• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
239- بَاب الرَّجُلِ يَنْعَسُ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
۲۳۹-باب: امام کے خطبہ کے دوران آدمی کو اونگھ آئے توکیا کرے؟​

1119- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحاَقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: <إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِكَ إِلَى غَيْرِهِ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۶۲ (الجمعۃ ۲۷) (۵۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۲، ۳۲، ۱۳۵) (صحیح)
۱۱۱۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’جب تم میں سے کسی کو مسجد میں بیٹھے بیٹھے اونگھ آنے لگے تو وہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ بیٹھ جائے‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
240- بَاب الإِمَامِ يَتَكَلَّمُ بَعْدَمَا يَنْزِلُ مِنَ الْمِنْبَرِ
۲۴۰-باب: منبر سے اترنے کے بعد امام بات چیت کرسکتا ہے
1120- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ جَرِيرٍ -هُوَ ابْنُ حَازِمٍ- لا أَدْرِي كَيْفَ قَالَهُ مُسْلِمٌ أَوْ لا، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَنْزِلُ مِنَ الْمِنْبَرِ فَيَعْرِضُ لَهُ الرَّجُلُ فِي الْحَاجَةِ فَيَقُومُ مَعَهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي.
قَالَ أَبودَاود: الْحَدِيثُ لَيْسَ بِمَعْرُوفٍ عَنْ ثَابِتٍ، هُوَ مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ.
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۵۶ (الجمعۃ ۲۱) (۵۱۷)، ن/الجمعۃ ۳۶ (۱۴۲۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۸۹ (۱۱۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۹، ۱۲۷) (ضعیف) (والصحیح ہو الحدیث رقم: ۲۰۱) (جریر بن حازم سے وہم ہواہے ، اصل واقعہ عشاء کا ہے نہ کہ جمعہ کا ، جیسا کہ حدیث نمبر: ۲۰۱میں ہے )
۱۱۲۰- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ( خطبہ دے کر ) منبر سے اترتے تو آدمی کوئی ضرورت آپ کے سامنے رکھتا تو آپ اس کے ساتھ کھڑے باتیں کرتے یہاں تک کہ وہ اپنی حاجت پوری کرلیتا، یعنی اپنی گفتگو مکمل کرلیتا، پھر آپ کھڑے ہوتے اور صلاۃ پڑھاتے۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ حدیث ثابت سے معروف نہیں ہے ،یہ جریر بن حازم کے تفردات میں سے ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
241- بَاب مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً
۲۴۱-باب: جس نے صلاۃِ جمعہ کی ایک رکعت پائی اس نے جمعہ پالیا​


1121- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلاةِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاةَ >۔
* تخريج: خ/المواقیت ۲۹ (۵۸۰)، م/المساجد ۳۰ (۶۰۷)، ن/المواقیت ۳۰ (۵۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۴۳)، وقد أخرجہ: ط/وقوت الصلاۃ ۳ (۱۵)، دی/الصلاۃ ۲۲(۱۲۵۶، ۱۲۵۷) (صحیح)
۱۱۲۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے صلاۃ کی ایک رکعت پا لی تو اس نے وہ صلاۃ پالی‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سنن ابن ماجہ میں باب ماجاء فیمن أدرک من الجمعۃ رکعۃ کے تحت تین حدیثیں ہیں ، پہلی بسند ابن ابی ذئب عن الزہری عن ابی سلمہ وسعید بن المسیب عن ابی ہریرۃ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا لفظ یہ ہے : < مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الُجمُعةِ رَكْعَةً فليصل إلِيهَا أخرى > اور دوسری حدیث بطریق ابن عیینہ عن الزہری عن ابی سلمۃ عن ابی ہریرۃعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم مثل سیاق ابی داود مروی ہے،اورتیسری روایت بسند یونس بن یزید الأیلی عن الزہری عن سالم عن ابن عمرعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور اس کا سیاق یہ ہے: <مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ صَلاةِ الجُمُعة أو غيرها فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاةَ> اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر ایک رکعت سے کم پائے گا تو اس کی جمعہ کی صلاۃ فوت ہوجائے گی، یعنی وہ جمعہ کے بدلے ظہر کی چار رکعتیں پڑھے گا، یہی جمہور کا مذہب ہے، اور ابوداود اور ابن ماجہ کی تبویب سے بھی یہی ظاہرہوتا ہے ۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر پوری ایک رکعت نہ پائے، مثلاً: دوسری رکعت کے سجدے میں شریک ہو، یا قعدہ (تشہد) میں تو جمعہ نہیں ملا ، اب وہ ظہر کی چار رکعتیں پڑھے، بعض اہل علم کا یہی مذہب ہے ، اور بعض کے نزدیک جمعہ میں شامل ہو نے والا اگرایک رکعت سے کم پائے یعنی جیسے رکوع کے بعد سے سلام پھیرنے کے وقت کی مدت تو وہ جمعہ دورکعت اداکرے اس لیے کہ حدیث میں آیا ہے : ’’ ما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا‘‘ ( کہ امام کے ساتھ جوملے وہ پڑھو اورجو نہ ملے اس کو پوری کرلو) تو جمعہ میں شریک ہو نے والا صلاۃ جمعہ ہی پڑھے گا ، اور یہ دورکعت ہی ہے، امام ابوحنیفہ کا یہی مذہب ہے ، اور اس کی تائید مولانا عبد الرحمن مبارکپوری نے کی ہے ۔( ملاحظہ ہو: تحفۃ الأحوذی علی سنن الترمذی حدیث رقم : ۵۲۴)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
242- بَاب مَا يُقْرَأُ بِهِ فِي الْجُمُعَةِ
۲۴۲-باب: صلاۃِ جمعہ میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان​



