• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
130- بَاب تَخْفِيفِ الأُخْرَيَيْنِ
۱۳۰-باب: بعد کی دونوں رکعتیں ہلکی پڑھنے کا بیان​


803- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ قَالَ عُمَرُ لِسَعْدٍ: قَدْ شَكَاكَ النَّاسُ فِي كُلِّ شَيْئٍ، حَتَّى فِي الصَّلاةِ، قَالَ: أَمَّا أَنَا فَأَمُدُّ فِي الأُولَيَيْنِ وَأَحْذِفُ فِي الأُخْرَيَيْنِ، وَلا آلُو مَا اقْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۹۵ (۷۵۵)، ۱۰۳ (۷۷۰)، م/الصلاۃ ۳۴ (۴۵۳)، ن/الافتتاح ۷۴ (۱۰۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۷۵، ۱۷۶، ۱۷۹، ۱۸۰) (صحیح)

۸۰۳- جا بر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: لو گوں (یعنی اہل کو فہ ) نے آپ کی ہر چیز میں شکا یت کی ہے حتی کہ صلاۃ کے با رے میں بھی، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا : میں پہلی دونوں رکعتیں لمبی کرتا ہوں اور پچھلی دونوں رکعتیں مختصر پڑھتا ہوں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے طریقۂ صلاۃ کی) پیر وی کر نے میں کوتا ہی نہیں کرتا اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے آپ سے یہی توقع تھی ۔

804- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ -يَعْنِي النُّفَيْلِيَّ- حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ الْوَلِيدِ ابْنِ مُسْلِمٍ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ؛ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: حَزَرْنَا قِيَامَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ قَدْرَ ثَلاثِينَ آيَةً قَدْرَ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الأُخْرَيَيْنِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الأُولَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى قَدْرِ الأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الأُخْرَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۳۴ (۴۵۲)، ن/الصلاۃ ۱۶ (۴۱۶)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۷ (۸۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲)، دي/الصلاۃ ۶۲ (۱۳۲۵) (صحیح)

۸۰۴- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا تو ہم نے اندازہ لگایا کہ آپ ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں تیس آیا ت کے بقدر یعنی’’الم تَنْزِيلُ السَّجْدَة‘‘کے بقدر قیام فرما تے ہیں، اور پچھلی دونوں رکعتوں میں اس کے آدھے کا اندازہ لگایا، اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں ہم نے اندا زہ کیا تو ان میں آپ کی قرأت ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے بقدر ہوتی اور آخری دونوں رکعتوں میں ہم نے اس کے آدھے کا اندازہ لگا یا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
131-بَاب قَدْرِ الْقِرَائَةِ فِي صَلاةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ
۱۳۱-باب: ظہر اور عصر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان​


805- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ؛ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِـ{السَّمَاءِ وَالطَّارِقِ} {وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ} وَنَحْوِهِمَا مِنَ السُّوَرِ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۱۷ (۳۰۷)، ن/الافتتاح ۶۰ (۹۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۰۱، ۱۰۳، ۱۰۶، ۱۰۸) (حسن صحیح)

۸۰۵- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اورعصر میں{والسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ} {وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ} اور ان دونوں جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔

806- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ؛ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ صَلَّى الظُّهْرَ وَقَرَأَ بِنَحْوٍ مِنْ {وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى} وَالْعَصْرَ كَذَلِكَ، وَالصَّلَوَاتِ [كَذَلِكَ] إِلا الصُّبْحَ فَإِنَّهُ كَانَ يُطِيلُهَا۔
* تخريج: م/المساجد ۳۳ (۶۱۸)، ن/الإفتتاح ۶۰ (۹۸۱)، ق/الصلاۃ ۳(۶۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۷۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۸۶، ۸۸، ۱۰۱، ۱۰۶، ۱۰۸) (صحیح)

۸۰۶- جا بر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سورج ڈھل جاتا تو ظہر پڑھتے اور اس میں {والليل إذا يغشى}جیسی سورت پڑھتے تھے، اسی طرح عصر میں اور اسی طرح بقیہ صلاتوں میں پڑھتے سوائے فجر کے کہ اسے لمبی کرتے ۔

807- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَهُشَيْمٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم سَجَدَ فِي صَلاةِ الظُّهْرِ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ، فَرَأَيْنَا أَنَّهُ قَرَأَ (تَنْزِيلَ) السَّجْدَةِ.
قَالَ ابْنُ عِيسَى: لَمْ يَذْكُرْ أُمَيَّةَ أَحَدٌ إِلا مُعْتَمِرٌ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۸۳) (ضعیف)

(اس کے راوی ’’أمیہ‘‘ مجہول ہیں، نیز سند میں ان کاہونانہ ہونامختلف فیہ ہے)
۸۰۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر میں سجدہ کیا پھر کھڑے ہوئے اور رکو ع کیا تو ہم نے جا ناکہ آپ نے ’’الم تنزيل السجدة‘‘ پڑھی ہے ۔
ابن عیسیٰ کہتے ہیں: معتمر کے علاوہ کسی نے بھی (سند میں ) امیہ کا ذکر نہیں کیاہے۔

808- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَالِمٍ؛ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فِي شَبَابٍ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ، فَقُلْنَا لِشَابٍّ مِنَّا: سَلِ ابْنَ عَبَّاسٍ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ فَقَالَ: لا، لا، فَقِيلَ لَهُ: فَلَعَلَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي نَفْسِهِ، فَقَالَ: خَمْشًا! هَذِهِ شَرٌّ مِنَ الأُولَى، كَانَ عَبْدًا مَأْمُورًا بَلَّغَ مَا أُرْسِلَ بِهِ، وَمَا اخْتَصَّنَا دُونَ النَّاسِ بِشَيْئٍ إِلا بِثَلاثِ خِصَالٍ: أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوءَ، وَأَنْ لا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ، وَ[أَنْ] لا نُنْزِيَ الْحِمَارَ عَلَى الْفَرَسِ۔
* تخريج: ت/الجہاد ۲۳ (۱۷۰۱)، ن/الطھارۃ ۱۰۶ (۱۴۱)، والخیل ۹ (۳۶۱۱)، ق/الطھارۃ ۴۹ (۴۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۹۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۲، ۲۳۵، ۲۴۹) (صحیح)

