• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
6- بَاب فِي تَعْظِيمِ قَتْلِ الْمُؤْمِنِ
۶-باب: مومن کا قتل بڑا گناہ ہے​


4270- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِهْقَانَ، قَالَ: كُنَّا فِي غَزْوَةِ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ بِذُلُقْيَةَ، فَأَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ مِنْ أَشْرَافِهِمْ وَخِيَارِهِمْ، يَعْرِفُونَ ذَلِكَ لَهُ، يُقَالُ لَهُ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومِ بْنِ شَرِيكٍ الْكِنَانِيُّ، فَسَلَّمَ عَلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي زَكَرِيَّا، وَكَانَ يَعْرِفُ لَهُ حَقَّهُ، قَالَ لَنَا خَالِدٌ: فَحَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي زَكَرِيَّا قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ تَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ، إِلا مَنْ مَاتَ مُشْرِكًا، أَوْ مُؤْمِنٌ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا > فَقَالَ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومٍ: سَمِعْتُ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِ يُحَدِّثُ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا فَاعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلا عَدْلا > قَالَ لَنَا خَالِدٌ: ثُمَّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ مُعْنِقًا صَالِحًا مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا، فَإِذَا أَصَابَ دَمًا حَرَامًا بَلَّحَ >، وَحَدَّثَ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، مِثْلَهُ سَوَائً ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۰۵، ۵۱۱۲، ۱۰۹۸۹، ۱۰۹۹۰ ) (صحیح)
۴۲۷۰- خالد بن دہقان کہتے ہیں کہ جنگ قسطنطنیہ میں ہم ذلقیہ ۱؎میں تھے، اتنے میں فلسطین کے اشراف وعمائدین میں سے ایک شخص آیا، اس کی اس حیثیت کو لوگ جا نتے تھے، اسے ہا نی بن کلثوم بن شریک کنا نی کہا جاتا تھا، اس نے آکر عبداللہ بن ابی زکریا کو سلام کیا، وہ ان کے مقام ومر تبہ سے واقف تھا، ہم سے خالد نے کہا:تو ہم سے عبداللہ بن زکریا نے حدیث بیان کی عبداللہ بن زکریا نے کہا میں نے ام الدرداء رضی اللہ عنہا سے سنا ہے وہ کہہ رہی تھیں کہ میں نے ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے سنا ہے، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے :’’ہر گناہ کو اللہ بخش سکتا ہے سوائے اس کے جو مشرک ہو کر مرے یا مومن ہو کر کسی مو من کو جا ن بو جھ کر قتل کر دے‘‘، تو ہا نی بن کلثوم نے کہا :میں نے محمود بن ربیع کو بیان کرتے سنا وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے، اورعبادہ نبی اکرمﷺسے روایت کررہے تھے کہ آپ نے فرمایا:’’ جو کسی مو من کو ناحق قتل کرے، پھر اس پر خوش بھی ہو، تو اللہ اس کا کوئی عمل قبول نہ فرمائے گا نہ نفل اور نہ فرض‘‘۔
خالد نے ہم سے کہا: پھر ابن ابی زکریا نے مجھ سے بیان کیا وہ ام الدرداء سے روایت کررہے تھے، اور وہ ابوالدرداء سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ برابر مومن ہلکا پھلکا اور صالح رہتا ہے، جب تک وہ ناحق خون نہ کرے، اور جب وہ ناحق کسی کو قتل کر دیتا ہے تو تھک جاتا اور عاجز ہو جاتا ہے ‘‘۔
ہانی بن کلثوم نے بیان کیا، وہ محمود بن ربیع سے، محمود عبادہ بن صامت سے، عبادہ نبی اکرمﷺ سے، اسی کے ہم مثل روایت کررہے تھے۔
وضاحت ۱؎ : ذُلُقْیَۃَ: ذال اور لام کے ضمہ ، قاف کے سکون اور یا ء کے فتحہ کے ساتھ روم کے ایک شہر کا نام ہے۔


4271- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُبِارَكٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، أَوْغَيْرُهُ، قَالَ: قَالَ خَالِدُ بْنُ دِهْقَانَ: سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ يَحْيَى الْغَسَّانِيَّ عَنْ قَوْلِهِ <اعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ > قَالَ: الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي الْفِتْنَةِ فَيَقْتُلُ أَحَدُهُمْ فَيَرَى أَنَّهُ عَلَى هُدًى لايَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، يَعْنِي مِنْ ذَلِكَ.
[قَالَ أَبو دَاود: وَقَالَ: فَاعْتَبَطَ يَصُبُّ دَمَهُ صَبًّا]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۴۴) (صحیح)
۴۲۷۱- خالد بن دہقان کہتے ہیں :میں نے یحییٰ بن یحییٰ غسانی سے قول نبوی’’ اعتبط بقتلہ‘‘ کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے کہا : اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو ایک دوسرے کو فتنے میں یہ سمجھ کر قتل کرتے ہیں کہ ہم ہدایت پر ہیں، پھر وہ اللہ سے تو بہ واستغفار نہیں کرتے یعنی اس (قتل ) سے۔
ابو داود کہتے ہیں: اعتبط کے معنی (ناحق) خون بہانے کے ہیں۔


