• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
161- بَاب فِي قُبْلَةِ الرِّجْلِ
۱۶۱-باب: پیر چومنے (قدم بوسی) کا بیان​


5225- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى [بْنُ الطَّبَّاعِ]، حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْنَقُ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ أَبَانَ بِنْتُ الْوَازِعِ بْنِ زَارِعٍ، عَنْ جِدِّهَا زَارِعٍ -وَكَانَ فِي وَفْدِ عَبْدِالْقَيْسِ- قَالَ: [لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ] فَجَعَلْنَا نَتَبَادَرُ مِنْ رَوَاحِلِنَا، فَنُقَبِّلُ يَدَ النَّبِيِّ ﷺ وَرِجْلَهُ.
قَالَ: وَانْتَظَرَ الْمُنْذِرُ الأَشَجُّ حَتَّى أَتَى عَيْبَتَهُ فَلَبِسَ ثَوْبَيْهِ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ لَهُ: < إِنَّ فِيكَ خَلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ: الْحِلْمُ وَالأَنَاةُ > قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنَا أَتَخَلَّقُ بِهِمَا أَمِ اللَّهُ جَبَلَنِي عَلَيْهِمَا؟ قَالَ: < بَلِ اللَّهُ جَبَلَكَ عَلَيْهِمَا > قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَبَلَنِي عَلَى خَلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۰۶) (صحیح)
(البانی صاحب نے پہلے فقرے کی تحسین کی ہے، اور ہاتھ اور پاؤں چومنے کو ضعیف کہا ہے، بقیہ بعد کی حدیث کی تصحیح کی ہے، یعنی شواہد کے بناء پر، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود : ۳؍ ۲۸۲)
۵۲۲۵- زارع سے روایت ہے، وہ وفد عبدالقیس میں تھے وہ کہتے ہیں: جب ہم مدینہ پہنچے تو اپنے اونٹوں سے جلدی جلدی اترنے لگے اور نبی اکرم ﷺ کے ہاتھوں اور پیروں کا بو سہ لینے لگے، اور منذر اشج انتظار میں رہے یہاں تک کہ وہ اپنے کپڑے کے صندو ق کے پاس آئے اور دو کپڑے نکال کر پہن لئے، پھر نبی اکرمﷺ کے پاس آئے تو آپ نے ان سے فرمایا:'' تم میں دو خصلتیں ہیں جو اللہ کومحبوب ہیں: ایک برد باری اور دوسری وقار و متانت''، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ دونوں خصلتیں جو مجھ میں ہیں میں نے اختیار کیا ہے؟ ( کسبی ہیں) (یا وہبی) اللہ نے مجھ میں پیدائش سے یہ خصلتیں رکھی ہیں، آپ نے فرمایا:بلکہ اللہ نے پیدائش سے ہی تم میں یہ خصلتیں رکھی ہیں، اس پر انہوں نے کہا: اللہ تیرا شکر ہے جس نے مجھے دو ایسی خصلتوں کے ساتھ پیدا کیا جن دونوں کو اللہ اور اس کے رسول پسند فرماتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
162- بَاب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ
۱۶۲-باب: آدمی کسی سے کہے ''اللہ مجھے آپ پر فدا کرے'' تو کیسا ہے؟​


5226- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ (ح) وحَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ حَمَّادٍ -يَعْنِيَانِ ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ- عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < [يَا] أَبَاذَرٍّ! > فَقُلْتُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَأَنَا فِدَاؤُكَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۱۷) (حسن صحیح)
۵۲۲۶- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے مجھ کو پکارا: اے ابو ذر ! میں نے کہا: میں حاضر ہوں حکم فرمائیے اللہ کے رسول! میں آپ پر فدا ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
163- بَاب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ: أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا
۱۶۳-باب: آدمی یہ کہے کہ ''اللہ تمہاری آنکھ ٹھنڈی رکھے''​


