• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
340- بَاب الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ
۳۴۰-باب: صلاۃِ وتر میں قنوت پڑھنے کا بیان​


1425- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ قَالَ: قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْهُمَا: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ، قَالَ ابْنُ جَوَّاسٍ: فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ: < اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَاقَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلايُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ [وَلا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ] تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ > ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۲۴ (الوتر ۹) (۴۶۴)، ن/قیام اللیل ۴۲ (۱۷۴۶)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۱۷ (۱۱۷۸)، (تحفۃ الأشراف:۳۴۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۹۹، ۲۰۰)، دي/الصلاۃ ۲۱۴ (۱۶۳۲) (صحیح)
۱۴۲۵- حسن بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے چند کلمات سکھائے جنہیں میں وتر میں کہا کرتا ہوں (ابن جو اس کی روایت میں ہے’’ جنہیں میں وتر کے قنوت میں کہا کروں‘‘ ) وہ کلمات یہ ہیں: ’’اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ [وَلا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ] تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ‘‘ ۱؎ ۔
(اے اللہ! مجھے ہدایت دے ان لوگوں میں (داخل کرکے) جن کو تونے ہدایت دی ہے اور مجھے عافیت دے ان لوگوں میں (داخل کرکے) جن کوتونے عافیت دی ہے اور میری کارسازی فرما ان لوگوں میں (داخل کرکے) جن کی تو نے کارسازی کی ہے اور مجھے میرے لئے اس چیز میں برکت دے جو تو نے عطا کی ہے اور مجھے اس چیز کی برائی سے بچا جو تو نے مقدر کی ہے، تو فیصلہ کرتا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ جسے تو دوست رکھے وہ ذلیل نہیں ہوسکتا اور جس سے تو دشمنی رکھے وہ عزت نہیں پاسکتا، اے ہمارے رب تو بابرکت اور بلند و بالا ہے)۔
وضاحت ۱؎ : حافظ ابن حجر نے بلوغ المرام میں نسائی کے حوالہ سے ’’وصلى الله على النبي محمد‘‘ کا اضافہ کیا ہے مگر اس کی سند ضعیف ہے، علامہ عزالدین بن عبدالسلام نے فتاویٰ (۱/۶۶) میں لکھا ہے کہ قنوت وتر میں نبی اکرم ﷺ پر درود (صلاۃ) بھیجنا ثابت نہیں ہے اور آپ ﷺ کی صلاۃ میں اپنی طرف سے کسی چیزکا اضافہ کرنا مناسب نہیں، علامہ البانی لکھتے ہیں کہ صحیح ابن خزیمہ (۱۰۹۷) میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی ماہ رمضان میں امامت والی حدیث میں ہے کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں قنوت وتر کے آخر میں نبی اکرم ﷺ پر درود (صلاۃ) بھیجتے تھے نیز اسی طرح إسماعیل قاضی کی فضل صلاۃ النبی ﷺ (۱۰۷) وغیرہ میں ابو سلمہ معاذ بن حارث انصاری سے عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں تراویح کی امامت میں قنوت وتر میں رسول اللہ ﷺ پر درود (صلاۃ) بھیجنا ثابت ہے۔


1426- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ فِي آخِرِهِ قَالَ: هَذَا يَقُولُ فِي الْوِتْرِ فِي الْقُنُوتِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: <أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ> أَبُو الْحَوْرَاءِ رَبِيعَةُ ابْنُ شَيْبَانَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف:۳۴۰۴) (صحیح)
۱۴۲۶- اس طریق سے بھی ابو اسحاق سے اسی سند کے ساتھ اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، لیکن اس کے آخر میں ہے کہ اسے وہ وترکی قنوت میں کہتے تھے اور ’’أقولهن في الوتر‘‘ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
ابوداود کہتے ہیں: ابو الحوراء کا نام ربیعہ بن شیبان ہے۔


