• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ
۱۵-باب: چوٹی رکھنے کی اجازت کا بیان​


4196- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَتْ لِي ذُؤَابَةٌ فَقَالَتْ لِي أُمِّي: لاأَجُزُّهَا، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَمُدُّهَا وَيَأْخُذُ بِهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۲۶) (ضعیف الإسناد)
۴۱۹۶- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک چوٹی تھی، میری ماں نے مجھ سے کہا: میں اس کو نہیں کاٹوں گی، رسول اللہ ﷺ (ازراہ شفقت) اسے پکڑ کرکھینچتے تھے ۔


4197- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ حَسَّانَ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَحَدَّثَتْنِي أُخْتِي [الْمُغِيرَةُ] قَالَتْ: وَأَنْتَ يَوْمَئِذٍ غُلامٌ وَلَكَ قَرْنَانِ، أَوْ قُصَّتَانِ، فَمَسَحَ رَأْسَكَ، وَبَرَّكَ عَلَيْكَ، وَقَالَ: < احْلِقُوا هَذَيْنِ، أَوْ قُصُّوهُمَا، فَإِنَّ هَذَا زِيُّ الْيَهُودِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۲) (ضعیف الإسناد)
۴۱۹۷- حجاج بن حسان کا بیان ہے: ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ،مجھ سے میری بہن مغیرہ نے بیان کیا: تو اس وقت لڑکا تھا اور تیرے سر پر دو چوٹیاں یا دو لٹیں تھیں تو انہوں نے تمہارے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کی دعا کی اور کہا: ان دونوں کو مونڈوا ڈالو، یا انہیں کاٹ ڈالو کیونکہ یہ یہود کا طریقہ ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب فِي أَخْذِ الشَّارِبِ
۱۶-باب: مو نچھیں کتروانے کا بیان​


4198- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ ﷺ : < الْفِطْرَةُ خَمْسٌ، أَوْ خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: الْخِتَانُ، وَالاسْتِحْدَادُ، وَنَتْفُ الإِبِطِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ >۔
* تخريج: خ/اللباس ۶۳ (۵۸۸۹)، ۶۴ (۵۸۹۱) الاستئذان ۵۱ (۶۲۹۷)، م/الطھارۃ ۱۶ (۲۵۷)، ن/الطھارۃ ۹ (۹)، الزینۃ من المجتبی ۱ (۵۲۲۷)، ق/الطھارۃ ۸ (۲۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۶) ، وقد أخرجہ: ت/الأدب ۱۴ (۲۷۵۶)، ط/صفۃ النبی ۳ (۳ موقوفاً) حم (۲/۲۳۹) (صحیح)
۴۱۹۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ فرمایا: ''پا نچ چیزیں فطرت ہیں یا فطرت میں سے ہیں: ختنہ کر نا ، زیر ناف کے بال مونڈنا ، بغل کا بال اکھیڑنا ،ناخن تراشنا اورمونچھ کاٹنا''۔


4199- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَمَرَ بِإِحْفَائِ الشَّوَارِبِ وَإِعْفَائِ اللِّحَى۔
* تخريج: م/الطھارۃ ۱۶ (۲۵۹)، ت/الأدب ۱۸ (۲۷۶۴)، ن/الطھارۃ ۱۵ (۱۵)، الزینۃ ۵۴ (۵۲۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۴۲)، وقد أخرجہ: خ/اللباس ۶۴ (۵۸۹۲)، ۶۵ (۵۸۹۳)، الزینۃ من السنن ۲ (۵۰۴۹)، الزینۃ من المجتبی ۲ (۵۲۲۸)، ط/الشعر ۱ (۱)، حم (۲/۵۲) (صحیح)
۴۱۹۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مونچھوں کے خوب کترنے، اورداڑھیوں کے بڑھانے کا حکم دیا ہے ۔


