• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ تَفْرِيعُ أَبْوَابِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ }
رکوع اور سجود کے احکام ومسائل


150- بَاب وَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الرُّكْبَتَيْنِ
۱۵۰-باب: رکوع میں دونوں ہاتھ کو گھٹنوں پر رکھنے کا بیان​


867- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ -قَالَ أَبودَاود: وَاسْمُهُ وَقْدَانُ- عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي فَجَعَلْتُ يَدَيَّ بَيْنَ رُكْبَتَيَّ، فَنَهَانِي عَنْ ذَلِكَ، فَعُدْتُ، فَقَالَ: لا تَصْنَعْ هَذَا، فَإِنَّا كُنَّا نَفْعَلُهُ، فَنُهِينَا عَنْ ذَلِكَ، وَأُمِرْنَا أَنْ نَضَعَ أَيْدِيَنَا عَلَى الرُّكَبِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۱۸ (۷۹۰)، م/المساجد ۵ (۵۳۵)، ت/الصلاۃ ۸۰ (۲۵۹)، ن/الافتتاح ۹۱(۱۰۳۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۷ (۸۷۳)، تحفۃ الأشراف (۳۹۲۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/ ۱۸۱، ۱۸۲)، دي/الصلاۃ ۶۸ (۱۳۴۱) (صحیح)

۸۶۷- مصعب بن سعد کہتے ہیں: میں نے اپنے والد کے بغل میں صلاۃ پڑھی تومیں نے(رکوع میں) اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں کے بیچ میں کر لئے توانہوں نے مجھے ایسا کر نے سے منع کیا، پھر میں نے دوبارہ ایسے ہی کیا تو انہوں نے کہا : تم ایسا نہ کیا کرو کیونکہ پہلے ہم بھی ایسا ہی کر تے تھے، پھر ہم کو ایسا کر نے سے روک دیا گیا اور ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھیں۔

868- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: إِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ فَلْيَفْرِشْ ذِرَاعَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ وَلْيُطَبِّقْ بَيْنَ كَفَّيْهِ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى اخْتِلافِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
* تخريج: م/المساجد ۵ (۵۳۴)، ن/المساجد ۲۷ ( ۷۲۰)، والإمامۃ ۱۸ (۸۰۰)، والتطبیق ۱ (۱۰۳۰، ۱۰۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۱۴) (صحیح)

۸۶۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو اپنے دونوں بازئوں کو اپنی رانوں پر بچھالے، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان تطبیق کرے ۱؎ ، گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے اختلاف کودیکھ رہا ہوں۔
وضاحت ۱؎ : ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر انہیں دونوں رانوں کے بیچ میں رکھنے کو تطبیق کہتے ہیں ،یہ حکم ابتداء اسلام میں تھا پھر منسوخ ہوگیا، ممکن ہے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو اس کے منسوخ ہونے کا علم نہ ہوا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
151-بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ ؟
۱۵۱-باب: آدمی رکو ع اورسجدے میں کیا کہے؟​


869- حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، وَمُوسَى بْنُ إِسماعِيلَ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَمِّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: {فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ} قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : <اجْعَلُوهَا فِي رُكُوعِكُمْ > فَلَمَّا نَزَلَتْ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} قَالَ: < اجْعَلُوهَا فِي سُجُودِكُمْ >۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۲۰ (۸۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۵۵)، دي/الصلاۃ ۶۹ (۱۳۴۴) (ضعیف)
(’’عمّہ‘‘ سے مراد ’’ایاس بن عامر‘‘ ہیں جوغیر معروف ہیں، اور جن کی توثیق صرف عجلی اور ابن حبان نے کی ہے، اور یہ دونوں متساہل ہیں،ابن حجر نے ان کو صدوق لکھا ہے، حالانکہ موسی کے علاوہ ان سے کسی اور نے روایت نہیں کی ہے، امام ذھبی کہتے ہیں کہ(ليس بالقوي ) یہ قوی نہیں ہیں ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود( ۹؍۳۳۷)
۸۶۹- عقبہ بن عا مر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب آیت کریمہ: {فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ} ۱؎ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے اپنے رکوع میں کرلو‘‘، پھر جب {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} ۲؎ اتری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے اپنے سجدے میں کرلو‘‘۔
وضاحت ۱؎ : ’’اپنے بہت بڑے رب کے نام کی تسبیح کیا کرو‘‘ (سورۃ الواقعۃ: ۷۴)
وضاحت ۲ ؎ : ’’ اپنے بہت ہی بلند رب کے نام پاکیزگی بیان کرو ‘‘ (سورۃ الاعلی : ۱)

870- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ -يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ- عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، أَوْ مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، بِمَعْنَاهُ، زَادَ: قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا رَكَعَ قَالَ: < سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ > ثَلاثًا، وَإِذَا سَجَدَ قَالَ: < سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى وَبِحَمْدِهِ > ثَلاثًا.
قَالَ أَبودَاود: وَهَذِهِ الزِّيَادَةُ نَخَافُ أَنْ لا تَكُونَ مَحْفُوظَةً.
[قَالَ أَبودَاود: انْفَرَدَ أَهْلُ مِصْرَ بِإِسْنَادِ هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ: حَدِيثِ الرَّبِيعِ، وَحَدِيثِ أَحْمَدَ ابْنِ يُونُسَ]۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۹) (ضعیف)

