• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
100-بَاب الرَّجُلِ يُصَلِّي وَحْدَهُ خَلْفَ الصَّفِّ
۱۰۰-باب: آدمی صف کے پیچھے اکیلا صلاۃ پڑھے اس کے حکم کا بیان​


682- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ وَابِصَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَى رَجُلا يُصَلِّي خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ: الصَّلاةَ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۵۸ (۲۳۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۵۴ (۱۰۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۳۸)، وقد أخرجہ: حم ۴/۲۲۷، ۲۲۸، دي/الصلاۃ ۶۱ (۱۳۲۳) (صحیح)

۶۸۲- وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صف کے پیچھے اکیلے صلاۃ پڑھتے ہوئے دیکھا،تو آپ نے اسے (صلاۃ) لو ٹانے کا حکم دیا۔
سلیمان بن حرب کی روایت میں ہے ’’ صلاۃ کو‘‘ لوٹانے کا حکم دیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : صف کے پیچھے تنہا صلاۃ پڑھنے میں اہل علم کا اختلاف ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ایسے شخص کی صلاۃ ظاہر حدیث کی رو سے فاسد ہے، یہی قول ابراہیم نخعی، احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ کا ہے، مالک، اوزاعی اور شافعی کا کہنا ہے کہ اس کی صلاۃ درست ہے، اور یہی قول اصحاب الرای کا بھی ہے ان لوگوں نے اس حدیث کی تاویل یہ کی ہے کہ اعادہ کا یہ حکم مستحب ہے واجب نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
101-بَاب الرَّجُلِ يَرْكَعُ دُونَ الصَّفِّ
۱۰۱-باب: آدمی صف میں ملنے سے پہلے ہی رکو ع کر لے تو اس کے حکم کا بیان​


683- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ زِيَادٍ الأَعْلَمِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ حَدَّثَ أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَنَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَاكِعٌ قَالَ: فَرَكَعْتُ دُونَ الصَّفِّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : < زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلاتَعُدْ >۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۱۴ (۷۸۳)، ن/الإمامۃ ۶۳ (۸۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۹، ۴۲، ۴۵، ۴۶، ۵۰) (صحیح)

۶۸۳- ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ وہ مسجد میں آئے اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکو ع میں تھے، وہ کہتے ہیں: تو میں نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (صلاۃ سے فا رغ ہونے کے بعد) فرمایا: ’’اللہ تمہارے شوق کو بڑھائے، آئندہ ایسا نہ کر نا‘‘۔

684- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا زِيَادٌ الأَعْلَمُ، عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ جَاءَ وَرَسُولُ اللَّهِ رَاكِعٌ، فَرَكَعَ دُونَ الصَّفِّ، ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّفِّ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاتَهُ قَالَ: < أَيُّكُمِ الَّذِي رَكَعَ دُونَ الصَّفِّ ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّفِّ؟ >، فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : < زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا، وَلا تَعُدْ >.
قَالَ أَبودَاود: زِيَادٌ الأَعْلَمُ: زِيَادُ بْنُ فُلانِ بْنِ قُرَّةَ، وَهُوَ ابْنُ خَالَةِ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۵۹) (صحیح)

۶۸۴- ابو بکر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (مسجد میں) آئے اس حال میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکو ع میں تھے، انہوں نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکو ع کر لیا، پھر وہ صف میں ملنے کے لئے چلے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھ چکے ،تو آپ نے پو چھا: ’’تم میں سے کس نے صف میں پہنچنے سے پہلے رکو ع کیا تھا، پھروہ صف میں ملنے کے لئے چل کر آیا؟‘‘، ابو بکرہ نے کہا: میں نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تمہاری نیکی کی حرص کو بڑھائے ، آئندہ ایسا نہ کر نا‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: ’’زياد الأعلم‘‘ سے مراد زیاد بن فلاں بن قرہ ہیں، جو یونس بن عبید کے خالہ زاد بھا ئی ہیں۔

* * * * *
* * *
*​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
{ تَفْرِيعُ أَبْوَابِ السُّتْرَةِ }
سترہ کے احکام و مسائل


