• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
2- بَاب النَّهْيِ عَنِ التَّعَرِّي
۲-باب: ننگا ہونا منع ہے​


4012- حَدَّثَنَا [عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ] بْنِ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ الْعَرْزَمِيِّ، عَنْ عَطَاءِ، عَنْ يَعْلَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَأَى رَجُلا يَغْتَسِلُ بِالْبَرَازِ بِلا إِزَارٍ، فَصَعَدَ الْمِنْبَرَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ ﷺ : < إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَيِيٌّ سِتِّيرٌ [يُحِبُّ الْحَيَاءَ وَالسَّتْرَ] فَإِذَا اغْتَسَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَتِرْ > ۔
* تخريج: ن/الغسل والتیمم ۷ (۴۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۲۴) (صحیح)
۴۰۱۲- یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو بغیر تہ بند کے( میدان میں) نہا تے دیکھا تو آپ منبر پر چڑھے اور اللہ کی حمد و ثنا کی پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ''اللہ حیا دار ہے پردہ پوشی کر نے والا ہے اور حیا اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی نہائے تو ستر کو چھپا لے ''۔


4013- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُوبَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
قَالَ أَبو دَاود: الأَوَّلُ أَتَمُّ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۴۰) (حسن)
۴۰۱۳- اس سند سے بھی صفوان بن یعلی اپنے والد سے اور وہ نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں ۔
ابو داود کہتے ہیں:پہلی روایت زیادہ کامل ہے ۔


4014- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ زُرْعَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ جَرْهَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ جَرْهَدٌ هَذَا مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، أَنَّهُ قَالَ: جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عِنْدَنَا وَفَخِذِي مُنْكَشِفَةٌ، فَقَالَ: < أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ >۔
* تخريج: خ/ الصلاۃ ۱۲ (۳۷۱ تعلیقًا)، ت/الاستئذان ۴۰ (۲۷۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۰۶)، وقد أخرجہ: دي/الاستئذان ۲۲ (۲۶۹۲) (صحیح)
۴۰۱۴- زرعہ بن عبدالر حمن بن جر ہد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں: جرہد اصحاب صفہ میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس بیٹھے اور میری ران کھلی ہوئی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''کیا تجھے معلوم نہیں کہ ران ستر ہے ( اس کو چھپانا چا ہئے)''۔


4015- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أُخْبِرْتُ عَنْ حَبِيبِ ابْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تَكْشِفْ فَخِذَكَ وَلا تَنْظُرْ إِلَى فَخِذِ حَيٍّ وَلا مَيِّتٍ >.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا الْحَدِيثُ فِيهِ نَكَارَةٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم :(۳۱۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۳۳) (ضعیف جدّاً)
۴۰۱۵- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''اپنی ران نہ کھولو اور کسی زندہ یا مردہ کی ران کو نہ دیکھو ''۔
ابو داود کہتے ہیں: اس حدیث میں نکارت ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3- بَاب مَا جَاءَ فِي التَّعَرِّي
۳-باب: ننگے ہونے کا بیان​


4016- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ: حَمَلْتُ حَجَرًا ثَقِيلا، فَبَيْنَا أَمْشِي فَسَقَطَ عَنِّي ثَوْبِي، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < خُذْ عَلَيْكَ ثَوْبَكَ وَلاتَمْشُوا عُرَاةً >۔
* تخريج: م/الحیض ۱۹ (۳۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۶۶) (صحیح)
۴۰۱۶- مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک بھاری پتھر اٹھائے ہوئے چل رہا تھا کہ اسی دوران میرا کپڑا (تہبند میرے جسم سے کھل کر ) گر پڑا تو مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''اپنا کپڑا اٹھا کر باندھ لو اور ننگے نہ چلو''۔