1122- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَيَوْمِ الْجُمُعَةِ بِــ{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} وَ{هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ}، قَالَ: وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَقَرَأَ بِهِمَا۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۶ (۸۷۸)، ت/الصلاۃ ۲۶۸ (الجمعۃ ۳۳) (۵۳۳)، ن/الجمعۃ ۳۹ (۱۴۲۵)، والعیدین ۳۱ (۱۵۹۱)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۹۰ (۱۱۲۰)، ۱۵۷ (۱۲۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۱۲)، وقد أخرجہ: ط/الجمعۃ ۹ (۱۹)، حم (۴/۲۷۰، ۲۷۱، ۲۷۳، ۲۷۶، ۲۷۷)، دي/الصلاۃ ۲۰۳ (۱۴۲۵) (صحیح)
۱۱۲۲- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں اور جمعہ کے روز’’سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى‘‘ اور ’’هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ‘‘ پڑھتے تھے اور بسا اوقات عید اور جمعہ دونوں ایک ہی دن پڑ جاتا تو (بھی ) انہیں دونوں کو پڑھتے تھے۔

1123- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عُتْبَةَ أَنَّ الضَّحَّاكَ بْنَ قَيْسٍ سَأَلَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ: مَاذَا كَانَ يَقْرَأُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى إِثْرِ سُورَةِ الْجُمُعَةِ؟ فَقَالَ: كَانَ يَقْرَأُ بِـ{هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ}۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۶ (۸۷۸)، ن/الجمعۃ ۳۹ (۱۴۲۴) ق/الإقامۃ ۹۰ (۱۱۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۳۴)، وقد أخرجہ: ط/الجمعۃ ۹ (۱۹)، حم (۴/۲۷۰، ۲۷۷)، دی/الصلاۃ ۲۰۳ (۱۶۰۷، ۱۶۰۸) (صحیح)
۱۱۲۳- عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ ضحا ک بن قیس نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن سورہ جمعہ پڑھنے کے بعد کون سی سو رت پڑھتے تھے؟ توانہوں نے کہا: { هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ} پڑھتے تھے۔
1124- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ -يَعْنِي ابْنَ بِلالٍ- عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا أَبُو هُرَيْرَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْجُمُعَةِ وَفِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ: {إِذَا جَائَكَ الْمُنَافِقُونَ}، قَالَ: فَأَدْرَكْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ حِينَ انْصَرَفَ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّكَ قَرَأْتَ بِسُورَتَيْنِ، كَانَ عَلِيٌّ رَضِي اللَّه عَنْه يَقْرَأُ بِهِمَا بِالْكُوفَةِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقْرَأُ بِهِمَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۶ (۸۷۷)، ت/الصلاۃ ۲۵۷ (الجمعۃ ۲۲) (۵۱۹)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۹۰ (۱۱۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۲۹) (صحیح)