(اس کی سند میں ’’رجل من قومه‘‘مبہم راوی ایاس ابن عامر ہیں، جو مجہول ہیں، صحیح بخاری میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں ’’سبحانك اللهم ربنا وبحمدك‘‘ پڑھا کرتے تھے)
۸۷۰- اس طریق سے بھی عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں راوی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکو ع کر تے تو تین بار’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ‘‘ کہتے، اور جب سجدہ کرتے تو تین بار ’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى وَبِحَمْدِهِ‘‘ کہتے ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ’’وَبِحَمْدِهِ‘‘کا یہ اضافہ محفوظ نہ ہو ۲؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں:ربیع اور احمد بن یونس کی ان دونوں حدیثوں کی اسنا د کے سلسلے میں اہل مصر منفرد ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں تسبیح تین بار پڑہنے کی بات ہے، مسند احمد، ا بن ماجہ، دار قطنی، طحاوی، بزار، ابن خزیمۃ، (۶۰۴)، طبرانی (کبیر) میں سات صحابہ کرام سے تین تسبیح وارد ہے (ملاحظہ ہو: صفة صلاة النبي للألباني: 132)
وضاحت ۲ ؎ : مسند احمد، طبرانی ، دار قطنی، بیہقی میں ’’سبحان ربي العظیم وبحمدہ‘‘ تین بار وارد ہے (ملاحظہ ہو: صفة صلاة النبي للألباني: 133)

871- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: قُلْتُ لِسُلَيْمَانَ: أَدْعُو فِي الصَّلاةِ إِذَا مَرَرْتُ بِآيَةِ تَخَوُّفٍ؟ فَحَدَّثَنِي عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُسْتَوْرِدٍ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: < سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ >، وَفِي سُجُودِهِ: < سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى > وَمَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلا وَقَفَ عِنْدَهَا، فَسَأَلَ، وَلابِآيَةِ عَذَابٍ إِلا وَقَفَ عِنْدَهَا فَتَعَوَّذَ۔
* تخريج: م/المسافرین ۲۷ (۷۷۲)، ت/الصلاۃ ۸۲ (۲۶۲)، ن/الافتتاح ۷۷ (۱۰۰۷)، والتطبیق ۷۴ (۱۱۳۴)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۲۰ (۸۹۷)، ۱۷۹(۱۳۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۵۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۲، ۳۸۴، ۳۹۴، ۳۹۷)، دي/الصلاۃ ۶۹(۱۳۴۵) (صحیح)

۸۷۱- شعبہ کہتے ہیں: میں نے سلیمان سے کہا کہ جب میں صلاۃ میں خوف دلا نے والی آیت سے گزروں تو کیا میں دعا مانگوں؟ تو انہوں نے مجھ سے وہ حدیث بیان کی، جسے انہوں نے سعد بن عبیدہ سے ،سعید نے مستورد سے، مستورد نے صلہ بن زفر سے اور صلہ بن زفر نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکو ع میں ’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ‘‘کہتے تھے، اوراپنے سجدوں میں ’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى‘‘ کہتے تھے، اور رحمت کی کوئی آیت ایسی نہیں گزری جہاں آپ نہ ٹھہرے ہوں، اور اللہ سے سوال نہ کیا ہو،اور عذاب کی کوئی آیت ایسی نہیں گزری جہاں آپ نہ ٹھہرے ہوں اور عذاب سے پناہ نہ مانگی ہو۔

872- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: < سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحِ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۲ (۴۸۷)، ن/التطبیق ۱۱ (۱۰۴۹)، ۷۵ (۱۱۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۶ /۳۵، ۹۴، ۱۱۵، ۱۴۸، ۱۴۹، ۱۷۶، ۱۹۲، ۲۰۰، ۲۴۴، ۲۶۶) (صحیح)

۸۷۲- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکو ع اور سجدے میں ’’سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحِ‘‘ کہتے تھے ۔

873- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، قَالَ: قُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْلَةً، فَقَامَ، فَقَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، لا يَمُرُّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلا وَقَفَ فَسَأَلَ، وَلايَمُرُّ بِآيَةِ عَذَابٍ إِلا وَقَفَ فَتَعَوَّذَ، قَالَ: ثُمَّ رَكَعَ بِقَدْرِ قِيَامِهِ، يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: <سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظْمَةِ > ثُمَّ سَجَدَ بِقَدْرِ قِيَامِهِ، ثُمَّ قَالَ فِي سُجُودِهِ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَامَ، فَقَرَأَ بِآلِ عِمْرَانَ ثُمَّ قَرَأَ سُورَةً سُورَةً۔
* تخريج: ن/التطبیق ۷۳ (۱۱۳۸)، ت/الشمائل (۳۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۴) (صحیح)

۸۷۳- عو ف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ( صلاۃ پڑھنے کے لئے) کھڑا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے سورہ بقرہ پڑھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی رحمت والی آیت سے نہیں گزرتے مگر وہاں ٹھہر تے اور سوال کرتے، اور کسی عذاب والی آیت سے نہیں گز رتے مگر وہاں ٹھہرتے اور اس سے پنا ہ ما نگتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قیام کے بقدرلمبا رکوع کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع میں : ’’سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظْمَةِ ‘‘ پڑھا۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قیام کے بقدرلمبا سجدہ کیا ، سجدے میں بھی آپ نے وہی دعا پڑھی ،جو رکوع میں پڑھی تھی پھر اس کے بعد کھڑے ہوئے اور سورہ آل عمران پڑھی، پھر (بقیہ رکعتوںمیں) ایک ایک سورہ پڑھی ۔

874- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ مَوْلَى الأَنْصَارِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَكَانَ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ ثَلاثًا، ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ، ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، وَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ، يَقُولُ: لِرَبِّيَ الْحَمْدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، فَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، وَكَانَ يَقْعُدُ فِيمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنْ سُجُودِهِ، وَكَانَ يَقُولُ: رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي، فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَقَرَأَ فِيهِنَّ الْبَقَرَةَ، وَآلَ عِمْرَانَ، وَالنِّسَاءَ وَالْمَائِدَةَ أَوِ الأَنْعَامَ.
شَكَّ شُعْبَةُ .
* تخريج: ت /الشمائل ۳۹ (۲۷۵)، ن/التطبیق ۲۵ (۱۰۷۰)، ۸۶ (۱۱۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۹۵) (صحیح)
(حدیث نمبر ( ۸۷۱) سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے ، ورنہ خود اس کی سند میں ایک مبہم راوی ’’رجل بن بنی عبس ‘‘ ہیں)
۸۷۴- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات میں صلاۃ پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ تین بار ’’الله أكبر‘‘، اور( ایک با ر ) ’’ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظْمَةِ‘‘کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت شروع کی تو سورہ بقرہ کی قرأت کی ، پھر رکوع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع قریب قریب آپ کے قیام کے برابر رہا اور آپ اپنے رکوع میں ’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ‘‘ کہہ رہے تھے، پھر رکوع سے سر اٹھا یا ( اور کھڑے رہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام آپ کے رکوع کے قریب قریب رہا اور آپ اس درمیان ’’لِرَبِّيَ الْحَمْدُ‘‘ کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ کا سجدہ آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ سجدہ میں ’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى‘‘ کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے اپنا سر اٹھایا اور دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھے رہے جتنی دیر تک سجدے میں رہے تھے، اور اس درمیان ’’رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي‘‘ کہہ رہے تھے، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعتیں ادا کیں اور ان میں بقرہ، آل عمران، نساء اور مائدہ یا انعام پڑھی۔ یہ شک شعبہ کو ہوا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
152- بَاب فِي الدُّعَاءِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
۱۵۲-باب: رکوع اور سجدے میں دعا کرنے کا بیان

875- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو -يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ- عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ وَهُوَ سَاجِدٌ فَأَكْثِرُوا[من] الدُّعَاءَ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۲ (۴۸۲)، ن/التطبیق ۷۸ (۱۱۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۱) (صحیح)

۸۷۵- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے، تو (سجدے میں) تم بکثرت دعائیں کیا کرو‘‘۔

876- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَشَفَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ: < يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ، أَوْ تُرَى لَهُ، وَإِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا الرَّبَّ فِيهِ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۱ (۴۷۹)، ن/التطبیق ۸ (۱۰۴۶)، ۶۲ (۱۱۲۱)، ق/تعبیر الرؤیا ۱ (۳۸۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۹)، (۱۹۰۰)، دي/الصلاۃ ۷۷ (۱۳۶۴) (صحیح)

۸۷۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مر ض المو ت میں اپنے کمرہ کا ) پردہ اٹھایا، (دیکھا کہ) لوگ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگو! نبوت کی بشارتوں (خوش خبری دینے والی چیزوں) میں سے اب کوئی چیز باقی نہیں رہی سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان خود دیکھتا ہے یا اس کے سلسلہ میں کوئی دوسرا دیکھتا ہے، مجھے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کردیا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں تم اپنے رب کی بڑائی بیان کیا کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں تم دعا میں کوشاں رہو کیونکہ یہ تمہاری دعا کی مقبولیت کے لئے زیادہ موزوں ہے‘‘۔

877- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: < سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي > يَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۲۳ (۷۹۴)، ۱۳۹ (۸۱۷) والمغازي ۵۱ (۴۲۹۳)، وتفسیر سورۃ النصر ۱ (۴۹۶۷)، ۲ (۴۹۶۸)، م/الصلاۃ ۴۲ (۴۸۴)، ن/التطبیق ۱۰ (۱۰۴۸)، ۶۴ (۱۱۲۳)، ۶۵ (۱۱۲۴)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۲۰ (۸۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۳، ۴۹، ۱۹۰) (صحیح)

۸۷۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکو ع اور سجدوں میں کثرت سے ’’سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي‘‘ کہتے تھے اور قرآن کی آیت {فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ} ۱؎ کی عملی تفسیر کرتے تھے ۔
وضاحت ۱؎ : سورة النصر: (۳)

878- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ (ح) وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: < اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ دِقَّهُ وَجِلَّهُ وَأَوَّلَهُ وَآخِرَهُ > زَادَ ابْنُ السَّرْحِ: < عَلانِيَتَهُ وَسِرَّهُ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۲ (۴۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۶۶) (صحیح)

۸۷۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سجدوں میں یہ دعا پڑھتے تھے: ’’اللّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ دِقَّهُ وَجِلَّهُ وَأَوَّلَهُ وَآخِرَهُ ‘‘ (یعنی اے اللہ !تو میرے تمام چھوٹے بڑے اور اگلے پچھلے گناہ بخش دے۔ ابن السرح نے اپنی روایت میں ’’عَلانِيَتَهُ وَسِرَّهُ‘‘ کی زیا دتی کی ہے ۔

879- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى ابْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ لَيْلَةٍ فَلَمَسْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا هُوَ سَاجِدٌ وَقَدَمَاهُ مَنْصُوبَتَانِ وَهُوَ يَقُولُ: < أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۲ (۴۸۶)، ن/الطھارۃ ۱۱۹، باب ۱۲۰(۱۶۹)، والتطبیق ۴۷ (۱۱۰۱)، ۷۱ (۱۱۳۱)، والاستعاذۃ ۶۲ (۵۵۳۶)، ق/الدعاء ۳ (۳۸۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۰۷)، وقد أخرجہ: ط/ القرآن ۸ (۳۱)، حم (۶/۵۸، ۲۰۱) (صحیح)

۸۷۹- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک رات ( اپنے پاس بستر پر ) نہیں پایا تو میں نے آپ کوصلاۃ پڑھنے کی جگہ میں ٹٹولا تو کیا دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں ہیں اور آپ کے دونوں پائوں کھڑے ہیں اور آپ یہ دعا کر رہے ہیں: ’’أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ‘‘ (یعنی اے اللہ ! میں تیرے غصے سے تیری رضا مندی کی پناہ مانگتا ہوں اور تیرے عذاب سے تیری بخشش کی پناہ مانگتا ہوں اور میں تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں، میں تیری تعریف شمار نہیں کرسکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف کی ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
153- بَاب الدُّعَاءِ فِي الصَّلاةِ
۱۵۳-باب: صلاۃ میں دعا مانگنے کا بیان​


880- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَدْعُو فِي صَلاتِهِ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ >، فَقَالَ [لَهُ] قَائِلٌ: مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ الْمَغْرَمِ ؟ فَقَالَ: < إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ >۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۴۹ (۸۳۲)، الاستقراض ۱۰ (۲۳۹۷)، م/المساجد ۲۵ (۵۸۹)، ن/السہو ۶۴ (۱۳۱۰)، الاستعاذۃ ۹ (۵۴۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۶۳)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۷۷ (۳۴۹۵)، حم (۶/۸۸، ۸۹، ۲۴۴) (صحیح)

۸۸۰- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا نے خبردی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی صلاۃ میں یہ دعا کرتے تھے: ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ‘‘ (یعنی اے اللہ !میں تیری پنا ہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، میں تیری پنا ہ مانگتا ہوں مسیح (کانے) دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ اور قرض سے) تو ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: ( اللہ کے رسول!) آپ قرض سے کس قدر پناہ مانگتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آدمی جب قرض دار ہو تا ہے، بات کرتا ہے ،تو جھوٹ بو لتا ہے اور وعدہ کر تا ہے، تو اس کے خلاف کر تا ہے‘‘۔

881- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي صَلاةِ تَطَوُّعٍ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: < أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، وَيْلٌ لأَهْلِ النَّارِ >۔
* تخريج: ق/اقامۃ الصلاۃ ۱۷۹(۱۳۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۴۷) (ضعیف)
(اس کی سند میں ’’محمد بن أبی لیلی ‘‘ضعیف راوی ہیں)
۸۸۱- ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغل میں ایک نفل صلاۃ پڑھی تو میں نے آ پ کو ’’أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، وَيْلٌ لأَهْلِ النَّارِ‘‘ میں جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور جہنم والو ں کے لئے خرا بی ہے)کہتے سنا ۔

882- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى الصَّلاةِ وَقُمْنَا مَعَهُ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ فِي الصَّلاةِ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لِلأَعْرَابِيِّ: < [لَقَدْ] تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا >، يُرِيدُ رَحْمَةَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، انظر حدیث رقم (۳۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۴۳) (صحیح)

۸۸۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نما ز کے لئے کھڑے ہوئے ، ہم بھی آپ کے سا تھ کھڑے ہوئے، ایک دیہاتی نے صلاۃ میں کہا: ’’اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلاتَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا‘‘ (اے اللہ! تو مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرمااور ہما رے سا تھ کسی اور پر رحم نہ فرما) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلا م پھیرا تو اس دیہاتی سے فرمایا: ’’تم نے ایک وسیع چیز کو تنگ کردیا ‘‘،ا س سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی رحمت مراد لے رہے تھے ۔

883- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا قَرَأَ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} قَالَ: < سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى >.
قَالَ أَبودَاود: خُولِفَ وَكِيعٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَرَوَاهُ أَبُو وَكِيعٍ وَشُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۲، ۳۷۱) (صحیح)

۸۸۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب {سبح اسم ربك الأعلى} پڑھتے تو ’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى‘‘ کہتے۔
ابو داود کہتے ہیں: اس حدیث میں وکیع کی مخالفت کی گئی اور اسے ابو وکیع او ر شعبہ نے ابو اسحاق سے ابوسحاق نے سعید بن جبیر سے اور سعید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مو قو فاً روایت کیا ہے ۔

884- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ قَالَ: كَانَ رَجُلٌ يُصَلِّي فَوْقَ بَيْتِهِ، وَكَانَ إِذَا قَرَأَ: {أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِيَ الْمَوْتَى} قَالَ: سُبْحَانَكَ! فَبَكَى، فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم .
قَالَ أَبودَاود: قَالَ أَحْمَدُ : يُعْجِبُنِي فِي الْفَرِيضَةِ أَنْ يَدْعُوَ بِمَا فِي الْقُرْآنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۸۰) (صحیح)