4017- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبِي (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى نَحْوَهُ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: < احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ >، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِذَا كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ قَالَ: < إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لا يَرَيَنَّهَا أَحَدٌ فَلا يَرَيَنَّهَا >، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا، قَالَ: < اللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ >۔
* تخريج: خ/ الطہارۃ قبیل حدیث (۲۷۸ تعلیقًا)، ت/الأدب ۳۹ (۲۷۹۴)، ق/النکاح ۲۸ (۱۹۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳، ۴) (حسن)
۴۰۱۷- معاویہ بن حکیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنا ستر کس سے چھپائیں اور کس سے نہ چھپائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''ستر سب سے چھپاو ٔسوا ئے اپنی بیوی اور اپنی لونڈیوں کے''، وہ کہتے ہیں : میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول !جب لوگ ملے جلے ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : ''اگر تم سے ہوسکے کہ تمہارا ستر کوئی نہ دیکھے تو اسے کوئی نہ دیکھے''، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی تنہا خالی جگہ میں ہو؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''لوگوں کے بہ نسبت اللہ زیا دہ حق دار ہے کہ اس سے شرم کی جائے''۔


4018- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لا يَنْظُرُ الرَّجُلُ إِلَى عُرْيَةِ الرَّجُلِ، وَلا الْمَرْأَةُ إِلَى عُرْيَةِ الْمَرْأَةِ، وَلايُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَلا تُفْضِي الْمَرْأَةُ إِلَى الْمَرْأَةِ فِي ثَوْبٍ >۔
* تخريج: م/الحیض ۱۷ (۳۳۸)، النکاح ۲۱ (۱۴۳۷)، ت/الأدب ۳۸ (۲۷۹۳)، ق/الطہارۃ ۱۳۷ (۶۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۱۵) (صحیح)
۴۰۱۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :'' کوئی مرد کسی مرد کے ستر کو نہ دیکھے اور کوئی عورت کسی عورت کے ستر کو نہ دیکھے اور نہ کوئی مرد کسی مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے اور نہ کوئی عورت کسی عورت کے کے سا تھ ایک کپڑے میں لیٹے''۔


4019- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، [(ح) وَحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ] عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الطُّفَاوَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يُفْضِيَنَّ رَجُلٌ إِلَى رَجُلٍ وَلاامْرَأَةٌ إِلَى امْرَأَةٍ إِلا وَلَدًا أَوْ وَالِدًا > قَالَ: وَذَكَرَ الثَّالِثَةَ فَنَسِيتُهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۲۱۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۸۶) (ضعیف)
(سند میں طفاوی مبہم راوی ہے)
۴۰۱۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' کوئی مرد کسی مرد کے سا تھ (ایک کپڑے میں) ہرگز نہ لیٹے اور نہ کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ لیٹے سوائے بیٹے اور باپ کے''۔
راوی کہتے ہیں: آپ نے تیسرے کا بھی ذکر کیا لیکن میں اسے بھول گیا۔


* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
{ 26- كِتَاب اللِّبَاسِ }
۲۶-کتاب: لبا س کے احکام ومسائل​
1- بَابٌ
۱- باب​


4020- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْبًا سَمَّاهُ بِاسْمِهِ: إِمَّا قَمِيصًا أَوْ عِمَامَةً، ثُمَّ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ، أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهِ، وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ، وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ >.
قَالَ أَبُو نَضْرَةَ: فَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ ﷺ إِذَا لَبِسَ أَحَدُهُمْ ثَوْبًا جَدِيدًا قِيلَ لَهُ: تُبْلَى وَيُخْلِفُ اللَّهُ تَعَالَى ۔
* تخريج: ت/اللباس ۲۹ (۱۷۶۷)، ن/ الیوم واللیلۃ (۳۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۰، ۵۰) (صحیح)
۴۰۲۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ جب کوئی نیا کپڑا پہنتے توقمیص یا عمامہ (کہہ کر)ا س کپڑے کا نام لیتے پھر فرماتے: ’’اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ، أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهِ، وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ، وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ‘‘ (اے اللہ!سب تعریفیں تیرے لئے ہیں تو نے ہی مجھے پہنایا ہے، میں تجھ سے اس کی بھلا ئی اور جس کے لئے یہ کپڑا بنایا گیا ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس کی برا ئی اور جس کے لئے یہ بنایا گیا ہے اس کی برائی سے تیر ی پناہ چاہتا ہوں)۔
ابو نضرہ کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺ کے اصحا ب میں سے جب کوئی نیا کپڑا پہنتا تو اس سے کہا جاتا:تو اسے پرانا کرے اور اللہ تجھے اس کی جگہ دوسرا کپڑا عطا کرے۔


