• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8- بَاب فِي الْخَلِيطَيْنِ
۸-باب: کشمش اورکھجورکو یاکچی اورپکی کھجورکو ملاکرنبیذبنانے کی ممانعت کا بیان​




3703- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُنْتَبَذَ الزَّبِيبُ وَالتَّمْرُ جَمِيعًا، وَنَهَى أَنْ يُنْتَبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۵ (۱۹۸۶)، ت/الأشربۃ ۹ (۱۸۷۶)، ن/الأشربۃ ۹ (۵۵۵۸)، ق/الأشربۃ ۱۱ (۳۳۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۷۸)، وقد أخرجہ: خ/الأشربۃ ۱۱ (۵۶۰۱)، حم (۳/۲۹۴، ۳۰۰، ۳۰۲، ۳۱۷، ۳۶۳، ۳۶۹) (صحیح)
۳۷۰۳- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کشمش اور کھجور کو ایک ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا،نیز کچی اور پکی کجھور ملا کر نبیذ بنا نے سے منع فرمایا۔


3704- حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّهُ نَهَى عَنْ خَلِيطِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ، وَعَنْ خَلِيطِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ، وَعَنْ خَلِيطِ الزَّهْوِ وَالرُّطَبِ، وَقَالَ: < انْتَبِذُوا كُلَّ وَاحِدَةٍ عَلَى حِدَةٍ >.
قَالَ: و حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۱۱ (۵۶۰۲)، م/الأشربۃ ۵ (۱۹۸۸)، ن/الأشربۃ ۶ (۵۵۵۳)، ق/الأشربۃ ۱۱ (۳۳۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۷)، وقد أخرجہ: ط/الأشربۃ ۳ (۸)، حم (۵/۲۹۵، ۳۰۷، ۳۰۹، ۳۱۰)، دي/الأشربۃ ۱۵ (۲۱۵۶) (صحیح)
۳۷۰۴- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کشمش اور کھجور ملاکر اور پکی اور کچی کھجور ملاکر اوراسی طرح ایسی کھجور جس میں سر خی یا زردی ظاہر ہو نے لگی ہواور تازی پکی کھجور کو ملا کرنبیذبنانے سے منع کیا،اور آپ نے فرمایا: ’’ہر ایک کی الگ الگ نبیذ بناو ‘‘۔


3705- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ رَجُلٍ، قَالَ حَفْصٌ: مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: نَهَى عَنِ الْبَلَحِ وَالتَّمْرِ، وَالزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ۔
* تخريج: ن/الأشربۃ ۴ (۵۵۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۴) (صحیح)
۳۷۰۵- ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے کچی کھجور کو پکی ہوئی کھجور کے ساتھ اور کشمش کو کھجور کے ساتھ ملاکرنبیذبنانے سے منع فرمایا ہے۔


3706- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُمَارَةَ، حَدَّثَتْنِي رَيْطَةُ، عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَتْ: سَأَلْتُ أُمَّ سَلَمَةَ: مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَنْهَى عَنْهُ؟ قَالَتْ: كَانَ يَنْهَانَا أَنْ نَعْجُمَ النَّوَى طَبْخًا، أَوْ نَخْلِطَ الزَّبِيبَ وَالتَّمْرَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۸۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۹۶) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی’’ ثابت‘‘لین الحدیث اور ’’ربطہ‘‘ مجہول ہیں ،اورکبشہ بھی غیرمعروف ہے )
۳۷۰۶- کبشہ بنت ابی مر یم کہتی ہیں کہ میں نے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ان چیزوں کے متعلق پوچھا جن سے نبی اکرم ﷺ منع کر تے تھے،تو انہوں نے کہا: آپ ﷺ ہمیں کھجور کو زیادہ پکا نے سے جس سے اس کی گٹھلی ضائع ہوجائے، اور کشمش کے ساتھ کھجور ملا کرنبیذ بنانے سے منع کر تے تھے ۔


3707- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوَدَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُنْبَذُ لَهُ زَبِيبٌ فَيُلْقِي فِيهِ تَمْرٌ، أوتَمْرٌ فَيُلْقِي فِيهِ الزَّبِيبَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۹۵) (ضعیف الإسناد)
(اس کی سند میں ’’ امرأۃ ‘‘ مبہم راویہ ہیں )
۳۷۰۷- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ کے لئے کشمکش کی نبیذ بنا ئی جا تی تو اس میں کھجور ڈالدی جاتی اور جب کھجور کی نبیذ بنا ئی جا تی تو اس میں انگورڈال دیا جاتا۔


