- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
360-بَابٌ مَا يَقُوْلُ الرَّجُلُ إذَا سَلَّمَ
۳۶۰-باب: آدمی سلام پھیرے تو کیا پڑھے؟
۳۶۰-باب: آدمی سلام پھیرے تو کیا پڑھے؟
1505- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَيُّ شَيْئٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاةِ؟ فَأَمْلاهَا الْمُغِيرَةُ عَلَيْهِ، وَكَتَبَ إِلَى مُعَاوِيَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ >۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۵۵ (۸۴۴)، والزکاۃ ۵۳ (۱۴۷۷)، والدعوات ۱۸ (۶۳۳۰)، والرقاق ۲۲ (۶۴۷۳)، والقدر ۱۲ (۶۶۱۵)، والاعتصام ۳ (۷۲۹۲)، م/المساجد ۲۶ (۵۹۳)، ن/السہو ۸۵ (۱۳۴۲)، (تحفۃ الأشراف:۱۱۵۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۴۵، ۲۴۷، ۲۵۰، ۲۵۱، ۲۵۴، ۲۵۵)، دي/الصلاۃ ۸۸ (۱۳۸۹) (صحیح)
۱۵۰۵- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معا ویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا کہ رسول اللہ ﷺ جب صلاۃ سے سلام پھیرتے تو کیا پڑھتے تھے ؟ اس پرمغیرہ نے معاویہ کو لکھوا کے بھیجا، اس میں تھا: رسول اللہ ﷺ : ’’لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ‘‘ (کوئی معبود بر حق نہیں سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے ،اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے، اسی کے لئے حمد ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! جو تو دے، اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو روک دے، اسے کوئی دے نہیں سکتا اور مال دار کو اس کی مال داری نفع نہیں دے سکتی) پڑھتے تھے۔
1506- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ؛ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا انْصَرَفَ مِنَ الصَّلاةِ يَقُولُ: < لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ، أَهْلُ النِّعْمَةِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ >۔
* تخريج: م/المساجد ۲۶ (۵۹۴)، ن/السہو ۸۳ (۱۳۴۰)، (تحفۃ الأشراف:۵۲۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴)، (صحیح)
۱۵۰۶- ابوالزبیر کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو منبر پر کہتے سنا: نبی اکرم ﷺ جب صلاۃ سے فارغ ہوتے تو کہتے: ’’لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ، أَهْلُ النِّعْمَةِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ ‘‘(اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے، اسی کے لئے حمد ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے، کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے، ہم خالص اسی کی عبادت کر تے ہیں اگرچہ کا فر برا سمجھیں، وہ احسان، فضل اور اچھی تعریف کا مستحق ہے۔ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے، ہم خالص اسی کی عبادت کرتے ہیں، اگرچہ کا فر برا سمجھیں)۔
1507- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ: كَانَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يُهَلِّلُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاةٍ، فَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا الدُّعَاءِ، زَادَ فِيهِ: < وَلاحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، لا نَعْبُدُ إِلا إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ > وَسَاقَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ۔
* تخريج: م/المساجد ۲۶ (۵۹۴)، ن/السہو ۸۴ (۱۳۴۱)، (تحفۃ الأشراف:۵۲۸۵) (صحیح)
۱۵۰۷- ابوالزبیرکہتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیررضی اللہ عنہما ہر صلاۃ کے بعد’’لا إله إلا الله‘‘ کہا کرتے تھے پھر انہوں نے اس جیسی دعا کا ذکر کیا، البتہ اس میں اتنا اضافہ کیا: ’’وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، لا نَعْبُدُ إِلاإِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ‘‘ اور پھر آگے بقیہ حدیث بیان کی۔