4021- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، بِإِسْنَادِهِ، نَحْوَهُ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۲۶) (صحیح)
۴۰۲۱- اس سند سے بھی جریر ی سے اسی جیسی حدیث مر وی ہے۔


4022- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ.
قَالَ أَبو دَاود: عَبْدُالْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ أَبَا سَعِيدٍ، وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلاءِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ .
قَالَ أَبو دَاود، حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَالثَّقَفِيُّ سَمَاعُهُمَا وَاحِدٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۰۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۲۶) (صحیح)
۴۰۲۲- اس سند سے بھی جریری سے اسی مفہوم کی حدیث مر وی ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: عبدا لوہا ب ثقفی نے اس میں ابو سعید کا ذکر نہیں کیا ہے اور حما د بن سلمہ نے جریری سے جُریری نے ابوالعلاء سے ابوالعلاء نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے۔
ابو داود کہتے ہیں:حماد بن سلمہ اور ثقفی دونوں کا سماع ایک ہی ہے۔


4023- حَدَّثَنَا نُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ- عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ أَكَلَ طَعَامًا ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا الطَّعَامَ وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلا قُوَّةٍ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ [وَمَا تَأَخَّرَ]، قَالَ: وَمَنْ لَبِسَ ثَوْبًا فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا [الثَّوْبَ] وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلا قُوَّةٍ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ>۔
* تخريج: ت/الدعوات ۵۶ (۳۴۵۸)، ق/الأطعمۃ ۱۶ (۳۲۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۳۹)، دي/الاستئذان ۵۵ (۲۷۳۲) (حسن) دون زیادۃ: ’’وما تأخر‘‘ في الموضعین
۴۰۲۳- معاذ بن انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے کھانا کھایا پھر یہ دعا پڑھی ’’الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا الطَّعَامَ وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلا قُوَّةٍ ‘‘ ( تما م تعر یفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور بغیر میری طاقت و قوت کے مجھے یہ عنایت فرمایا) تو اس کے اگلے اور پچھلے سارے گناہ بخش دئے جائیں گے‘‘۔
نیزفرمایا:’’اور جس نے ( نیا کپڑا ) پہنا پھریہ دعا پڑھی: ’’الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا [الثَّوْبَ] وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلا قُوَّةٍ‘‘ (تما م تعر یفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے یہ کپڑا پہنایا اور میری طاقت و قوت کے بغیر مجھے یہ عنایت فرمایا) تو اس کے اگلے اور پچھلے سارے گناہ بخش دئیے جائیں گے‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
2- بَاب فِيمَا يُدْعَى لِمَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا
۲-باب: نیا کپڑا پہننے والے کو دعا دینے کا بیان​


4024- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْجَرَّاحِ الأَذَنِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أُتِيَ بِكِسْوَةٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ صَغِيرَةٌ فَقَالَ: < مَنْ تَرَوْنَ أَحَقُّ بِهَذِهِ؟ > فَسَكَتَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: <ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ > فَأُتِيَ بِهَا، فَأَلْبَسَهَا إِيَّاهَا، ثُمَّ قَالَ: < أَبْلِي وَأَخْلِقِي > مَرَّتَيْنِ، وَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَلَمٍ فِي الْخَمِيصَةِ أَحْمَرَ أَوْ أَصْفَرَ وَيَقُولُ: < سَنَاهْ سَنَاهْ يَا أُمَّ خَالِدٍ > وَسَنَاهْ فِي كَلامِ الْحَبَشَةِ: الْحَسَنُ۔
* تخريج: خ/الجھاد ۱۸۸ (۳۰۷۱)، المناقب ۳۷ (۳۸۷۴)، اللباس ۲۲ (۵۸۲۳)، الأدب ۱۷ (۵۹۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۷۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۶۵) (صحیح)
۴۰۲۴- ام خالد بنت خالد بن سعید بن عاص رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ کپڑے آئے جن میں ایک چھوٹی سی دھاری دار چادر تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم لوگ کس کو اس کا زیادہ حق دا ر سمجھتے ہو ؟''، تو لوگ خاموش رہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''ام خالد کو میرے پاس لا ئو''، چنا نچہ وہ لا ئی گئیں، آپ نے انہیں اسے پہنا دیا پھر دوبار فرمایا :'' پہن پہن کر اسے پرانا اور بوسیدہ کرو''، آپ چادر کی دھاریوں کو جو سرخ یا زرد رنگ کی تھیں دیکھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: ''اے ام خالد ! ''سناه، سناه''( اچھا ہے اچھا ہے) '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سناہ حبشی زبان میں اچھا کے معنی میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3- بَاب مَا جَاءَ فِي الْقَمِيصِ
۳-باب: قمیص اور کرتے کا بیان​