3708- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ، حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ الْحِمَّانِيُّ، حَدَّثَتْنِي صَفِيَّةُ بِنْتُ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: دَخَلْتُ مَعَ نِسْوَةٍ مِنْ عَبْدِالْقَيْسِ عَلَى عَائِشَةَ، فَسَأَلْنَاهَا عَنِ التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ، فَقَالَتْ: كُنْتُ آخُذُ قَبْضَةً مِنْ تَمْرٍ وَقَبْضَةً مِنْ زَبِيبٍ، فَأُلْقِيهِ فِي إِنَائٍ، فَأَمْرُسُهُ، ثُمَّ أَسْقِيهِ النَّبِيَّ ﷺ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۶۹) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی’’ عتاب‘‘ لین الحدیث، اور ’’صفیہ‘‘ مجہول ہیں )
۳۷۰۸- صفیہ بنت عطیہ کہتی ہیں : میں عبد القیس کی چند عورتوں کے ساتھ ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی، اور ہم نے آپ سے کھجو ر اورکشمش ملا کر ( نبیذ تیا ر کر نے کے سلسلے میں) پوچھا،آپ نے کہا: میں ایک مٹھی کھجور اور ایک مٹھی کشمش لیتی اور اسے ایک بر تن میں ڈال دیتی، پھر اس کو ہا تھ سے مل دیتی پھر اسے نبی اکرم ﷺ کو پلا تی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
9- بَاب فِي نَبِيذِ الْبُسْرِ
۹-باب: کچی کھجو ر سے نبیذ بنا نا کیسا ہے؟​


3709- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ ابْنِ زَيْدٍ وَعِكْرِمَةَ أَنَّهُمَا كَانَا يَكْرَهَانِ الْبُسْرَ وَحْدَهُ وَيَأْخُذَانِ ذَلِكَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَخْشَى أَنْ يَكُونَ الْمُزَّائُ الَّذِي نُهِيَتْ عَنْهُ عَبْدُ القَيْسِ، فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ: مَا الْمُزَّائُ؟ قَالَ: النَّبِيذُ فِي الْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۰، ۳۳۴) (صحیح الإسناد)
۳۷۰۹- جا بر بن زید اور عکرمہ سے روایت ہے کہ وہ دونوں صرف کچی کھجور کی نبیذ کو مکر وہ جا نتے تھے، اور اس مذہب کو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے لیتے تھے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں ڈرتا ہوں کہیں یہ مزّاء نہ ہو جس سے عبدالقیس کو منع کیاگیا تھا ہشام کہتے ہیں: میں نے قتا دہ سے کہا: مزاء کیا ہے؟ انہوں نے کہا: حنتم اور مزفت میں تیا ر کی گئی نبیذ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10- بَاب فِي صِفَةِ النَّبِيذِ
۱۰-باب: نبیذ کا وصف کہ وہ کب تک پی جائے​