4272- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُجَالِدِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فِي هَذَا الْمَكَانِ يَقُولُ: أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: ( وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا ) بَعْدَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: ( وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ ) بِسِتَّةِ أَشْهُرٍ۔
* تخريج: ن/المحاربۃ ۲ (۴۰۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۰۶) (منکر)
۴۲۷۲- خا رجہ بن زید کہتے ہیں کہ میں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اسی جگہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ آیت کریمہ {وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا} ۱؎ (سورہ فر قان کی آیت {وَالَّذِينَ لايَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ } ۲؎کے چھ مہینے کے بعد نازل ہوئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اور جو کوئی کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قصداً قتل کر ڈالے تو اس کی سزا جہنم ہے ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا (النساء:۹۳)
وضاحت ۲؎ : اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ نے حرام کر دیا ہے بجز حق کے قتل نہیں کرتے (الفرقان : ۶۸)


4273 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَوْ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: لَمَّا نَزَلَتِ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: {وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ} قَالَ مُشْرِكُو أَهْلِ مَكَّةَ: قَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ، وَأَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ} فَهَذِهِ لأُولَئِكَ، قَالَ: وَأَمَّا الَّتِي فِي النِّسَاءِ {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} الآيَةَ، قَالَ: الرَّجُلُ إِذَا عَرَفَ شَرَائِعَ الإِسْلامِ ثُمَّ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ، لا تَوْبَةَ لَهُ فَذَكَرْتُ هَذَا لِمُجَاهِدٍ، فَقَالَ: إِلا مَنْ نَدِمَ ۔
* تخريج: خ/مناقب الأنصار ۲۹ (۳۸۵۵)، التفسیر ۱۶ (۴۵۹۰)، تفسیر سورۃ الفرقان ۲ (۴۷۶۴)، م/التفسیر ح ۱۶ (۳۰۲۳)، ن/المحاربۃ ۲ (۴۰۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۴) (صحیح)
۴۲۷۳- سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو آپ نے کہا :جب سورہ فر قان کی آیت {وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ} نازل ہوئی تو اہل مکہ کے مشرک کہنے لگے: ہم نے بہت سی ایسی جا نیں قتل کی ہیں جنہیں اللہ نے حر ام کیا ہے اور ہم نے اللہ کے علاوہ دوسرے معبودوں کو پکارا ہے، اور برے کام کئے ہیں تو اللہ نے{إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ} ۱؎نازل فرما ئی تو یہ ان لوگوں کے لئے ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اور سورہ نساء کی آیت {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} الآ یۃ، ایسے وقت کے لئے ہے جب آدمی مسلمان ہو جائے اور شرعی احکام کو جان لے پھر جان بوجھ کر کسی مسلمان کو قتل کردے تو ایسے شخص کی سزا جہنم ہو گی، اور اس کی توبہ بھی قبول نہ ہو گی۔
سعید بن جبیر کہتے ہیں :میں نے ابن عباس کے اس قول کو مجاہد سے بیان کیا تو انہوں نے اس میں یہ اضافہ کیا سوائے اس شخص کے جو شرمندہ ہو ( یعنی دل سے توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول ہو گی)۔
وضاحت ۱؎ : سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے (الفرقان:۷۰)


4274- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي يَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ فِي {وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ} أَهْلِ الشِّرْكِ، قَالَ: وَنَزَلَ: {يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لاتَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ}۔
* تخريج: خ/ التفسیر (زمر) ۱ (۴۸۸۰)، م/ الإیمان ۵۴ (۱۲۲)، ن/ المحاربۃ ۲ (۴۰۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۵۲) (صحیح)
۴۲۷۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی قصہ میں مروی ہے کہ {وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ} سے مراد اہل شرک ہیں اور آیت کریمہ {يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ} نازل ہوئی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے نا امید مت ہوجاؤ (الزمر:۵۳)


4275- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} قَالَ: مَا نَسَخَهَا شَيْئٌ۔
* تخريج: خ/ التفسیر (سورۃ النساء) خ/ التفسیر ۱۶ (۴۵۹۰)، وتفسیر سورۃ الفرقان ۲ (۴۷۶۳)، م/ التفسیر ۱۶ (۳۰۲۳)، ن/ المحاربۃ ۲ (۴۰۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۱) (صحیح)
۴۲۷۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} ( کا حکم با قی ہے) اسے کسی اور آیت نے منسوخ نہیں کیا ہے ۔