1427- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَمْرٍو الْفَزَارِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ،عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ فِي آخِرِ وِتْرِهِ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سُخْطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ >.
* تخريج: ت/الدعوات ۱۱۳ (۳۵۶۶)، ن/قیام اللیل ۴۲ (۱۷۴۸)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۱۷ (۱۱۷۹)، (تحفۃ الأشراف:۱۰۲۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۹۶، ۱۱۸، ۱۵۰) (صحیح)
قَالَ أَبودَاود : هِشَامٌ أَقْدَمُ شَيْخٍ لِحَمَّادٍ، وَبَلَغَنِي عَنْ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ أَنَّهُ قَالَ: لَمْ يَرْوِ عَنْهُ غَيْرُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَنَتَ -يَعْنِي فِي الْوِتْرِ- قَبْلَ الرُّكُوعِ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى عِيسَى بْنُ يُونُسَ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا عَنْ فِطْرِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، مِثْلَهُ، وَرُوِيَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَنَتَ فِي الْوِتْرِ قَبْلَ الرُّكُوعِ.
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۴۲۳، (تحفۃ الأشراف:۵۴) (صحیح)
قَالَ أَبودَاود : وَحَدِيثُ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ رَوَاهُ يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ لَمْ يَذْكُرِ الْقُنُوتَ، وَلا ذَكَرَ أُبَيًّا.
* تخريج: ن/قیام اللیل ۴۱ (۱۷۳۹)، (تحفۃ الأشراف:۹۶۸۳) (صحیح)
وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عَبْدُالأَعْلَى وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، وَسَمَاعُهُ بِالْكُوفَةِ مَعَ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا الْقُنُوتَ، وَقَدْ رَوَاهُ أَيْضًا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ وَشُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ [وَ]لَمْ يَذْكُرَا الْقُنُوتَ.
وَحَدِيثُ زُبَيْدٍ رَوَاهُ سُلَيْمَانُ الأَعْمَشُ وَشُعْبَةُ وَعَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ كُلُّهُمْ عَنْ زُبَيْدٍ لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمُ الْقُنُوتَ، إِلا مَا رُوِيَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ زُبَيْدٍ، فَإِنَّهُ قَالَ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّهُ قَنَتَ قَبْلَ الرُّكُوعِ.
قَالَ أَبودَاود: وَلَيْسَ هُوَ بِالْمَشْهُورِ مِنْ حَدِيثِ حَفْصٍ، نَخَافُ أَنْ يَكُونَ عَنْ حَفْصٍ عَنْ غَيْرِ مِسْعَرٍ.
قَالَ أَبودَاود : وَيُرْوَى أَنَّ أُبَيًّا كَانَ يَقْنُتُ فِي النِّصْفِ مِنْ [شَهْرِ] رَمَضَانَ ۔
۱۴۲۷- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے: ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سُخْطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ‘‘ (اے اللہ! میں تیری ناراضگی سے تیری رضا کی، تیری سزا سے تیری معافی کی اورتجھ سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں تیری تعریف شمار نہیں کرسکتا، تو اسی طرح ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف کی ہے)۔
ابوداود کہتے ہیں: ہشام حماد کے سب سے پہلے استا ذ ہیں اور مجھے یحییٰ بن معین کے واسطہ سے یہ بات پہنچی ہے کہ انہوں کہا ہے کہ ہشام سے سوائے حماد بن سلمہ کے کسی اور نے روایت نہیں کی۔
ابوداود کہتے ہیں: عیسی بن یونس نے سعید بن ابی عروبہ سے،سعید نے قتا دہ سے، قتادہ نے سعید بن عبدالرحمن بن ابزی سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمن بن ابزی سے اورابن ابزی نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وتر میں قنوت رکوع سے پہلے پڑھی۔
ابوداود کہتے ہیں: عیسیٰ بن یونس نے اس حدیث کو فطر بن خلیفہ سے بھی روایت کیا ہے اورفطر نے زبید سے، زبید نے سعید بن عبدالرحمن بن ابزی سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمن بن ابزی سے، ابن ابزی نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اور ابی نے نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کی ہے ۔
نیزحفص بن غیاث سے مروی ہے، انہوں نے مسعر سے، مسعر نے زبید سے، زبید نے سعید بن عبدالرحمن بن ابزیٰ سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمن سے اور عبدالرحمن نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ’’ رسول اللہ ﷺ نے وتر میں رکوع سے قبل قنوت پڑھی‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں: سعید کی حدیث قتادہ سے مروی ہے،اسے یزید بن زریع نے سعید سے،سعید نے قتا دہ سے،قتادہ نے عزرہ سے، عزرہ نے سعید بن عبدالرحمن بن ابزی سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمن بن ابزی سے اورابن ابزی نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے،اس میں قنوت کا ذکر نہیں ہے اور نہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا۔
اوراسی طرح اسے عبدالا علی اور محمد بن بشر العبدی نے روایت کیا ہے، اور ان کا سما ع کو فہ میںعیسیٰ بن یونس کے ساتھ ہے، انہوں نے بھی قنوت کا تذکرہ نہیں کیاہے۔
نیزاسے ہشام دستوائی اور شعبہ نے قتادہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے بھی قنوت کا ذکر نہیں کیاہے۔
زبید کی روایت کو سلیمان اعمش ، شعبہ ، عبدالملک بن ابی سلیمان اور جریر بن حازم سبھی نے روایت کیا ہے، ا ن میں سے کسی ایک نے بھی قنو ت کا ذکر نہیں کیاہے، سوائے حفص بن غیاث کی روایت کے جسے انہوں نے مسعر کے واسطے سے زبید سے نقل کیا ہے، اس میں رکوع سے پہلے قنوت کا ذ کر ہے۔
ابوداود کہتے ہیں : حفص کی یہ حدیث مشہور نہیں ہے، ہم کو اندیشہ ہے کہ حفص نے مسعر کے علاوہ کسی اور سے روایت کی ہو۔
ابوداود کہتے ہیں:یہ بھی مروی ہے کہ ابی بن کعب قنوت رمضان کے نصف میں پڑھا کر تے تھے۔


1428- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ أَنَّ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ أَمَّهُمْ -يَعْنِي فِي رَمَضَانَ- وَكَانَ يَقْنُتُ فِي النِّصْفِ الآخِرِ مِنْ رَمَضَانَ.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف:۷۹) (ضعیف)
(ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے ’’ بعض اصحاب‘‘ مجہول ہیں )
۱۴۲۸- محمد بن سیرین اپنے بعض اصحاب سے روایت کر تے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے رمضان میں ان کی امامت کی اوروہ رمضان کے نصف آخر میں قنوت پڑھتے تھے۔


