• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
90- بَاب الْمُصَلِّي إِذَا خَلَعَ نَعْلَيْهِ أَيْنَ يَضَعُهُمَا
۹۰-باب: مصلی اپنے جو تے اتا رکر کہا ں رکھے ؟​


654- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ أَبُوعَامِرٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلا يَضَعْ نَعْلَيْهِ عَنْ يَمِينِهِ وَلا عَنْ يَسَارِهِ فَتَكُونَ عَنْ يَمِينِ غَيْرِهِ إِلا أَنْ لا يَكُونَ عَنْ يَسَارِهِ أَحَدٌ، وَلْيَضَعْهُمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۵۵) (حسن صحیح)

۶۵۴- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب تم میں سے کو ئی صلاۃ پڑھے تواپنے جوتے (اتار کر) نہ دا ہنی طرف رکھے اور نہ بائیں طرف، کیو نکہ یہ دو سری مصلی کا داہنا ہے، سوائے اس کے کہ اس کے با ئیں طرف کوئی نہ ہو اور چاہئے کہ وہ انہیں اپنے دونوں پا ئو ں کے بیچ میں رکھے ‘‘۔

655- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، وَشُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَخَلَعَ نَعْلَيْهِ فَلايُؤْذِ بِهِمَا أَحَدًا، لِيَجْعَلْهُمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ أَوْ لِيُصَلِّ فِيهِمَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۳۱) (صحیح)

۶۵۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کو ئی صلاۃ پڑھے اور اپنے جوتے اتارے تو ان کے ذریعہ کسی کو تکلیف نہ دے،چاہئے کہ انہیں اپنے دونوں پا ئوں کے بیچ میں رکھ لے یا انہیں پہن کر صلاۃ پڑھے‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
91- بَاب الصَّلاةِ عَلَى الْخُمْرَةِ
۹۱-باب: چھو ٹی چٹا ئی پر صلاۃ پڑھنے کا بیان​


656- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ؛ حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي وَأَنَا حِذَائَهُ وَأَنَا حَائِضٌ، وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ، وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ۔
* تخريج: خ/الحیض۳۰ (۳۳۳)، والصلاۃ ۱۹ (۳۷۹)، ۲۱ (۳۸۱)، م/المساجد ۴۸ (۵۱۳)، ن/المساجد ۴۴ (۷۳۹)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۴۰ (۹۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳۰، ۳۳۵، ۳۳۶)، دي/الصلاۃ ۱۰۱ (۱۴۱۳) (صحیح)

۶۵۶- عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المومنین میمو نہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے ہو تی اور حائضہ ہوتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کر تے تو بسا اوقات آپ کا کپڑا مجھ سے لگ جاتا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھو ٹی چٹا ئی پر صلاۃ پڑھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
92- بَاب الصَّلاةِ عَلَى الْحَصِيرِ
۹۲-باب: چٹا ئی پر صلاۃ پڑھنے کا بیان​


657- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي رَجُلٌ ضَخْمٌ -وَكَانَ ضَخْمًا- لا أَسْتَطِيعُ أَنْ أُصَلِّيَ مَعَكَ، وَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا وَدَعَاهُ إِلَى بَيْتِهِ، فَصَلِّ حَتَّى أَرَاكَ كَيْفَ تُصَلِّي فَأَقْتَدِيَ بِكَ، فَنَضَحُوا لَهُ طَرَفَ حَصِيرٍ [كَانَ] لَهُمْ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، قَالَ فُلانُ بْنُ الْجَارُودِ لأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَكَانَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَ: لَمْ أَرَهُ صَلَّى إِلا يَوْمَئِذٍ۔
* تخريج: خ/الأذان ۴۱ (۶۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۳۰، ۱۳۱، ۱۸۴، ۲۹۱)
(صحیح)

۶۵۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں بھاری بھرکم آدمی ہوں - وہ بھاری بھرکم تھے بھی-، میں آپ کے سا تھ صلاۃ نہیں پڑھ سکتا ہوں ، انصاری نے آپ کے لئے کھا نا تیا ر کیا اور آپ کو اپنے گھر بلایا اور کہا :آپ یہاں صلاۃ پڑھ دیجئے تا کہ میں آپ کو دیکھ لوں کہ آپ کس طرح صلاۃ پڑھتے ہیں؟ تومیں آپ کی پیروی کیا کروں، پھر ان لو گوں نے اپنی ایک چٹا ئی کا کنا رہ دھو یا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے پھرآپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی۔
راوی کہتے ہیں: فلاں بن جا رود نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پو چھا: کیا آپ چاشت کی صلاۃ پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے آپ کو کبھی اسے پڑھتے نہیں دیکھاسوائے اس دن کے۔

658- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ الذَّارِعُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَزُورُ أُمَّ سُلَيْمٍ فَتُدْرِكُهُ الصَّلاةُ أَحْيَانًا، فَيُصَلِّي عَلَى بِسَاطٍ لَنَا، وَهُوَ حَصِيرٌ نَنْضَحُهُ بِالْمَاءِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۰)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۲۰ (۳۸۰)، والأذان ۷۸ (۷۲۷)، ۱۶۱ (۸۶۰)، ۱۶۴ (۸۷۱)، ۱۶۷ (۸۷۴)، م/المساجد ۴۸ (۵۱۳)، ت/الصلاۃ ۵۹ (۳۳۱)، ن/المساجد ۴۳ (۷۳۸)، والإمامۃ ۱۹ (۸۰۲)، ۶۲ (۸۷۰)، ط/الصلاۃ ۹ (۳۱)، حم (۳/۱۳۱، ۱۴۵، ۱۴۹، ۱۶۴)، دي/الصلاۃ ۶۱ (۱۳۲۴) (صحیح)

۶۵۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امّ سلیم رضی اللہ عنہا کی زیارت کے لئے آتے تھے، توکبھی صلاۃ کا وقت ہوجا تا تو آپ ہما ری ایک چٹائی پر جسے ہم پانی سے دھو دیتے تھے صلاۃ ادا کرتے تھے۔

659- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ -بِمَعْنَى الإِسْنَادِ وَالْحَدِيثِ- قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي عَلَى الْحَصِيرِ وَالْفَرْوَةِ الْمَدْبُوغَةِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۴) (ضعیف)

(یونس بن الحارث ضعیف ہیں اورابوعون کے والد’’عبیداللہ بن سعید ثقفی‘‘مجہول ہیں،نیزمغیرہ رضی اللہ عنہ سے ان کی روایت منقطع ہے )
۶۵۹- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چٹا ئی اور دباغت دئے ہوئے چمڑوں پر صلاۃ پڑھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
93- بَاب الرَّجُلِ يَسْجُدُ عَلَى ثَوْبِهِ
۹۳-باب: آدمی اپنے کپڑے پر سجدہ کر ے اس کے حکم کا بیان​


660- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ -يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ- حَدَّثَنَا غَالِبٌ القطان، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ وَجْهَهُ مِنَ الأَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۲۳ (۳۸۵)، والمواقیت ۱۱ (۵۴۲)، والعمل في الصلاۃ ۹ (۱۲۰۸)، م/المساجد ۳۳ (۶۲۰)، ت/الجمعۃ ۵۸ (۵۸۴)، ن/ الکبری التطبیق ۵۷ (۷۰۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۶۴ (۱۰۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۰۰)، دي/الصلاۃ ۸۲ (۱۳۷۶) (صحیح)

۶۶۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گر می میں صلاۃ پڑھتے تھے، تو جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہیں ٹیک پاتا تھا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرتا تھا۔

* * * * *
* * *
*​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ تَفْرِيعُ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ }
صف کے احکام ومسائل


94-بَابُ تَسْوِيَةِ الصُّفُوْفِ
۹۴-باب: صفو ں کو درست اوربرابر کر نے کا بیان​


661- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: سَأَلْتُ سُلَيْمَانَ الأَعْمَشَ عَنْ حَدِيثِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ فِي الصُّفُوفِ الْمُقَدَّمَةِ، فَحَدَّثَنَا عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < أَلا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَلَّ وَعَزَّ؟ > قُلْنَا: وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ؟ قَالَ: < يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْمُقَدَّمَةَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۲۷ (۴۳۰)، ن/الإمامۃ ۲۸ (۸۱۷)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۵۰ (۹۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۰۱، ۱۰۶) (صحیح)

۶۶۱- جا بر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم لوگ اس طرح صف بندی کیوں نہیں کر تے جس طرح فرشتے اپنے رب کے پاس کرتے ہیں؟‘‘،ہم نے عرض کیا: فرشتے اپنے رب کے پاس کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پہلے اگلی صف پو ری کر تے ہیں اور صف میں ایک دوسرے سے خوب مل کر کھڑے ہوتے ہیں‘‘۔

662- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ الْجُدَلِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ فَقَالَ: < أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ -ثَلاثًا- وَاللَّهِ لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ > قَالَ: فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَلْزَقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ وَرُكْبَتَهُ بِرُكْبَةِ صَاحِبِهِ وَكَعْبَهُ بِكَعْبِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۱۶) (صحیح)

۶۶۲- ابوالقاسم جدلی کہتے ہیں کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لو گوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’تم لو گ اپنی صفیں درست کرو -یہ( جملہ آپ نے تا کید کے طور پر) تین بار کہا- اللہ کی قسم تم لوگ اپنی صفیں درست کرو، ورنہ اللہ تعالی تمہا رے دلوں میں پھو ٹ ڈال دے گا‘‘، نعمان بن بشیرکہتے ہیں:تو میں نے آدمی کو اپنے ساتھی کے مونڈھے سے مو نڈھا، گھٹنے سے گھٹنا اور ٹخنے سے ٹخنہ ملا کر کھڑا ہوتے دیکھا۔

663- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يُسَوِّينَا فِي الصُّفُوفِ كَمَا يُقَوَّمُ الْقِدْحُ، حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنْ قَدْ أَخَذْنَا ذَلِكَ عَنْهُ وَفَقِهْنَا أَقْبَلَ ذَاتَ يَوْمٍ بِوَجْهِهِ، إِذَا رَجُلٌ مُنْتَبِذٌ بِصَدْرِهِ، فَقَالَ: < لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۲۸ (۴۳۶)، ت/الصلاۃ ۵۵ (۲۲۷)، ن/الإمامۃ ۲۵ (۸۱۱)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۵۰ (۹۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۷۰، ۲۷۱، ۲۷۲، ۲۷۶، ۲۷۷) (صحیح)

۶۶۳- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہما ری صفیں درست کیا کرتے تھے، جیسے تیر درست کیے جاتے ہیں ( اور یہ سلسلہ برابر جا ری رہا )یہاں تک کہ آپ کو یقین ہو گیا کہ ہم نے اسے آپ سے خوب اچھی طرح سیکھ اور سمجھ لیا ہے، تو ایک روز آپ متوجہ ہوئے، اتنے میں دیکھا کہ ایک شخص اپنا سینہ صف سے آگے نکا لے ہو ئے ہے ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم لو گ اپنی صفیں برابر رکھو، ورنہ اللہ تعالیٰ تمہا رے درمیان اختلاف پیدا کر دے گا‘‘۔

664- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَأَبُو عَاصِمِ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْحَةَ الْيَامِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَخَلَّلُ الصَّفَّ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَى نَاحِيَةٍ يَمْسَحُ صُدُورَنَا وَمَنَاكِبَنَا وَيَقُولُ: < لا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ>، وَكَانَ يَقُولُ: <إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الأُوَلِ >۔
* تخريج: ن/الأذان ۱۴ (۶۴۷)، والإمامۃ ۲۵ (۸۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۶)، وقد أخرجہ: ق/إقامۃ الصلاۃ ۵۱ (۹۹۳)، حم (۴/۲۸۴، ۲۸۵، ۲۹۷، ۲۹۸، ۲۹۹، ۳۰۴)، دی/الصلاۃ ۴۹(۱۲۹۹) (صحیح)

۶۶۴- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کے اندر ایک طرف سے دوسری طرف جاتے اور ہمارے سینوں اور مو نڈھوں پر ہاتھ پھیرتے تھے ( یعنی ہمارے سینوں اور مو نڈھوں کو برابر کر تے تھے)، اور فرماتے تھے: ’’(صفوں سے) آگے پیچھے مت ہونا، ورنہ تمہا رے دل مختلف ہو جا ئیں گے ‘‘، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما تے تھے: ’’اللہ تعالی اگلی صفوں پر اپنی رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے دعا کر تے ہیں‘‘ ۔

665- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَغِيرَةَ- عَنْ سِمَاكٍ قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُسَوِّي صُفُوفَنَا إِذَا قُمْنَا لِلصَّلاةِ، فَإِذَا اسْتَوَيْنَا كَبَّرَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۶۶۳، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲۰) (صحیح)

