• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
8- بَاب فِي عِتْقِ أُمَّهَاتِ الأَوْلادِ
۸-باب: ام ولد (بچے والی لونڈی) مالک کے مرنے کے بعد آزاد ہو جائے گی​


3953- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ خَطَّابِ بْنِ صَالِحٍ مَوْلَى الأَنْصَارِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ سَلاَمَةَ بِنْتِ مَعْقِلٍ -امْرَأَةٍ مِنْ خَارِجَةِ قَيْسِ عَيْلانَ- قَالَتْ: قَدِمَ بِي عَمِّي فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَبَاعَنِي مِنَ الْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو أَخِي أَبِي الْيُسْرِ بْنِ عَمْرٍو، فَوَلَدْتُ لَهُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الْحُبَابِ، ثُمَّ هَلَكَ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: الآنَ وَاللَّهِ تُبَاعِينَ فِي دَيْنِهِ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي امْرَأَةٌ مِنْ خَارِجَةِ قَيْسِ عَيْلانَ، قَدِمَ بِي عَمِّي الْمَدِينَةَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَبَاعَنِي مِنَ الْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو أَخِي أَبِي الْيُسْرِ بْنِ عَمْرٍو، فَوَلَدْتُ لَهُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الْحُبَابِ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: الآنَ وَاللَّهِ تُبَاعِينَ فِي دَيْنِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ وَلِيُّ الْحُبَابِ؟>، قِيلَ: أَخُوهُ أَبُو الْيُسْرِ بْنُ عَمْرٍو، فَبَعَثَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: < أَعْتِقُوهَا، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَقِيقٍ قَدِمَ عَلَيَّ فَأْتُونِي أُعَوِّضْكُمْ مِنْهَا >، قَالَتْ: فَأَعْتَقُونِي، وَقَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ رَقِيقٌ فَعَوَّضَهُمْ مِنِّي غُلامًا۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۶۰) (ضعیف الإسناد)
(اس کی راویہ''ام خطاب'' مجہول ہیں)
۳۹۵۳- بنی خارجہ قیس عیلان کی ایک خاتون سلا مہ بنت معقل کہتی ہیں کہ جا ہلیت میں مجھے میرے چچا لے کر آئے اور ابو الیسر بن عمرو کے بھائی حباب بن عمرو کے ہاتھ بیچ دیا، ان سے عبدالرحمن بن حباب پیدا ہوئے ،پھر وہ مرگئے تو ان کی بیوی کہنے لگی :قسم اللہ کی اب تو ان کے قرضہ میں بیچی جائے گی، یہ سن کر میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور میں نے عرض کیا :اللہ کے رسول! میں بنی خارجہ قیس عیلا ن کی ایک خاتون ہوں، جاہلیت میں میرے چچا مدینہ لے کر آئے اور ابوالیسر بن عمرو کے بھائی حباب بن عمرو کے ہاتھ مجھے بیچ دیا ان سے میرے بطن سے عبدا لرحمن بن حباب پیدا ہوئے، اب ان کی بیو ی کہتی ہے: قسم اللہ کی تو ان کے قرض میں بیچی جائے گی، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ''حباب کا وارث کون ہے؟''، لوگوں نے عر ض کیا: ان کے بھائی ابو الیسر بن عمرو ہیں، آپ ﷺ نے انہیں کہلا بھیجا کہ اسے ( سلا مہ کو ) آزاد کر دو، اور جب تم سنو کہ میرے پاس غلام اور لونڈی آئے ہیں تو میرے پاس آنا، میں تمہیں اس کا عوض دوں گا، سلامہ کہتی ہیں: یہ سنا تو ان لوگوں نے مجھے آزاد کر دیا، پھر جب رسول اللہ ﷺ کے پاس غلام اور لونڈی آئے تو آپ نے میرے عوض میں انہیں ایک غلام دے دیا ۔


3954- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَطَاءِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: بِعْنَا أُمَّهَاتِ الأَوْلادِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَأَبِي بَكْرٍ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ نَهَانَا فَانْتَهَيْنَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۳۵، ۲۴۷۵)، وقد أخرجہ: ق/العتق ۲ (۲۵۱۷) (صحیح)
۳۹۵۴- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ﷺ اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں ام ولد ۱؎ کو بیچا کرتے تھے، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو انہوں نے ہمیں اس کے بیچنے سے روک دیا چنانچہ ہم رک گئے ۔
وضاحت ۱؎ : ام ولد : اس لونڈی کو کہتے ہیں جو مالک کے نطفہ سے بچہ جنے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
9- بَاب فِي بَيْعِ المُدَبَّرِ
۹-باب: مدبر (یعنی وہ غلام جس کو مالک نے اپنی موت کے بعد آزاد کردیا ہو) کو بیچنے کا بیان ۱ ؎​


3955- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءِ، وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَطَاءِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَجُلا أَعْتَقَ غُلامًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ مِنْهُ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ ﷺ فَبِيعَ بِسَبْعِ مِائَةِ أَوْ بِتِسْعِ مِائَةِ ۔
* تخريج: خ/البیوع ۵۹ (۲۱۴۱)، الاستقراض ۱۶ (۲۴۰۳)، الخصومات ۳ (۲۴۱۵)، العتق ۹ (۲۵۳۴)، کفارات الأیمان ۷ (۶۷۱۶)، الإکراہ ۴ (۶۹۴۷)، الأحکام ۳۲ (۷۱۸۶)، ن/الزکاۃ ۶۰ (۲۵۴۷)، ق/العتق ۱ (۲۵۱۲)، حم (۳/۳۰۵، ۳۶۸، ۳۶۹، ۳۷۰، ۳۷۱، ۳۹۰)، دي/البیوع ۳۷ (۲۶۱۵) (تحفۃ الأشراف: ۲۴۱۶، ۲۴۴۳)، وقد أخرجہ: م/الزکاۃ ۱۳ (۹۹۷)، الأیمان ۱۳ (۹۹۷)، ت/البیوع ۱۱(۱۲۱۹) (صحیح)
۳۹۵۵- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے غلام کو اپنے مر نے کے بعد آزاد کر دیا اور اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہ تھا، نبی اکرم ﷺ نے اس کے بیچنے کا حکم دیا تو وہ سات سو یا نو سو میں بیچا گیا ۔
وضاحت ۱؎ : مدبر: اس غلام کو کہتے ہیں جس کا مالک اس سے یہ کہہ دے کہ میرے مرنے کے بعد تم آزاد ہو ۔


3956- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بِهَذَا، زَادَ: وَقَالَ -يَعْنِي النَّبِيَّ ﷺ -: <أَنْتَ أَحَقُّ بِثَمَنِهِ وَاللَّهُ أَغْنَى عَنْهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۲۵)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری (۵۰۰۱) (صحیح)
۳۹۵۶- عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ مجھ سے جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے یہی راویت بیان کی ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ نے یعنی نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اس غلام کی قیمت کے زیادہ حقدار تم ہو اور اللہ اس سے بے پر واہ ہے'' (یعنی اگر آزاد ہو تا تو اللہ زیادہ خوش ہوتا پر وہ بے نیاز ہے ، اور بندہ محتاج ہے )۔