1429- حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ ابْنَ الْخَطَّابِ جَمَعَ النَّاسَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَانَ يُصَلِّي لَهُمْ عِشْرِينَ لَيْلَةً، وَلا يَقْنُتُ بِهِمْ إِلا فِي النِّصْفِ الْبَاقِي، فَإِذَا كَانَتِ الْعَشْرُ الأَوَاخِرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّى فِي بَيْتِهِ، فَكَانُوا يَقُولُونَ أَبَقَ أُبَيٌّ .
قَالَ أَبودَاود: وَهَذَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ الَّذِي ذُكِرَ فِي الْقُنُوتِ لَيْسَ بِشَيْئٍ وَهَذَانِ الْحَدِيثَانِ يَدُلانِ عَلَى ضَعْفِ حَدِيثِ أُبَيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَنَتَ فِي الْوِتْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف:۱۰) (ضعیف)
(حسن بصری اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے )
۱۴۲۹- حسن بصری سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی ا مامت پر جمع کر دیا، وہ لوگوں کو بیس راتوںتک صلاۃ (تراویح ) پڑھا یا کرتے تھے اورانہیں قنوت نصف اخیرہی میں پڑھاتے تھے اور جب آخری عشرہ ہوتا تو مسجد نہیں آتے اپنے گھر ہی میں صلاۃ پڑھا کرتے، لوگ کہتے کہ ابی بھاگ گئے۔
ابوداود کہتے ہیں : یہ دلیل ہے اس بات کی کہ قنوت کے با رے میں جو کچھ ذکر کیا گیا وہ غیر معتبر ہے اور یہ دونوں حدیثیں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے ضعف پر دلا لت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وتر میں قنوت پڑھی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جب یہ دونوں حدیثیں ضعیف ہیں تو ان سے استدلال درست نہیں ہے، جب کہ وتر میں قنوت والی حدیث سندا صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
341- بَاب فِي الدُّعَاءِ بَعْدَ الْوِتْرِ
۳۴۱-باب: وتر کے بعد کی دعا کا بیان​



1430- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ طَلْحَةَ الأَيَامِيِّ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا سَلَّمَ فِي الْوِتْرِ قَالَ: < سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ >۔
* تخريج: ن/قیام اللیل ۴۸ (۱۷۳۳)، (تحفۃ الأشراف:۵۵) (صحیح)
۱۴۳۰- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب وتر میں سلام پھیرتے تو ’’سبحان الملك القدوس‘‘ کہتے۔


1431- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي غَسَّانَ مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ الْمَدَنِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ نَامَ عَنْ وِتْرِهِ أَوْ نَسِيَهُ فَلْيُصَلِّهِ إِذَا ذَكَرَهُ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۲۵ (الوتر ۹) (۴۶۵)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۲۲ (۱۱۸۸)، (تحفۃ الأشراف:۴۱۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۱، ۴۴) (صحیح)
۱۴۳۱- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص وتر پڑھے بغیر سو جائے یا اسے پڑھنا بھول جائے تو جب بھی یاد آجائے اسے پڑھ لے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حکم مستحب ہے واجب نہیں، جیسا کہ بعض روایتوں میں رات کے وظیفہ کے بارے میں آیا ہے کہ اگر رات کو نہ پڑھ سکے تو دن میں قضا کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
342- بَاب فِي الْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ
۳۴۲-باب: سونے سے پہلے وتر پڑھنے کا بیان​



1432- حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مِنْ أَزْدِ شَنُوئَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : أَوْصَانِي خَلِيلِي ﷺ بِثَلاثٍ لا أَدَعُهُنَّ فِي سَفَرٍ وَلاحَضَرٍ: رَكْعَتَيِ الضُّحَى، وَصَوْمِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ، وَ[أَنْ] لا أَنَامَ إِلا عَلَى وِتْرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ ابوداود ، (تحفۃ الأشراف:۱۴۹۴۰)، وقد أخرجہ: خ/التہجد ۳۳ (۱۱۷۸)، والصیام۶۰ (۱۹۸۱)، م/المسافرین ۱۳ (۷۲۱)، ن/قیام اللیل ۲۶ (۱۶۷۸)، والصیام ۷۰ (۲۳۷۱)، ۸۱ (۲۴۰۷)، حم (۲/۲۲۹، ۲۳۳، ۲۵۴، ۲۵۸، ۲۶۰، ۲۶۵، ۲۷۱، ۲۷۷، ۳۲۹)، دي/الصلاۃ ۱۵۱ (۱۴۹۵)، والصوم ۳۸ (۱۷۸۶) (صحیح) دون قولہ : ’’ في سفر ولاحضر‘‘
۱۴۳۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (یارصادق محمد) ﷺ نے تین باتوں کی وصیت کی ہے، جن کو میں سفر اور حضرکہیں بھی نہیں چھوڑتا: چاشت کی دو رکعتیں ، ہر ماہ تین دن کے صیام اور وتر پڑھے بغیر نہ سونے کی ۔
وضاحت ۱؎ : نبی اکرم ﷺ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ نصیحت اس وجہ سے فرمائی کہ وہ بڑی رات تک حدیثوں کے سننے میں مشغول رہتے تھے اس لئے آپ ﷺ کو اندیشہ ہوا کہ سوجانے کے بعد ان کی وتر قضا نہ ہوجایا کرے، اس وجہ سے آپ ﷺ نے انہیں سوجانے سے پہلے وتر پڑھ لینے کی نصیحت کی۔