3710- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ضَمُرَةُ، عَنِ السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَدْ عَلِمْتَ مَنْ نَحْنُ وَمِنْ أَيْنَ نَحْنُ، فَإِلَى مَنْ نَحْنُ؟ قَالَ: < إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ > فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ لَنَا أَعْنَابًا مَا نَصْنَعُ بِهَا؟ قَالَ: < زَبِّبُوهَا >، قُلْنَا: مَا نَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ؟ قَالَ: < انْبِذُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ، وَانْبِذُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ، وَانْبِذُوهُ فِي الشِّنَانِ، وَلا تَنْبِذُوهُ فِي الْقُلَلِ، فَإِنَّهُ إِذَا تَأَخَّرَ عَنْ عَصْرِهِ صَارَ خَلاً >۔
* تخريج: ن/الأشربۃ ۵۵ (۵۷۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۶۲)، وقد أخرجہ: دی/ الأشربۃ ۱۳ (۲۱۵۴) (حسن صحیح)
۳۷۱۰- دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ ہم کو ن ہیں اور کہا ں سے آئے ہیں،لیکن کس کے پاس آئے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ اور اس کے رسول کے پاس''، پھر ہم نے عرض کیا: اے رسول اللہ! ہمارے یہاں انگور ہو تا ہے ہم اس کا کیا کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' اسے خشک لو'' ہم نے عرض کیا: اس زبیب ( سو کھے ہوئے انگور) کو کیا کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''صبح کو اسے بھگو دو، اور شام کو پی لو، اور جو شام کو بھگوؤ اسے صبح کوپی لواور چمڑوں کے برتنوں میں اسے بھگویا کرو، مٹکوں اور گھڑوں میں نہیں کیونکہ اگر نچوڑنے میں دیر ہوگی تو وہ سرکہ ہو جائے گا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اکثر مٹکوں اورگھڑوں میں تیزی جلد آجاتی ہے، اس واسطے نبی کریم ﷺ نے یہ ممانعت فرمائی ہے، اور چمڑے کے مشکیزوں میں نبیذ بھگونے کی اجازت دی، کیونکہ اس میں تیزی جلد آجانے کا اندیشہ نہیں رہتا، اور ''نچوڑنے میں دیر ہوگی '' سے مراد مٹکوں اور گھڑوں سے نکال کر بھگوئی ہوئی کشمش کو نچوڑنے میں دیر کرنا ہے۔


3711- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِالْمَجِيدِ الثَّقَفِيِّ، عَنْ يُونُسَ ابْنِ عُبَيدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ يُنْبَذُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي سِقَائٍ يُوكَأُ أَعْلاهُ، وَلَهُ عَزْلائُ، يُنْبَذُ غُدْوَةً فَيَشْرَبُهُ عِشَائً، وَيُنْبَذُ عِشَائً فَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۹ (۲۰۰۵)، ت/الأشربۃ ۷ (۱۸۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۳۶) (صحیح)
۳۷۱۱- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ کے لئے ایک ایسے چمڑے کے برتن میں نبیذ تیا ر کی جا تی تھی جس کا اوپری حصہ باندھ دیا جا تا، اور اس کے نیچے کی طرف بھی منہ ہوتا،صبح میں نبیذ بنائی جاتی تواسے شام میں پیتے اور شام میں نبیذ بنائی جاتی تو اسے صبح میں پیتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : فجر سے لیکر سورج چڑہنے تک کے درمیانی وقت کو ''غدوۃ'' کہتے ہیں، اور زوال کے بعد سے سورج ڈوبنے تک کے وقت کو ''عشاء'' کہتے ہیں۔


3712- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ شَبِيبَ بْنَ عَبْدِالْمَلِكِ يُحَدِّثُ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي [عَمَّتِي] عَمْرَةُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا: أَنَّهَا كَانَتْ تَنْبِذُ لِلنَّبِيِّ ﷺ غُدْوَةً، فَإِذَا كَانَ مِنَ الْعَشِيِّ فَتَعَشَّى شَرِبَ عَلَى عَشَائِهِ، وَإِنْ فَضَلَ شَيْئٌ صَبَبْتُهُ أَوْ فَرَّغْتُهُ، ثُمَّ تَنْبِذُ لَهُ بِاللَّيْلِ، فَإِذَا أَصْبَحَ تَغَدَّى فَشَرِبَ عَلَى غَدَائِهِ، قَالَتْ: يُغْسَلُ السِّقَائُ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، فَقَالَ لَهَا أَبِي: مَرَّتَيْنِ فِي يَوْمٍ؟ قَالَتْ: نَعَمْ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۲۴) (حسن الإسناد)
۳۷۱۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے لئے صبح کو نبیذ بھگوتی تھیں تو جب شام کا وقت ہوتا تو آپ شام کا کھانا کھانے کے بعد اسے پیتے، اور اگر کچھ بچ جاتی تو میں اسے پھینک دیتی یااسے خالی کر دیتی، پھر آپ کے لئے رات میں نبیذ بھگوتی اور صبح ہوتی تو آپ اسے دن کا کھانا تنا ول فرما کر پیتے ۔
وہ کہتی ہیں: مشک کو صبح و شام دھویا جاتا تھا۔
مقاتل کہتے ہیں: میرے والد (حیان) نے ان سے کہا :ایک دن میں دو بار؟وہ بولیں :ہاں دوبار۔


