• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
230- بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الْمِنْبَرِ
۲۳۰-باب: خطبہ میں امام کا منبر پر دونوں ہاتھ اٹھانا کیسا ہے؟​


1104- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: رَأَى عُمَارَةُ ابْنُ رُوَيْبَةَ بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ وَهُوَ يَدْعُو فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ، فَقَالَ عُمَارَةُ: قَبَّحَ اللَّهُ هَاتَيْنِ الْيَدَيْنِ! قَالَ زَائِدَةُ: قَالَ حُصَيْنٌ: حَدَّثَنِي عُمَارَةُ، قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ مَا يَزِيدُ عَلَى هَذِهِ، يَعْنِي السَّبَّابَةَ الَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۳ (۸۷۴)، ت/الصلاۃ ۲۵۴ (الجمعۃ ۱۹) (۵۱۵)، ن/الجمعۃ ۲۹ (۱۴۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۳۵، ۱۳۶، ۲۶۱)، دي/الصلاۃ ۲۰۱ (۱۶۰۱) (صحیح)
۱۱۰۴- حصین بن عبدالر حمن کہتے ہیں: عمارہ بن رویبہ نے بشر بن مروان کو جمعہ کے دن (منبر پر دونوں ہاتھ اٹھا کر ) دعا مانگتے ہوئے دیکھا توعمارہ نے کہا: اللہ ان دونوں ہا تھوں کو برباد کرے۔
زائدہ کہتے ہیں کہ حصین نے کہا : مجھ سے عما رہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا ہے، آپ اس سے (یعنی شہا دت کی انگلی کے ذریعہ اشارہ کرنے سے (جو انگو ٹھے کے قریب ہو تی ہے) زیادہ کچھ نہ کرتے تھے۔


1105- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ -يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ -يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ- عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذُبَابٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم شَاهِرًا يَدَيْهِ قَطُّ يَدْعُو عَلَى مِنْبَرِهِ، وَلا [عَلَى] غَيْرِهِ، وَلَكِنْ رَأَيْتُهُ يَقُولُ هَكَذَا، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ، وَعَقَدَ الْوُسْطَى بِالإِبْهَامِ۔
* تخريج:تفردبہ ابوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۳۷) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’عبد الرحمن بن اسحاق -اور- عبد الرحمن بن معاویہ‘‘ پر کلام ہے )
۱۱۰۵- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کبھی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں ہاتھ اٹھا کراپنے منبر پر دعا مانگتے ہوئے نہیں دیکھا اور نہ غیر منبر پر، بلکہ میں نے آپ کو اس طرح کرتے دیکھا اور انہوں نے شہا دت کی انگلی سے اشارہ کیا اور بیچ کی انگلی کا انگوٹھے سے حلقہ بنا یا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
231- بَاب إِقْصَارِ الْخُطَبِ
۲۳۱-باب: خطبہ مختصر دینے کا بیان

1106- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْعَلاءُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَدِيِّ ابْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَاشِدٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِإِقْصَارِ الْخُطَبِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۲۰) (صحیح)

۱۱۰۶- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبوں میں اختصار کرنے کا حکم دیا ہے۔

1107- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، أَخْبَرَنِي شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ السُّوَائِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لا يُطِيلُ الْمَوْعِظَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِنَّمَا هُنَّ كَلِمَاتٌ يَسِيرَاتٌ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۹۲) (حسن)

۱۱۰۷- جابر بن سمرہ سوائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبے کو طول نہیں دیتے تھے، وہ بس چند ہی کلمات ہوتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
232- بَاب الدُّنُوِّ مِنَ الإِمَامِ عِنْدَ الْمَوْعِظَةِ
۲۳۲-باب: خطبہ کے وقت امام سے قریب بیٹھنے کا بیان​


1108- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ، قَالَ قَتَادَةُ: عَنْ يَحْيَى بْنِ مَالِكٍ؛ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < احْضُرُوا الذِّكْرَ وَادْنُوا مِنَ الإِمَامِ، فَإِنَّ الرَّجُلَ لا يَزَالُ يَتَبَاعَدُ حَتَّى يُؤَخَّرَ فِي الْجَنَّةِ وَإِنْ دَخَلَهَا >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۰، ۱۱) (حسن)


۱۱۰۸- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’خطبہ میں حاضر رہا کرو اور امام سے قریب رہو کیونکہ آدمی برابر دور ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ جنت میں بھی پیچھے کردیا جاتاہے گرچہ وہ اس میں داخل ہوتا ہے‘‘۔

 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
233- بَاب الإِمَامِ يَقْطَعُ الْخُطْبَةَ لِلأَمْرِ يَحْدُثُ
۲۳۳-باب: کسی حادثہ کے پیش آجانے پر امام خطبہ میں رُک سکتا ہے