1433- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ السَّكُونِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي ﷺ بِثَلاثٍ لاأَدَعُهُنَّ لِشَيْئٍ: أَوْصَانِي بِصِيَامِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَلا أَنَامُ إِلا عَلَى وِتْرٍ، وَبِسُبْحَةِ الضُّحَى فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابوداود ، (تحفۃ الأشراف:۱۰۹۲۵)، وقد أخرجہ: م/المسافرین ۱۳(۷۲۲)، حم (۶/۴۴۰، ۴۵۱) (صحیح)
(مگر ’’حضر و سفر ‘‘ کا لفظ صحیح نہیں ہے ، اور یہ مسلم میں موجود نہیں ہے)
۱۴۳۳- ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (محمد) ﷺ نے تین باتوں کی وصیت کی ہے، میں انہیں کسی صورت میں نہیں چھوڑتا، ایک تومجھے ہر ماہ تین دن صیام رکھنے کی وصیت کی دوسرے وتر پڑھے بغیر نہ سونے کی اور تیسرے حضر ہو کہ سفر، چاشت کی صلاۃ پڑھنے کی۔


1434- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زَكَرِيَّا [يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ] السَّيْلَحِينِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لأَبِي بَكْرٍ: < مَتَى تُوتِرُ؟ > قَالَ: أُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ، وَقَالَ لِعُمَرَ: < مَتَى تُوتِرُ؟ > قَالَ: آخِرَ اللَّيْلِ، فَقَالَ لأَبِي بَكْرٍ: < أَخَذَ هَذَا بِالْحَزْمِ >، وَقَالَ لِعُمَرَ: < أَخَذَ هَذَا بِالْقُوَّةِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف:۱۲۰۹۲) (صحیح)
۱۴۳۴- ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ابو بکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ’’تم وتر کب پڑھتے ہو؟‘‘، انہوں نے عرض کیا: میں اول شب میں وتر پڑھتا ہوں، پھر آپ ﷺ نے عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ’’تم کب پڑھتے ہو؟‘‘، انہوں نے عرض کیا: آخر شب میں، آپ ﷺ نے ابوبکر سے فرمایا کہ انہوں نے احتیاط پرعمل کیا، اور عمر سے فرمایا کہ انہوں نے مشکل کام اختیار کیا جو طاقت وقوت کا متقاضی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جس کو اپنے اوپر اعتماد ہو کہ اخیر رات میں جاگ جائے گا اس کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ اخیر رات میں وتر پڑھے، لیکن جسے اخیر رات میں جاگنے پر بھروسہ نہ ہو اس کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ سونے سے پہلے وتر پڑھ لے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
343-بَاب فِي وَقْتِ الْوِتْرِ
۳۴۳-باب: وترکے وقت کا بیان​



1435- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: مَتَى كَانَ يُوتِرُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ؟ قَالَتْ: كُلَّ ذَلِكَ قَدْ فَعَلَ، أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّيْلِ، وَوَسَطَهُ، وَآخِرَهُ، وَلَكِنِ انْتَهَى وِتْرُهُ حِينَ مَاتَ إِلَى السَّحَرِ۔
* تخريج: خ/الوتر۲(۹۹۶)، م/المسافرین۱۷ (۷۴۵)، (تحفۃ الأشراف:۱۷۶۳۹)، وقد أخرجہ: ت/الصلاۃ ۲۱۸ (الوتر ۴) (۴۵۷)، ن/قیام اللیل۳۰ (۱۶۸۲)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۲۱(۱۱۸۶)، حم (۶/ ۴۶، ۱۰۰، ۱۰۷، ۱۲۹، ۲۰۵، ۲۰۶)، دي/الصلاۃ ۲۱۱ (۱۶۲۸) (صحیح)
۱۴۳۵- مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ وتر کب پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: سبھی وقتوں میں آپ نے پڑھا ہے، شروع رات میں بھی پڑھا ہے، درمیان رات میں بھی اور آخر ی رات میں بھی لیکن جس وقت آپ کی وفات ہوئی آپ کی وتر صبح ہو چکنے کے قریب پہنچ گئی تھی۔


1436- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < بَادِرُوا الصُّبْحَ بِالْوِتْرِ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۲۶ (۴۶۷)، (تحفۃ الأشراف:۸۱۳۲)، وقد أخرجہ: م/المسافرین ۲۰ (۷۵۰)، حم ۱(۲/۳۷، ۳۸) (صحیح)
۱۴۳۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو‘‘۔


