• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
220- بَاب التَّحَلُّقِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلاةِ
۲۲۰-باب: جمعہ کے دن صلاۃ سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنا کیسا ہے؟

1079- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ؛ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ فِي الْمَسْجِدِ، وَأَنْ تُنْشَدَ فِيهِ ضَالَّةٌ، وَأَنْ يُنْشَدَ فِيهِ شِعْرٌ، وَنَهَى عَنِ التَّحَلُّقِ قَبْلَ الصَّلاةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۲۴ (۳۲۲)، ن/المساجد ۲۳ (۷۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۶)، وقد أخرجہ: ق/المساجد ۵ (۷۴۹)، حم (۲/۱۷۹) (حسن)

۱۰۷۹- عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خرید و فروخت کرنے،کوئی گم شدہ چیز تلاش کرنے، شعر پڑھنے اور جمعہ کے دن صلاۃ سے پہلے حلقہ بناکر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیوں کہ جمعہ کے دن خطبہ سننا اور خاموش رہنا ضروری ہے، اور جب لوگ حلقہ باندھ کر بیٹھیں گے تو خواہ مخواہ باتیں کریں گے ا س لئے حلقہ باندھ کر بیٹھنے سے منع کیاگیا ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ جمعہ سے پہلے کسی وقت بھی حلقہ باندھ کر نہیں بیٹھ سکتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
221- بَاب فِي اتِّخَاذِ الْمِنْبَرِ
۲۲۱-باب: منبر بنا نے کا بیان

1080- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدٍالْقَارِيُّ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ أَنَّ رِجَالا أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَقَدِ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُهُ، فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لأَعْرِفُ مِمَّا هُوَ، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ، وَأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى فُلانَةَ -امْرَأَةٌ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ-: < أَنْ مُرِي غُلامَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ >، فَأَمَرَتْهُ فَعَمِلَهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ، ثُمَّ جَاءَ بِهَا، فَأَرْسَلَتْهُ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ هَاهُنَا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ عَلَيْهَا ثُمَّ رَكَعَ وَهُوَ عَلَيْهَا ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ عَادَ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ: < أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي وَلِتَعْلَمُوا صَلاتِي >۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۸ (۳۷۷)، والجمعۃ ۲۶ (۹۱۷)، م/المساجد ۱۰ (۵۴۴)، ن/المساجد ۴۵ (۷۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۷۵)، وقد أخرجہ: ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۹۹ (۱۴۱۶)، حم (۵/۳۳۹)، دي/الصلاۃ ۴۵ (۱۲۹۳) (صحیح)

۱۰۸۰- ابو حازم بن دینار بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگ سہل بن سعد سا عدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، وہ لوگ منبر کے سلسلے میں جھگڑ رہے تھے کہ کس لکڑی کا تھا؟ توانہوں نے سہل بن سعدسے اس کے متعلق پوچھا توآپ نے کہا :قسم اللہ کی !میں جانتا ہوں کہ وہ کس لکڑی کا تھا اور میں نے اسے پہلے ہی دن دیکھاجب وہ رکھا گیا اور جب اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے پاس- جس کا سہل نے نام لیا- یہ پیغام بھیجا کہ تم اپنے نوجوان بڑھئی کو حکم دو کہ وہ میرے لئے چند لکڑیا ں ایسی بنا دے جن پر بیٹھ کر میں لوگوں کو خطبہ دیا کروں،تواس عورت نے اسے منبر کے بنانے کا حکم دیا، اس بڑھئی نے غابہ کے جھائو سے منبر بنا یا پھر اسے لے کر وہ عورت کے پاس آیا تواس عورت نے اُسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (ایک جگہ) رکھنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ منبر اسی جگہ رکھا گیا، پھر میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر صلاۃ پڑھی اور تکبیرکہی پھراسی پر رکوع بھی کیا، پھر آپ الٹے پاؤں اترے اور منبر کی جڑ میں سجدہ کیا، پھر منبر پر واپس چلے گئے، پھر جب صلاۃ سے فارغ ہو ے تو لوگوں کی جا نب متوجہ ہو کر فرمایا: لوگو!میں نے یہ اس لئے کیا ہے تا کہ تم میری پیروی کرواور میری صلاۃ کو جان سکو۔