۱۱۲۴- ابن ابی رافع کہتے ہیں: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے صلاۃِ جمعہ پڑھائی تو (پہلی رکعت میں) سورہ جمعہ اور دوسری میں {إِذَا جَائَكَ الْمُنَافِقُونَ} پڑھی، ابن ابی رافع کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ صلاۃ سے فارغ ہوئے تو میں ان سے ملا اورکہا کہ آپ نے (صلاۃِ جمعہ میں ) ایسی دو سورتیں پڑھی ہیں جنہیں علی رضی اللہ عنہ کوفہ میں پڑھا کرتے تھے۔ اس پر ابو ہریرہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کے دن انہی دونوں سورتوں کو پڑھتے ہوئے سنا ہے۔

1125- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ؛ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلاةِ الْجُمُعَةِ بِـ{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} وَ{هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ}۔
* تخريج: ن/الجمعۃ ۳۹ (۱۴۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۷، ۱۳، ۱۴، ۱۹) (صحیح)
۱۱۲۵- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ جمعہ میں{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} اور {هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ} پڑھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
243-بَاب الرَّجُلِ يَأْتَمُّ بِالإِمَامِ وَبَيْنَهُمَا جِدَارٌ
۲۴۳-باب: آدمی امام کی اقتدا کر رہاہو اور دونوں کے درمیان دیوار حائل ہواس کے حکم کا بیان​
1126- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي حُجْرَتِهِ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِهِ مِنْ وَرَاءِ الْحُجْرَةِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۸۰ (۷۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۰) (صحیح)
۱۱۲۶- ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے حجرے کے اندر صلاۃ پڑھی اور لوگ حجرے کے پیچھے سے آپ کی اقتدا کررہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
244- بَاب الصَّلاةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ
۲۴۴-باب: فریضہء جمعہ کے بعد کی نفلی صلاۃ کا بیان​




1127- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَى رَجُلا يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي مَقَامِهِ، فَدَفَعَهُ، وَقَالَ: أَتُصَلِّي الْجُمُعَةَ أَرْبَعًا؟ وَكَانَ عَبْدُاللَّهِ يُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَيَقُولُ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: ن/الجمعۃ ۴۳ (۱۴۳۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۹۰ (۱۱۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۴۸)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۳۹ (۹۳۷)، م/المسافرین ۱۵ (۷۲۸)، والجمعۃ ۱۸ (۸۸۲)، ت/الصلاۃ ۲۵۹ (الجمعۃ ۲۴) (۵۲۲)، ط/قصر الصلاۃ ۲۳(۶۹)، حم (۲/۴۴۹، ۴۹۹)، دي/الصلاۃ ۱۴۴(۱۴۷۷) (صحیح)


۱۱۲۷- نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جمعہ کے دن ایک شخص کو اپنی اسی جگہ پر دو رکعت صلاۃ ادا کرتے ہوئے دیکھا، (جہاں اس نے جمعہ کی صلاۃ ادا کی تھی)تو انہوں نے اس شخص کو اس کی جگہ سے ہٹا دیا اور کہا: کیا تم جمعہ چاررکعت پڑھتے ہو؟ اورعبداللہ بن عمر جمعہ کے دن دو رکعتیں اپنے گھر میں پڑھا کرتے تھے اور کہتے تھے: رسول اللہ ﷺ نے ایسے ہی کیا ہے۔



1128- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْماَعِيلُ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُطِيلُ الصَّلاةَ قَبْلَ الْجُمُعَةِ، وَيُصَلِّي بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَيُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۴۸) (صحیح)


۱۱۲۸- نافع کہتے ہیں: ابن عمر رضی اللہ عنہما جمعہ سے پہلے صلاۃ لمبی کرتے اور جمعہ کے بعد دورکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تھے اور بیان کرتے کہ رسول اللہ ﷺ اِسے پڑھتے تھے۔


1129- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَرْسَلَهُ إِلَى السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ بْنَ أُخْتِ نَمِرٍ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْئٍ رَأَى مِنْهُ مُعَاوِيَةُ فِي الصَّلاةِ، فَقَالَ: صَلَّيْتُ مَعَهُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ فَلَمَّا سَلَّمْتُ قُمْتُ فِي مَقَامِي فَصَلَّيْتُ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: لا تَعُدْ لِمَا صَنَعْتَ إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ فَلا تَصِلْهَا بِصَلاةٍ حَتَّى تَكَلَّمَ أَوْ تَخْرُجَ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ أَمَرَ بِذَلِكَ أَنْ لا تُوصَلَ صَلاةٌ بِصَلاةٍ حَتَّى يَتَكَلَّمَ أَوْ يَخْرُجَ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۹۵، ۹۹) (صحیح)