۸۸۴- مو سی بن ابی عا ئشہ کہتے ہیں:ـ ایک صاحب اپنی چھت پر صلاۃ پڑھا کرتے تھے، جب وہ آیت کریمہ {أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِيَ الْمَوْتَى} ۱؎ پرپہنچتے تو ’’سبحانك‘‘ کہتے پھر روتے، لوگوں نے اس سے ان کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا: میں نے اِسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: احمد نے کہا: مجھے بھلا لگتا ہے کہ آدمی فرض صلاۃ میں وہ دعا کرے جو قرآن میں ہے ۔
وضاحت ۱؎ : سورة القيامة : (۴۰)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
154- بَاب مِقْدَارِ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
۱۵۴-باب: رکو ع اورسجدے کی مقدار کا بیان​


885- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنِ السَّعْدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ أَوْ [عَنْ] عَمِّهِ قَالَ: رَمَقْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي صَلاتِهِ، فَكَانَ يَتَمَكَّنُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ قَدْرَ مَا يَقُولُ: < سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ > ثَلاثًا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۴۸، ۱۶۱، ۱۷۶، ۲۵۳، ۲۷۱، ۵/۶) (صحیح)

۸۸۵- سعدی کے والد یا چچا کہتے ہیں کہ میں نے صلاۃ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ رکو ع اور سجدہ میں اتنی دیر تک رہتے جتنی دیر میں تین با ر: ’’سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ‘‘ کہہ سکیں۔

886- حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ الأَهْوَازِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، وَابو داود ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يَزِيدَ الْهُذَلِيِّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: ثَلاثَ مَرَّاتٍ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، وَذَلِكَ أَدْنَاهُ وَإِذَا سَجَدَ فَلْيَقُلْ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى، ثَلاثًا، وَذَلِكَ أَدْنَاهُ >.
قَالَ أَبودَاود: هَذَا مُرْسَلٌ: عَوْنٌ لَمْ يُدْرِكْ عَبْدَ اللَّهِ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۸۲ (۲۶۱)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۲۰ (۸۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۳۰) (ضعیف)
(مؤلف نے سبب بیان کردیاہے، یعنی عون کی ملاقات عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہیں ہوئی )
۸۸۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کو ئی رکوع کرے تو اسے چاہئے کہ تین با ر: ’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ‘‘ کہے، اور یہ کم سے کم مقدار ہے، اور جب سجدہ کر ے تو کم سے کم تین بار : ’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى‘‘ کہے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ مرسل ہے، عون نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے ۔

887- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، سَمِعْتُ أَعْرَابِيًّا يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < مَنْ قَرَأَ مِنْكُمْ: {وَالتِّينِ وَالزَّيْتُون} فَانْتَهَى إِلَى آخِرِهَا: {أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِينَ} فَلْيَقُلْ: بَلَى، وَأَنَا عَلَى ذَلِكَ مِنَ الشَّاهِدِينَ، وَمَنْ قَرَأَ: {لا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ} فَانْتَهَى إِلَى:{أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِيَ الْمَوْتَى} فَلْيَقُلْ: بَلَى، وَمَنْ قَرَأَ: {وَالْمُرْسَلاتِ} فَبَلَغَ: {فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ} فَلْيَقُلْ: آمَنَّا بِاللَّهِ >.
قَالَ إِسْمَاعِيلُ: ذَهَبْتُ أُعِيدُ عَلَى الرَّجُلِ الأَعْرَابِيِّ وَأَنْظُرُ لَعَلَّهُ؟! فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي! أَتَظُنُّ أَنِّي لَمْ أَحْفَظْهُ؟! لَقَدْ حَجَجْتُ سِتِّينَ حَجَّةً مَا مِنْهَا حَجَّةٌ إِلا وَأَنَا أَعْرِفُ الْبَعِيرَ الَّذِي حَجَجْتُ عَلَيْهِ۔
* تخريج:ت/التفسیر ۸۳ (۳۳۴۷)، حم ۲/۲۴۹، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۰) (ضعیف)

(اس کاراوی’’اعرابی‘‘ مبہم شخص ہے)
۸۸۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں سے جوشخص سورہ {والتين والزيتون} پڑھے اسے چاہئے کہ جب اس کی آخری آیت{أليس الله بأحكم الحاكمين} پر پہنچے تو: ’’بلى، وأنا على ذلك من الشاهدين‘‘کہے، اور جوسورہ {لا أقسم بيوم القيامة} پڑھے اور {أليس ذلك بقادر على أن يحيي الموتى}پر پہنچے تو ’’بلى‘‘ کہے، اور جو سورہ {والمرسلات} پڑھے اور آیت {فبأي حديث بعده يؤمنون} پر پہنچے تو ’’آمنا بالله‘‘کہے ۔
اسماعیل کہتے ہیں: ( میں نے یہ حدیث ایک اعرا بی سے سنی )، پھر دوبارہ اس کے پاس گیا تاکہ یہ حدیث پھر سے سنوں اور دیکھوں شاید؟ (وہ نہ سنا سکے) تواس اعرابی نے کہا: میرے بھتیجے! تم سمجھتے ہو کہ مجھے یہ یاد نہیں؟ میں نے ساٹھ حج کئے ہیں اور ہر حج میں جس اونٹ پر میں چڑھا تھا اسے پہچانتا ہوں۔

888- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَابْنُ رَافِعٍ قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ [بْنِ عُمَرَ] بْنِ كَيْسَانَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ وَهْبِ [بْنِ مَانُوسَ]، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَنَسَ ابْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَشْبَهَ صَلاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ هَذَا الْفَتَى -يَعْنِي عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِيزِ- قَالَ: فَحَزَرْنَا فِي رُكُوعِهِ عَشْرَ تَسْبِيحَاتٍ، وَفِي سُجُودِهِ عَشْرَ تَسْبِيحَاتٍ.
قَالَ أَبودَاود: قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ: قُلْتُ لَهُ مَانُوسُ أَوْ مَابُوسُ؟ قَالَ: أَمَّا عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَيَقُولُ: مَابُوسُ، وَأَمَّا حِفْظِي فَمَانُوسُ، وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ رَافِعٍ، قَالَ أَحْمَدُ: عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ ۔
* تخريج: ن/التطبیق ۷۶ (۱۱۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۶۲-۱۶۳) (ضعیف)
(اس کی سند میں ’’وہب بن مانوس‘‘ مجہول الحال راوی ہیں)
۸۸۸- سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کے پیچھے ایسی صلاۃ نہیں پڑھی جو اس نوجوان یعنی عمر بن عبدالعزیز کی صلاۃ سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ کے مشا بہ ہوسعید بن جبیر کہتے ہیں : توہم نے ان کے رکو ع اورسجدہ میں دس دس مر تبہ تسبیح کہنے کا اندازہ کیا ۔
ابو داو د کہتے ہیں : احمد بن صالح کا بیا ن ہے: میں نے عبداللہ بن ابراہیم بن عمر بن کیسان سے پو چھا: ( وہب کے والد کا نام) مانوس ہے یامابوس ؟تو انہوں نے کہا: عبدا لرزاق توما بوس کہتے تھے لیکن مجھے مانوس یا د ہے،یہ ابن رافع کے الفاظ ہیں اور احمد نے (اسے’’سمعت‘‘ کے بجائے’’عن‘‘سے یعنی: ’’عن سعيد بن جبير، عن أنس بن مالك‘‘روایت کی ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
155- بَاب أَعْضَاءِ السُّجُودِ
۱۵۵-باب: اعضا ئے سجود کا بیان​


889- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: أُمِرْتُ، قَالَ حَمَّادٌ: أُمِرَ نَبِيُّكُمْ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةٍ وَلا يَكُفَّ شَعْرًا وَلا ثَوْبًا۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۳۳ (۸۰۹)، ۱۳۴ (۸۱۰)، ۱۳۷ (۸۱۶)، ۱۳۸ (۸۱۶)، م/الصلاۃ ۴۴ (۴۹۰)، ت/الصلاۃ ۹۱ (۲۷۳)، ن/التطبیق ۴۰ (۱۰۹۴)، ۴۳ (۱۰۹۷)، ۴۵ (۱۰۹۹)، ۵۶ (۱۱۱۶)، ۵۸ (۱۱۱۴)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۹ (۸۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۱، ۲۲۲، ۲۵۵، ۲۷۰، ۲۷۹، ۲۸۰، ۲۸۵، ۲۸۶، ۲۹۰، ۳۰۵، ۳۲۴)، دي/الصلاۃ ۷۳ (۱۳۵۷) (صحیح)

۸۸۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے سات اعضا ء پر سجدہ کر نے کا حکم دیا گیا ہے- حما د بن زید کی روایت میں ہے: تمہا رے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات اعضا ء پر سجدہ کر نے کا حکم دیا گیا ہے- اور یہ کہ آپ نہ بال سمیٹیں اور نہ کپڑا‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : صلاۃ میں بالوں کو پگڑی وغیرہ میں سمیٹنا یا جوڑا باندھنا مکروہ ہے اسی طرح مٹی وغیرہ سے بچانے کے لئے کپڑوں کاسمیٹنا بھی درست نہیں۔

890- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < أُمِرْتُ -وَرُبَّمَا قَالَ: أُمِرَ نَبِيُّكُمْ صلی اللہ علیہ وسلم - أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ آرَابٍ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۳۴) (صحیح)

۸۹۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مجھے سات اعضاء پر سجدہ کر نے کا حکم دیا گیا ہے‘‘، اور کبھی راوی نے کہا: ’’تمہا رے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات اعضا ء پر سجدہ کر نے کا حکم دیا گیا ہے ‘‘۔

891- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ -يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ- عَنِ ابْنِ الْهَادِي، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < إِذَا سَجَدَ الْعَبْدُ سَجَدَ مَعَهُ سَبْعَةُ آرَابٍ: وَجْهُهُ وَكَفَّاهُ وَرُكْبَتَاهُ وَقَدَمَاهُ >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۴ (۴۹۱)، ت/الصلاۃ ۹۱ (۲۷۲)، ن/التطبیق ۴۱ (۱۰۹۵)، ۴۶ (۱۱۰۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۹ (۸۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۰۶) (صحیح)

۸۹۱- عبا س بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرما تے ہوئے سنا : ’’جب بندہ سجدہ کر تا ہے تو اس کے سا تھ سا ت اعضا ء: چہرہ ۱؎ ، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم سجدہ کرتے ہیں‘‘۔
وضاحت ۱؎ : چہرہ میں پیشانی اور ناک دونوں داخل ہیں سجدے میں پیشانی کا زمین پر لگنا ضروری ہے اس کے بغیر سجدے کا مفہوم پورے طور سے ادا نہیں ہوتا۔

892- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ -يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ-، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَفَعَهُ، قَالَ: < إِنَّ الْيَدَيْنِ تَسْجُدَانِ كَمَا يَسْجُدُ الْوَجْهُ، فَإِذَا وَضَعَ أَحَدُكُمْ وَجْهَهُ فَلْيَضَعْ يَدَيْهِ وَإِذَا رَفَعَهُ فَلْيَرْفَعْهُمَا >۔
* تخريج: ن/التطبیق ۳۹ (۱۰۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۶) (صحیح)

۸۹۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیشک دونوں ہاتھ سجدہ کرتے ہیں جیسے چہرہ سجدہ کرتا ہے ، تو جب تم میں سے کوئی اپنا چہرہ زمین پر رکھے تو چاہئے کہ دونوں ہاتھ بھی رکھے اور جب چہرہ اٹھائے تو چاہئے کہ انہیں بھی اٹھائے‘‘ ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
156- بَاب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ؟
۱۵۶-باب: آدمی جب امام کو سجدہ کی حالت میں پائے تو کیسے کرے؟​


893- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْحَكَمِ حَدَّثَهُمْ، أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي الْعَتَّابِ، وَابْنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا، وَلاتَعُدُّوهَا شَيْئًا، وَمَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاةَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو اود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۰۸)، وقد أخرجہ: خ/المواقیت ۲۹ (۵۸۰)، م/المساجد ۳۰ (۶۰۷)، ن/المواقیت ۲۹ (۵۵۴)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۹۱ (۱۱۲۳)، ط/وقوت الصلاۃ ۳(۱۵)، حم (۲/۲۴۱، ۲۶۵، ۲۷۱، ۲۸۰، ۳۷۵، ۳۷۶)، دي/الصلاۃ ۲۲ (۱۲۵۶) (حسن)

( اس حدیث کو ابن خزیمہ (۱۶۲۲) نے اپنی صحیح میں تخریج کیا ہے، حاکم نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے، ان کی موافقت ذھبی نے کی ہے (۱؍ ۲۱۶)لیکن اس کے راوی’’ یحییٰ بن ابی سلیمان لیَّن الحدیث ہیں، ابن حبان اور حاکم کی توثیق کافی نہیں ہے، لیکن حدیث مرفوع اور موقوف شواہد کی بناء پر حسن ہے ، ملاحظہ ہو: (صحیح ابی داود ۴؍ ۴۷۔ ۴۸)، نیز حدیث کا دوسرا ٹکڑا ’’ومن ادرك الخ‘‘ صحیح ومتفق علیہ ہے)
۸۹۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم صلاۃ میں آئو اور ہم سجدہ میں ہوں تو تم بھی سجدہ میں چلے جاؤ اور تم اسے کچھ شمار نہ کرو، اور جس نے رکعت پالی تو اس نے صلاۃ پالی‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
157- بَاب السُّجُودِ عَلَى الأَنْفِ وَالْجَبْهَةِ
۱۵۷-باب: ناک او ر پیشانی پر سجدہ کر نے کا بیان​


894- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رُئِيَ عَلَى جَبْهَتِهِ، وَعَلَى أَرْنَبَتِهِ، أَثَرُ طِينٍ مِنْ صَلاةٍ صَلَّاهَا بِالنَّاسِ ۔
* تخريج: خ/الأذان ۴۱ (۶۶۹)، ۱۳۵ (۸۱۳)، ۱۵۱ (۸۳۶)، ولیلۃ القدر ۲ (۲۰۱۶)، ۳ (۲۰۱۸)، والاعتکاف ۱ (۲۰۲۷)، ۹ (۲۰۳۶)، ۱۳ (۲۰۴)، م/الصوم ۴۰ (۱۱۶۷)، ن/التطبیق ۴۲ (۱۰۹۶)، والسھو ۹۸ (۱۳۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۹)، وقد أخرجہ: ط/الاعتکاف ۶ (۹)، حم (۳/۹۴)، ویأتي برقم : (۱۳۸۲) (صحیح)

۸۹۴- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشا نی اور ناک پر (شب قدر میں ) اس صلاۃ کی وجہ سے جو آپ نے لوگوں کو پڑھائی، مٹی کا اثر دیکھا گیا۔

895- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، نَحْوَهُ .
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۹)

۸۹۵- اس سند سے بھی معمر سے اسی طرح کی روایت آئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
158- بَاب صِفَةِ السُّجُودِ
۱۵۸-باب: سجدہ کرنے کا طریقہ​


896- حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحاَقَ، قَالَ: وَصَفَ لَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ، فَوَضَعَ يَدَيْهِ، وَاعْتَمَدَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَرَفَعَ عَجِيزَتَهُ، وَقَالَ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْجُدُ۔
* تخريج: ن/التطبیق ۵۱ (۱۱۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۶۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۰۳) (ضعیف) (اس کے راوی شریک ضعیف ہیں)

۸۹۶- ابو اسحا ق کہتے ہیں کہ: براء بن عا زب رضی اللہ عنہ نے ہمیں سجدہ کر نے کا طریقہ بتا یاتوانہوں نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پررکھے اور اپنے دونوں گھٹنوں پر ٹیک لگائی اوراپنی سرین کو بلند کیا اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح سجدہ کرتے تھے ۔

897- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ، وَلا يَفْتَرِشْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ الْكَلْبِ >۔
* تخريج: خ/المواقیت ۸ (۵۳۲)، والأذان ۱۴۱ (۸۲۲)، م/الصلاۃ ۴۵ (۴۹۳)، ت/الصلاۃ ۹۳ (۲۷۶)، ن/الافتتاح ۸۹ (۱۰۲۹)، والتطبیق ۵۰ (۱۱۰۴)، ۵۳ (۱۱۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۷)، وقد أخرجہ: ق/إقامۃ الصلاۃ ۲۱ (۸۹۲)، حم (۳/۱۰۹، ۱۱۵، ۱۷۷، ۱۷۹، ۱۹۱، ۲۰۲، ۲۱۴، ۲۳۱، ۲۷۴، ۲۷۹، ۲۹۱)، دي/الصلاۃ ۷۵ (۱۳۶۱) (صحیح)

۸۹۷- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سجدے میں اعتدال کر و ۱؎ اور تم میں سے کو ئی شخص اپنے ہاتھوں کو کتے کی طرح نہ بچھا ئے ‘‘۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اپنی ہیئت درمیانی رکھو اس طرح کہ پیٹ ہموار ہو اور دونوں کہنیاں زمین سے اٹھی ہوئی اور پہلووں سے جدا ہوں اور پیٹ ران سے جدا ہو۔

898- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا سَجَدَ جَافَى بَيْنَ يَدَيْهِ، حَتَّى لَوْ أَنَّ بَهْمَةً أَرَادَتْ أَنْ تَمُرَّ تَحْتَ يَدَيْهِ مَرَّتْ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۶ (۲۳۸)، ن/التطبیق ۵۲ (۱۱۱۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۹ (۸۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳۱، ۳۳۲)، دي/الصلاۃ ۷۹ (۱۳۷۰) (صحیح)

۸۹۸- ام المومنین میمو نہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کر تے تو دونوں ہا تھ ( بغل سے) جدا رکھتے یہاں تک کہ اگر کوئی بکری کا بچہ آپ کے دونوں ہاتھوں کے نیچے سے گزرنا چاہتا تو گزر جا تا ۔

899- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ التَّمِيمِيِّ الَّذِي يُحَدِّثُ بِالتَّفْسِيرِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ خَلْفِهِ فَرَأَيْتُ بَيَاضَ إِبِطَيْهِ وَهُوَ مُجَخٍّ قَدْ فَرَّجَ [بَيْنَ] يَدَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۵۷)، وقد أخرجہ: حم ۱/۲۹۲، ۳۰۲، ۳۰۵، ۳۱۶، ۳۱۷، ۳۳۹، ۳۴۳، ۳۵۴، ۳۶۲، ۳۶۵) (صحیح)

۸۹۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کے پیچھے سے آیا ( اور آپ سجدے میں تھے) تو میں نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح سجدہ کئے ہوئے تھے کہ اپنے دونوں با زو پسلیوں سے جد اکئے ہوئے تھے اور اپنا پیٹ زمین سے اٹھا ئے ہوئے تھے۔

900- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، حَدَّثَنَا أَحْمَرُ بْنُ جَزْئٍ، صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا سَجَدَ جَافَى عَضُدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ حَتَّى نَأْوِيَ لَهُ ۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۹ (۸۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۰، ۴/۳۴۲، ۵/۳۱) (حسن صحیح)

۹۰۰- احمر بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کر تے تو اپنے دونوں با زو اپنے دونوں پہلوئوں سے جدا رکھتے یہاں تک کہ ہمیں (آپ کی تکلیف ومشقت پر) رحم آ جاتا ۔

901- حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلا يَفْتَرِشْ يَدَيْهِ افْتِرَاشَ الْكَلْبِ وَلْيَضُمَّ فَخْذَيْهِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۹۲)، وقد أخرجہ: ت/الصلاۃ ۸۵ (۲۶۹)، ن/التطبیق ۳۸ (۱۰۹۲)، حم (۲/۳۸۱) (حسن)
(ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۸۳۷/۲)
۹۰۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کو ئی سجدہ کرے تو اپنے دونوں ہا تھ کتے کی طرح نہ بچھا ئے اورچاہئے کہ اپنی دونوں رانوں کو ملا کر رکھے‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
159-بَاب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ لِلضَّرُورَةِ
۱۵۹-باب: ضرورت کے وقت سجدہ میں کہنیوں کو زانو پر لگا نے کی اجازت کا بیان​


902- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: اشْتَكَى أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم مَشَقَّةَ السُّجُودِ عَلَيْهِمْ إِذَا انْفَرَجُوا فَقَالَ: < اسْتَعِينُوا بِالرُّكَبِ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۰۰ (۲۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۳۹، ۴۱۷) (ضعیف)
( محمد بن عجلان کی اس حدیث کو سمی سے ان سے زیادہ ثقہ، ا ور معتبر رواۃ نے مرسلا ذکر کیاہے، اور ابو ہریرہ کا تذکرہ نہیں کیا ہے، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: ۹؍ ۸۳۲)
۹۰۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام e نے آپ سے شکایت کی کہ جب لو گ پھیل کر سجدہ کرتے ہیں تو سجدے میں ہمیں تکلیف ہو تی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ زانو (گھٹنے) سے مدد لے لیا کرو‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی کہنیوں کو گھٹنوں پر ٹیک دیا کرو۔
 
Top