- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
6- بَاب فِي تَعْظِيمِ قَتْلِ الْمُؤْمِنِ
۶-باب: مومن کا قتل بڑا گناہ ہے
4270- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِهْقَانَ، قَالَ: كُنَّا فِي غَزْوَةِ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ بِذُلُقْيَةَ، فَأَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ مِنْ أَشْرَافِهِمْ وَخِيَارِهِمْ، يَعْرِفُونَ ذَلِكَ لَهُ، يُقَالُ لَهُ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومِ بْنِ شَرِيكٍ الْكِنَانِيُّ، فَسَلَّمَ عَلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي زَكَرِيَّا، وَكَانَ يَعْرِفُ لَهُ حَقَّهُ، قَالَ لَنَا خَالِدٌ: فَحَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي زَكَرِيَّا قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ تَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ، إِلا مَنْ مَاتَ مُشْرِكًا، أَوْ مُؤْمِنٌ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا > فَقَالَ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومٍ: سَمِعْتُ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِ يُحَدِّثُ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا فَاعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلا عَدْلا > قَالَ لَنَا خَالِدٌ: ثُمَّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < لا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ مُعْنِقًا صَالِحًا مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا، فَإِذَا أَصَابَ دَمًا حَرَامًا بَلَّحَ >، وَحَدَّثَ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، مِثْلَهُ سَوَائً ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۰۵، ۵۱۱۲، ۱۰۹۸۹، ۱۰۹۹۰ ) (صحیح)
۴۲۷۰- خالد بن دہقان کہتے ہیں کہ جنگ قسطنطنیہ میں ہم ذلقیہ ۱؎میں تھے، اتنے میں فلسطین کے اشراف وعمائدین میں سے ایک شخص آیا، اس کی اس حیثیت کو لوگ جا نتے تھے، اسے ہا نی بن کلثوم بن شریک کنا نی کہا جاتا تھا، اس نے آکر عبداللہ بن ابی زکریا کو سلام کیا، وہ ان کے مقام ومر تبہ سے واقف تھا، ہم سے خالد نے کہا:تو ہم سے عبداللہ بن زکریا نے حدیث بیان کی عبداللہ بن زکریا نے کہا میں نے ام الدرداء رضی اللہ عنہا سے سنا ہے وہ کہہ رہی تھیں کہ میں نے ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے سنا ہے، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے :’’ہر گناہ کو اللہ بخش سکتا ہے سوائے اس کے جو مشرک ہو کر مرے یا مومن ہو کر کسی مو من کو جا ن بو جھ کر قتل کر دے‘‘، تو ہا نی بن کلثوم نے کہا :میں نے محمود بن ربیع کو بیان کرتے سنا وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے، اورعبادہ نبی اکرمﷺسے روایت کررہے تھے کہ آپ نے فرمایا:’’ جو کسی مو من کو ناحق قتل کرے، پھر اس پر خوش بھی ہو، تو اللہ اس کا کوئی عمل قبول نہ فرمائے گا نہ نفل اور نہ فرض‘‘۔
خالد نے ہم سے کہا: پھر ابن ابی زکریا نے مجھ سے بیان کیا وہ ام الدرداء سے روایت کررہے تھے، اور وہ ابوالدرداء سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ برابر مومن ہلکا پھلکا اور صالح رہتا ہے، جب تک وہ ناحق خون نہ کرے، اور جب وہ ناحق کسی کو قتل کر دیتا ہے تو تھک جاتا اور عاجز ہو جاتا ہے ‘‘۔
ہانی بن کلثوم نے بیان کیا، وہ محمود بن ربیع سے، محمود عبادہ بن صامت سے، عبادہ نبی اکرمﷺ سے، اسی کے ہم مثل روایت کررہے تھے۔
وضاحت ۱؎ : ذُلُقْیَۃَ: ذال اور لام کے ضمہ ، قاف کے سکون اور یا ء کے فتحہ کے ساتھ روم کے ایک شہر کا نام ہے۔
4271- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُبِارَكٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، أَوْغَيْرُهُ، قَالَ: قَالَ خَالِدُ بْنُ دِهْقَانَ: سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ يَحْيَى الْغَسَّانِيَّ عَنْ قَوْلِهِ <اعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ > قَالَ: الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي الْفِتْنَةِ فَيَقْتُلُ أَحَدُهُمْ فَيَرَى أَنَّهُ عَلَى هُدًى لايَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، يَعْنِي مِنْ ذَلِكَ.