۱۱۲۹- ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے عمر بن عطاء بن ابی الخوارنے خبر دی ہے کہ نافع بن جبیر نے انہیں ایک چیز کے متعلق، جسے معا ویہ بن ابی سفیا ن رضی اللہ عنہما نے صلاۃ میں انہیں کرتے ہوئے دیکھا تھا، سائب بن یزید کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا، تو انہوں نے بتایا کہ میں نے معاویہ کے ساتھ مسجد کے کمرہ میں صلاۃِ جمعہ ادا کی، جب میں نے سلام پھیرا تواپنی اسی جگہ پر اٹھ کر پھر صلاۃ پڑھی تو جب وہ گھرتشریف لائے تو مجھے بلوایا اور کہا: جو تم نے کیا ہے، اسے پھر دوبارہ نہ کرنا، جب تم جمعہ پڑھ چکو تو اس کے سا تھ دوسری صلاۃ نہ ملائو، جب تک کہ بات نہ کر لو یا نکل نہ جائو، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے اسی کا حکم دیاہے کہ کوئی صلاۃ کسی صلاۃ سے ملا ئی نہ جائے جب تک کہ بات نہ کر لی جائے یا باہر نکل نہ لیا جائے ۱؎ ۔
وضاحت۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے بعد سنت گھر آکر پڑھی جائے، اگر مسجد میں پڑھی جائے تو دوسری جگہ ہٹ کر پڑھے، یا درمیان میں کسی سے کچھ باتیں کرلے، یا کوئی بھی ایسی صورت اختیار کرے جس سے لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ فرض اورسنت میں فرق وامتیاز ہوگیا ہے۔



1130- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ الْمَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ إِذَا كَانَ بِمَكَّةَ فَصَلَّى الْجُمُعَةَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَصَلَّى أَرْبَعًا، وَإِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ صَلَّى الْجُمُعَةَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَلَمْ يُصَلِّ فِي الْمَسْجِدِ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَفْعَلُ ذَلِكَ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۵۹ (۵۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۲۹) (صحیح)


۱۱۳۰- عطاء سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ میں ہوتے تو جمعہ پڑھنے کے بعد آگے بڑھ کر دو رکعتیں پڑھتے پھر آگے بڑھتے اور چار رکعتیں پڑھتے اور جب مدینے میں ہوتے تو جمعہ پڑھ کر اپنے گھر واپس آتے اور( گھر میں) دو رکعتیں ادا کرتے، مسجد میں نہ پڑھتے، ان سے اس کی وجہ پوچھی گئی توانہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ ایسا کرتے تھے۔



1131- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: < مَنْ كَانَ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا > وَتَمَّ حَدِيثُهُ، وَقَالَ ابْنُ يُونُسَ: < إِذَا صَلَّيْتُمُ الْجُمُعَةَ فَصَلُّوا بَعْدَهَا أَرْبَعًا >، قَالَ: فَقَالَ لِي أَبِي: يَا بُنَيَّ، فَإِنْ صَلَّيْتَ فِي الْمَسْجِدِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَتَيْتَ الْمَنْزِلَ، أَوِ الْبَيْتَ، فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۹۰، ۱۲۶۵۴)، وقد أخرجہ: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۱)، ت/الجمعۃ ۲۴ (۵۲۳)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۹۵ (۱۱۳۰)، حم (۲/۲۴۹،۴۴۲، ۴۹۹)، دي/الصلاۃ ۲۰۷ (۱۶۱۵) (صحیح)


۱۱۳۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (محمد بن صبا ح کی روایت میں ہے) جو شخص جمعہ کے بعد پڑھنا چاہے تو وہ چار رکعتیں پڑھے، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
اور احمد بن یو نس کی روایت میں یہ ہے کہ جب تم صلاۃ جمعہ پڑھ چکو تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھو ۔
سہیل کہتے ہیں: میرے والدابوصالح نے مجھ سے کہا: میرے بیٹے ! اگر تم نے مسجد میں دو رکعت پڑھ لی ہے پھر گھر آئے ہوتو (گھر پر) دو رکعت اور پڑھو ۔



