103- بَاب الْخَطِّ إِذَا لَمْ يَجِدْ عَصًا
۱۰۳-باب: سترہ کے لیے لاٹھی نہ ملے تو زمین پرلکیر کھینچ سکتا ہے
689- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرِو بْنُ [مُحَمَّدِ بْنِ] حُرَيْثٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ حُرَيْثًا يُحَدِّثُ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ شَيْئًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَنْصِبْ عَصًا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ عَصًا فَلْيَخْطُطْ خَطًّا ثُمَّ لا يَضُرُّهُ مَا مَرَّ أَمَامَهُ >۔
* تخريج: ق/اقامۃ الصلاۃ ۳۶ (۹۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۴۰)، وقد أخرجہ: حم( ۲/۲۴۹، ۲۵۴، ۲۶۶) (ضعیف) (اس حدیث کے روای’’ابوعمرو‘‘اور ان کے دادا’’حریث‘‘کے ناموں میں بڑا اختلاف ہے، نیز یہ دونوں مجہول راوی ہیں،آگے مؤلف اس کی تفصیل دے رہے ہیں)
۶۸۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں کو ئی شخص صلاۃ پڑھنے کا قصد کرے، تو اپنے آگے (بطور سترہ) کو ئی چیز رکھ لے، اگر کو ئی چیز نہ پا ئے تو لاٹھی ہی گاڑلے، اور اگر اس کے ساتھ لاٹھی بھی نہ ہو تو زمین پر ایک لکیر (خط ) کھینچ لے، پھر اس کے سامنے سے گز رنے والی کو ئی بھی چیز اس کو نقصان نہیں پہنچا ئے گی ‘‘۔
690- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ -يَعْنِي ابْنَ الْمَدِينِيِّ- عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ جَدِّهِ حُرَيْثٍ -رَجُلٍ مِنْ بَنِي عُذْرَةَ-، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ: فَذَكَرَ حَدِيثَ الْخَطِّ.
قَالَ سُفْيَانُ: لَمْ نَجِدْ شَيْئًا نَشُدُّ بِهِ هَذَا الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَجِئْ إِلا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ: قُلْتُ لِسُفْيَانَ: إِنَّهُمْ يَخْتَلِفُونَ فِيهِ، فَتَفَكَّرَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ: مَا أَحْفَظُ إِلا أَبَا مُحَمَّدِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ سُفْيَانُ: قَدِمَ هَاهُنَا رَجُلٌ بَعْدَ مَا مَاتَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ فَطَلَبَ هَذَا الشَّيْخُ أَبَا مُحَمَّدٍ حَتَّى وَجَدَهُ، فَسَأَلَهُ عَنْهُ، فَخَلَطَ عَلَيْهِ، قَالَ أَبودَاود: وَسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سُئِلَ عَنْ وَصْفِ الْخَطِّ غَيْرَ مَرَّةٍ فَقَالَ: هَكَذَا عَرْضًا مِثْلَ الْهِلالِ، قَالَ أَبودَاود: و سَمِعْت مُسَدَّدًا قَالَ: قَالَ ابْنُ دَاوُدَ: الْخَطُّ بِالطُّولِ [قَالَ ابو داود : وَسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَصَفَ الْخَطَّ غَيْرَ مَرَّةٍ فَقَالَ: هَكَذَا يَعْنِي بِالْعَرْضِ حَوْرًا دَوْرًا، مِثْلَ الْهِلالِ، يَعْنِي مُنْعَطِفًا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۴۰) (ضعیف) (مذکورہ سبب سے یہ حدیث بھی ضعیف ہے)
۶۹۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر سفیان نے لکیر کھینچنے کی حدیث بیان کی۔
سفیا ن کہتے ہیں :ہمیں کوئی ایسی دلیل نہیں ملی جس سے اس حدیث کو تقو یت مل سکے، اور یہ حدیث صرف اسی سند سے مروی ہے ۔
علی بن مدینی کہتے ہیں: میں نے سفیا ن سے پو چھا: لوگ تو ابو محمد بن عمر و بن حریث کے نام میں اختلاف کرتے ہیں؟ تو سفیان نے تھو ڑی دیر غور کر نے کے بعدکہا :مجھے تو ان کا نام ابو محمد بن عمرو ہی یا د ہے۔
سفیان کہتے ہیں:اسما عیل بن امیہ کی وفات کے بعد ایک شخص یہاں( کوفہ) آیا ،اور اس نے ابو محمد کو تلا ش کیا یہاں تک کہ وہ اسے ملے، تو اس نے ان سے اس (حدیث خط) کے متعلق سوال کیا، تو ان کواشتباہ ہو گیا ۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل سے سنا،آپ سے متعدد بار لکیر کھینچنے کی کیفیت کے بارے میں پوچھا گیا: توآپ نے کہا: وہ اس طرح ہلال کی طرح چوڑائی میں ہوگی۔
ابو داود کہتے ہیں : اور میں نے مسدد کو کہتے سنا کہ ابن داود کا بیان ہے کہ لکیر لمبا ئی میں ہوگی۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے لکیر کی کیفیت کے با رے میں متعدد بارسنا ، انہوں نے کہا: اس طرح یعنی چوڑائی میں چاند کی طرح محوّر اور مدوّر یعنی مڑا ہوا۔
691- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ: رَأَيْتُ شَرِيكًا صَلَّى بِنَا فِي جَنَازَةٍ الْعَصْرَ، فَوَضَعَ قَلَنْسُوَتَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، يَعْنِي: فِي فَرِيضَةٍ حَضَرَتْ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود (صحیح)
۶۹۱- سفیا ن بن عیینہ کا بیان ہے کہ میں نے شریک کو دیکھا، انہوں نے ہما رے سا تھ ایک جنا زے کے موقع پرعصر پڑھی تو اپنی ٹوپی (بطور سترہ) اپنے سامنے رکھ لی ۔