1437- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ أَبِي قَيْسٍ، [قَالَ:] سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، قَالَتْ: رُبَّمَا أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّيْلِ، وَرُبَّمَا أَوْتَرَ مِنْ آخِرِهِ، قُلْتُ: كَيْفَ كَانَتْ قِرَائَتُهُ؟ أَكَانَ يُسِرُّ بِالْقِرَائَةِ أَمْ يَجْهَرُ؟ قَالَتْ: كُلَّ ذَلِكَ كَانَ يَفْعَلُ، رُبَّمَا أَسَرَّ وَرُبَّمَا جَهَرَ، وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ فَنَامَ، وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ فَنَامَ. قَالَ أَبودَاود: وقَالَ غَيْرُ قُتَيْبَةَ: تَعْنِي فِي الْجَنَابَةِ۔
* تخريج: م/الحیض ۶ (۳۰۷)، ت/الصلاۃ ۲۱۲ (۴۴۹)، فضائل القران ۲۳ (۲۹۲۴)، (تحفۃ الأشراف:۱۶۲۷۹)، وقد أخرجہ: ن/قیام اللیل ۲۱ (۱۶۶۳)، حم (۶/۷۳، ۱۴۹، ۱۶۷) (صحیح)
۱۴۳۷- عبداللہ بن ابو قیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کے وترکے بارے میں پوچھا: انہوں نے کہا: کبھی شروع رات میں وتر پڑھتے اور کبھی آخری رات میں، میں نے پوچھا: آپ کی قرأت کیسی ہوتی تھی؟ کیا سری قرأت کرتے تھے یا جہری ؟ انہوں نے کہا: آپ ﷺ دونوں طرح سے پڑھتے تھے، کبھی قراءت سری کرتے اور کبھی جہری، کبھی غسل کر کے سوتے اور کبھی وضو کر کے سوجاتے ۔
ابوداود کہتے ہیں: قتیبہ کے علاوہ دوسروں نے کہا ہے کہ غسل سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد غسل جنابت ہے۔


1438- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: < اجْعَلُوا آخِرَ صَلاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا >۔
* تخريج: خ/الوتر ۵ (۹۹۸)، م/المسافرین ۲۰ (۷۵۱)، (تحفۃ الأشراف:۸۱۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۰، ۱۰۲، ۱۴۳) (صحیح)
۱۴۳۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ اپنی رات کی آخری صلاۃ وتر کو بنایا کرو‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
344- بَاب فِي نَقْضِ الْوِتْرِ
۳۴۴-باب: وتر دو با رہ نہ پڑھنے کا بیان​



1439- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُلازِمُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، قَالَ: زَارَنَا طَلْقُ بْنُ عَلِيٍّ فِي يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ وَأَمْسَى عِنْدَنَا وَأَفْطَرَ، ثُمَّ قَامَ بِنَا اللَّيْلَةَ، وَأَوْتَرَ بِنَا، ثُمَّ انْحَدَرَ إِلَى مَسْجِدِهِ فَصَلَّى بِأَصْحَابِهِ، حَتَّى إِذَا بَقِيَ الْوِتْرُ قَدَّمَ رَجُلا فَقَالَ: أَوْتِرْ بِأَصْحَابِكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: < لا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۲۲۷ (الوتر۱۳) (۴۷۰)، ن/قیام اللیل ۲۷ (۱۶۸۰)، (تحفۃ الأشراف:۵۰۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۳) (صحیح)
۱۴۳۹- قیس بن طلق کہتے ہیں کہ طلق بن علی رضی اللہ عنہ رمضان میں ایک دن ہمارے پاس آئے، شام تک رہے صیام افطار کیا، پھراس رات انہوں نے ہمارے ساتھ قیام اللیل کیا، ہمیں وتر پڑھائی پھر اپنی مسجد میں گئے اور اپنے ساتھیوں کو صلاۃ پڑھائی یہاں تک کہ جب صرف وتر باقی رہ گئی تو ایک شخص کو آگے بڑھایا اور کہا: اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھائو ، اس لئے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے سنا ہے کہ ’’ ایک رات میں دو وتر نہیں ‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
345- بَاب الْقُنُوتِ فِي الصَّلَوَاتِ
۳۴۵-باب: فرض صلاۃ میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان​



1440- حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أُمَيَّةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ -يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ- حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ [قَالَ:] حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: وَاللَّهِ لأُقَرِّبَنَّ لَكُمْ صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، قَالَ: فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقْنُتُ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِنْ صَلاةِ الظُّهْرِ، وَصَلاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ، وَصَلاةِ الصُّبْحِ، فَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَلْعَنُ الْكَافِرِينَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۲۶ (۷۹۷)، م/المساجد ۵۴ (۲۷۶)، ن/التطبیق ۲۸ (۱۰۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۲۱)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۴(۱۹)، حم (۲/۲۵۵، ۳۳۷، ۴۷۰) (صحیح)
۱۴۴۰- ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہوئے کہا: اللہ کی قسم! میں تم لوگوں کے لئے رسول اللہ ﷺ کی صلاۃ سے قریب ترین صلاۃ پڑھوں گا، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر کی آخری رکعت میں اور عشاء اور فجرمیں دعائے قنوت پڑھتے تھے اور مومنوں کے لئے دعا کرتے اور کا فروں پر لعنت بھیجتے تھے۔