5227- حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ أَوْ غَيْرِهِ، أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ: كُنَّا نَقُولُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ: أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا، وَأَنْعِمْ صَبَاحًا، فَلَمَّا كَانَ الإِسْلامُ نُهِينَا عَنْ ذَلِكَ.
قَالَ عَبْدُالرَّزَّاقِ: قَالَ مَعْمَرٌ: يُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ: أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا، وَلا بَأْسَ أَنْ يَقُولَ: أَنْعَمَ اللَّهُ عَيْنَكَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۳۶) (ضعیف الإسناد)
(قتادہ مدلس ہیں اور ''أنَّ'' سے روایت کئے ہیں نیز معمر نے شک سے روایت کیا ہے، قتادہ یا کسی اور سے)
۵۲۲۷- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم زمانہ جاہلیت میں کہا کرتے تھے:''أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا، وَأَنْعِمْ صَبَاحًا''(اللہ تمہاری آنکھ ٹھنڈی رکھے اور صبح خوشگوار بنائے) لیکن جب اسلام آیا تو ہمیں اس طرح کہنے سے روک دیا گیا ۔
عبدالرزاق کہتے ہیں کہ معمر کہتے ہیں:''أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا'' کہنا مکروہ ہے، اور''أَنْعَمَ اللَّهُ عَيْنَكَ'' کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
164- بَاب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ: لِلرَّجُلِ حَفِظَكَ اللَّهُ
۱۶۴-باب: آدمی کسی کو ''حَفِظَكَ اللَّهُ'' (اللہ تم کو اپنی حفاظت میں رکھے) اس کا بیان​


5228- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الأَنْصَارِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ فِي سَفَرٍ لَهُ فَعَطِشُوا، فَانْطَلَقَ سَرْعَانُ النَّاسِ، فَلَزِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، فَقَالَ: < حَفِظَكَ اللَّهُ بِمَا حَفِظْتَ بِهِ نَبِيَّهُ>۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۴۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۹۱) (صحیح)
۵۲۲۸- عبداللہ بن رباح انصاری کہتے ہیں کہ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا کہ: نبی اکرمﷺ اپنے ایک سفر میں تھے، لوگ پیا سے ہوئے تو جلدباز لوگ آگے نکل گئے، لیکن میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہی اس رات رہا ( آپ کو چھوڑ کر نہ گیا) تو آپ نے فرمایا:'' اللہ تیری حفاظت فرما ئے جس طرح تو نے اس کے نبی کی حفا ظت کی ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
165- بَاب فِي قِيَامِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ
۱۶۵-باب: ایک شخص دوسرے شخص کے احترام میں کھڑا ہو جائے تو کیسا ہے؟​


5229- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ وَابْنِ عَامِرٍ، فَقَامَ ابْنُ عَامِرٍ، وَجَلَسَ ابْنُ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لابْنِ عَامِرٍ: اجْلِسْ؛ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَمْثُلَ لَهُ الرِّجَالُ قِيَامًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: ت/الأدب ۱۳ (۲۷۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۹۱، ۹۳، ۱۰۰) (صحیح)
۵۲۲۹- ابو مجلزکہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ ابن زبیر اور ابن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو ابن عامر کھڑے ہو گئے اور ابن زبیر بیٹھے رہے، معاویہ نے ابن عامر سے کہا :بیٹھ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ''جو یہ چاہے کہ لوگ اس کے سامنے (با ادب ) کھڑے ہوں تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم کو بنا لے ''۔


5230- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي الْعَنْبَسِ، عَنْ أَبِي الْعَدَبَّسِ، عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مُتَوَكِّئًا عَلَى عَصًا، فَقُمْنَا إِلَيْهِ، فَقَالَ: < لا تَقُومُوا كَمَا تَقُومُ الأَعَاجِمُ، يُعَظِّمُ بَعْضُهَا بَعْضًا >۔
* تخريج: ق/الدعاء ۲ (۳۸۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۵۳، ۲۵۶) (ضعیف)
(اس کے راوی ''ابوالدبس'' مجہول، اور '' ابومرزوق'' لین الحدیث ہیں لیکن '' بیٹھے ہوئے آدمی کے لئے باادب کھڑے رہنے کی ممانعت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے صحیح مسلم میں مروی ہے)
۵۲۳۰- ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس ایک چھڑی کا سہارا لئے ہوئے تشریف لائے تو ہم سب کھڑے ہو گئے، آپ نے فرمایا:'' عجمیوں کی طرح ایک دوسرے کے احترام میں کھڑے نہ ہوا کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
166- بَاب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ فُلانٌ يُقْرِئُكَ السَّلامَ
۱۶۶-باب: آدمی کا یہ کہنا کہ فلاں تمہیں سلام کہہ رہا ہے تو جواب میں کیا کہے؟​