[قَالَ أَبو دَاود: وَقَالَ: فَاعْتَبَطَ يَصُبُّ دَمَهُ صَبًّا]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۴۴) (صحیح)
۴۲۷۱- خالد بن دہقان کہتے ہیں :میں نے یحییٰ بن یحییٰ غسانی سے قول نبوی’’ اعتبط بقتلہ‘‘ کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے کہا : اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو ایک دوسرے کو فتنے میں یہ سمجھ کر قتل کرتے ہیں کہ ہم ہدایت پر ہیں، پھر وہ اللہ سے تو بہ واستغفار نہیں کرتے یعنی اس (قتل ) سے۔
ابو داود کہتے ہیں: اعتبط کے معنی (ناحق) خون بہانے کے ہیں۔
4272- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُجَالِدِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فِي هَذَا الْمَكَانِ يَقُولُ: أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: ( وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا ) بَعْدَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: ( وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ ) بِسِتَّةِ أَشْهُرٍ۔
* تخريج: ن/المحاربۃ ۲ (۴۰۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۰۶) (منکر)
۴۲۷۲- خا رجہ بن زید کہتے ہیں کہ میں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اسی جگہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ آیت کریمہ {وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا} ۱؎ (سورہ فر قان کی آیت {وَالَّذِينَ لايَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ } ۲؎کے چھ مہینے کے بعد نازل ہوئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اور جو کوئی کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قصداً قتل کر ڈالے تو اس کی سزا جہنم ہے ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا (النساء:۹۳)
وضاحت ۲؎ : اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ نے حرام کر دیا ہے بجز حق کے قتل نہیں کرتے (الفرقان : ۶۸)
4273 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَوْ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: لَمَّا نَزَلَتِ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: {وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ} قَالَ مُشْرِكُو أَهْلِ مَكَّةَ: قَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ، وَأَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ} فَهَذِهِ لأُولَئِكَ، قَالَ: وَأَمَّا الَّتِي فِي النِّسَاءِ {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} الآيَةَ، قَالَ: الرَّجُلُ إِذَا عَرَفَ شَرَائِعَ الإِسْلامِ ثُمَّ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ، لا تَوْبَةَ لَهُ فَذَكَرْتُ هَذَا لِمُجَاهِدٍ، فَقَالَ: إِلا مَنْ نَدِمَ ۔
* تخريج: خ/مناقب الأنصار ۲۹ (۳۸۵۵)، التفسیر ۱۶ (۴۵۹۰)، تفسیر سورۃ الفرقان ۲ (۴۷۶۴)، م/التفسیر ح ۱۶ (۳۰۲۳)، ن/المحاربۃ ۲ (۴۰۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۴) (صحیح)
۴۲۷۳- سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو آپ نے کہا :جب سورہ فر قان کی آیت {وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ} نازل ہوئی تو اہل مکہ کے مشرک کہنے لگے: ہم نے بہت سی ایسی جا نیں قتل کی ہیں جنہیں اللہ نے حر ام کیا ہے اور ہم نے اللہ کے علاوہ دوسرے معبودوں کو پکارا ہے، اور برے کام کئے ہیں تو اللہ نے{إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ} ۱؎نازل فرما ئی تو یہ ان لوگوں کے لئے ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اور سورہ نساء کی آیت {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} الآ یۃ، ایسے وقت کے لئے ہے جب آدمی مسلمان ہو جائے اور شرعی احکام کو جان لے پھر جان بوجھ کر کسی مسلمان کو قتل کردے تو ایسے شخص کی سزا جہنم ہو گی، اور اس کی توبہ بھی قبول نہ ہو گی۔
سعید بن جبیر کہتے ہیں :میں نے ابن عباس کے اس قول کو مجاہد سے بیان کیا تو انہوں نے اس میں یہ اضافہ کیا سوائے اس شخص کے جو شرمندہ ہو ( یعنی دل سے توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول ہو گی)۔
وضاحت ۱؎ : سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے (الفرقان:۷۰)
4274- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي يَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ فِي {وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ} أَهْلِ الشِّرْكِ، قَالَ: وَنَزَلَ: {يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لاتَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ}۔
* تخريج: خ/ التفسیر (زمر) ۱ (۴۸۸۰)، م/ الإیمان ۵۴ (۱۲۲)، ن/ المحاربۃ ۲ (۴۰۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۵۲) (صحیح)
۴۲۷۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی قصہ میں مروی ہے کہ {وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ} سے مراد اہل شرک ہیں اور آیت کریمہ {يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ} نازل ہوئی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے نا امید مت ہوجاؤ (الزمر:۵۳)
4275- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} قَالَ: مَا نَسَخَهَا شَيْئٌ۔
* تخريج: خ/ التفسیر (سورۃ النساء) خ/ التفسیر ۱۶ (۴۵۹۰)، وتفسیر سورۃ الفرقان ۲ (۴۷۶۳)، م/ التفسیر ۱۶ (۳۰۲۳)، ن/ المحاربۃ ۲ (۴۰۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۲۱) (صحیح)
۴۲۷۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} ( کا حکم با قی ہے) اسے کسی اور آیت نے منسوخ نہیں کیا ہے ۔
4276- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ فِي قَوْلِهِ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} قَالَ: هِيَ جَزَاؤُهُ، فَإِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنْهُ فَعَلَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۲۷) (حسن)
۴۲۷۶- ابومجلز سے اللہ تعالی کے قول {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ}کے متعلق مروی ہے کہ ایسے شخص کا بدلہ تو یہی ہے لیکن اگر اللہ اسے معاف کر نا چاہے تو کر سکتا ہے۔