3957- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ، أَبُو مَذْكُورٍ، أَعْتَقَ غُلامًا لَهُ يُقَالُ لَهُ يَعْقُوبُ عَنْ دُبُرٍ[وَ] لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ: < مَنْ يَشْتَرِيهِ؟ > فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ النَّحَّامِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: < إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فَقِيرًا فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ، فَإِنْ كَانَ فِيهَا فَضْلٌ فَعَلَى عِيَالِهِ، فَإِنْ كَانَ فِيهَا فَضْلٌ فَعَلَى ذِي قَرَابَتِهِ > أَوْ قَالَ: < عَلَى ذِي رَحِمِهِ، فَإِنْ كَانَ فَضْلا فَهَاهُنَا وَهَاهُنَا >۔
* تخريج: م/ الزکاۃ ۱۳ (۹۹۷)، ن/ الزکاۃ ۶۰ (۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۰۱، ۳۶۹) (صحیح)
۳۹۵۷- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک ابومذکور نامی انصاری نے اپنے یعقوب نامی ایک غلام کو اپنے مر نے کے بعد آزاد کر دیا ،اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہیں تھا تو رسول اللہ ﷺ نے اُسے بلایا اور فرمایا: ''اسے کو ن خریدتا ہے ؟''، چنانچہ نعیم بن عبداللہ بن نحّام نے آٹھ سو درہم میں اسے خرید لیا توآپ نے اسے انصاری کو دے دیا اور فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی محتاج ہو تو اسے اپنی ذات سے شروع کر نا چاہئے، پھر جو اپنے سے بچ رہے تو اسے اپنے بال بچوں پر صرف کرے پھر اگر ان سے بچ رہے تو اپنے قرا بت داروں پر خرچ کرے''، یا فرمایا:'' اپنے ذی رحم رشتہ داروں) پر خرچ کرے اور اگر ان سے بھی بچ رہے تو یہاں وہاں خرچ کرے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اپنے دوستوں پر اور اللہ کی راہ میں خرچ کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
10- بَاب فِيمَنْ أَعْتَقَ عَبِيدًا لَهُ لَمْ يَبْلُغْهُمُ الثُّلُثُ
۱۰-باب: کوئی شخص اپنے غلاموں کو آزاد کرے جو تہائی مال سے زائد ہوں توکیا حکم ہے؟​


3958- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلا أَعْتَقَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ عِنْدَ مَوْتِهِ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ ﷺ ، فَقَالَ لَهُ قَوْلا شَدِيدًا ثُمَّ دَعَاهُمْ فَجَزَّأَهُمْ ثَلاثَةَ أَجْزَائٍ، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ، وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً۔
* تخريج: م/الحدود ۱۲ (۱۶۶۸)، ت/الأحکام ۲۷ (۱۳۶۴)، ن/الجنائز ۶۵ (۱۹۶۰)، ق/الأحکام ۲۰ (۲۳۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۲۶، ۴۳۱، ۴۳۸، ۴۴۰) (صحیح)
۳۹۵۸- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلاموں کوآزاد کر دیا ان کے علاوہ اس کے پاس کوئی اور مال نہ تھا، یہ خبر نبی اکرم ﷺ کو پہنچی تو آپ نے اس اُسے سخت سست کہا پھر انہیں بلایا اور ان کے تین حصے کئے :پھر ان میں قرعہ اندازی کی پھر ان میں سے دو کو ( جن کے نا م قرعہ میں نکلے ) آزاد کر دیا اور چار کو غلام ہی رہنے دیا ۔


3959- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ- حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، وَلَمْ يَقُلْ: < فَقَالَ لَهُ قَوْلا شَدِيدًا > ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۰) (صحیح)
۳۹۵۹- اس سند سے بھی ابو قلا بہ سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مر وی ہے اور اس میں یہ نہیں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے سخت سست کہا ۔


3960- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ -هُوَ الطَّحَّانُ- عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ أَنَّ رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ -بِمَعْنَاهُ- وَقَالَ -يَعْنِي النَّبِيَّ ﷺ -: <لَوْ شَهِدْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُدْفَنَ لَمْ يُدْفَنْ فِي مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۹۵) (صحیح)
۳۹۶۰- ابو زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصا ری نے... آگے انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی اس میں یہ ہے کہ آپ نے یعنی نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''اگر میں اس کے دفن کئے جا نے سے پہلے موجود ہو تا تووہ مسلمانوں کے قبرستان میں نہ دفنا یا جاتا''۔


3961- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ وَأَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلا أَعْتَقَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ ﷺ ، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ، وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۹۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۳۹) (صحیح)
۳۹۶۱- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ کے چھ غلاموں کوآزاد کر دیا ان کے علاوہ اس کے پاس کوئی اور مال نہ تھا پھر یہ خبر نبی اکرم ﷺ کو پہنچی تو آپ نے ان کے درمیان قرعہ اندا زی کی پھر دو کو آزاد کر دیا اور چا ر کو غلام ہی با قی رکھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
11- بَاب فِيمَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ
۱۱-باب: جو شخص اپنے مالدار غلام کو آزاد کرے تو مال مالک کا ہوگا​


3962- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُ الْعَبْدِ لَهُ، إِلا أَنْ يَشْتَرِطَهُ السَّيِّدُ >۔
* تخريج: ق/العتق ۸ (۲۵۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۰۴) (صحیح)
۳۹۶۲- عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''جو کسی غلام کو آزاد کرے اور اس کے پاس مال ہو تو غلام کا مال آزاد کر نے والے کا ہے اِلا یہ کہ مالک اس کو غلام کو دیدے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی آزاد کرتے وقت یہ کہہ دے کہ یہ مال بھی تیرا ہے تجھے ہی دیدوں گا تو اس صورت میں یہ مال غلام کا ہوگا، یعنی ''يَشْتَرِطَهُ'' بمعنی ''يُعْطِيَهُ'' ہے، اس کا ایک ترجمہ یوں بھی ہے '' پس غلام کا مال اسی کا ہوگا إلاّ یہ کہ ما لک شرط کرلے(کہ مال میرا ہوگا)''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
12- بَاب فِي عِتْقِ وَلَدِ الزِّنَا
۱۲-باب: جوغلام یا لونڈی ولد الزنا ہو اس کو آزاد کر نے کا بیان​


3963- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < وَلَدُ الزِّنَا شَرُّ الثَّلاثَةِ >.
و قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لأَنْ أُمَتِّعَ بِسَوْطٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتِقَ وَلَدَ زِنْيَةٍ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۱۱) (صحیح)
۳۹۶۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''زنا کا بچہ تینوں میں سب سے برا ہے'' ۱؎ ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی راہ میں ایک کو ڑا دینا میرے نز دیک ولدالزنا کو آزاد کرنے سے بہتر ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ماں اور باپ کی بہ نسبت وہ برا ہے کیونکہ یہ دونوں تو حلال زادے تھے اور زنا کی حد بھی ان پر پڑگئی ،اب رہا وہ تو اس کی اصل خبیث ہی رہی، یہ دوسری بات ہے کہ نیک عمل کرکے نجات کے لائق ہوجائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
13- بَاب فِي ثَوَابِ الْعِتْق
۱۳-باب: غلام آزاد کر نے کا ثواب​


3964- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، عَنْ [إِبْرَاهِيمَ] بْنِ أَبِي عَبْلَةَ، عَنِ الْغَرِيفِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، قَالَ: أَتَيْنَا وَاثِلَةَ بْنَ الأَسْقَعِ، فَقُلْنَا لَهُ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا لَيْسَ فِيهِ زِيَادَةٌ وَلا نُقْصَانٌ، فَغَضِبَ، وَقَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَقْرَأُ وَمُصْحَفُهُ مُعَلَّقٌ فِي بَيْتِهِ فَيَزِيدُ وَيَنْقُصُ، قُلْنَا: إِنَّمَا أَرَدْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِي صَاحِبٍ لَنَا أَوْجَبَ -يَعْنِي النَّارَ- بِالْقَتْلِ، فَقَالَ: < أَعْتِقُوا عَنْهُ يُعْتِقِ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۹۰، ۴/۱۰۷) (ضعیف)
(اس کے راوی ''غریف'' لین الحدیث ہیں)
۳۹۶۴- غریف بن دیلمی کہتے ہیں: ہم واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ہم نے ان سے کہا: آپ ہم سے کوئی حدیث بیان کیجئے جس میں کوئی زیادتی و کمی نہ ہو، تو وہ نا راض ہو گئے اور بو لے: تم میں سے کوئی قرآن پڑھتا ہے اور اس کے گھر میں مصحف لٹک رہاہے تو وہ اس میں کمی و زیا دتی کر تا ہے، ہم نے کہا: ہما را مقصد یہ ہے کہ آپ ہم سے ایسی حدیث بیان کریں جسے آپ نے ( براہ راست ) نبی اکرم ﷺ سے سنی ہو، تو انہوں نے کہا :ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں اپنے ایک سا تھی کا مسئلہ لے کرآئے جس نے قتل کا ارتکاب کر کے اپنے اوپر جہنم کوواجب کر لیا تھا، آپ نے فرمایا:'' اس کی طرف سے غلام آزاد کرو،اللہ تعالی اس کے ہرہر جو ڑ کے بدلہ اس کا ہر جو ڑ جہنم سے آزاد کرد ے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
14- بَاب أَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ
۱۴-باب: کون سا غلام آزاد کرنا زیادہ بہتر ہے ؟​