۸۰۸- عبداللہ بن عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں بنی ہا شم کے کچھ نو جو انوں کے ہمراہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حا ضر ہو اتو ہم نے اپنے میں سے ایک نوجوان سے کہا: تم ابن عباس سے پو چھو کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں قرأت کرتے تھے؟ ابن عباس نے کہا: نہیں، نہیں، تو ان سے کہا گیا: شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جی میں قرأت کرتے رہے ہوں، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ تمہارے چہرے یا چمڑے میں خراش کرے! یہ پہلی سے بھی بری ہے ۱؎ ، آپ ایک مامور(حکم کے پابند) بندے تھے، آپ کو جو حکم ملتا وہی لوگوں کو پہنچاتے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم (بنی ہاشم) کو کوئی مخصوص حکم نہیں دیا سوائے تین باتوں کے: ایک یہ کہ ہم کامل وضو کریں دوسرے یہ کہ صدقہ نہ کھائیں، تیسرے یہ کہ گدھے کو گھوڑی پر نہ چڑھائیں۔
وضاحت ۱؎ : یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا وہم ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ظہر اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور دوسری سورت کا پڑھنا ثابت ہے، اوپر ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اور خباب رضی اللہ عنہ کی روایتیں گزر چکی ہیں جو صریح طور سے اس پر دلالت کرتی ہیں ۔

809- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لا أَدْرِي أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ أَمْ لا۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۶۰۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۴۹، ۲۵۷) (صحیح)

۸۰۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں قرأت کرتے تھے یا نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
132-بَاب قَدْرِ الْقِرَائَةِ فِي الْمَغْرِبِ
۱۳۲-باب: مغر ب میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان​


810- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ سَمِعَتْهُ وَهُوَ يَقْرَأُ: { وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا} فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ، لَقَدْ ذَكَّرْتَنِي بِقِرَائَتِكَ هَذِهِ السُّورَةَ، إِنَّهَا لآخِرُ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقْرَأُ بِهَا فِي الْمَغْرِبِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۹۸ (۷۶۳)، والمغازي ۸۳ (۴۴۲۹)، م/الصلاۃ ۳۵ (۴۶۲)، ت/الصلاۃ ۱۱۸ (۳۰۸)، ن/الافتتاح ۶۴ (۹۸۶)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۹ (۸۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۵۲)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۵ (۲۴)، حم (۶/۳۳۸، ۳۴۰)، دي/الصلاۃ ۶۴ (۱۳۳۱) (صحیح)

۸۱۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے انہیں {والمرسلات عرفًا} پڑھتے ہوئے سنا توکہنے لگیں: میرے بیٹے! تم نے اس سورہ کوپڑھ کر مجھے یا د دلادیا، یہی آخری سورت ہے جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں پڑھتے ہو ئے سنا۔

811- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ؛ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقْرَأُ بِالطُّورِ فِي الْمَغْرِبِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۹۹ (۷۶۵)، والجھاد ۱۷۲ (۳۰۵۰)، والمغازي ۱۲ (۴۰۲۳)، وتفسیر الطور ۱ (۴۸۵۴)، م/الصلاۃ ۳۵ (۴۶۳)، ن/الافتتاح ۶۵ (۹۸۸)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۹ (۸۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۸۹)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۵(۲۳)، حم (۴/۸۰، ۸۳، ۸۴، ۸۵)، دي/الصلاۃ ۶۴ (۱۳۳۲) (صحیح)

۸۱۱- جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورۂ طور پڑھتے ہوئے سنا۔

812- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: قَالَ لِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: مَا لَكَ تَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ [بِطُولَى] الطُّولَيَيْنِ؟ قَالَ: قُلْتُ : مَا [طُولَى] الطُّولَيَيْنِ؟ قَالَ: الأَعْرَافُ [وَالأُخْرَى الأَنْعَامُ].
قَالَ: وَسَأَلْتُ أَنَا ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ فَقَالَ لِي مِنْ قِبَلِ نَفْسِهِ: الْمَائِدَةُ، وَالأَعْرَافُ۔
* تخريج: خ/الأذان ۹۸ (۷۶۴)، ن/الافتتاح ۶۷ (۹۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۸۵، ۱۸۷، ۱۸۸، ۱۸۹) (صحیح)

۸۱۲- مروان بن حکم کہتے ہیں کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: کیا وجہ ہے کہ تم مغرب میں قصار مفصل پڑھا کر تے ہو؟ حالا نکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں دو لمبی لمبی سورتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، مروان کہتے ہیں: میں نے (ان سے) پو چھا: وہ دو لمبی لمبی سورتیں کو ن سی ہیں؟ انہوں نے کہا سورہ اعراف اور دوسری سورہ انعام ہے۔
ابن جریج کہتے ہیں: میں نے ابن ابی ملیکہ سے پو چھا: تو انہوں نے مجھ سے خود اپنی طرف سے کہا: وہ سورئہ ما ئدہ اور اعراف ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
133- بَاب مَنْ رَأَى التَّخْفِيفَ فِيهَا
۱۳۳-باب: ان لوگوں کا ذکر جن کے نزدیک مغرب میں ہلکی سورتیں پڑھنی چاہئے​


813- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ؛ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلاةِ الْمَغْرِبِ بِنَحْوِ مَا تَقْرَئُونَ {وَالْعَادِيَاتِ} وَنَحْوِهَا مِنَ السُّوَرِ.
قَالَ أَبودَاود: هَذَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ ذَاكَ مَنْسُوخٌ.
قَالَ أَبودَاود: [وَهَذَا أَصَحُّ]۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۰۳۴أ) (صحیح)

۸۱۳- حماد کہتے ہیں کہ ہشام بن عروہ نے ہمیں خبردی ہے کہ ان کے والد مغرب میں ایسی ہی سورۃ پڑھتے تھے جیسے تم پڑھتے ہو مثلا ًسورہ عادیات اور اسی جیسی سورتیں ۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ ۱؎ حدیث منسوخ ہے۔
ابوداود کہتے ہیں : یہ روایت زیادہ صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی سورہ مائدہ ، انعام اور اعراف پڑھنے والی حدیث، اگرمنسوخ کے بجائے یہ کہاجائے کہ’’وہ بیان جواز کے لئے ہے‘‘ توزیادہ بہترہے۔

814- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ السَّرْخَسِيُّ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ قَالَ: مَا مِنَ الْمُفَصَّلِ سُورَةٌ صَغِيرَةٌ وَلا كَبِيرَةٌ إِلا وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَؤُمُّ النَّاسَ بِهَا فِي الصَّلاةِ الْمَكْتُوبَةِ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۸۸) (ضعیف)

(ابن اسحاق مدلس ہیں اور یہاں انہوں نے عنعنہ سے روایت کیا ہے)
۸۱۴- عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: مفصل ۱؎ کی چھوٹی بڑی کوئی سورت ایسی نہیں جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرض صلاۃ میں لو گوں کی امامت کر تے ہوئے نہ سنا ہو۔
وضاحت ۱؎ : صحیح قول کی رو سے سورۂ ’’ق ‘‘سے اخیر قرآن تک کی سورتیں ’’مفصل‘‘ کہلاتی ہیں ۔

815- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ عَمَّارٍ؛ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، أَنَّهُ صَلَّى خَلْفَ ابْنِ مَسْعُودٍ الْمَغْرِبَ، فَقَرَأَ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۸۰) (ضعیف)
(اس کے راوی’’النزال‘‘لین الحدیث ہیں)
۸۱۵- ابو عثمان نہدی سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پیچھے مغرب پڑھی توانہوں نے {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
134- بَاب الرَّجُلِ يُعِيدُ سُورَةً وَاحِدَةً فِي الرَّكْعَتَيْنِ
۱۳۴-باب: آدمی ایک ہی سورت کو دورکعت میں دہرا ئے اس کے حکم کا بیان​


816- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنِ ابْنِ أَبِي هِلالٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَجُلا مِنْ جُهَيْنَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ {إِذَا زُلْزِلَتِ الأَرْضُ} فِي الرَّكْعَتَيْنِ كِلْتَيْهِمَا، فَلا أَدْرِي أَنَسِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمْ قَرَأَ ذَلِكَ عَمْدًا۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۷۳) (حسن)

۸۱۶- معا ذ بن عبداللہ جہنی کہتے ہیں کہ قبیلہ جہینہ کے ایک آدمی نے انہیں خبردی کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی دونوں رکعتوں میں { إِذَا زُلْزِلَتِ الأَرْضُ} پڑھتے ہوئے سنا، لیکن میں یہ نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے تھے یا آپ نے عمداً اسے پڑھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
135-بَاب الْقِرَائَةِ فِي الْفَجْرِ
۱۳۵-باب: فجر میں پڑھی جانے والی سورت کا بیان​


817- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى -يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ-، عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَصْبَغَ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ؛ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، قَالَ: كَأَنِّي أَسْمَعُ صَوْتَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقْرَأُ فِي صَلاةِ الْغَدَاةِ: {فَلا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ الْجَوَارِ الْكُنَّسِ}۔
* تخريج: ق/ إقامۃ الصلاۃ ۵ (۸۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۱۵)، وقد أخرجہ: م/الصلاۃ ۳۵ (۴۵۶)، حم (۴/۳۰۶، ۳۰۷)، دي/الصلاۃ ۶۶ (۱۳۳۶) (صحیح)

۸۱۷- عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : گو یا میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سن رہا ہوں، آپ فجر میں { فَلا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ الْجَوَارِ الْكُنَّسِ} پڑھ رہے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
136- بَاب مَنْ تَرَكَ الْقِرَائَةَ فِي صَلاتِهِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ
۱۳۶-باب: جو شخص صلاۃ میں سورہ فا تحہ نہ پڑھے اس کی صلاۃ کے حکم کا بیان​


818- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: أُمِرْنَا أَنْ نَقْرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَمَا تَيَسَّرَ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۵،۹۷) (صحیح)

۸۱۸- ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں صلاۃ میں سورہ فا تحہ اورجو سورہ آسان ہو اسے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔

819- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ الْبَصْرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < اخْرُجْ فَنَادِ فِي الْمَدِينَةِ أَنَّهُ لاصَلاةَ إِلا بِقُرْآنٍ وَلَوْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَمَا زَادَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۲۸) (منکر)

(’’جعفربن میمون‘‘ ضعیف راوی ہیں،نیزثقات کی مخالفت کی ہے)
۸۱۹- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:’’تم جاؤ اور مدینہ میں اعلان کردو کہ صلاۃ بغیر قرآن کے نہیں ہوتی، اگر چہ سورہ فا تحہ اور اس کے سا تھ کچھ اور ہی ہو‘‘۔

820- حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ أُنَادِيَ [أَنَّهُ] لا صَلاةَ إِلا بِقِرَائَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَمَا زَادَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۱۹) (صحیح)
(صحیح مسلم میں مروی عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکریہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں بھی ’’جعفربن میمون‘‘ ہیں)
۸۲۰- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں یہ اعلا ن کر دوں کہ سورہ فا تحہ اور کوئی اور سور ت پڑھے بغیر صلاۃ نہیں۔

821- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زَهْرَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < مَنْ صَلَّى صَلاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ فَهِيَ خِدَاجٌ فَهِيَ خِدَاجٌ غَيْرُ تَمَامٍ >، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ! إِنِّي أَكُونُ أَحْيَانًا وَرَاءَ الإِمَامِ، قَالَ فَغَمَزَ ذِرَاعِي وَقَالَ: اقْرَأْ بِهَا يَا فَارِسِيُّ فِي نَفْسِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: قَسَمْتُ الصَّلاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ: فَنِصْفُهَا لِي، وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ >، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < اقْرَئُوا، يَقُولُ الْعَبْدُ: {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: حَمِدَنِي عَبْدِي، يَقُولُ:{الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} يَقُولُ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ: أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْدُ: {مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ} يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مَجَّدَنِي عَبْدِي يَقُولُ الْعَبْدُ: {إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ} يَقُولُ اللَّهُ: هَذِهِ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، يَقُولُ الْعَبْدُ: {اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاالضَّالِّينَ} يَقُولُ اللَّهُ: فَهَؤُلاءِ لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ>۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۱۱ (۳۹۵)، ت/تفسیر الفاتحۃ ۲ (۲۹۵۳)، ن/الافتتاح ۲۳ (۹۱۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۱ (۸۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۳۵، ۱۴۰۴۵)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۹ (۳۹)، حم (۲/۲۴۱، ۲۵۰، ۲۸۵، ۲۹۰، ۴۵۷، ۴۸۷) (صحیح)

۸۲۱- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جس نے صلاۃ پڑھی اور اس میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھی تو وہ ناقص ہے ، نا قص ہے ، نا قص ہے، پو ری نہیں‘‘۔
راوی ابو سائب کہتے ہیں:اس پر میں نے کہا : ا بو ہریرہ!کبھی کبھی میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں ( تو کیا کروں!) تو انہوں نے میرا بازو دبایا اور کہا : اے فارسی ! اسے اپنے جی میں پڑھ لیا کرو، کیو ں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’اللہ تعالی فرماتا ہے : میں نے صلاۃ ۱؎ کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان نصف نصف تقسیم کردی ہے، اس کا نصف میرے لئے ہے اور نصف میرے بندے کے لئے اور میرے بندے کے لئے وہ بھی ہے جو وہ مانگے‘‘۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پڑھو: بندہ {الحمدلله رب العالمين} کہتا ہے تو اللہ عزوجل کہتا ہے : میرے بندے نے میری تعریف کی، بندہ {الرحمن الرحيم} کہتا ہے تو اللہ عز وجل فرما تا ہے: میرے بندے نے میری تو صیف کی، بندہ {مالك يوم الدين} کہتا ہے تو اللہ عز وجل فرماتا ہے: میرے بندے نے میری عظمت اور بزرگی بیان کی، بندہ {إياك نعبد وإياك نستعين}کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو وہ مانگے، پھر بندہ {اِهْدِنِا الصِّرَاْطَ الْمُسْتَقِيْمَ، صِرَاْطَ الَّذِيْنَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ، غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّاْلِّيْن}کہتا ہے تواللہ فرماتا ہے: یہ سب میرے بندے کے لئے ہیں اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو وہ ما نگے‘‘ ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : صلاۃ سے مراد سورہ فاتحہ ہے ،تعظیماً کل بول کر جزء مراد لیا گیا ہے۔
وضاحت ۲؎ : جو لوگ بسم اللہ کو سورہ ٔ فاتحہ کا جزء نہیں مانتے ہیں اسی حدیث سے استدلال کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ بسم اللہ کے سورہ ٔ فاتحہ کے جزء ہونے کی صورت میں اس حدیث میں اس کا بھی ذکر ہونا چاہئے جیسے اور ساری آیتوں کا ذکر ہے ۔

822- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ السَّرْحِ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ ابْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم : < لا صَلاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَصَاعِدًا >، قَالَ سُفْيَانُ: لِمَنْ يُصَلِّي وَحْدَهُ.
* تخريج: م/الصلاۃ ۱۱ (۳۹۴)، ن/الافتتاح ۲۴ (۹۱۱) (وقد ورد بدون قولہ :’’فصاعداً‘‘ عند : خ/الأذان ۹۵ (۷۵۶)، ت/ الصلاۃ ۶۹ (۲۴۷)، ۱۱۶ (۳۱۲)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۱ (۸۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۱۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۱۴، ۳۲۱، ۳۲۲)، دي/الصلاۃ ۳۶ (۱۲۷۸) (صحیح)

۸۲۲- عبادہ بن صا مت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اس شخص کی صلاۃ نہیں جس نے سورہ فا تحہ اور کوئی اور سورت نہیں پڑھی‘‘ ۱؎ ۔
سفیان کہتے ہیں: یہ اس شخص کے لئے ہے جو تنہا صلاۃ پڑھے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث کامطلب یہ ہوا کہ سورہ فاتحہ سے کم پرصلاۃ جائز نہیں ہوگی، سورہ فاتحہ سے زائد قرا ء ت کے وجوب کا کوئی بھی قائل نہیں ہے۔
وضاحت ۲؎ : خطابی کا کہنا ہے کہ یہ عام ہے بغیر کسی دلیل کے اس کی تخصیص جائز نہیں۔

823- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: كُنَّا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي صَلاةِ الْفَجْرِ فَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ الْقِرَائَةُ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: < لَعَلَّكُمْ تَقْرَئُونَ خَلْفَ إِمَامِكُمْ > قُلْنَا: نَعَمْ هَذًّا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: <لاتَفْعَلُوا إِلا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَإِنَّهُ لا صَلاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا >۔
* تخريج: ت الصلاۃ ۱۱۵ (۳۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۱۳، ۳۱۶، ۳۲۲)، (حسن)
(ابن خزیمۃ نے اسے صحیح کہا ہے (۳؍۳۶- ۳۷) ترمذی ، دار قطنی اور بیہقی نے بھی حسن کہا ہے (۲؍۱۶۴) ابن حجر نے نتائج الافکار میں حسن کہا ہے )، ملاحظہ ہو: امام الکلام تالیف مولانا عبدالحی لکھنوی (۲۷۷- ۲۷۸)
۸۲۳- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صلاۃ فجر میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے، آپ نے قرا ء ت شروع کی تو وہ آپ پر دشوار ہوگئی، جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا: ’’ شاید تم لو گ اپنے امام کے پیچھے کچھ پڑھتے ہو ؟‘‘ ، ہم نے کہا: ہا ں، اللہ کے رسول ! ہم جلدی جلدی پڑھ لیتے ہیں تو ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سورہ فا تحہ کے علاوہ کچھ مت پڑھا کرو، کیونکہ جو اسے نہ پڑھے اس کی صلاۃ نہیں ہو تی ‘‘۔
وضاحت ۱؎ : جب اسے ’’هَذَّ يَهُذُّ‘‘ کا مصدر ’’هَذًّا‘‘ مانا جائے تو اس کے معنی پڑھنے والے کا ساتھ پکڑنے کے لئے جلدی جلدی پڑھنے کے ہوں گے، اور اگر ’’ هذا‘‘ کو اسم اشارہ مانا جائے تو ترجمہ یوں کریں گے ’’ایسا ہی ہے‘‘ ۔

824- حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ أخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ نَافِعٌ: أَبْطَأَ عُبَادَةُ [بْنُ الصَّامِتِ] عَنْ صَلاةِ الصُّبْحِ، فَأَقَامَ أَبُو نُعَيْمٍ الْمُؤَذِّنُ الصَّلاةَ، فَصَلَّى أَبُو نُعَيْمٍ بِالنَّاسِ وَأَقْبَلَ عُبَادَةُ وَأَنَا مَعَهُ حَتَّى صَفَفْنَا خَلْفَ أَبِي نُعَيْمٍ، وَأَبُو نُعَيْمٍ يَجْهَرُ بِالْقِرَائَةِ، فَجَعَلَ عُبَادَةُ يَقْرَأُ أُمَّ الْقُرْآنِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ لِعُبَادَةَ: سَمِعْتُكَ تَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَأَبُو نُعَيْمٍ يَجْهَرُ، قَالَ: أَجَلْ، صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعْضَ الصَّلَوَاتِ الَّتِي يَجْهَرُ فِيهَا بِالْقِرَائَةِ، قَالَ: فَالْتَبَسَتْ عَلَيْهِ الْقِرَائَةُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ وَقَالَ: < هَلْ تَقْرَئُونَ إِذَا جَهَرْتُ بِالْقِرَائَةِ؟ > فَقَالَ بَعْضُنَا: إِنَّا نَصْنَعُ ذَلِكَ، قَالَ: < فَلا، وَأَنَا أَقُولُ: مَا لِي يُنَازِعُنِي الْقُرْآنُ، فَلا تَقْرَئُوا بِشَيْئٍ مِنَ الْقُرْآنِ إِذَا جَهَرْتُ إِلا بِأُمِّ الْقُرْآنِ >۔
* تخريج: ن/الافتتاح ۲۹ (۹۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۱۶) (صحیح)

(اہل علم نے اس حدیث کے بارے میں لمبی چوڑی بحثیں کی ہیں، ملاحظہ ہو: تحقيق الكلام في وجوب القرائة خلف الإمام للعلامة عبدالرحمن المباركفوري، وإمام الكلام للشيخ عبدالحي اللكهنوي، و ضعيف أبي داود (9/ 318)
۸۲۴- نا فع بن محمو د بن ربیع انصاری کہتے ہیں کہ عبا دہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے فجر میں تا خیرکی تو ابو نعیم موذن نے تکبیر کہہ کر خود لوگوں کو صلاۃ پڑھانی شروع کردی، اتنے میں عبادہ آئے ان کے ساتھ میں بھی تھا، ہم لوگوں نے بھی ابو نعیم کے پیچھے صف باندھ لی ،ابو نعیم بلند آواز سے قرا ء ت کررہے تھے، عبادہ سورہ فا تحہ پڑھنے لگے، جب ابو نعیم صلاۃ سے فارغ ہوئے تو میں نے عبادہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے آپ کو ( صلاۃ میں ) سورہ فا تحہ پڑھتے ہوئے سنا، حالا نکہ ابو نعیم بلندآواز سے قرأت کر رہے تھے، انہوں نے کہا: ہاں اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک جہری صلاۃ پڑھائی جس میں آپ زور سے قرأت کررہے تھے،آپ کو قرأت میں التباس ہوگیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ سے فا رغ ہوئے تو ہماری طرف متو جہ ہوئے اور پوچھا: ’’جب میں بلندآواز سے قرأت کر تا ہوں تو کیا تم لو گ بھی قرأت کرتے ہو؟‘‘، تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے کہا: ہا ں، ہم ایسا کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اب ایسا مت کرنا، جبھی میں کہتا تھا کہ کیا بات ہے کہ قرآن مجھ سے کوئی چھینے لیتا ہے تو جب میں بلند آواز سے قرأت کروں تو تم سوائے سورہ فاتحہ کے قرآن میں سے کچھ نہ پڑھو ‘‘۔

825- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ، وَسَعِيدِ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ الْعَلاءِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عُبَادَةَ، نَحْوَ حَدِيثِ الرَّبِيعِ [بْنِ سُلَيْمَانَ]، قَالُوا: فَكَانَ مَكْحُولٌ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَالصُّبْحِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ سِرًّا، قَالَ مَكْحُولٌ: اقْرَأْ[بِهَا] فِيمَا جَهَرَبِهِ الإِمَامُ إِذَا قَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسَكَتَ سِرًّا، فَإِنْ لَمْ يَسْكُتِ اقْرَأْ بِهَا قَبْلَهُ وَمَعَهُ وَبَعْدَهُ، لا تَتْرُكْهَا عَلَى [كُلِّ] حَالٍ ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۱۴) (ضعیف)
(مکحول نے عبادہ رضی اللہ عنہ کونہیں پایاہے)
۸۲۵- اس طریق سے بھی عبا دہ رضی اللہ عنہ سے ربیع بن سلیمان کی حدیث کی طرح روایت مروی ہے لوگوں کا کہنا ہے کہ مکحول مغرب، عشاء اور فجر میں ہر رکعت میں سورہ فا تحہ آہستہ سے پڑھتے تھے، مکحول کا بیان ہے :جب امام جہری صلاۃ میں سورہ فا تحہ پڑھ کر سکتہ کرے ، اس وقت آہستہ سے سورہ فاتحہ پڑھ لیا کرو اور اگر سکتہ نہ کرے تو اس سے پہلے یا اس کے ساتھ یا اس کے بعد پڑھ لیا کرو، کسی حال میں بھی تر ک نہ کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
137- بَاب مَنْ كَرِهَ الْقِرَائَةَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ إِذَا جَهَرَ الإِمَامُ ؟
۱۳۷-باب: امام آواز سے قرأت کرے تو مقتدی کا سورہ فاتحہ پڑھنا مکروہ ہے
اس کے قائلین کی دلیل کا بیان​


826- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم انْصَرَفَ مِنْ صَلاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَائَةِ فَقَالَ: < هَلْ قَرَأَ مَعِيَ أَحَدٌ مِنْكُمْ آنِفًا؟ > فَقَالَ رَجُلٌ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: < إِنِّي أَقُولُ مَالِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ! > قَالَ: فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَائَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِيمَا جَهَرَ فِيهِ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم بِالْقِرَائَةِ مِنَ الصَّلَوَاتِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم .
قَالَ أَبوَداود: رَوَى حَدِيثَ ابْنِ أُكَيْمَةَ هَذَامَعْمَرٌ وَيُونُسُ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَلَى مَعْنَى مَالِكٍ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۱۷ (۳۱۲)، ن/الافتتاح ۲۸ (۹۲۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳ (۸۴۸، ۸۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۶۴)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۱۰(۴۴)، حم (۲/۲۴۰، ۲۸۴، ۲۸۵، ۳۰۲، ۴۸۷) (صحیح)

۸۲۶- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صلاۃ سے جس میں آپ نے بلند آواز سے قرأت کی تھی پلٹے تو فرمایا: ’’کیا تم میں سے کسی نے میرے سا تھ ابھی ابھی قرأت کی ہے ؟‘‘، تو ایک آدمی نے عر ض کیا: ہاں، اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا: ’’تبھی تو میں ( دل میں ) کہہ رہا تھا کہ کیا ہو گیا ہے کہ قرآن میں میرے ساتھ کشمکش کی جارہی ہے‘‘۔
زہری کہتے ہیں: جس وقت لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا تو جس صلاۃ میں آپ جہری قرأ ت کرتے تھے، اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرأت کرنے سے رُک گئے ۔
ابو داود کہتے ہیں: ابن اکیمہ کی اس حدیث کو معمر ،یو نس اور اسا مہ بن زید نے زہری سے مالک کی حدیث کے ہم معنی روایت کیا ہے۔

827- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، وَابْنُ السَّرْحِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، سَمِعْتُ ابْنَ أُكَيْمَةَ؛ يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاةً نَظُنُّ أَنَّهَا الصُّبْحُ، بِمَعْنَاهُ إِلَى قَوْلِهِ: < مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ > قَالَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ مَعْمَرٌ: فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَائَةِ فِيمَا جَهَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَقَالَ ابْنُ السَّرْحِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَبُوهُرَيْرَةَ: فَانْتَهَى النَّاسُ، وَقَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ مِنْ بَيْنِهِمْ: قَالَ سُفْيَانُ: وَتَكَلَّمَ الزُّهْرِيُّ بِكَلِمَةٍ لَمْ أَسْمَعْهَا فَقَالَ مَعْمَرٌ: إِنَّهُ قَالَ: فَانْتَهَى النَّاسُ.
قَالَ أَبودَاوُد: وَرَوَاهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَانْتَهَى حَدِيثُهُ إِلَى قَوْلِهِ: < مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ >، وَرَوَاهُ الأَوْزَاعِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ فِيهِ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَاتَّعَظَ الْمُسْلِمُونَ بِذَلِكَ فَلَمْ يَكُونُوا يَقْرَئُونَ مَعَهُ فِيمَا جَهَرَ بِهِ صلی اللہ علیہ وسلم .
قَالَ أَبودَاود: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ قَالَ: قَوْلُهُ: < فَانْتَهَى النَّاسُ > مِنْ كَلامِ الزُّهْرِيِّ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۶۴) (صحیح)