1132- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ .
قَالَ أَبودَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عَبْدُاللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۱۲۷، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۴۸) (صحیح)


۱۱۳۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ جمعہ کے بعد دو رکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تھے۔
ابو داود کہتے ہیں:اورعبداللہ بن دینار نے بھی اِسے ابن عمر سے اسی طرح روایت کیا ہے۔



1133- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَائٌ أَنَّهُ رَأَى ابْنَ عُمَرَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَيَنْمَازُ عَنْ مُصَلاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْجُمُعَةَ قَلِيلا غَيْرَ كَثِيرٍ، قَالَ: فَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ يَمْشِي أَنْفَسَ مِنْ ذَلِكَ، فَيَرْكَعُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، قُلْتُ لِعَطَائٍ: كَمْ رَأَيْتَ ابْنَ عُمَرَ يَصْنَعُ ذَلِكَ؟ قَالَ: مِرَارًا.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ وَلَمْ يُتِمَّهُ۔
* تخريج: ن/ الجمعۃ ۴۲ (۱۴۲۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۲۹) (صحیح)


۱۱۳۳- ابن جریج عطاء سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے بعد نفل پڑھتے تو اپنی اس جگہ سے جہاں انہوں نے جمعہ پڑھا تھا، تھوڑا سا ہٹ جاتے زیادہ نہیں، پھر دو رکعتیں پڑھتے پھر پہلے سے کچھ اور دور چل کر چار رکعتیں پڑھتے۔
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا: آپ نے ابن عمر کو کتنی بارایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے؟تو انہوں نے کہا: بارہا۔

ابو داود کہتے ہیں:اسے عبدالملک بن ابی سلیمان نے نامکمل طریقہ پر روایت کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
245- بَاب صَلاةِ الْعِيدَيْنِ
۲۴۵-باب: عیدین کی صلاۃ کا بیان​



1134- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ؛ عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْمَدِينَةَ وَلَهُمْ يَوْمَانِ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا فَقَالَ: < مَا هَذَانِ الْيَوْمَانِ؟ > قَالُوا: كُنَّا نَلْعَبُ فِيهِمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَبْدَلَكُمْ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا: يَوْمَ الأَضْحَى، وَيَوْمَ الْفِطْرِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۹)، وقد أخرجہ: ن/العیدین (۱۵۵۷)، حم (۳/۱۰۳، ۱۷۸، ۲۳۵، ۲۵۰) (صحیح)
۱۱۳۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے ( تو دیکھاکہ )ان کے لئے (سال میں) دو دن ہیں جن میں وہ کھیلتے کودتے ہیں تو آپ نے پوچھا: ’’یہ دو دن کیسے ہیں؟‘‘، تو ان لوگوں نے کہا: جاہلیت میں ہم ان دونوں دنوں میں کھیلتے کودتے تھے، توآپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ نے تمہیں ان دونوں کے عوض ان سے بہتردودن عطا فرما دیئے ہیں: ایک عید الاضحی کا دن اور دوسراعید الفطر کا دن ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
246- بَاب وَقْتِ الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدِ
۲۴۶-باب: عید کے لئے نکلنے کے وقت کا بیان​


1135- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ الرَّحَبِيُّ قَالَ: خَرَجَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُسْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مَعَ النَّاسِ فِي يَوْمِ عِيدِ فِطْرٍ، أَوْ أَضْحَى، فَأَنْكَرَ إِبْطَاءَ الإِمَامِ، فَقَالَ: إِنَّا كُنَّا قَدْ فَرَغْنَا سَاعَتَنَا هَذِهِ، وَذَلِكَ حِينَ التَّسْبِيحِ۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۷۰ (۱۳۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۰۶) (صحیح)
۱۱۳۵- یزید بن خمیر رحبی سے روایت ہے کہ صحا بی رسول عبداللہ بن بسررضی اللہ عنہ لوگوں کے سا تھ عید الفطر یا عیدالاضحی کے دن نکلے، تو انہوں نے امام کے دیر کرنے کو ناپسند کیا اور کہا: ہم تو اس وقت عید کی صلاۃ سے فارغ ہوجاتے تھے اوریہ اشراق پڑھنے کا وقت تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
247- بَاب خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الْعِيدِ
۲۴۷-باب: عید میں عورتوں کے جانے کا بیان​