102- بَاب مَا يَسْتُرُ الْمُصَلِّيَ
۱۰۲-باب: مصلی کے سترہ کا بیان​


685- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <إِذَا جَعَلْتَ بَيْنَ يَدَيْكَ مِثْلَ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ فَلا يَضُرُّكَ مَنْ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْكَ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۷ (۴۹۹)، ت/الصلاۃ ۱۳۸ (۳۳۵)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۶ (۹۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۱۱) وقد أخرجہ: حم (۱/۱۶۱، ۱۶۲) (صحیح)

۶۸۵- طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم نے (اونٹ کے) کجاوہ کی پچھلی لکڑی کے مثل کو ئی چیز اپنے سا منے رکھ لی تو پھر تمہارے سامنے سے کسی کا گزرنا تمہیں نقصان نہیں پہنچائے گا‘‘۔

686- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءِ قَالَ: آخِرَةُ الرَّحْلِ: ذِرَاعٌ فَمَا فَوْقَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۰۶۳) (صحیح)

۶۸۶- عطا ء ( بن ابی رباح )کہتے ہیں: کجاوہ کی پچھلی لکڑی ایک ہا تھ کی یا اس سے کچھ بڑی ہو تی ہے ۔

687- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ أَمَرَ بِالْحَرْبَةِ فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَائَهُ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ، فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الأُمَرَاءُ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۹۰ (۴۹۴)، والعیدین ۱۳ (۹۷۲)، ۱۴ (۹۷۳)، م/الصلاۃ ۴۷ (۵۰۱)، تحفۃالأشراف (۷۹۴۰)، وقد أخرجہ: ن/العیدین ۹ (۱۵۶۶)، ق/ إقامۃ الصلاۃ ۱۶۴ (۱۳۰۵)، حم (۲/۹۸، ۱۴۲، ۱۴۵، ۱۵۱)، دي/ الصلاۃ ۱۲۴ (۱۴۵۰) (صحیح)

۶۸۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن نکلتے تو برچھی (نیزہ) لے چلنے کا حکم دیتے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی جاتی ،تو آپ اس کی طرف منہ کرکے صلاۃ پڑھتے، اور لو گ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوتے، اورایسا آپ سفرمیں کرتے تھے، اسی وجہ سے حکمرانوں نے اسے اختیار کر رکھا ہے۔

688- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّى بِهِمْ بِالْبَطْحَاءِ -وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ- الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، يَمُرُّ خَلْفَ الْعَنَزَةِ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۴۰ (۱۸۷)، والصلاۃ ۱۷ (۳۷۶)، ۹۳ (۴۹۵)، ۹۴ (۴۹۹)، والمناقب ۲۳ (۳۵۵۳)، واللباس ۳ (۵۷۸۶)، ۴۲ (۵۸۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۱۰)، وقد أخرجہ: م/الصلاۃ ۴۷ (۲۵۰)، ت/الصلاۃ ۳۲ (۱۹۷)، ن/الطھارۃ ۱۰۳ (۱۳۷)، والأذان ۱۳ (۶۴۴)، والزینۃ ۱۲۳ (۳۵۸۰)، ق/الأذان ۳ (۷۱۱)، حم (۴/۳۰۸)، دي/الصلاۃ ۸ (۱۲۳۵)، ۱۲۴ (۱۴۴۹) (صحیح)

۶۸۸- ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بطحاء میں ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھائیں اور آپ کے سا منے برچھی (بطو ر سترہ) تھی، اور برچھی کے پیچھے سے عورتیں اور گدھے گزرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
103- بَاب الْخَطِّ إِذَا لَمْ يَجِدْ عَصًا
۱۰۳-باب: سترہ کے لیے لاٹھی نہ ملے تو زمین پرلکیر کھینچ سکتا ہے​


689- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرِو بْنُ [مُحَمَّدِ بْنِ] حُرَيْثٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ حُرَيْثًا يُحَدِّثُ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ شَيْئًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَنْصِبْ عَصًا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ عَصًا فَلْيَخْطُطْ خَطًّا ثُمَّ لا يَضُرُّهُ مَا مَرَّ أَمَامَهُ >۔
* تخريج: ق/اقامۃ الصلاۃ ۳۶ (۹۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۴۰)، وقد أخرجہ: حم( ۲/۲۴۹، ۲۵۴، ۲۶۶) (ضعیف)
(اس حدیث کے روای’’ابوعمرو‘‘اور ان کے دادا’’حریث‘‘کے ناموں میں بڑا اختلاف ہے، نیز یہ دونوں مجہول راوی ہیں،آگے مؤلف اس کی تفصیل دے رہے ہیں)
۶۸۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں کو ئی شخص صلاۃ پڑھنے کا قصد کرے، تو اپنے آگے (بطور سترہ) کو ئی چیز رکھ لے، اگر کو ئی چیز نہ پا ئے تو لاٹھی ہی گاڑلے، اور اگر اس کے ساتھ لاٹھی بھی نہ ہو تو زمین پر ایک لکیر (خط ) کھینچ لے، پھر اس کے سامنے سے گز رنے والی کو ئی بھی چیز اس کو نقصان نہیں پہنچا ئے گی ‘‘۔

690- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ -يَعْنِي ابْنَ الْمَدِينِيِّ- عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ جَدِّهِ حُرَيْثٍ -رَجُلٍ مِنْ بَنِي عُذْرَةَ-، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ: فَذَكَرَ حَدِيثَ الْخَطِّ.
قَالَ سُفْيَانُ: لَمْ نَجِدْ شَيْئًا نَشُدُّ بِهِ هَذَا الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَجِئْ إِلا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ: قُلْتُ لِسُفْيَانَ: إِنَّهُمْ يَخْتَلِفُونَ فِيهِ، فَتَفَكَّرَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ: مَا أَحْفَظُ إِلا أَبَا مُحَمَّدِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ سُفْيَانُ: قَدِمَ هَاهُنَا رَجُلٌ بَعْدَ مَا مَاتَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ فَطَلَبَ هَذَا الشَّيْخُ أَبَا مُحَمَّدٍ حَتَّى وَجَدَهُ، فَسَأَلَهُ عَنْهُ، فَخَلَطَ عَلَيْهِ، قَالَ أَبودَاود: وَسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ سُئِلَ عَنْ وَصْفِ الْخَطِّ غَيْرَ مَرَّةٍ فَقَالَ: هَكَذَا عَرْضًا مِثْلَ الْهِلالِ، قَالَ أَبودَاود: و سَمِعْت مُسَدَّدًا قَالَ: قَالَ ابْنُ دَاوُدَ: الْخَطُّ بِالطُّولِ [قَالَ ابو داود : وَسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَصَفَ الْخَطَّ غَيْرَ مَرَّةٍ فَقَالَ: هَكَذَا يَعْنِي بِالْعَرْضِ حَوْرًا دَوْرًا، مِثْلَ الْهِلالِ، يَعْنِي مُنْعَطِفًا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۴۰) (ضعیف)
(مذکورہ سبب سے یہ حدیث بھی ضعیف ہے)
۶۹۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر سفیان نے لکیر کھینچنے کی حدیث بیان کی۔
سفیا ن کہتے ہیں :ہمیں کوئی ایسی دلیل نہیں ملی جس سے اس حدیث کو تقو یت مل سکے، اور یہ حدیث صرف اسی سند سے مروی ہے ۔
علی بن مدینی کہتے ہیں: میں نے سفیا ن سے پو چھا: لوگ تو ابو محمد بن عمر و بن حریث کے نام میں اختلاف کرتے ہیں؟ تو سفیان نے تھو ڑی دیر غور کر نے کے بعدکہا :مجھے تو ان کا نام ابو محمد بن عمرو ہی یا د ہے۔
سفیان کہتے ہیں:اسما عیل بن امیہ کی وفات کے بعد ایک شخص یہاں( کوفہ) آیا ،اور اس نے ابو محمد کو تلا ش کیا یہاں تک کہ وہ اسے ملے، تو اس نے ان سے اس (حدیث خط) کے متعلق سوال کیا، تو ان کواشتباہ ہو گیا ۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل سے سنا،آپ سے متعدد بار لکیر کھینچنے کی کیفیت کے بارے میں پوچھا گیا: توآپ نے کہا: وہ اس طرح ہلال کی طرح چوڑائی میں ہوگی۔
ابو داود کہتے ہیں : اور میں نے مسدد کو کہتے سنا کہ ابن داود کا بیان ہے کہ لکیر لمبا ئی میں ہوگی۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے لکیر کی کیفیت کے با رے میں متعدد بارسنا ، انہوں نے کہا: اس طرح یعنی چوڑائی میں چاند کی طرح محوّر اور مدوّر یعنی مڑا ہوا۔

691- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ: رَأَيْتُ شَرِيكًا صَلَّى بِنَا فِي جَنَازَةٍ الْعَصْرَ، فَوَضَعَ قَلَنْسُوَتَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، يَعْنِي: فِي فَرِيضَةٍ حَضَرَتْ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود (صحیح)

۶۹۱- سفیا ن بن عیینہ کا بیان ہے کہ میں نے شریک کو دیکھا، انہوں نے ہما رے سا تھ ایک جنا زے کے موقع پرعصر پڑھی تو اپنی ٹوپی (بطور سترہ) اپنے سامنے رکھ لی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
104- بَاب الصَّلاةِ إِلَى الرَّاحِلَةِ
۱۰۴-باب: سواری کی طرف منہ کرکے صلاۃ پڑھنے کا بیان​


692- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَوَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يُصَلِّي إِلَى بَعِيره۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۷ (۵۰۲)، ت/الصلاۃ ۱۴۹ (۳۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۹۰۸)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۵۰ (۴۳۰)، حم (۲/۱۰۶، ۱۲۹)، دي/الصلاۃ ۱۲۶ (۱۴۵۲) (صحیح)

۶۹۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ کو قبلہ کی طرف کر کے اس کی آڑ میں صلاۃ پڑھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
105-بَاب إِذَا صَلَّى إِلَى سَارِيَةٍ أَوْ نَحْوِهَا أَيْنَ يَجْعَلُهَا مِنْهُ؟
۱۰۵-باب: جب ستون یا اس جیسی چیز کی طرف صلاۃ پڑھے تو اسے اپنے کس جا نب کرے؟

693- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْوَلِيدُ بْنُ كَامِلٍ، عَنِ الْمُهَلَّبِ بْنِ حُجْرٍ الْبَهْرَانِيِّ، عَنْ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ؛ عَنْ أَبِيهَا قَالَ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي إِلَى عُودٍ وَلا عَمُودٍ وَلا شَجَرَةٍ إِلا جَعَلَهُ عَلَى حَاجِبِهِ الأَيْمَنِ أَوِ الأَيْسَرِ، وَلا يَصْمُدُ لَهُ صَمْدًا۔
* تخريج:تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۵۱)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴) (ضعیف)

(اس کے رواۃمیں’’ولید‘‘ لین الحدیث اور ’’مہلب ‘‘ اور ’’ ضباعہ‘‘ مجہول ہیں)
۶۹۳- مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی لکڑی یا ستون یا درخت کی طرف صلاۃ پڑھتے دیکھا ،تو آپ اسے اپنے دا ہنے ابرو یا با ئیں ابرو کے مقابل کئے ہوتے، اسے اپنی دونوں آنکھوں کے بیچوں بیچ میں نہیں رکھتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تاکہ بت پرستوں سے مشابہت نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
106- بَاب الصَّلاةِ إِلَى الْمُتَحَدِّثِينَ وَالنِّيَامِ
۱۰۶-باب: با ت کر نے والوں اور سو نے والوں کی طرف منہ کرکے صلاۃ پڑھنے کے حکم کا بیان​


694- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَيْمَنَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ قَالَ: قُلْتُ لَهُ -يَعْنِي لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ- حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: <لاتُصَلُّوا خَلْفَ النَّائِمِ، وَلاالْمُتَحَدِّثِ >۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۴۰ (۹۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۴۸) (حسن)

(اس حدیث میں عبدالملک و عبداللہ بن یعقوب دونوں مجہول، اور عبداللہ کے شیخ مبہم ہیں ، لیکن شواہد کے بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل حدیث نمبر: ۳۷۵ ، وصحیح ابی داود: ۳؍۶۹۱)
۶۹۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم لو گ سوئے ہوئے شخص کے پیچھے صلاۃ نہ پڑھو، اور نہ بات کرنے والے کے پیچھے‘‘ ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
107- بَاب الدُّنُوِّ مِنَ السُّتْرَةِ
۱۰۷-باب: سترے کے قریب کھڑے ہونے کا بیان

695- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ (ح) وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَحَامِدُ بْنُ يَحْيَى، وَابْنُ السَّرْحِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ نَافِعِ ابْنِ جُبَيْرٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى سُتْرَةٍ فَلْيَدْنُ مِنْهَا لا يَقْطَعِ الشَّيْطَانُ عَلَيْهِ صَلاتَهُ >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ سَهْلٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ بَعْضُهُمْ: عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَاخْتُلِفَ فِي إِسْنَادِهِ۔
* تخريج: ن/القبلۃ ۵ (۷۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۴۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲) (صحیح)

۶۹۵- سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کو ئی شخص سترے کی آڑ میں صلاۃ پڑھے توچاہئے کے اس کے نزدیک رہے ،تاکہ شیطان اس کی صلاۃ تو ڑنہ سکے ‘‘۔
ابو داودکہتے ہیں:اسے واقد بن محمدنے صفوان سے،صفوان نے محمد بن سہل سے، محمد نے اپنے والد سہل بن ابی حثمہ سے، یا (بغیر اپنے والد کے واسطہ کے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور بعض نے نا فع بن جبیرسے اورنافع نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے ، اوراس کی سند میں اختلا ف کیا گیا ہے ۔

696- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ وَالنُّفَيْلِيُّ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ سَهْلٍ قَالَ: وَكَانَ بَيْنَ مَقَامِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ مَمَرُّ عَنْزٍ.
قَالَ أَبودَاود: الْخَبَرُ لِلنُّفَيْلِيِّ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۹۱ (۴۹۶)، والاعتصام ۱۵ (۷۳۳۴)، م/الصلاۃ ۴۷ (۵۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۰۷) (صحیح)

۶۹۶- سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور قبلہ (کی دیوار ) کے درمیان ایک بکری کے گزرنے کے بقدر جگہ ہوتی تھی ۔
ابو داود کہتے ہیں: حدیث کے الفاظ نفیلی کے ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
108- بَاب مَا يُؤْمَرُ الْمُصَلِّي أَنْ يَدْرَأَ عَنِ الْمَمَرِّ بَيْنَ يَدَيْهِ
۱۰۸-باب: مصلی کوحکم ہے کہ وہ اپنے سامنے سے گزرنے والے کو روکے​


697- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلايَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلْيَدْرَأْهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۸ (۵۰۵)، ن/القبلۃ ۸ (۷۵۸)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۹ (۹۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۱۷)، وقد أخرجہ: ط/قصر الصلاۃ ۱۰(۳۳)، حم (۳/۳۴، ۴۳، ۴۴، ۴۹، ۵۷، ۹۳)، دي/الصلاۃ ۱۲۵ (۱۴۵۱) (صحیح)

۶۹۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کو ئی شخص صلاۃپڑھ رہا ہو تو کسی کو اپنے سامنے سے گزرنے نہ دے، بلکہ جہاں تک ہو سکے اسے روکے، اگر وہ نہ رکے تو اس سے قتال کرے ( یعنی سختی سے روکے) کیو نکہ وہ شیطان ہے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی شیطانوں کا سا کام کررہا ہے روکنے سے بھی نہیں مانتا۔

698- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيُصَلِّ إِلَى سُتْرَةٍ وَلْيَدْنُ مِنْهَا >، ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۱۷) (حسن صحیح)

۶۹۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کو ئی شخص صلاۃ پڑھے تو کسی سترے کی طرف منہ کرکے پڑھے ، اور اس سے قریب رہے‘‘۔
پھر ابن عجلا ن نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔

699- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، أَخْبَرَنَا مَسَرَّةُ بْنُ مَعْبَدٍ اللَّخْمِيُّ، لَقِيتُهُ بِالْكُوفَةِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدٍ حَاجِبُ سُلَيْمَانَ قَالَ: رَأَيْتُ عَطَاءَ بْنَ زَيْدٍ اللَّيْثِيَّ قَائِمًا يُصَلِّي، فَذَهَبْتُ أَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَرَدَّنِي، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ لا يَحُولَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قِبْلَتِهِ أَحَدٌ فَلْيَفْعَلْ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۹) (حسن صحیح)

