• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
360-بَابٌ مَا يَقُوْلُ الرَّجُلُ إذَا سَلَّمَ

۳۶۰-باب: آدمی سلام پھیرے تو کیا پڑھے؟​


1505- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَيُّ شَيْئٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاةِ؟ فَأَمْلاهَا الْمُغِيرَةُ عَلَيْهِ، وَكَتَبَ إِلَى مُعَاوِيَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ >۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۵۵ (۸۴۴)، والزکاۃ ۵۳ (۱۴۷۷)، والدعوات ۱۸ (۶۳۳۰)، والرقاق ۲۲ (۶۴۷۳)، والقدر ۱۲ (۶۶۱۵)، والاعتصام ۳ (۷۲۹۲)، م/المساجد ۲۶ (۵۹۳)، ن/السہو ۸۵ (۱۳۴۲)، (تحفۃ الأشراف:۱۱۵۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۴۵، ۲۴۷، ۲۵۰، ۲۵۱، ۲۵۴، ۲۵۵)، دي/الصلاۃ ۸۸ (۱۳۸۹) (صحیح)
۱۵۰۵- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معا ویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا کہ رسول اللہ ﷺ جب صلاۃ سے سلام پھیرتے تو کیا پڑھتے تھے ؟ اس پرمغیرہ نے معاویہ کو لکھوا کے بھیجا، اس میں تھا: رسول اللہ ﷺ : ’’لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لاشَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ‘‘ (کوئی معبود بر حق نہیں سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے ،اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے، اسی کے لئے حمد ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! جو تو دے، اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو روک دے، اسے کوئی دے نہیں سکتا اور مال دار کو اس کی مال داری نفع نہیں دے سکتی) پڑھتے تھے۔


1506- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ؛ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا انْصَرَفَ مِنَ الصَّلاةِ يَقُولُ: < لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ، أَهْلُ النِّعْمَةِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ >۔
* تخريج: م/المساجد ۲۶ (۵۹۴)، ن/السہو ۸۳ (۱۳۴۰)، (تحفۃ الأشراف:۵۲۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴)، (صحیح)
۱۵۰۶- ابوالزبیر کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو منبر پر کہتے سنا: نبی اکرم ﷺ جب صلاۃ سے فارغ ہوتے تو کہتے: ’’لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ، أَهْلُ النِّعْمَةِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ ‘‘(اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے، اسی کے لئے حمد ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے، کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے، ہم خالص اسی کی عبادت کر تے ہیں اگرچہ کا فر برا سمجھیں، وہ احسان، فضل اور اچھی تعریف کا مستحق ہے۔ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے، ہم خالص اسی کی عبادت کرتے ہیں، اگرچہ کا فر برا سمجھیں)۔


1507- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ: كَانَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يُهَلِّلُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاةٍ، فَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا الدُّعَاءِ، زَادَ فِيهِ: < وَلاحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، لا نَعْبُدُ إِلا إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ > وَسَاقَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ۔
* تخريج: م/المساجد ۲۶ (۵۹۴)، ن/السہو ۸۴ (۱۳۴۱)، (تحفۃ الأشراف:۵۲۸۵) (صحیح)
۱۵۰۷- ابوالزبیرکہتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیررضی اللہ عنہما ہر صلاۃ کے بعد’’لا إله إلا الله‘‘ کہا کرتے تھے پھر انہوں نے اس جیسی دعا کا ذکر کیا، البتہ اس میں اتنا اضافہ کیا: ’’وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، لا نَعْبُدُ إِلاإِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ‘‘ اور پھر آگے بقیہ حدیث بیان کی۔


1508- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، وَهَذَا حَدِيثُ مُسَدَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ دَاوُدَ الطُّفَاوِيَّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مُسْلِمٍ الْبَجَلِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ -وَقَالَ سُلَيْمَانُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ [فِي] دُبُرِ صَلاتِهِ-: <اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّكَ أَنْتَ الرَّبُّ وَحْدَكَ لاشَرِيكَ لَكَ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ الْعِبَادَ كُلَّهُمْ إِخْوَةٌ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، اجْعَلْنِي مُخْلِصًا لَكَ وَأَهْلِي فِي كُلِّ سَاعَةٍ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ اسْمَعْ وَاسْتَجِبِ [اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ] اللَّهُمَّ نُورَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ -قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ: رَبَّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ- اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ، حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف:۳۶۹۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۶۹)، ن/ الیوم واللیلۃ (۱۰۱) (ضعیف)
(اس کے راوی’’ داود طفاوی ‘‘ لین الحدیث ہیں)
۱۵۰۸- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا- (سلیمان کی روایت میں اس طرح ہے : رسو ل اللہ ﷺ اپنی صلاۃ کے بعد فرماتے تھے) : ’’اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّكَ أَنْتَ الرَّبُّ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ الْعِبَادَ كُلَّهُمْ إِخْوَةٌ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، اجْعَلْنِي مُخْلِصًا لَكَ وَأَهْلِي فِي كُلِّ سَاعَةٍ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ اسْمَعْ وَاسْتَجِبِ [اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ] اللَّهُمَّ نُورَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ،اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ، حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ‘‘( اے اللہ ! ہمارا رب اور ہرچیز کا رب ، میں گواہ ہوں کہ تو اکیلا رب ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں، اے اللہ! ہمارے رب! اور اے ہر چیز کے رب! میں گواہ ہوں کہ محمد (ﷺ ) تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں، اے اللہ! ہمارے رب! اور ہر چیز کے رب! میں گواہ ہوں کہ تمام بندے بھائی بھائی ہیں، اے اللہ! ہمارے رب! اور ہرچیز کے رب! مجھے اور میرے گھروالوں کو اپنا مخلص بنالے دنیا وآخرت کی ہر ساعت میں، اے جلال ، بز رگی اور عزت والے! سن لے اور قبول فرمالے ، اللہ ہر بڑے سے بڑا ہے، اے اللہ! تو آسمانوں اور زمین کا نور ہے ( سلیمان بن داود کی روایت میں نور کے بجائے رب کا لفظ ہے) اللہ ہر بڑے سے بڑا ہے، اللہ میرے لئے کافی ہے اور بہت بہتر وکیل ہے، اللہ ہر بڑے سے بڑا ہے)۔


1509- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَمِّهِ الْمَاجِشُونِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَانِ الأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ؛ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاةِ قَالَ: < اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَاأَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَ[أَنْتَ] الْمُؤَخِّرُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم : ۷۶۰، (تحفۃ الأشراف:۱۰۲۲۸) (صحیح)
۱۵۰۹- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب صلاۃ سے سلام پھیرتے تو کہتے: ’’اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَ[أَنْتَ] الْمُؤَخِّرُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ‘‘ (اے اللہ ! میرے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دے اور وہ تمام گناہ جنہیں میں نے چھپ کر اور کھلم کھلا کیا ہو، اور جو زیادتی کی ہو اسے اور اس گناہ کو جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، بخش دے۔ تو جسے چاہے آگے کرے، جسے چاہے پیچھے کرے، تیرے سوا کوئی معبو د برحق نہیں)۔


1510- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ طُلَيْقِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَدْعُو: < رَبِّ أَعِنِّي وَلا تُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي وَلا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلا تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي وَيَسِّرْ هُدَايَ إِلَيَّ، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ، اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي لَكَ شَاكِرًا، لَكَ ذَاكِرًا، لَكَ رَاهِبًا، لَكَ مِطْوَاعًا، إِلَيْكَ مُخْبِتًا، أَوْ مُنِيبًا، رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي، وَاغْسِلْ حَوْبَتِي، وَأَجِبْ دَعْوَتِي، وَثَبِّتْ حُجَّتِي، وَاهْدِ قَلْبِي، وَسَدِّدْ لِسَانِي، وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي > ۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۰۳ (۳۵۵۱)، ق/الدعاء ۲ (۳۸۳۰)، ن/ الیوم واللیلۃ (۶۰۷، ۶۰۸)، (تحفۃ الأشراف:۵۷۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۷) (صحیح)
۱۵۱۰- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ یہ دعا مانگتے تھے:’’رَبِّ أَعِنِّي وَلا تُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي وَلا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلا تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي وَيَسِّرْ هُدَايَ إِلَيَّ، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ، اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي لَكَ شَاكِرًا، لَكَ ذَاكِرًا، لَكَ رَاهِبًا، لَكَ مِطْوَاعًا، إِلَيْكَ مُخْبِتًا، أَوْ مُنِيبًا، رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي، وَاغْسِلْ حَوْبَتِي، وَأَجِبْ دَعْوَتِي، وَثَبِّتْ حُجَّتِي، وَاهْدِ قَلْبِي، وَسَدِّدْ لِسَانِي، وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي‘‘( اے میرے رب! میری مدد کر، میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر، میری تائید کر، میرے خلاف کسی کی تائید نہ کر، ایسی چال چل جو میرے حق میں ہو، نہ کہ ایسی جو میرے خلاف ہو، مجھے ہدایت دے اور جو ہدایت مجھے ملنے والی ہے، اسے مجھ تک آسانی سے پہنچا دے، اس شخص کے مقابلے میں میری مدد کر، جو مجھ پر زیادتی کرے، اے اللہ! مجھے تواپنا شکر گزار، اپنا یاد کرنے والا اور اپنے سے ڈرنے والا بنا،اپنا اطاعت گزار، اپنی طرف گڑ گڑانے والا، یا دل لگانے والا بنا، اے میرے پروردگار! میری توبہ قبول کر، میرے گناہ دھو دے، میری دعا قبول فرما، میری دلیل مضبوط کر، میرے دل کوسیدھی راہ دکھا، میری زبان کو درست کر اور میرے دل سے حسد اور کینہ نکال دے) ۔