4200- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا صَدُقَةُ الدَّقِيقِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: وَقَّتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حَلْقَ الْعَانَةِ وَتَقْلِيمَ الأَظْفَارِ وَقَصَّ الشَّارِبِ وَنَتْفَ الإِبِطِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا مَرَّةً.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ أَنَسٍ لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ وُقِّتَ لَنَا، [وَهَذَا أَصَحُّ]۔
* تخريج: م/الطھارۃ ۱۶ (۲۵۸)، ت/الأدب ۱۴ (۲۷۵۸)، ن/الطھارۃ ۱۴ (۱۴)، ق/الطھارۃ ۸ (۲۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۲۲، ۲۰۳، ۲۵۵) (صحیح)
۴۲۰۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے زیر ناف کے بال مو نڈنے ، نا خن کاٹنے، مونچھیں تراشنے اور بغل کے بال اکھاڑ نے کی چالیس دن میں ایک بار کی تحدید فرما دی ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے جعفر بن سلیمان نے ابو عمران سے اورانہوں نے انس سے روایت کیا ہے اورنبی اکرمﷺ کا ذکر نہیں کیا ہے اوراس میں ''وقَّتَ لنا''کے بجائے ''وُقِّتَ لنا'' بصیغہ مجہول ہے،اوریہ زیادہ صحیح ہے۔


4201- حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَقَرَأَهُ عَبْدُالْمَلِكِ عَلَى أَبِي الزُّبَيْرِ، وَرَوَاهُ أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كُنَّا نُعْفِي السِّبَالَ إِلا فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ.
[قَالَ أَبو دَاود: الاسْتِحْدَادُ: حَلْقُ الْعَانَةِ ] ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۸۹) (ضعیف الإسناد)
۴۲۰۱- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم حج و عمرہ کے سوا ہمیشہ داڑھیوں کو لٹکتا رہنے دیتے تھے۔
ابو داود کہتے ہیں: استحداد کے معنی زیر ناف مو نڈنے کے ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17- بَاب فِي نَتْفِ الشَّيْبِ
۱۷-باب: سفید بال اکھاڑنے کی ممانعت کا بیان​


4202- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى(ح)وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، الْمَعْنَى، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <لا تَنْتِفُوا الشَّيْبَ، مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَشِيبُ شَيْبَةً فِي الإِسْلامِ > قَالَ عَنْ سُفْيَانَ <إِلا كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ > وَقَالَ فِي حَدِيثِ يَحْيَى < إِلا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا حَسَنَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۸۳، ۸۸۰۱ )، وقد أخرجہ: ت/الأدب ۵۹ (۲۸۲۱)، ن/الزینۃ ۱۳ (۵۰۸۳)، ق/الأدب ۲۵ (۳۷۲۱)، حم (۲/۲۰۶، ۲۰۷، ۲۱۲) (حسن صحیح)
۴۲۰۲- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' سفید بال نہ اکھیڑو، اس لئے کہ جس مسلما ن کا کوئی بال حالت اسلام میں سفید ہوا ہو( سفیان کی روایت میں ہے)تو وہ اس کے لئے قیامت کے دن نور ہو گا (اوریحییٰ کی روا یت میں ہے،)اس کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک نیکی لکھے گا اور اس سے ایک گنا ہ مٹا دے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18- بَاب فِي الْخِضَابِ
۱۸-باب: خضاب کا بیان​


4203- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ ﷺ ، قَالَ: < إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى لا يَصْبُغُونَ فَخَالِفُوهُمْ >۔
* تخريج: خ/الأنبیاء ۵۰ (۳۴۶۲) واللباس ۶۷ (۵۸۹۹)، م/اللباس ۲۵ (۲۱۰۳)، ت/اللباس ۲۰ (۱۷۵۲)، ن/الزینۃ ۱۴ (۵۰۷۵)، ق/اللباس ۳۳ (۳۶۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۸۰، ۱۵۱۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۰، ۲۶۰، ۳۰۹، ۴۰۱) (صحیح)
۴۲۰۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:’’ یہودو نصا ریٰ اپنی داڑھیاں نہیں رنگتے ہیں، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو‘‘، یعنی انہیں خضاب سے رنگا کرو۔