1081- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ؛ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم لَمَّا بَدَّنَ قَالَ لَهُ تَمِيمٌ الدَّارِيُّ: أَلا أَتَّخِذُ لَكَ مِنْبَرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ يَجْمَعُ، أَوْ يَحْمِلُ، عِظَامَكَ؟ قَالَ: < بَلَى >، فَاتَّخَذَ لَهُ مِنْبَرًا مِرْقَاتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۶۵) (صحیح)

۱۰۸۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاجسم (بڑھاپے کی وجہ سے ) جب بھاری ہو گیا تو تمیم داری رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کے لئے ایک منبر نہ تیا ر کر دوں جو آپ کی ہڈیوں کومجتمع رکھے یا اٹھائے رکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں ،کیوں نہیں!‘‘، چنانچہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دوزینوں والا ایک منبر بنا دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
222- بَاب مَوْضِعِ الْمِنْبَرِ
۲۲۲-باب: منبر رکھنے کی جگہ کا بیان

1082- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَبَيْنَ الْحَائِطِ كَقَدْرِ مَمَرِّ الشَّاةِ۔
* تخريج: خ/الصلا ۃ ۹۱ (۴۹۷)، م/الصلاۃ ۴۹ (۵۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۶، ۵۴) (صحیح)

۱۰۸۲- سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر اور (قبلہ والی) دیوار کے درمیان ایک بکری کے گزرنے کے بقدر جگہ تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
223- بَاب الصَّلاةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الزَّوَالِ
۲۲۳-باب: جمعہ کے دن زوال سے پہلے صلاۃ پڑھنے کا بیان

1083- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ كَرِهَ الصَّلاةَ نِصْفَ النَّهَارِ إِلا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَقَالَ: < إِنَّ جَهَنَّمَ تُسَجَّرُ إِلا يَوْمَ الْجُمُعَةِ >.
قَالَ أَبودَاود: هُوَ مُرْسَلٌ، مُجَاهِدٌ أَكْبَرُ مِنْ أَبِي الْخَلِيلِ، وَأَبُو الْخَلِيلِ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي قَتَادَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۸۳) (ضعیف)

۱۰۸۳- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھیک دوپہر کے وقت صلاۃ پڑھنے کو ناپسند کیا ہے سوائے جمعہ کے دن کے اورآپ نے فرمایا :جہنم سوائے جمعہ کے دن کے ہرروز بھڑکائی جاتی ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ حدیث مرسل (منقطع )ہے، مجاہدعمر میں ابو الخلیل سے بڑے ہیں اور ابو الخلیل کا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
224-بَاب فِي وَقْتِ الْجُمُعَةِ
۲۲۴-باب: جمعہ کے وقت کا بیان

1084- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنِي فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ؛ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ التَّيْمِيُّ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي الْجُمُعَةَ إِذَا مَالَتِ الشَّمْسُ۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۱۶(۹۰۴)، ت/الجمعۃ ۹ (۵۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۲۸، ۱۵۰، ۲۲۸) (صحیح)

۱۰۸۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ سورج ڈھلنے کے بعد پڑھتے تھے۔

1085- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ الْحَارِثِ، سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْجُمُعَةَ ثُمَّ نَنْصَرِفُ وَلَيْسَ لِلْحِيطَانِ فَيْئٌ۔
* تخريج: خ/المغازي ۲۵ (۴۱۶۸)، م/الجمعۃ ۹ (۸۶۰)، ن/الجمعۃ ۱۴ (۱۳۹۲)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۸۴ (۱۱۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۶، ۵۰)، دي/الصلاۃ ۱۹۴(۱۵۸۷) (صحیح)

۱۰۸۵- سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے تھے پھر صلاۃ سے فارغ ہو کر واپس آتے تھے اور دیواروں کا سا یہ نہ ہو تا تھا۔

1086- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: كُنَّا نَقِيلُ وَنَتَغَدَّى بَعْدَ الْجُمُعَةِ۔
* تخريج: والاستئذان ۳۹ (۶۲۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۸۳)، وقد أخرجہ: م/الجمعۃ ۹ (۸۵۹)، ت/الصلاۃ ۲۶۱ (الجمعۃ ۲۶) (۵۲۵)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۸۴ (۱۰۹۹) (صحیح)