5231- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ غَالِبٍ، قَالَ: إِنَّا لَجُلُوسٌ بِبَابِ الْحَسَنِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: بَعَثَنِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ: ائْتِهِ فَأَقْرِئْهُ السَّلامَ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلامَ، فَقَالَ: < عَلَيْكَ وَعَلَى أَبِيكَ السَّلامُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۲۹۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۶۶) (ضعیف)
(اس کی سند میں کئی مجاہیل ہیں، البانی نے اسے حسن کہا ہے، صحیح ابی داود، ۳؍ ۴۸۲، جبکہ (۲۹۳۴) نمبر کی سابقہ حدیث (جو اس سند سے مفصل ہے) پر ضعف کا حکم لگایا ہے)
۵۲۳۱- غالب کہتے ہیں کہ ہم حسن کے دروازے پر بیٹھے تھے اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میرے باپ نے میرے دادا سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں: مجھے میرے والد نے رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجا اور کہا:''آپ کے پاس جاؤ اور آپ کو میرا سلام کہو''، میں آپ کے پاس گیا اور عرض کیا: میرے والد آپ کو سلام کہتے ہیں، آپ نے فرمایا:'' تم پر اور تمہارے والد پر بھی سلام ہو''۔


5232- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهَا: < إِنَّ جِبْرِيلَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلامَ >، فَقَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۶ (۳۲۱۷)، وفضائل الصحابۃ ۳۰ (۳۷۶۸)، والأدب ۱۱۱ (۶۲۰۱)، الاستئذان ۱۶ (۶۲۴۹)، ۱۹ (۶۲۵۳)، م/الآداب ۷ (۲۴۴۷)، ت/الاستئذان ۵ (۲۶۹۳)، ن/عشرۃ النساء ۳ (۳۴۰۵)، ق/ الآداب ۱۲ (۳۶۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۲۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۴۶، ۱۵۰، ۲۰۸، ۲۲۴)، دي/الاستئذان ۱۰ (۲۶۸۰) (صحیح)
۵۲۳۲- ابوسلمہ سے روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی اکرمﷺ نے ان سے فرمایا : جبرئیل تجھے سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے کہا: ''وَعَلَيْهِ السَّلامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ'' ( ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
167- بَاب فِي الرَّجُلِ يُنَادِي الرَّجُلَ فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ
۱۶۷-باب: آدمی کسی کو پکارے تو اس کے جواب میں ''لَبَّيْكَ'' کہنے کا بیان​


5233- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءِ، عَنْ أَبِي هَمَّامٍ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ الْفِهْرِيَّ قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حُنَيْنًا، فَسِرْنَا فِي يَوْمٍ قَائِظٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، فَنَزَلْنَا تَحْتَ ظِلِّ الشَّجَرَةِ، فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ لَبِسْتُ لأْمَتِي وَرَكِبْتُ فَرَسِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ فِي فُسْطَاطِهِ، فَقُلْتُ: السَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، قَدْ حَانَ الرَّوَاحُ، قَالَ: <أَجَلْ>، ثُمَّ قَالَ: < يَا بِلالُ! [قُمْ] > فَثَارَ مِنْ تَحْتِ سَمُرَةٍ كَأَنَّ ظِلَّهُ ظِلُّ طَائِرٍ، فَقَالَ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَأَنَا فِدَاؤُكَ، فَقَالَ: < أَسْرِجْ لِيَ الْفَرَسَ > فَأَخْرَجَ سَرْجًا دَفَّتَاهُ مِنْ لِيفٍ، لَيْسَ فِيهِ أَشَرٌ وَلا بَطَرٌ، فَرَكِبَ وَرَكِبْنَا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
[قَالَ أَبو دَاود: أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ الْفِهْرِيُّ لَيْسَ لَهُ إِلا هَذَا الْحَدِيثُ، وَهُوَ حَدِيثٌ نَبِيلٌ جَاءَ بِهِ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ]۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۸۶)، دي/السیر ۱۶ (۲۴۹۶) (حسن)
۵۲۳۳- ابوعبدالرحمن فہری کہتے ہیں کہ میں غزوۂ حنین میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک تھا، ہم سخت گرمی کے دن میں چلے، پھرایک درخت کے سایہ میں اترے، جب سو رج ڈھل گیا تو میں نے اپنی زرہ پہنی اور اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، اس وقت آپ اپنے خیمہ میں تھے، میں نے کہا:''السَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ'' کو چ کا وقت ہو چکا ہے،آپ نے فرمایا : ہاں، پھر آپ نے فرمایا: اے بلال! اٹھو، یہ سنتے ہی بلال ایک درخت کے نیچے سے اچھل کر نکلے ان کا سایہ گویا چڑے کے سایہ جیسا تھا ۱؎ انہوں نے کہا:''لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَأَنَا فِدَاؤُكَ''( میں حاضر ہوں، حکم فرمائیے،میں آپ پر فدا ہوں) آپ نے فرمایا: ''میرے گھوڑے پر زین کس دو''، تو انہوں نے زین اٹھایا جس کے دونوں کنارے خرما کے پوست کے تھے، نہ ان میں تکبر کی کوئی بات تھی نہ غرور کی ۲؎ پھرا ٓپ سوار ہوئے اور ہم بھی سوار ہوئے ( اور چل پڑے) پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
ابو داود کہتے ہیں: عبدالرحمن فہری سے اس حدیث کے علاوہ اور کوئی حدیث مروی نہیں ہے اور یہ ایک عمدہ اور قابل قدر حدیث ہے جسے حماد بن سلمہ نے بیان کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : اشارہ ہے ان کے ضعف اور ان کی لاغری کی طرف ۔
وضاحت ۲؎ : جیسے دنیا داروں کی زین میں ہوتا ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
168- بَاب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِلرَّجُلِ: أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ
۱۶۸-باب: آدمی کسی کو کہے ''أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ''( اللہ تجھے ہنستا رکھے)​