1511- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مُرَّةَ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ: < وَيَسِّرِ الْهُدَى إِلَيَّ > وَلَمْ يَقُلْ: < هُدَايَ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف:۵۷۶۵) (صحیح)
۱۵۱۱- سفیا ن ثوری کہتے ہیں کہ میں نے عمر و بن مرہ سے اسی سند سے اسی مفہوم کی روایت سنی ہے، اس میں ’’يَسِّرْ هُدَايَ إِلَيَّ‘‘ کے بجائے ’’يَسِّرِ الْهُدَى إِلَي‘‘ ہے۔


1512- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ وَخَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا سَلَّمَ قَالَ: < اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلامُ، وَمِنْكَ السَّلامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ >.
قَالَ أَبودَاود: سَمِعَ سُفْيَانُ مِنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالُوا: ثَمَانِيَةَ عَشَرَ حَدِيثًا۔
* تخريج: م/المساجد ۲۶ (۵۹۲)، ت/الصلاۃ ۱۰۹ (۲۹۸)، ن/السہو ۸۲ (۱۳۳۹)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۲ (۹۲۴)، (تحفۃ الأشراف:۱۶۱۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۲، ۱۸۴، ۲۳۵)، دي/الصلاۃ ۸۸ (۱۳۸۷) (صحیح)
۱۵۱۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب سلام پھیرتے تو فرماتے : ’’اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلامُ، وَمِنْكَ السَّلامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ‘‘ ۱؎ (اے اللہ تو ہی سلام ہے، تیری ہی طرف سے سلام ہے، تو بڑی برکت والا ہے، اے جلا ل اور بزرگی والے)۔
امام ابو داود کہتے ہیں: سفیان کا سماع عمرو بن مرہ سے ہے، لوگوں نے کہا ہے: انہوںنے عمرو بن مرہ سے اٹھارہ حدیثیں سنی ہیں ۲؎ ۔
وضاحت1 :صحیح روایات سے یہ دعا صرف اتنی ہی ثابت ہے جن روایتوں میں ’’وإليك يرجع السلام وأدخلنا دار السلام، تبارك ربنا وتعاليت يا ذا الجلال والإكرام‘‘کی زیادتی آئی ہے وہ کمزور اور ضعیف ہیں۔
وضاحت2 : موٌلف کا یہ کلام حدیث نمبر (۱۵۱۱) سے متعلق ہے۔


1513- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنْصَرِفَ مِنْ صَلاتِهِ اسْتَغْفَرَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ: < اللَّهُمَّ > فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا!.
* تخريج: م/المساجد ۲۶ (۵۹۱)، ت/الصلاۃ ۱۰۹ (۳۰۰)، ن/السہو ۸۱ (۱۳۳۸)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۲ (۹۲۸)، (تحفۃ الأشراف:۲۰۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۷۵، ۲۷۹)، دي/الصلاۃ ۸۸ (۱۳۸۸) (صحیح)
۱۵۱۳- ثوبان مولیٰ رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب صلاۃ سے فارغ ہو کرپلٹتے تو تین مرتبہ استغفار کرتے، اس کے بعد’’اللَّهُمَّ‘‘ کہتے، پھر راوی نے ام ا لمؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی اوپر والی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
361-بَاب فِي الاسْتِغْفَارِ
۳۶۱-باب: توبہ واستغفارکا بیان​


1514- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ الْعُمَرِيُّ، عَنْ أَبِي نُصَيْرَةَ، عَنْ مَوْلًى لأَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ -رَضِي اللَّه عَنْه- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا أَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ وَإِنْ عَادَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةٍ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۰۷ (۳۵۵۹)، (تحفۃ الأشراف:۶۶۲۸) (ضعیف)
(اس کے ایک راوی ’’مولی لا ٔبی بکر‘‘ مبہم مجہول آدمی ہیں)
۱۵۱۴- ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو استغفار کرتا رہا اس نے گناہ پراصرار نہیں کیا گرچہ وہ دن بھر میں ستر بار اس گناہ کو دہرائے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : صغیرہ گناہوں پر اصرار سے وہ کبیرہ ہوجاتے ہیں، اور کبیرہ پر اصرار کرنے سے آدمی کفر تک پہنچ جاتا ہے، لیکن اگر ہر گناہ کے بعد صدق دل سے توبہ و استغفار کرلے اور اسے دوبارہ نہ کرنے کی پختہ نیت کرے، مگر بدقسمتی سے پھر اس میں مبتلا ہوجائے تو یہ اصرار نہ ہوگا، اس طرح اس حدیث سے استغفار کی فضیلت ثابت ہوئی۔


1515- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنِ الأَغَرِّ الْمُزَنِيِّ -قَالَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ: وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <إِنَّهُ لَيُغَانُ عَلَى قَلْبِي، وَإِنِّي لأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي كُلِّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ >۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۲ (۲۷۰۲)، ن/ فی الیوم واللیلۃ (۴۴۲)، (تحفۃ الأشراف:۲۱۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۱۱، ۲۶۰، ۵/۴۱۱) (صحیح)
۱۵۱۵- اغرمزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میرے دل پرغفلت کا پردہ آجاتا ہے، حالانکہ میں اپنے پرورد گار سے ہر روز سو بار استغفار کرتا ہوں‘‘۔


1516- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي الْمَجْلِسِ الْوَاحِدِ مِائَةَ مَرَّةٍ: < رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۳۹ (۳۴۳۴)، ن/ الیوم واللیلۃ (۴۵۸)، ق/الأدب ۵۷ (۳۸۱۴)، (تحفۃ الأشراف:۸۴۲۲) وقد أخرجہ: حم (۲/۲۱) (صحیح)
۱۵۱۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ایک مجلس میں رسول اللہ ﷺ کے سو بار : ’’رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ‘‘( اے میرے رب! مجھے بخش دے ، میری توبہ قبول کر ، تو ہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ) کہنے کو شمار کرتے تھے۔


1517- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ [بْنِ مُرَّةَ] الشَّنِّيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ ابْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ [بِلالَ] بْنَ يَسَارِ بْنِ زَيْدٍ، مَوْلَى النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُنِيهِ؛ عَنْ جَدِّي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ قَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ غُفِرَ لَهُ وَإِنْ كَانَ [قَدْ] فَرَّ مِنَ الزَّحْفِ >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۱۸ (۳۵۷۷)، (تحفۃ الأشراف:۳۷۸۵) (صحیح)
۱۵۱۷- نبی اکرم ﷺ کے غلام زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا:’’ جس نے’’أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ‘‘کہا تو اس کے گنا ہ معاف کر دئے جائیں گے اگرچہ وہ میدان جنگ سے بھاگ گیا ہو‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جب کفار کی تعداد دوگنی سے زیادہ نہ ہو تو ان کے مقابلے سے میدان جہاد سے بھاگنا گناہ کبیرہ ہے، لیکن استغفار سے یہ گناہ بھی معاف ہو جاتا ہے، تو اور گناہوں کی معافی تو اور ہی سہل ہے۔


1518- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ لَزِمَ الاسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا، وَمِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا، وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لا يَحْتَسِبُ >۔
* تخريج: ن/الیوم واللیلۃ (۴۵۶)، ق/الأدب ۵۷ (۳۸۱۹)، (تحفۃ الأشراف:۶۲۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۴۸) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’ حکم بن مصعب ‘‘ مجہول ہیں)
۱۵۱۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو کوئی استغفارکا التزام کر لے ۱؎ تو اللہ اس کے لئے ہرتنگی سے نکلنے اور ہر رنج سے نجا ت پانے کی راہ ہموار کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرما ئے گا، جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتا ‘‘۔
وضاحت ۱؎ : استغفار یعنی اللہ تعالی سے عفو ودرگزر کی پابندی وہی کرے گا جو اس سے ڈرے گا اور تقویٰ اختیار کرے گا، ارشاد باری ہے {وَمَنْ يَتَّقِ اللهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لا يَحْتَسِبْ} ( جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جس کا وہ گمان بھی نہیں رکھتاہوگا)۔