4204- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: أُتِيَ بِأَبِي قُحَافَةَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَرَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ كَالثَّغَامَةِ بَيَاضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < غَيِّرُوا هَذَا بِشَيْئٍ، وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ >۔
* تخريج: م/اللباس ۲۴ (۲۱۰۲)، ن/الزینۃ ۱۵، (۵۲۴۴)، ق/اللباس ۳۳ (۳۶۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۰۷، ۵۰۷۹) ، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۶، ۳۲۲، ۳۳۸) (صحیح)
۴۲۰۴- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن(ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد) ابو قحافہ کو لا یا گیا، ان کا سراور ان کی داڑھی ثغامہ ( نامی سفید رنگ کے پو دے)کے ما نند سفید تھی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے کسی چیز سے بدل دو اور سیاہی سے بچو ‘‘۔


4205- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ أَحْسَنَ مَا غُيِّرَ بِهِ هَذَا الشَّيْبُ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ >۔
* تخريج: ت/اللباس ۲۰ (۱۷۵۳)، ن/الزینۃ ۱۶ (۵۰۸۱، ۵۰۸۲)، ق/اللباس ۳۲ (۳۶۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۲۷، ۱۸۸۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۴۷، ۱۵۰، ۱۵۴، ۱۵۶، ۱۶۹) (صحیح)
۴۲۰۵- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’سب سے اچھی چیز جس سے اس بڑھاپے(بال کی سفیدی) کوبدلا جائے حنا ء(مہندی ) اور کتم (وسمہ ) ہے‘‘۔


4206- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ إِيَادٍ- قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَادٌ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ أبِي نَحْوَ النَّبِيِّ ﷺ فَإِذَا هُوَ ذُو وَفْرَةٍ بِهَا رَدْعُ حِنَّائٍ وَعَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۰۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۳۶) (صحیح)
۴۲۰۶- ابو رمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرمﷺ کی خدمت میں گیا تو دیکھا کہ آپ کے سر کے بال کان کی لو تک ہیں، ان میں مہندی لگی ہوئی ہے، اور آپ کے جسم مبارک پرسبز رنگ کی دو چادریں ہیں۔


4207- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبْجَرَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: أَرِنِي هَذَا الَّذِي بِظَهْرِكَ فَإِنِّي رَجُلٌ طَبِيبٌ، قَالَ: < اللَّهُ الطَّبِيبُ، بَلْ أَنْتَ رَجُلٌ رَفِيقٌ، طَبِيبُهَا الَّذِي خَلَقَهَا >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۰۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۳۶) (صحیح)
۴۲۰۷- اس سند سے ابو رمثہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں مروی ہے کہ میرے والد نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے آپ اپنی وہ چیز دکھائیں جو آپ کی پشت پر ہے کیو نکہ میں طبیب ہوں، آپ نے فرمایا :’’ طبیب تو اللہ ہے، بلکہ تو رفیق ہے (مریض کو تسکین اور دلا سے دیتا ہے ) طبیب تو وہی ہے جس نے اسے پیدا کیا ہے ‘‘۔


4208- حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ أَنَا وَأَبِي فَقَالَ لِرَجُلٍ أَوْ لأَبِيهِ: < مَنْ هَذَا >؟ قَالَ: ابْنِي، قَالَ: < لا تَجْنِي عَلَيْهِ > وَكَانَ قَدْ لَطَّخَ لِحْيَتَهُ بِالْحِنَّائِ۔
* تخريج: ت/ الشمائل (۴۳، ۴۵)، ن/القسامۃ ۳۵ (۴۸۳۶)، ویأتی برقم (۴۴۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۶۳) (صحیح)
۴۲۰۸- ابو رمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد نبی اکرمﷺ کے پاس آئے آپ نے ایک شخص سے یامیرے والد سے پوچھا:’’یہ کون ہے؟‘‘ وہ بولے: میرا بیٹا ہے ، آپ نے فرمایا:’’ یہ تمہارا بو جھ نہیں اٹھائے گا، تم جو کروگے اس کی با ز پرس تم سے ہو گی ، آپ نے اپنی داڑھی میں مہندی لگا رکھی تھی‘‘۔