3965- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ ابْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ، عَنْ أَبِي نَجِيحٍ السُّلَمِيِّ، قَالَ: حَاصَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِقَصْرِ الطَّائِفِ، قَالَ مُعَاذٌ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ بِقَصْرِ الطَّائِفِ بِحِصْنِ الطَّائِفِ، كُلَّ ذَلِكَ، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ بَلَغَ بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَهُ دَرَجَةٌ > وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <أَيُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ رَجُلاً مُسْلِمًا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَاعِلٌ وِقَاءَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِهِ عَظْمًا مِنْ عِظَامِ مُحَرَّرِهِ مِنَ النَّارِ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ أَعْتَقَتِ امْرَأَةً مُسْلِمَةً فَإِنَّ اللَّهَ جَاعِلٌ وِقَاءَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِهَا عَظْمًا مِنْ عِظَامِ مُحَرَّرِهَا مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ >۔
* تخريج: ت/فضائل الجھاد ۱۱ (۱۶۳۸)، ن/الجھاد ۲۶ (۳۱۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۱۳، ۳۸۴، ۳۸۶) (صحیح)
۳۹۶۵- ابو نجیح سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ طائف کے محل کا محاصرہ کیا -معا ذ کہتے ہیں :میں نے اپنے والد کو طائف کا محل اور طا ئف کا قلعہ دونوں کہتے سنا ہے- تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ''جس نے اللہ کی راہ میں تیر مارا تو اس کے لئے ایک درجہ ہے''، پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی، اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ :''جس مسلمان مرد نے کسی مسلمان مرد کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر ہڈی کے لئے اس کے آزادکردہ شخص کی ہر ہڈی کوجہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بنادے گا، اور جس عورت نے کسی مسلمان عورت کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر ہڈی کے لئے اس کے آزاد کردہ عورت کی ہر ہڈی کو جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بنادے گا''۔


3966- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنِي سُلَيْمُ ابْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السَّمْطِ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً كَانَتْ فِدَائَهُ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: ت/فضائل الجھاد ۹ (۱۶۳۴)، ن/الجھاد ۲۶ (۳۱۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۵۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۱۲، ۳۸۶) (صحیح)
۳۹۶۶- شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ انہوں نے عمر و بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ ہم سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے (براہ راست) رسول اللہ ﷺ سے سنی ہو تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرما تے ہوئے سنا: ''جس نے کسی مسلمان گردن کو آزاد کیا تو وہ دو زخ سے اس کا فدیہ ہوگا''۔


3967- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السَّمْطِ أَنَّهُ قَالَ لِكَعْبِ بْنِ مُرَّةَ أَوْ مُرَّةَ ابْنِ كَعْبٍ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَذَكَرَ مَعْنَى مُعَاذٍ، إِلَى قَوْلِهِ [وَأَيُّمَا امْرِئٍ أَعْتَقَ مُسْلِمًا] وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ [أَعْتَقَتِ امْرَأَةً مُسْلِمَةً] زَادَ: < وَأَيُّمَا رَجُلٍ أَعْتَقَ امْرَأَتَيْنِ مُسْلِمَتَيْنِ إِلا كَانَتَا فِكَاكَهُ مِنَ النَّارِ، يُجْزِءُ مَكَانَ كُلِّ عَظْمَيْنِ مِنْهُمَا عَظْمٌ مِنْ عِظَامِهِ >.
[قَالَ أَبو دَاود: سَالِمٌ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ شُرَحْبِيلَ، مَاتَ شُرَحْبِيلُ بِصِفِّينَ]۔
* تخريج: ق/ الأحکام (۲۵۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۳۴، ۲۳۵، ۳۲۱) (صحیح)
۳۹۶۷- شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ انہوں نے کعب بن مر ہ یا مرہ بن کعب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ مجھ سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہو،پھر راوی نے آپ کے فرمان: '' وَأَيُّمَا امْرِئٍ أَعْتَقَ مُسْلِمًا وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ أَعْتَقَتِ امْرَأَةً مُسْلِمَةً '' تک معاذ جیسی روایت بیان کی، اور یہ اضافہ کیا: ''جو مر د کسی دو مسلمان عورت کو آزاد کرے تو وہ دونوں اسے جہنم سے چھڑا دیں گی ، ان دونوں کی دو ہڈیا ں اس کی ایک ایک ہڈی کے قائم مقام ہو ں گی ''۔
ابو داو د کہتے ہیں: سالم نے شرحبیل سے نہیں سنا ہے ( اس لئے یہ حدیث منقطع ہے) شرحبیل کی وفا ت صفین میں ہوئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
15- بَاب فِي فَضْلِ الْعِتْقِ فِي الصِّحَّةِ
۱۵-باب: صحت و تندرستی کی حالت میں غلام آزاد کر نے کی فضیلت​


3968- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي حَبِيبَةَ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَثَلُ الَّذِي يَعْتِقُ عِنْدَ الْمَوْتِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي إِذَا شَبِعَ >۔
* تخريج: ت/الوصایا ۷ (۲۱۲۳)، ن/الوصایا ۱ (۳۶۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۹۷، ۶/۴۴۷) (ضعیف)
(اس کے راوی ''ابو حبیبہ'' لین الحدیث ہیں)
۳۹۶۸- ابوالدردا ء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جو مر تے وقت غلام آزاد کرے تو اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کوئی آسودہ ہو جانے کے بعد ہدیہ دے ''۔



* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

{ 24- كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَائَاتِ }
۲۴-کتاب: قرآن کے حروف اور قرأتوں کا بیان


1- بَابٌ
۱- باب​


3969- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ (ح) وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَرَأَ: {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى}۔
* تخريج: ت/ الحج ۳۳ (۸۵۶)، ن/ الحج ۱۶۳ (۲۹۶۴)، ق/الإقامۃ ۵۶ (۱۰۰۸)، انظر حدیث رقم : (۱۹۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۹۵) (صحیح)
۳۹۶۹- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے: {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى} ۱؎ (امرکے صیغہ کے ساتھ بکسر خاء ) پڑھا ۔
وضاحت ۱؎ : ''اور مقام ابراہیم کو مصلیٰ بنا لو۔۔۔'' (سورۃ البقرہ: ۱۲۴)


3970- حَدَّثَنَا مُوسَى -يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ- حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَجُلا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَقَرَأَ فَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يَرْحَمُ اللَّهُ فُلانًا! كَائِنْ مِنْ آيَةٍ أَذْكَرَنِيهَا اللَّيْلَةَ كُنْتُ قَدْ أُسْقِطْتُهَا >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۳۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۸۷۷) (صحیح)
۳۹۷۰- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے رات میں قیام کیا اور (صلاۃ میں ) بلندآواز سے قرأت کی، جب صبح ہو ئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ فلا ں پررحم کرے کتنی آیتیں جنہیں میں بھول چلا تھا ۱؎ اس نے آج رات مجھے یاد دلادیں ''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی یہ میرے ذہن سے نکل چکی تھیں، مگر اللہ تعالیٰ کو ان آیتوں کا بالکل بھلادینا منظور نہ تھا، اس لیے اس نے اس آدمی کو قرأت کے ذریعہ مجھے پھر یاد دلادیں۔