1519- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ (ح) وَحَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ -الْمَعْنَى- عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ قَالَ: سَأَلَ قَتَادَةُ أَنَسًا: أَيُّ دَعْوَةٍ كَانَ يَدْعُو بِهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَكْثَرُ؟ قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ دَعْوَةٍ يَدْعُو بِهَا: < اللَّهُمَّ [رَبَّنَا] آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ >، وَزَادَ زِيَادٌ: وَكَانَ أَنَسٌ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدَعْوَةٍ دَعَا بِهَا، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدُعَائٍ دَعَا بِهَا فِيهَا۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۷ (۲۶۹۰)، ن/عمل الیوم واللیلۃ ۳۰۷ (۱۰۵۶) ، (تحفۃ الأشراف:۹۹۶، ۱۰۴۲)، وقد أخرجہ: خ/تفسیر البقرۃ ۳۶ (۴۵۲۲)، والدعوات ۵۵ (۶۳۸۹)، حم (۳/۱۰۱) (صحیح)
۱۵۱۹- عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ سے پو چھا: رسول اللہ ﷺ کون سی دعا زیادہ مانگا کرتے تھے ؟ انہوں نے جو اب دیا : آپ ﷺ سب سے زیادہ یہ دعا مانگا کر تے تھے:’’اللَّهُمَّ [رَبَّنَا] آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ‘‘ (اے ہمارے رب ! ہمیں دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی عطا کر اور جہنم کے عذاب سے بچا لے) ( البقرۃ : ۲۰۱)۔
زیاد کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: انس جب دعا کا قصد کرتے تو یہی دعا مانگتے اور جب کوئی اور دعا مانگنا چاہتے تو اسے بھی اس میں شامل کر لیتے ۔


1520- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ سَأَلَ [اللَّهَ] الشَّهَادَةَ [صَادِقًا] بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ >۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۴۶ (۱۹۰۹)، ت/الجہاد (۱۶۵۳)، ن/الجہاد ۳۶ (۳۱۶۲)، ق/الجہاد ۱۵ (۲۷۹۷)، (تحفۃ الأشراف:۴۶۵۵)، وقد أخرجہ: دي/الجہاد ۱۶(۲۴۵۱) (صحیح)
۱۵۲۰- سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو اللہ سے سچے دل سے شہادت ما نگے گا، اللہ اسے شہداء کے مرتبوں تک پہنچا دے گا، اگر چہ اسے اپنے بستر پر موت آئے‘‘۔


1521- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ الثَّقَفِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الأَسَدِيِّ؛ عَنْ أَسْمَاءَ بْنِ الْحَكَمِ [الْفَزَارِيِّ]، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِي اللَّه عَنْه يَقُولُ: كُنْتُ رَجُلا إِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حَدِيثًا نَفَعَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِمَا شَاءَ أَنْ يَنْفَعَنِي، وَإِذَا حَدَّثَنِي أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ اسْتَحْلَفْتُهُ فَإِذَا حَلَفَ لِي صَدَّقْتُهُ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَصَدَقَ أَبُو بَكْرٍ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَا مِنْ عَبْدٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ إِلا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ >، ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ: {وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۸۲ (۴۰۶)، وتفسیر آل عمران ۴ (۳۰۰۶)، ن/ الیوم واللیلۃ (۴۱۴، ۴۱۵، ۴۱۶)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۹۳ (۱۳۹۵)، (تحفۃ الأشراف:۶۶۱۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲، ۸، ۹، ۱۰) (صحیح)
۱۵۲۱- اسماء بن حکم فزاری کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: میں ایسا آدمی تھا کہ جب میں رسول اللہ ﷺ سے کوئی حدیث سنتا تو جس قدر اللہ کو منظور ہوتا اتنی وہ میرے لئے نفع بخش ہوتی اور جب میں کسی صحابی سے کوئی حدیث سنتا تو میں اسے قسم دلاتا، جب وہ قسم کھا لیتا تومیں اس کی بات مان لیتا، مجھ سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : ’’کوئی بندہ ایسا نہیں ہے جو گناہ کرے پھر اچھی طرح وضو کر کے دو رکعتیں ادا کرے، پھر استغفار کر ے تو اللہ اس کے گنا ہ معاف نہ کرد ے، پھر انہوں نے یہ آیت تلا وت کی {وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ....} إلى آخر الآية ۱؎ (جو لوگ برا کام کرتے ہیں یا اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں پھر اللہ کو یاد کر تے ہیں ۔۔۔آیت کے اخیر تک)‘‘۔
وضاحت ۱؎ : سورة آل عمران : (۱۳۵) پوری آیت اس طرح ہے: {فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرِ الذُّنُوْبَ إِلا الله، وَلَمْ يُصِرُّوْا عَلَىْ مَاْ فَعَلُوْا وَهُمْ يَعْلَمُوْنَ}۔


1522- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِءُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ابْنُ شُرَيْحٍ قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِالرَّحْمَانِ الْحُبُلِيُّ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَخَذَ بِيَدِهِ وَقَالَ: < يَا مُعَاذُ، وَاللَّهِ إِنِّي لأُحِبُّكَ [وَاللَّهِ إِنِّي لأُحِبُّكَ] >، فَقَالَ: < أُوصِيكَ يَا مُعَاذُ! لا تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاةٍ، تَقُولُ: اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ >.
وَأَوْصَى بِذَلِكَ مُعَاذٌ الصُّنَابِحِيَّ، وَأَوْصَى بِهِ الصُّنَابِحِيُّ أَبَاعَبْدِالرَّحْمَانِ۔
* تخريج: ن/السہو۶۰ (۱۳۰۴)، وعمل الیوم واللیلۃ ۴۶ (۱۰۹)، (تحفۃ الأشراف:۱۱۳۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۴۴، ۲۴۵، ۲۴۷) (صحیح)
۱۵۲۲- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : ’’اے معاذ ! قسم اللہ کی، میں تم سے محبت کرتا ہوں ، قسم اللہ کی میں تم سے محبت کرتا ہوں‘‘، پھر فرمایا : ’’اے معاذ! میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں: ہر صلاۃ کے بعد یہ دعا پڑھنا کبھی نہ چھوڑنا: ’’اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ‘‘ (اے اللہ! اپنے ذکر، شکر اوراپنی بہترین عبا دت کے سلسلہ میں میری مدد فرما)‘‘۔
معاذ رضی اللہ عنہ نے صنا بحی کو اور صنابحی نے ابو عبدالرحمن کو اس کی وصیت کی۔


1523- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ حُنَيْنَ بْنَ أَبِي حَكِيمٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ اللَّخْمِيِّ؛ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ أَقْرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ دُبُرَ كُلِّ صَلاةٍ۔
* تخريج: ت/فضائل القرآن ۱۲ (۲۹۰۳)، ن/السہو۸۰ (۱۳۳۷)، (تحفۃ الأشراف:۹۹۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۵۵، ۲۰۱) (صحیح)
۱۵۲۳- عقبہ بن عا مر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ میں ہر صلاۃ کے بعد معوّذات ۱؎ پڑھا کروں۔
وضاحت ۱؎ : معوّذات سے مراد دو سورتیں { قل أعوذ برب الفلق}ِ اور {قل أعوذ برب الناس} ہیں، کیونکہ جمع کا اطلاق دو پر بھی ہوتا ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ اس میں سورہ اخلاص اور {قل يا أيها الكافرون} بھی شامل ہیں، یا تو تغلیباً انہیں معوذات کہا گیا ہے، یا ان دونوں میں بھی تعوذ کا معنی پایا جاتا ہے، کیونکہ یہ دونوں سورتیں اخلاص وللہیت، شرک سے براءت، اور التجاء الی اللہ کے مفہوم پر مشتمل ہیں۔


1524- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدٍ السَّدُوسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ يَدْعُوَ ثَلاثًا وَيَسْتَغْفِرَ ثَلاثًا .
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف:۹۴۸۵)، وقد أخرجہ: ن/ الیوم واللیلۃ (۴۵۷)، حم (۱/۳۹۴، ۳۹۷)، (ضعیف)
(ابو اسحاق سبیعی مدلس اور مختلط ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے، ان کے پوتے اسرائیل نے آپ سے اختلاط طاری ہونے کے بعد روایت کی ہے)
۱۵۲۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کوتین تین بار دعا مانگنا اورتین تین بار استغفار کرنا اچھا لگتا تھا ۔