۶۹۹- سلیمان بن عبد الملک کے دربان ابو عبید بیان کرتے ہیں کہ میں نے عطاء بن زید لیثی کو کھڑے ہو کر صلاۃ پڑھتے دیکھا ، تو میں ان کے سا منے سے گز رنے لگا ، تو انہوں نے مجھے وا پس کر دیا، پھر(صلاۃ سے فارغ ہونے کے بعد) کہا : ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں سے جو شخص طا قت رکھے کہ کوئی شخص اس کے اور قبیلہ کے بیچ میں حائل نہ ہو تو وہ ایسا کرے ( یعنی سا منے سے گز رنے والے کو روکے )‘‘۔

700- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ -يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ- عَنْ حُمَيْدٍ -يَعْنِي ابْنَ هِلالٍ- قَالَ: قَالَ أَبُو صَالِحٍ: أُحَدِّثُكَ عَمَّا رَأَيْتُ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ وَسَمِعْتُهُ مِنْهُ: دَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ عَلَى مَرْوَانَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْئٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْ فِي نَحْرِهِ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ الشَّيْطَانُ >.
قَالَ أَبودَاود: قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ: يَمُرُّ الرَّجُلُ يَتَبَخْتَرُ بَيْنَ يَدَيَّ وَأَنَا أُصَلِّي فَأَمْنَعُهُ، وَيَمُرُّ الضَّعِيفُ فَلا أَمْنَعُهُ ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۰۰ (۵۰۹)، م/الصلاۃ ۴۸ (۵۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۶۳) (صحیح)

۷۰۰- ابو صا لح کہتے ہیں: میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو جو کچھ کر تے ہوئے دیکھا اور سنا، وہ تم سے بیان کرتا ہوں: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ مروان کے پا س گئے، تو عرض کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’جب تم میں سے کوئی شخص کسی چیز کو (جسے وہ لوگوں کے لئے سترہ بنائے) سامنے کرکے صلاۃ پڑھے، پھر کو ئی اس کے آگے سے گزر نا چاہے تو اسے چاہئے کہ سینہ پر دھکا دے کر اسے ہٹا دے، اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے ( یعنی سختی سے دفع کرے) کیو نکہ وہ شیطا ن ہے‘‘۔
ٍ ابو داود کہتے ہیں: سفیا ن ثوری کا بیان ہے کہ میں صلاۃ پڑھتا ہوں اور کو ئی آدمی میرے سامنے سے اتراتے ہوئے گزرتا ہے تو میں اسے روک دیتا ہوں، اور کوئی ضعیف العمر کمزور گزرتا ہے تو اسے نہیں روکتا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
109- بَاب مَا يُنْهَى عَنْهُ مِنَ الْمُرُورِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي
۱۰۹-باب: مصلی کے سامنے سے گز رنا منع ہے​


701- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ: أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ: مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي؟ فَقَالَ أَبُو جُهَيْمٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <لَوْيَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ >.
قَالَ أَبُو النَّضْرِ: لا أَدْرِي قَالَ: أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ سَنَةً۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۰۱ (۵۱۰)، م/الصلاۃ ۴۸ (۵۰۷)، ت/الصلاۃ ۱۳۹ (۳۳۶)، ن/القبلۃ ۸ (۷۵۷)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۷ (۹۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۸۴)، وقد أخرجہ: ط/ قصر الصلاۃ ۱۰ (۳۴)، حم (۴/۱۶۹)، دي/الصلاۃ ۱۳۰ (۱۴۵۶) (صحیح)

۷۰۱- بسر بن سعید کہتے ہیں کہ زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے انہیں ابو جہیم رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مصلی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں کیا سنا ہے؟ تو ابو جہیم رضی اللہ عنہ نے کہا :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: ’’ اگرمصلی کے سا منے سے گزرنے والا یہ جان لے کہ اس پر کس قدر گناہ ہے، تو اس کو مصلی کے سامنے گزرنے سے چالیس (دن یا مہینے یا سال تک) وہیں کھڑا رہنابہتر لگتا‘‘۔
ابونضر کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے چالیس دن کہا یا چالیس مہینے یا چالیس سا ل۔
 
Top