3971- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ، حَدَّثَنَا مِقْسَمٌ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِي اللَّه عَنْهمَا: نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ} فِي قَطِيفَةٍ حَمْرَاءَ: فُقِدَتْ يَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَخَذَهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ.
[قَالَ أَبو دَاود: يَغُلَّ مَفْتُوحَةُ الْيَائِ]۔
* تخريج: ت/تفسیر سورۃ آل عمران ۱۷ (۳۰۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۸۷) (صحیح)
۳۹۷۱- مقسم مولیٰ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ آیت: {وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ} ۱؎ ایک سر خ چا در کے متعلق نازل ہو ئی جوبد ر کے دن گم ہو گئی تھی تو کچھ لوگوں نے کہا: شاید رسول اللہ ﷺ نے اسے لے لیا ہو تب اللہ تعالی نے: {وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ} نازل کی ۔
ابو داود کہتے ہیں : ''يَغُلَّ'' یا کے فتحہ کے ساتھ ہے۔
وضاحت ۱؎ : ''نبی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ خیانت کرے ۔۔۔'' (سورۃ آل عمران: ۱۶۱)


3972- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَخَلِ وَالْهَرَمِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۳، ۱۱۷)، انظر حدیث رقم : (۱۵۴۰) (صحیح)
۳۹۷۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوںبخیلی اور بڑھاپے سے ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ایسی ضعیفی سے جس میں ہوش وحواس باقی نہ رہیں نہ عبادت کی طاقت رہے۔


3973- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ عَاصِمِ ابْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ، عَنْ أَبِيهِ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ قَالَ: كُنْتُ وَافِدَ بَنِي الْمُنْتَفِقِ [أو فِي وَفْدِ بَنِي الْمنتفق] إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ -يَعْنِي النَّبِيَّ ﷺ -: < لا تَحْسِبَنَّ > وَلَمْ يَقُلْ لا تَحْسَبَنّ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۲) (صحیح)
۳۹۷۳- لقیط بن صبر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں بنی مُنْتَفِقْ کی طرف سے رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تھا، یا بنی مُنتَفِقِ کے وفد میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تھا پھر انہوں نے حدیث بیان کی کہ آپ نے یعنی نبی اکرم ﷺ نے {لا تحسبن} ( سین کے زیر کے ساتھ پڑھا اور {لا تحسبن} ( سین کو زبر کے ساتھ ) نہیں پڑھا۔


3974- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَحِقَ الْمُسْلِمُونَ رَجُلا فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ، فَقَالَ: السَّلامُ عَلَيْكُمْ، فَقَتَلُوهُ، وَأَخَذُوا تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ، فَنَزَلَتْ: {وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا} تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ۔
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ النساء ۱۷ (۴۵۹۱)، م/التفسیر (۳۰۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۴۰)، وقد أخرجہ: ت/تفسیر القرآن النساء ۵ (۳۰۳۰) (صحیح)
۳۹۷۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: مسلمان ایک شخص سے ملے جو اپنی بکریوں کے چھوٹے سے ریوڑ میں تھا اس نے السلام علیکم کہا پھربھی مسلمانوں نے اسےقتل کر دیا اور وہ ریوڑ لے لیا تو یہ آیت کریمہ: {وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا} ۱؎ نازل ہوئی ۔
وضاحت ۱؎ : ''جو شخص تمہیں سلام کہے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے تم لوگ دنیاوی زندگی کا سازوسامان یعنی ان بکریوں کو چاہتے ہو'' (سورۃ النساء:۹۴)


3975- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ، وَهُوَ أَشْبَعُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقْرَأُ: {غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ} وَلَمْ يَقُلْ سَعِيدٌ كَانَ يَقْرَأُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۰۹) (حسن صحیح)
۳۹۷۵- زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ {لا يَسْتَوِيْ الْقَاْعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ}کے بعد{غَيْرُ أُوْلِيْ الضَّرَرِ} پڑھتے تھے ۔
اور سعید بن منصور نے اپنی روایت میں''كان يقرأ'' نہیں کہا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : پہلے صرف {لا يَسْتَوِيْ الْقَاْعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ} نازل ہوئی تھی پھر جب لوگوں کو پریشانی ہوئی تو اللہ نے {غَيْرُ أُوْلِيْ الضَّرَرِ} نازل فرماکر آسانی کردی۔


3976- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ {وَالْعَيْنُ بِالْعَيْنِ}۔
* تخريج: ت/القراء ات ۱ (۲۹۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۱۵) (ضعیف)
(ابوعلی بن یزید مجہول راوی ہیں )
۳۹۷۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے: {وَالْعَيْنُ بِالْعَيْنِ} ( رفع کے سا تھ ) پڑھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جیسا کہ کسائی کی قرأت ہے اور اکثر کے نزدیک نصب کے ساتھ ہے ۔


3977- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَرَأَ: {وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنُ بِالْعَيْنِ}۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۲) (ضعیف)
۳۹۷۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ {وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنُ بِالْعَيْنِ} ۱؎ ( عین کے رفع کے سا تھ ) پڑھا ۔
وضاحت ۱؎ : ''اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کردی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ ہے'' (سورۃ المائدۃ:۴۵)


3978- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ الْعَوْفِيِّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ: {اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ} فَقَالَ: {مِنْ ضُعْفٍ} قَرَأْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ كَمَا قَرَأْتَهَا عَلَيَّ، فَأَخَذَ عَلَيَّ كَمَا أَخَذْتُ عَلَيْكَ۔
* تخريج: ت/القراء ات سورۃ الروم ۴ (۲۹۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۵۸) (حسن)
۳۹۷۸- عطیہ بن سعدعو فی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے: {اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ} ۱؎ ( ضا د کے زبر کے سا تھ ) پڑھا تو انہوں نے کہا {مِنْ ضُعْفٍ} (ضاد کے پیش کے سا تھ )ہے میں نے بھی اسی طرح رسول اللہ ﷺ کے سا منے پڑھا تھا جیسے تم نے پڑھا ہے تو آپ ﷺ نے میری گرفت فر مائی جیسے میں نے تمہاری گرفت کی ہے ۔
وضاحت ۱؎ : ''اللہ وہی ہے جس نے تمہیں کمزوری کی حالت میں پیدا کیا'' (سورۃ الروم : ۵۴)


3979- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدٌ -يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ- عَنْ هَارُونَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ {مِنْ ضُعْفٍ}۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۱۱) (حسن)
۳۹۷۹- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے {مِنْ ضُعْفٍ} روایت کی ہے۔


3980- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَسْلَمَ الْمِنْقَرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قَالَ: قَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ: {بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْتَفْرَحُوا}.
[قَالَ أَبو دَاود: بِالتَّائِ]۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۲۳) (حسن صحیح)
۳۹۸۰- عبدالرحمن بن ابزی کہتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے{بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْتَفْرَحُوا} ۱؎ پڑھا۔
ابو داود کہتے ہیں:(تاء کے سا تھ) ہے ۔
وضاحت ۱؎ : ''لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہوناچاہیے'' (سورۃ یونس : ۵۸)


3981- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الأَجْلَحِ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَرَأَ: {بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْتَفْرَحُوا، هُوَ خَيْرٌ مِمَّا تَجْمَعُونَ}۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۷) (حسن صحیح)
۳۹۸۱- ابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے {بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْتَفْرَحُوا، هُوَ خَيْرٌ مِمَّا تَجْمَعُونَ} پڑھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی دونوں جگہ تاء کے ساتھ پڑھا۔


3982- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ ﷺ يَقْرَأُ: {إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ}۔
* تخريج: ت/القراء ات سورۃ ھود ۲ (۲۹۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۹۴، ۳۲۲، ۴۵۴، ۴۵۹، ۴۶۰) (صحیح)
۳۹۸۲- اسماء بنت یز ید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو {إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ} ۱؎ پڑھتے سنا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : بصیغہ ٔ ماضی یعنی: ''اس نے ناسائشہ کام کیا'' (سورۃ ہود : ۴۶)