1136- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَيُونُسَ، وَحَبِيبٍ، وَيَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، وَهِشَامٍ، فِي آخَرِينَ، عَنْ مُحَمَّدٍ أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ نُخْرِجَ ذَوَاتِ الْخُدُورِ يَوْمَ الْعِيدِ، قِيلَ: فَالْحُيَّضُ؟ قَالَ: < لِيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ >، قَالَ: فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنْ لَمْ يَكُنْ لإِحْدَاهُنَّ ثَوْبٌ كَيْفَ تَصْنَعُ؟ قَالَ: < تُلْبِسُهَا صَاحِبَتُهَا طَائِفَةً مِنْ ثَوْبِهَا >۔
* تخريج: خ/الحیض ۲۳ (۳۲۴)، والصلاۃ ۲ (۳۵۱)، والعیدین ۱۵ (۹۷۴)، ۲۰ (۹۸۰)، ۲۱ (۹۸۱)، والحج ۸۱ (۱۶۵۲)، م/العیدین ۱ (۸۹۰)، والجھاد ۴۸ (۱۸۱۲)، ت/الصلاۃ ۲۷۱ (۵۳۹)، ن/الحیض والاستحاضہ ۲۲ (۳۹۰)، والعیدین ۲ (۱۵۵۹)، ۳ (۱۵۶۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۶۵ (۱۳۰۸)، (تحفۃ الأشراف: (۱۸۰۹۵، ۱۸۱۰۱، ۱۸۱۱۰، ۱۸۱۱۲، ۱۸۱۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۸۴، ۸۵)، دي/الصلاۃ ۲۲۳ (۱۶۵۰) (صحیح)
۱۱۳۶- ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم کو رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ ہم پردہ نشین عورتوں کو عید کے دن ( عید گا ہ ) لے جائیں، آپ سے پوچھا گیا : حائضہ عورتوں کا کیا حکم ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’خیر میں اور مسلمانوں کی دعا میں چاہئے کہ وہ بھی حاضر رہیں‘‘، ایک خاتون نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! اگر ان میں سے کسی کے پاس کپڑا نہ ہو تو وہ کیا کرے ؟ آپ نے فرمایا: ’’ اس کی سہیلی اپنے کپڑے کا کچھ حصہ اسے اڑھا لے ‘‘۔


1137- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيَّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ مُصَلَّى الْمُسْلِمِينَ، وَلَمْ يَذْكُرِ الثَّوْبَ قَالَ: وَحَدَّثَ عَنْ حَفْصَةَ عَنِ امْرَأَةٍ تُحَدِّثُهُ عَنِ امْرَأَةٍ أُخْرَى قَالَتْ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَذَكَرَ مَعْنَى [حَدِيثِ] مُوسَى فِي الثَّوْبِ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۹۵) (صحیح)
۱۱۳۷- اس سندسے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے،اس میں ہے: حائضہ عورتیں مسلمانوں کی صلاۃ کی جگہ سے علیحدہ رہیں، محمد بن عبید نے اپنی روایت میں کپڑے کا ذکر نہیں کیا ہے، وہ کہتے ہیں: حماد نے ایوب سے ایوب نے حفصہ سے، حفصہ نے ایک عورت سے اور اس عورت نے ایک دوسری عورت سے روایت کی ہے کہ عرض کیا گیا:اللہ کے رسول!، پھر محمد بن عبید نے کپڑے کے سلسلے میں موسیٰ بن اسماعیل کے ہم معنیٰ حدیث ذکر کی۔

1138- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: كُنَّا نُؤْمَرُ، بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَتْ: وَالْحُيَّضُ يَكُنَّ خَلْفَ النَّاسِ فَيُكَبِّرْنَ مَعَ النَّاسِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۱۳۶، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۹۵، ۱۸۱۱۴، ۱۸۱۲۸) (صحیح)
۱۱۳۸- اس طریق سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ انہوں نے کہا: ہمیں حکم دیا جاتا تھا، پھر یہی حدیث بیان کی، پھر آگے اس میں ہے کہ:انہوں نے بتایا : حائضہ عورتیں لوگوں کے پیچھے ہوتی تھیں اور لوگوں کے سا تھ تکبیریں کہتی تھیں ۱؎ ۔
وضاحت۱؎ : ان احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ عیدین میں عورتوں کو لے جانا سنت ہے۔