4025- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِالْمُؤْمِنِ بْنِ خَالِدٍ الْحَنَفِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: كَانَ أَحَبُّ الثِّيَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الْقَمِيصَ۔
* تخريج: ت/اللباس ۲۸ (۱۷۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۹)، وقد أخرجہ: ق/اللباس ۸ (۳۵۷۵)، حم (۳۰۶، ۳۱۷، ۳۱۸، ۳۲۱) (صحیح)
۴۰۲۵- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: کپڑوں میں رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ قمیص پسند تھی۔
4026- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالْمُؤْمِنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: لَمْ يَكُنْ ثَوْبٌ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ قَمِيصٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۹) (صحیح)
۴۰۲۶- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ کوقمیص سے زیادہ کوئی اور کپڑا پسند نہ تھا ۔


4027- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: كَانَتْ يَدُ كُمِّ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلَى الرُّسْغِ۔
* تخريج: ت/اللباس ۲۸ (۱۷۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۶۵) (ضعیف)
(سند میں شہربن حوشب حافظہ کے کمزورراوی ہیں)
۴۰۲۷- اسماء بنت یز ید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ کے قمیص(کرتے) کی آستین پہنچوں تک تھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
4- بَاب مَا جَاءَ فِي الأَقْبِيَةِ
۴-باب: قبا کا بیان​


4028- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ -الْمَعْنَى- أَنَّ اللَّيْثَ -يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ- حَدَّثَهُمْ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّهُ قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَقْبِيَةً وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا، فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيَّ، انْطَلِقْ [بِنَا] إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، قَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي، قَالَ: فَدَعَوْتُهُ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قِبَائٌ مِنْهَا، فَقَالَ: < خَبَأْتُ هَذَا لَكَ >، قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْهِ، زَادَ ابْنُ مَوْهَبٍ: مَخْرَمَةُ، ثُمَّ اتَّفَقَا، قَالَ: رَضِيَ مَخْرَمَةُ.
قَالَ قُتَيْبَةُ: عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، لَمْ يُسَمِّهِ۔
* تخريج: خ/الہبۃ ۱۹ (۲۵۹۹)، الشہادات ۱۱ (۲۱۲۷)، الخمس ۱۱ (۳۱۲۷)، اللباس ۱۲ (۵۸۰۰)، ۴۲ (۵۸۶۲)، الأدب ۸۲ (۶۱۳۲)، م/الزکاۃ ۴۴ (۱۰۵۸)، ت/الأدب ۵۳ (۲۸۱۸)، ن/الزینۃ ۴۵ (۵۳۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۲۸) (صحیح)
۴۰۲۸- مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے کچھ قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے چلو چنانچہ میں ان کے ساتھ چلا(جب وہاں پہنچے) تو انہوں نے مجھ سے کہا: اندر جائو اور رسول اللہ ﷺ کو میرے لئے بلا لاؤ ، تو میں نے آپ کو بلایا، آپ باہر نکلے، آپ انہیں قبائوں میں سے ایک قبا پہنے ہوئے تھے، آپ ﷺ نے ( مخرمہ رضی اللہ عنہ سے ) فرمایا : ''میں نے اسے تمہارے لئے چھپا کر رکھ لیا تھا''، تو مخرمہ رضی اللہ عنہ نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا آپ نے فرمایا: ''مخر مہ خوش ہو گیا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5- بَاب فِي لُبْسِ الشُّهْرَةِ
۵-باب: شہرت کے کپڑوں کے پہننے کا بیان​