3713- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عُمَرَ يَحْيَى [بنُ عُبَيْد] الْبَهْرَانِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ يُنْبَذُ لِلنَّبِيِّ ﷺ الزَّبِيبُ، فَيَشْرَبُهُ الْيَوْمَ وَالْغَدَ، وَبَعْدَ الْغَدِ إِلَى مَسَائِ الثَّالِثَةِ، ثُمَّ يَأْمُرُ بِهِ فَيُسْقَى الْخَدَمُ أَوْ يُهَرَاقُ.
قَالَ أَبو دَاود: مَعْنَى يُسْقَى الْخَدَمُ: يُبَادَرُ بِه الْفَسَادَ.
[قَالَ أَبو دَاود: أَبُو عُمَرَ يَحْيَى بْنُ عُبَيْدٍ الْبَهْرَانِيُّ]۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۹ (۲۰۰۴)، ن/الأشربۃ ۵۵ (۵۷۴۰)، ق/الأشربۃ ۱۲ (۳۳۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۲، ۲۴۰، ۲۸۷،۳۵۵) (صحیح)
۳۷۱۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کے لئے کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اس دن پیتے، دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن کی شام تک پیتے پھر حکم فرماتے تو جو بچا ہو تا اسے خدمت گزاروں کو پلا دیا جاتا یا بہا دیا جاتا۔
ابو داود کہتے ہیں: خادموں کو پلا نے کا مطلب یہ ہے کہ خراب ہو نے سے پہلے پہلے انہیں پلا دیا جاتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11- بَاب فِي شَرَابِ الْعَسَلِ
۱۱-باب: شہد کا شربت پینے کا بیان​


3714- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ ﷺ تُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلا، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَيَّتُنَا مَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ ﷺ فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُنَّ، فَقَالَتْ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: < بَلْ شَرِبْتُ عَسَلا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ >، فَنَزَلَتْ: {لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ تَبْتَغِي} إِلَى: {إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ} لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ رَضِي اللَّه عَنْهمَا، {وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا} لِقَوْلِهِ ﷺ : < بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً > ۔
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ التحریم (۴۹۱۲) الطلاق ۸ (۵۲۶۷)، الأیمان ۲۵ (۶۶۹۱)، م/الطلاق ۳ (۱۴۷۴)، ن/عشرۃ النساء ۴ (۳۴۱۰)، الطلاق ۱۷ (۳۴۵۰)، الأیمان ۴۰ (۳۸۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۲۱) (صحیح)
۳۷۱۴- عبید بن عمیر کہتے ہیں: میں نے ام المو منین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ خبر دے رہی تھیں کہ نبی اکرم ﷺ زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرتے اور شہد پیتے تھے تو ایک روز میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہما نے مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس آپ ﷺ تشریف لا ئیں وہ کہے : مجھے آپ سے مغافیر ۱؎کی بو محسوس ہو رہی ہے، چنا نچہ آپ ﷺ ان میں سے ایک کے پاس تشریف لائے، تواس نے آپ سے ویسے ہی کہا، آپ ﷺ نے فرمایا:’’نہیں، بلکہ میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور اب دو بارہ ہرگز نہیں پیوں گا‘‘، تو قرآن کریم کی آیت: {لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ تَبْتَغِي} ۲؎سے لے کر{إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ} ۳؎تک عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کے متعلق نازل ہوئی۔
{إِنْ تَتُوبَا} میں خطاب عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کو ہے اور {وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا} میں {حَدِيثًا} سے مراد آپ کا: ’’بل شربت عسلاً‘‘ (بلکہ میں نے شہد پیا ہے) کہناہے۔
وضاحت ۱؎ : مغافیر ایک قسم کا گوند ہے جس میں بدبو ہوتی ہے اور نبی اکرم ﷺ کو اس بات سے سخت نفرت تھی کہ آپ کے جسم اطہر سے کسی کو کوئی بو محسوس ہو۔
وضاحت ۲؎ : سورة التحريم: (۱)
وضاحت۳؎ : سورة التحريم: (۴)


