- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
4- بَاب مَا جَاءَ فِي خَاتَمِ الْحَدِيدِ
۴-باب: لو ہے کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟
4223- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، الْمَعْنَى أَنَّ زَيْدَ بْنَ حُبَابٍ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ السُّلَمِيِّ الْمَرْوَزِيِّ -أَبِي طَيْبَةَ- عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ شَبَهٍ، فَقَالَ لَهُ: < مَا لِي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ الأَصْنَامِ >؟ فَطَرَحَهُ، ثُمَّ جَاءَ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ حَدِيدٍ، فَقَالَ: < مَا لِي أَرَى عَلَيْكَ حِلْيَةَ أَهْلِ النَّارِ > فَطَرَحَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِنْ أَيِّ شَيْئٍ أَتَّخِذُهُ؟ قَالَ: < اتَّخِذْهُ مِنْ وَرِقٍ وَلا تُتِمَّهُ مِثْقَالا >.
وَلَمْ يَقُلْ مُحَمَّدٌ: عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُسْلِمٍ، وَلَمْ يَقُلِ الْحَسَنُ: السُّلَمِيَّ الْمَرْوَزِيَّ۔
* تخريج: ت/اللباس ۴۳ (۱۷۸۵)، ن/الزینۃ ۴۴ (۵۱۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۹) (ضعیف)
(ابوطیبہ عبداللہ بن مسلم کثیرالوہم راوی ہیں )
۴۲۲۳- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرمﷺ کی خدمت میں آیا، وہ پتیل کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:'' کیا با ت ہے، میں تجھ سے بتوں کی بد بومحسو س کر رہا ہوں؟''، تو اس نے اپنی انگوٹھی پھینک دی، پھر لو ہے کی انگوٹھی پہن کر آیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا :'' کیا با ت ہے، میں تجھے جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے دیکھتا ہوں؟''، تو اس نے پھراپنی انگوٹھی پھینک دی، اور عرض کیا :اللہ کے رسول! پھر کس چیز کی انگوٹھی بنوائوں ؟آپ ﷺ نے فرمایا :'' چاندی کی بنوائو اور اسے ایک مثقال سے کم رکھو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ایک مثقال ساڑھے چار ماشے کا ہوتا ہے اگر اس کے برابر ہو گی تو بھاری اور بد وضع ہو گی یا مردوں کے لئے اس سے زیادہ چاندی کا استعمال درست نہیں۔
4224- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى وَزِيَادُ بْنُ يَحْيَى وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ أَبُوعَتَّابٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَكِينٍ نُوحُ بْنُ رَبِيعَةَ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَيْقِيبِ -وَجَدُّهُ مِنْ قِبَلِ أُمِّهِ أَبُو ذُبَابٍ- عَنْ جَدِّهِ قَالَ: كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ حَدِيدٍ مَلْوِيٌّ عَلَيْهِ فِضَّةٌ، قَالَ: فَرُبَّمَا كَانَ فِي يَدِي، قَالَ: وَكَانَ الْمُعَيْقِيبُ عَلَى خَاتَمِ النَّبِيِّ ﷺ ۔
* تخريج: ن/الزینۃ ۴۷ (۵۲۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۸۶) (ضعیف)
۴۲۲۴- معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ کی انگوٹھی لوہے کی تھی اس پر چاندی کی پالش تھی کبھی کبھی وہ انگوٹھی میرے ہاتھ میں ہوتی۔
ٍ راوی کہتے ہیں: اور نبی اکرمﷺ کی انگوٹھی کے امین معیقیب تھے۔
4225- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < قُلِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي، وَاذْكُرْ بِالْهِدَايَةِ هِدَايَةَ الطَّرِيقِ، وَاذْكُرْ بِالسَّدَادِ تَسْدِيدَكَ السَّهْمَ > قَالَ: وَنَهَانِي أَنْ أَضَعَ الْخَاتَمَ فِي هَذِهِ أَوْ فِي هَذِهِ، لِلسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى، شَكَّ عَاصِمٌ، وَنَهَانِي عَنِ الْقَسِّيَّةِ وَالْمِيثَرَةِ، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: فَقُلْنَا لِعَلِيٍّ: مَا الْقَسِّيَّةُ؟ قَالَ: ثِيَابٌ تَأْتِينَا مِنَ الشَّامِ أَوْ مِنْ مِصْرَ مُضَلَّعَةٌ فِيهَا أَمْثَالُ الأُتْرُجِّ، قَالَ: وَالْمِيثَرَةُ: شَيْئٌ كَانَتْ تَصْنَعُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ۔
* تخريج: م/اللباس ۱۶ (۲۰۸۷)، ت/اللباس ۴۴ (۱۷۸۶)، ن/الزینۃ ۵۰ (۵۲۱۴)، الزینۃ من المجتبی ۲۵ (۵۲۸۸، ۵۲۸۹)، ق/اللباس ۴۳ (۳۶۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۱۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۸۸، ۱۳۴، ۱۳۸) (صحیح)
۴۲۲۵- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا :'' کہو :اے اللہ! مجھے ہدا یت دے، اور درستگی پر قائم رکھ، اور ہدایت سے سیدھی راہ پر چلنے کی نیت رکھو، درستگی سے تیر کی طرح سیدھا رہنے یعنی سیدھی راہ پر جمے رہنے کی نیت کرو''، اور آپ ﷺ نے مجھے منع فرمایا کہ انگوٹھی اِس انگلی یا اُس انگلی میں رکھوں انگشت شہادت یعنی کلمہ کی یا درمیانی انگلی میں (عاصم جو حدیث کے راوی ہیں نے شک کیا ہے) اور مجھے قسیہ اور میثرہ سے منع فرمایا ۔
ابو بردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:تو ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: قسیہ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ایک قسم کے کپڑے ہیں جو شام یا مصر سے آتے تھے، ان کی دھاریوں میں تر نج (چکوترہ) بنے ہوئے ہوتے تھے اور میثرہ وہ بچھونا (بستر) ہے جسے عورتیں اپنے خاوندوں کے لئے بنایا کرتی تھیں۔