4276- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ فِي قَوْلِهِ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} قَالَ: هِيَ جَزَاؤُهُ، فَإِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنْهُ فَعَلَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۲۷) (حسن)
۴۲۷۶- ابومجلز سے اللہ تعالی کے قول {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ}کے متعلق مروی ہے کہ ایسے شخص کا بدلہ تو یہی ہے لیکن اگر اللہ اسے معاف کر نا چاہے تو کر سکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
7- بَاب مَا يُرْجَى فِي الْقَتْلِ
۷-باب: فتنہ میں قتل ہو نے پر مغفرت کی امید رکھے جانے کا بیان​


4277- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَالنَّبِيِّ ﷺ فَذَكَرَ فِتْنَةً فَعَظَّمَ أَمْرَهَا، فَقُلْنَا أَوْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَئِنْ أَدْرَكَتْنَا هَذِهِ لَتُهْلِكَنَّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <كَلا! إِنَّ بِحَسْبِكُمُ الْقَتْلَ > قالَ سَعِيدٌ: فَرَأَيْتُ إِخْوَانِي قُتِلُوا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۶۹) (صحیح)
۴۲۷۷- سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرمﷺ کے پاس تھے آپ نے ایک فتنہ اور اس کی ہولنا کی کا ذکر کیا تو ہم نے یا لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر اس فتنہ نے ہم کو پا لیا تو ہم کو تو تباہ کر ڈالے گا؟! تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''ہرگز نہیں، بس تمہارا قتل ہو جا نا ہی کا فی ہو گا''۔
سعید کہتے ہیں :میں نے اپنے بھائیوں کو (جمل وصفین میں ) قتل ہوتے دیکھ لیا۔


4278- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أُمَّتِي هَذِهِ أُمَّةٌ مَرْحُومَةٌ لَيْسَ عَلَيْهَا عَذَابٌ فِي الآخِرَةِ، عَذَابُهَا فِي الدُّنْيَا الْفِتَنُ وَالزَّلازِلُ وَالْقَتْلُ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۱۰، ۴۱۸) (صحیح)
۴۲۷۸- ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میری اس امت پر اللہ کی رحمت ہے آخرت میں اسے عذاب (دائمی ) نہیں ہو گا اور دنیا میں اس کا عذاب: فتنوں ،زلزلوں اور قتل کی شکل میں ہو گا''۔



* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

{ 30-أوَّلُ كِتَاب الْمَهْدِيِّ }
۳۰-کتاب: خروج مہدی کا بیان


1-[باب]
۱-باب​


4279- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ- عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ قَائِمًا حَتَّى يَكُونَ عَلَيْكُمُ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً، كُلُّهُمْ تَجْتَمِعُ عَلَيْهِ الأُمَّةُ > فَسَمِعْتُ كَلامًا مِنَ النَّبِيِّ ﷺ لَمْ أَفْهَمْهُ، قُلْتُ لأَبِي: مَا يَقُولُ؟ قَالَ: كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۳۴)، وقد أخرجہ: خ/الأحکام ۵۱ (۷۲۲۲)، م/الإمارۃ ۱ (۱۸۲۱)، ت/الفتن ۴۶ (۲۲۲۴)، حم (۵/۸۶، ۸۸، ۹۶، ۱۰۵) (صحیح)
(اس میں: '' تجتمع علیہ الأمۃ '' کا ٹکڑا منکر ہے، صحیح نہیں ہے)، (ابو خالد الاحمسی لین الحدیث ہیں، اور اس کی روایت میں متفرد ہیں، ملاحظہ ہو: الصحیحۃ: ۳۷۶، وتراجع الألباني: ۲۰۸)
ٍ ۴۲۷۹- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :''یہ دین برابر قائم رہے گا یہاں تک کہ تم پر با رہ خلیفہ ہوں گے، ان میں سے ہر ایک پر امت اتفاق کرے گی''، پھر میں نے نبی اکرمﷺ سے ایک ایسی بات سنی جسے میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا:آپ نے کیا فرمایا؟ تو انہوں نے بتا یا کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: ''یہ سارے خلفاء قریش میں سے ہوں گے''۔


4280- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرِ ابْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ عَزِيزًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً > قَالَ: فَكَبَّرَ النَّاسُ وَضَجُّوا، ثُمَّ قَالَ كَلِمَةً خَفِيفَةً، قُلْتُ لأَبِي: يَاأَبَتِ مَا قَالَ؟ قَالَ: كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ ۔
* تخريج: م/ الإمارۃ ۱ (۱۸۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۸۷، ۸۸، ۹۰، ۹۳، ۹۶، ۱۰۱، ۱۰۶) (صحیح)
۴۲۸۰- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ''یہ دین بارہ خلفاء تک برابر غالب رہے گا''، لوگوں نے یہ سن کر اللہ اکبر کہا، اور ہنگامہ کر نے لگے پھر آپ نے ایک بات آہستہ سے فرمائی، میں نے اپنے والد سے پوچھا :ابا! نبی اکرم ﷺ نے کیا فرمایا؟ کہا:آپ ﷺ نے فرمایا ہے:'' یہ سب قریش میں سے ہوں گے''۔