3715- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ، فَذَكَرَ بَعْضَ هَذَا الْخَبَرِ، وَكَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ أَنْ تُوجَدَ مِنْهُ الرِّيحُ، وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَتْ سَوْدَةُ: [بَلْ] أَكَلْتَ مَغَافِيرَ، قَالَ: < بَلْ شَرِبْتُ عَسَلا سَقَتْنِي حَفْصَةُ > فَقُلْتُ: جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ، نَبْتٌ مِنْ نَبْتِ النَّحْلِ.
[قَالَ أَبو دَاود: الْمَغَافِيرُ مُقْلَةٌ، وَهِيَ صَمْغَةٌ، وَ < جَرَسَتْ >: رَعَتْ، وَ < الْعُرْفُطُ >: نَبْتٌ مِنْ نَبْتِ النَّحْلِ]۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۳۲ (۵۴۳۱)، الأشربۃ ۱۰ (۵۵۹۹)، ۱۵ (۵۶۱۴)، الطب ۴ (۵۶۸۲) (الحیل ۱۲ (۶۹۷۲)، م/الطلاق ۳ (۱۴۷۴)، ت/الأطعمۃ ۲۹ (۱۸۳۱)، ق/الأطعمۃ ۳۶ (۳۳۲۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۵۹)، دی/ الأطعمۃ ۳۴ (۲۱۱۹) (صحیح)
۳۷۱۵- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺمیٹھی چیزیں اور شہد پسند کر تے تھے، اور پھرانہوں نے اسی حدیث کا کچھ حصہ ذکر کیا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ بہت ناگوارلگتا کہ آپ سے کسی قسم کی بو محسوس کی جائے اور اس حدیث میں یہ ہے کہ سو دہ ۱؎نے کہا: بلکہ آپ نے مغافیر کھائی ہے آپ ﷺ نے فرمایا:’’ نہیں، بلکہ میں نے شہد پیا ہے، جسے حفصہ نے مجھے پلا یا ہے‘‘، تومیں نے کہا: شاید اس کی مکھی نے عرفط ۲؎چاٹا ہو۔
ابو داود کہتے ہیں: مغافیر :مقلہ ہے اور وہ گوندہے، اور جرست: کے معنی چاٹنے کے ہیں، اور عرفط شہد کی مکھی کے پوددوں میں سے ایک پودا ہے۔
وضاحت ۱؎ : پچھلی حدیث میں مغافیر کی بات کہنے والی عائشہرضی اللہ عنہا یا حفصہرضی اللہ عنہا ہیں، اور اس حدیث میں سودہرضی اللہ عنہا ،یہ دونوں دو الگ الگ واقعات ہیں،اس حدیث میں مذکورواقعہ پہلے کا ہے، اور پچھلی حدیث میں مذکور واقعہ بعد کا ہے جس کے بعد سورۃ التحریم والی آیت نازل ہوئی۔
وضاحت ۲؎ : عرفط : ایک قسم کی کانٹے دار گھاس ہے جس میں بدبو ہوتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12- بَاب فِي النَّبِيذِ إِذَا غَلَى
۱۲-باب: جب نبیذ میں تیزی پیدا ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟​


3716- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَصُومُ، فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنَعْتُهُ فِي دُبَّائٍ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِهِ فَإِذَا هُوَ يَنِشُّ، فَقَالَ: <اضْرِبْ بِهَذَا الْحَائِطِ، فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ >۔
* تخريج: ن/الأشربۃ ۲۵ (۵۶۱۳)، ۴۸ (۵۷۰۷)، ق/الأشربۃ ۱۵ (۳۴۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۹۷)، (صحیح)
۳۷۱۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے معلوم تھا کہ رسول اللہ ﷺ صوم رکھا کر تے ہیں تو میں اس نبیذکے لئے جو میں نے ایک تمبی میں بنائی تھی آپ کے صوم نہ رکھنے کا انتظا کرتا رہا پھر میں اسے لے کر آپ ﷺ کے پاس آیا وہ جوش مار رہی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اسے اس دیوار پر مار دو یہ تو اس شخص کا مشروب ہے جو اللہ اورآخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي الشُّرْبِ قَائِمًا
۱۳-باب: کھڑے ہو کر پانی پینا کیسا ہے؟​


3717- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى أَنْ يَشْرَبَ الرَّجُلُ قَائِمًا۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۱۴ (۲۰۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۷)، وقد أخرجہ: ت/الأشربۃ ۱۱ (۱۸۷۹)، ق/الأشربۃ ۲۱ (۳۴۲۴)، حم (۳/۱۱۸، ۱۴۷، ۲۱۴)، دي/الأشربۃ ۲۴ (۲۱۷۳) (صحیح)
۳۷۱۷- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:رسولﷺ نے منع فرمایاہے کہ آدمی کھڑے ہوکرکچھ پیئے۔