1525- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ هِلالٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنِ ابْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَلا أُعَلِّمُكِ كَلِمَاتٍ تَقُولِينَهُنَّ عِنْدَ الْكَرْبِ، أَوْ فِي الْكَرْبِ، أَللَّهُ أَللَّهُ رَبِّي لا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا >.
قَالَ أَبودَاود: هَذَا هِلالٌ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، وَابْنُ جَعْفَرٍ هُوَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ۔
* تخريج: ن/ الیوم واللیلۃ (۶۴۷، ۶۴۹، ۶۵۰)، ق/الدعاء ۱۷ (۳۸۸۲)، (تحفۃ الأشراف:۱۵۷۵۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/ ۳۶۹) (صحیح) (الصحيحة 2755 وتراجع الألباني 119)
۱۵۲۵- اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں چند ایسے کلمات نہ سکھائوں جنہیں تم مصیبت کے وقت یا مصیبت میں کہا کرو’’الله الله ربي لا أشرك به شيئًا‘‘ (یعنی اللہ ہی میرا رب ہے، میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کر تی) ‘‘ ۔
ابوداود کہتے ہیں:ہلا ل ، عمر بن عبد العزیزکے غلام ہیں، اور ابن جعفر سے مراد عبداللہ بن جعفر ہیں۔


1526- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ وَعَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ وَسَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ أَنَّ أَبَا مُوسَى الأَشْعَرِيَّ قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ كَبَّرَ النَّاسُ وَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ لا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلا غَائِبًا، إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَهُ بَيْنَكُمْ، وَبَيْنَ أَعْنَاقِ رِكَابِكُمْ > ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < يَا أَبَا مُوسَى! أَلا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ > فَقُلْتُ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ: < لا حَوْلَ وَلاقُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ > ۔
* تخريج: خ/الجہاد ۱۳۱ (۲۹۹۲)، والمغازي ۳۸ (۴۲۰۵)، والدعوات ۵۰ (۶۳۸۴)، ۶۶ (۶۴۰۹)، والقدر ۷ (۶۶۱۰)، والتوحید ۹ (۷۳۸۶)، م/الذکر والدعاء ۱۳ (۲۷۰۴)، ت/الدعوات ۳ (۳۳۷۴)، ۵۸ (۳۴۶۱)، ن/الیوم واللیلۃ (۵۳۶، ۵۳۷، ۵۳۸)، ق/الأدب ۵۹ (۳۸۲۴)، (تحفۃ الأشراف:۹۰۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۴، ۳۹۹، ۴۰۰، ۴۰۲، ۴۰۷، ۴۱۷، ۴۱۸) (صحیح)
۱۵۲۶- ابو مو سی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھا، جب لوگ مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے تکبیر کہی اور اپنی آوازیں بلند کیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ لوگو! تم کسی بہرے یا غائب کو آواز نہیں دے رہے ہو، بلکہ جسے تم پکار رہے ہو وہ تمہارے اور تمہاری سواریوں کی گردنوں کے درمیان ۱؎ ہے‘‘، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے ابو مو سیٰ! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتائوں؟‘‘، میں نے عرض کیا : وہ کیا ہے ؟ آ پ ﷺ نے فرمایا: ’’ وہ (لاحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ) ہے‘‘۔
وضاحت ۱؎ : یہ اللہ رب العزت کے علم وقدرت اور سمع کی رو سے ہے، رہی اس کی ذات تو وہ عرش کے اوپر مستوی اور بلند وبالا ہے، نیز اس حدیث سے ذکر سرّی کی ذکر جہری پر فضیلت ثابت ہوتی ہے۔


1527- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ وَهُمْ يَتَصَعَّدُونَ فِي ثَنِيَّةٍ فَجَعَلَ رَجُلٌ كُلَّمَا عَلا الثَّنِيَّةَ نَادَى لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ: <إِنَّكُمْ لا تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلا غَائِبًا >، ثُمَّ قَالَ: < يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ > فَذَكَرَ مَعْنَاهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف:۹۰۱۷) (صحیح)
۱۵۲۷- ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے اور ایک پہاڑی پر چڑھ رہے تھے، ایک شخص تھا ،وہ جب بھی پہاڑی پر چڑھتا تو ’’لا إله إلا الله والله أكبر‘‘ پکارتا، اس پرنبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’تم لوگ کسی بہرے اور غا ئب کو نہیں پکار رہے ہو‘‘۔
پھر فرمایا: اے عبداللہ بن قیس ! پھرراوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔


1528- حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالَ فِيهِ: فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : <يَا أَيُّهَا النَّاسُ، ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۵۲۶، (تحفۃ الأشراف:۹۰۱۷) (صحیح)
۱۵۲۸- اس سند سے بھی ابو موسی رضی اللہ عنہ نے یہی حدیث روایت کی ہے، البتہ اس میں یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’لوگو! اپنے اوپر آسانی کرو‘‘۔


1529- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَانِ بْنُ شُرَيْحٍ الإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَلِيٍّ الْجَنْبِيَّ؛ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَالَ: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولا، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابوداود ، (تحفۃ الأشراف:۴۲۶۸)، وقد أخرجہ: م/الإمارۃ ۳۱ (۱۸۸۴)، ن/الجہاد ۱۸ (۳۱۳۳) (صحیح)
۱۵۲۹- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص کہے:’’رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولا‘‘( میں اللہ کے رب ہو نے ،اسلام کے دین ہو نے اور محمد ﷺ کے رسول ہو نے پر راضی ہوا) تو جنت اس کے لئے واجب گئی‘‘۔


1530- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَانِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا >۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۱۷ (۴۰۸)، ت/الصلاۃ ۲۳۵ (الوتر ۲۰) (۴۸۵)، ن/السہو۵۵ (۱۲۹۷)، (تحفۃ الأشراف:۱۳۹۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۷۳، ۳۷۵، ۴۸۵)، دي/الرقاق ۵۸ (۲۸۱۴) (صحیح)
۱۵۳۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو مجھ پر ایک بار درود (صلاۃ) بھیجے گا اللہ اس پر دس رحمت نازل کرے گا‘‘۔


1531- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ [الْجُعْفِيُّ]، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَانِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلاةِ فِيهِ، فَإِنَّ صَلاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ >، قَالَ: فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ؟ قَالَ: يَقُولُونَ: بَلِيتَ، قَالَ: < إِنَّ اللَّهَ [تَبَارَكَ وَتَعَالَى] حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمْ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم : ۱۰۴۷، (تحفۃ الأشراف:۱۷۳۶) (صحیح)
۱۵۳۱- اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ جمعہ کا دن تمہارے بہترین دنوں میں سے ہے، لہٰذا اس دن میرے اوپر کثرت سے درود (صلاۃ) بھیجا کرو، اس لئے کہ تمہارے درود مجھ پر پیش کئے جاتے ہیں‘‘، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ قبر میں بوسیدہ ہوچکے ہوں گے توہمارے درود (صلاۃ) آپ پر کیسے پیش کئے جائیں گے ؟آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالی نے زمین پر انبیاء کرام کے جسم حرام کر دئے ہیں‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ انبیاء کے اجسام گلتے سڑتے نہیں، خواہ ان پر کتنی ہی مدت کیوں نہ گزرجائے، نیز نبی اکرم ﷺ قبر مبارک میں زندہ ہیں، اس زندگی کو برزخ کی زندگی کہا جاتا ہے، لیکن یہ زندگی دنیا کی زندگی کی طرح نہیں دونوں میں بہت فرق ہے، اور آپ ﷺ کا جسم بالکل صحیح سالم ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
362- بَاب النَّهْيِ عَنْ أَنْ يَدْعُوالإنْسَانُ عَليَ أَهْلِهِ وَمَالِهِ
۳۶۲-باب: اپنے مال اوراپنی اولاد کے لئے بد دعا منع ہے​


1532- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَيَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ وَسُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَانِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُجَاهِدٍ أَبُو حَزْرَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ؛ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < لا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، وَلا تَدْعُوا عَلَى أَوْلادِكُمْ، وَلا تَدْعُوا عَلَى خَدَمِكُمْ، وَلا تَدْعُوا عَلَى أَمْوَالِكُمْ، لا تُوَافِقُوا مِنَ اللَّهِ [تَبَارَكَ وَتَعَالَى] سَاعَةَ نَيْلٍ فِيهَا عَطَائٌ فَيَسْتَجِيبَ لَكُمْ>.
قَالَ أَبودَاود: هَذَا الْحَدِيثُ مُتَّصِلٌ[الاسناد، فإن] عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ لَقِيَ جَابِراً۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف:۲۳۶۱) (صحیح)
۱۵۳۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم لوگ اپنے لئے بد دعا کرو اور نہ اپنی اولاد کے لئے، نہ اپنے خادموں کے لئے اور نہ ہی اپنے اموال کے لئے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ گھڑی ایسی ہو جس میں دعا قبول ہوتی ہو اوراللہ تمہاری بد دعا قبول کرلے ‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں : یہ حدیث متصل ہے کیونکہ عبادہ بن ولید کی ملاقات جابر بن عبداللہ سے ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
363- بَاب الصَّلاةِ عَلَى غَيْرِ النَّبِيِّ ﷺ
۳۶۳-باب: نبی کریم ﷺ کے علا وہ کسی دوسرے پر رود (صلاۃ) بھیجنے کا بیان​