4209- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ خِضَابِ النَّبِيِّ ﷺ ، فَذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَخْضِبْ، وَلَكِنْ قَدْ خَضَبَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِي اللَّه عَنْهمَا۔
* تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۵۰)، اللباس ۶۶ (۵۸۹۵)، م/الفضائل ۲۹ (۲۳۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۳)، وقد أخرجہ: ن/الزینۃ ۱۷ (۵۰۹۰)، حم (۳/۲۱۶) (صحیح)
۴۲۰۹- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے نبی اکرمﷺ کے خضاب کے متعلق پوچھا گیا توانہوں نے کہا : آپ ﷺ نے تو خضاب لگایا ہی نہیں، ہاں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے لگایا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَاب مَا جَاءَ فِي خِضَابِ الصُّفْرَةِ
۱۹-باب: پیلے رنگ کے خضاب کا بیان​


4210- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَيُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ بِالْوَرْسِ وَالزَّعْفَرَانِ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ۔
* تخريج: ن/الزینۃ من المجتبی ۱۲ (۵۲۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۱۴) (صحیح)
۴۲۱۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ کھال کی سبتی جوتیاں پہنتے تھے جس پر بال نہیں ہوتے تھے ، اور اپنی داڑھی ورس ۱؎ اور زعفران سے رنگتے تھے، اور ابن عمررضی اللہ عنہما بھی ایسا کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : ورس ایک قسم کی گھاس ہے جس سے رنگتے ہیں۔


4211 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ رَجُلٌ قَدْخَضَّبَ بِالْحِنَّائِ، فَقَالَ: < مَا أَحْسَنَ هَذَا > قَالَ: فَمَرَّ آخَرُ قَدْ خَضَّبَ بِالْحِنَّائِ وَالْكَتَمِ فَقَالَ: < هَذَا أَحْسَنُ مِنْ هَذَا > قَالَ: فَمَرَّ آخَرُ قَدْ خَضَّبَ بِالصُّفْرَةِ فَقَالَ: < هَذَا أَحْسَنُ مِنْ هَذَا كُلِّهِ >۔
* تخريج: ق/اللباس ۳۴ (۳۶۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۲۰) (ضعیف)
۴۲۱۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس سے ایک شخص گزرا جس نے مہندی کا خضاب لگا رکھا تھا، تو آپ نے فرمایا:''یہ کتنا اچھا ہے''، پھر ایک اور شخص گزرا جس نے مہندی اور کتم کا خضاب لگا رکھا تھا، تو آپ نے فرمایا:''یہ اس سے بھی اچھا ہے''، اتنے میں ایک تیسرا شخص زرد خضاب لگا کے گزرا تو آپ نے فرمایا:'' یہ ان سب سے اچھا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20- بَاب مَا جَاءَ فِي خِضَابِ السَّوَادِ
۲۰-باب: کالے خضاب کا بیان​


4212- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ [الْجَزَرِيِّ]، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يَكُونُ قَوْمٌ يَخْضِبُونَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ بِالسَّوَادِ كَحَوَاصِلِ الْحَمَامِ، لا يَرِيحُونَ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ >۔
* تخريج: ن/الزینۃ ۱۵ (۵۰۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۷۳) (صحیح)
۴۲۱۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' آخر زما نے میں کچھ لوگ کبو تر کے سینے کی طرح سیاہ خضاب لگا ئیں گے وہ جنت کی بو تک نہ پائیں گے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- بَاب مَا جَاءَ فِي الانْتِفَاعِ بِالْعَاجِ
۲۱-باب: ہاتھی کے دانت کا استعمال کیسا ہے؟​