3718- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ كِدَامٍ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبُرَةَ أَنَّ عَلِيًّا دَعَا بِمَائٍ فَشَرِبَهُ وَهُوَ قَائِمٌ، [ثُمَّ] قَالَ: إِنَّ رِجَالا يَكْرَهُ أَحَدُهُمْ أَنْ يَفْعَلَ هَذَا، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَفْعَلُ مِثْلَ مَا رَأَيْتُمُونِي أَفْعَلُهُ۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۱۶ (۵۶۱۵)، ت/الشمائل ۳۲ (۲۰۹)، ن/الطہارۃ ۱۰۰ (۱۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۷۸، ۱۲۰، ۱۲۳، ۱۳۹، ۱۵۳، ۱۵۹) (صحیح)
۳۷۱۸- نزال بن سبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے پانی منگوایا اور اسے کھڑے ہو کر پیا اور کہا: بعض لوگ ایسا کرنے کو مکروہ اور نا پسند سمجھتے ہیں حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی کر تے دیکھا ہے جیسے تم لوگوں نے مجھے کرتے دیکھا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : پچھلی حدیث میں جو فرمان ہے وہ عام اوقات کے لئے ہے اور اس حدیث میں صرف جواز کی بات ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14- بَاب الشَّرَابِ مِنْ فِي السِّقَائِ
۱۴-باب: مشک کے منہ سے پینا منع ہے​


3719- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْماَعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَائِ، وَعَنْ رُكُوبِ الْجَلَّالَةِ وَالْمُجَثَّمَةِ.
[قَالَ أَبو دَاود: الْجَلَّالَةُ الَّتِي تَأْكُلُ الْعَذْرَةَ]۔
* تخريج: ت/الأطعمۃ ۲۴ (۱۸۲۵)، ن/الضحایا ۴۳ (۴۴۵۳)، ق/الأشربۃ ۲۰ (۳۴۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۹۰)، وقد أخرجہ: خ/الأشربۃ ۲۴ (۵۶۲۹)، حم (۱/۲۲۶، ۲۴۱، ۲۹۳، ۳۲۱، ۳۳۹)، دي/الأشربۃ ۱۹ (۲۱۶۳) ۱۳ (۲۰۱۸) (صحیح)
۳۷۱۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مشکیزے میں منہ لگا کر پینے سے، نجاست کھانے والے جانور کی سواری سے اورجس پرندہ کو باندھ کر تیر وغیرہ سے نشانہ لگاکر مارا گیا ہواسے کھانے سے منع فرمایا۔
ابوداود کہتے ہیں:جلّالہ وہ جانور ہے جو نجاست کھاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ
۱۵-باب: مشک کا منہ موڑ کر اس میں سے پینا منع ہے​


3720- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَاللَّهِ بْنَ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۲۳ (۵۶۲۴)، م/الأشربۃ ۱۳ (۲۰۲۳)، ت/الأشربۃ ۱۷ (۱۸۹۰)، ق/الأشربۃ ۱۹ (۳۴۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۶، ۶۷، ۶۹، ۹۳) دی/ الأشربۃ ۱۹ (۲۱۶۵) (صحیح)
۳۷۲۰- ابو سعید خدر ی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مشکیزوں کا منہ موڑ کر پینے سے منع فرمایا ہے۔