۸۲۷- سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ میں نے ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ پڑھائی، ہما را گمان ہے کہ وہ صلاۃِفجرتھی، پھر اسی مفہوم کی حدیث ’’مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ‘‘ تک بیان کی ۔
مسدد کی روایت میں ہے کہ معمرنے کہا: تو لو گ اس صلاۃ میں قرأت سے رک گئے جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہری قرأت کرتے تھے، اور ابن سرح کی روایت میں ہے کہ معمر نے زہری سے روایت کی ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’فَانْتَهَى النَّاسُ‘‘ یعنی لوگ (قرأت سے) رک گئے، عبداللہ بن محمد زہری کہتے ہیں کہ سفیان نے کہاکہ زہری نے کو ئی با ت کہی، جسے میں سن نہ سکا تو معمر نے کہا وہ یہی ’’فَانْتَهَى النَّاسُ ‘‘ کا کلمہ ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: اور اسے عبدالرحمن بن اسحاق نے زہری سے روایت کیا ہے اور ا ن کی روایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ’’مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ‘‘ پر ختم ہے اور اِسے اوزاعی نے بھی زہری سے روایت کیا ہے، اس میں یہ ہے کہ زہری نے کہا: اس سے مسلمانوں نے نصیحت حاصل کی، چنانچہ جس صلاۃ میں آپ جہری قرأت کر تے ،آپ کے ساتھ قرأت نہیں کرتے تھے۔
ابوداود کہتے ہیں: میں نے محمد بن یحییٰ بن فا رس کو کہتے ہو ے سناہے کہ ’’فَانْتَهَى النَّاسُ‘‘ زہری کا کلام ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مؤلف کے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’فانتهى الناس‘‘ کے جملہ کو معمر کبھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کلام قرار دیتے ہیں، اور کبھی زہری کا، لیکن زہری کے دوسرے تلامذہ سفیان ، عبدالرحمن بن اسحاق ،اوزاعی اور محمد بن یحییٰ بن فارس نے اسے زہری کا کلام قرار دیا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
138-بَاب مَنْ رَأَى الْقِرَائَةَ إِذَا لَمْ يَجْهَرِ الإمَامُ بقِرَائَتِهِ
۱۳۸-باب: امام زور سے قرأت نہ کرے تومقتدی قرأت کرے
اس کے قا ئلین کی دلیل​


828- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ -الْمَعْنَى- عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ؛ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّى الظُّهْرَ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَرَأَ خَلْفَهُ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: < أَيُّكُمْ قَرَأَ > قَالُوا: رَجُلٌ، قَالَ: < قَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا >.
قَالَ أَبودَاود: قَالَ أَبُو الْوَلِيدُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ: أَلَيْسَ قَوْلُ سَعِيدٍ: أَنْصِتْ لِلْقُرْآنِ؟ قَالَ: ذَاكَ إِذَا جَهَرَ بِهِ، قَالَ ابْنُ كَثِيرٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: قُلْتُ لِقَتَادَةَ: كَأَنَّهُ كَرِهَهُ، قَالَ: لَوْ كَرِهَهُ نَهَى عَنْهُ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۱۲ (۴۹۸)، ن/الافتتاح ۲۷ (۹۱۶،۹۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۲۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۲۶، ۴۳۱، ۴۳۳، ۵۴۱) (صحیح)

۸۲۸- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہرپڑھی تو ایک شخص آیا اور اس نے آپ کے پیچھے {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} کی قرأت کی، جب آپ فا رغ ہوئے توآپ نے پوچھا: ’’تم میں کس نے قرأت کی ہے؟‘‘، لوگوں نے کہا: ایک شخص نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے ایسا محسوس ہوا کہ تم میں سے کسی نے مجھے اشتباہ میں ڈال دیا ہے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو الو لید نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ شعبہ نے کہا تومیں نے قتا دہ سے پو چھا: کیا سعید کا یہ کہنا نہیں ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو تم خاموش رہو؟ انہوں نے کہا: یہ حکم اس وقت ہے، جب قرأت جہرسے ہو۔
ابن کثیر نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ شعبہ نے کہا :میں نے قتا دہ سے کہا: گو یا آپ نے اسے نا پسند کیا تو انہوں نے کہا :اگر آپ کو یہ نا پسند ہوتا، تو آپ اس سے منع فرما دیتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف (زورسے پڑھنے) کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلجان قلب کو ناپسند کیا،سورہ کی قرأت پرصاد کیا، تو سورہ فاتحہ کی قرأت پربدرجہ اولیٰ پسندیدگی پائی گئی۔

829- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ؛ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّى بِهِمُ الظُّهْرَ، فَلَمَّا انْفَتَلَ قَالَ: < أَيُّكُمْ قَرَأَ بِـــ{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى}؟ >، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، فَقَالَ: < عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۲۵) (صحیح)

۸۲۹- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ظہرپڑھا ئی،تو جب آپ پلٹے تو فرمایا: ’’تم میں سے کس نے ( ہما رے پیچھے ) سورۃ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} پڑھی ہے؟‘‘، تو ایک آدمی نے کہا :میں نے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے محسوس ہوا کہ تم میں سے کسی نے میرے دل میں خلجان ڈال دیا ہے ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
139- بَاب مَا يُجْزِءُ الأُمِّيَّ وَالأَعْجَمِيَّ مِنَ الْقِرَائَةِ
۱۳۹-باب: ان پڑھ (اُمّی) اور عجمی کے لیے کتنی قرأت کافی ہے؟​


830- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ الأَعْرَجِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَنَحْنُ نَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَفِينَا الأَعْرَابِيُّ وَالأَعْجَمِيُّ فَقَالَ: < اقْرَئُوا فَكُلٌّ حَسَنٌ، وَسَيَجِيئُ أَقْوَامٌ يُقِيمُونَهُ كَمَا يُقَامُ الْقِدْحُ يَتَعَجَّلُونَهُ وَلا يَتَأَجَّلُونَهُ >۔
* تخريج:تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۵۷، ۳۹۷) (صحیح)