4213- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ الشَّامِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْمُنَبِّهِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ : قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا سَافَرَ كَانَ آخِرُ عَهْدِهِ بِإِنْسَانٍ مِنْ أَهْلِهِ فَاطِمَةَ، وَأَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ عَلَيْهَا إِذَا قَدِمَ فَاطِمَةَ، فَقَدِمَ مِنْ غَزَاةٍ لَهُ وَقَدْ عَلَّقَتْ مِسْحًا أَوْ سِتْرًا عَلَى بَابِهَا، وَحَلَّتِ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ قُلْبَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ، فَقَدِمَ فَلَمْ يَدْخُلْ، فَظَنَّتْ أَنَّ مَا مَنَعَهُ أَنْ يَدْخُلَ مَا رَأَى، فَهَتَكَتِ السِّتْرَ وَفَكَّكَتِ الْقُلْبَيْنِ عَنِ الصَّبِيَّيْنِ، وَقَطَّعَتْهُ بَيْنَهُمَا، فَانْطَلَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَهُمَا يَبْكِيَانِ، فَأَخَذَهُ مِنْهُمَا، وَقَالَ: < يَا ثَوْبَانُ، اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى آلِ فُلانٍ > أَهْلِ بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ < إِنَّ هَؤُلاءِ أَهْلُ بَيْتِي أَكْرَهُ أَنْ يَأْكُلُوا طَيِّبَاتِهِمْ فِي حَيَاتِهِمُ الدُّنْيَا، يَا ثَوْبَانُ، اشْتَرِ لِفَاطِمَةَ قِلادَةً مِنْ عَصَبٍ وَسِوَارَيْنِ مِنْ عَاجٍ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۷۵، ۲۷۹) (ضعیف الإسناد منکر)
۴۲۱۳- ثو بان مولیٰ رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی سفر پر تشریف لے جاتے تو اپنے گھر والوں میں سب سے اخیر میں فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملتے اور جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کرتے، چنانچہ آپ ﷺ ایک غزوہ سے تشریف لائے، فاطمہ نے اپنے دروازے پر ایک ٹاٹ یا پر دہ لٹکا رکھا تھا اور حسن وحسین رضی اللہ عنہما دونوں کو چاندی کے دو کنگن پہنا رکھے تھے، آپ ﷺ تشریف لائے تو گھر میں داخل نہیں ہوئے تو وہ سمجھ گئیں کہ آپ کے اندر آنے سے یہی چیز ما نع رہی ہے جو آپ نے دیکھا ہے، تو انہوں نے دروازہ سے پردہ اتار دیا، پھر دونوں صاحبزادوں کے کنگن کو اتا ر لیا، اور کاٹ کر ان کے سامنے ڈال دیا، تو وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس روتے ہوئے آئے، آپ نے ان سے کٹے ہوئے ٹکڑے لے کر فرمایا : ''ثوبان! اسے مدینہ میں فلاں گھر والوں کو جا کر دے آئو''، پھر فرمایا :''یہ لوگ میرے اہل بیت ہیں مجھے یہ نا پسند ہے کہ یہ اپنے مزے دنیا ہی میں لوٹ لیں، اے ثوبان! فاطمہ کے لئے مونگوں والا ایک ہار اور ہاتھی دانت کے دو کنگن خرید کر لے آئو''۔


* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

{ 28- أوَّلُ كِتَاب الْخَاتَمِ }
۲۸-کتاب: انگوٹھی کے احکام ومسائل


1- بَاب مَا جَاءَ فِي اتِّخَاذِ الْخَاتَمِ
۱-باب: انگوٹھی بنانے کا بیان​


4214- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ [الرُّوَاسِيُّ]، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَكْتُبَ إِلَى بَعْضِ الأَعَاجِمِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُمْ لا يَقْرَئُونَ كِتَابًا إِلا بِخَاتَمٍ، فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، وَنَقَشَ فِيهِ <مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ >۔
* تخريج: خ/اللباس ۴۷ (۵۸۶۸)،۵۰ (۵۸۷۲)، ۵۲ (۵۸۷۵)، ۵۴ (۵۸۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۳، ۱۱۸۵، ۱۲۵۶، ۱۳۶۸)، وقد أخرجہ: م/اللباس ۱۲ (۲۰۹۲)، ت/اللباس ۱۴ (۱۷۳۹)، الشمائل ۱۱ (۹۲)، الاستئذان (۲۷۱۸)، ن/الزینۃ ق/اللباس ۳۹ (۳۶۴۱)، ۴۱ (۳۶۴۵)، حم (۳/۱۶۱، ۱۷۰، ۱۸۱، ۱۹۸، ۲۰۹، ۲۲۳) (صحیح)
۴۲۱۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بعض شاہان عجم کو خط لکھنے کا ارادہ فرمایا توآپ سے عرض کیا گیا کہ وہ ایسے خطوط کو جو بغیر مہر کے ہوں نہیں پڑھتے تو آپ ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس میں'' محمد رسول اللہ'' کندہ کرایا۔


4215- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، بِمَعْنَى حَدِيثِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، زَادَ: فَكَانَ فِي يَدِهِ حَتَّى قُبِضَ، وَفِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى قُبِضَ، وَفِي يَدِ عُمَرَ حَتَّى قُبِضَ، وَفِي يَدِ عُثْمَانَ، فَبَيْنَمَا هُوَ عِنْدَ بِئْرٍ إِذْ سَقَطَ فِي الْبِئْرِ، فَأَمَرَ بِهَا فَنُزِحَتْ، فَلَمْ يَقْدِرْ عَلَيْهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۵) (صحیح الإسناد)
۴۲۱۵- اس سند سے بھی انس سے عیسی بن یونس کی روایت کے ہم معنی حدیث مروی ہے، اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر یہ انگوٹھی آپ ﷺ کی وفا ت تک آپ کے ہاتھ میں رہی پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ ان کی وفات ہوگئی، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ وہ بھی وفا ت پا گئے، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی وہ ایک کنویں کے پاس تھے کہ اسی دوران انگوٹھی کنویں میں گرگئی، انہوں نے حکم دیا تو اس کا سارا پانی نکالا گیا لیکن وہ اسے پا نہیں سکے۔


4216- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسٌ، قَالَ: كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ وَرِقٍ فَصُّهُ حَبَشِيّ۔
* تخريج: خ/ اللباس ۴۷ (۵۸۶۸)، م/ اللباس ۱۲ (۲۰۱۲)، ت/ اللباس ۱۴ (۱۷۳۹)، ن/ الزینۃ ۴۵ (۵۱۹۹)، ق/ اللباس ۳۹ (۳۶۴۱)، ۴۱ (۳۶۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۰۹، ۲۲۵) (صحیح)
۴۲۱۶- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی، اس کا نگینہ حبشی تھا۔


4217- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ فِضَّةٍ كُلُّهُ فَصُّهُ مِنْهُ۔
* تخريج: ت/اللباس ۱۵ (۱۷۴۰)، الشمائل ۱۱ (۸۴)، ن/الزینۃ ۴۵ (۵۲۰۳)، ق/اللباس ۳۹ (۳۶۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۲)، وقد أخرجہ: خ/اللباس ۴۸ (۵۸۷۰) (صحیح)
۴۲۱۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی پوری انگوٹھی چاندی کی تھی، اس کا نگینہ بھی چاندی کا تھا۔