4281- حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، زَادَ: فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ أَتَتْهُ قُرَيْشٌ، فَقَالُوا: ثُمَّ يَكُونُ مَاذَا؟ قَالَ: < ثُمَّ يَكُونُ الْهَرْجُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۹۲) (صحیح)
(اس میں : '' فلما جمع۔۔۔۔'' کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے)
۴۲۸۱- اس سند سے بھی جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے: پھر آپ ﷺ اپنے گھر واپس گئے تو قریش کے لوگ آپ کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: پھر کیا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ''پھر قتل ہو گا''۔


4282- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدٍ حَدَّثَهُمْ (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا أَبُوبَكْرٍ -يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ- (ح) وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ (ح) و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا زَائِدَةُ (ح) و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ [بْنُ مُوسَى]، عَنْ فِطْرٍ، الْمَعْنَى [وَاحِدٌ] كُلُّهُمْ عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلا يَوْمٌ > قَالَ زَائِدَةُ فِي حَدِيثِهِ: < لَطَوَّلَ اللَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ > [ثُمَّ اتَّفَقُوا] < حَتَّى يَبْعَثَ [فِيهِ] رَجُلا مِنِّي > أَوْ < مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي، وَاسْمُ أَبِيهِ اسْمُ أَبِي > زَادَ فِي حَدِيثِ فِطْرٍ < يَمْلأُ الأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا > وَقَالَ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ: <لا تَذْهَبُ، أَوْ لا تَنْقَضِي الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي >.
قَالَ أَبو دَاود: لَفْظُ عُمَرَ وَأَبِي بَكْرٍ بِمَعْنَى سُفْيَانَ۔
* تخريج: ت/الفتن ۵۲ (۲۲۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۷۶، ۳۷۷، ۴۳۰، ۴۴۸) (حسن صحیح)
۴۲۸۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' اگر دنیا کا ایک دن بھی رہ جائے گا تو اللہ تعالی اس دن کولمبا کر دے گا، یہاں تک کہ اس میں ایک شخص کو مجھ سے یا میرے اہل بیت میں سے اس طرح کا برپا کرے گا کہ اس کا نام میرے نام پر، اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہو گا، وہ عدل وانصاف سے زمین کو بھردے گا، جیسا کہ وہ ظلم وجور سے بھر دی گئی ہے''۔
سفیان کی روایت میں ہے: ''دنیا نہیں جائے گی یا ختم نہیں ہو گی تا آنکہ عربوں کا مالک ایک ایسا شخص ہو جائے جو میرے اہل بیت میں سے ہوگا اس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا ''۔
ابو داود کہتے ہیں : عمر اور ابو بکر کے الفاظ سفیان کی روایت کے مفہوم کے مطابق ہیں۔


4283- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي بَزَّةَ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ عَلِيٍ رَضِي اللَّه عَنْه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: <لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدَّهْرِ إِلا يَوْمٌ لَبَعَثَ اللَّهُ رَجُلا مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَمْلَؤُهَا عَدْلا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۹۹) (صحیح)
۴۲۸۳- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' اگر زمانہ سے ایک ہی دن باقی رہ جائے گا تو بھی اللہ تعالی میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کھڑا بھیجے گا وہ اسے عدل وانصاف سے اس طرح بھر دے گا جیسے یہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے ''۔


4284- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا أَبُوالْمَلِيحِ الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ بَيَانٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ نُفَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < الْمَهْدِيُّ مِنْ عِتْرَتِي مِنْ وَلَدِ فَاطِمَةَ >.
قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ: وَسَمِعْتُ أَبَا الْمَلِيحِ يُثْنِي عَلَى عَلِيِّ بْنِ نُفَيْلٍ وَيَذْكُرُ مِنْهُ صَلاحًا۔
* تخريج: ق/الفتن ۳۴ (۴۰۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۵۳) (حسن)
۴۲۸۴- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:'' مہدی میری نسل سے فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے''۔


4285- حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ تَمَّامِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <الْمَهْدِيُّ مِنِّي أَجْلَى الْجَبْهَةِ، أَقْنَى الأَنْفِ، يَمْلأُ الأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا، يَمْلِكُ سَبْعَ سِنِينَ > ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۷۸)، وقد أخرجہ: ت/الفتن ۵۳ (۲۲۳۲)، ق/الفتن ۳۴ (۴۰۸۶) (حسن)
۴۲۸۵- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مہدی میری اولاد میں سے کشادہ پیشانی، اونچی ناک والے ہوں گے، وہ روئے زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے، جیسے کہ وہ ظلم وجور سے بھر دی گئی ہے، ان کی حکومت سات سال تک رہے گی'' ۔