1139- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ -يَعْنِي الطَّيَالِسِيَّ- وَمُسْلِمٌ قَالا: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عَطِيَّةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ جَمَعَ نِسَاءَ الأَنْصَارِ فِي بَيْتٍ فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَامَ عَلَى الْبَابِ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، فَرَدَدْنَا عَلَيْهِ السَّلامَ، ثُمَّ قَالَ: أَنَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلَيْكُنَّ، وَأَمَرَنَا بِالْعِيدَيْنِ أَنْ نُخْرِجَ فِيهِمَا الْحُيَّضَ وَالْعُتَّقَ، وَلا جُمُعَةَ عَلَيْنَا، وَنَهَانَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۸۰)، وقد أخرجہ: (۵/۸۵، ۶/۴۰۸) (ضعیف)
۱۱۳۹- ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو آپ نے انصار کی عورتوں کو ایک گھر میں جمع کیا اور عمر بن خطا ب رضی اللہ عنہ کو ہمارے پاس بھیجا تو وہ (آکر) دروازے پر کھڑے ہوئے اور ہم عورتوں کو سلام کیا، ہم نے ان کے سلام کا جواب دیا، پھر انہوں نے کہا: میں تمہارے پاس رسول اللہ ﷺ کا بھیجا ہوا قاصد ہوں اورآپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم عیدین میں حائضہ عورتوں اور کنواری لڑکیوں کولے جائیں اوریہ کہ ہم عورتوں پر جمعہ نہیں ہے ، نیزآپ نے ہمیں جنازے کے سا تھ جانے سے منع فرمایا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
248-بَاب الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ
۲۴۸-باب: عید کے دن خطبہ دینے کا بیان​



1140- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَائٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ (ح) وَعَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: أَخْرَجَ مَرْوَانُ الْمِنْبَرَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، فَبَدَأَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلاةِ، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَامَرْوَانُ، خَالَفْتَ السُّنَّةَ، أَخْرَجْتَ الْمِنْبَرَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، وَلَمْ يَكُنْ يُخْرَجُ فِيهِ، وَبَدَأْتَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلاةِ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: فُلانُ بْنُ فُلانٍ، فَقَالَ: أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ رَأَى مُنْكَرًا فَاسْتَطَاعَ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِيَدِهِ، فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإِيمَانِ >۔
* تخريج: م/الإیمان ۲۰ (۴۹)، ت/الفتن ۱۱ (۲۱۷۲)، ن/الإیمان ۱۷ (۵۰۱۱، ۵۰۱۲)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۵۵ (۱۲۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۰، ۲۰، ۴۹، ۵۲، ۵۳، ۵۴، ۹۲)، وأعادہ المصنف فی الملاحم (۴۳۴۰) (صحیح)
۱۱۴۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مروان عید کے روز منبر لے کر گئے اورصلاۃ سے پہلے خطبہ شروع کر دیا تو ایک شخص کھڑا ہوا اوراس نے کہا: مروان! آپ نے خلا ف سنت کام کیا ہے، ایک تو آپ عید کے روز منبر لے کر گئے حالانکہ اس دن منبر نہیں لے جایا جاتا تھا، دوسرے آپ نے صلاۃ سے پہلے خطبہ شروع کردیا، تو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: فلا ں بن فلا ں ہے اس پر انہوں نے کہا: اس شخص نے اپنا حق ادا کردیا، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرما تے ہوئے سنا ہے کہ جو تم میں سے کوئی منکر دیکھے اور اُسے اپنے ہاتھ سے مٹا سکے تو اپنے ہاتھ سے مٹائے اور اگر ہاتھ سے نہ ہو سکے تواپنی زبان سے مٹائے اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو دل سے اسے برا جا نے اور یہ ایمان کا ادنی درجہ ہے۔