1533- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ لِلنَّبِيِّ ﷺ : صَلِّ عَلَيَّ وَعَلَى زَوْجِي، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكِ وَعَلَى زَوْجِكِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابوداود ، (تحفۃ الأشراف:۳۱۱۸)، وقد أخرجہ: ت/ الشمائل (۱۷۹)، ن/الیوم اللیلۃ (۴۲۳) (صحیح)
۱۵۳۳- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ایک عورت نے نبی اکرم ﷺ سے کہا: میرے اور میرے شوہر کے لئے رحمت کی دعا فرما دیجئے، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكِ وَعَلَى زَوْجِكِ‘‘ (اللہ تجھ پر اور تیرے شوہر پر رحمت نازل فرمائے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
364-بَابُ الدُّعَاءِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ
۳۶۴-باب: اپنے مسلمان بھائی کے لئے غائبانہ دعا کرنے کا بیان​


1534- حَدَّثَنَا رَجَاءُ بْنُ الْمُرَجَّى، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ ثَرْوَانَ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ كَرِيزٍ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ الدَّرْدَاءِ، قَالَتْ: حَدَّثَنِي سَيِّدِي [أَبُو الدَّرْدَاءِ] أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِذَا دَعَا الرَّجُلُ لأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ قَالَتِ الْمَلائِكَةُ: آمِينَ، وَلَكَ بِمِثْلٍ >۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۲۳ (۲۷۳۲)، (تحفۃ الأشراف:۱۰۹۸۸)، وقد أخرجہ: ق/المناسک ۵ (۲۸۹۵)، حم (۵/۱۹۵) (صحیح)
۱۵۳۴- ام الدرادء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: مجھ سے میرے شوہرابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ’’جب کوئی اپنے بھائی کے لئے غائبانے میں دعا کرتا ہے تو فرشتے آمین کہتے ہیں اور کہتے ہیں: تیرے لئے بھی اسی جیسا ہو‘‘۔


1535- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَانِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَانِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِنَّ أَسْرَعَ الدُّعَاءِ إِجَابَةً دَعْوَةُ غَائِبٍ لِغَائِبٍ >۔
* تخريج: ت/البر والصلۃ ۵۰ (۱۹۸۰)، (تحفۃ الأشراف:۸۸۵۲) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’ عبد الرحمن بن زیاد افریقی‘‘ ضعیف ہیں)
۱۵۳۵- عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’سب سے جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو غائب کسی غائب کے لئے کرے‘‘۔


1536- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < ثَلاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لا شَكَّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْوَالِدِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ >۔
* تخريج: ت/البروالصلۃ ۷ (۱۹۰۵)، والدعوات ۴۸ (۳۴۴۸)، ق/الدعاء ۱۱ (۳۸۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵۸، ۳۴۸، ۴۳۴، ۴۷۸، ۵۱۷، ۵۲۳) (حسن)
۱۵۳۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’تین دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں، ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں : باپ کی دعا، مسافر کی دعا، مظلوم کی دعا‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
365- بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا خَافَ قَوْمًا
۳۶۵-باب: دشمن کا ڈر ہو تو کیا دعا پڑھے؟​


1537- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا خَافَ قَوْمًا قَالَ: < اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف:۹۱۲۷)، وقد أخرجہ: ن/ الیوم واللیلۃ (۶۰۱)، حم (۴/۴۱۴، ۴۱۵) (صحیح)
۱۵۳۷- ابو موسی عبد اللہ بن قیس اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کو جب کسی قوم سے خوف ہوتا تو فرماتے:’’اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ ‘‘( اے اللہ! ہم تجھے ان کے بالمقابل کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے تیری پنا ہ طلب کرتے ہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
66-بَاب فِي الاسْتِخَارَةِ
۳۶۶-باب: استخارہ کا بیان​


1538- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُقَاتِلٍ خَالُ الْقَعْنَبِيِّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُعَلِّمُنَا الاسْتِخَارَةَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، يَقُولُ لَنَا: < إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ، وَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ -يُسَمِّيهِ بِعَيْنِهِ الَّذِي يُرِيدُ- خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَمَعَادِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاقْدُرْهُ لِي، وَيَسِّرْهُ لِي، وَبَارِكْ لِي فِيهِ، اللَّهُمَّ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُهُ شَرًّا لِي- مِثْلَ الأَوَّلِ- فَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاصْرِفْهُ عَنِّي، وَاقْدِرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ >، أَوْ قَالَ: < فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ >.
قَالَ ابْنُ مَسْلَمَةَ وَابْنُ عِيسَى: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابَرٍ۔
* تخريج: خ/التہجد ۲۵ (۱۱۶۲)، والدعوات ۴۸ (۶۳۸۲)، والتوحید ۱۰ (۷۳۹۰)، ت/الصلاۃ ۲۳۷ (۴۸۰)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۸۸ (۱۳۸۳)، ن/النکاح ۲۷ (۳۲۵۵)، (تحفۃ الأشراف:۳۰۵۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۴۴) (صحیح)
۱۵۳۸- جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں استخارہ سکھاتے جیسے ہمیں قرآن کی سورہ سکھاتے تھے، آپ ﷺ ہم سے فرماتے :’’ جب تم میں سے کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو فرض کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھے اور یہ دعا پڑ ھے:’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلاأَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ ۱؎ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَمَعَادِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاقْدُرْهُ لِي، وَيَسِّرْهُ لِي، وَبَارِكْ لِي فِيهِ، اللَّهُمَّ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُهُ شَرًّا لِي،فَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاصْرِفْهُ عَنِّي، وَاقْدِرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ‘‘ (اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے علم کے وسیلے سے خیر طلب کر تا ہوں، تجھ سے تیری قدر ت کے وسیلے سے قوت طلب کر تاہوں ،تجھ سے تیرے بڑے فضل میں سے کچھ کا سوال کرتاہوں،تو قدرت رکھتا ہے مجھ کو قدرت نہیں۔ تو جا نتا ہے، میں نہیں جانتا ،توپوشیدہ چیزوں کا جا ننے والا ہے، اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ معا ملہ یا یہ کام میرے واسطے دین و دنیا ، آخرت اور انجا م کار کے لئے بہترہے تو اسے میرا مقدربنادے اوراسے میرے لئے آسان بنادے اور میرے لئے اس میں بر کت عطاکر، اے اللہ !اور اگر تو جا نتا ہے کہ یہ کام میرے لئے دین، دنیا، آخرت اور انجا م میں برا ہے تو مجھ کو اس سے پھیر دے اور اسے مجھ سے پھیر دے اور جہاں کہیں بھلائی ہو،اسے میرے لئے مقدر کر دے،پھر مجھے اس پر راضی فرما)‘‘۔
ابن مسلمہ اور ابن عیسیٰ کی روایت میں ’’عن محمد بن المنكدر عن جابر‘‘ہے ۔
وضاحت : یہاں پر اس کام کانام لے یا صرف دل میں اس کا خیال کرلے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
367-بَاب فِي الاسْتِعَاذَةِ
۳۶۷-باب: (بری باتوں سے اللہ کی) پناہ ما نگنے کا بیان​


1539- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَتَعَوَّذُ مِنْ خَمْسٍ: مِنَ الْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَسُوءِ الْعُمُرِ، وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ۔
* تخريج: ن/الاستعاذۃ ۲ (۵۴۴۵)، ق/الدعاء ۳ (۳۸۴۴)، (تحفۃ الأشراف:۱۰۶۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۵۴)، (ضعیف)
۱۵۳۹- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ پانچ چیزوں بزدلی، بخل، بری عمر (پیرانہ سالی)، سینے کے فتنے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بری عمر سے مراد وہ عمر ہے جس میں آدمی نہ عبادت کرنے کے لائق رہتا ہے اور نہ دنیا کے کام کاج کی طاقت رکھتا ہے، وہ لوگوں پر بار ہوتا ہے، اور سینے کے فتنے سے مراد بری موت ہے جو بغیر توبہ کے ہوئی ہو یا حسد کینہ اور کبیرہ وغیرہ امراض قلب ہیں ۔


1540- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ >۔
* تخريج: خ/الجہاد ۲۵ (۲۸۲۳)، وتفسیر سورۃ النحل ۱ (۴۷۰۷)، والدعوات ۳۸ (۶۳۶۷)، ۴۲ (۶۳۷۱)، م/الذکر ۱۵ (۲۷۰۶)، ن/الاستعاذہ ۶ (۵۴۵۴)، حم (۳/۱۱۳، ۱۱۷، ۲۰۸، ۲۱۴، ۲۳۱)، (تحفۃ الأشراف:۸۷۳)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۷۱ (۳۴۸۰) (صحیح)
۱۵۴۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ فرما تے تھے:’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ ‘‘( اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے ، بخل اورکنجو سی سے اورانتہائی بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اورموت کے فتنوں سے) ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : زندگی کا فتنہ : بیماری ، مال و اولاد کانقصان، یا کثرت مال ہے جو اللہ سے غافل کردے، یا کفر والحاد، شرک وبدعت اور گمراہی ہے، اور موت کا فتنہ مرنے کے وقت کی شدت اور خوف و دہشت ہے، یا خاتمہ کا براہونا ہے۔