3983- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ- حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ شَهْرِ ابْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أُمَّ سَلَمَةَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقْرَأُ هَذِهِ الآيَةَ: {إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ} فَقَالَتْ: قَرَأَهَا {[إِنَّهُ] عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ}.
قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاهُ هَارُونُ النَّحْوِيُّ وَمُوسَى بْنُ خَلَفٍ عَنْ ثَابِتٍ كَمَا قَالَ عَبْدُالْعَزِيزِ۔
* تخريج: ت/القراء ات سورۃ ھود ۲ (۲۹۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۶۸) (صحیح)
۳۹۸۳- شہر بن حوشب کہتے ہیں: میں نے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ آیت کریمہ {إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ}کیسے پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ اسے {[إِنَّهُ] عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ}( فعل ماضی کے سا تھ ) پڑھتے تھے ۔
ابو داو د کہتے ہیں: نیز اسے ہا رون نحو ی اور مو سی بن خلف نے ثابت سے ایسے ہی روایت کیا ہے جیسے عبدالعزیز نے کہا ہے ۔


3984- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا دَعَا بَدَأَ بِنَفْسِهِ، وَقَالَ: < رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى مُوسَى! لَوْ صَبَرَ لَرَأَى مِنْ صَاحِبِهِ الْعَجَبَ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: {إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْئٍ بَعْدَهَا فَلا تُصَاحِبْنِي، قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي} > طَوَّلَهَا حَمْزَةُ۔
* تخريج: ت/القراء ات سورۃ الکھف ۳ (۲۹۳۳)، الدعوات ۹ (۳۳۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱)، وقد أخرجہ: خ/العلم ۴۴ (۱۲۲)، أحادیث الأنبیاء ۲۷ (۳۴۰۰)، تفسیر القرآن ۲ (۴۷۲۵)، م/الفضائل ۴۶ (۲۳۸۰) (صحیح) دون قولہ : ''ولکنہ قال...''
۳۹۸۴- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ جب دعا فرما تے تو پہلے اپنی ذات سے شروعات کرتے یوں کہتے: ''اللہ کی رحمت ہو ہم پر اور مو سی پر اگر وہ صبرکرتے تو اپنے ساتھی(خضر)کی طرف سے عجیب عجیب چیزیں دیکھتے، لیکن انہوں نے تو کہہ دیا {إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْئٍ بَعْدَهَا فَلا تُصَاحِبْنِي، قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي} '' ۱؎ ۔
حمزہ نے لد نی کے نون کو کھینچ کر بتا یا کہ آپ یو ں پڑھا کرتے۔
وضاحت ۱؎ : ''اگر اب اس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو بے شک آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا یقینا آپ میری طرف سے حد عذر کو پہنچ چکے'' (سورۃ الکہف : ۷۶)


3985- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عَبْدِاللَّهِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَارِيَةِ الْعَبْدِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَرَأَهَا {قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي} وَثَقَّلَهَا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۲) (ضعیف)
۳۹۸۵- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے {قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي}(نون کی تشدید کے ساتھ پڑھا) اور انہوں نے اسے مشدّد پڑھ کے بتایا۔


3986- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ [الْمِصِّيصِيُّ]، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، عَنْ مِصْدَعٍ أَبِي يَحْيَى، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَقْرَأَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ كَمَا أَقْرَأَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ {فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ} مُخَفَّفَةً۔
* تخريج: ت/القراء ات سورۃ الکھف ۳ (۲۹۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳) (ضعیف)
۳۹۸۶- مصدع ابو یحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہہ رہے تھے مجھے ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے {فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ} ۱؎ تخفیف کے سا تھ پڑھا یا جس طرح رسول اللہ ﷺ نے انہیں مخفف پڑھا یا تھا ۔
وضاحت ۱؎ : ''دلدل کے چشمہ میں'' (سورۃ الکہف : ۸۶)


3987- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ -يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو النَّمَرِيَّ- أَخْبَرَنَا هَارُونُ، أَخْبَرَنِي أَبَانُ بْنُ تَغْلِبَ، عَنْ عَطِّيَةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ عِلِّيِّينَ لَيُشْرِفُ عَلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ فَتُضِيئُ الْجَنَّةُ لِوَجْهِهِ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ > قَالَ: وَهَكَذَا جَاءَ الْحَدِيثُ: < دُرِّيٌّ > مَرْفُوعَةٌ الدَّالُ لا تُهْمَزُ <وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ لَمِنْهُمْ وَأَنْعَمَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۹۰)، وقد أخرجہ: ت/المناقب ۱۴ (۳۶۵۸)، ق/المقدمۃ ۱۱ (۹۶)، حم (3/۵۰، ۶۱) (ضعیف)
(دوسرے الفاظ سے یہ صحیح ہے)
۳۹۸۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ''علیین والوں میں سے ایک شخص جنتیوں کو جھانکے گا تو جنت اس کے چہرے کی وجہ سے چمک اٹھے گی گویا وہ موتی سا جھلملاتا ہوا ستارہ ہے''۔
راوی کہتے ہیں: اسی طرح دُرّیّ دال کے پیش اور یاکی تشدید کے سا تھ حدیث واردہے دال کے زیر اور ہمزہ کے ساتھ نہیں اور آپ نے فرمایاابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما بھی انہیں میں سے ہیں بلکہ وہ دونوں ان سے بھی بہتر ہیں۔


3988- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ الْحَكَمِ النَّخَعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سَبْرَةَ النَّخَعِيُّ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُسَيْكٍ الْغُطَيْفِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَخْبِرْنَا عَنْ سَبَأٍ، مَا هُوَ؟ أَرْضٌ أَمِ امْرَأَةٌ؟ فَقَالَ: < لَيْسَ بِأَرْضٍ وَلا امْرَأَةٍ، وَلَكِنَّهُ رَجُلٌ وَلَدَ عَشْرَةً [مِنَ الْعَرَبِ] فَتَيَامَنَ سِتَّةٌ وَتَشَائَمَ أَرْبَعَةٌ >.
قَالَ عُثْمَانُ: الْغَطَفَانِيُّ، مَكَانَ الْغُطَيْفِيِّ، وَقَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحَكَمِ النَّخَعِيُّ۔
* تخريج: ت/تفسیر القرآن سورۃ سبأ ۱ (۳۲۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۲۳) (حسن صحیح)
۳۹۸۸- فروہ بن مسیک غطیفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے تو ہم میں ایک شخص نے کہا :اللہ کے رسول! ''سبا ''کے متعلق مجھے بتائیے کہ وہ کیا ہے؟ کسی کا نام ہے یا کوئی عورت ہے ؟آپ ﷺ نے فرمایا: ''وہ نہ کوئی سرزمین ہے نہ عو رت ہے بلکہ ایک شخص کا نام ہے جس کے دس عر ب لڑکے ہوئے جس میں سے چھ نے یمن میں رہا ئش اختیا ر کر لی اور چا ر نے شام میں ۱؎ ''۔
عثمان نے غطیفی کے بجائے غطفانی کہا ہے اور ''حدثني الحسن بن الحكم النخعي'' کے بجائے ''حدثنا الحسن بن الحكم النخعي'' کہا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : اس طرح رفتہ رفتہ ان کی اولاد بڑھی اور وہ ایک قوم بن گئی پھر وہ قوم جس ملک میں رہتی تھی اسے بھی لوگ سبا کہنے لگے۔


