• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
110- بَاب مَا يَقْطَعُ الصَّلاةَ
۱۱۰- باب: کن چیزوں کے گزرنے سے صلاۃ ٹوٹ جاتی ہے ؟​


702- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وَحَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ بْنُ مُطَهَّرٍ، وَابْنُ كَثِيرٍ الْمَعْنَى أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ الْمُغِيرَةِ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ؛ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ حَفْصٌ: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < يَقْطَعُ صَلاةَ الرَّجُلِ > وَقَالَ عَنْ سُلَيْمَانَ: قَالَ أَبُوذَرٍّ: < يَقْطَعُ صَلاةَ الرَّجُلِ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ قَيْدُ آخِرَةِ الرَّحْلِ: الْحِمَارُ وَالْكَلْبُ الأَسْوَدُ وَالْمَرْأَةُ > فَقُلْتُ: مَا بَالُ الأَسْوَدِ مِنَ الأَحْمَرِ مِنَ الأَصْفَرِ مِنَ الأَبْيَضِ ؟ فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ: <الْكَلْبُ الأَسْوَدُ شَيْطَانٌ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۵۰ (۵۱۰)، ت/الصلاۃ ۱۴۱ (۳۳۸)، ن/القبلۃ ۷ (۷۵۱)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۸ (۹۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۴۹، ۱۵۱، ۱۵۵، ۱۶۰، ۱۶۱)، دي/الصلاۃ ۱۲۸ (۱۴۵۴) (صحیح)

۷۰۲- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ( حفص کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور سلیمان کی روایت میں ہے کہ ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا) جب آدمی کے سامنے کجاوہ کے اگلے حصہ کی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو، تو گدھے، کالے کتے اور عورت کے گزرجانے سے اس کی صلاۃ ٹوٹ جا ئے گی ۱؎ ۔
میں نے عرض کیا: سر خ، زرد یا سفید رنگ کے کتے کے مقابلے میں کا لے کتے کی کیا وجہ ہے؟ تو انہوں نے کہا : میرے بھتیجے! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی پو چھاتھا جیسے تم نے مجھ سے پوچھا ہے ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کالا کتا شیطا ن ہے‘‘۔
وضاحت ۱؎ : جمہور علماء نے اس روایت کی تاویل یہ کی ہے کہ صلاۃ ٹوٹنے سے مراد صلاۃ میں نقص پیدا ہونا ہے، کیونکہ ان چیزوں کے گزرنے سے مصلی کا دھیان بٹ جاتا ہے اورخشوع وخضوع میں فرق آجاتا ہے ۔

703- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَفَعَهُ شُعْبَةُ قَالَ: < يَقْطَعُ الصَّلاةَ الْمَرْأَةُ الْحَائِضُ، وَالْكَلْبُ>.
قَالَ أَبودَاود: وَقَفَهُ سَعِيدٌ وَهِشَامٌ وَهَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ۔
* تخريج: ن/القبلہ ۷ (۷۵۲)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۸ (۹۴۹)، حم (۱/۴۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۷۹) (صحیح)

۷۰۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ( شعبہ نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے): ’’صلاۃ حائضہ عورت اور کتّا ( مصلی کے سامنے گزرنے ) سے صلاۃ ٹوٹ جاتی ہے‘‘ ۔
ابو داود کہتے ہیں:اسے سعید، ہشام اور ہمام نے قتا دہ سے، قتادہ نے جا بر بن زید سے، جابر نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفاً یعنی ان کا اپنا قول نقل کیا ہے۔

704- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ [مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ] الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ -قَالَ: أَحْسبُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم - قَالَ: <إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى غَيْرِ سُتْرَةٍ فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلاتَهُ: الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْخِنْزِيرُ وَالْيَهُودِيُّ وَالْمَجُوسِيُّ وَالْمَرْأَةُ، وَيُجْزِءُ عَنْهُ إِذَا مَرُّوا بَيْنَ يَدَيْهِ عَلَى قَذْفَةٍ بِحَجَرٍ>.
قَالَ أَبودَاود: فِي نَفْسِي مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ شَيْئٌ، كُنْتُ أُذَاكِرُ بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَغَيْرَهُ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا جَاءَ بِهِ عَنْ هِشَامٍ وَلا يَعْرِفُهُ، وَلَمْ أَرَ أَحَدًا يُحَدِّثُ بِهِ عَنْ هِشَامٍ وَأَحْسَبُ الْوَهْمَ مِنِ ابْنِ أَبِي سَمِينَةَ يَعْنِي مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ الْبَصْرِيَّ -مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ وَالْمُنْكَرُ فِيهِ ذِكْرُ الْمَجُوسِيِّ، وَفِيهِ: < عَلَى قَذْفَةٍ بِحَجَرٍ > وَذِكْرُ الْخِنْزِيرِ، وَفِيهِ نَكَارَةٌ .
قَالَ أَبودَاود: وَلَمْ أَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلا مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ [بْنِ أَبِي سَمِينَةَ] وَأَحْسَبُهُ وَهِمَ، لأَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُنَا مِنْ حِفْظِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۴۵) (ضعیف)

(ابن أبی سمینہ ثقہ راوی ہیں، ممکن ہے یحییٰ بن أبی کثیرسے وہم واقع ہوا ہو، نیز یحییٰ مدلس ہیں، ممکن ہے تدلیس سے کام لے کر موقوف کو’’أحسبہ‘‘کے ذریعہ مرفوع بنا دیا ہو، ابن عباس رضی اللہ عنہما پر موقوفاً یہ روایت صحیح ہے)
۷۰۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں - عکرمہ کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں- : ’’جب تم میں سے کوئی شخص بغیرسترہ کے صلاۃ پڑھے تو اس کی صلاۃ کتا، گدھا، سور،یہو دی، مجو سی اورعورت کے گزرنے سے باطل ہو جاتی ہے ، البتہ اگر یہ ایک پتھر کی مارکی دوری سے گزریں تو صلاۃ ہو جا ئے گی ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: اس حدیث کے سلسلے میں میرے دل میں کچھ کھٹک اور شبہہ ہے، میں اس حدیث کے متعلق ابراہیم اور دوسرے لوگوں سے مذاکرہ کرتا یعنی پوچھتا تھا کہ کیا معاذ کے علاوہ کسی اور نے بھی یہ حدیث ہشام سے روایت کی ہے، تو کسی نے مجھے اس کا جواب نہیں دیا اور کسی کو نہیں معلوم تھا کہ اسے ہشام سے کسی اور نے بھی روایت کیا ہے یا نہیں، اور نہ ہی میں نے کسی کو اسے ہشام سے روایت کرتے دیکھا (سوائے معاذ کے)، میرا خیال ہے کہ یہ ابن ابی سمینہ(یعنی بنی ہاشم کے آزاد کردہ غلام محمد بن اسماعیل بصری) کا وہم ہے، اس میں مجوسی کا ذکر منکر ہے، اور اس میں پتھرکی مار کی دوری ، اورخنزیر کاذکر ہے، اس میں بھی نکارت ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث محمد بن اسماعیل بن سمینہ کے علاوہ کسی اور سے نہیں سنی، اور میر ا خیال ہے کہ انہیں وہم ہو ا ہے، کیونکہ وہ ہم سے اپنے حافظے سے حدیثیں بیان کیا کرتے تھے ۔

705- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ مَوْلَى يَزِيدَ بْنِ نِمْرَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ نِمْرَانَ قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلا بِتَبُوكَ مُقْعَدًا فَقَالَ: مَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَأَنَا عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ يُصَلِّي، فَقَالَ: < اللَّهُمَّ اقْطَعْ أَثَرَهُ فَمَا مَشَيْتُ عَلَيْهَا بَعْدُ >۔
* تخريج:تفردبہ ابوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۸۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۶۴، ۵/۳۷۶) (ضعیف)
(اس کے راوی’’مولی یزید‘‘مجہول ہیں)
۷۰۵- یز ید بن نمران کہتے ہیں کہ میں نے تبو ک میں ایک اپاہج کو دیکھا، اس نے کہا : میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گدھے پر سوار ہو کر گزرا اور آپ صلاۃ پڑھ رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے اللہ! اس کی چال کا ٹ دے‘‘، تو میں اس دن کے بعد سے گدھے پر سوار ہو کر چل نہیں سکا۔

706- حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ -يَعْنِي [الْمَذْحِجِيَّ]- حَدَّثَنَا أَبُو حَيْوَةَ، عَنْ سَعِيدٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ زَادَ: قَالَ: < قَطَعَ صَلاتَنَا قَطَعَ اللَّهُ أَثَرَهُ >.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ أَبُو مُسْهِرٍ عَنْ سَعِيدٍ قَالَ فِيهِ: < قَطَعَ صَلاتَنَا >۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۸۴) (ضعیف)

۷۰۶- سعید سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میںانہوں نے یہ اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس نے ہما ری صلاۃ کا ٹ دی، اللہ اس کی چال کا ٹ دے‘‘ ۔
ابو داود کہتے ہیں :اسے ابو مسہر نے بھی سعید سے روایت کیا ہے، جس میںصرف اتنا ہے: ’’ اس نے ہماری صلاۃ کاٹ دی‘‘۔

707- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ (ح) وَحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ نَزَلَ بِتَبُوكَ وَهُوَ حَاجٌّ فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مُقْعَدٍ فَسَأَلَهُ عَنْ أَمْرِهِ فَقَالَ لَهُ: سَأُحَدِّثُكَ حَدِيثًا فَلا تُحَدِّثْ بِهِ مَا سَمِعْتَ أَنِّي حَيٌّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَزَلَ بِتَبُوكَ إِلَى نَخْلَةٍ فَقَالَ: < هَذِهِ قِبْلَتُنَا > ثُمَّ صَلَّى إِلَيْهَا فَأَقْبَلْتُ وَأَنَا غُلامٌ أَسْعَى حَتَّى مَرَرْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا فَقَالَ: < قَطَعَ صَلاتَنَا، قَطَعَ اللَّهُ أَثَرَهُ > فَمَا قُمْتُ عَلَيْهَا إِلَى يَوْمِي هَذَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۵۶) (ضعیف)

(اس کے راوی’’سعید بن غزوان‘‘مجہول ہیں)
۷۰۷- غز وان کہتے ہیں کہ وہ حج کو جاتے ہوئے تبوک میں اترے، انہیں ایک اپاہج آدمی نظر آیا، انہوں نے اس سے اس کا حال پوچھا، تو اس آدمی نے غزوان سے کہا کہ میں تم سے ایک حدیث بیان کروں گا، بشر طیکہ تم اس حدیث کو کسی سے اس وقت تک بیان نہ کرنا جب تک تم یہ سننا کہ میں زندہ ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تبوک میں ایک درخت کی آڑ میں اترے اور فرمایا: ’’یہ ہما را قبلہ ہے‘‘، پھر آپ نے اس کی طرف منہ کرکے صلاۃ پڑھنی شروع کی، میں ایک لڑکا تھا ، دوڑتا ہوا آیا یہاں تک کہ آپ کے اور درخت کے بیچ سے ہو کر گزر گیا ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس نے ہماری صلاۃ کاٹ دی، اللہ اس کا قدم کاٹ دے‘‘، چنانچہ اس روز سے آج تک میں اس پر کھڑا نہ ہو سکا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
111- بَاب سُتْرَةُ الإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ خَلْفَهُ
۱۱۱-باب: امام کا سترہ مقتدیوں کے لیے بھی سترہ ہے​


708- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: هَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ فَحَضَرَتِ الصَّلاةُ -يَعْنِي فَصَلَّى إِلَى جِدَارٍ- فَاتَّخَذَهُ قِبْلَةً وَنَحْنُ خَلْفَهُ، فَجَائَتْ بَهْمَةٌ تَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَمَا زَالَ يُدَارِئُهَا حَتَّى لَصِقَ بَطْنُهُ بِالْجِدَارِ وَمَرَّتْ مِنْ وَرَائِهِ، أَوْ كَمَا قَالَ مُسَدَّدٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۱۱، ألف)، وقد أخرجہ: حم (۲/ ۱۹۶) (حسن صحیح)

۷۰۸- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سا تھ اذا خر ۱؎ کی گھاٹی میں اترے تو صلاۃ کا وقت ہو گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیو ار کو قبلہ بنا کر اس کی طرف منہ کرکے صلاۃ پڑھی اور ہم آپ کے پیچھے تھے، اتنے میں بکری کا ایک بچہ آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سا منے سے گزرنے لگا ،تو آپ اسے دفع کرتے رہے یہاں تک کہ آپ کا پیٹ دیوار میں چپک گیا، وہ سامنے سے نہ جاسکے، آخر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سے ہو کر چلا گیا، مسدد نے اسی کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔
وضاحت ۱؎ : مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے ۔

709- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يُصَلِّي فَذَهَبَ جَدْيٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَتَّقِيهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۴۶)، وقد أخرجہ: ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۹ (۹۵۳)، حم (۱/۲۹۱، ۳۴۱) (صحیح)

۷۰۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھ رہے تھے کہ ایک بکری کا بچہ آپ کے سامنے سے گزرنے لگا، تو آپ اسے دور کرنے لگے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
112-بَاب مَنْ قَالَ: الْمَرْأَةُ لا تَقْطَعُ الصَّلاةَ
۱۱۲-باب: مصلی کے آگے سے عورت کے گزرنے سے صلاۃ نہیں ٹوٹتی ، اس کے قائلین کی دلیل کا بیان​


710- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، قَالَ شُعْبَةُ: أَحْسِبُهَا قَالَتْ: وَأَنَا حَائِضٌ.
قَالَ أبودَاود: رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ وَعَطَائٌ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ وَهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ وَعِرَاكُ بْنُ مَالِكٍ وَأَبُو الأَسْوَدِ وَتَمِيمُ بْنُ سَلَمَةَ، كُلُّهُمْ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ، وَإِبْرَاهِيمُ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبُو الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ، وَالْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُوسَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ، لَمْ يَذْكُرُوا: < وَأَنَا حَائِضٌ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۴۲)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۱۹ (۳۸۲)، ۲۱ (۳۸۳)، ۱۰۳ (۵۱۲)، ۱۰۴ (۵۱۳)، والوتر ۳ (۹۹۷)، والعمل في الصلاۃ ۱۰ (۱۲۰۹)، م/الصلاۃ ۵۱ (۵۱۲)، والمسافرین ۱۷ (۱۳۵)، ن/القبلۃ ۱۰ (۷۶۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۴۰ (۹۵۶)، ط/صلاۃ اللیل ۱(۲)، دي/الصلاۃ ۱۲۷ (۱۴۵۳)، حم (۶/۹۴، ۹۸، ۱۷۶) (صحیح)
دون قولہ: ’’وأنا حائض‘‘
۷۱۰- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے بیچ میں ہوتی تھی، شعبہ کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انہوں نے یہ بھی کہا: اور میں حائضہ ہوتی تھی ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے زہری، عطاء،ابوبکر بن حفص ،ہشام بن عروہ، عرا ک بن مالک ،ابو اسود اور تمیم بن سلمہ سبھوں نے عروہ سے، عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، اور ابراہیم نے اسود سے، اسود نے عا ئشہ سے، اور ابوالضحیٰ نے مسروق سے، مسروق نے عا ئشہ سے، اور قاسم بن محمد اور ابو سلمہ نے عائشہ سے روایت کیا ہے، البتہ ان لوگوں نے ’’وأنا حائض‘‘ (اور میں حائضہ ہوتی تھی) کا ذکر نہیں کیا ہے ۔

711- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يُصَلِّي صَلاتَهُ مِنَ اللَّيْلِ وَهِيَ مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ رَاقِدَةٌ عَلَى الْفِرَاشِ الَّذِي يَرْقُدُ عَلَيْهِ حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَيْقَظَهَا فَأَوْتَرَتْ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۰۲، ۱۶۳۳۳) (صحیح)

۷۱۱- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی را ت کی صلاۃ پڑھتے اور وہ آپ کے اور قبلے کے بیچ میں اس بچھونے پر لیٹی رہتیں جس پر آپ سوتے تھے، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو انہیں جگاتے تو وہ بھی وتر پڑھتیں۔

712- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: بِئْسَمَا عَدَلْتُمُونَا بِالْحِمَارِ وَالْكَلْبِ! لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ غَمَزَ رِجْلِي فَضَمَمْتُهَا إِلَيَّ ثُمَّ يَسْجُدُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۳۷) (صحیح)

۷۱۲- ام المو منین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ تم لوگوں نے بہت برا کیا کہ ہم عورتوں کو گدھے اور کتے کے برابر ٹھہرا دیا، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلاۃ پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے عرض میں لیٹی رہتی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے تو میرا پاؤں دبا دیتے، میں اسے سمیٹ لیتی پھر آپ سجدہ کرتے ۔

713- حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ابْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: كُنْتُ أَكُونُ نَائِمَةً وَرِجْلايَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ ضَرَبَ رِجْلَيَّ فَقَبَضْتُهُمَا، فَسَجَدَ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۹ (۳۸۲)، العمل فی الصلاۃ ۱۰ (۱۲۰۹)، م/الصلاۃ ۵۱ (۵۱۲)، ن/القبلۃ ۱۰ (۷۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۴۸، ۲۲۵) (صحیح)

۷۱۳- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرما تی ہیں کہ میں سوئی رہتی تھی ، میرے دونوں پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوتے اور آپ رات میں صلاۃ پڑھ رہے ہوتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرنا چاہتے تو میرے دونوں پائوں کو مارتے تو میں انہیں سمیٹ لیتی پھر آپ سجدہ کرتے۔

714- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ (ح) [قَالَ ابو داود : وَحَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: < كُنْتُ أَنَامُ وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ فِي قِبْلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَيُصَلِّي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَأَنَا أَمَامَهُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ >، زَادَ عُثْمَانُ: <غَمَزَنِي> ثُمَّ اتَّفَقَا: < فَقَالَ تَنَحَّيْ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۸۲) (حسن صحیح)

۷۱۴- ام المو منین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سمت میں لیٹی رہتی، آپ صلاۃ پڑھتے اور میں آپ کے آگے ہوتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنا چاہتے (عثمان کی روایت میں یہ اضافہ ہے: ’’تو آپ مجھے اشارہ کرتے‘‘، پھر عثمان اور قعنبی دونوں روایت میں متفق ہیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما تے: ’’سرک جا ؤ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
113- بَاب مَنْ قَالَ: الْحِمَارُ لا يَقْطَعُ الصَّلاةَ
۱۱۳-باب: مصلی کے آگے سے گدھا کے گزرنے سے صلاۃ نہیں ٹوٹتی اس کے قائلین کی دلیل کا بیان​


715- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ ابْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جِئْتُ عَلَى حِمَارٍ (ح) وَحَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الاحْتِلامَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ، فَنَزَلْتُ فَأَرْسَلْتُ الأَتَانَ تَرْتَعُ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ أَحَدٌ.
قَالَ أَبودَاود: وَهَذَا لَفْظُ الْقَعْنَبِيِّ وَهُوَ أَتَمُّ، قَالَ مَالِكٌ: وَأَنَا أَرَى ذَلِكَ وَاسِعًا إِذَا قَامَتِ الصَّلاةُ۔
* تخريج: خ/العلم ۱۸ (۷۶)، والصلاۃ ۹۰ (۴۹۳)، والأذان ۱۶۱ (۸۶۱)، وجزاء الصید ۲۵ (۱۸۵۷)، والمغازي ۷۷ (۴۴۱۲)، م/الصلاۃ ۴۷ (۵۰۴)، ت/الصلاۃ ۱۴۰ (۳۳۷)، ن/القبلۃ ۷ (۷۵۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۸ (۹۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۳۴)، وقد أخرجہ: ط/قصر الصلاۃ ۱۱(۳۸)، حم (۱/۲۱۹، ۲۶۴، ۳۳۷، ۳۶۵)، دي/الصلاۃ ۱۲۹(۱۴۵۵) (صحیح)

۷۱۵- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا، ان دنوں میں بالغ ہونے کے قریب ہوچکا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں صلاۃ پڑھا رہے تھے، میں صف کے بعض حصے کے آگے سے گزرا، پھر اترا تو گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا، اور صف میں شریک ہو گیا، تو کسی نے مجھ پر نکیر نہیں کی۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ قعنبی کے الفاظ ہیں اور یہ زیادہ کامل ہیں۔
مالک کہتے ہیں: جب صلاۃ کھڑی ہو جائے تو میں اس میں گنجائش سمجھتا ہوں۔

716- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أَبِي الصَّهْبَاءِ قَالَ: تَذَاكَرْنَا مَا يَقْطَعُ الصَّلاةَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ: جِئْتُ أَنَا وَغُلامٌ مِنْ بَنِي عَبْدِالْمُطَّلِبِ عَلَى حِمَارٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي فَنَزَلَ وَنَزَلْتُ، وَتَرَكْنَا الْحِمَارَ أَمَامَ الصَّفِّ، فَمَا بَالاهُ، وَجَائَتْ جَارِيَتَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِالْمُطَّلِبِ فَدَخَلَتَا بَيْنَ الصَّفِّ فَمَا بَالَى ذَلِكَ ۔
* تخريج: ن/القبلۃ ۷ (۷۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۵) (صحیح)

۷۱۶- ابوصہباء کہتے ہیں کہ ہم نے ا بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ان چیزوں کا تذکرہ کیا جو صلاۃ کو توڑ دیتی ہیں، تو انہوں نے کہا: میں اور بنی عبدالمطلب کا ایک لڑکا دونوں ایک گدھے پر سوار ہو کر آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھ رہے تھے، ہم دونوں اترے اور گدھے کو صف کے آگے چھوڑ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ پرواہ نہ کی، اور بنی عبدالمطلب کی دو لڑکیاں آئیں، وہ آکر صف کے درمیان داخل ہو گئیں تو آپ نے اس کی بھی کچھ پرواہ نہ کی۔

717- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَدَاوُدُ بْنُ مِخْرَاقٍ الْفِرْيَابِيُّ قَالا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ؛ عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ، قَالَ: فَجَائَتْ جَارِيَتَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِالْمُطَّلِبِ اقْتَتَلَتَا فَأَخَذَهُمَا، قَالَ عُثْمَانُ: فَفَرَّعَ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ دَاوُدُ: فَنَزَعَ إِحْدَاهُمَا عَنِ الأُخْرَى، فَمَا بَالَى ذَلِكَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۸۷) (صحیح)

۷۱۷- منصور سے یہی حدیث اس سند سے بھی مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: بنی عبدالمطلب کی دو لڑکیاں لڑتی ہوئی آئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو پکڑ لیا، عثمان کی روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکڑ کر دونوں کو جدا کر دیا۔
اور داود بن مخراق کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو دو سرے سے جدا کردیا، اور اس کی کچھ پرواہ نہ کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
114-بَاب مَنْ قَالَ: الْكَلْبُ لا يَقْطَعُ الصَّلاةَ
۱۱۴-باب: مصلی کے آگے سے کتوں کے گزرنے سے صلاۃ نہیں ٹوٹتی اس کے قائلین کی دلیل کا بیان​


718- حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَنَحْنُ فِي بَادِيَةٍ لَنَا وَمَعَهُ عَبَّاسٌ، فَصَلَّى فِي صَحْرَاءَ لَيْسَ بَيْنَ يَدَيْهِ سُتْرَةٌ، وَحِمَارَةٌ لَنَا وَكَلْبَةٌ تَعْبَثَانِ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَمَا بَالَى ذَلِكَ۔
* تخريج: ن/القبلۃ ۷ (۷۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۱، ۲۱۲) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’عباس‘‘ لین الحدیث ہیں)
۷۱۸- فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ایک صحرا میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ، آپ کے ساتھ عباس رضی اللہ عنہ بھی تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحرا (کھلی جگہ) میں صلاۃ پڑھی، اس حال میں کہ آپ کے سامنے سترہ نہ تھا، اور ہماری گدھی اور کتیا دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھیل رہی تھیں ،لیکن آپ نے اس کی کچھ پرواہ نہ کی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
115-بَاب مَنْ قَالَ: لا يَقْطَعُ الصَّلاةَ شَيْئٌ
۱۱۵-باب: مصلی کے آگے کسی بھی چیز کے گزرنے سے صلاۃ نہیں ٹوٹتی اس کے قائلین کی دلیل کا بیان​


719- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < لا يَقْطَعُ الصَّلاةَ شَيْئٌ وَادْرَئُوا مَا اسْتَطَعْتُمْ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ >.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۸۹) (ضعیف)

(اس کے راوی’’مجالد‘‘ضعیف ہیں ،اور پہلاجزء صحیح احادیث کے مخالف ہے،ہاں دوسرے حصے کے صحیح شواہد ہیں)
۷۱۹- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ صلاۃ کو کوئی چیز نہیں توڑتی، اور جہاں تک ہوسکے گزرنے والے کو دفع کرو، کیونکہ وہ شیطان ہے‘‘۔


720- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ؛ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَدَّاكِ قَالَ: مَرَّ شَابٌّ مِنْ قُرَيْشٍ بَيْنَ يَدَيْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَهُوَ يُصَلِّي، فَدَفَعَهُ، ثُمَّ عَادَ فَدَفَعَهُ، ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: إِنَّ الصَّلاةَ لا يَقْطَعُهَا شَيْئٌ، وَلَكِنْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < ادْرَئُوا مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ >.
قَالَ أَبودَاود: إِذَا تَنَازَعَ الْخَبَرَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نُظِرَ إِلَى مَا عَمِلَ بِهِ أَصْحَابُهُ مِنْ بَعْدِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۸۹) (ضعیف)
(اس سے پہلی والی حدیث ملاحظہ فرمائیں)
۷۲۰- ابو الودّاک کہتے ہیں کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ صلاۃ پڑھ رہے تھے کہ قریش کا ایک نوجوان ان کے سامنے سے گزرنے لگا ،تو انہوں نے اسے دھکیل دیا، وہ پھر آیا، انہوں نے اسے پھر دھکیل دیا، اس طرح تین بار ہوا، جب صلاۃ سے فارغ ہوئے تو آپ نے کہا: صلاۃ کو کوئی چیز نہیں توڑتی، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جہاں تک ہوسکے تم دفع کرو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔
ابو داود کہتے ہیں : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی دو حدیثوں میں تعارض ہو، تو وہ عمل دیکھا جائے گا جو آپ کے صحابۂ کرام نے آپ کے بعد کیا ہو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہاں دو حدیثیں ایک دوسرے کے معارض تو ہیں مگر دوسری حدیث’’صلاۃ کوکوئی چیز نہیں توڑتی ‘‘ضعیف ہے، اس لیے دونوں میں تطبیق کے لیے اب کسی دوسری چیز کی ضرورت نہیں ہے، ہاں صلاۃ ٹوٹ جانے سے مطلب باطل ہونا نہیں بلکہ خشوع وخضوع میں کمی واقع ہونا ہے، جمہور علماء نے یہی مطلب بیان کیا ہے، اور اسی معنی میں ان صحابۂ کرام کے آثار واقوال کو لیا جائے گا جن سے یہ مروی ہے کہ ’’صلاۃ کو کوئی چیز نہیں توڑتی ‘‘۔
* * * * *
* * *
*​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ أَبْوَاب تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلاةِ }
صلاۃ شروع کر نے کے احکام ومسائل


116- بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلاةِ
۱۱۶-باب: صلاۃ میں رفع یدین (دونوں ہاتھ اٹھانے ) کا بیان​


721- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ؛ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَبَعْدَ مَايَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ، وَأَكْثَرُ مَا كَانَ يَقُولُ: وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۸۳ (۷۳۵)، ۸۴ (۷۳۶)، ۸۵ (۷۳۸)، ۸۶ (۷۳۹)، م/الصلاۃ ۹ (۳۹۰)، ت/الصلاۃ ۷۶ (۲۵۵، ۲۵۶)، ن/الافتتاح ۱ (۸۷۵)، ۸۶ (۱۰۲۶)، والتطبیق ۱۹ (۱۰۵۸)، ۲۱ (۱۰۶۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۵ (۸۵۸)، ط/الصلاۃ ۴(۱۶)، حم (۲ /۸، ۱۸، ۴۴، ۴۵، ۴۷، ۶۲، ۱۰۰، ۱۴۷)، دي/الصلاۃ ۴۱ (۱۲۸۵)، ۷۱ (۱۳۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۱۶، ۶۸۴۱) (صحیح)

۷۲۱- عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ صلاۃ شروع کر تے تو اپنے دونوں ہا تھ اٹھاتے، یہاں تک کہ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جا تے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے (تو بھی اسی طرح کرتے)، اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعدبھی۔
سفیان نے( ’’اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد بھی‘‘ کے بجائے) ایک مرتبہ یوں نقل کیا: ’’اور جب آپ اپنا سر اٹھاتے‘‘، اور زیادہ تر سفیان نے:’’رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد‘‘کے الفاظ ہی کی روایت کی ہے، اور آپ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کر تے تھے۔

722- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ كَبَّرَ وَهُمَا كَذَلِكَ، فَيَرْكَعُ، ثُمَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ صُلْبَهُ رَفَعَهُمَا حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ قَالَ : سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَلا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي السُّجُودِ، وَيَرْفَعُهُمَا فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ يُكَبِّرُهَا قَبْلَ الرُّكُوعِ حَتَّى تَنْقَضِيَ صَلاتُهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۱۶، ۶۹۲۸) (صحیح)

۷۲۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صلاۃ کے لئے کھڑے ہو تے تو اپنے دونوں ہا تھ اٹھاتے ،یہاں تک کہ وہ آپ کے دونوں کندھوں کے مقابل ہو جا تے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’الله أكبر‘‘ کہتے، اور وہ دونوں ہاتھ اسی طرح ہوتے، پھر رکوع کرتے ، پھر جب رکوع سے اپنی پیٹھ اٹھانے کا ارادہ کرتے تو بھی ان دونوں کو اٹھاتے یہاں تک کہ وہ آپ کے کندھوں کے بالمقابل ہوجاتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ‘‘ کہتے، اور سجدے میں اپنے دونوں ہاتھ نہ اٹھاتے، اور رکوع سے پہلے ہر تکبیر کے وقت دونوں ہاتھ اٹھاتے، یہاں تک کہ آپ کی صلاۃ پوری ہوجا تی۔

723- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: كُنْتُ غُلامًا لا أَعْقِلُ صَلاةَ أَبِي، قَالَ: فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ؛ عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَكَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ الْتَحَفَ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ، وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ، قَالَ: فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ، حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلاتِهِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، فَقَالَ: هِيَ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَعَلَهُ مَنْ فَعَلَهُ وَتَرَكَهُ مَنْ تَرَكَهُ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ عَنِ ابْنِ جُحَادَةَ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۱۵ (۴۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۷۴، ۱۱۷۸۸)، وقد أخرجہ: ن/الافتتاح ۱۱ (۸۹۰)، الافتتاح ۱۳۹ (۱۱۰۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳ (۸۱۰)، حم (۴/۳۱۷، ۳۱۸)، دي/الصلاۃ ۳۵ (۱۲۱۷)، ۹۲ (۱۳۹۷) (ولیس عند أحد ذکر رفع الیدین مع الرفع من السجود) (صحیح)

۷۲۳- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھی، جب آپ نے تکبیر (تحریمہ) کہی تو اپنے دونوں ہا تھ اٹھا ئے، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑا، اور انہیں اپنے کپڑے میں داخل کر لیا، جب آپ نے رکوع کا ارادہ کیا تو اپنے دونوں ہاتھ (چادر سے) نکالے پھر رفع یدین کیا ،اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھانے کا ارادہ کیا تو رفع یدین کیا، پھر سجدہ کیا اور اپنی پیشانی کو دونوں ہتھیلیوں کے بیچ میں رکھا، اور جب سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو رفع یدین ۱؎ کیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ سے فارغ ہوگئے ۔
محمد کہتے ہیں: میں نے حسن بصری سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا : یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ ہے، کرنے والوں نے ایسا ہی کیا اور چھوڑنے والوں نے اسے چھوڑدیا ۔
أبو داود کہتے ہیں: اس حدیث کو ہمام نے بھی ابن جحادہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : مؤلف کے سوا کسی کے یہاں بھی سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں ہے،اکثر علماء کے نزدیک مؤلف کی یہ روایت منسوخ ہے۔

724- حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ النَّخَعِيِّ، عَنْ عَبْدِالْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَبْصَرَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ قَامَ إِلَى الصَّلاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى كَانَتَا بِحِيَالِ مَنْكِبَيْهِ، وَحَاذَى بِإِبْهَامَيْهِ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ كَبَّرَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۶۱) (ضعیف)

(عبدالجبار کی اپنے والد سے روایت ثابت نہیں ہے، نیز ’’کبر‘‘ کا لفظ منکر ہے، کیونکہ تکبیر رفع الیدین کے پہلے ہوگی یا ساتھ میں، رفع الیدین کے بعد نہیں جیسا کہ اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے)
۷۲۴- وا ئل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ صلاۃ کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین کیا یہاں تک کہ آپ کے دونوں ہاتھ دونوں مونڈھوں کے بالمقابل ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں انگوٹھے دونوں کانوں کے بالمقابل ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’الله أكبر‘‘ کہا ۔

725- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ -يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ- حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ، حَدَّثَنِي أَهْلُ بَيْتِي، عَنْ أَبِي أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ التَّكْبِيرَةِ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۹۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۶) (صحیح)

۷۲۵- عبدالجبار بن وائل کہتے ہیں: مجھ سے میرے گھروالوں نے بیان کیا کہ میرے والد نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکبیر کے ساتھ اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا۔

726- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ ابْنِ حُجْرٍ قَالَ: قُلْتُ: لأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَيْفَ يُصَلِّي، قَالَ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَكَبَّرَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ، فَلَمَّا سَجَدَ وَضَعَ رَأْسَهُ بِذَلِكَ الْمَنْزِلِ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ، ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَحَدَّ مِرْفَقَهُ الأَيْمَنَ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَقَبَضَ ثِنْتَيْنِ وَحَلَّقَ حَلْقَةً، وَرَأَيْتُهُ يَقُولُ هَكَذَا، وَحَلَّقَ بِشْرٌ الإِبْهَامَ وَالْوُسْطَى وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ۔
* تخريج: ن/ الافتتاح ۱۱ (۸۹۰)، ق/ إقامۃ الصلاۃ ۳ (۸۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۶، ۳۱۷، ۳۱۸، ۳۱۹) (صحیح) ویأتی ہذا الحدیث عند المؤلف برقم (۹۵۷)

۷۲۶- وا ئل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ دیکھوں گا کہ آپ کس طرح صلاۃ ادا کرتے ہیں؟ (میں نے دیکھا ) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ کھڑے ہوئے اور آپ نے’’ اللہ اکبر ‘‘ کہا، پھر دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ وہ دونوں کانوں کے بالمقابل ہوگئے، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے اپنے بائیں ہاتھ کو پکڑا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کا ارادہ کیا تو بھی اسی طرح ہاتھوں کو اٹھایا، پھر دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے، پھر رکوع سے سر اٹھاتے وقت بھی انہیں اسی طرح اٹھایا، پھر جب سجدہ کیا تو اپنے سر کو اپنے دونوں ہاتھو ں کے بیچ اس جگہ پہ رکھا، پھر بیٹھے تو اپنا بایاں پیر بچھایا، اور بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھا، اور اپنی داہنی کہنی کو داہنی ران سے جدا رکھا اور دونوں انگلیوں (خنصر ،بنصر) کو بند کرلیا اور دائرہ بنا لیا (یعنی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے )۔
بشر بن مفضل بیان کر تے ہیں: میں نے اپنے شیخ عاصم بن کلیب کو دیکھا وہ اسی طرح کرتے تھے، اور بشر نے انگوٹھے اور بیچ کی انگلی کا دائرہ بنایا اور انگشت شہادت سے اشارہ کیا ۔

727- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ فِيهِ: ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ، وَقَالَ فِيهِ: ثُمَّ جِئْتُ بَعْدَ ذَلِكَ فِي زَمَانٍ فِيهِ بَرْدٌ شَدِيدٌ، فَرَأَيْتُ النَّاسَ عَلَيْهِمْ جُلُّ الثِّيَابِ تَحَرَّكُ أَيْدِيهِمْ تَحْتَ الثِّيَابِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۸۱) (صحیح)

۷۲۷- عا صم بن کلیب نے اس سند سے بھی اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے، اس میں یہ ہے کہ: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت پہنچے اور کلائی پر رکھا، اس میں یہ بھی ہے کہ پھر میں سخت سردی کے زمانہ میں آیا تو میں نے لوگوں کو بہت زیادہ کپڑے پہنے ہوئے دیکھا ، ان کے ہاتھ کپڑوں کے اندر ہلتے تھے ۔

728- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِيَالَ أُذُنَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ فَرَأَيْتُهُمْ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ إِلَى صُدُورِهِمْ فِي افْتِتَاحِ الصَّلاةِ وَعَلَيْهِمْ بَرَانِسُ وَأَكْسِيَةٌ۔
* تخريج: ن/ السہو ۳۱ (۱۲۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۸۳) (صحیح)

۷۲۸- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جس وقت آپ نے صلاۃ شروع کی اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے بالمقابل اٹھا یا، پھر میں ( ایک زمانہ کے بعد) لوگوں کے پاس آیا تو میں نے انہیں دیکھا کہ وہ صلاۃ شروع کرتے وقت اپنے ہاتھ اپنے سینوں تک اٹھاتے اور حال یہ ہوتا کہ ان پر جبے اور چادریں ہوتیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
117- بَاب افْتِتَاحِ الصَّلاةِ
۱۱۷-باب: صلاۃ شروع کرنے کا بیان​


729- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الشِّتَاءِ فَرَأَيْتُ أَصْحَابَهُ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ فِي ثِيَابِهِمْ فِي الصَّلاةِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۶) (صحیح)

۷۲۹- وا ئل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں سردی کے موسم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ صلاۃ میں (سردی کی وجہ سے ) اپنے کپڑوں کے اندر ہی رفع یدین کرتے ۔

730- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى -وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ- قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ -يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ ابْنُ عُمَرَو بْنِ عَطَاءِ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشْرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْهُمْ أَبُوقَتَادَةَ، قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالُوا: فَلِمَ؟ فَوَاللَّهِ مَا كُنْتَ بِأَكْثَرِنَا لَهُ تَبَعًا وَلا أَقْدَمِنَا لَهُ صُحْبَةً، قَالَ: بَلَى، قَالُوا: فَاعْرِضْ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حَتَّى يَقِرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلا ثُمَّ يَقْرَأُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ، فَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، ثُمَّ يَعْتَدِلُ فَلا يَصُبُّ رَأْسَهُ وَلا يُقْنِعُ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ [بِهِمَا] مَنْكِبَيْهِ مُعْتَدِلا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الأَرْضِ فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا، وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ، وَيَسْجُدُ ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَيَرْفَعُ [رَأْسَهُ] وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ، ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا كَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاةِ، ثُمَّ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي بَقِيَّةِ صَلاتِهِ، حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الأَيْسَرِ، قَالُوا: صَدَقْتَ، هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۴۵ (۸۲۸)، ت/الصلاۃ ۷۸ (۳۰۴)، ن/التطبیق ۶ (۱۰۴۰)، والسہو ۲ (۱۱۸۲)، ۲۹ (۱۲۳۶)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۵ (۱۰۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۲۴) دي/الصلاۃ ۷۰ (۱۳۴۶) (كلهم مختصرًا من سياق المؤلف، وليس عند البخاري ذكر رفع اليدين ما سوى عند التحريمة) (صحیح)

۷۳۰- عبدالحمید بن جعفر کہتے ہیں کہ مجھے محمد بن عمروبن عطا ء نے خبردی ہے کہ میں نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کرام کے درمیان جن میں ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے کہتے سنا : میں آپ لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ کے بارے میں جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: وہ کیسے؟ اللہ کی قسم آپ ہم سے زیادہ نہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے تھے، نہ ہم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں آئے تھے۔
ابو حمید رضی اللہ عنہ نے کہا : ہاں یہ ٹھیک ہے ( لیکن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقۂ صلاۃ زیادہ یاد ہے ) اس پر لوگوں نے کہا: (اگر آپ زیادہ جانتے ہیں) تو پیش کرئیے۔
ابو حمید رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صلاۃ کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے ، پھر تکبیر (تحریمہ) کہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر سیدھی ہو جاتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرأت کرتے، پھر ’’اللهُ أَكبر‘‘ کہتے، اور دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے مقابل کرلیتے، پھر رکوع کرتے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے، اور رکوع میں پیٹھ اور سر سیدھا رکھتے ، سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ ہی پیٹھ سے بلند رکھتے، پھر اپنا سر اٹھاتے اور ’’سمع الله لمن حمده‘‘ کہتے، پھر اپنا دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ سیدھا ہوکر انہیں اپنے دونوں کندھوں کے مقابل کرتے پھر ’’الله أكبر‘‘ کہتے، پھر زمین کی طرف جھکتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں پہلووں سے جدا رکھتے، پھر اپناسراٹھاتے اور اپنے بائیں پیر کو موڑتے اور اس پر بیٹھتے اور جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں پیر کی انگلیوں کو نرم رکھتے اور (دوسرا) سجدہ کرتے پھر ’’الله أكبر‘‘ کہتے اور (دوسرے سجدہ سے ) اپنا سراٹھاتے اور اپنا بایاں پیر موڑتے اور اس پر بیٹھتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر واپس آجاتی، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے پھر جب دوسری رکعت سے اٹھتے تو ’’الله أكبر‘‘ کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جاتے جس طرح کہ صلاۃ شروع کرنے کے وقت ’’الله أكبر‘‘ کہا تھا، پھر اپنی بقیہ صلاۃ میں بھی اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب اس سجدہ سے فارغ ہوتے جس میں سلام پھیرنا ہوتا ،تو اپنے بائیں پیر کو اپنے داہنے پیر کے نیچے سے نکال کر اپنی بائیں سرین پر بیٹھتے (پھر سلام پھیرتے )۔
اس پر ان لوگوں نے کہا: آپ نے سچ کہا، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھتے تھے ۔

731- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَبِيبٍ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الْعَامِرِيِّ، قَالَ: كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَتَذَاكَرُوا صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: فَذَكَرَ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالَ: فَإِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ كَفَّيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ، وَفَرَّجَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ غَيْرَ مُقْنِعٍ رَأْسَهُ وَلا صَافِحٍ بِخَدِّهِ، وَقَالَ: فَإِذَا قَعَدَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَعَدَ عَلَى بَطْنِ قَدَمِهِ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى، فَإِذَا كَانَ فِي الرَّابِعَةِ أَفْضَى بِوَرِكِهِ الْيُسْرَى إِلَى الأَرْضِ وَأَخْرَجَ قَدَمَيْهِ مِنْ نَاحِيَةٍ وَاحِدَةٍ.
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۹۷) (صحیح)
(’’ولا صافح بخدہ‘‘ کا جملہ صحیح نہیں ہے)
۷۳۱- محمد بن عمر و (بن عطاء) عا مری کہتے ہیں کہ صحابہ کرام e کی ایک مجلس میں تھا، ان لوگوں نے آپس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ کا تذکرہ کیا،تو ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا...، پھرراوی نے اسی حدیث کا بعض حصہ ذکر کیا، اور کہا:
’’ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کر تے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر جماتے اور اپنی انگلیوں کے درمیان کشادگی رکھتے، پھر نہ اپنی پیٹھ کوخم کرتے، نہ سر کو اونچا کرتے، نہ منھ کو دائیں یا بائیں جانب موڑتے (بلکہ سیدھا قبلہ کی جانب رکھتے )، پھر جب دو رکعت کے بعد بیٹھتے تو بائیں پائوں کے تلوے پر بیٹھتے اور داہنا پائوں کھڑا رکھتے، پھر جب آپ چوتھی رکعت میں ہوتے ،تو اپنی بائیں سرین زمین پر لگاتے اور دونوں پائوں ایک جانب (یعنی داہنی جانب ) نکالتے ‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی تورّک کرتے ۔

732- حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيِّ وَيَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ؛ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءِ، نَحْوَ هَذَا، قَالَ: فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ وَلا قَابِضِهِمَا، وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِهِ الْقِبْلَةَ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۹۷) (صحیح)

۷۳۲- اس سند سے بھی محمد بن عمرو بن عطا ء سے اسی طرح مر وی ہے، اس میں ہے: ’’جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھتے ، نہ ہی انہیں بچھا تے اور نہ ہی انہیں سمیٹے رکھتے، اوراپنی انگلیوں کے کناروں سے قبلہ کا استقبال کرتے‘‘۔

733- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ، شُجَاعُ بن الوَلِيْدِ حَدَّثَنِي زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءِ أَحَدِ بَنِي مَالِكٍ ؛ عَنْ عَبَّاسٍ -أَوْ عَيَّاشِ- بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ كَانَ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَبُوهُ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَفِي الْمَجْلِسِ أَبُو هُرَيْرَةَ وَأَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ وَأَبُو أُسَيْدٍ بِهَذَا الْخَبَرِ يَزِيدُ أَوْ يَنْقُصُ، قَالَ فِيهِ: ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ -يَعْنِي مِنَ الرُّكُوعِ-، فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، فَسَجَدَ فَانْتَصَبَ عَلَى كَفَّيْهِ وَرُكْبَتَيْهِ وَصُدُورِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ سَاجِدٌ، ثُمَّ كَبَّرَ فَجَلَسَ فَتَوَرَّكَ وَنَصَبَ قَدَمَهُ الأُخْرَى، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَقَامَ وَلَمْ يَتَوَرَّكْ -ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ- قَالَ: ثُمَّ جَلَسَ بَعْدَ الرَّكْعَتَيْنِ، حَتَّى إِذَا هُوَ أَرَادَ أَنْ يَنْهَضَ لِلْقِيَامِ قَامَ بِتَكْبِيرَةٍ، ثُمَّ رَكَعَ الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ، وَلَمْ يَذْكُرِ التَّوَرُّكَ فِي التَّشَهُّدِ ۔
* تخريج:ت/الصلاۃ ۷۸ (۲۶۰)، ۸۶ (۲۷۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۵ (۸۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۹۲) (ضعیف)
(اس کے راوی’’عیسیٰ بن عبداللہ‘‘لین الحدیث ہیں)
۷۳۳- عبا س بن سہل سا عدی یا عیاش بن سہل سا عدی کہتے ہیں کہ وہ ایک مجلس میں تھے، جس میں ان کے والد بھی تھے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے ، مجلس میں ابو ہریرہ ، ابو حمید ساعدی ، اور ابو اسید بھی تھے، پھر انہوں نے یہی حدیث کچھ کمی و زیادتی کے ساتھ روایت کی ،اس میں ہے:
’’ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سراٹھایا اور ’’سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ ‘‘ کہا، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، پھر ’’الله أكبر‘‘ کہا اور سجدے میں گئے اور سجدے کی حالت میں اپنی دونوں ہتھیلیوں ، گھٹنوں اور اپنے دونوں قدموں کے اگلے حصہ پر جمے رہے، پھر اللہ اکبر کہہ کر بیٹھے تو تورّک کیا ( یعنی سرین پر بیٹھے) اور اپنے دوسرے قدم کو کھڑا رکھا، پھر’’الله أكبر‘‘ کہا اور سجدہ کیا، پھر’’الله أكبر‘‘ کہا اور (سجدہ سے اٹھ کر) کھڑے ہو گئے، اور سرین پر نہیں بیٹھے‘‘۔
پھر راوی عباس رضی اللہ عنہ نے (آخر تک) حدیث بیان کی اور کہا : پھر آپ دونوںرکعتوں کے بعد بیٹھے، یہاں تک کہ جب (تیسری رکعت کے لئے) اٹھنے کا قصد کیا تو ’’الله أكبر‘‘ کہتے ہوئے کھڑے ہو گئے، پھربعد والی دونوں رکعتیں اداکیں۔
اور راوی (عیسیٰ بن عبداللہ)نے تشہد میں تو رک کا ذکر نہیں کیاہے۔

734- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، أَخْبَرَنِي فُلَيْحٌ، حَدَّثَنِي عَبَّاسُ ابْنُ سَهْلٍ قَالَ: اجْتَمَعَ أَبُو حُمَيْدٍ وَأَبُو أُسَيْدٍ وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَذَكَرُوا صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَذَكَرَ بَعْضَ هَذَا، قَالَ: ثُمَّ رَكَعَ فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ كَأَنَّهُ قَابِضٌ عَلَيْهِمَا، وَوَتَّرَ يَدَيْهِ فَتَجَافَى عَنْ جَنْبَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ سَجَدَ فَأَمْكَنَ أَنْفَهُ وَجَبْهَتَهُ وَنَحَّى يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ حَتَّى رَجَعَ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ، حَتَّى فَرَغَ، ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَأَقْبَلَ بِصَدْرِ الْيُمْنَى عَلَى قِبْلَتِهِ وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى وَكَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْعَبَّاسِ ابْنِ سَهْلٍ، لَمْ يَذْكُرِ التَّوَرُّكَ، وَذَكَرَ نَحْوَ [حَدِيثِ] فُلَيْحٍ، وَذَكَرَ الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ نَحْوَ جِلْسَةِ حَدِيثِ فُلَيْحٍ وَعُتْبَةَ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۹۲) (صحیح)

۷۳۴- عباس بن سہل بیان کرتے ہیں کہ ابو حمید، ابو اسید، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ اکٹھے ہوئے اور آپس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ کا تذکرہ کیا تو ابو حمیدنے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ تم لو گوں سے زیا دہ جا نتا ہوں،پھر انہوں نے اس کے بعض حصے کا ذکر کیا اور کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکو ع کیا تودونوں ہاتھ دونوںگھٹنے پر رکھا گو یاآپ ان کو پکڑے ہوئے ہیں اور اپنے دونوں ہا تھوں کوکمان کی تانت کی طرح کیا اور انہیں اپنے دونوں پہلو وں سے جدا رکھا، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اپنی ناک اور پیشانی زمین پرجمائی اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنی دونوں بغلوں سے جدا رکھا اوراپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل رکھیں، پھراپنا سر اٹھایا یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پرلوٹ آئی (آپ نے ایسے ہی کیا) یہاں تک کہ دوسری رکعت کے دونوں سجدوں سے فارغ ہوگئے پھر بیٹھے تو اپنا با یاں پیر بچھا لیا اور داہنے پیر کی انگلیاں قبلہ رخ کیں اور دائیں گھٹنے پر داہنی اور بائیں گھٹنے پر با ئیں ہتھیلی رکھی اور اپنی انگشت شہا دت سے اشارہ کیا ۔
ابو داود کہتے ہیں: اس حدیث کو عتبہ بن ابو حکیم نے عبداللہ بن عیسٰی سے انہوں نے عباس بن سہل سے روا یت کیا ہے، اور اس میں تو رک کا ذکر نہیں کیا ہے ،اور اسے فلیح کی حدیث کی طرح ( بغیر تو رک کے ) ذکر کیا ہے، اورحسن بن حر نے فلیح بن سلیمان اور عتبہ کی حدیث میں مذکوربیٹھک کی طرح ذکر کیا ۔

735- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي عُتْبَةُ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ عِيسَى، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ؛ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: وَإِذَا سَجَدَ فَرَّجَ بَيْنَ فَخِذَيْهِ غَيْرَ حَامِلٍ بَطْنَهُ عَلَى شَيْئٍ مِنْ فَخِذَيْهِ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، سَمِعْتُ عَبَّاسَ بْنَ سَهْلٍ يُحَدِّثُ، فَلَمْ أَحْفَظْهُ، فَحَدَّثَنِيهِ، أُرَاهُ ذَكَرَ عِيسَى بْنَ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ، قَالَ: حَضَرْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۹۲) (ضعیف)
(عبد اللہ بن عیسیٰ لین الحدیث ہیں)
۷۳۵- اس طریق سے بھی ابو حمید رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مر وی ہے ، اس میں ہے: ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اپنے پیٹ کو اپنی دونوں رانوں کے کسی حصہ پر اٹھائے بغیر اپنی دونوں را نوں کے درمیان کشادگی رکھی‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے ابن مبارک نے روایت کیا ہے، ابن مبارک سے فلیح نے بیان کیاہے ،فلیح کہتے ہیں: میں نے عباس بن سہل کو بیان کرتے سنا تو میں اسے یاد نہیں رکھ سکا ۔
ابن مبارک کہتے ہیں:فلیح نے مجھ سے بیان کیا، میرا خیال ہے کہ فلیح نے عیسیٰ بن عبداللہ کا ذکر کیا کہ انہوں نے اسے عباس بن سہل سے سنا ہے، وہ کہتے ہیں : میں ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے یہی حدیث روایت کی ۔

736- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ عَبْدِالْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَلَمَّا سَجَدَ وَقَعَتَا رُكْبَتَاهُ إِلَى الأَرْضِ قَبْلَ أَنْ تَقَعَ كَفَّاهُ، قَالَ: فَلَمَّا سَجَدَ وَضَعَ جَبْهَتَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ وَجَافَى عَنْ إِبِطَيْهِ.
قَالَ حَجَّاجٌ: وَقَالَ هَمَّامٌ: وَحَدَّثَنَا شَقِيقٌ، حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِمِثْلِ هَذَا، وَفِي حَدِيثِ أَحَدِهِمَا -وَأَكْبَرُ عِلْمِي أَنَّهُ حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ-: وَإِذَا نَهَضَ نَهَضَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَاعْتَمَدَ عَلَى فَخِذِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۶۲) (ضعیف)

(عبدالجبار کا اپنے والد وائل سے سماع نہیں ہے)
۷۳۶- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے: ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں گئے تو آپ کے دونوں گھٹنے آپ کی ہتھیلیوں سے پہلے زمین پر پڑے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے گئے تو اپنی پیشانی کو اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان رکھا ، اور اپنی دونوں بغلوں سے علاحدہ رکھا ‘‘۔
حجاج کہتے ہیں: ہما م نے کہا: مجھ سے شقیق نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: مجھ سے عاصم بن کلیب نے بیان کیا ، عاصم نے اپنے والد کلیب سے ، کلیب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔
ان دونوں میں سے کسی ایک کی حدیث میں، اور غالب گمان یہی ہے کہ محمد بن حجا دہ کی حدیث میں یوں ہے: ’’جب آپ سجدے سے اٹھے تو اپنے دونوں گھٹنوں پر اٹھے اور اپنی ران پر ٹیک لگایا‘‘۔

737- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ فِطْرٍ، عَنْ عَبْدِالْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَرْفَعُ إِبْهَامَيْهِ فِي الصَّلاةِ إِلَى شَحْمَةِ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: ن/الافتتاح ۵(۸۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۵۹) (ضعیف)
(ملاحظہ ہو حدیث نمبر: ۷۲۴)
۷۳۷- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ آپ صلاۃ میں اپنے دونوں انگوٹھے اپنے دونوں کا نوں کی لو تک اٹھاتے۔

738- حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا كَبَّرَ لِلصَّلاةِ جَعَلَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ لِلسُّجُودِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۱۷ (۷۸۹)، م/الصلاۃ ۱۰ (۳۹۲)، ت/الصلاۃ ۶۳ (۲۳۹)، ن/الافتتاح ۱۸۰ (۱۱۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۷۰، ۴۵۴) (ضعیف)

(ابن جریج مدلس ہیں اور یہاں ’’عنعنہ‘‘ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
۷۳۸- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صلاۃ کے لئے تکبیر تحریمہ کہتے تو اپنے دونوں ہا تھ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کرتے، اور جب رکو ع کر تے تو بھی اسی طرح کرتے، اور جب رکوع سے سجدے میں جانے کے لئے سر اٹھا تے تو بھی اسی طرح کر تے، اور جب دو رکعت پڑھ کر ( تیسر ی رکعت کے لئے ) کھڑے ہو تے تو بھی اسی طرح کرتے۔

739- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي هُبَيْرَةَ، عَنْ مَيْمُونٍ الْمَكِّيِّ أَنَّهُ رَأَى عَبْدَاللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَصَلَّى بِهِمْ: يُشِيرُ بِكَفَّيْهِ حِينَ يَقُومُ، وَحِينَ يَرْكَعُ، وَحِينَ يَسْجُدُ، وَحِينَ يَنْهَضُ لِلْقِيَامِ، فَيَقُومُ فَيُشِيرُ بِيَدَيْهِ، فَانْطَلَقْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ: إِنِّي رَأَيْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ صَلَّى صَلاةً لَمْ أَرَ أَحَدًا يُصَلِّيهَا، فَوَصَفْتُ لَهُ هَذِهِ الإِشَارَةَ، فَقَالَ: إِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَى صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَاقْتَدِ بِصَلاةِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۰۹) (صحیح)
(اس کے راوی ’’ابن لھیعہ‘‘ ضعیف اور ’’میمون مکی‘‘ مجہول ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے اصل حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۳/۳۲۶)
۷۳۹- میمو ن مکی سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے لوگوں کو صلاۃ پڑھائی تو صلاۃ کے لئے کھڑے ہوتے وقت اور رکوع کرنے کے وقت اور سجدہ اور قیام کے لئے اٹھتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا، تو میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور جاکر میں نے ان سے کہا کہ میں نے ابن زبیر کو اس طرح صلاۃ پڑھتے دیکھا کہ کسی اور کو اس طرح پڑھتے نہیں دیکھا، پھر میں نے ان سے اس اشارہ کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا :اگر تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ کو دیکھنا چاہتے ہو تو عبداللہ بن زبیرکی صلاۃ کی پیروی کرو۔

740- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ كَثِيرٍ -يَعْنِي السَّعْدِيَّ- قَالَ: صَلَّى إِلَى جَنْبِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَكَانَ إِذَا سَجَدَ السَّجْدَةَ الأُولَى فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْهَا رَفَعَ يَدَيْهِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ لِوُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ، فَقَالَ لَهُ وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ: تَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُ؟ فَقَالَ ابْنُ طَاوُسٍ: رَأَيْتُ أَبِي يَصْنَعُهُ، وَقَالَ أَبِي رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَصْنَعُهُ، وَلا أَعْلَمُ إِلا أَنَّهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَصْنَعُهُ۔
* تخريج: ن/الافتتاح ۱۷۷ (۱۱۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۱۹) (صحیح)

(اس کے راوی’’نضربن کثیر‘‘ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث نیز دوسرے شواہد کی بناء پر یہ حدیث بھی صحیح ہے )
۷۴۰- نضر بن کثیر بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن طا ئوس نے مسجد خیف میں میرے بغل میں صلاۃ پڑھی، جب آپ نے پہلا سجدہ کیا ،اور اس سے اپنا سر اٹھا یا تو اپنے چہرے کے بالمقابل انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تو مجھے یہ عجیب سا لگا، چنانچہ میں نے وہیب بن خالد سے اس کا تذکرہ کیا تو وہیب نے عبداللہ بن طا ئوس سے کہا: آپ ایک ایسا کا م کر رہے ہیں جسے میں نے کسی کوکر تے ہوئے نہیں دیکھا؟! توعبداللہ بن طا ئوس نے کہا: میں نے اپنے والدکو ایسا کر تے ہوئے دیکھا ہے، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ایسا کرتے دیکھا، اور ان کے متعلق بھی مجھے یہی معلوم ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے۔

741- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُالأَعْلَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَيَرْفَعُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم .
قَالَ أَبودَاود: الصَّحِيحُ قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ، لَيْسَ بِمَرْفُوعٍ.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَى بَقِيَّةُ أَوَّلَهُ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ وَأَسْنَدَهُ، وَرَوَاهُ الثَّقَفِيُّ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ وَأَوْقَفَهُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ وقَالَ فِيهِ : وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ يَرْفَعُهُمَا إِلَى ثَدْيَيْهِ، وَهَذَا هُوَ الصَّحِيحُ.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَمَالِكٌ وَأَيُّوبُ وَابْنُ جُرَيْجٍ مَوْقُوفًا، وَأَسْنَدَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَحْدَهُ عَنْ أَيُّوبَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَيُّوبُ وَمَالِكٌ الرَّفْعَ إِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ، وَذَكَرَهُ اللَّيْثُ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ فِيهِ: قُلْتُ لِنَافِعٍ: أَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَجْعَلُ الأُولَى أَرْفَعَهُنَّ؟ قَالَ: لا، سَوَائً، قُلْتُ: أَشِرْ لِي، فَأَشَارَ إِلَى الثَّدْيَيْنِ أَوْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۸۳ (۷۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۱۷، ۸۳۹۶) (صحیح)

۷۴۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ جب صلاۃ میں داخل ہوتے تو ’’الله أكبر‘‘کہتے، اور جب رکوع کرتے اور ’’سمع الله لمن حمده‘‘ کہتے تو رفع یدین کرتے یعنی دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب دونوں رکعتوں سے اٹھتے تو رفع ید ین کرتے یعنی دونوں ہا تھ اٹھاتے، اسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے تھے۔
ابو داود کہتے ہیں: صحیح یہی ہے کہ یہ ا بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے، مر فوع نہیں ہے ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں :بقیہ نے اس حدیث کا ابتدائی حصہ عبیداللہ سے روایت کیا ہے، اور اسے مرفوعاً روایت کیاہے، اور ثقفی نے بھی اسے عبیداللہ سے روایت کیاہے مگرابن عمر رضی اللہ عنہما پرموقوف ٹھہرا یا ہے، اس میں یوں ہے: ’’جب آپ دونوں رکعت پو ری کرکے کھڑے ہو تے تو دونوں ہا تھ دونوں چھا تیوں تک اٹھا تے‘‘،اور یہی صحیح ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے لیث بن سعد، مالک، ایوب اور ابن جریج نے مو قوفاً روایت کیا ہے، صرف حما د بن سلمہ نے اسے ایوب کے واسطے سے مرفوعاً روایت کیاہے، ایوب اور مالک نے اپنی روایت میں دونوں سجدوں سے تیسری رکعت کے لئے کھڑے ہوتے وقت رفع یدین کر نے کا ذکر نہیں کیا ہے،البتہ لیث نے اپنی روایت میں اس کا ذکر کیا ہے۔
ابن جریج نے اپنی روایت میں یہ بھی کہا ہے کہ میں نے نا فع سے پو چھا: کیاابن عمر رضی اللہ عنہما پہلی با ر میں ہا تھ زیادہ اونچا اٹھاتے تھے؟ توانہوں نے کہا : نہیں، بلکہ ہر مرتبہ بر ابراٹھا تے تھے۔
میں نے کہا : اشا رہ کر کے مجھے بتا ئوتو انہوں نے دونوں چھاتیوں تک یا اس سے بھی نیچے تک اشا رہ کیا ۔
وضاحت ۱؎ : ان سندوں سے یہ حدیث موقوف ہے، لیکن حدیث نمبر (۷۲۱) میں اس کے مرفوع ہونے کی صراحت ہے۔

742- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ إِذَا ابْتَدَأَ الصَّلاةَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا دُونَ ذَلِكَ.
قَالَ ابو داود : لَمْ يَذْكُرْ < رَفَعَهُمَا دُونَ ذَلِكَ > أَحَدٌ غَيْرُ مَالِكٍ فِيمَا أَعْلَمُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۷۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۱۷، ۸۳۹۶) (صحیح)

۷۴۲-نا فع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب صلاۃ شروع کر تے تو اپنے دونوں ہاتھ دونوں کندھوں کے بالمقابل اٹھا تے، اور جب رکو ع سے اپنا سراٹھا تے تو اس سے کم اٹھا تے تھے ۔
ابو داود کہتے ہیں: جہاںتک مجھے معلوم ہے مالک کے علاوہ کسی نے ’’رَفَعَهُمَا دُونَ ذَلِكَ‘‘ ( انہیں یعنی ہاتھوں کو اس سے کم یعنی مونڈ ھے سے نیچے اٹھا تے ) کا ذکر نہیں کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
118- بَاب مَنْ ذَكَرَ أَنَّهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا قَامَ مِنَ الثِّنْتَيْنِ
۱۱۸-باب: جنہوں دو رکعت کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا ذکرکیا ہے ان کا بیان​


743- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ؛ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۴۵)، البخاري في رفع الیدین (۲۵)(صحیح)

۷۴۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دو رکعتیں پڑھ کر (تیسری رکعت کے لئے) کھڑے ہوتے، تو ’’الله أكبر‘‘ کہتے، اور اپنے دونوں ہا تھ اٹھاتے۔

744- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ؛ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّه عَنْه، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَيَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ إِذَا قَضَى قِرَائَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَيَصْنَعُهُ إِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْئٍ مِنْ صَلاتِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ كَذَلِكَ وَكَبَّرَ.
قَالَ أَبودَاود: فِي حَدِيثِ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ حِينَ وَصَفَ صَلاةَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا كَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاةِ۔
* تخريج: م/المسافرین ۲۶ (۷۷۱)، ت/الدعوات ۳۲ (۳۴۲۱، ۳۴۲۲، ۳۴۲۳)، ن/الافتتاح ۱۷(۸۹۶)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۵(۸۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۲۸)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۴(۱۶)، حم (۱/۹۳) دي/الصلاۃ ۳۳ (۱۲۷۴) (حسن صحیح)