1508- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، وَهَذَا حَدِيثُ مُسَدَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ دَاوُدَ الطُّفَاوِيَّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مُسْلِمٍ الْبَجَلِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ -وَقَالَ سُلَيْمَانُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ [فِي] دُبُرِ صَلاتِهِ-: <اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّكَ أَنْتَ الرَّبُّ وَحْدَكَ لاشَرِيكَ لَكَ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ الْعِبَادَ كُلَّهُمْ إِخْوَةٌ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، اجْعَلْنِي مُخْلِصًا لَكَ وَأَهْلِي فِي كُلِّ سَاعَةٍ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ اسْمَعْ وَاسْتَجِبِ [اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ] اللَّهُمَّ نُورَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ -قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ: رَبَّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ- اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ، حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف:۳۶۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۶۹)، ن/ الیوم واللیلۃ (۱۰۱) (ضعیف)
(اس کے راوی’’ داود طفاوی ‘‘ لین الحدیث ہیں)
۱۵۰۸- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا- (سلیمان کی روایت میں اس طرح ہے : رسو ل اللہ ﷺ اپنی صلاۃ کے بعد فرماتے تھے) : ’’اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّكَ أَنْتَ الرَّبُّ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ الْعِبَادَ كُلَّهُمْ إِخْوَةٌ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، اجْعَلْنِي مُخْلِصًا لَكَ وَأَهْلِي فِي كُلِّ سَاعَةٍ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ اسْمَعْ وَاسْتَجِبِ [اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ] اللَّهُمَّ نُورَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ،اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ، حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ‘‘( اے اللہ ! ہمارا رب اور ہرچیز کا رب ، میں گواہ ہوں کہ تو اکیلا رب ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں، اے اللہ! ہمارے رب! اور اے ہر چیز کے رب! میں گواہ ہوں کہ محمد (ﷺ ) تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں، اے اللہ! ہمارے رب! اور ہر چیز کے رب! میں گواہ ہوں کہ تمام بندے بھائی بھائی ہیں، اے اللہ! ہمارے رب! اور ہرچیز کے رب! مجھے اور میرے گھروالوں کو اپنا مخلص بنالے دنیا وآخرت کی ہر ساعت میں، اے جلال ، بز رگی اور عزت والے! سن لے اور قبول فرمالے ، اللہ ہر بڑے سے بڑا ہے، اے اللہ! تو آسمانوں اور زمین کا نور ہے ( سلیمان بن داود کی روایت میں نور کے بجائے رب کا لفظ ہے) اللہ ہر بڑے سے بڑا ہے، اللہ میرے لئے کافی ہے اور بہت بہتر وکیل ہے، اللہ ہر بڑے سے بڑا ہے)۔
1509- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَمِّهِ الْمَاجِشُونِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَانِ الأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ؛ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاةِ قَالَ: < اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَاأَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَ[أَنْتَ] الْمُؤَخِّرُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم : ۷۶۰، (تحفۃ الأشراف:۱۰۲۲۸) (صحیح)
۱۵۰۹- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب صلاۃ سے سلام پھیرتے تو کہتے: ’’اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَ[أَنْتَ] الْمُؤَخِّرُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ‘‘ (اے اللہ ! میرے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دے اور وہ تمام گناہ جنہیں میں نے چھپ کر اور کھلم کھلا کیا ہو، اور جو زیادتی کی ہو اسے اور اس گناہ کو جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، بخش دے۔ تو جسے چاہے آگے کرے، جسے چاہے پیچھے کرے، تیرے سوا کوئی معبو د برحق نہیں)۔
1510- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ طُلَيْقِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَدْعُو: < رَبِّ أَعِنِّي وَلا تُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي وَلا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلا تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي وَيَسِّرْ هُدَايَ إِلَيَّ، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ، اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي لَكَ شَاكِرًا، لَكَ ذَاكِرًا، لَكَ رَاهِبًا، لَكَ مِطْوَاعًا، إِلَيْكَ مُخْبِتًا، أَوْ مُنِيبًا، رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي، وَاغْسِلْ حَوْبَتِي، وَأَجِبْ دَعْوَتِي، وَثَبِّتْ حُجَّتِي، وَاهْدِ قَلْبِي، وَسَدِّدْ لِسَانِي، وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي > ۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۰۳ (۳۵۵۱)، ق/الدعاء ۲ (۳۸۳۰)، ن/ الیوم واللیلۃ (۶۰۷، ۶۰۸)، (تحفۃ الأشراف:۵۷۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۷) (صحیح)