1441- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ (ح) وَحَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالُوا كُلُّهُمْ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقْنُتُ فِي صَلاةِ الصُّبْحِ، زَادَ ابْنُ مُعَاذٍ: وَصَلاةِ الْمَغْرِبِ۔
* تخريج: م/المساجد ۵۴ (۶۷۸)، ت/الصلاۃ ۱۷۸ (۴۰۱)، ن/التطبیق ۲۹ (۱۰۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۸۰، ۲۸۵، ۲۹۹، ۳۰۰)، دي/الصلاۃ ۲۱۶ (۱۶۳۸) (صحیح)
۱۴۴۱- براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ فجر میں قنوت پڑھتے تھے۔
ابن معاذ نے ـ’’صلاۃِ مغرب ‘‘ کابھی اضافہ کیا ہے۔


1442- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَانِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ [بْنُ عَبْدِالرَّحْمَانِ]، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي صَلاةِ الْعَتَمَةِ شَهْرًا يَقُولُ فِي قُنُوتِهِ: < اللَّهُمَّ نَجِّ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ >.
قَالَ أَبُوهُرَيْرَةَ: وَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَدْعُ لَهُمْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: < وَمَا تُرَاهُمْ قَدْ قَدِمُوا؟ >.
* تخريج: م/المسافرین (۶۷۵)، (تحفۃ الأشراف:۱۵۳۸۷)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۱۲۸ (۸۰۴)، والاستسقاء ۲ (۱۰۰۶)، والجہاد ۹۸ (۲۹۳۲)، والأنبیاء ۱۹ (۳۳۸۶)، وتفسیر آل عمران ۹ (۴۵۶۰)، وتفسیر النساء ۲۱ (۴۵۹۸)، والدعوات ۵۸ (۶۳۹۳)، والإکراہ ۱ (۶۹۴۰)، والأدب ۱۱۰ (۶۲۰۰)، ن/التطبیق ۲۷ (۱۰۷۴)، ق/الاقامۃ ۱۴۵ (۱۲۴۴)، حم (۲/۲۳۹، ۲۵۵، ۲۷۱، ۴۱۸، ۴۷۰ ، ۵۰۷، ۵۲۱) (صحیح) دون قولہ : ’’فذکرت۔۔۔‘‘
۱۴۴۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ماہ تک عشاء میں دعائے قنوت پڑھی، آپ اس میں دعا فرماتے: ’’اللَّهُمَّ نَجِّ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ‘‘ (اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے، اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے، اے اللہ! کمزور مومنوں کو نجات دے اے اللہ! مضر پر اپنا عذاب سخت کر اور ان پر ایسا قحط ڈال دے جیسا یو سف (علیہ السلام) کے زمانے میں پڑا تھا)۔
ابوہریرہ کہتے ہیں: ایک دن رسول اللہ ﷺ نے فجر میں ان لوگوں کے لئے دعا نہیں کی، تو میں نے اس کا ذکرآپ سے کیا توآپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم نے نہیں دیکھا کہ یہ لوگ ( اب کافروں کی قید سے نکل کر مدینہ ) آچکے ہیں؟‘‘۔


1443- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ هِلالِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَصَلاةِ الصُّبْحِ، فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاةٍ إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ، يَدْعُو عَلَى أَحْيَائٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ: عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَعُصَيَّةَ، وَيُؤَمِّنُ مَنْ خَلْفَهُ۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف:۶۲۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۰۱) (حسن)
۱۴۴۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر میں ہرصلاۃ کے بعد ایک ماہ تک مسلسل قنوت پڑھی، جب آخری رکعت میں ’’سمع الله لمن حمده‘‘ کہتے تو آپ ﷺ بنی سلیم کے قبائل: رعل، ذکوان اور عصیہ کے حق میں بددعا کر تے اور جو لوگ آپ کے پیچھے ہوتے آمین کہتے۔


1444- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ سُئِلَ: هَلْ قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي صَلاةِ الصُّبْحِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَقِيلَ لَهُ: قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَ الرُّكُوعِ؟ قَالَ: بَعْدَ الرُّكُوعِ، قَالَ مُسَدَّدٌ: بِيَسِيرٍ۔
* تخريج: خ/الوتر ۷ (۱۰۰۱)، م/المساجد ۵۴ (۶۷۷)، ن/التطبیق ۲۷ (۱۰۷۲)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۲۰ (۱۱۸۲ و۱۱۸۴)، (تحفۃ الأشراف:۱۴۵۳)، وقد أخرجہ: دي/الصلاۃ ۲۱۶ (۱۶۳۷)، حم (۳/۱۱۳) (صحیح)
۱۴۴۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ان سے پو چھا گیا : کیا رسول اللہ ﷺ نے فجر میں دعائے قنوت پڑھی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، پھران سے پو چھا گیا: رکوع سے پہلے یا بعد میں ؟ تو انہوں نے کہا: رکوع کے بعد میں ۱؎ ۔
مسدد کی روایت میں ہے کہ ’’ تھو ڑی مدت تک‘‘ ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : قنوت کی دو قسمیں ہیں: قنوت نازلہ اور قنوت وتر یہاں حدیث میں قنوت نازلہ مراد ہے اور یہ رکوع کے بعد فرض صلاۃ میں دشمنان اسلام کے لئے بددعا کے طور پر پڑھی جاتی ہے۔
وضاحت ۲؎ : یہ مدت ایک مہینہ پر مشتمل تھی۔