۱۰۸۶- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جمعہ کے بعد قیلولہ کرتے تھے اور دوپہر کا کھا نا کھا تے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
225- بَاب النِّدَاءِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۲۲۵-باب: جمعہ کے دن اذان دینے کا بیان

1087- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ الأَذَانَ كَانَ أَوَّلُهُ حِينَ يَجْلِسُ الإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ [رَضِي اللَّه عَنْهمَا]، فَلَمَّا كَانَ خِلافَةُ عُثْمَانَ وَكَثُرَ النَّاسُ أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالأَذَانِ الثَّالِثِ، فَأُذِّنَ بِهِ عَلَى الزَّوْرَاءِ، فَثَبَتَ الأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ ۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۲۱ (۹۱۲)، ۲۲ (۹۱۳)، ۲۴ (۹۱۵)، ۲۵ (۹۱۶)، ت/الصلاۃ ۲۵۵ (الجمعۃ ۲۰) (۵۱۶)، ن/الجمعۃ ۱۵ (۱۳۹۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۹۷ (۱۱۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۵۰۴۴۹) (صحیح)

۱۰۸۷- سائب بن یز ید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر و عمررضی اللہ عنہما کے زما نے میں جمعہ کے دن پہلی اذان اس وقت ہو تی تھی جب امام منبر پر بیٹھ جاتا تھا، پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت ہوئی، اور لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو جمعہ کے دن انہوں نے تیسری اذان کا حکم دیا، چنا نچہ زوراء ۱؎پراذان دی گئی پھرمعاملہ اسی پر قائم رہا ۲؎ ۔
وضاحت۱؎ : زوراء : مدینہ کے بازار میں ایک جگہ کا نام ۔
وضاحت۲؎: تکبیر کو شامل کرکے یہ تیسری اذان ہوئی ، یہ ترتیب میں پہلی اذان ہے جو خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کی سنت ہے، دوسری اذان اس وقت ہوگی جب امام خطبہ دینے کے لئے منبر پر بیٹھے گا، اور تیسری اذان تکبیر ہے اگر کوئی صرف اذان اور تکبیر پر اکتفا کرے تواس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کی سنت کی اتباع کی۔

1088- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: كَانَ يُؤَذَّنُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۹۹) (منکر)
(زہری سے اس حدیث کو سات آدمیوں نے روایت کی ہے مگر کسی کے یہاں ’’بین یدی ‘‘کا لفظ نہیں ہے)
۱۰۸۸- سائب بن یز ید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جمعہ کے روزجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ جاتے تو آپ کے سامنے مسجد کے در وازے پر اذان دی جا تی تھی اسی طرح ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں بھی مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی۔
پھر راوی نے یونس کی حدیث کی طرح روایت بیان کی۔

1089- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدٍ -يَعْنِي ابْنَ إِسْحَقَ- عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ قَالَ: لَمْ يَكُنْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلا مُؤَذِّنٌ وَاحِدٌ بِلالٌ، ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۰۸۷، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۹۹) (صحیح)

۱۰۸۹- سا ئب بن یز ید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوائے ایک مؤذن بلال رضی اللہ عنہ کے کوئی اور مؤذن نہیں تھا ۱؎ ۔
پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔
وضاحت۱؎ : جہاں تک اس اعتراض کا تعلق ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال،ابن ام مکتوم،ابومحذورہ اورسعد القرط رضی اللہ عنھم پر مشتمل مؤذنین کی ایک جماعت تھی، پھر یہ کہنا کیسے صحیح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی اور مؤذن نہیں تھا؟ تواس کا جواب یہ ہے کہ مسجد نبوی میں جمعہ کی صلاۃ کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی اور مؤذن نہیں تھا، کیونکہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں یہ منقول نہیں ہے کہ وہ جمعہ کی اذان دیتے تھے، اورابومحذورہ رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ کے مؤذن تھے اورسعدالقرط رضی اللہ عنہ قبا کے۔

1090- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ؛ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ابْنَ أُخْتِ نَمِرٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: وَلَمْ يَكُنْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم غَيْرُ مُؤَذِّنٍ وَاحِدٍ، وَسَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۰۸۷، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۹۹) (صحیح)

