151-بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ ؟
۱۵۱-باب: آدمی رکو ع اورسجدے میں کیا کہے؟
869- حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، وَمُوسَى بْنُ إِسماعِيلَ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَمِّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: {فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ} قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <اجْعَلُوهَا فِي رُكُوعِكُمْ > فَلَمَّا نَزَلَتْ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} قَالَ: < اجْعَلُوهَا فِي سُجُودِكُمْ >۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۲۰ (۸۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۵۵)، دي/الصلاۃ ۶۹ (۱۳۴۴) (ضعیف) (’’عمّہ‘‘ سے مراد ’’ایاس بن عامر‘‘ ہیں جوغیر معروف ہیں، اور جن کی توثیق صرف عجلی اور ابن حبان نے کی ہے، اور یہ دونوں متساہل ہیں،ابن حجر نے ان کو صدوق لکھا ہے، حالانکہ موسی کے علاوہ ان سے کسی اور نے روایت نہیں کی ہے، امام ذھبی کہتے ہیں کہ(ليس بالقوي ) یہ قوی نہیں ہیں ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود( ۹؍۳۳۷)
۸۶۹- عقبہ بن عا مر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب آیت کریمہ:
{فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ} ۱؎ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے اپنے رکوع میں کرلو‘‘، پھر جب
{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} ۲؎ اتری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے اپنے سجدے میں کرلو‘‘۔
وضاحت ۱؎ : ’’اپنے بہت بڑے رب کے نام کی تسبیح کیا کرو‘‘ (سورۃ الواقعۃ: ۷۴)
وضاحت ۲ ؎ : ’’ اپنے بہت ہی بلند رب کے نام پاکیزگی بیان کرو ‘‘ (سورۃ الاعلی : ۱)
870- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ -يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ- عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، أَوْ مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، بِمَعْنَاهُ، زَادَ: قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا رَكَعَ قَالَ: < سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ > ثَلاثًا، وَإِذَا سَجَدَ قَالَ: < سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى وَبِحَمْدِهِ > ثَلاثًا.
قَالَ أَبودَاود: وَهَذِهِ الزِّيَادَةُ نَخَافُ أَنْ لا تَكُونَ مَحْفُوظَةً.
[قَالَ أَبودَاود: انْفَرَدَ أَهْلُ مِصْرَ بِإِسْنَادِ هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ: حَدِيثِ الرَّبِيعِ، وَحَدِيثِ أَحْمَدَ ابْنِ يُونُسَ]۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۹) (ضعیف)
(اس کی سند میں
’’رجل من قومه‘‘مبہم راوی ایاس ابن عامر ہیں، جو مجہول ہیں، صحیح بخاری میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں
’’سبحانك اللهم ربنا وبحمدك‘‘ پڑھا کرتے تھے)
۸۷۰- اس طریق سے بھی عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں راوی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکو ع کر تے تو تین بار
’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ‘‘ کہتے، اور جب سجدہ کرتے تو تین بار
’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى وَبِحَمْدِهِ‘‘ کہتے ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ
’’وَبِحَمْدِهِ‘‘کا یہ اضافہ محفوظ نہ ہو ۲؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں:ربیع اور احمد بن یونس کی ان دونوں حدیثوں کی اسنا د کے سلسلے میں اہل مصر منفرد ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں تسبیح تین بار پڑہنے کی بات ہے، مسند احمد، ا بن ماجہ، دار قطنی، طحاوی، بزار، ابن خزیمۃ، (۶۰۴)، طبرانی (کبیر) میں سات صحابہ کرام سے تین تسبیح وارد ہے (ملاحظہ ہو:
صفة صلاة النبي للألباني: 132)
وضاحت ۲ ؎ : مسند احمد، طبرانی ، دار قطنی، بیہقی میں
’’سبحان ربي العظیم وبحمدہ‘‘ تین بار وارد ہے (ملاحظہ ہو:
صفة صلاة النبي للألباني: 133)
871- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: قُلْتُ لِسُلَيْمَانَ: أَدْعُو فِي الصَّلاةِ إِذَا مَرَرْتُ بِآيَةِ تَخَوُّفٍ؟ فَحَدَّثَنِي عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُسْتَوْرِدٍ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: < سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ >، وَفِي سُجُودِهِ: < سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى > وَمَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلا وَقَفَ عِنْدَهَا، فَسَأَلَ، وَلابِآيَةِ عَذَابٍ إِلا وَقَفَ عِنْدَهَا فَتَعَوَّذَ۔
* تخريج: م/المسافرین ۲۷ (۷۷۲)، ت/الصلاۃ ۸۲ (۲۶۲)، ن/الافتتاح ۷۷ (۱۰۰۷)، والتطبیق ۷۴ (۱۱۳۴)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۲۰ (۸۹۷)، ۱۷۹(۱۳۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۵۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۲، ۳۸۴، ۳۹۴، ۳۹۷)، دي/الصلاۃ ۶۹(۱۳۴۵) (صحیح)
۸۷۱- شعبہ کہتے ہیں: میں نے سلیمان سے کہا کہ جب میں صلاۃ میں خوف دلا نے والی آیت سے گزروں تو کیا میں دعا مانگوں؟ تو انہوں نے مجھ سے وہ حدیث بیان کی، جسے انہوں نے سعد بن عبیدہ سے ،سعید نے مستورد سے، مستورد نے صلہ بن زفر سے اور صلہ بن زفر نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکو ع میں