1541- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَانِ، قَالَ سَعِيدٌ الزُّهْرِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كُنْتُ أَخْدِمُ النَّبِيَّ ﷺ، فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ كَثِيرًا يَقُولُ: < اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ، وَالْحَزَنِ، وَضَلْعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ >، وَذَكَرَ بَعْضَ مَا ذَكَرَهُ التَّيْمِيُّ۔
* تخريج: خ/الدعوات ۴۰ (۶۳۶۹)، ت/الدعوات ۷۱ (۳۴۸۴)، ن/الاستعاذۃ ۷ (۵۴۵۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۲۲، ۲۲۰، ۲۲۶، ۲۴۰) (صحیح)
۱۵۴۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت کر تا تھا تومیں اکثر آپ کو یہ دعا پڑھتے سنتا تھا : ’’اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ، وَالْحَزَنِ، وَضَلْعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ‘‘(اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اندیشے اورغم سے، قرض کے بوجھ سے اورلوگوں کے تسلط سے) اورانہوں نے بعض ان چیزوں کا ذکر کیا جنہیں تیمی ۱؎ نے ذکر کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : تیمی سے مراد اس سے پہلے والی حدیث کی سند کے راوی معتمر بن سلیمان تیمی ہیں۔


1542- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ طَاوُسٍ؛ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يُعَلِّمُهُمُ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، يَقُولُ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ >۔
* تخريج: م/المساجد ۲۵ (۵۹۰)، ن/الجنائز ۱۱۵ (۲۰۶۵)، ت/الدعوات ۷۰ (۳۴۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۲)، وقد أخرجہ: ط/ القرآن ۸ (۳۳)، حم (۱/۲۴۲، ۲۵۸، ۲۹۸، ۳۱۱) (صحیح)
۱۵۴۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ انہیں یہ دعا اسی طرح سکھا تے جس طرح قرآن کی سورہ سکھا تے تھے، فر ما تے : ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ‘‘( اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے،تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اورموت کی آزما یشوں سے )۔


1543- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلاءِ الْكَلِمَاتِ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ شَرِّ الْغِنَى وَالْفَقْرِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابوداود ، (تحفۃ الأشراف:۱۷۱۳۸)، وقد أخرجہ: م/الدعاء ۲۵ (۵۸۹)، ت/الدعوات ۷۲ (۳۴۸۹)، ن/الاستعاذۃ ۱۶ (۵۴۶۸) (صحیح)
۱۵۴۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان کلمات کے سا تھ دعا مانگتے : ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ شَرِّ الْغِنَى وَالْفَقْرِ‘‘( اے اللہ! میں جہنم کے فتنے جہنم کے عذاب اور دولت مندی وفقر کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں )۔


1544- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ، وَالْقِلَّةِ، وَالذِّلَّةِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ >۔
* تخريج: ن/الاستعاذہ ۱۳ (۵۴۶۲)، (تحفۃ الأشراف:۱۳۳۸۵)، وقد أخرجہ: ق/الدعاء ۳ (۳۸۳۸)، حم (۲/۳۰۵، ۳۲۵، ۳۵۴) (صحیح)
۱۵۴۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ یہ دعا پڑھتے تھے: ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ، وَالْقِلَّةِ، وَالذِّلَّةِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ‘‘ ( اے اللہ! میں فقر، قلت مال اور ذلت سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے) ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بعض حدیثوں میں آپ ﷺ نے فقر اور مسکنت کو طلب کیا ہے اور بعض میں اس سے پناہ مانگی ہے، مرغوب ومطلوب اور پسندیدہ فقر وہ ہے جس میں مال کی کمی ہو لیکن دل غنی ہو، اور دنیا کی حرص ولالچ نہ ہو، اور آپ ﷺ نے ایسے فقر سے پناہ مانگی ہے جس میں آدمی واجبی ضروریات زندگی کے حاصل کرنے سے عاجز ہو، اور جس سے عبادت میں خلل پڑتا ہو، اور قلت سے مراد نیکیوں کی کمی ہے نہ کہ مال کی، یا مال کی اتنی کمی ہے جو قوت لایموت اور ناگزیر ضرورتوں کو بھی کافی نہ ہو۔


1545- حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَانِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ؛ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ، وَتَحْوِيلِ عَافِيَتِكَ، وَفُجَائَةِ نَقْمَتِكَ، وَجَمِيعِ سَخَطِكَ >۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۲۶ (۲۷۳۹)، (تحفۃ الأشراف:۷۲۵۵) (صحیح)
۱۵۴۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی یہ دعا تھی : ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ، وَتَحْوِيلِ عَافِيَتِكَ، وَفُجَائَةِ نَقْمَتِكَ، وَجَمِيعِ سَخَطِكَ‘‘ (اے اللہ! میں تیری نعمت کے زوال سے، تیری دی ہوئی عافیت کے پلٹ جانے سے، تیرے ناگہانی عذاب سے اور تیرے ہر قسم کے غصے سے تیری پناہ مانگتا ہوں)۔


1546- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا ضُبَارَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي السُّلَيْكِ، عَنْ دُوَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ، قَالَ: قَالَ أَبُوهُرَيْرَةَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَدْعُو يَقُولُ: <اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشِّقَاقِ، وَالنِّفَاقِ، وَسُوءِ الأَخْلاقِ >۔
* تخريج: ن/الاستعاذۃ ۲ (۵۴۷۳)، (تحفۃ الأشراف:۱۲۳۱۴) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’ ضبارۃ‘‘مجہول اور ’’ دوید‘‘ لین الحدیث ہیں)
۱۵۴۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ دعا کرتے تو فرماتے: ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشِّقَاقِ، وَالنِّفَاقِ، وَسُوءِ الأَخْلاقِ‘‘( اے اللہ! میں پھوٹ، نفاق اور برے اخلا ق سے تیری پناہ مانگتا ہوں)۔


1547- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، عَنِ ابْنِ إِدْرِيسَ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ، فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخِيَانَةِ، فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ >۔
* تخريج: ن/الاستعاذۃ ۱۹ (۵۴۷۱)، (تحفۃ الأشراف:۱۳۰۴۰)، وقد أخرجہ: ق/الأطعمۃ ۵۳ (۳۳۵۴) (حسن)
۱۵۴۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا مانگتے تھے: ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ، فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخِيَانَةِ، فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ‘‘( اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری ساتھی ہے، میں خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری خفیہ خصلت ہے)۔


1548- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَخِيهِ عَبَّادِ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الأَرْبَعِ: مِنْ عِلْمٍ لا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لاتَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَائٍ لايُسْمَعُ >۔
* تخريج: ن/الاستعاذۃ ۱۷ (۵۴۶۹)، ق/المقدمۃ ۲۳ (۲۵۰)، والدعاء ۲ (۳۸۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۴۹) (صحیح)
۱۵۴۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کہتے تھے: ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الأَرْبَعِ: مِنْ عِلْمٍ لا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لاتَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَاءِ لا يُسْمَعُ‘‘ (اے اللہ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ ما نگتا ہوں: ایسے علم سے جو نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جو تجھ سے خوف زدہ نہ ہو ، ایسے نفس سے جو سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے جو سنی نہ جائے یعنی قبول نہ ہو)۔


1549- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: قَالَ أَبُو الْمُعْتَمِرِ: أُرَى أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ صَلاةٍ لاتَنْفَعُ >، وَذَكَرَ دُعَائً آخَرَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف:۸۸۷) (ضعیف)
(ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود۲/۱۰۱)
۱۵۴۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہتے تھے :’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ صَلاةٍ لاتَنْفَعُ‘‘ (اے اللہ! میں ایسی صلاۃ سے جو فائدہ نہ دے تیری پناہ چاہتا ہوں) اور پھر راوی نے دوسری دعا کا ذکر کیا ۔


1550- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ الأَشْجَعِيِّ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدْعُو بِهِ، قَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ >۔
* تخريج: م/الذکروالدعاء ۱۸ (۲۷۱۶)، ن/السہو ۶۳ (۱۳۰۸)، والاستعاذۃ ۵۷ (۵۵۲۷)، ق/الدعاء ۳ (۳۸۳۹)، (تحفۃ الأشراف:۱۷۴۳۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۱، ۱۰۰، ۱۳۹، ۲۱۳، ۲۵۷، ۲۷۸) (صحیح)
۱۵۵۰- فروہ بن نو فل اشجعی کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کی دعا کے بارے میں جو آپ مانگتے تھے پوچھا، انہوں نے کہا:ا ٓپ کہتے تھے :’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ‘‘( اے اللہ! میں ہر اس کام کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جسے میں نے کیا ہے اور ہر اس کام کے شر سے بھی جسے میں نے نہیں کیا ہے)۔