ٍ ۱۰۹۰- سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مو ذن کے علاوہ اور کوئی مؤذن نہیں تھا۔
اور راوی نے یہی حدیث بیان کی لیکن پو ری نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
226- بَاب الإِمَامِ يُكَلِّمُ الرَّجُلَ فِي خُطْبَتِهِ
۲۲۶-باب: امام کا خطبہ کے دوران کسی آدمی سے با ت کرنا جائز ہے

1091- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ كَعْبٍ الأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا اسْتَوَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَالَ: <اجْلِسُوا > فَسَمِعَ ذَلِكَ ابْنُ مَسْعُودٍ، فَجَلَسَ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: < تَعَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ >.
قَالَ أَبودَاود: هَذَا يُعْرَفُ مُرْسَلا، إِنَّمَا رَوَاهُ النَّاسُ عَنْ عَطَائٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَمَخْلَدٌ: هُوَ شَيْخٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۶۴) (صحیح)

۱۰۹۱- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن جب منبر پر اچھی طرح سے بیٹھ گئے تو آپ نے لوگوں سے فرمایا: ’’بیٹھ جا ئو‘‘، توعبداللہ بن مسعو درضی اللہ عنہ نے (جو اس وقت مسجد کے دروازے پر تھے)اسے سنا تو وہ مسجد کے دروازے ہی پر بیٹھ گئے، تو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو فرمایا: ’’عبداللہ بن مسعود ! تم آجائو‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ حدیث مرسلاً معروف ہے کیونکہ اِسے لوگوں نے عطاء سے، عطاء نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور مخلد شیخ ہیں، (یعنی مراتب تعدیل کے پانچویں درجہ پر ہیں جن کی روایتیں ’’حسن ‘‘ سے نیچے ہی ہوتی ہیں ، الا یہ کہ ان کا کوئی متابع موافق ہو)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
227- بَاب الْجُلُوسِ إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ
۲۲۷-باب: امام جب منبر پر چڑھے تو پہلے اس پر بیٹھے

1092- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ -يَعْنِي ابْنَ عَطَائٍ-، عَنِ الْعُمَرِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: < كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ: كَانَ يَجْلِسُ إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ حَتَّى يَفْرَغَ -أُرَاهُ قَالَ: الْمُؤَذِّنُ- ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ، ثُمَّ يَجْلِسُ فَلا يَتَكَلَّمُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۲۵)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۳۰ (۹۲۸)، م/الجمعۃ ۱۰ (۸۶۱)، ت/الصلاۃ ۲۴۶ (الجمعۃ ۱۱) (۵۰۶)، ن/الجمعۃ ۳۳ (۱۴۱۷)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۸۵ (۱۱۰۳)، حم ۲/۹۸، دي/الصلاۃ ۲۰۰ (۱۵۹۹) (صحیح)

۱۰۹۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جمعہ کے دن ) دو خطبہ دیتے تھے وہ اس طرح کہ آپ منبر پر چڑھنے کے بعد بیٹھتے تھے یہاں تک کہ موذن فارغ ہوجا تا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے، پھر (تھوڑی دیر) خاموش بیٹھتے پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
228- بَاب الْخُطْبَةِ قَائِمًا
۲۲۸-باب: کھڑے ہو کر خطبہ دینے کا بیان

1093- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا؛ فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ جَالِسًا فَقَدْ كَذَبَ، فَقَالَ: فَقَدْ وَاللَّهِ صَلَّيْتُ مَعَهُ أَكْثَرَ مِنْ أَلْفَيْ صَلاةٍ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۰ (۸۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۵۶)، وقد أخرجہ: ن/الجمعۃ ۳۲ (۱۴۱۶)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۸۵ (۱۱۰۵)، حم (۵/۸۹، ۹۰، ۹۱، ۹۲، ۹۳، ۹۴، ۹۵، ۹۷، ۹۸، ۹۹، ۱۰۰، ۱۰۱، ۱۰۲، ۱۰۷)، دي/الصلاۃ ۱۹۹(۱۵۹۸) (حسن)