’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ‘‘کہتے تھے، اوراپنے سجدوں میں
’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى‘‘ کہتے تھے، اور رحمت کی کوئی آیت ایسی نہیں گزری جہاں آپ نہ ٹھہرے ہوں، اور اللہ سے سوال نہ کیا ہو،اور عذاب کی کوئی آیت ایسی نہیں گزری جہاں آپ نہ ٹھہرے ہوں اور عذاب سے پناہ نہ مانگی ہو۔
872- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: < سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحِ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۲ (۴۸۷)، ن/التطبیق ۱۱ (۱۰۴۹)، ۷۵ (۱۱۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۶ /۳۵، ۹۴، ۱۱۵، ۱۴۸، ۱۴۹، ۱۷۶، ۱۹۲، ۲۰۰، ۲۴۴، ۲۶۶) (صحیح)
۸۷۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکو ع اور سجدے میں
’’سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحِ‘‘ کہتے تھے ۔
873- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، قَالَ: قُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْلَةً، فَقَامَ، فَقَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، لا يَمُرُّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلا وَقَفَ فَسَأَلَ، وَلايَمُرُّ بِآيَةِ عَذَابٍ إِلا وَقَفَ فَتَعَوَّذَ، قَالَ: ثُمَّ رَكَعَ بِقَدْرِ قِيَامِهِ، يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: <سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظْمَةِ > ثُمَّ سَجَدَ بِقَدْرِ قِيَامِهِ، ثُمَّ قَالَ فِي سُجُودِهِ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَامَ، فَقَرَأَ بِآلِ عِمْرَانَ ثُمَّ قَرَأَ سُورَةً سُورَةً۔
* تخريج: ن/التطبیق ۷۳ (۱۱۳۸)، ت/الشمائل (۳۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۴) (صحیح)
۸۷۳- عو ف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ( صلاۃ پڑھنے کے لئے) کھڑا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے سورہ بقرہ پڑھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی رحمت والی آیت سے نہیں گزرتے مگر وہاں ٹھہر تے اور سوال کرتے، اور کسی عذاب والی آیت سے نہیں گز رتے مگر وہاں ٹھہرتے اور اس سے پنا ہ ما نگتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قیام کے بقدرلمبا رکوع کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع میں :
’’سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظْمَةِ ‘‘ پڑھا۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قیام کے بقدرلمبا سجدہ کیا ، سجدے میں بھی آپ نے وہی دعا پڑھی ،جو رکوع میں پڑھی تھی پھر اس کے بعد کھڑے ہوئے اور سورہ آل عمران پڑھی، پھر (بقیہ رکعتوںمیں) ایک ایک سورہ پڑھی ۔
874- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ مَوْلَى الأَنْصَارِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَكَانَ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ ثَلاثًا، ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ، ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، وَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ، يَقُولُ: لِرَبِّيَ الْحَمْدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، فَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، وَكَانَ يَقْعُدُ فِيمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنْ سُجُودِهِ، وَكَانَ يَقُولُ: رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي، فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَقَرَأَ فِيهِنَّ الْبَقَرَةَ، وَآلَ عِمْرَانَ، وَالنِّسَاءَ وَالْمَائِدَةَ أَوِ الأَنْعَامَ.
شَكَّ شُعْبَةُ .
* تخريج: ت /الشمائل ۳۹ (۲۷۵)، ن/التطبیق ۲۵ (۱۰۷۰)، ۸۶ (۱۱۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۹۵) (صحیح) (حدیث نمبر ( ۸۷۱) سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے ، ورنہ خود اس کی سند میں ایک مبہم راوی ’’رجل بن بنی عبس ‘‘ ہیں)
۸۷۴- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات میں صلاۃ پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ تین بار ’’الله أكبر‘‘، اور( ایک با ر )
’’ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظْمَةِ‘‘کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت شروع کی تو سورہ بقرہ کی قرأت کی ، پھر رکوع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع قریب قریب آپ کے قیام کے برابر رہا اور آپ اپنے رکوع میں
’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ‘‘ کہہ رہے تھے، پھر رکوع سے سر اٹھا یا ( اور کھڑے رہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام آپ کے رکوع کے قریب قریب رہا اور آپ اس درمیان
’’لِرَبِّيَ الْحَمْدُ‘‘ کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ کا سجدہ آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ سجدہ میں
’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى‘‘ کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے اپنا سر اٹھایا اور دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھے رہے جتنی دیر تک سجدے میں رہے تھے، اور اس درمیان
’’رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي‘‘ کہہ رہے تھے، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعتیں ادا کیں اور ان میں بقرہ، آل عمران، نساء اور مائدہ یا انعام پڑھی۔ یہ شک شعبہ کو ہوا ہے ۔