4218- حَدَّثَنَا نُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَجَعَلَ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي بَطْنَ كَفِّهِ، وَنَقَشَ فِيهِ < مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ > فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِمَ الذَّهَبِ، فَلَمَّا رَآهُمْ قَدِ اتَّخَذُوهَا رَمَى بِهِ، وَقَالَ: <لا أَلْبَسُهُ أَبَدًا>، ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ نَقَشَ فِيهِ < مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ > ثُمَّ لَبِسَ الْخَاتَمَ بَعْدَهُ أَبُوبَكْرٍ، ثُمَّ لَبِسَهُ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ عُمَرُ، ثُمَّ لَبِسَهُ [بَعْدَهُ] عُثْمَانُ حَتَّى وَقَعَ فِي بِئْرِ أَرِيسٍ.
[قَالَ أَبو دَاود: وَلَمْ يَخْتَلِفِ النَّاسُ عَلَى عُثْمَانَ حَتَّى سَقَطَ الْخَاتَمُ مِنْ يَدِهِ ] ۔
* تخريج: خ/اللباس ۴۵ (۵۸۶۶)، الأیمان والنذور ۶ (۶۶۵۱)، الاعتصام ۴ (۷۲۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۳۲)، وقد أخرجہ: م/اللباس ۱۲ (۲۰۹۲)، ت/الشمائل ۱۱ (۸۴)، اللباس ۱۶ (۱۷۴۱)، ن/الزینۃ ۴۵ (۵۱۹۹)، ق/اللباس ۳۹ (۳۶۳۹) (صحیح)
۴۲۱۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنائی، اس کے نگینہ کو اپنی ہتھیلی کے پیٹ کی جانب رکھا اور اس میں'' محمد رسول اللہ ﷺ '' کندہ کرایا، تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوالیں، جب آپ نے انہیں سونے کی انگوٹھیاں پہنے دیکھا تو اسے پھینک دیا، اور فرمایا:'' اب میں کبھی اسے نہیں پہنوں گا''، پھر آپ ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی جس میں ''محمد رسول اللہ'' کندہ کرایا، پھر آپ کے بعد وہی انگوٹھی ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پہنی، پھر ابو بکر کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے پھر ان کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ نے پہنی یہاں تک کہ وہ بئرا ریس میں گر پڑی ۔
ابو داود کہتے ہیں: عثمان سے لوگوں کا اختلاف اس وقت تک نہیں ہوا جب تک انگوٹھی ان کے ہاتھ میں رہی (جب وہ گر گئی تو پھر اختلافا ت اور فتنے رونما ہو نے شروع ہوگئے) ۔


4219- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِي هَذَا الْخَبَرِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فَنَقَشَ فِيهِ < مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ > وَقَالَ: < لا يَنْقُشُ أَحَدٌ عَلَى [نَقْشِ] خَاتَمِي هَذَا > ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ ۔
* تخريج: م/ اللباس ۱۲ (۲۰۹۱)، ت/ الشمائل (۱۰۱)، ن/ الزینۃ من المجتبی ۲۶ (۵۲۹۰)، ق/ اللباس ۳۹ (۳۶۳۹)، ۴۱ (۳۶۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۹۹) (صحیح)
۴۲۱۹- اس سند سے بھی ابن عمررضی اللہ عنہما سے اس روایت میں مرفوعاً مروی ہے اس میں ہے کہ نبی اکرمﷺ نے ''محمدرسول اللہ'' کندہ کرا یا، اور فرمایا:'' کوئی میری اس انگوٹھی کے طرز پر کندہ نہ کر ائے''، پھر راوی نے آگے پوری حدیث بیان کی۔


4220- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بِنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ -بِهَذَا الْخَبَرِ- عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: فَالْتَمَسُوهُ فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَاتَّخَذَ عُثْمَانُ خَاتَمًا وَنَقَشَ فِيهِ < مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ > قَالَ: فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ، أَوْ يَتَخَتَّمُ بِهِ۔
* تخريج: ن/الزینۃ ۵۱ (۵۲۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۵۰)، وقد أخرجہ: خ/اللباس ۴۶ (۵۸۶۶)، م/اللباس ۱۲ (۵۴۷۶)، حم(۲/۲۲) (ضعیف الإسناد ومنکر المتن)
۴۲۲۰- اس سند سے بھی ابن عمررضی اللہ عنہما سے مرفوعا یہی حدیث مروی ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ لوگوں نے اسے ڈھونڈا لیکن وہ ملی نہیں، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک دوسری انگوٹھی بنوائی، اور اس میں'' محمد رسول اللہ'' کندہ کرا یا ۔
راوی کہتے ہیں: وہ اسی سے مہر لگایا کرتے تھے، یا کہا :اسے پہنا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2- بَاب مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الْخَاتَمِ
۲-باب: انگوٹھی نہ پہننے کا بیان​