۱۰۹۳- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( جمعہ کے دن ) کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے، پھر (تھوڑی دیر ) بیٹھ جاتے، پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے، لہٰذا جو تم سے یہ بیان کرے کہ آپ بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے تو وہ غلط گو ہے، پھر انہوں نے کہا : اللہ کی قسم !میں آپ کے سا تھ دو ہزار سے زیادہ صلاتیں پڑھ چکا ہوں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان میں (۵۰) جمعے بھی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھے ہیں، یہ مراد نہیں کہ میں نے دوہزار جمعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھے ہیں، کیونکہ دوہزار جمعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے وقت سے لے کر وفات تک بھی نہیں ہوتے۔

1094- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، الْمَعْنَى، عَنْ أَبِي الأَْحْوَصِ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ؛ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خُطْبَتَانِ [كَانَ] يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا، يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَيُذَكِّرُ النَّاسَ ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۰ (۸۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۶۹) (حسن)

۱۰۹۴- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ( جمعہ کے دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو خطبے ہوتے تھے، ان دونوں خطبوں کے درمیان آپ (تھوڑی دیر ) بیٹھتے تھے، (خطبہ میں)آپ قرآن پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت کرتے تھے۔

1095- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَقْعُدُ قَعْدَةً لايَتَكَلَّمُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: ن الکبری/ الصلاۃ العیدین ۲۳ (۱۷۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۹۷) (حسن)

۱۰۹۵- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے دیکھا پھر آپ تھوڑی دیر خاموش بیٹھتے تھے، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
229- بَاب الرَّجُلِ يَخْطُبُ عَلَى قَوْسٍ
۲۲۹-باب: کما ن پر ٹیک لگا کر خطبہ دینے کا بیان

1096- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ خِرَاشٍ، حَدَّثَنِي شُعَيْبُ بْنُ زُرَيْقٍ الطَّائِفِيُّ قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى رَجُلٍ لَهُ صُحْبَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُقَالُ لَهُ الْحَكَمُ بْنُ حَزْنٍ الْكُلَفِيُّ، فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا قَالَ: وَفَدْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَابِعَ سَبْعَةٍ، أَوْ تَاسِعَ تِسْعَةٍ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! زُرْنَاكَ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ، فَأَمَرَ بِنَا، [أَوْ أَمَرَ لَنَا]، بِشَيْئٍ مِنَ التَّمْرِ، وَالشَّأْنُ إِذْ ذَاكَ دُونٌ، فَأَقَمْنَا بِهَا أَيَّامًا شَهِدْنَا فِيهَا الْجُمُعَةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَامَ مُتَوَكِّئًا عَلَى عَصًا أَوْ قَوْسٍ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ كَلِمَاتٍ خَفِيفَاتٍ طَيِّبَاتٍ مُبَارَكَاتٍ، ثُمَّ قَالَ: < أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّكُمْ لَنْ تُطِيقُوا، أَوْ لَنْ تَفْعَلُوا، كُلَّ مَا أُمِرْتُمْ بِهِ، وَلَكِنْ سَدِّدُوا وَأَبْشِرُوا >.
[قَالَ أَبُو عَلِيٍّ]: سَمِعْت أَبادَاود، قَالَ: ثَبَّتَنِي فِي شَيْئٍ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِنَا [وَقَدْ كَانَ انْقَطَعَ مِنَ الْقِرْطَاسِ]۔
* تخريج:تفردبہ ابوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۱۲) (حسن)

۱۰۹۶- شہاب بن خراش کہتے ہیں کہ شعیب بن زریق طائفی نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ میں ایک شخص کے پاس (جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف صحبت حاصل تھا،اور جسے حکم بن حزن کلفی کہا جاتا تھا) بیٹھا تووہ ہم سے بیان کرنے لگا کہ میں ایک وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں اس وفد کا ساتواں یا نواں آدمی تھا، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کی زیارت کی ہے توآپ ہمارے لئے خیر و بہتری کی دعا فرما دیجئے، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کھجو ریں ہم کودینے کا حکم دیا اور حالت اس وقت نا گفتہ بہ تھی، پھر ہم وہاں کچھ روز ٹھہرے رہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سا تھ جمعہ میں بھی حاضر رہے، آپ ایک عصا یا کمان پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے چند ہلکے ، پا کیزہ اور مبارک کلمات کے ذریعہ اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: ’’لوگو! تم سارے احکام کو جن کا تمہیں حکم دیا جائے بجا لانے کی ہر گز طا قت نہیں رکھتے یا تم نہیں بجالا سکتے، لیکن درستی پر قائم رہو اور خوش ہو جائو‘‘۔
ابو علی کہتے ہیں کہ میں نے ابو داود کو کہتے ہوے سناکہ ہمارے بعض ساتھیوں نے کچھ کلمات مجھے ایسے لکھوائے جو کاغذ سے کٹ گئے تھے ۔