۷۴۴- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض صلاۃ کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر (تحریمہ) کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل اٹھا تے اور جب اپنی قرأت پوری کرچکتے اور رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو بھی اسی طرح کرتے اور جب رکوع سے اٹھتے تو بھی اسی طرح کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنے کی حالت میں کبھی بھی صلاۃ میں اپنے دونوں ہا تھ نہیں اٹھا تے اور جب دو رکعتیں پڑھ کر ( تیسری ) کے لئے اٹھتے تو اپنے دونوں ہا تھ اسی طرح اٹھا تے اور ’’الله أكبر‘‘کہتے۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو حمید سا عدی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ جس وقت انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ کی کیفیت بیان کی توکہا: ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو تے تو ’’الله أكبر‘‘کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کر لیتے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ شروع کرتے وقت’’الله أكبر‘‘ کہتے وقت کرتے تھے‘‘ ۔

745- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ ابْنِ الْحُوَيْرِثِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا كَبَّرَ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، حَتَّى يَبْلُغَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۹ (۳۹۱)، ن/الافتتاح ۴ (۸۸۱)، ۸۵ (۱۰۲۵)، التطبیق ۱۸(۱۰۵۷)، ۳۶ (۱۰۸۶)، ۸۴ (۱۱۴۴)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۵ (۸۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۸۴ (۷۳۷)، حم (۳/۴۳۶، ۴۳۷، ۵/۵۳)، دي/الصلاۃ ۴۱ (۱۲۸۶) (صحیح)

۷۴۵- مالک بن حویر ث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے جب آپ تکبیر (تحریمہ) کہتے جب رکو ع کر تے اورجب رکو ع سے اپنا سر اٹھا تے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کا نوں کی لو تک لے جاتے ۔

746- حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي (ح) وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ -يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ- الْمَعْنَى، عَنْ عِمْرَانَ، عَنْ لاحِقٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَوْ كُنْتُ قُدَّامَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم لَرَأَيْتُ إِبِطَيْهِ، زَادَ عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ: يَقُولُ لاحِقٌ [أَبُو مِجْلَزٍ]: أَلا تَرَى أَنَّهُ فِي الصَّلاةِ وَلا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَكُونَ قُدَّامَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ وَزَادَ مُوسَى [بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ شيخ أَبِيْ دَاوُدَ]: يَعْنِي إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ۔
* تخريج: ن/التطبیق ۵۱ (۱۱۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۱۵) (صحیح)

۷۴۶- بشیر بن نہیک کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے ہو تا تو(رفع یدین کرتے وقت) آپ کی بغل دیکھ لیتا۔
عبید اللہ بن معا ذ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ لاحق (ابو مجلز) کہتے ہیں: کیا تم دیکھتے نہیں کہ وہ صلاۃ میں تھے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نہیں ہو سکتے تھے، ابوداود کے شیخ موسی بن مروا ن رقی نے یہ اضافہ کیا یعنی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے تو رفع یدین کرتے ۔

747- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الصَّلاةَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا رَكَعَ طَبَّقَ يَدَيْهِ بَيْنَ رُكْبَتَيْهِ، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ سَعْدًا، فَقَالَ: صَدَقَ أَخِي، [قَدْ] كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا، ثُمَّ أَمَرَنَا بِهَذَا، يَعْنِي الإِمْسَاكَ عَلَى الرُّكْبَتَيْنِ۔
* تخريج: ن/التطبیق ۱ (۱۰۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۰۷، ۹۴۶۹) (صحیح)

۷۴۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃسکھا ئی تو آپ نے تکبیر(تحریمہ ) کہی اور رفع یدین کیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں گئے تو دونوں ہا تھ ملا کرآپ نے انہیں اپنے دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھ لیا، جب یہ خبر سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: سچ کہا میرے بھا ئی ( عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) نے، پہلے ہم ایسا ہی کر تے تھے،پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کایعنی دونوں ہاتھوں سے دونوں گھٹنوں کے پکڑنے کا حکم دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
119-بَاب مَنْ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ عِنْدَ الرُّكُوعِ
۱۱۹-باب: جنہوں نے رکوع کے وقت رفع یدین کا ذکرنہیں کیا ہے ان کا بیان​


748- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ [يَعْنِي] ابْنَ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: أَلا أُصَلِّي بِكُمْ صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَ: فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلا مَرَّةً .
قَالَ ابو داود : هَذَا حَدِيثٌ مُخْتَصَرٌ مِنْ حَدِيثٍ طَوِيلٍ وَلَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۷۹ (۲۵۷)، ن/الافتتاح ۸۷ (۱۰۲۷)، التطبیق ۲۰ (۱۰۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۸، ۴۴۱)، وقد أخرجہ البخاري في رفع الیدین (۳۲) (صحیح)

۷۴۸- علقمہ سے روا یت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ نہ پڑھاؤں ؟ علقمہ کہتے ہیں : پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے صلاۃ پڑھا ئی، تو رفع یدین صر ف ایک با ر ( صلاۃ شروع کر تے وقت ) کیا ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ ایک طویل حدیث سے ماخوذ ایک مختصر ٹکڑا ہے ،اور یہ حدیث اس لفظ کے ساتھ صحیح نہیں ۔
وضاحت ۱؎ : ائمہ حدیث : احمد، ابن مبارک، بخاری، رازی ابو حاتم، دار قطنی اور ابن حبان نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے، لیکن ترمذی نے اس حدیث کو حسن ا و ر ا بن حز م نے صحیح کہا ہے، نیز یہ حدیث ان احادیث صحیحہ کثیرہ کے معارض نہیں ہے جن سے رکوع وغیرہ میں رفع یدین ثابت ہے اس لئے کہ رفع یدین مستحب ہے فرض یا واجب نہیں ہے، دوسرے یہ کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے یا د نہ رکھنے سے یہ لازم نہیں کہ دوسرے صحابہ کرام کی روایات غلط ہوں، کیونکہ کبار صحابہ نے رفع یدین نقل کیا ہے جن میں عشرہ مبشرہ بھی شامل ہیں، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بعض مسائل مخفی رہ گئے تھے، ہوسکتا ہے یہ بھی انہیں میں سے ہوجیسے جنبی کے تیمم کا مسئلہ ہے یا تطبیق (یعنی رکوع میں دونوں ہاتھ کو گھٹنے پر نہ رکھ کر دونوں کے بیچ میں رکھنا ) کے منسوخ ہونے کا معاملہ ۔

749- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى؛ عَنِ الْبَرَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ لا يَعُودُ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۸۲، ۳۰۱، ۳۰۲، ۳۰۳) (ضعیف)
(اس کے راوی’’یزید‘‘ضعیف ہیں آخرعمرمیں ان کاحافظہ خراب ہوگیا تھا،کبھی ’’لایعود‘‘ کے ساتھ روایت کرتے تھے اور کبھی بغیراس کے، اس لئے ان کی روایت کااعتبار نہیں)
۷۴۹- برا ء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صلاۃ شروع کر تے تو اپنے دونوں ہا تھ اپنے کانوں کے قریب تک اٹھا تے تھے پھر دوبارہ ایسا نہیں کر تے تھے ۔

750- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ؛ عَنْ يَزِيدَ، نَحْوَ حَدِيثِ شَرِيكٍ لَمْ يَقُلْ: ثُمَّ لا يَعُودُ، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ لَنَا بِالْكُوفَةِ بَعْدُ ثُمَّ لا يَعُودُ.
قَالَ ابو داود : وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُشَيْمٌ وَخَالِدٌ وَابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ يَزِيدَ لَمْ يَذْكُرُوا: « ثُمَّ لا يَعُودُ »۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۵) (ضعیف)
(گذشتہ حدیث ملاحظہ فرمائیں)
۷۵۰- اس طریق سے بھی یز ید سے شریک ہی کی حدیث کی طرح حدیث مر وی ہے، اس میں انہوں نے ’’ثم لا يعود‘‘ (پھر ایسا نہیں کرتے تھے) کا لفظ نہیں کہا ہے۔
سفیان کہتے ہیں: اس کے بعد ہم سے یزید نے کوفہ میں ’’ثم لا يعود‘‘ کہا ہے۔
ابوداود کہتے ہیں: اس حدیث کو ہشیم ، خالد اور ابن ادریس نے یزید سے روایت کیا ہے ، ان لو گوں نے ’’ثم لا يعود‘‘ کا ذکر نہیں کیا ہے۔

751- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو حُذَيْفَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا، قَالَ: فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: مَرَّةً وَاحِدَةً۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۷۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۶۸) (صحیح)

۷۵۱- اس طریق سے بھی سفیان سے یہی حدیث گذشتہ سند سے مر وی ہے، اس میں ہے کہ ’’آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو پہلی دفعہ اٹھایا‘‘، اور بعض لوگوں کی روایت میں ہے کہ ’’ایک با ر اٹھا یا‘‘۔

752- حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاةَ، ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْهُمَا حَتَّى انْصَرَفَ.
قَالَ ابو داود : هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِصَحِيحٍ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۶) (ضعیف)
(اس کے راوی’’محمد بن ابی لیلی‘‘ضعیف ہیں)
۷۵۲- برا ء بن عا زب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا جس وقت آپ نے صلاۃ شروع کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نہیں اٹھا یا یہاں تک کہ آپ صلاۃ سے فا رغ ہو گئے۔
ابوداود کہتے ہیں :یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔

753- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۶۳ (۲۴۰)، ن/الافتتاح ۶ (۸۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۷۵، ۴۳۴، ۵۰۰)، دي/الصلاۃ ۳۲ (۱۲۷۳) (صحیح)

۷۵۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صلاۃ شروع کر تے تو اپنے دونوں ہاتھ لمبے کر کے اٹھاتے ۔
 
Top