3989- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو مَعْمَرٍ (الْهُذَلِيُّ)، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رِوَايَةً، فَذَكَرَ حَدِيثَ الْوَحْيِ، قَالَ: فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى: {حَتَّى إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ}۔
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ الحجر ۱ (۴۷۰۱)، التوحید ۳۲ (۷۴۸۱)، ت/التفسیر ۳۵ (۳۲۲۳)، ق/المقدمۃ ۱۳ (۱۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۴۹) (صحیح)
۳۹۸۹- اس سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے وحی کی حدیث ۱؎ روایت کی اس کے بعد فرمایا: اللہ تعالی کے قول{حَتَّى إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ} ۲؎ سے یہی مراد ہے۔
وضاحت ۱؎ : صحیح بخاری کی کتاب التوحید کا سیاق یہ ہے : إذا قضی اللہ الأمر في السماء ضربت الملائکۃ بإجنحتہا خضعانا لقولہ کأنہ سلسلۃ علی صفوان- قال علي بن المدیني : وقال غیرہ: صفوان ینفذہم ذلک - فإذا فزع عن قلوبہم قالوا : ماذا قال ربکم؟ قالوا: الحق وہو العلي الکبیر۔
وضاحت ۲؎ : ''یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جاتی ہے'' (سورۃ سبأ : ۲۳ ) ''فُزِّع'' قراء کے نزدیک راء معجمہ اور عین مہملہ کے ساتھ ہے لیکن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسے راء مہملہ اور عین معجمہ کے ساتھ پڑھتے تھے ۔


3990- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ، سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ يَذْكُرُ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَتْ: قِرَائَةُ النَّبِيِّ ﷺ {بَلَى قَدْ جَائَتْكِ آيَاتِي فَكَذَبْتِ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتِ وَكُنْتِ مِنَ الْكَافِرِينَ}.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا مُرْسَلٌ، الرَّبِيعُ لَمْ يُدْرِكْ أُمَّ سَلَمَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۵۰) (ضعیف الإسناد)
۳۹۹۰- ام المو منین ام سلمہرضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ کی قرأت{بَلَى قَدْ جَائَتْكِ آيَاتِي فَكَذَبْتِ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتِ وَكُنْتِ مِنَ الْكَافِرِينَ} ۱؎ (واحد مونث حاضر کے صیغہ کے ساتھ) ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں:یہ مرسل ہے، ربیع نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پایا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : ''ہاں بے شک تیرے پاس میری آیتیں پہنچ چکی تھیں جنہیں تو نے جھٹلایا اور غرور وتکبر کیا اور تو تھا ہی کافروں میں سے'' (سورۃ الزمر:۵۹) جمہور کی قرأت واحد مذکر حاضر کے صیغہ کے ساتھ ہے ۔


3991- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُوسَى النَّحْوِيُّ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقْرَؤُهَا: {فَرُوحٌ وَرَيْحَانٌ}۔
* تخريج: ت/القراء ات سورۃ الواقعۃ ۶ (۲۹۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۴، ۲۱۳) (صحیح الإسناد)
۳۹۹۱- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو {فَرُوحٌ وَرَيْحَانٌ} ۱؎ ( راء کے پیش کے ساتھ) پڑھتے ہوئے سنا ۔
وضاحت ۱؎ : ''تو عیش و آرام ہے'' ( سورۃ الواقعہ : ۸۹) جمہور کی قرأت راء کے زبر کے ساتھ ہے ۔


3992- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءِ، قَالَ ابْنُ حَنْبَلٍ: لَمْ أَفْهَمْهُ جَيِّدًا، عَنْ صَفْوَانَ، قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ: ابْنُ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقْرَأُ: {وَنَادَوْا يَا مَالِكُ}.
[قَالَ أَبو دَاود: يَعْنِي بِلا تَرْخِيمٍ]۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۷ (۳۲۳۰)، وتفسیر القرآن ۱ (۳۲۶۶)، م/الجمعۃ ۱۳ (۸۷۱)، ت/الجمعۃ ۱۳ (۵۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۲۳) (صحیح)
۳۹۹۲- یعلی بن امیہ - منیہ - رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کومنبر پر{وَنَادَوْا يَا مَالِكُ} ۱؎ پڑھتے سنا ۔
ابو داو د کہتے ہیں:یعنی بغیر تر خیم کے ۔
وضاحت ۱؎ : ''اور پکار پکار کہیں گے اے مالک !'' (سورۃ الزخرف : ۷۷)


3993- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : {إِنِّي أَنَا الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ}۔
* تخريج: ت/القراء ات سورۃ الذاریات ۸ (۲۹۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۸۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۹۴، ۳۹۷، ۴۱۸) (صحیح)
۳۹۹۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے مجھے{إِنِّي أَنَا الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ} ۱؎ پڑھا یا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : مشہور قرأت {إِنَّ اللهَ هُوَ الرَّزَّاْقُ ذُوْ الْقُوَّةِ الْمَتِيْنِ} ہے یعنی اللہ تعالیٰ تو خود ہی سب کا روزی رساں ، توانائی والا اور زور آور ہے (سورۃ الذاریات : ۵۸)


3994- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقْرَؤُ [هَا] {فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ} [يَعْنِي مُثَقَّلا].
قَالَ أَبو دَاود: مَضْمُومَةُ الْمِيمِ مَفْتُوحَةُ الدَّالِ مَكْسُورَةُ الْكَافِ۔
* تخريج: خ/أحادیث الأنبیاء ۳ (۳۳۴۱)، وتفسیر القرآن ۲ (۴۸۷۴)، م/المسافرین ۵۰ (۸۲۳)، ت/القراء ات سورۃ القمر ۵ ( ۲۹۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۷۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۹۵، ۴۰۶، ۴۱۳، ۴۳۱، ۴۳۷، ۴۶۱) (صحیح)
۳۹۹۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ {فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ} ۱؎ ( یعنی دال کو مشدد) پڑھتے تھے۔
ابو داو د کہتے ہیں: ''مُدَّكِّرٍ'' میم کے ضمہ دال کے فتحہ اور کاف کے کسرہ کے سا تھ ہے ۔
وضاحت ۱؎ : ''توکیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا '' (سورۃ الذاریات : ۵۸)


3995- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الذِّمَارِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقْرَأُ: {أَيَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ}۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۲۶) (ضعیف الإسناد)
۳۹۹۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم ﷺ کو {أَيَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ} ۱؎ پڑھتے دیکھاہے ۔
وضاحت ۱؎ : ''مشہور قرأت بغیر ہمزہ استفہام کے ہے یعنی کیا وہ گمان کرتا ہے کہ اس کا مال ہمیشہ رہے گا '' (سورۃ الہمزۃ : ۳)


3996- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَمَّنْ أَقْرَأَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : {فَيَوْمَئِذٍ لا يُعَذَّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ، وَلا يُوثَقُ وَثَاقَهُ أَحَدٌ}.
[قَالَ أَبو دَاود: بَعْضُهُمْ أَدْخَلَ بَيْنَ خَالِدٍ وأَبِي قِلَابَةَ رَجُلا]۔
* تخريج: تفردبہ أبودواد، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۷۱) (ضعیف الإسناد)
۳۹۹۶- ابو قلابہ ایک ایسے شخص سے جس کو رسول اللہ ﷺ نے پڑھایا ہے روایت کرتے ہیں (کہ یہ آیت کریمہ اس طرح ہے) {فَيَوْمَئِذٍ لا يُعَذَّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ، وَلا يُوثَقُ وَثَاقَهُ أَحَدٌ} ۱؎ ۔
ابو داو د کہتے ہیں:کچھ لوگوں نے خا لد اور ابو قلابہ کے در میان ایک مزید واسطہ داخل کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی صیغہ مجہول کے ساتھ جب کہ مشہور قرأت دونوں میں صیغہ معروف کے ساتھ ہے۔