۱۵۱۰- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ یہ دعا مانگتے تھے:’’رَبِّ أَعِنِّي وَلا تُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي وَلا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلا تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي وَيَسِّرْ هُدَايَ إِلَيَّ، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ، اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي لَكَ شَاكِرًا، لَكَ ذَاكِرًا، لَكَ رَاهِبًا، لَكَ مِطْوَاعًا، إِلَيْكَ مُخْبِتًا، أَوْ مُنِيبًا، رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي، وَاغْسِلْ حَوْبَتِي، وَأَجِبْ دَعْوَتِي، وَثَبِّتْ حُجَّتِي، وَاهْدِ قَلْبِي، وَسَدِّدْ لِسَانِي، وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي‘‘( اے میرے رب! میری مدد کر، میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر، میری تائید کر، میرے خلاف کسی کی تائید نہ کر، ایسی چال چل جو میرے حق میں ہو، نہ کہ ایسی جو میرے خلاف ہو، مجھے ہدایت دے اور جو ہدایت مجھے ملنے والی ہے، اسے مجھ تک آسانی سے پہنچا دے، اس شخص کے مقابلے میں میری مدد کر، جو مجھ پر زیادتی کرے، اے اللہ! مجھے تواپنا شکر گزار، اپنا یاد کرنے والا اور اپنے سے ڈرنے والا بنا،اپنا اطاعت گزار، اپنی طرف گڑ گڑانے والا، یا دل لگانے والا بنا، اے میرے پروردگار! میری توبہ قبول کر، میرے گناہ دھو دے، میری دعا قبول فرما، میری دلیل مضبوط کر، میرے دل کوسیدھی راہ دکھا، میری زبان کو درست کر اور میرے دل سے حسد اور کینہ نکال دے) ۔
1511- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مُرَّةَ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ: < وَيَسِّرِ الْهُدَى إِلَيَّ > وَلَمْ يَقُلْ: < هُدَايَ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف:۵۷۶۵) (صحیح)
۱۵۱۱- سفیا ن ثوری کہتے ہیں کہ میں نے عمر و بن مرہ سے اسی سند سے اسی مفہوم کی روایت سنی ہے، اس میں ’’يَسِّرْ هُدَايَ إِلَيَّ‘‘ کے بجائے ’’يَسِّرِ الْهُدَى إِلَي‘‘ ہے۔
1512- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ وَخَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا سَلَّمَ قَالَ: < اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلامُ، وَمِنْكَ السَّلامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ >.
قَالَ أَبودَاود: سَمِعَ سُفْيَانُ مِنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالُوا: ثَمَانِيَةَ عَشَرَ حَدِيثًا۔
* تخريج: م/المساجد ۲۶ (۵۹۲)، ت/الصلاۃ ۱۰۹ (۲۹۸)، ن/السہو ۸۲ (۱۳۳۹)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۲ (۹۲۴)، (تحفۃ الأشراف:۱۶۱۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۲، ۱۸۴، ۲۳۵)، دي/الصلاۃ ۸۸ (۱۳۸۷) (صحیح)
۱۵۱۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب سلام پھیرتے تو فرماتے : ’’اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلامُ، وَمِنْكَ السَّلامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ‘‘ ۱؎ (اے اللہ تو ہی سلام ہے، تیری ہی طرف سے سلام ہے، تو بڑی برکت والا ہے، اے جلا ل اور بزرگی والے)۔
امام ابو داود کہتے ہیں: سفیان کا سماع عمرو بن مرہ سے ہے، لوگوں نے کہا ہے: انہوںنے عمرو بن مرہ سے اٹھارہ حدیثیں سنی ہیں ۲؎ ۔
وضاحت1 :صحیح روایات سے یہ دعا صرف اتنی ہی ثابت ہے جن روایتوں میں ’’وإليك يرجع السلام وأدخلنا دار السلام، تبارك ربنا وتعاليت يا ذا الجلال والإكرام‘‘کی زیادتی آئی ہے وہ کمزور اور ضعیف ہیں۔
وضاحت2 : موٌلف کا یہ کلام حدیث نمبر (۱۵۱۱) سے متعلق ہے۔
1513- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنْصَرِفَ مِنْ صَلاتِهِ اسْتَغْفَرَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ: < اللَّهُمَّ > فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا!.
* تخريج: م/المساجد ۲۶ (۵۹۱)، ت/الصلاۃ ۱۰۹ (۳۰۰)، ن/السہو ۸۱ (۱۳۳۸)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۲ (۹۲۸)، (تحفۃ الأشراف:۲۰۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۷۵، ۲۷۹)، دي/الصلاۃ ۸۸ (۱۳۸۸) (صحیح)
۱۵۱۳- ثوبان مولیٰ رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب صلاۃ سے فارغ ہو کرپلٹتے تو تین مرتبہ استغفار کرتے، اس کے بعد’’اللَّهُمَّ‘‘ کہتے، پھر راوی نے ام ا لمؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی اوپر والی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔
Last edited: