• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
151- بَاب كَرَاهِيَةِ أَنْ يَقُولَ عَلَيْكَ السَّلامُ
۱۵۱-باب: ''عَلَيْكَ السَّلامُ'' کہنے کی کراہیت کا بیان​


5209- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ أَبِي غِفَارٍ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي جُرَيٍّ الْهُجَيْمِيِّ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ ، فَقُلْتُ: عَلَيْكَ السَّلامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: < لاتَقُلْ عَلَيْكَ السَّلامُ فَإِنَّ عَلَيْكَ السَّلامُ تَحِيَّةُ الْمَوْتَى >۔
* تخريج: ت/الاستئذان ۲۸ (۲۷۲۱)،ن/الیوم اللیلۃ (۳۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۶۳) (صحیح)
۵۲۰۹- ابوجری ہجیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرمﷺ کے پاس آیا اور میں نے کہا: ''عليك السلام يا رسول الله!'' (آپ پر سلام ہو اللہ کے رسول!) تو آپ نے فرمایا: 'عَلَيْكَ السَّلامُ'' مت کہو کیونکہ''عَلَيْكَ السَّلامُ'' مُردوں کا سلام ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
152- بَاب مَا جَاءَ فِي رَدِّ الْوَاحِدِ عَنِ الْجَمَاعَةِ
۱۵۲-باب: ایک آدمی کا جواب جماعت کی طرف سے کافی ہونے کا بیان​


5210- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْجُدِّيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ خَالِدٍ الْخُزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّه عَنْه. قَالَ أَبو دَاود: رَفَعَهُ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: < يُجْزِءُ عَنِ الْجَمَاعَةِ، إِذَا مَرُّوا، أَنْ يُسَلِّمَ أَحَدُهُمْ، وَيُجْزِءُ عَنِ الْجُلُوسِ أَنْ يَرُدَّ أَحَدُهُمْ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۳۱) (صحیح)
(الإرواء: ۷۷۸، الصحیحۃ: ۱۱۴۸،۱۴۱۲)
۵۲۱۰- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے(ابو داود کہتے ہیں: حسن بن علی نے اسے مرفوع کیا ہے)،وہ کہتے ہیں : اگر جماعت گزررہی ہو ( لوگ چل رہے ہوں) تو ان میں سے کسی ایک کا سلام کرلینا سب کی طرف سے سلام کے لئے کافی ہوگا، ایسے ہی لوگ بیٹھے ہوئے ہوں اور ان میں سے کوئی ایک سلام کا جواب دے دے تو وہ سب کی طرف سے کفایت کرے گا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اور اگر سبھی جواب دیں تو یہ افضل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
153 - بَاب فِي الْمُصَافَحَةِ
۱۵۳-باب: مصافحہ کا بیان​


5211 - حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، عَنْ زَيْدٍ أَبِي الْحَكَمِ الْعَنَزِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ فَتَصَافَحَا وَحَمِدَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَاسْتَغْفَرَاهُ غُفِرَ لَهُمَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۹۳) (حسن لغیرہ)
(اس کے راوی '' زید'' لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی سند سے یہ روایت حسن ہے)
۵۲۱۱- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب دو مسلمان آپس میں ملیں پھر دونوں مصافحہ کریں ۱؎ ، دونوں اللہ عزوجل کی تعریف کریں اور دونوں اللہ سے مغفرت کے طالب ہوں تو ان دونوں کی مغفرت کردی جاتی ہے ''۔
وضاحت ۱؎ : مصافحہ صرف ملاقات کے وقت مسنون ہے، سلام کے بعد اور صلاۃ کے بعد، مصافحہ کرنے کی کوئی اصل شریعت میں نہیں ہے، یہ بدعت ہے۔


5212- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الأَجْلَحِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ فَيَتَصَافَحَانِ إِلا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَفْتَرِقَا >۔
* تخريج : ت/ الاستئذان ۳۱ (۲۷۲۷)، ق/الأدب ۱۵ (۳۷۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/ ۲۸۹، ۳۰۳) (حسن)
۵۲۱۲- براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب دو مسلمان آپس میں ملتے اور دونوں ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے ایک دوسرے سے علیحدہ ہونے سے پہلے ہی ان کی مغفرت ہو جاتی ہے'' ۔


5213- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا جَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < قَدْ جَائَكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ وَهُمْ أَوَّلُ مَنْ جَاءَ بِالْمُصَافَحَةِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۱۲، ۲۵۱) (صحیح)
('' وهم أول من ... کا جملہ انس کا اپنا قول مدرج ہے)
۵۲۱۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یمن کے لوگ آئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تمہارے پاس یمن کے لوگ آئے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سب سے پہلے مصافحہ کرنا شروع کیا'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
154- بَاب فِي الْمُعَانَقَةِ
۱۵۴-باب: معانقہ (گلے ملنے) کا بیان​


5214- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ -يَعْنِي خَالِدَ بْنَ ذَكْوَانَ- عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَنَزَةَ أَنَّهُ قَالَ لأَبِي ذَرٍّ حَيْثُ سُيِّرَ مِنَ الشَّامِ: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، قَالَ: إِذًا أُخْبِرُكَ بِهِ إِلا أَنْ يَكُونَ سِرًّا، قُلْتُ: إِنَّهُ لَيْسَ بِسِرٍّ، هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَافِحُكُمْ إِذَا لَقِيتُمُوهُ؟ قَالَ: مَا لَقِيتُهُ قَطُّ إِلا صَافَحَنِي، وَبَعَثَ إِلَيَّ ذَاتَ يَوْمٍ وَلَمْ أَكُنْ فِي أَهْلِي، فَلَمَّا جِئْتُ أُخْبِرْتُ أَنَّهُ أَرْسَلَ لِي، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ عَلَى سَرِيرِهِ، فَالْتَزَمَنِي، فَكَانَتْ تِلْكَ أَجْوَدَ وَأَجْوَدَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۶۳، ۱۶۷) (ضعیف)
(اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)
۵۲۱۴- قبیلۂ عنزہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہ اس نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے جب وہ شام سے واپس لائے گئے کہا: میں آپ سے رسول اللہ ﷺ کی ایک حدیث پوچھنا چاہتا ہوں، انہوں نے کہا : اگر راز کی بات نہ ہوئی تو میں تمہیں ضرور بتاؤں گا، میں نے کہا: وہ راز کی بات نہیں ہے ( پوچھنا یہ ہے ) کہ جب آپ لوگ رسول اللہ ﷺ سے ملتے تھے تو کیا وہ آپ سے مصافحہ کرتے تھے؟ انہوں نے کہا : میری تو جب بھی رسول اللہ ﷺ سے ملاقات ہوئی آپ نے مجھ سے مصافحہ ہی فرمایا، اور ایک دن تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے بلا بھیجا، میں گھر پر موجود نہ تھا، پھر جب میں آیا تو مجھے اطلاع دی گئی کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے بلا بھیجا تھا تو میں آپ کے پاس آیا اس وقت آپ اپنی چارپائی پر تشریف فرماتھے،تو آپ نے مجھے چمٹا لیا، یہ بہت اچھا اور بہت عمدہ (طریقہ ) ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
155- بَاب مَا جَاءَ فِي الْقِيَامِ
۱۵۵-باب: استقبال کے لئے کھڑے ہونے کا بیان​


5215- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ ابْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ: أَنَّ أَهْلَ قُرَيْظَةَ لَمَّا نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ أَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ ﷺ ، فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ أَقْمَرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ > أَوْ < إِلَى خَيْرِكُمْ > فَجَاءَ حَتَّى قَعَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: خ/الجھاد ۱۶۸ (۳۰۴۳)، المناقب ۱۲ (۳۸۰۴)، المغازي ۳۱ (۴۱۲۱)، الاستئذان ۲۵ (۶۲۶۲)، م/الجھاد ۲۲ (۱۷۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۴۲) (صحیح)
۵۲۱۵- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب قریظہ کے لوگ سعد کے حکم (فیصلہ) پر اترے تو نبی اکرم ﷺ نے سعد رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ ایک سفید گدھے پر سوار ہو کر آئے تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' تم اپنے سردار یا اپنے بہتر شخص کی طرف بڑھو''، پھر وہ آئے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر بیٹھ گئے۔


5216- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَ قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ قَالَ لِلأَنْصَارِ: < قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۶۰) (صحیح)
۵۲۱۶- اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے :جب وہ مسجد سے قریب ہوئے تو آپ نے انصار سے فرمایا:''اپنے سردار کی طرف بڑھو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے قیام تعظیم کی بابت استدلال درست نہیں کیونکہ ترمذی میں انس رضی اللہ عنہ کی یہ روایت موجود ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب تھے پھر بھی لوگ آپ کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوتے تھے، کیونکہ لوگوں کو یہ معلوم تھا کہ آپ کو یہ چیز پسند نہیں۔ دوسری جانب مسند احمد میں''قوموا إلى سيدكم'' کے بعد ''فأنزلوه '' کا اضافہ ہے جو صحیح ہے اور اس امر میں صریح ہے کہ لوگوں کو سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے لئے کھڑے ہونے کا جو حکم ملا یہ کھڑا ہونا دراصل سعد رضی اللہ عنہ کو اس زخم کی وجہ سے بڑھ کر اتارنے کے لئے تھا جو تیر کے لگنے سے ہوگیا تھا، نہ کہ یہ قیام تعظیم تھا۔


5217- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَشْبَهَ سَمْتًا وَهَدْيًا وَدَلا، وَقَالَ الْحَسَنُ: حَدِيثًا وَكَلامًا، وَلَمْ يَذْكُرِ الْحَسَنُ السَّمْتَ وَالْهَدْيَ وَالدَّلَّ، بِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ فَاطِمَةَ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهَا: كَانَتْ إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ قَامَ إِلَيْهَا فَأَخَذَ بِيَدِهَا وَقَبَّلَهَا وَأَجْلَسَهَا فِي مَجْلِسِهِ، وَكَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا قَامَتْ إِلَيْهِ فَأَخَذَتْ بِيَدِهِ فَقَبَّلَتْهُ وَأَجْلَسَتْهُ فِي مَجْلِسِهَا۔
* تخريج: ت/المناقب ۶۱ (۳۸۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۸۳، ۱۸۰۴۰) (صحیح)
۵۲۱۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے طور طریق اور چال ڈھال میں فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر رسول اللہ ﷺ کے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا (حسن کی روایت میں ''بات چیت میں'' کے الفاظ ہیں، اور حسن نے ''سمتاً وهدياً ودلا'' (طور طریق اورچال ڈھال) کا ذکر نہیں کیا ہے) وہ جب رسول اللہ ﷺ کے پاس آتیں تو آپ کھڑے ہو کر ان کی طرف لپکتے اور ان کا ہاتھ پکڑ لیتے، ان کو بو سہ دیتے اور اپنے بیٹھنے کی جگہ پر بٹھاتے،اور رسول اللہ ﷺ جب ان کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ آپ کے پاس لپک کر پہنچتیں، آپ کا ہاتھ تھام لیتیں، آپ کو بوسہ دیتیں، اور اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
156- بَاب فِي قُبْلَةِ الرَّجُلِ وَلَدَهُ
۱۵۶-باب: آدمی اپنے بچے کا بوسہ لے اس کا بیان​


5218- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ الأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ أَبْصَرَ النَّبِيَّ ﷺ وَهُوَ يُقَبِّلُ حُسَيْنًا فَقَالَ: إِنَّ لِي عَشَرَةً مِنَ الْوَلَدِ مَا فَعَلْتُ هَذَا بِوَاحِدٍ مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ لا يَرْحَمُ لا يُرْحَمُ >۔
* تخريج: م/الفضائل ۱۵ (۲۳۱۸)، ت/البر والصلۃ ۱۲ (۱۹۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۴۶)، وقد أخرجہ: خ/الأدب ۱۷ (۵۹۹۳)، حم (۲/۲۲۸، ۲۴۱، ۲۶۹، ۵۱۳) (صحیح)
۵۲۱۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرمﷺ کو حسین (بن علی رضی اللہ عنہما ) کو بوسہ لیتے دیکھا تو کہنے لگے: میرے دس لڑ کے ہیں لیکن میں نے ان میں سے کسی سے بھی ایسا نہیں کیا، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے کسی پر رحم نہیں کیا تو اس پر بھی رحم نہیں کیا جائے گا''( پیار و شفقت رحم ہی تو ہے)۔


5219- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: ثُمَّ قَالَ: -تَعْنِي النَّبِيَّ ﷺ - < أَبْشِرِي يَا عَائِشَةُ! فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَنْزَلَ عُذْرَكِ > وَقَرَأَ عَلَيْهَا الْقُرْآنَ، فَقَالَ أَبَوَايَ: قُومِي فَقَبِّلِي رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقُلْتُ: أَحْمَدُ اللَّهَ -عَزَّ وَجَلَّ- لاإِيَّاكُمَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۸۷۹)، وقد أخرجہ: خ/تفسیر سورۃ النور ۶ (۴۷۵۰)، م/التوبۃ ۱۰ (۲۷۷۰)، حم (۶/۵۹) (صحیح)
۵۲۱۹- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' عائشہ! خوش ہو جاؤ اللہ نے کلام پاک میں تیرے عذر سے متعلق آیت نازل فرما دی ہے''، اور پھر آپ نے قرآن پاک کی وہ آیتیں انہیں پڑھ کر سنائیں، تو اس وقت میرے والدین نے کہا : اٹھو اور رسول اللہ ﷺ کے سرمبارک کو چوم لو، میں نے کہا: میں تو اللہ عزوجل کا شکر ادا کرتی ہوں (کہ اس نے میری پاکدامنی کے متعلق آیتیں اتاریں) نہ کہ آپ دونوں کا (کیونکہ آپ دونوں کو بھی تو مجھ پر شبہ ہونے لگا تھا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
157- بَاب فِي قُبْلَةِ مَا بَيْنَ الْعَيْنَيْنِ
۱۵۷-باب: آنکھوں کے درمیان بوسہ لینے کا بیان​