3997- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنِي مَنْ أَقْرَأَهُ النَّبِيُّ ﷺ ، أَوْ مَنْ أَقْرَأَهُ مَنْ أَقْرَأَهُ النَّبِيُّ ﷺ : {فَيَوْمَئِذٍ لايُعَذَّبُ}.
[قَالَ أَبو دَاود: قَرَأَ عَاصِمٌ وَالأَعْمَشُ وَطَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ وَأَبُو جَعْفَرٍ يَزِيدُ بْنُ الْقَعْقَاعِ وَشَيْبَةُ ابْنُ نَصَّاحٍ وَنَافِعُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ كَثِيرٍ الدَّارِيُّ وَأَبُو عَمْرِو بْنُ الْعَلاءِ وَحَمْزَةُ الزَّيَّاتُ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ الأَعْرَجُ وَقَتَادَةُ وَالْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ وَمُجَاهِدٌ وَحُمَيْدٌ الأَعْرَجُ وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ: {لا يُعَذِّبُ وَلايُوثِقُ} إِلا الْحَدِيثَ الْمَرْفُوعَ؛ فَإِنَّه {يُعَذَّبُ} بِالْفَتْحِ]۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۰۸) (ضعیف الإسناد)
۳۹۹۷- ابو قلا بہ کہتے ہیں: مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جسے نبی اکرم ﷺ نے پڑھایا ہے یا جسے ایک ایسے شخص نے پڑھایا ہے جسے نبی اکرم ﷺ نے پڑھا یا ہے کہ{فيَوْمَئِذٍ لا يُعَذَّبُ}( مجہول کے صیغئہ کے سا تھ) ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: عا صم ، اعمش،طلحہ بن مصرف ، ابو جعفریزید بن قعقاع ، شیبہ بن نصا ح، نا فع بن عبدالرحمن،عبداللہ بن کثیرداری،ابو عمرو بن علاء،حمزہ زیّات، عبدالرحمٰن اعرج، قتادہ ،حسن بصری، مجا ہد ، حمید اعرج ، عبداللہ بن عباس اور عبدالر حمن بن ابی بکر نے {لا يُعَذِّبُ وَلا يُوثِقُ} صیغۂ معروف کے سا تھ پڑھا ہے مگر مرفوع روایت میں{يُعَذَّبُ} (ذال کے فتحہ کے ساتھ ) ہے ۔


3998- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي عُبَيْدَةَ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدٍ الطَّائِيِّ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حَدِيثًا ذَكَرَ فِيهِ: < جِبْرِيلَ وَمِيكَالَ > فَقَالَ: {جِبْرَائِلُ وَمِيكَائِلُ}.
[قَالَ أَبو دَاود: قَالَ خَلَفٌ: مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً لَمْ أَرْفَعِ الْقَلَمَ عَنْ كِتَابَةِ الْحُرُوفِ مَا أَعْيَانِي شَيْئٌ مَا أَعْيَانِي جِبْرَائِلُ وَمِيكَائِلُ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۹) (ضعیف الإسناد)
۳۹۹۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے ایک حدیث بیان فر ما ئی جس میں جبریل و میکال کا ذکر تھا تو آپ ﷺ نے جبرا ئل و میکائل پڑھا۔
ابو داود کہتے ہیں: خلف کا بیان ہے میں چالیس سال سے برابر لکھ رہا ہوں لیکن جبرا ئل و میکائل لکھنے میں مجھے جتنی دشواری ہو ئی ہے کسی اور چیز میں نہیں۔


3999- حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ -يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، قَالَ: ذُكِرَ كَيْفَ قِرَائَةُ جِبْرَائِلَ وَمِيكَائِلَ عِنْدَ الأَعْمَشِ، فَحَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ سَعْدٍ الطَّائِيِّ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صَاحِبَ الصُّورِ فَقَالَ: < عَنْ يَمِينِهِ جِبْرَائِلُ، وَعَنْ يَسَارِهِ مِيكَائِلُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۰۵) (ضعیف)
۳۹۹۹- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے اس فرشتہ کا ذکر کیا جو صور لیے کھڑا ہے تو فرمایا: ''اس کے دا ہنی جا نب جبرا ئل ہیں اور با ئیں جا نب میکائل ہیں''۔


4000- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ مَعْمَرٌ: وَرُبَمَا ذَكَرَ ابْنَ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ يَقْرَئُونَ: {مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ} وَأَوَّلُ مَنْ قَرَأَهَا: {مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ} مَرْوَانُ.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ، وَالزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)
۴۰۰۰- عبدالرزاق کہتے ہیں ہمیں معمر نے زہری کے واسطہ سے خبردی ہے اور معمر نے کبھی کبھی زہری کے بجائے ابن مسیب کا ذکرکیا ہے، وہ کہتے ہیں :نبی اکرم ﷺ ابو بکر و عمر اور عثمان {مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ} پڑھتے تھے اور {مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ} سب سے پہلے مر وان نے پڑھا ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ مرسل سند زہری کی حدیث سے جو انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نیز زہری کی اس حدیث سے جو سالم سے مروی ہے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں زیادہ صحیح ہے۔


4001- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الأُمَوِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ [أَنَّهَا] ذَكَرَتْ، أَوْ كَلِمَةً غَيْرَهَا، قِرَائَةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ : {بِسْم اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ} يُقَطِّعُ قِرَائَتَهُ آيَةً آيَةً.
[قَالَ أَبو دَاود: سَمِعْتُ أَحْمَدَ يَقُولُ: الْقِرَائَةُ الْقَدِيمَةُ {مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ}]۔
* تخريج: ت/القراء ات سورۃ الفاتحۃ ۱ (۲۹۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۰۲، ۳۲۳) (صحیح)
۴۰۰۱- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ذکر کیا یا اس کے علاوہ راوی نے کوئی اور کلمہ کہاکہ رسول اللہ ﷺ کی قرأت یو ں ہوتی {بِسْم اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ،مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ}آپ ہر ہر آیت الگ الگ پڑھتے تھے ( ایک آیت کو دوسری آیت میں ملا تے نہیں تھے)۔
ابو داود کہتے ہیں:میں نے احمد کو کہتے سناہے کہ پرانی قرأت { مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ}ہے۔


4002- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ -الْمَعْنَى- قَالا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: كُنْتُ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ عَلَى حِمَارٍ، وَالشَّمْسُ عِنْدَ غُرُوبِهَا، فَقَالَ: < هَلْ تَدْرِي أَيْنَ تَغْرُبُ هَذِهِ؟ > قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: < فَإِنَّهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَامِيَةٍ >۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۴ (۳۱۹۹)، وتفسیر القرآن ۳۶ (۴۸۰۳)، والتوحید ۲۲ (۷۴۲۴)، م/الإیمان ۷۲ (۱۵۹)، ت/الفتن ۲۲ (۲۱۸۶)، تفسیر القرآن سورۃ یٰسن ۳۷ (۳۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۴۵، ۱۵۲، ۱۵۸ع ۱۶۵، ۱۷۷) (صحیح)
۴۰۰۲- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کا ردیف تھا آپ ایک گدھے پر سوار تھے اور غروب شمس کا وقت تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: ''کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ کہاں ڈوبتا ہے؟''، میں نے عر ض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: { فَإِنَّهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَامِيَةٍ} ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ''یہ ایک گرم چشمہ میں ڈوبتا ہے'' (سورۃ الکہف : ۸۶) مشہور قرأت ''حَمِئَةٍ'' ہے یعنی کالی مٹی کے چشمہ میں ڈوبتا ہے ۔


4003- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ أَنَّ مَوْلًى لابْنِ الأَسْقَعِ -رَجُلَ صِدْقٍ- أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ الأَسْقَعِ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ جَائَهُمْ فِي صُفَّةِ الْمُهَاجِرِينَ فَسَأَلَهُ إِنْسَانٌ: أَيُّ آيَةٍ فِي الْقُرْآنِ أَعْظَمُ؟ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : {اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلا نَوْمٌ}۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۵۶) (صحیح)
۴۰۰۳- واثلہ بن الاسقع بکری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ان کے پاس مہاجرین کے صفّے میں آئے تو آپ سے ایک شخص نے پوچھا : قرآن کی سب سے بڑی آیت کون سی ہے؟، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: {اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلا نَوْمٌ} ۱ ؎ ہے۔
وضاحت ۱؎ : ''اللہ ہی معبود برحق ہے اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ زندہ ہے اور سب کو تھامنے والا ہے ، اسے نہ اونگھ آئے نہ نیند'' (سورۃ البقرۃ:۲۵۵)