3721- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ -رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ- عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ دَعَا بِإِدَاوَةٍ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ: <اخْنِثْ فَمَ الإِدَاوَةِ > ثُمَّ شَرِبَ مِنْ فِيهَا۔
* تخريج: ت/الأشربۃ ۱۸ (۱۸۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۴۹) (منکر)
(سند میں'' عبیداللہ بن عمر''ہیں، ابوعبیدالآجری سے روایت ہے کہ امام ابوداود نے کہا : ہذا لا یعرف عن عبیداللہ بن عمر، والصحیح حدیث عبدالرزاق عن عبداللہ بن عمر (تحفۃ الأشراف: ۵۱۴۹) (یہ حدیث عبیداللہ بن عمرسے نہیں جانی جاتی ، اس کو عبدالرزاق نے عبداللہ بن عمرسے روایت کیا ہے ، واضح رہے کہ امام ترمذی نے عبدالرزاق سے اس طریق کی روایت کے بعد فرمایا : اس کی سند صحیح نہیں ہے ، عبداللہ العمری حفظ کے اعتبارسے ضعیف ہیں ، اورمجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے عیسیٰ بن عبداللہ سے سنا ہے یانہیں سناہے، خلاصہ یہ ہے کہ عبیداللہ بن عمرسے یہ روایت غلط ہے صحیح یہ ہے کہ اس کو عبدالرزاق نے عبداللہ بن عمرالعمری سے روایت کیا جس کے بارے میں امام ابوداود نے اوپراشارہ کیا اور امام ترمذی نے اس پر تنقید فرمائی ، نیز اوپر کی حدیث جو عبیداللہ بن عمرسے مروی ہے اس میں رسول اللہ ﷺ سے مشک کے منہ سے موڑکر پینے سے منع کیا گیا ہے )
۳۷۲۱- عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے احد کے دن ایک مشکیزہ منگوایا اور فرمایا: ''مشکیزے کا منہ مو ڑو''، پھر آپ ﷺ نے اس کے منھ سے پیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16- بَاب فِي الشُّرْبِ مِنْ ثُلْمَةِ الْقَدَحِ
۱۶-باب: پیالہ میں ٹوٹی ہوئی جگہ سے پینے کا بیان​


3722- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي قُرَّةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الشُّرْبِ مِنْ ثُلْمَةِ الْقَدَحِ وَأَنْ يُنْفَخَ فِي الشَّرَابِ۔
* تخريج: ت/الأشربۃ ۱۵ (۱۸۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۴۳)، وقد أخرجہ: ط/صفۃ النبی ۷ (۱۲)، حم (۳/۸۰) (صحیح)
۳۷۲۲- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ﷺ نے پیالہ کی ٹوٹی ہوئی جگہ سے پینے، اور پینے کی چیزوں میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17- بَاب فِي الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ
۱۷-باب: سونے اور چاندی کے بر تن میں کھانا پینا منع ہے​


3723- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: كَانَ حُذَيْفَةُ بِالْمَدَائِنِ، فَاسْتَسْقَى، فَأَتَاهُ دِهْقَانٌ بِإِنَائٍ [مِنْ] فِضَّةٍ، فَرَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَرْمِهِ بِهِ إِلا أَنِّي قَدْ نَهَيْتُهُ فَلَمْ يَنْتَهِ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ، وَعَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَقَالَ: < هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا، وَلَكُمْ فِي الآخِرَةِ >۔
* تخريج: خ/الأطمعۃ ۲۹ (۵۴۲۶)، الأشربۃ ۲۷ (۵۶۳۲)، ۲۸ (۵۶۳۳)، اللباس۲۵ (۵۸۳۱)، ۲۷ (۵۸۳۷)، م/اللباس ۱ (۲۰۶۷)، ت/الأشربۃ ۱۰ (۱۸۷۸)، ن/الزینۃ من المجتبی۳۳ (۵۳۰۳)، ق/الأشربۃ ۱۷ (۳۴۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۵، ۳۹۰، ۳۹۶، ۳۹۸، ۴۰۰، ۴۰۸)، دی/ الأشربۃ ۲۵ (۲۱۷۶) (صحیح)
۳۷۲۳- ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ: حذیفہ رضی اللہ عنہ مدا ئن میں تھے، آپ نے پانی طلب کیاتو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا تو آپ نے اسے اسی پر پھینک دیا، اور کہا: میں نے اسے اس پر صرف اس لئے پھینکا ہے کہ میں اسے منع کر چکا ہوں لیکن یہ اس سے باز نہیں آیا، حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے ریشم اور دیبا پہننے سے اور سونے، چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیاہے، اور فرمایا ہے: ''یہ ان( کا فروں) کے لئے دنیا میں ہیں اور تمہارے لئے آخرت میں ہیں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : دیبا ریشمی کپڑے کی ایک قسم ہے، بعض لوگ ریشمی بوٹے کو دیبا کہتے ہیں،سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا مرد وعورت دونوں کے لئے حرام ہے، لیکن چاندی کا استعمال سب کے لئے جائز ہے، اور سونا مردوں کے لئے حرام ہے۔
 
Top