1097- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا تَشَهَّدَ قَالَ: <الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ [يَهْدِهِ اللَّهُ] فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاهَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَرْسَلَهُ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَإِنَّهُ لا يَضُرُّ إِلا نَفْسَهُ وَلا يَضُرُّ اللَّهَ شَيْئًا>۔
* تخريج: تفردبہ ابوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۳۶) ویأتی ہذا الحدیث فی النکاح (۲۱۱۹) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’عبدربہ‘‘ مجہول ہیں)
۱۰۹۷- عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ پڑھتے تو کہتے:’’الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ [يَهْدِهِ اللَّهُ] فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاهَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَرْسَلَهُ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَإِنَّهُ لا يَضُرُّ إِلا نَفْسَهُ، وَلا يَضُرُّ اللَّهَ شَيْئًا‘‘ ( ہر قسم کی حمد و ثنا اللہ ہی کے لئے ہے، ہم اسی سے مدد ما نگتے ہیں اور اسی سے مغفر ت چاہتے ہیں، ہم اپنے نفس کی برائیوں سے اللہ کی پناہ ما نگتے ہیں، اللہ تعالی جسے ہدا یت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، میں اس با ت کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اللہ تعالی نے انہیں برحق رسول بنا کر قیامت آنے سے پہلے خو شخبری سنا نے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے، جو اللہ اور اس کے رسول کی اطا عت کرے گا وہ سیدھی راہ پر ہے، اور جو ان دونوں کی نافرمانی کرے گا وہ خود اپنے آپ کو نقصان پہنچائے گا، اللہ تعالی کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا)۔

1098- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ تَشَهُّدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ: < وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَى > وَنَسْأَلُ اللَّهَ رَبَّنَا أَنْ يَجْعَلَنَا مِمَّنْ يُطِيعُهُ وَيُطِيعُ رَسُولَهُ وَيَتَّبِعُ رِضْوَانَهُ وَيَجْتَنِبُ سَخَطَهُ، فَإِنَّمَا نَحْنُ بِهِ وَلَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۰۷، ۱۹۳۵۴) (ضعیف)
(یہ حدیث مرسل ہے )
۱۰۹۸- یونس سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب ( زہری ) سے جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی اوراس میں اتنا اضافہ کیا: ’’وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَى، وَنَسْأَلُ اللَّهَ رَبَّنَا أَنْ يَجْعَلَنَا مِمَّنْ يُطِيعُهُ وَيُطِيعُ رَسُولَهُ، وَيَتَّبِعُ رِضْوَانَهُ، وَيَجْتَنِبُ سَخَطَهُ، فَإِنَّمَا نَحْنُ بِهِ وَلَهُ ‘‘ (جس نے ان دونوں کی نا فرما نی کی وہ گمراہ ہو گیا ،ہم اللہ تعالی سے جو ہمارا رب ہے یہ چاہتے ہیں کہ ہم کو اپنی اور اپنے رسول کی اطا عت کرنے والوں اور اس کی رضا مندی ڈھونڈھنے والوں اور اس کے غصے سے پر ہیز کرنے والوں میں سے بنا لے کیونکہ ہم اسی کی وجہ سے ہیں اوراسی کے لئے ہیں)۔

1099- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ، عَنْ تَمِيمٍ الطَّائِيِّ،عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّ خَطِيبًا خَطَبَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا، فَقَالَ: قُمْ أَوِ اذْهَبْ، بِئْسَ الْخَطِيبُ [أَنْتَ]۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۳ (۸۷۰)، ن/النکاح ۴۰ (۳۲۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۶، ۳۷۹) (صحیح)