5220- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ أَجْلَحَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَلَقَّى جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَالْتَزَمَهُ وَقَبَّلَ مَا بَيْنَ عَيْنَيْهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۸۵۳) (ضعیف)
(شعبی تابعی ہیں، اس لئے یہ روایت مرسل ہے)
۵۲۲۰- شعبی سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ملے تو انہیں چمٹا لیا ( معانقہ کیا ) اور ان کی دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
158- بَاب فِي قُبْلَةِ الْخَدِّ
۱۵۸-باب: گال چومنے کا بیان​


5221- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ دَغْفَلٍ قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا نَضْرَةَ قَبَّلَ خَدَّ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَلَيْهِمَا السَّلام۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۹۳) (صحیح الإسناد)
۵۲۲۱- ایاس بن دغفل کہتے ہیں کہ میں نے ابو نضرہ کو دیکھا انہوں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے گال پر بو سہ دیا۔


5222- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَإِذَا عَائِشَةُ ابْنَتُهُ مُضْطَجِعَةٌ قَدْ أَصَابَتْهَا حُمَّى، فَأَتَاهَا أَبُوبَكْرٍ فَقَالَ [لَهَا]: كَيْفَ أَنْتِ يَا بُنَيَّةُ؟ وَقَبَّلَ خَدَّهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۸۸) (صحیح)
۵۲۲۲- براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ آیا، پہلے پہل جب وہ مدینہ آئے تو کیا دیکھتا ہوں کہ ان کی بیٹی عائشہ رضی اللہ عنہا لیٹی ہوئی ہیں اور انہیں بخار چڑھا ہوا ہے تو ابوبکرؓ ان کے پاس آئے، ان سے کہا: کیا حال ہے بیٹی ؟ اور ان کے رخسار کو چوما۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
159- بَاب فِي قُبْلَةِ الْيَدِ
۱۵۹-باب: ہاتھ چومنے کا بیان​


5223- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، أَنَّ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، وَذَكَرَ قِصَّةً، قَالَ: فَدَنَوْنَا -يَعْنِي مِنَ النَّبِيِّ ﷺ - فَقَبَّلْنَا يَدَهُ۔
* تخريج:انظر حدیث رقم (۲۶۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۹۸) (ضعیف)
(اس کے راوی '' یزید بن ابی زیاد'' ضعیف ہیں)
۵۲۲۳- عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کا بیان ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا اور راوی نے ایک واقعہ ذکر کیا، اس میں ہے: تو ہم نبی اکرمﷺ سے قریب ہوئے اور ہم نے آپ کے ہاتھ کو بوسہ دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
160- بَاب فِي قُبْلَةِ الْجَسَدِ
۱۶۰-باب: جسم کے کسی حصے کو چومنے کا بیان​


5224- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ -رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ- قَالَ: بَيْنَمَا هُوَ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ -وَكَانَ فِيهِ مِزَاحٌ- بَيْنَا يُضْحِكُهُمْ فَطَعَنَهُ النَّبِيُّ ﷺ فِي خَاصِرَتِهِ بِعُودٍ، فَقَالَ: أَصْبِرْنِي، فَقَالَ: < اصْطَبِرْ > قَالَ: إِنَّ عَلَيْكَ قَمِيصًا وَلَيْسَ عَلَيَّ قَمِيصٌ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ ﷺ عَنْ قَمِيصِهِ، فَاحْتَضَنَهُ وَجَعَلَ يُقَبِّلُ كَشْحَهُ، قَالَ: إِنَّمَا أَرَدْتُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱) (صحیح الإسناد)
۵۲۲۴- اسید بن حضیرانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ کچھ لوگوں سے باتیں کر رہے تھے اور وہ مسخرے والے آدمی تھے لوگوں کو ہنسا رہے تھے کہ اسی دوران نبی اکرمﷺ نے ان کی کوکھ میں لکڑی سے ایک کونچہ دیا، تو وہ بولے:اللہ کے رسول! مجھے اس کا بدلہ دیجئے، آپ نے فرمایا:''بدلہ لے لو''، تو انہوں نے کہا : آپ تو قمیص پہنے ہوئے ہیں میں تو ننگا تھا، اس پر نبی اکرم ﷺ نے اپنی قمیص اٹھا دی، تو وہ آپ سے چمٹ گئے، اور آپ کے پہلو کے بوسے لینے لگے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میرا منشأ یہی تھا۔
 
Top