1109- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ أَنَّ زَيْدَ بْنَ حُبَابٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَقْبَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ رَضِي اللَّه عَنْهمَا عَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ يَعْثُرَانِ وَيَقُومَانِ، فَنَزَلَ فَأَخَذَهُمَا، فَصَعِدَ بِهِمَا [الْمِنْبَرَ] ثُمَّ قَالَ: < صَدَقَ اللَّهُ {إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ} رَأَيْتُ هَذَيْنِ فَلَمْ أَصْبِرْ > ثُمَّ أَخَذَ فِي الْخُطْبَةِ۔
* تخريج: ت/المناقب ۳۱ (۳۷۷۴)، ن/الجمعۃ ۳۰ (۱۴۱۴)، والعیدین ۲۷ (۱۵۸۶)، ق/اللباس ۲۰ (۳۶۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۴) (صحیح)

۱۱۰۰۹- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خطبہ دے رہے تھے، اتنے میں حسن اور حسین رضی اللہ عنہما دونوں لال قمیص پہنے ہوئے گرتے پڑتے آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر سے اتر پڑے، انہیں اٹھا لیا اور لے کر منبر پر چڑھ گئے پھر فرمایا: ’’اللہ نے سچ فرمایا ہے :{إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ}(التغابن: ۱۵) ’’ تمہارے مال اور اولاد آزمائش ہیں‘‘ میں نے ان دونوں کو دیکھا تو میں صبر نہ کر سکا‘‘،پھر آپ نے دوبارہ خطبہ دینا شروع کردیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
234- بَاب الاحْتِبَاءِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
۲۳۴-باب: امام خطبہ دے رہا ہوتو لوگ گوٹ مار کر نہ بیٹھیں
1110- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا الْمُقْرِءُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الْحُبْوَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۵۳ (الجمعۃ ۱۸) (۵۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۳۹) (حسن)
۱۱۱۰- معا ذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ دینے کی حالت میں حبوہ ۱؎ (گوٹ ما ر کر بیٹھنے سے) منع فرما یا ہے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : حبوۃ (گوٹ مار کر بیٹھنے ) کی صورت یہ ہے کہ دونوں پاؤں کھڑا رکھے، اور انہیں پیٹ سے ملائے رکھے، اور دونوں سرین پر بیٹھے، اور کپڑے سے دونوں پاؤں اور پیٹ باندھ لے یا ہاتھوں سے حلقہ بنالے۔
وضاحت ۲؎ : اس سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ اس طرح بیٹھنے سے نیند زیادہ آتی ہے، اور ہوا خارج ہونے کا امکان زیادہ بڑھ جاتا ہے، بسا اوقات وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور آدمی کو اس کی خبر نہیں ہوپاتی ہے۔
1111- حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَيَّانَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ؛ عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ مُعَاوِيَةَ بَيْتَ الْمَقْدِسِ، فَجَمَّعَ بِنَا فَنَظَرْتُ فَإِذَا جُلُّ مَنْ فِي الْمَسْجِدِ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَرَأَيْتُهُمْ مُحْتَبِينَ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ.
قَالَ أَبودَاود: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَحْتَبِي وَالإِمَامُ يَخْطُبُ. وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ وَشُرَيْحٌ وَصَعْصَعَةُ بْنُ صُوحَانَ وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَإِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ وَمَكْحُولٌ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، وَنُعَيْمُ بْنُ سَلامَةَ قَالَ: لا بَأْسَ بِهَا.
قَالَ أَبودَاود: وَلَمْ يَبْلُغْنِي أَنَّ أَحَدًا كَرِهَهَا إِلا عُبَادَةَ بْنَ نُسَيٍّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (ضعیف) (اس کے راوی’’ سلیمان ‘‘ضعیف ہیں )
۱۱۱۱- یعلی بن شداد بن اوس کہتے ہیں: میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے سا تھ بیت المقدس میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمیں جمعہ کی صلاۃ پڑھائی تو میں نے دیکھا کہ مسجد میں زیادہ تر لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ہیں اور میں نے انہیں امام کے خطبہ دینے کی حالت میں گوٹ مار کر بیٹھے دیکھا۔
ابو داود کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی امام کے خطبہ دینے کی حالت میں گو ٹ مار کر بیٹھتے تھے اورانس بن مالک رضی اللہ عنہ ، شریح، صعصہ بن صوحان، سعید بن مسیب، ابراہیم نخعی، مکحول، اسماعیل بن محمد بن سعد اور نعیم بن سلامہ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ابو داود کہتے ہیں : میری معلومات کی حد تک عبادہ بن نسی کے علاوہ کسی اور نے اس کو مکروہ نہیں کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