1141- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ قَالا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَائٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَامَ يَوْمَ الْفِطْرِ، فَصَلَّى، فَبَدَأَ بِالصَّلاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ نَزَلَ فَأَتَى النِّسَاءَ فَذَكَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلالٍ، وَبِلالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ تُلْقِي فِيهِ النِّسَاءُ الصَّدَقَةَ، قَالَ: تُلْقِي الْمَرْأَةُ فَتَخَهَا وَيُلْقِينَ، وَيُلْقِينَ، وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ: فَتَخَتَهَا۔
* تخريج: خ/العیدین ۷ (۹۶۱)، م/العیدین (۸۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۴۹)، وقد أخرجہ: ن/العیدین ۶ (۱۵۶۳)، ۱۹ (۱۵۷۶)، حم (۳/۳۱۴، ۳۱۸)، دي/الصلاۃ ۲۱۸ (۱۶۴۴) (صحیح)
۱۱۴۱- جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ عیدالفطر کے دن کھڑے ہوئے تو خطبہ سے پہلے صلاۃ ادا کی، پھرلوگوں کو خطبہ دیا توجب اللہ کے نبی اکرم ﷺ فارغ ہو کر اترے توعورتوں کے پاس تشریف لے گئے اور انہیں وعظ ونصیحت کی اور آپ بلا ل رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے، جس میں عورتیں صدقہ ڈالتی جا تی تھیں، کوئی اپنا چھلا ڈالتی تھی اور کوئی کچھ ڈالتی اور کوئی کچھ ۔



1142- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، وَشَهِدَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ خَرَجَ يَوْمَ فِطْرٍ، فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلالٌ، قَالَ ابْنُ كَثِيرٍ: أَكْبَرُ عِلْمِ شُعْبَةَ فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۱ (۸۶۳)، والعیدین ۱۶ (۹۷۵)، ۱۸ (۹۷۷)، والزکاۃ ۳۳ (۱۴۴۹)، والنکاح ۱۲۵ (۵۲۴۹)، واللباس ۵۶ (۵۸۸۰)، والاعتصام ۱۶ (۷۳۲۵)، م/العیدین (۸۸۴)، ن/العیدین ۱۳ (۱۵۷۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۵۵ (۱۲۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۰، ۲۲۶، ۲۴۳، ۳۴۵، ۳۴۶، ۳۵۷، ۳۶۸)، دي/الصلاۃ ۲۱۸ (۱۶۴۴)، و انظر ما یأتي برقم (۱۱۵۹) (صحیح)
۱۱۴۲- عطاء کہتے ہیں: میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں گواہی دیتا ہوں اور ابن عباس نے رسول اللہ ﷺ کے متعلق گواہی دی ہے کہ آپ عید الفطر کے دن نکلے، پھر صلاۃ پڑھائی، پھر خطبہ دیا، پھرآپ عورتوں کے پاس آئے اور بلال رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے۔
ابن کثیر کہتے ہیں: شعبہ کا غالب گمان یہ ہے کہ (اس میں یہ بھی ہے کہ ) آپ نے انہیں صدقہ کا حکم دیا تو وہ (اپنے زیورات وغیرہ بلال کے کپڑے میں) ڈالنے لگیں ۔



1143- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: فَظَنَّ أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعِ النِّسَاءَ فَمَشَى إِلَيْهِنَّ وَبِلالٌ مَعَهُ فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَكَانَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْقُرْطَ وَالْخَاتَمَ فِي ثَوْبِ بِلالٍ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۸۳) (صحیح)
۱۱۴۳- اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مفہوم کی روایت مر وی ہے، اس میں یہ ہے:آپ ﷺ کو خیال ہوا کہ آپ عورتوں کونہیں سنا سکے ہیں تو آپ ﷺ ان کی طرف چلے اور بلال رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے، آپ نے انہیں وعظ و نصیحت کی اور صدقہ کا حکم دیا، توعورتیں بالی اور انگو ٹھی بلال کے کپڑے میں ڈال رہی تھیں ۔



1144- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُعْطِي الْقُرْطَ وَالْخَاتَمَ وَجَعَلَ بِلالٌ يَجْعَلُهُ فِي كِسَائِهِ، قَالَ: فَقَسَمَهُ عَلَى فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۱۴۲، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۸۳) (صحیح)
۱۱۴۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی اسی حدیث میں ہے: عورتیں بالی اور انگوٹھی (صدقہ میں) دینے لگیں اور بلال رضی اللہ عنہ انہیں اپنی چادر میں رکھتے جاتے تھے وہ کہتے ہیں، پھر نبی اکرم ﷺ نے اسے مسلمان فقراء کے درمیان تقسیم کر دیا۔
 
Top