1445- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَنَتَ شَهْرًا ثُمَّ تَرَكَهُ۔
* تخريج: م/المساجد ۵۴ (۶۷۸)، (تحفۃ الأشراف:۲۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۸۴، ۲۴۹) (صحیح)
۱۴۴۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک ماہ تک قنوت پڑھی پھر اسے ترک کر دیا۔


1446- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُفَضَّلٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، [قَالَ:] حَدَّثَنِي مَنْ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ ﷺ صَلاةَ الْغَدَاةِ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ قَامَ هُنَيَّةً۔
* تخريج: ن/التطبیق ۲۷ (۱۰۷۳)، (تحفۃ الأشراف:۱۵۶۶۷) (صحیح)
۱۴۴۶- محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ مجھ سے اس شخص نے بیان کیا ہے جس نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ فجر پڑھی کہ جب آپ دوسری رکعت سے سر اٹھاتے تو تھوڑی دیرکھڑے رہتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
346-بَاب فِي فَضْلِ التَّطَوُّعِ فِي الْبَيْتِ
۳۴۶-باب: نفلی صلاۃ گھر میں پڑھنے کی فضیلت کا بیان​



1447- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ -يَعْنِي ابْنَ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ- عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّهُ قَالَ: احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي الْمَسْجِدِ حُجْرَةً، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَخْرُجُ مِنَ اللَّيْلِ فَيُصَلِّي فِيهَا، قَالَ: فَصَلَّوْا مَعَهُ لِصَلاتِهِ -يَعْنِي رِجَالا- وَكَانُوا يَأْتُونَهُ كُلَّ لَيْلَةٍ، حَتَّى إِذَا كَانَ لَيْلَةٌ مِنَ اللَّيَالِي لَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَتَنَحْنَحُوا وَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ، وَحَصَبُوا بَابَهُ، قَالَ: فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مُغْضَبًا، فَقَالَ: <[يَا] أَيُّهَا النَّاسُ، مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنْ سَتُكْتَبَ عَلَيْكُمْ، فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلاةِ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ خَيْرَ صَلاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلا الصَّلاةَ الْمَكْتُوبَةَ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم (۱۰۴۴)، (تحفۃ الأشراف:۳۶۹۸) (صحیح)
۱۴۴۷- زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد کے ایک حصہ کو چٹائی سے گھیر کرایک حجرہ بنا لیا، آپ رات کو نکلتے اور اس میں صلاۃ پڑھتے تھے، کچھ لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ صلاۃ پڑھنی شروع کر دی وہ ہر رات آپ کے پاس آنے لگے یہاں تک کہ ایک رات آپ ﷺ ان کی طرف نہیں نکلے، لوگ کھنکھارنے اور آوازیں بلند کرنے لگے، اور آپ کے دروازے پرکنکر مارنے لگے، تو رسول اللہ ﷺ غصے میں ان کی طرف نکلے اور فرمایا: ’’لوگو! تم مسلسل ایسا کئے جا رہے تھے یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ کہیں تم پر یہ فرض نہ کر دی جائے، لہٰذا اب تم کو چاہئے کہ گھروں میں صلاۃ پڑھا کرو اس لئے کہ آدمی کی سب سے بہتر صلاۃ وہ ہے جسے وہ اپنے گھر میں پڑھے ۱؎ سوائے فرض صلاۃ کے‘‘۔
وضاحت ۱؎ : یہ حکم تمام نفلی صلاۃ کو شامل ہے البتہ اس حکم سے وہ صلاۃ مستثنیٰ ہے جس کا شمار شعائر اسلام میں سے ہے مثلاً عیدین، استسقا اور کسوف وخسوف (چاند اور سورج گرہن) کی صلاۃ۔


1448- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < اجْعَلُوا فِي بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلاتِكُمْ، وَلا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۱۰۴۳)، (تحفۃ الأشراف:۸۱۴۲) (صحیح)
۱۴۴۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنی صلاۃ میں سے کچھ گھروں میں پڑھا کرو ،اور انہیں قبرستان نہ بنا ئو‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
347- بَاب طُولِ الْقِيَامِ
۳۴۷-باب: صلاۃ میں دیرتک قیام کا بیان​



1449- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيٍّ الأَزْدِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ سُئِلَ: أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: < طُولُ الْقِيَامِ >، قِيلَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: < جَهْدُ الْمُقِلِّ >، قِيلَ: فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: < مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ >، قِيلَ: فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: < مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ >، قِيلَ: فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ؟ قَالَ: < مَنْ أُهَرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم : (۱۳۲۵)، (تحفۃ الأشراف:۵۲۴۱) (صحیح ) بلفظ : ’’ أي الصلاۃ ‘‘
۱۴۴۹- عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے پوچھا گیا :کون سا عمل افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’صلاۃ میں دیر تک کھڑے رہنا‘‘، پھر پو چھا گیا : کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’کم مال والا محنت کی کمائی میں سے جو صدقہ دے‘‘، پھر پوچھا گیا : کون سی ہجرت افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’اس شخص کی ہجرت جو ان چیزوں کو چھوڑ دے جنہیں اللہ نے اس پر حرام کیا ہے‘‘، پھر پوچھا گیا: کون سا جہاد افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اس شخص کا جہاد جس نے اپنی جان ومال کے ساتھ مشرکین سے جہاد کیا ہو‘‘، پھر پوچھا گیا: کون سا قتل افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی راہ میں جس کا خون بہایا گیا ہو اور جس کے گھوڑے کے ہا تھ پائوں کا ٹ لئے گئے ہوں‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
348- بَاب الْحَثِّ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ
۳۴۸-باب: صلاۃِ تہجد پڑھنے کی ترغیب دینے کا بیان​