5234- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبِرَكِيُّ، وَسَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي الْوَلِيدِ [الطَّيَالِسِيُّ]، وَأَنَا لِحَدِيثِ عِيسَى أَضْبَطُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْقَاهِرِ بْنُ السَّرِيِّ -يَعْنِي السُّلَمِيَّ- حَدَّثَنَا ابْنُ كِنَانَةَ ابْنِ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: ضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ، أَوْ عُمَرُ: أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ! [وَسَاقَ الْحَدِيثَ] ۔
* تخريج: ق/المناسک ۵۶ (۳۰۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۵) (ضعیف)
(اس کے راوی ''ابن کنانہ اور خود کنانہ بن عباس'' مجہول ہیں)
۵۲۳۴- مرداس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہنسے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ یا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے ''أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ'' (اللہ آپ کو ہمیشہ ہنستا رکھے) کہا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
169- بَاب مَا جَاءَ فِي الْبِنَاءِ
۱۶۹-باب: مکان بنانے کا بیان​


5235- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ [بْنُ مُسَرْهَدٍ] حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عَمْرٍو قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا أُطَيِّنُ حَائِطًا لِي أَنَا وَأُمِّي، فَقَالَ: < مَا هَذَا يَا عَبْدَ اللَّهِ ! ؟ > فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! شَيْئٌ أُصْلِحُهُ، فَقَالَ: < الأَمْرُ أَسْرَعُ مِنْ ذَلِكَ >۔
* تخريج: ت/الزھد ۲۵ (۲۳۳۵)، ق/الزھد ۱۳ (۴۱۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۱) (صحیح)
۵۲۳۵- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس سے گزرے، میں اور میری ماں اپنی ایک دیوار پر مٹی پوت رہے تھے،آپ نے فرمایا: عبداللہ ! یہ کیا ہو رہا ہے ؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ مرمت (سرمت) کر رہاہوں، آپ نے فرمایا:معاملہ تو اس سے بھی زیادہ تیزی پر ہے (یعنی موت اس سے بھی قریب آتی جا رہی ہے، اعمال میں جو کمیاں ہیں ان کی اصلاح و درستگی کی بھی فکر کرو)۔


5236- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَنَّادٌ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا، قَالَ: مَرَّ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَنَحْنُ نُعَالِجُ خُصًّا لَنَا وَهَى، فَقَالَ: <مَا هَذَا>؟ فَقُلْنَا: خُصٌّ لَنَا وَهَى فَنَحْنُ نُصْلِحُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا أَرَى الأَمْرَ إِلا أَعْجَلَ مِنْ ذَلِكَ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۵۰) (صحیح)
۵۲۳۶- اس سند سے بھی اعمش سے (ان کی سابقہ سند سے) یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس سے گز رے ہم اپنے جھونپڑے کو درست کر رہے تھے جو گرنے کے قریب ہوگیا تھا، آپ نے فرمایا: '' یہ کیا ہے ؟'' ہم نے کہا: ہمارا یک بوسیدہ جھونپڑا ہے ہم اس کو درست کر رہے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مگر میں تو معاملہ ( موت ) کو اس سے زیادہ تیزی سے آگے بڑھتا دیکھ رہا ہوں'' ( زندگی میں جو خامیاں رہ گئی ہیں ان کی اصلاح کی بھی کو شش کرو)۔