۱۰۹۹- عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک خطیب نے خطبہ دیا اور یوں کہا: ’’مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا ‘‘ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم یہاں سے اٹھ جائو یا چلے جاؤ تم برے خطیب ہو‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’ بِئْسَ الْخَطِيبُ أَنْتَ ‘‘ اس لئے فرمایاکہ ’’وَمَنْ يَعْصِهِمَا‘‘ (جو ان دونوں کی نافرمانی کرے) کے الفاظ آپ کو ناگوار لگے ، کیوں کہ خطیب نے ایک ہی ضمیر میں اللہ اور رسول دونوں کویکجا کردیا، جس سے دونوں کے درمیان برابری ظاہر ہورہی تھی، خطیب کو چاہئے تھا کہ وہ اللہ اور رسول دونوں کو الگ الگ ذکر کرے بالخصوص خطبہ میں ایسا نہیں کرنا چاہئے، کیوں کہ خطبہ تفصیل اور وضاحت کا مقام ہے۔

1100- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ [بْنِ مُحَمَّدِ] بْنِ مَعْنٍ، عَنْ بِنْتِ الْحَارِثِ بْنِ النُّعْمَانِ، قَالَتْ: مَا حَفِظْتُ ق إِلا مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم [كَانَ] يَخْطُبُ بِهَا كُلَّ جُمُعَةٍ، قَالَتْ: وَكَانَ تَنُّورُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَتَنُّورُنَا وَاحِدًا.
قَالَ أَبودَاود: قَالَ رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: بِنْتُ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ و قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: أُمُّ هِشَامٍ بِنْتُ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۳ (۸۷۲)، ن/الجمعۃ ۲۸ (۱۴۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/ ۴۳۲، ۴۳۶، ۴۶۳) (صحیح)

۱۱۰۰- (ام ہشام) بنت حارث (حارثہ) بن نعمان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے سورہ ’’ ق‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان (مبارک) سے سنتے ہی سنتے یاد کی ہے، آپ اسے ہر جمعہ کو خطبہ میں پڑھا کرتے تھے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اور ہمارا ایک ہی چولہا تھا۔

1101- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سِمَاكٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: كَانَتْ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا يَقْرَأُ آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ وَيُذَكِّرُ النَّاسَ۔
* تخريج: ن/الجمعۃ ۳۵ (۱۴۱۹)، صلاۃ العیدین ۲۵ (۱۵۸۵)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۸۵ (۱۱۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۸۶، ۸۸، ۹۳، ۹۸، ۱۰۲، ۱۰۶، ۱۰۷) (حسن)

۱۱۰۱- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ درمیانی ہوتی تھی اور آپ کا خطبہ بھی درمیانی ہوتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی چند آیتیں پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت کرتے تھے۔
1102- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ أُخْتِهَا قَالَتْ: مَا أَخَذْتُ قَافْ إِلا مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقْرَؤُهَا فِي كُلِّ جُمُعَةٍ.

قَالَ أَبودَاود: كَذَا رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَابْنُ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ عَنْ أُمِّ هِشَامٍ بِنْتِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۱۰۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۶۳) (صحیح)

۱۱۰۲- عبد الرحمن کی بہن عمرۃ بنت ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہا وہ کہتی ہیں کہ:میں نے سورہ ’’ ق ‘‘ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سن سن کر یاد کیا آپ ہر جمعہ میں اسے پڑھا کرتے تھے ۔
ابو داود کہتے ہیں : اسی طرح اِسے یحییٰ بن ایو ب، اورابن ابی الر جا ل نے یحییٰ بن سعید سے، یحییٰ نے عمرہ سے، عمرہ نے ام ہشام بنت حا رثہ بن نعمان عنہا سے روایت کیا ہے۔

1103- حَدَّثَنَا ابن السرح، ثنا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ؛ عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ أُخْتٍ لِعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، كَانَتْ أَكْبَرَ مِنْهَا، بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۱۰۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۶۳) (صحیح)

۱۱۰۳- عمرہ بنت عبدالرحمن اپنی بہن ام ہشام رضی اللہ عنہا سے جو عمر میں ان سے بڑی تھیں، اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔
 
Top