4286- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < يَكُونُ اخْتِلافٌ عِنْدَ مَوْتِ خَلِيفَةٍ، فَيَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَارِبًا إِلَى مَكَّةَ، فَيَأْتِيهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَيُخْرِجُونَهُ وَهُوَ كَارِهٌ فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ، وَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعْثٌ مِنْ [أَهْلِ] الشَّامِ فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَاءِ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَاهُ أَبْدَالُ الشَّامِ وَعَصَائِبُ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَيُبَايِعُونَهُ [بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ] ثُمَّ يَنْشَأُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ فَيَبْعَثُ إِلَيْهِمْ بَعْثًا فَيَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ، وَذَلِكَ بَعْثُ كَلْبٍ، وَالْخَيْبَةُ لِمَنْ لَمْ يَشْهَدْ غَنِيمَةَ كَلْبٍ، فَيَقْسِمُ الْمَالَ، وَيَعْمَلُ فِي النَّاسِ بِسُنَّةِ نَبِيِّهِمْ ﷺ ، وَيُلْقِي الإِسْلامُ بِجِرَانِهِ فِي الأَرْضِ، فَيَلْبَثُ سَبْعَ سِنِينَ، ثُمَّ يُتَوَفَّى وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ >.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامٍ < تِسْعَ سِنِينَ > و قَالَ بَعْضُهُمْ <سَبْعَ سِنِينَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۷۰، ۱۸۲۵۰ )، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۵۹، ۳۱۶) (ضعیف)
۴۲۸۶- ام المو منین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''ایک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف ہوگا تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص مکہ کی طرف بھاگتے ہوئے نکلے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اس کو امامت کے لئے پیش کر یں گے ، اسے یہ پسند نہ ہو گا، پھر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ اس سے بیعت کریں گے، اور شام کی جانب سے ایک لشکر اس کی طرف بھیجا جائے گا تو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء میں وہ سب کے سب دھنسا دئے جائیں گے، جب لوگ اس صورت حال کو دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کے پاس آئیں گی، حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کر یں گی، اس کے بعد ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا جو ایک لشکر ان کی طرف بھیجے گا، وہ اس پر غالب آئیں گے، یہی کلب کا لشکر ہو گا، اور نامراد رہے گا وہ شخص جو کلب کے مال غنیمت میں حاضر نہ رہے، وہ مال غنیمت تقسیم کرے گا اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کو جا ری کرے گا، اور اسلام اپنی گردن زمین میں ڈال دے گا، وہ سات سال تک حکمرانی کرے گا، پھر وفات پا جائے گا، اور مسلمان اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھیں گے''۔
ابو داود کہتے ہیں :بعض نے ہشام سے ''نوسال'' کی روایت کی ہے اور بعض نے ''سا ت'' کی ۔


4287- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالَ: < تِسْعَ سِنِينَ >.
قَالَ أَبو دَاود: و قَالَ غَيْرُ مُعَاذٍ عَنْ هِشَامٍ < تِسْعَ سِنِينَ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۷۰) (ضعیف)
۴۲۸۷- اس سند سے قتادہ سے بھی یہی حدیث مروی ہے اس میں ''نو سال'' ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: معاذ کے علاوہ نے ہشام سے ''نوسال کی'' روایت کی ہے۔


4288- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِهَذَا [الْحَدِيثِ] وَحَدِيثُ مُعَاذٍ أَتَمُّ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۲۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۷۰) (ضعیف)
۴۲۸۸- اس سند سے بھی ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرمﷺ سے یہی حدیث روایت کرتی ہیں، معاذ کی حدیث زیادہ کامل ہے۔


4289- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِقِصَّةِ جَيْشِ الْخَسْفِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَكَيْفَ بِمَنْ كَانَ كَارِهًا؟ قَالَ: < يُخْسَفُ بِهِمْ، وَلَكِنْ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى نِيَّتِهِ >۔
* تخريج: م/ الفتن ۲ (۲۸۸۲)،(تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۹۰) (صحیح)
۴۲۸۹- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرمﷺ سے دھنسائے جا نے والے لشکر کا واقعہ روایت کرتی ہیں اس میں ہے: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کا کیا حال ہو گا جو نہ چاہتے ہوئے زبر دستی لایا گیا ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' وہ بھی ان کے ساتھ دھنسا دیا جائے گا البتہ قیامت کے دن وہ اپنی نیت پر اٹھایا جائے گا''۔