5237- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الأَسَدِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ خَرَجَ، فَرَأَى قُبَّةً مُشْرِفَةً، فَقَالَ: < مَا هَذِهِ؟ > قَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ: هَذِهِ لِفُلانٍ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، قَالَ: فَسَكَتَ وَحَمَلَهَا فِي نَفْسِهِ، حَتَّى إِذَا جَاءَ صَاحِبُهَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ فِي النَّاسِ أَعْرَضَ عَنْهُ، صَنَعَ ذَلِكَ مِرَارًا، حَتَّى عَرَفَ الرَّجُلُ الْغَضَبَ فِيهِ وَالإِعْرَاضَ عَنْهُ، فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لأُنْكِرُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، قَالُوا: خَرَجَ فَرَأَى قُبَّتَكَ، قَالَ: فَرَجَعَ الرَّجُلُ إِلَى قُبَّتِهِ فَهَدَمَهَا، حَتَّى سَوَّاهَا بِالأَرْضِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَرَهَا، قَالَ: <مَا فَعَلَتِ الْقُبَّةُ؟ > قَالُوا: شَكَا إِلَيْنَا صَاحِبُهَا إِعْرَاضَكَ عَنْهُ، فَأَخْبَرْنَاهُ، فَهَدَمَهَا، فَقَالَ: < أَمَا إِنَّ كُلَّ بِنَائٍ وَبَالٌ عَلَى صَاحِبِهِ إِلا مَا لا، إِلا مَا لا > يَعْنِي مَا لا بُدَّ مِنْهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۰)، وقد أخرجہ: ق/الزھد ۱۳ (۴۱۶۱)، حم (۳/۲۲۰) (حسن) (الصحیحۃ ۲۸۳۰)
۵۲۳۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نکلے (راہ میں) ایک اونچا قبہ دیکھا تو فرمایا:''یہ کیا ہے؟'' تو آپ کے اصحاب نے بتایا کہ یہ فلاں انصاری کا مکان ہے،آپ یہ سن کر چپ ہو رہے اور بات دل میں رکھ لی، پھر جب صاحب مکان رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور لوگوں کی موجودگی میں آپ کو سلام کیا تو آپ نے اس سے اعراض کیا ( نہ اس کی طرف متوجہ ہوئے نہ اسے جواب دیا ) ایسا کئی بار ہوا، یہاں تک کہ اسے معلوم ہو گیا کہ آپ اس سے ناراض ہیں اور اس سے اعراض فرما رہے ہیں تو اس نے اپنے دوستوں سے اس بات کی شکایت کی اور کہا:قسم اللہ کی! میں اپنے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی محبت و برتائو میں تبدیلی محسوس کرتا ہوں، تو لوگوں نے بتایا کہ: آپ ایک روز باہر نکلے تھے اور تیرا قبہ ( مکان ) دیکھا تھا ( شاید اسی مکان کو دیکھ کر آپ ناراض ہوئے ہوں) یہ سن کر وہ واپس اپنے مکان پر آیا، اور اسے ڈھا دیا، حتی کہ اسے( توڑ تاڑ کر) زمین کے برابر کر دیا، پھر ایک روز رسول اللہ ﷺ نکلے اور اس مکان کو نہ دیکھا تو فرمایا: وہ مکان کیا ہوا، لوگوں نے عرض کیا: مالک مکان نے ہم سے آپ کی اس سے بے التفاتی کی شکایت کی، ہم نے اسے بتا دیا، تو اس نے اسے گرا دیا، آپ نے فرمایا:'' سن لو ہر مکان اپنے مالک کے لئے وبال ہے، سواے اس مکان کے جس کے بغیر چارہ و گزارہ نہ ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
170- بَاب فِي اتِّخَاذِ الْغُرَفِ
۱۷۰-باب: بالا خانے بنانے کا بیان​


5238- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ الرُّؤَاسِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ دُكَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ: أَتَيْنَا النَّبِيَّ ﷺ فَسَأَلْنَاهُ الطَّعَامَ، فَقَالَ: < يَا عُمَرُ! اذْهَبْ فَأَعْطِهِمْ > فَارْتَقَى بِنَا إِلَى عِلِّيَّةٍ فَأَخَذَ الْمِفْتَاحَ مِنْ حُجْرَتِهِ فَفَتَحَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۷۴) (صحیح الإسناد)
۵۲۳۸- دکین بن سعید مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے غلہ مانگا تو آپ نے فرمایا: عمر! جاؤ اور انہیں دے دو، تو وہ ہمیں ایک بالا خانے پر لے کر چڑھے، پھر اپنے کمرے سے چابی لی اور اسے کھولا۔
 
Top