4004- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ [الْمِنْقَرِيُّ]، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّهُ قَرَأَ: {هَيْتَ لَكَ} فَقَالَ شَقِيقٌ: إِنَّا نَقْرَؤُهَا: {هِئْتُ لَكَ} يَعْنِي فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: أَقْرَؤُهَا كَمَا عُلِّمْتُ أَحَبُّ إِلَيَّ۔
* تخريج: خ/تفسیر القرآن ۴ (۴۶۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۶۵) (صحیح)
۴۰۰۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے {هَيْتَ لَكَ} ۱؎ پڑھا تو ابووائل شقیق بن سلمہ نے عرض کیا: ہم توا سے{هِئْتُ لَكَ} پڑھتے ہیں تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جیسے مجھے سکھایا گیا ہے اسی طرح پڑھنا مجھے زیا دہ محبوب ہے ۔
وضاحت ۱؎ : معنی ہے آجاؤ (سورۃ یوسف : ۳ ) اور '' هئتُ'' کے معنیٰ ہے میں تیار ہوں۔


4005- حَدَّثَنَا هَنَادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: قِيلَ لِعَبْدِاللَّهِ: إِنَّ أُنَاسًا يَقْرَئُونَ هَذِهِ الآيَةَ: {وَقَالَتْ هِيتَ لَكَ} فَقَالَ: إِنِّي أَقْرَأُ كَمَا عُلِّمْتُ أَحَبُّ إِلَيَّ: {وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ}۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۶۵) (صحیح)
۴۰۰۵- ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ کچھ لوگ اس آیت کو {وَقَالَتْ هِيتَ لَكَ} پڑھتے ہیں تو انہوں نے کہا: جیسے مجھے سکھایا گیا ہے ویسے ہی پڑھنا مجھے زیادہ پسند ہے {وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ}۔


4006- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا (ح) وَحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ: {ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ تُغْفَرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ} >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۸۰) (حسن صحیح)
۴۰۰۶- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''اللہ عز وجل نے بنی اسرا ئیل سے فرمایا: {ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ تُغْفَرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ} ۱ ؎ '' ( بصیغہ واحد مو نث غائب مضا رع مجہول)۔
وضاحت ۱؎ : اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوے داخل ہوو اور زبان سے حِطّۃٌ کہو تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے (سورۃ البقرۃ: ۵۸) {تُغْفَرُ} بصیغہ واحد مؤنث غائب مضارع مجہول مشہور قرأت جمع متکلم مضارع معروف کے صیغے کے ساتھ ہے۔


4007- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۸۰) (حسن صحیح)
۴۰۰۷- اس سند سے بھی ہشام بن سعدسے اسی کے مثل مروی ہے ۔


4008- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: نَزَلَ الْوَحْيُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَرَأَ عَلَيْنَا: {سُورَةٌ أَنْزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا}.
قَالَ ابو داود: يَعْنِي مُخَفَّفَةً، حَتَّى أَتَى عَلَى هَذِهِ الآيَاتِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۸۷۸) (صحیح الإسناد)
۴۰۰۸- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ پر وحی اتری توآپ نے ہمیں {سُورَةٌ أَنْزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا} ۱؎ پڑھ کر سنایا۔
ابو داودکہتے ہیں: یعنی مخفف پڑھا ۲؎ یہا ں تک کہ ان آیا ت پر آئے۔
وضاحت ۱؎ : یہ وہ سورت ہے جو ہم نے نازل فرمائی ہے اور مقرر کردی ہے ( سورۃ النور : ۱)۔
وضاحت ۲؎ : مراد {فرضناها} کی راء ہے، جمہور کی قرأت تخفیف راء کے ساتھ ہے، اور ابوعمرو اور ابن کثیر نے اسے تشدید راء کے ساتھ پڑھا ہے۔



* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

{ 25-كِتَاب الْحَمَّامِ }
۲۵-کتاب: غسل خانے اور نہانے کے احکام ومسائل


1- باب
۱- باب​


4009- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ أَبِي عُذْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ دُخُولِ الْحَمَّامَاتِ، ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ أَنْ يَدْخُلُوهَا فِي الْمَيَازِرِ۔
* تخريج: ت/الأدب ۴۳ (۲۸۰۲)، ق/الأدب ۳۸ (۳۷۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۲، ۱۳۹، ۱۷۹) (ضعیف)
(سند میں ابوعذرہ مجہول راوی ہیں )
۴۰۰۹- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حمامات( غسل خانوں)میں داخل ہونے سے منع فرمایا، پھر آپ نے مردوں کو تہبند باندھ کرجانے کی رخصت دی۔


4010- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، جَمِيعًا عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، قَالَ: دَخَلَ نِسْوَةٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ عَلَى عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، فَقَالَتْ: مِمَّنْ أَنْتُنَّ؟ قُلْنَ: مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، قَالَتْ: لَعَلَّكُنَّ مِنَ الْكُورَةِ الَّتِي تَدْخُلُ نِسَاؤُهَا الْحَمَّامَاتِ؟ قُلْنَ: نَعَمْ، قَالَتْ: أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَا مِنِ امْرَأَةٍ تَخْلَعُ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِهَا إِلا هَتَكَتْ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ تَعَالَى >.
[قَالَ ابو داود]: هَذَا حَدِيثُ جَرِيرٍ، وَهُوَ أَتَمُّ، وَلَمْ يَذْكُرْ جَرِيرٌ أَبَا الْمَلِيحِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: وحدیث محمد بن قدامۃ قد تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۰۴،۱۶۰۹۰)، وقد أخرجہ: حدیث محمد بن مثنی: ت/الأدب ۴۳ (۲۸۰۳)، ق/الأدب ۳۸ (۳۷۵۰)، حم (۶/۴۱، ۱۹۹)، دي/الاستئذان ۲۳ (۲۶۹۳) (صحیح)
۴۰۱۰- ابوا لملیح کہتے ہیں: اہل شام کی کچھ عورتیں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں تو انہوں نے ان سے پوچھا : تمکہاں کی ہو؟ ان سب نے کہا: ہم اہل شام سے تعلق رکھتی ہیں، یہ سن کر وہ بو لیں: شاید تم اس علاقہ کی ہو جہاں کی عورتیں بھی غسل خانوں میں داخل ہوتی ہیں، ان سب نے کہا : ہاں، ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : سنو! میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سناہے: ’’جو بھی عورت اپنے کپڑے اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور اتا رتی ہے تو وہ اپنے پردے کو جو اس کے اور اللہ کے درمیان ہے پھاڑ دیتی ہے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ جریر کی روایت ہے جو زیادہ کا مل ہے اور جریر نے ابوا لملیح کا ذکر نہیں کیا ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے۔


4011- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <إِنَّهَاسَتُفْتَحُ لَكُمْ أَرْضُ الْعَجَمِ وَسَتَجِدُونَ فِيهَا بُيُوتًا يُقَالُ لَهَا الْحَمَّامَاتُ، فَلا يَدْخُلَنَّهَا الرِّجَالُ إِلا بِالأُزُرِ، وَامْنَعُوهَا النِّسَاءَ إِلا مَرِيضَةً أَوْ نُفَسَاءَ >۔
* تخريج: ق/الأدب ۳۸ (۳۷۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۷۷) (ضعیف)
(عبدالرحمن بن زیاد بن انعم إفریقی ضعیف ہیں)
۴۰۱۱- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عنقریب عجم کی سرزمین تمہارے لئے فتح کردی جائے گی اور اس میں تمہیں ایسے گھرملیں گے جنہیں حمام کہا جائے گا توا س میں مرد بغیر تہ بند کے داخل نہ ہوں اور عورتوں کو ان میں جانے سے روکو سوائے بیمار یا زچہ کے‘‘۔
 
Top