4221- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ [بْنِ مَالِكٍ] أَنَّهُ رَأَى فِي يَدِ النَّبِيِّ ﷺ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ يَوْمًا وَاحِدًا، فَصَنَعَ النَّاسُ، فَلَبِسُوا، وَطَرَحَ النَّبِيُّ ﷺ فَطَرَحَ النَّاسُ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ وَشُعَيْبٌ وَابْنُ مُسَافِرٍ، كُلُّهُمْ قَالَ: مِنْ وَرِقٍ۔
* تخريج: خ/اللباس ۴۶ (۵۸۶۸)، م/اللباس والزینۃ من المجتبی ۲۷ (۵۲۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۶۰، ۲۲۳، ۲۲۵) (صحیح)
۴۲۲۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک دن رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی دیکھی تو لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوالیں اور پہننے لگے، پھر نبی اکرمﷺ نے انگوٹھی پھینک دی تو لوگوں نے بھی پھینک دی۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے زیا د بن سعد، شعیب اورابن مسافر نے زہری سے روایت کیا ہے،اور سبھوں نے ''من ورق'' کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3- بَاب مَا جَاءَ فِي خَاتَمِ الذَّهَبِ
۳-باب: مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی کا پہننا ناجائز ہے​


4222- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ بْنَ الرَّبِيعِ يُحَدِّثُ عَنِ الْقَاسِمِ ابْنِ حَسَّانَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ يَكْرَهُ عَشْرَ خِلالٍ: الصُّفْرَةَ -يَعْنِي الْخَلُوقَ- وَتَغْيِيرَ الشَّيْبِ، وَجَرَّ الإِزَارِ، وَالتَّخَتُّمَ بِالذَّهَبِ، وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّينَةِ لِغَيْرِ مَحَلِّهَا، وَالضَّرْبَ بِالْكِعَابِ، وَالرُّقَى إِلا بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَعَقْدَ التَّمَائِمِ، وَعَزْلَ الْمَاءِ لِغَيْرِ أَوْ غَيْرَ مَحَلِّهِ [أَوْ عَنْ مَحَلِّهِ]، وَفَسَادَ الصَّبِيِّ غَيْرَ مُحَرِّمِهِ.
[قَالَ أَبو دَاود: انْفَرَدَ بِإِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثِ أَهْلُ الْبَصْرَةِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ]۔
* تخريج: ن/الزینۃ ۱۷ (۵۱۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۵۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۸۰، ۳۹۷، ۴۳۹) (منکر)
(اس کے رواۃ '' قاسم '' اور '' عبدالرحمن '' دونوں لین الحدیث ہیں)
۴۲۲۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ اللہ کے نبی ﷺ دس خصلتیں نا پسند فرماتے تھے،زردی یعنی خلوق کو، سفید بالوں کے تبدیل کر نے کو ۱؎ ، تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کو، سونے کی انگوٹھی پہننے کو، بے موقع ومحل اجنبیوں کے سامنے عورتوں کے زیب وزینت کے ساتھ اور بن ٹھن کر نکلنے کو، شطرنج کھیلنے کو، معوذات کے علاوہ سے جھاڑ پھونک کرنے کو، تعویذ اور گنڈے لٹکانے کو اور ناجائز جگہ منی ڈالنے کو ،اور بچے کے فساد کو یعنی اسے کمزور کر نے کو اس طرح پر کہ ایام رضاعت میں اس کی ماں سے صحبت کرے البتہ اسے حرام نہیں ٹھہراتے تھے۔
ابو داود کہتے ہیں: اہل بصرہ اس حدیث کی سند میں منفر د ہیں، واللہ اعلم
وضاحت ۱؎ : یعنی انہیں اکھیڑنے یا ان میں کالا خضاب لگانے کو۔
 
Top