1551- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ [بْنُ مُحَمَّدِ] بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ (ح) وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، الْمَعْنَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ بِلالٍ الْعَبْسِيِّ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ، عَنْ أَبِيهِ -فِي حَدِيثِ أَبِي أَحْمَدَ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ- قَالَ: قُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! عَلِّمْنِي دُعَائً، قَالَ: < قُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي، وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي، وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي، وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي >۔
* تخريج: ت/الدعوات ۷۵ (۳۴۹۲)، ن/الاستعاذۃ ۳ (۵۴۴۶)، ۹ (۵۴۵۷)، ۱۰(۵۴۵۸)، ۲۷ (۵۴۸۶)، (تحفۃ الأشراف:۴۸۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۲۹) (صحیح)
۱۵۵۱- شکل بن حمیدرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی دعا سکھا دیجئے، آپ ﷺ نے فرمایا :’’کہو: ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي، وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي، وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي، وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي‘‘ ۱؎ ( اے اللہ! میں تیری پناہ ما نگتا ہوں اپنے کان کی برائی، نظر کی برائی، زبا ن کی برائی ، دل کی برائی اور اپنی منی کی برائی سے)‘‘۔
وضاحت ۱؎ : کان کی برائی بری باتیں سننا ہے، آنکھ کی برائی بری نگاہ سے غیر عورت کو دیکھنا ہے، زبان کی برائی زبان سے کفر کے کلمے نکالنا، جھوٹ بولنا، غیبت کرنا ، بہتان باندھنا وغیرہ وغیرہ ، دل کی برائی حسد، کفر ، نفاق، وغیرہ ہے، اور منی کی برائی بے محل نطفہ بہانا، مثلاً محرم یا اجنبی عورت پر یا لواطت کرنا یا کرانا وغیرہ۔


1552- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ صَيْفِيٍّ مَوْلَى أَفْلَحَ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْيَسَرِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَدْعُو: <اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدْمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْغَرَقِ، وَالْحَرَقِ، وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا، وَأَعُوذُبِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا > ۔
* تخريج: ن/الاستعاذۃ ۶۰ (۵۵۳۳)، (تحفۃ الأشراف:۱۱۱۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۲۷) (صحیح)
۱۵۵۲- ابو الیسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا مانگتے تھے: ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدْمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْغَرَقِ، وَالْحَرَقِ، وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا‘‘ (اے اللہ! کسی مکان یا دیوار کے اپنے اوپر گرنے سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں اونچے مقام سے گر پڑنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں ڈوبنے، جل جانے اور بہت بوڑھا ہو جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ موت کے وقت مجھے شیطان اچک لے۔ اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں تیری راہ میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے مارا جائوں اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ کسی زہریلے جانور کے کاٹنے سے میری موت آئے)۔


1553- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي مَوْلًى لأَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْيَسَرِ، زَادَ فِيهِ: < وَالْغَمِّ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف:۱۱۱۲۴) (صحیح)
۱۵۵۳- اس سند سے بھی ابو الیسررضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی روایت ہے، اس میں’’والغم‘‘ کا اضافہ ہے یعنی’’ تیری پناہ مانگتا ہوں غم سے‘‘۔


1554- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَ[مِنْ] سَيِّئِ الأَسْقَامِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابوداود ، (تحفۃ الأشراف:۱۱۵۹، ۱۴۲۴)، وقد أخرجہ: ن/الاستعاذۃ ۳۶ (۵۵۰۸)، حم (۳/۱۰۹۲) (صحیح)
۱۵۵۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کہتے تھے:’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَ[مِنْ] سَيِّئِ الأَسْقَامِ‘‘( اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں برص ، دیوانگی ، کوڑھ اور تمام بری بیماریوں سے)۔


1555- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ الْغُدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا غَسَّانُ بْنُ عَوْفٍ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ؛ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ذَاتَ يَوْمٍ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو أُمَامَةَ، فَقَالَ: < يَا أَبَا أُمَامَةَ! مَا لِي أَرَاكَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ فِي غَيْرِ وَقْتِ الصَّلاةِ؟ > قَالَ: هُمُومٌ لَزِمَتْنِي وَدُيُونٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: < أَفَلا أُعَلِّمُكَ كَلامًا إِذَا [أَنْتَ] قُلْتَهُ أَذْهَبَ اللَّهُ [عَزَّوَجَلَّ] هَمَّكَ، وَقَضَى عَنْكَ دَيْنَكَ؟ > قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: < قُلْ إِذَا أَصْبَحْتَ وَإِذَا أَمْسَيْتَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ >، قَالَ: فَفَعَلْتُ ذَلِكَ، فَأَذْهَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَمِّي وَقَضَى عَنِّي دَيْنِي۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف:۴۳۴۰) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’ غسَّان ‘‘لین الحدیث ہیں ،مگر دعاء کے اکثر الفاظ (اس قصہ اور اوقات کے سوا) صحیح احادیث میں آچکے ہیں)
۱۵۵۵- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن مسجد میں داخل ہوئے تو اچانک آپ کی نظر ایک انصاری پر پڑی جنہیں ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا، آپ ﷺ نے ان سے کہا: ’’ابو ما مہ! کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں صلاۃ کے وقت کے علاوہ بھی مسجد میں بیٹھا دیکھ رہا ہوں؟‘‘، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! غموں اور قرضوں نے مجھے گھیر لیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھائوں کہ جب تم انہیں کہو تو اللہ تم سے تمہارے غم غلط اور قرض ادا کر دے‘‘،میں نے کہا: ضرور، اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’صبح و شام یہ کہا کرو: ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ‘‘ اے اللہ ! میں غم اور حزن سے تیری پناہ مانگتا ہوں، عاجز ی و سستی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی اور کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قرض کے غلبہ اور لوگوں کے تسلط سے تیری پناہ ما نگتا ہوں‘‘۔
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نے یہ پڑھنا شروع کیا تو اللہ نے میرا غم دور کر دیا اور میرا قرض ادا کروا دیا۔


* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل

{ 3- كِتَاب الزَّكَاةِ }


1556- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لأَبِي بَكْرٍ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، فَمَنْ قَالَ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ > فَقَالَ أَبُوبَكْرٍ: وَاللَّهِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ [عَزَّوَجَلَّ] قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، قَالَ: فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ رَبَاحُ بْنُ زَيْدٍ [وَرَوَاهُ عَبْدُالرَّزَّاقِ] عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِهِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ < عِقَالاً >، وَرَوَاهُ ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ قَالَ: <عَنَاقًا>.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَمَعْمَرٌ وَالزُّبَيْدِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: <لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا>، وَرَوَى عَنْبَسَةُ عَنْ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: <عَنَاقًا>۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۱(۱۳۹۹)، ۴۰ (۱۴۵۶)، المرتدین ۳ (۶۹۲۴)، الاعتصام ۲ (۷۲۸۴)، م/الإیمان ۸ (۲۱)، ت/الإیمان ۱ (۲۶۰۷)، ن/الزکاۃ ۳ (۲۴۴۵)، الجہاد ۱ (۳۰۹۴)، المحاربۃ ۱ (۳۹۷۵، ۳۹۷۶، ۳۹۷۸، ۳۹۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۶۶)، وقد أخرجہ: ق/الفتن ۱ (۳۹۲۷)، حم (۲/۵۲۸) (صحیح)
۱۵۵۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی،آپ کے بعد ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے اور عربوں میں سے جن کو کافر ۱؎ ہونا تھا کافر ہو گئے تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ لوگوں سے کیوں کر لڑیں گے جب کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ ’’لا إله إلا الله‘‘ کہیں، لہٰذا جس نے ’’لا إله إلا الله‘‘ کہا اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان محفوظ کرلی سوائے حق اسلام کے ۲؎ اور اس کا حساب اللہ تعالی پر ہے؟‘‘، ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم !میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو صلاۃ اور زکاۃ کے درمیان تفریق ۳؎ کرے گا، اس لئے کہ زکاۃ مال کا حق ہے، قسم اللہ کی ، یہ لوگ جس قدررسول اللہ ﷺ کو دیتے تھے اگر اس میں سے اونٹ کے پائوں باندھنے کی ایک رسی بھی نہیں دی تو میں ان سے جنگ کروں گا، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم !اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے سمجھا کہ اللہ تعالی نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ جنگ کے لئے کھول دیا ہے اور اس وقت میں نے جانا کہ یہی حق ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں:یہ حدیث رباح بن زید نے روایت کی ہے اورعبد الرزاق نے معمر سے معمر نے زہری سے اسے اسی سند سے روایت کیا ہے، اس میں بعض نے’’عناقًا‘‘ کی جگہ ’’عقالاً‘‘ کہا ہے اور ابن وہب نے اسے یونس سے روایت کیا ہے اس میں ’’عَنَاقًا‘‘ کا لفظ ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: شعیب بن ابی حمزہ، معمراور زبیدی نے اس حدیث میں ز ہری سے’’لو منعوني عناقًا‘‘ نقل کیا ہے اور عنبسہ نے یو نس سے انہوں نے زہری سے یہی حدیث روایت کی ہے۔ اس میں بھی’’عَنَاقًا‘‘ کا لفظ ہے۔
وضاحت ۱؎ : ان کاتعلق قبیلہ غطفان اور بنی سلیم کے لوگوں سے تھا جنہوں نے زکاۃ دینے سے انکار کیا تھا۔
وضاحت ۲؎ : مثلا اگر وہ کسی مسلمان کوقتل کردے تو وہ قصاص میں قتل کیا جائے گا۔
وضاحت ۳؎ : یعنی وہ صلاۃ تو پڑھے لیکن زکاۃ کا انکار کرے ایسی صورت میں وہ (ارتداد کی بنا پر) واجب القتل ہو جاتا ہے کیونکہ اصول اسلام میں سے کسی ایک اصل کا انکار کل کا انکار ہے۔