4029- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ عِيسَى- عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي زُرْعَةَ، عَنِ الْمُهَاجِرِ الشَّامِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ فِي حَدِيثِ شَرِيكٍ: يَرْفَعُهُ، قَالَ: < مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ أَلْبَسَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَوْبًا مِثْلَهُ >.
زَادَ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ: < ثُمَّ تُلَهَّبُ فِيهِ النَّارُ > ۔
* تخريج: ق/اللباس ۲۴ (۳۶۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۹۲، ۱۳۹) (حسن)
۴۰۲۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس نے شہرت اور نا موری کا لباس پہنا اللہ تعالی قیامت کے دن اسے اسی طرح کا لباس پہنائے گا۔
شریک کی روایت میں ہے ابن عمر رضی اللہ عنہما اسے مرفوع کرتے ہیں یعنی اپنے قول کے بجائے نبی اکرم ﷺ کا قول قرار دیتے ہیں نیز ابوعوانہ سے یہ اضافہ مروی ہے کہ ''پھر اس کپڑے میں آگ لگا دی جائے گی''۔


4030- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، قَالَ: ثَوْبَ مَذَلَّةٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۶۴) (حسن)
۴۰۳۰- مسددکا بیان ہے کہ ابوعوانہ نے ہم سے بیان کیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ذلت کا کپڑا پہنائے گا'' ۔


4031- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي مُنِيبٍ الْجُرَشِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۵۰، ۹۲) (حسن صحیح)
۴۰۳۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہیں میں سے ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
6- بَاب فِي لُبْسِ الصُّوفِ وَالشَّعَرِ
۶-باب: اُونی اور بال والے کپڑے پہننے کا بیان​


4032- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ [بْنِ مَوْهَبٍ] الرَّمْلِيُّ وَحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ مِنْ شَعَرٍ أَسْوَدَ.
وَقَالَ حُسَيْنٌ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيْمُ بْن الْعَلاء الزُّبَيْدِي، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيْلُ ابْن عَيَاشِ، عَنْ عَقِيْلِ بْنِ مُدْرِكِ، عَنْ لُقْمَانَ بْنِ عَامِرِ، عَنْ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدُ السُّلَّمِيِّ، قَالَ: اسْتَكْسَيْتُ رَسُوْلَ اللَّهِ ﷺ ، فَكَسَانِي خيشتين فلقد رأيتني وأنا أكسي أصحابي۔
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۹ (۲۰۸۱)، ت/الأدب ۴۹ (۲۸۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۵۳، ۱۷۸۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۸۵، ۶/۱۶۲) (صحیح)
۴۰۳۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نکلے، آپ پر ایک سیاہ بالوں کی چادر تھی جس میں (کجاوہ) کی تصویریں بنی ہوئی تھیں۔
عتبہ بن عبد سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پہننے کے لئے کپڑا مانگا، آپ نے مجھے کتان کے دو کپڑے پہنائے تو میں اپنے کو دیکھتا تو اپنے آپ کو اپنے اور ساتھیوں کے بالمقابل اچھے لباس والا محسوس کرتا۔


4033- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: قَالَ لِي أَبِي: يَا بُنَيَّ! لَوْ رَأَيْتَنَا وَنَحْنُ مَعَ نَبِيِّنَا ﷺ وَقَدْ أَصَابَتْنَا السَّمَاءُ، حَسِبْتَ أَنَّ رِيحَنَا رِيحُ الضَّأْنِ۔
* تخريج: ت/صفۃ القیامۃ ۳۸ (۲۴۷۹)، ق/اللباس ۴ (۳۵۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۰۷، ۴۱۹) (صحیح)
۴۰۳۳- ابو بردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے کہا: بیٹے !اگر تم ہمیں دیکھتے اور ہم اپنے نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہوتے اور بارش ہوئی ہوتی تو تم ہم میں بھیڑوں کی بو محسوس کرتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ ہمارے کپڑے کھالوں اور بالوں کے ہوتے تھے بھیگنے کی وجہ سے ان سے بھیڑ بکریوں کی بو آتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7- بَابُ لبْسِ الرَّفِيْعِ مِنَ الثِّيَابِ
۷-باب: قیمتی لباس پہننے کا بیان​