4290- قَالَ أَبو دَاود: حُدِّثْتُ عَنْ هَارُونَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه، وَنَظَرَ إِلَى ابْنِهِ الْحَسَنِ فَقَالَ: إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ كَمَا سَمَّاهُ النَّبِيُّ ﷺ وَسَيَخْرُجُ مِنْ صُلْبِهِ رَجُلٌ يُسَمَّى بِاسْمِ نَبِيِّكُمْ يُشْبِهُهُ فِي الْخُلُقِ وَلا يُشْبِهُهُ فِي الْخَلْقِ ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّةً: يَمْلأُ الأَرْضَ عَدْلا.
و قَالَ هَارُونُ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْ هِلالِ ابْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِي اللَّه عَنْه يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ وَرَاءِ النَّهْرِ يُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ بْنُ حَرَّاثٍ، عَلَى مُقَدِّمَتِهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ مَنْصُورٌ، يُوَطِّئُ، أَوْ يُمَكِّنُ، لآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا مَكَّنَتْ قُرَيْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، وَجَبَ عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ نَصْرُهُ > أَوْ قَالَ: < إِجَابَتُهُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۵۳، ۱۰۳۰۹) (ضعیف)
۴۲۹۰- ابو اسحاق کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا، اور کہا :''یہ میرا بیٹا سردا ر ہوگا جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کا نام رکھا ہے، اور عنقریب اس کی نسل سے ایک ایسا شخص پیدا ہو گا جس کا نام تمہارے نبی کے نام جیسا ہو گا،اور سیرت میں ان کے مشابہ ہوگا البتہ صورت میں مشابہ نہ ہو گا''، پھر انہوں نے ''سيملأ الأرض عدلاً'' کا واقعہ ذکر کیا۔
ہارون کہتے ہیں :ہم سے عمرو بن ابی قیس نے بیان کیا وہ مطرف بن طریف سے وہ ابو الحسن سے اوروہ ہلا ل بن عمرو سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں: میں نے علی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :''نہر اس پار سے ایک شخص نکلے گا جس کا نام حارث بن حراث ہو گا اس کے آگے ایک شخص ہو گا اس کا نام منصور ہوگا ، وہ آل محمد کو غالب کرے گا، جیسا کہ قریش نے رسول اللہ ﷺ کو غالب کیا تھا، اس کی مدد کرنا، یا کہا: اس کا حکم ماننا ہر مومن پر واجب ہے''۔



* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

{ 31- أوَّلُ كِتَاب الْمَلاحِمِ }
۳۱-کتاب: لڑائیوں کا بیان


1- بَاب مَا يُذْكَرُ فِي قَرْنِ الْمِائَةِ
۱-باب: صدی پوری ہونے پر مجدد کے پیدا ہونے کا بیان​


4291- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ شَرَاحِيلَ بْنِ يَزِيدَ الْمُعَافِرِيِّ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فِيمَا أَعْلَمُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا >.
قَالَ أَبو دَاود: [رَوَاهُ] عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ الإِسْكَنْدَرَانِيُّ لَمْ يَجُزْ بِهِ شَرَاحِيلَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۵۱) (صحیح)
۴۲۹۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ اس امت کے لئے ہر صدی کی ابتداء میں ایک ایسے شخص کو مبعوث فرمائے گا جو اس کے لئے اس کے دین کی تجدید کرے گا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- بَاب مَا يُذْكَرُ مِنْ مَلاحِمِ الرُّومِ
۲-باب: رومیوں سے ہونے والی لڑائیوں کا بیان​


4292- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، قَالَ: مَالَ مَكْحُولٌ وَابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا إِلَى خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، وَمِلْتُ مَعَهُمْ، فَحَدَّثَنَا عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ [عَنِ الْهُدْنَةِ] قَالَ: قَالَ جُبَيْرٌ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى ذِي مِخْبَرٍ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ ، فَأَتَيْنَاهُ، فَسَأَلَهُ جُبَيْرٌ عَنِ الْهُدْنَةِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < سَتُصَالِحُونَ الرُّومَ صُلْحًا آمِنًا، فَتَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَائِكُمْ، فَتُنْصَرُونَ وَتَغْنَمُونَ وَتَسْلَمُونَ، ثُمَّ تَرْجِعُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ، فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ النَّصْرَانِيَّةِ الصَّلِيبَ فَيَقُولُ: غَلَبَ الصَّلِيبُ، فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيَدُقُّهُ، فَعِنْدَ ذَلِكَ تَغْدِرُ الرُّومُ وَتَجْمَعُ لِلْمَلْحَمَةِ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم : (۲۷۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۴۷) (صحیح)
۴۲۹۲- حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابی زکریا:خالد بن معدان کی طرف چلے ، میں بھی ان کے ساتھ چلا تو انہوں نے ہم سے جبیر بن نفیر کے واسطہ سے صلح کے متعلق بیان کیا، جبیر نے کہا :ہمارے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے ذی مخبر نامی ایک شخص کے پاس چلو چنانچہ ہم ان کے پاس آئے، جبیر نے ان سے صلح کے متعلق دریافت کیا، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے :'' عنقریب تم رومیوں سے ایک پر امن صلح کرو گے، پھر تم اور وہ مل کر ایک ایسے دشمن سے لڑوگے جو تمہارے پیچھے ہے، اس پر فتح پاؤ گے، اور غنیمت کا مال لے کر صحیح سالم واپس ہوگے یہاں تک کہ ایک میدان میں اترو گے جو ٹیلوں والا ہوگا، پھر نصرانیوں میں سے ایک شخص صلیب اٹھائے گا اور کہے گا: صلیب غالب آئی، یہ سن کر مسلمانوں میں سے ایک شخص غصہ میں آئے گا اور اس کو مارے گا، اس وقت اہل روم عہد شکنی کریں گے اور لڑائی کے لئے اپنے لوگوں کو جمع کریں گے'' ۔