1557- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ [هَذَا الْحَدِيثَ] قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ حَقَّهُ أَدَاءُ الزَّكَاةِ وَقَالَ: عِقَالاً۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۶۶) (صحیح)
(اوپر والی حدیث میں تفصیل سے پتا چلتا ہے کہ ’’عناق‘‘ کا لفظ محفوظ، اور ’’عقال‘‘ کا لفظ شاذ ہے)
۱۵۵۷- اس سند سے بھی زہری سے یہی روایت مروی ہے اس میں ہے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس (اسلام ) کا حق یہ ہے کہ زکاۃ ادا کریں اوراس میں ’’عَقَالاً‘‘ کا لفظ آیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
1- بَاب مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ
۱-باب: مال کی اس مقدار (یعنی نصاب) کا بیان جس میں زکاۃ واجب ہے​


1558- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۴ (۱۴۰۵)، ۳۲ (۱۴۴۷)، ۴۲ (۱۴۵۹)، ۵۶ (۱۴۸۴)، م/الزکاۃ ۱ (۹۷۹)، ت/الزکاۃ ۷ (۶۲۶)، ن/الزکاۃ ۵ (۲۴۴۷)، ۱۸ (۲۴۷۵)، ۲۱ (۲۴۷۸)، ۲۴ (۲۴۸۵، ۲۴۸۶، ۲۴۸۹)، ق/الزکاۃ ۶ (۱۷۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۰۲)، وقد أخرجہ: ط/الزکاۃ ۱ (۱)، حم (۳/۶، ۳۰، ۴۵، ۵۹، ۶۰، ۷۳، ۷۴، ۷۹)، دي/الزکاۃ ۱۱ (۱۶۷۳) (صحیح)
۱۵۵۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پانچ اونٹوں سے کم میں زکاۃ نہیں ہے ۱؎ ، پانچ اوقیہ ۲؎ سے کم(چاندی) میں زکاۃ نہیں ہے اور نہ پانچ وسق ۳؎ سے کم (غلے اور پھلو ں ) میں زکاۃ ہے‘‘۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اونٹ کا نصاب پانچ اونٹ ہے، اور چاندی کا پانچ اوقیہ، اور غلے اور پھلوں (جیسے کھجور اور کشمش وغیرہ) کا نصاب پانچ وسق ہے، اور سونے کا نصاب دوسری حدیث میں مذکور ہے جو بیس (۲۰) دینار ہے، جس کے ساڑھے سات تولے ہوتے ہیں، یہ چیزیں اگر نصاب کو پہنچ جائیں اور ان پر سال گزرجائے تو سونے اور چاندی میں ہر سال چالیسواں حصہ زکاۃ کا نکالنا ہوگا، اور اگر بغیر کسی محنت ومشقت کے یا پانی کی اجرت صرف کئے بغیر پیداوار ہو تو غلے اور پھلوں میں دسواں حصہ زکاۃ کا نکالنا ہوگا ، اور اگر محنت ومشقت اور پانی کی اجرت لگتی ہو تو بیسواں حصہ نکالنا ہوگا۔
وضاحت ۲؎ : اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اس حساب سے پانچ اوقیہ دوسو درہم کا ہوا،موجودہ وزن کے حساب سے دوسو درہم کا وزن پانچ سو پچانوے (۵۹۵) گرام ہے۔
وضاحت ۳؎ : ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے،پانچ وسق کے تین سوصاع ہوئے،موجودہ وزن کے حساب سے تین سوصاع کا وزن تقریباً (۷۵۰) کیلوگرام یعنی ساڑھے سات کوینٹل ہے۔اورشیخ عبداللہ البسام نے ایک صاع کو تین کلوگرام بتایا ہے ،اس لیے ان کے حساب سے (۹) کونئٹل غلے میں زکاۃ ہے۔


1559- حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا إِدْرِيسُ بْنُ يَزِيدَ الأَوْدِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ الْجَمَلِيِّ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيِّ؛ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ [الْخُدْرِيِّ] يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ زَكَاةٌ، وَالْوَسْقُ سِتُّونَ مَخْتُومًا >.
قَالَ أَبودَاود: أَبُو الْبَخْتَرِيُّ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ ۔
* تخريج: ن/الزکاۃ ۲۴ (۲۴۸۸)، ق/الزکاۃ (۱۸۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۵۹، ۸۳، ۹۷) (ضعیف)
(سند میں انقطاع ہے جیسا کہ مؤلف نے بیان کیاہے)
۱۵۵۹- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’پانچ وسق سے کم میں زکاۃ نہیں ہے‘‘۔
ایک وسق ساٹھ مہر بند صاع کا ہوتا ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: ابوالبختر ی کا سماع ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے۔


1560- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: الْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا مَخْتُومًا بِالْحَجَّاجِيِّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۴۰۱) (صحیح)
۱۵۶۰- ابر اہیم کہتے ہیں: ایک وسق سا ٹھ صاع کا ہوتا ہے، جس پر حجاجی مہر لگی ہوتی ہے۔


1561- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا صُرَدُ بْنُ أَبِي الْمَنَازِلِ، [قَالَ:] سَمِعْتُ حَبِيبًا الْمَالِكِيَّ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: يَا أَبَا نُجَيْدٍ! إِنَّكُمْ لَتُحَدِّثُونَنَا بِأَحَادِيثَ مَا نَجِدُ لَهَا أَصْلا فِي الْقُرْآنِ، فَغَضِبَ عِمْرَانُ وَقَالَ لِلرَّجُلِ: أَوَجَدْتُمْ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَمِنْ كُلِّ كَذَا وَكَذَا شَاةً شَاةٌ، وَمِنْ [كُلِّ] كَذَا وَكَذَا بَعِيرًا كَذَا وَكَذَا، أَوَجَدْتُمْ هَذَا فِي الْقُرْآنِ؟ قَالَ: لا، قَالَ: فَعَنْ مَنْ أَخَذْتُمْ هَذَا؟ أَخَذْتُمُوهُ عَنَّا، وَأَخَذْنَاهُ عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ ﷺ، وَذَكَرَ أَشْيَائَ نَحْوَ هَذَا۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۹۱) (ضعیف)
(اس کے دو راوی ’’صرد‘‘ اور ’’حبیب‘‘ لین الحدیث ہیں)
۱۵۶۱- حبیب مالکی کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے کہا: ابو نجید ! آپ ہم لوگوں سے بعض ایسی حدیثیں بیان کرتے ہیں جن کی کوئی اصل ہمیں قرآن میں نہیں ملتی، عمران رضی اللہ عنہ غضب ناک ہو گئے، اور اس شخص سے یوں گویا ہوئے: کیا قرآن میں تمہیں یہ ملتا ہے کہ ہر چالیس درہم میں ایک درہم(زکاۃ) ہے یا اتنی اتنی بکریوں میں ایک بکر ی زکاۃ ہے یا اتنے اونٹوں میں ایک اونٹ زکاۃ ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا : پھر تم نے یہ کہاں سے لیا؟ تم نے ہم سے لیا اور ہم نے نبی اکرم ﷺ سے، اس کے بعد ایسی ہی چند اور با تیں ذکر کیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی بہت سے دینی مسائل و احکام قرآن مجید میں نہیں ہیں، لیکن رسول اللہ ﷺ کی حدیثوں میں بیان کئے گئے ہیں، تو جس طرح قرآن کی پیروی ضروری ہے اسی طرح حدیث کی پیروی بھی ضروری ہے، نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے ’’ألا إني أوتيت القرآن ومثله معه‘‘ (مجھے قرآن ملا ہے، اور اسی کے ساتھ اسی جیسا اور بھی دیا گیا ہوں) یعنی حدیث شریف، پس حدیث قرآن ہی کی طرح لائق حجت واستناد ہے۔
 
Top