235-بَاب الْكَلامِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
۲۳۵-باب: امام خطبہ دے رہا ہو تو بات چیت منع ہے
1112- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا قُلْتَ: أَنْصِتْ، وَالإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ >۔
* تخريج: ن/الجمعۃ ۲۲ (۱۴۰۲، ۱۴۰۳)، والعیدین ۲۱ (۱۵۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۴۰)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۳۶ (۳۹۴)، م/الجمعۃ ۳ (۸۵۱)، ت/الصلاۃ ۲۵۱ (الجمعۃ ۱۶) (۵۱۲)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۸۶ (۱۱۱۰)، ط/الجمعۃ ۲ (۶)، حم (۲/۲۴۴، ۲۷۲، ۲۸۰، ۳۹۳، ۳۹۶، ۴۸۵، ۵۱۸، ۵۳۲)، دي/الصلاۃ ۱۹۵ (۱۵۸۹) (صحیح)
۱۱۱۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب تم نے امام کے خطبہ دینے کی حالت میں(کسی سے) کہا: چپ رہو، تو تم نے لغو کیا‘‘۔
1113- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَبُو كَامِلٍ، قَالا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < يَحْضُرُ الْجُمُعَةَ ثَلاثَةُ نَفَرٍ: رَجُلٌ حَضَرَهَا يَلْغُو وَهُوَ حَظُّهُ مِنْهَا، وَرَجُلٌ حَضَرَهَا يَدْعُو، فَهُوَ رَجُلٌ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ: إِنْ شَاءَ أَعْطَاهُ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُ، وَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِإِنْصَاتٍ وَسُكُوتٍ وَلَمْ يَتَخَطَّ رَقَبَةَ مُسْلِمٍ وَلَمْ يُؤْذِ أَحَدًا، فَهِيَ كَفَّارَةٌ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا وَزِيَادَةِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ، وَذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، يَقُولُ: {مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا}>۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود،(تحفۃ الأشراف: ۸۶۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۸۱، ۲۱۴) (حسن)
۱۱۱۳- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جمعہ میں تین طرح کے لوگ حاضر ہوتے ہیں: ایک آدمی وہ جو جمعہ میں حاضر ہو کر لغووبیہودہ گفتگو کرے، اس میں سے اس کا حصہ یہی ہے ۱؎، دوسرا آدمی وہ ہے جو اس میں حاضر ہو کر اللہ سے دعا کرے تو وہ ایک ایسا آدمی ہے جس نے اللہ سے دعا کی ہے اگر وہ چاہے تو اسے دے اور چاہے تو نہ دے، تیسرا وہ آدمی ہے جو حاضر ہو کر خاموشی سے خطبہ سنے، نہ کسی مسلمان کی گردن پھاندے، نہ کسی کو تکلیف دے، تو یہ اس کے لئے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے اور مزید تین دن تک کے گناہوں کا کفارہ ہوگا کیونکہ اللہ فرماتا ہے: جو نیکی کرے گا تو اسے اس کا دس گنا ثواب ملے گا‘‘۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اُسے کوئی ثواب نہیں ملے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
236- بَاب اسْتِئْذَانِ الْمُحْدِثِ الإِمَامَ
۲۳۶-باب: جس کا وضو ٹوٹ جائے وہ امام سے باہرجانے کی اجا زت لے
1114- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِذَا أَحْدَثَ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ فَلْيَأْخُذْ بِأَنْفِهِ ثُمَّ لِيَنْصَرِفْ >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ يَذْكُرَا عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۴۳)، وقد أخرجہ: ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳۸ (۱۲۲۲) (صحیح)
۱۱۱۴- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب حالت صلاۃ میں تم میں سے کسی شخص کو حدث ہوجائے تو وہ اپنی نا ک پکڑ کر چلا جائے‘‘ ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں:اِسے حما د بن سلمہ اور ابو اسامہ نے ہشام سے ہشام نے اپنے والد عروہ سے اورعروہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، ان دونوں نے ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ہے۔
وضاحت۱؎ : ناک پکڑنے کا حکم اس لئے دیا گیا ہے کہ اس سے لوگ سمجھیں گے کہ اس کی نکسیر پھوٹ گئی ہے کیوں کہ شرم کی بات (ہوا خارج ہوجانے کی بات) کو چھپانا ہی بہتر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
236- بَاب اسْتِئْذَانِ الْمُحْدِثِ الإِمَامَ
۲۳۶-باب: جس کا وضو ٹوٹ جائے وہ امام سے باہرجانے کی اجا زت لے​