4293- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ [بْنُ مُسْلِمٍ]، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَزَادَ فِيهِ: < وَيَثُورُ الْمُسْلِمُونَ إِلَى أَسْلِحَتِهِمْ، فَيَقْتَتِلُونَ، فَيُكْرِمُ اللَّهُ تِلْكَ الْعِصَابَةَ بِالشَّهَادَةِ > إِلا أَنَّ الْوَلِيدَ جَعَلَ الْحَدِيثَ عَنْ جُبَيْرٍ عَنْ ذِي مِخْبَرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ .
قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاهُ رَوْحٌ وَيَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ وَبِشْرُ بْنُ بَكْرٍ عَنِ الأَوْزَاعِيِّ كَمَا قَالَ عِيسَى۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۷۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۴۷) (صحیح)
۴۲۹۳- اس سند سے بھی حسان بن عطیہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں یہ اضافہ ہے:'' پھر جلدی سے مسلمان اپنے ہتھیاروں کی طرف بڑھیں گے، اور لڑنے لگیں گے، تو اللہ تعالیٰ اس جماعت کو شہادت سے نوازے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3- بَاب فِي أَمَارَاتِ الْمَلاحِمِ
۳-باب: لڑائیوں اور فتنوں کی نشانیوں کا بیان​


4294- حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < عُمْرَانُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ خَرَابُ يَثْرِبَ، وَخَرَابُ يَثْرِبَ خُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ، وَخُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ فَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ، وَفَتْحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ خُرُوجُ الدَّجَّالِ > ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِ الَّذِي حَدَّثَهُ [أَوْ مَنْكِبِهِ] ثُمَّ قَالَ: إِنَّ هَذَا لَحَقٌّ كَمَا أَنَّكَ هَاهُنَا، أَوْ كَمَا أَنَّكَ قَاعِدٌ، يَعْنِي مُعَاذَ ابْنَ جَبَلٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۶۱)، وقد أخرجہ: ت/الفتن ۵۸ (۲۲۳۹)، حم (۵/۲۳۲، ۲۴۵) (حسن)
۴۲۹۴- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بیت المقدس کی آبادی مدینہ کی ویرانی ہوگی، مدینہ کی ویرانی لڑائیوں اور فتنوں کا ظہور ہوگا ، فتنوں کا ظہور قسطنطنیہ کی فتح ہوگی، اور قسطنطنیہ کی فتح دجال کا ظہور ہوگا''، پھر آپ نے اپنا ہاتھ اس شخص یعنی معاذ بن جبل کی ران یا مونڈھے پر مارا جن سے آپ یہ بیان فرمارہے تھے، پھر فرمایا:'' یہ ایسے ہی یقینی ہے جیسے تمہارا یہاں ہونا یا بیٹھنا یقینی ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4- بَاب فِي تَوَاتُرِ الْمَلاحِمِ
۴-باب: لڑائی پر لڑائی ہونے کا بیان​


4295- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ سُفْيَانَ الْغَسَّانِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ قُتَيْبٍ السَّكُونِيِّ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < الْمَلْحَمَةُ الْكُبْرَى وَفَتْحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ وَخُرُوجُ الدَّجَّالِ فِي سَبْعَةِ أَشْهُرٍ >۔
* تخريج: ت/الفتن ۵۸ (۲۲۳۸)، ق/الفتن ۳۵ (۴۰۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۳۴) (ضعیف) (ابوبکربن ابی مریم اورولید بن سفیان ضعیف اوریزید سکونی لین الحدیث ہیں )
۴۲۹۵- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بڑی جنگ ، قسطنطنیہ کی فتح اوردجال کا نکلنا تینوں چیزیں سات مہینے کے اندر ہوں گی''۔
4296- حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي بِلالٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < بَيْنَ الْمَلْحَمَةِ وَفَتْحِ الْمَدِينَةِ سِتُّ سِنِينَ، وَيَخْرُجُ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ فِي السَّابِعَةِ >.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عِيسَى۔
* تخريج: ق/الفتن ۳۵ (۵۱۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۹۴)، وقد أخرجہ: حم ( ۴/۱۸۹) (ضعیف)
(سند میں بقیہ بن ولید ضعیف اورابن ابی بلال لین الحدیث ہیں )
۴۲۹۶- عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''بڑی جنگ اور فتح قسطنطنیہ کے درمیان چھ سال کی مدت ہوگی اور ساتویں سال میں مسیح دجال کا ظہور ہوگا '' ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ عیسیٰ کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث اوپر والی حدیث کی معارض ہے، اور دونوں ضعیف ہیں، دونوں میں تطبیق اس طرح سے دی جاتی ہے کہ بڑی جنگ کی ابتداء و انتہاء کے درمیان چھ سال کا وقفہ ہوگا، اوربڑی جنگ کااختتام اور قسطنطنیہ کی فتح اور مسیح دجال کا ظہور یہ تینوں قریب قریب واقع ہوں گے، یعنی سات مہینے کے عرصہ میں واقع ہوجائیں گے ،ایک دوسرا جواب وہ ہے جو ابو داود نے دیا ہے کہ دوسری حدیث سند کے اعتبار سے زیادہ صحیح ہے لہٰذا پہلی حدیث اس کے معارض نہیں ہوسکتی کیونکہ تعارض کے لئے یکساں وجوہ ضروری ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5- بَاب فِي تَدَاعِي الأُمَمِ عَلَى الإِسْلامِ
۵-باب: مسلمانوں پر دوسری قوموں کی مسلسل یلغارکا بیان​