۶۶۵- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ہم صلاۃ کے لئے کھڑے ہو تے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہما ری صفیں درست فرماتے، پھر جب ہم لو گ سیدھے ہو جا تے تو آپ ’’الله أكبر‘‘ کہتے ۔

666- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ (ح) وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ -وَحَدِيثُ ابْنِ وَهْبٍ أَتَمُّ- عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ كَثِيرِ ابْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ -قَالَ قُتَيْبَةُ: عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ أَبِي شَجَرَةَ، لَمْ يَذْكُرِ ابْنَ عُمَرَ- أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < أَقِيمُوا الصُّفُوفَ، وَحَاذُوا بَيْنَ الْمَنَاكِبِ، وَسُدُّوا الْخَلَلَ، وَلِينُوا بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ -لَمْ يَقُلْ عِيسَى: بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ- وَلا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّيْطَانِ، وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ اللَّهُ، وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ >.
قَالَ أَبودَاود: أَبُو شَجَرَةَ كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ.
قَالَ أَبودَاود: وَمَعْنَى < وَلِينُوا بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ > إِذَا جَاءَ رَجُلٌ إِلَى الصَّفِّ فَذَهَبَ يَدْخُلُ فِيهِ فَيَنْبَغِي أَنْ يُلِينَ لَهُ كُلُّ رَجُلٍ مَنْكِبَيْهِ حَتَّى يَدْخُلَ فِي الصَّفِّ۔
* تخريج: ن/الإمامۃ ۳۱ (۸۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۸۰، ۱۹۲۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۹۷) (صحیح)

۶۶۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ( قتیبہ کی روایت میں جسے انہوں نے ابو زاہریہ سے، اور ابو زاہریہ نے ابوشجرہ (کثیر بن مرہ) سے روایت کیا ہے، ابن عمر کا ذکر نہیں ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم لو گ اپنی صفیں درست کرو، اور اپنے کندھے ایک دوسرے کے مقابل میں رکھو، اور (صفوں کے اند ر کا) شگا ف بند کرو، اور اپنے بھائیوں کے ہا تھوں میں نرم ہو جا ئو اور شیطا ن کے لئے خالی جگہ نہ چھوڑو، جو شخص صف کو ملا ئے گا، اللہ تعالی اسے ملائے گا، اور جو شخص صف کو کا ٹے گا اللہ تعالی اسے کاٹ دے گا‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: ’’لينوا بأيدي إخوانكم‘‘ کا مطلب ہے کہ جب کو ئی شخص صف کی طرف آئے اور اس میں داخل ہونا چاہے تو ہر ایک کو چا ہئے کہ اس کے لئے اپنے کندھے نرم کردے یہاں تک کہ وہ صف میں داخل ہوجائے۔

667- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < رُصُّوا صُفُوفَكُمْ، وَقَارِبُوا بَيْنَهَا، وَحَاذُوا بِالأَعْنَاقِ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لأَرَى الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ مِنْ خَلَلِ الصَّفِّ، كَأَنَّهَا الْحَذَفُ >۔
* تخريج: ن/الإمامۃ ۲۸ (۸۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۶۰، ۲۸۳) (صحیح)

۶۶۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’تم لوگ صفوں میں خوب مل کر کھڑے ہو، اورایک صف دوسری صف سے نزدیک رکھو، اورگر دنوں کو بھی ایک دوسرے کے مقابل میں رکھو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جا ن ہے، میں شیطان کو دیکھتا ہوں وہ صفوں کے بیچ میں سے گھس آتا ہے، گو یا وہ بکری کا بچہ ہے ‘‘۔

668- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصَّفِّ مِنْ تَمَامِ الصَّلاةِ >۔
* تخريج: خ/الأذان ۷۴ (۷۲۳)، م/الصلاۃ ۲۸ (۴۳۳)، ق/اقامۃ الصلاۃ ۵۰ (۹۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۳)، وقد أخرجہ: ن/الإمامۃ ۲۷ (۸۱۲)، حم (۳/۱۷۷، ۱۷۹، ۲۵۴، ۲۷۴، ۲۷۹، ۲۹۱)، دي/ الصلاۃ ۴۸ (۱۲۹۸) (صحیح)

۶۶۸- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم لو گ اپنی صفیں درست رکھو کیو نکہ صف کی درستگی تکمیل صلاۃ میں سے ہے (یعنی اس کے بغیر صلاۃ ادھوری رہتی ہے)‘‘۔

669- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ السَّائِبِ صَاحِبِ الْمَقْصُورَةِ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ [يَوْمًا] فَقَالَ: هَلْ تَدْرِي لِمَ صُنِعَ هَذَا الْعُودُ؟ فَقُلْتُ: لا وَاللَّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَضَعُ يَدَهُ عَلَيْهِ، فَيَقُولُ: < اسْتَوُوا وَعَدِّلُوا صُفُوفَكُمْ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۵۴) (ضعیف)

(مصعب اور محمد بن مسلم دونوں ضعیف ہیں)
۶۶۹- صاحب مقصورہ محمد بن مسلم بن سا ئب کہتے ہیں کہ میں نے ایک روز انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے بغل میں صلاۃ پڑھی، تو انہوں نے کہا: کیا تم کو معلوم ہے کہ یہ لکڑی کیو ں بنائی گئی ہے، میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے اس کا علم نہیں، انس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اپنا ہاتھ رکھتے تھے ،اور فرما تے تھے : ’’برابر ہو جائو ،اور اپنی صفیں سیدھی رکھو‘‘ ۔

670- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَنَسٍ -بِهَذَا الْحَدِيثِ- قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ أَخَذَهُ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ الْتَفَتَ فَقَالَ: < اعْتَدِلُوا، سَوُّوا صُفُوفَكُمْ > ثُمَّ أَخَذَهُ بِيَسَارِهِ فَقَالَ: < اعْتَدِلُوا، سَوُّوا صُفُوفَكُمْ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۴) (ضعیف)
(اس سے پہلی والی حدیث ملاحظہ فرمائیں)
۶۷۰- اس سند سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صلاۃ کے لئے کھڑے ہوتے تو اس لکڑی کو اپنے داہنے ہا تھ سے پکڑتے، پھر (نما زیوں کی طرف) متوجہ ہو تے، اور فرماتے: ’’سیدھے ہو جا ئو، اپنی صفیں درست کرلو‘‘، پھر اسے بائیں ہاتھ سے پکڑتے اور فرما تے: ’’ سیدھے ہو جا ئو اوراپنی صفیں درست کرلو‘‘۔

671- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ -يَعْنِي ابْنَ عَطَاءِ- عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ [بْنِ مَالِكٍ] أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < أَتِمُّوا الصَّفَّ الْمُقَدَّمَ، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ، فَمَا كَانَ مِنْ نَقْصٍ فَلْيَكُنْ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ >۔
* تخريج: ن/الإمامۃ ۳۰ (۸۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۳۲، ۲۱۵، ۲۳۳) (صحیح)

۶۷۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ پہلے اگلی صف پو ری کرو، پھر اس کے بعد والی کو، اور جو کچھ کمی رہ جائے وہ پچھلی صف میں رہے‘‘ ۔

672- حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ يَحْيَى بْنِ ثَوْبَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمِّي عُمَارَةُ بْنُ ثَوْبَانَ، عَنْ عَطَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <خِيَارُكُمْ أَلْيَنُكُمْ مَنَاكِبَ فِي الصَّلاةِ >.
قَالَ أَبودَاود: جَعْفَرُ بْنُ يَحْيَى مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۳۶) (صحیح)

۶۷۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں بہترین لو گ وہ ہیں جو صلاۃ میں اپنے مونڈھوں کو نرم رکھنے والے ہیں ‘‘ ۱ ؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: جعفر بن یحییٰ کا تعلق اہل مکہ سے ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی صفیں درست کرنے کے لئے مصلیوں کو اگر کوئی آگے بڑھاتا ہے تو آگے بڑھ جاتے ہیں، اور پیچھے ہٹاتا ہے تو پیچھے ہٹ جاتے ہیں، یا صلاۃ میں سکون و اطمینان کا پورا خیال کرتے ہیں، ادھر ادھر نہیں دیکھتے، اور نہ کندھے سے کندھا رگڑتے ہیں، بعض لوگوں نے اس کا مطلب یہ بیان کیاہے کہ صفوں کے درمیان شگاف کو بند کرنے کے لئے یا جگہ کی تنگی کی وجہ سے صف کے بیچ میں آکرکوئی داخل ہونا چاہتا ہے تو اسے داخل ہوجانے دیتے ہیں اس سے مزاحمت نہیں کرتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
95- بَاب الصُّفُوفِ بَيْنَ السَّوَارِي
۹۵-باب: ستونوں کے درمیان صف بندی کا بیان​


673- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ مَحْمُودٍ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَدُفِعْنَا إِلَى السَّوَارِي فَتَقَدَّمْنَا وَتَأَخَّرْنَا، فَقَالَ أَنَسٌ: كُنَّا نَتَّقِي هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۵۵ (۲۲۹)، ن/الإمامۃ ۳۳ (۸۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۳۱) (صحیح)

۶۷۳- عبدالحمید بن محمود کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ کے دن صلاۃ پڑھی ( جگہ کی تنگی اور ہجوم کے سبب سے ) ہم ستونو ں کے بیچ میں کھڑے ہونے پر مجبورکردیئے گئے، تو ہم آگے پیچھے ہو نے لگے ، اس پر انس نے کہا: ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اس سے بچتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ستونوں کے درمیان صلاۃ پڑھنے سے بچتے تھے کیونکہ اس سے صف ٹوٹ جاتی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
96-بَاب مَنْ يُسْتَحَبُّ أَنْ يَلِيَ الإِمَامَ فِي الصَّفِّ وَكَرَاهِيَةِ التَّأَخُّرِ
۹۶-باب: کن لوگوں کا صف میں امام کے قریب رہنا مستحب اور پیچھے رہنا مکروہ ہے؟​


674- حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الأَحْلامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۲۸ (۴۳۲)، ن/الإمامۃ ۲۳ (۸۰۸)، ۲۶ (۸۱۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۴۵ (۹۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۹۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۲۲)، دي/الصلاۃ ۵۱ (۱۳۰۲) (صحیح)

۶۷۴- ابو مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے عقلمند اور باشعور لوگ میرے قریب رہیں، پھر وہ جواُن سے قریب ہوں، پھر وہ جو اُن سے قریب ہوں‘‘۔

675- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ؛ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم مِثْلَهُ، وَزَادَ: < وَلا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، وَإِيَّاكُمْ وَهَيْشَاتِ الأَسْوَاقِ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۲۸ (۴۳۲)، ت/الصلاۃ ۵۴ (۲۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۵۷)، دي/الصلاۃ ۵۱ (۱۳۰۳) (صحیح)

۶۷۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں، اس میں اتنا اضافہ ہے : ’’تم لوگ صف میں آگے پیچھے نہ ر ہو، ورنہ تمہارے دلوں میں بھی اختلاف ہو جائے گا، اور تم (مسجدوں میں) بازاروں جیسے شور وغل سے بچو‘‘۔

676- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أُسَامَةَ ابْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى مَيَامِنِ الصُّفُوفِ >۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۵۵ (۱۰۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۶۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۷، ۸۹، ۱۶۰)، (حسن) بلفظ: ’’على الذين يصلون الصفوف‘‘۔

۶۷۶- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیشک اللہ تعالی صفوں کے دائیں طرف کے لوگوں پر اپنی رحمت بھیجتا ہے، اور اس کے فر شتے ان کے لئے دعا کر تے ہیں‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
97-بَاب مَقَامِ الصِّبْيَانِ مِنَ الصَّفِّ
۹۷-باب: بچے صف میں کہاں کھڑے ہوں؟​


677- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ شَاذَانَ، حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ الرَّقَّامُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ابْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا بُدَيْلٌ، حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، قَالَ: قَالَ أَبُومَالِكٍ الأَشْعَرِيُّ: أَلا أُحَدِّثُكُمْ بِصَلاةِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَ: فَأَقَامَ الصَّلاةَ، وَصَفَّ الرِّجَالَ، وَصَفَّ خَلْفَهُمُ الْغِلْمَانَ، ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ، فَذَكَرَ صَلاتَهُ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا صَلاةُ- قَالَ عَبْدُالأَعْلَى: لا أَحْسَبُهُ إِلا قَالَ: صَلاةُ أُمَّتِي ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۴۱، ۳۴۳، ۳۴۴) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’شہر بن حوشب‘‘ ضعیف ہیں)
۶۷۷- عبدالر حمن بن غنم کہتے ہیں کہ ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ نہ بتاؤں ؟ آپ صلاۃ کے لئے کھڑ ے ہوئے، پہلے مردوں کی صف لگوائی، ان کے پیچھے بچوں کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صلاۃ پڑھا ئی۔
پھر ابومالک رضی اللہ عنہ نے آپ کی صلاۃ کی کیفیت بیان کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(میری امت کی) صلاۃ اسی طرح ہے‘‘۔
عبدالا علیٰ کہتے ہیں کہ میں یہی سمجھتا ہوں کہ آپ نے ’’ میری امت کی صلاۃ‘‘ فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
98-بَاب صَفِّ النِّسَاءِ وَكَرَاهِيَةِ التَّأَخُّرِ عَنِ الصَّفِّ الأَوَّلِ
۹۸-باب: مرد وں کا پہلی صف سے پیچھے رہ جانا مکروہ ہے اور عورتوں کی صف بندی کا بیان​


678- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ سُهَيْلِ ابْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا وَشَرُّهَا آخِرُهَا، وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۲۸ (۴۴۰)، ت/الصلاۃ ۵۲ (۲۲۴)، ن/الإمامۃ ۳۲ (۸۲۱)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۵۲ (۱۰۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۳۷، ۱۲۵۸۹، ۱۲۵۹۶، ۱۲۷۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۷، ۳۳۶، ۳۴۰، ۳۶۶، ۴۸۵)، دي/الصلاۃ ۵۲ (۱۳۰۴) (صحیح)

۶۷۸- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مردوں کی سب سے بہتر پہلی صف، اور سب سے بری آخری صف ہے، اور عورتوں کی ۱؎ سب سے بہتر آخری صف، سب سے بری پہلی صف ہے‘‘۔
وضاحت ۱؎ : مراد وہ عورتیں ہیں جو مردوں کے ساتھ صلاۃ پڑھ رہی ہوں، رہیں وہ عورتیں جو مردوں سے الگ پڑھ رہیں ہوں تو ان کی بھی سب سے بہتر صف پہلی ہی صف ہوگی اور سب سے بری آخری صف ہوگی۔

679- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ عَنِ الصَّفِّ الأَوَّلِ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمُ اللَّهُ فِي النَّارِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۸۶) (صحیح)

(حدیث میں واقع لفظ ’’في النار‘‘ کے ثبوت میں کلام ہے، ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب: ۵۱۰، وتراجع الالبانی: ۱۴۶)
۶۷۹- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگ پہلی صف سے پیچھے ہٹتے رہیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بھی ان کو جہنم میں پیچھے ڈال دے گا‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : وہاں عذاب کی شدت زیادہ ہوگی بہ نسبت آگے کے۔

680- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْخُزَاعِيُّ قَالا: حَدَّثَنَا أَبُوالأَشْهَبِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَى فِي أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا؛ فَقَالَ لَهُمْ: < تَقَدَّمُوا فَأْتَمُّوا بِي، وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ، وَلا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمُ اللَّهُ -عَزَّوَجَلَّ- > ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۲۸ (۴۳۸)، ن/الإمامۃ ۱۷ (۷۹۶)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۴۵ (۹۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۹، ۳۴، ۵۴) (صحیح)

۶۸۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کرا م کوپہلی صف سے پیچھے رہتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ’’آگے آئوا ور میری پیر وی کرو، اورتمہا رے پیچھے جو لو گ ہیں وہ تمہا ری پیر وی کریں، کچھ لوگ ہمیشہ پیچھے رہا کریں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بھی انہیں پیچھے ڈال دے گا ‘‘ ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت وفضل عظیم، اور بلند مرتبہ سے پیچھے کردے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
99- بَاب مَقَامِ الإِمَامِ مِنَ الصَّفِّ
۹۹-باب: صف میں امام کے کھڑے ہو نے کی جگہ کا بیان​


681- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ بَشِيرِ بْنِ خَلادٍ، عَنْ أُمِّهِ، أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ فَسَمِعَتْهُ يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُوهُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < وَسِّطُوا الإِمَامَ، وَسُدُّوا الْخَلَلَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۰۰) (ضعیف)

(لیکن حدیث میں واقع دوسرا جملہ ’’وسدوا الخلل‘‘ صحیح ہے) (یحییٰ بن بشیرکی والدہ مجہول ہیں)
۶۸۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’امام کو (صف کے) بیچ میں کھڑا کرو، اور خالی جگہوں کو پُر کرو‘‘۔
 
Top