4034- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا عُمَارَةُ بْنُ زَاذَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ مَلِكَ ذِي يَزَنَ أَهْدَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حُلَّةً أَخَذَهَا بِثَلاثَةٍ وَثَلاثِينَ بَعِيرًا، أَوْ ثَلاثٍ وَثَلاثِينَ نَاقَةً، فَقَبِلَهَا۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۲۱)، دي/السیر ۵۳ (۲۵۳۶) (ضعیف)
۴۰۳۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شاہ ذی یز ن ۱؎ نے رسول اللہ ﷺ کو ایک جوڑا ہدیہ میں بھیجا جسے اس نے (۳۳) اونٹ یا اونٹنیاں دے کر لیا تھا تو آپ نے اسے قبول فرمایا۔
وضاحت ۱؎ : ذی یزن حمیری بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کا نام تھا۔


4035- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ الْحَارِثِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ اشْتَرَى حُلَّةً بِبِضْعَةٍ وَعِشْرِينَ قَلُوصًا فَأَهْدَاهَا إِلَى ذِي يَزَنَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۴۳۴) (ضعیف)
۴۰۳۵- اسحا ق بن عبد للہ بن حا رث کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک جوڑا بیس سے کچھ زائد اونٹنیاں دے کر خریدا پھر آپ نے اسے بادشاہ ذی یز ن کو ہدیے میں بھیجا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8- بَاب لِبَاسِ الْغَلِيظِ
۸-باب: موٹے کپڑے پہنے کا بیان​


4036- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ -يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ- [الْمَعْنَى] عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، فَأَخْرَجَتْ إِلَيْنَا إِزَارًا غَلِيظًا مِمَّا يُصْنَعُ بِالْيَمَنِ وَكِسَائً مِنِ الَّتِي يُسَمُّونَهَا الْمُلَبَّدَةَ، فَأَقْسَمَتْ بِاللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قُبِضَ فِي هَذَيْنِ الثَّوْبَيْنِ۔
* تخريج: خ/فرض الخمس ۵ (۳۱۰۸)، اللباس ۱۹ (۵۸۱۸)، م/اللباس ۶ (۲۰۸۰)، ت/اللباس ۱۰ (۱۷۳۳)، ق/اللباس ۱ (۳۵۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۲، ۱۳۱) (صحیح)
۴۰۳۶- ابو بردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا تو انہوں نے یمن کا بنا ہوا ایک موٹا تہبند اور ایک کمبل جسے مُلَبَّدہ کہاجاتا تھا نکال کر دکھایا پھر وہ قسم کھا کر کہنے لگیں کہ انہیں دونوں کپڑوں میں رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی ۔


4037- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو ثَوْرٍ [الْكَلْبِيُّ]، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ بْنِ الْقَاسِمِ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا خَرَجَتِ الْحَرُورِيَّةُ أَتَيْتُ عَلِيًّا رَضِي اللَّه عَنْه، فَقَالَ: ائْتِ هَؤُلائِ الْقَوْمَ، فَلَبِسْتُ أَحْسَنَ مَا يَكُونُ مِنْ حُلَلِ الْيَمَنِ.
قَالَ أَبُو زُمَيْلٍ: وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَجُلا جَمِيلا جَهِيرًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأَتَيْتُهُمْ، فَقَالُوا: مَرْحَبًا بِكَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، مَا هَذِهِ الْحُلَّةُ؟ قَالَ: مَا تَعِيبُونَ عَلَيَّ، لَقَدْ رَأَيْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَحْسَنَ مَا يَكُونُ مِنَ الْحُلَلِ.
[قَالَ أَبو دَاود: اسْمُ أَبِي زُمَيْلٍ سِمَاكُ بْنُ الْوَلِيدِ الْحَنَفِيُّ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۷۶) (حسن الإسناد)
۴۰۳۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب خوارج نکلے تو میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو آپ نے کہا: ''تم ان لوگوں کے پاس جائو''، تو میں یمن کا سب سے عمدہ جوڑا پہن کر ان کے پاس گیا ۔
ابو زمیل کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک خو بصورت اور وجیہ آدمی تھے۔
ابن عباس کہتے ہیں: تو میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے کہا:خوش آمدید اے ابن عباس! اور پوچھا: یہ کیا پہنے ہو ؟ ابن عباس نے کہا: تم مجھ میں کیا عیب نکالتے ہو میں نے رسول اللہ ﷺ کو اچھے سے اچھا جو ڑا پہنے دیکھا ہے۔
 
Top