4297- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِالسَّلامِ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يُوشِكُ الأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا > فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: < بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَائٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ، وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ >، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ:< حُبُّ الدُّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۹۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۲۷۸) (صحیح)
۴۲۹۷- ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں جیسے کھانے والے پیالوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں''، تو ایک کہنے والے نے کہا:کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''نہیں، بلکہ تم اس وقت بہت ہوگے،لیکن تم سیلاب کی جھاگ کے مانند ہوگے، اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا خوف نکال دے گا، اور تمہارے دلوں میں ''وہن'' ڈال دے گا''، تو ایک کہنے والے نے کہا: اللہ کے رسول ! وہن کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''یہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈرہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
6- بَاب فِي الْمَعْقِلِ مِنَ الْمَلاحِمِ
۶-باب: معرکوں میں مسلمانوں کے جماؤ کی جگہ کا بیان​


4298- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَرْطَاةَ، قَالَ: سَمِعْتُ جُبَيْرَ بْنَ نُفَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِنَّ فُسْطَاطَ الْمُسْلِمِينَ يَوْمَ الْمَلْحَمَةِ بِالْغُوطَةِ إِلَى جَانِبِ مَدِينَةٍ يُقَالُ لَهَا دِمَشْقُ مِنْ خَيْرِ مَدَائِنِ الشَّامِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۶)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۱۹۷) (صحیح)
۴۲۹۸- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''(دجال سے ) جنگ کے روز مسلمانوں کا جماؤ غوطہ میں ہوگا، جو اس شہر کے ایک جانب میں ہے جسے دمشق کہا جاتا ہے، جو شام کے بہترین شہروں میں سے ہے ''۔
ٍ

4299- قَاْلَ أَبُوْ دَاْوُدَ: حُدِّثْتُ عَنْ ابْنِ وَهَبٍ قَاْلَ: حَدَّثَنِيْ جَرِيْرُ بْنُ حَاْزِمٍ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَاْفِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَاْلَ: قَاْلَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : « يُوْشِكُ المُسْلِمُوْنَ أَنْ يُحَاْصَرُوْا إِلَىْ المَدِيْنَةِ حَتَّىْ يَكُوْنَ أَبْعَدَ مَسَاْلِحِهِمْ سَلاح ».
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۲۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۱۸) (صحیح)
۴۲۹۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قریب ہے کہ مسلمان مدینہ میں محصور کردیئے جائیں یہاں تک کہ ان کی عملداری صرف مقام سلاح تک رہ جائے''۔


4300- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَاْلِحٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ، عَنْ يُوْنَسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَاْلَ: وَسَلاحٌ قَرِيْبٌ مِنْ خَيْبَرَ.
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۴۲۵۱ (صحیح)
۴۳۰۰- زہری کہتے ہیں :سلاح خیبر کے قریب ( ایک جگہ) ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
7- بَاب ارْتِفَاعِ الْفِتْنَةِ فِي الْمَلاحِمِ
۷-باب: دشمن سے جنگ کے وقت اندرونی فتنہ دبا رہے گا ۱؎​


4301- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ (ح) وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ، قَالَ هَارُونُ فِي حَدِيثِهِ: عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَنْ يَجْمَعَ اللَّهُ عَلَى هَذِهِ الأُمَّةِ سَيْفَيْنِ سَيْفًا مِنْهَا وَسَيْفًا مِنْ عَدُوِّهَا >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۱۷)، وقد أخرجہ: حم ( ۶/۲۶) (صحیح)
۴۳۰۱- عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ اس امت پر دو تلواریں( بلائیں) اکٹھی نہیں کرے گا کہ ایک تلوار تو خود اسی کی ہو، اور ایک تلوار اس کے دشمن کی ہو'' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : فتنہ سے مراد خود مسلمانوں کی آپس کی جنگ ہے۔
وضاحت ۲ ؎ : یعنی ایسا نہیں ہوگا کہ ایک ہی وقت میں وہ آپس میں بھی لڑیں، اور اپنے دشمن سے بھی لڑیں، جب دوسری قومیں ان پر حملہ آور ہوں گی تو اللہ ان کی آپسی اختلافات کو ختم کردے گا، اور اللہ کے کلمہ کو بلند کرنے کے لئے سارے مسلمان مل کر اپنے دشمن سے لڑیں گے۔
 
Top