1114- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِذَا أَحْدَثَ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ فَلْيَأْخُذْ بِأَنْفِهِ ثُمَّ لِيَنْصَرِفْ >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ يَذْكُرَا عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۴۳)، وقد أخرجہ: ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳۸ (۱۲۲۲) (صحیح)
۱۱۱۴- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب حالت صلاۃ میں تم میں سے کسی شخص کو حدث ہوجائے تو وہ اپنی نا ک پکڑ کر چلا جائے‘‘ ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں:اِسے حما د بن سلمہ اور ابو اسامہ نے ہشام سے ہشام نے اپنے والد عروہ سے اورعروہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، ان دونوں نے ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ہے۔
وضاحت۱؎ : ناک پکڑنے کا حکم اس لئے دیا گیا ہے کہ اس سے لوگ سمجھیں گے کہ اس کی نکسیر پھوٹ گئی ہے کیوں کہ شرم کی بات (ہوا خارج ہوجانے کی بات) کو چھپانا ہی بہتر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
237-بَاب إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
۲۳۷-باب: امام خطبہ دے رہا ہواور آدمی مسجد میں داخل ہوتوکیا کرے؟​



1115- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو -وَهُوَ ابْنُ دِينَارٍ- عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلاً جَاءَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالنَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَخْطُبُ فَقَالَ: < أَصَلَّيْتَ يَا فُلانُ؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < قُمْ فَارْكَعْ >۔
* تخريج: خ/التھجد ۲۵ (۱۱۶۶)، والجمعۃ ۳۲ (۹۳۰)، ۳۳ (۹۳۱)، م/الجمعۃ ۱۴ (۸۷۵)، ت/الصلاۃ ۲۵۰ (الجمعۃ ۱۵) (۵۱۰)، ن/الجمعۃ ۱۶ (۱۳۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۱۱)، وقد أخرجہ: ق/إقامۃ الصلاۃ ۸۷ (۱۱۱۳)، حم (۳/۲۹۷، ۳۰۸، ۳۶۹)، دي/الصلاۃ ۹۶ (۱۴۰۶) (صحیح)
۱۱۱۵- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص جمعہ کے دن (مسجد میں) آیا اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، توآپ نے فرمایا: ’’اے فلاں! کیا تم نے صلاۃ پڑھ لی ہے؟‘‘، اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو اٹھ کر صلاۃ پڑھو‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ سلیک غطفانی تھے جیساکہ اگلی روایت میں اس کی تصریح آئی ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی امام کے خطبہ دینے کی حالت میں مسجد میں آئے تو وہ دورکعت تحیۃ المسجد پڑھ کر بیٹھے۔


1116- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، وَعَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالا: جَاءَ سُلَيْكٌ الْغَطَفَانِيُّ وَرَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَخْطُبُ، فَقَالَ لَهُ: < أَصَلَّيْتَ شَيْئًا؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < صَلِّ رَكْعَتَيْنِ تَجَوَّزْ فِيهِمَا >۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۴ (۸۷۵)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۸۷ (۱۱۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۹۴، ۱۲۳۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱۶) (صحیح)
۱۱۱۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سلیک غطفا نی رضی اللہ عنہ (مسجد میں) آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے ان سے فرمایا : ’’کیا تم نے کچھ پڑھا؟‘‘، انہوں نے کہا: نہیں ،آپ نے فرمایا: ’’ہلکی ہلکی دورکعتیں پڑھ لو‘‘۔


1117- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يُحَدِّثُ أَنَّ سُلَيْكًا جَاءَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، زَادَ: ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، قَالَ: < إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ يَتَجَوَّزْ فِيهِمَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۳۹)، حم (۳/۲۹۷) (صحیح)
۱۱۱۷- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ سلیک رضی اللہ عنہ آئے، پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی اور اتنا اضافہ کیا کہ پھر آپ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو دو ہلکی رکعتیں پڑھ لے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس ٹکڑے سے ان لوگوں کے قول کی تردید ہوتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ حکم سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ حکم اس لئے دیا تھا کہ لوگ ان کی خستہ حالت دیکھ کر ان کا تعاون کریں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
238- بَاب تَخَطِّي رِقَابِ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۲۳۸- باب: جمعہ کے دن خطبہ میں لوگوں کی گردنیں پھلانگ کرآگے جانا منع ہے

1118- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُسْرٍ صَاحِبِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ، فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُسْرٍ: جَاءَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالنَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَخْطُبُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : <اجْلِسْ؛ فَقَدْ آذَيْتَ>۔
* تخريج: ن/الجمعۃ ۲۰ (۱۴۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۸۸، ۱۹۰) (صحیح)
۱۱۱۸- ابو زاہریہ کہتے ہیں: ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کے سا تھ جمعہ کے دن ( مسجد میں) تھے، اتنے میں ایک شخص لوگوں کی گردنیں پھاندتا ہوا آیا توعبداللہ بن بسرنے کہا: ایک شخص (اسی طرح) جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھاندتا ہوا آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے توآپ نے اس شخص سے فرمایا: ’’بیٹھ جاو، تم نے لوگوں کو تکلیف پہنچائی ہے‘‘۔
 
Top