۸۳۰- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہما رے پا س تشریف لا ئے اورہم لوگ قرآن پڑھ رہے تھے اور ہم میں بدوی بھی تھے اور عجمی بھی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پڑھو سب ٹھیک ہے عنقریب کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو اسے ( یعنی قرآن کے الفاظ و کلمات کو) اسی طرح درست کریں گے جیسے تیر درست کیا جا تا ہے ( یعنی تجوید وقرأت میں مبا لغہ کریں گے) اور اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے کے بجا ئے جلدی جلدی پڑھیں گے‘‘۔

831- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، وَابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ وَفَاءِ بْنِ شُرَيْحٍ الصَّدَفِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمًا وَنَحْنُ نَقْتَرِءُ فَقَالَ: < الْحَمْدُ لِلَّهِ، كِتَابُ اللَّهِ وَاحِدٌ، وَفِيكُمُ الأَحْمَرُ، وَفِيكُمُ الأَبْيَضُ، وَفِيكُمُ الأَسْوَدُ، اقْرَئُوهُ قَبْلَ أَنْ يَقْرَأَهُ أَقْوَامٌ يُقِيمُونَهُ كَمَا يُقَوَّمُ السَّهْمُ يُتَعَجَّلُ أَجْرُهُ وَلا يُتَأَجَّلُهُ >.
* تخريج: تفرد بہ ابو داود : ۵(۳۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۰۷) (حسن صحیح)

۸۳۱- سہل بن سعدسا عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پا س تشریف لائے،ہم قرآن کی تلاوت کر رہے تھے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’الحمد اللہ! اللہ کی کتاب ایک ہے اور تم لو گوں میں اس کی تلاوت کرنے والے سر خ ، سفید، سیا ہ سب طرح کے لوگ ہیں، تم اسے پڑھو قبل اس کے کہ ایسے لو گ آکراسے پڑھیں، جو اسے اسی طرح درست کریں گے، جس طرح تیر کو درست کیا جا تا ہے، اس کا بدلہ (ثواب) دنیاہی میں لے لیا جائے گا اور اسے آخرت کے لئے نہیں رکھا جائے گا‘‘۔

832- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الدَّالانِيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: إِنِّي لا أَسْتَطِيعُ أَنْ آخُذَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْئًا فَعَلِّمْنِي مَا يُجْزِئُنِي مِنْهُ، قَالَ: < قُلْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ [الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ] >، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَذَا لِلَّهِ عَزَّوَجَلَّ، فَمَا لِي؟ قَالَ: < قُلِ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي وَاهْدِنِي >، فَلَمَّا قَامَ قَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < أَمَّا هَذَا فَقَدْ مَلأَ يَدَهُ مِنَ الْخَيْرِ >۔
* تخريج: ن/ افتتاح ۳۲ (۹۲۵) (تحفۃ الأشراف: ۵۱۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۵۳، ۳۵۶، ۳۸۲) (حسن)

۸۳۲- عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: میں قرآن میں سے کچھ نہیں پڑھ سکتا، اس لئے آپ مجھے کو ئی ایسی چیز سکھادیجئے جو اس کے بدلے مجھے کفایت کرے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تم ’’سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ [الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ]‘‘کہا کرو‘‘، اس نے پھر عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ تو اللہ کی تعریف ہو ئی، میرے لئے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کہاکرو’’اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي وَاهْدِنِي‘‘ ( اے پروردگار! مجھ پر رحم فرما، مجھے روزی دے ، مجھے عافیت دے اور مجھ کو ہدا یت دے)‘‘، جب وہ شخص کھڑ ا ہوا تو اس نے اپنے ہا تھ سے اس طرح اشارہ کیا ۱؎ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس نے تو اپنا ہا تھ خیر سے بھر لیا‘‘ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی دونوں ہاتھوں کوسمیٹا جس سے اس بات کی طرف اشارہ تھاکہ اس نے ان باتوں کومحفوظ کرلیاہے جن کارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیاہے جس طرح کوئی عمدہ چیز سمیٹ کر آدمی اسے محفوظ کرتا ہے۔

833- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ -يَعْنِي الْفَزَارِيَّ- عَنْ حُمَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي التَّطَوُّعَ، نَدْعُو قِيَامًا وَقُعُودًا، وَنُسَبِّحُ رُكُوعًا وَسُجُودًا ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۲۰) (ضعیف)
(حسن بصری نے جابر رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے)
۸۳۳- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : ہم نفل صلاۃ پڑھتے تو قیام و قعود کی حالت میں دعا کرتے اور رکو ع وسجو د کی حالت میں تسبیح پڑھتے تھے ۔

834- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ؛ عَنْ حُمَيْدٍ مِثْلَهُ، لَمْ يَذْكُرِ التَّطَوُّعَ.
قَالَ: كَانَ الْحَسَنُ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ إِمَامًا أَوْ خَلْفَ إِمَامٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَيُسَبِّحُ وَيُكَبِّرُ وَيُهَلِّلُ قَدْرَ [ق] وَالذَّارِيَاتِ .
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۲۰، ۱۸۵۱۳) (ضعیف مقطوع ولکن فعلہ صحیح وثابت)
(جابر رضی اللہ عنہ کا اثرضعیف ہے،اورحسن بصری کا فعل صحیح ہے،قرأت پر قادر آدمی کے لئے قرأت فرض ہے)
۸۳۴- حمید سے اسی کے مثل مروی ہے، اس میں راوی نے نفل کا ذکر نہیں کیا ہے،اس میں ہے کہ حسن بصری ظہر اور عصر میں خواہ وہ امام ہوں یا امام کے پیچھے ہوں، سورہ فا تحہ پڑھتے تھے اورسورہ ’’ق‘‘ اورسورہ ’’ذار یا ت‘‘ پڑھنے کے بقدر(وقت میں) تسبیح و تکبیر اور تہلیل کرتے تھے۔
 
Top