1450- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، حَدَّثَنَا الْقَعْقَاعُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < رَحِمَ اللَّهُ رَجُلا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّتْ، فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ، رَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا، فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَاءَ >۔
* تخريج: ن/قیام اللیل ۵ (۱۶۱۱)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۷۵ (۱۳۳۶)، (تحفۃ الأشراف:۱۲۸۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵۰، ۴۳۶) (حسن صحیح)
۱۴۵۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھے، پھر صلاۃ پڑھے اپنی بیوی کو بھی جگائے تو وہ بھی صلاۃ پڑھے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے، اللہ رحم فرمائے اس عورت پر جو رات کو ا ٹھ کر صلاۃ پڑھے ، اپنے شوہر کو بھی بیدار کرے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے‘‘۔


1451- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الأَقْمَرِ، عَنِ الأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ [الْخُدْرِيِّ] وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنِ اسْتَيْقَظَ مِنَ اللَّيْلِ وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّيَا رَكْعَتَيْنِ جَمِيعًا كُتِبَا مِنَ الذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ >۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۷۵ (۱۳۳۵)، (تحفۃ الأشراف:۳۹۶۵)، وقد أخرجہ: ن الکبری/ التفسیر (۱۱۴۰۶) (صحیح)
۱۴۵۱- ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو رات کو بیدا ر ہو اور اپنی بیوی کو جگائے پھر دونوں دو دو رکعتیں پڑھیں تو وہ کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مردوں اور ذکر کرنے والی عورتوں میں لکھے جائیں گے‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
349- بَاب فِي ثَوَابِ قِرَائَةِ الْقُرْآنِ
۳۴۹-باب: قرآن پڑھنے کے ثواب کا بیان​



1452- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ >۔
* تخريج: خ/فضائل القرآن ۲۱ (۲۹۰۷)، ت/فضائل القرآن ۱۵ (۲۹۰۷، ۲۹۰۸)، ق/المقدمۃ ۱۶ (۲۱۲)، (تحفۃ الأشراف:۹۸۱۳)، وقد أخرجہ: ن الکبری/فضائل القرآن (۸۰۳۷)، حم (۱/۵۷، ۵۸، ۶۹)، دي/فضائل القرآن ۲ (۳۳۴۱) (صحیح)
۱۴۵۲- عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ تم میں بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھائے‘‘۔


1453- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ زَبَّانِ بْنِ فَائِدٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَعَمِلَ بِمَا فِيهِ أُلْبِسَ وَالِدَاهُ تَاجًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ضَوْئُهُ أَحْسَنُ مِنْ ضَوْءِ الشَّمْسِ فِي بُيُوتِ الدُّنْيَا لَوْكَانَتْ فِيكُمْ، فَمَا ظَنُّكُمْ بِالَّذِي عَمِلَ بِهَذَا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف:۱۱۲۹۴)، وقد أخرجہ: (حم (۳/۴۴۰) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’زبُّان‘‘ اور ’’سہل ‘‘ ضعیف ہیں)
۱۴۵۳- معاذ جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے قرآن پڑھا اور اس کی تعلیمات پرعمل کیا تو اس کے والدین کو قیامت کے روز ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک سورج کی اس روشنی سے بھی زیادہ ہوگی جو تمہارے گھروں میں ہوتی ہے اگر وہ تمہارے درمیان ہوتا، ( پھر جب اس کے ماں باپ کا یہ درجہ ہے)تو خیال کرو خود اس شخص کا جس نے قرآن پر عمل کیا، کیا درجہ ہوگا‘‘۔


1454- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَهَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ مَاهِرٌ بِهِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ وَهُوَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ فَلَهُ أَجْرَانِ >۔
* تخريج: خ/تفسیر القرآن ۷۹ (۴۹۳۷)، م/المسافرین ۳۸ (۷۹۸)، ت/فضائل القرآن ۱۳ (۲۹۰۴)، ن الکبری / فضائل القرآن (۸۰۴۵، ۸۰۴۶)، ق/الأدب ۵۲ (۳۷۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۸، ۹۴، ۹۸، ۱۱۰، ۱۷۰، ۱۹۲، ۲۳۹، ۲۶۶)، دي/فضائل القرآن ۱۱ (۳۴۱۱) (صحیح)
۱۴۵۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ جو شخص قرآن پڑھتا ہو اور اس میں ماہر ہو تو وہ بڑی عزت والے فرشتوں اور پیغمبروں کے ساتھ ہو گا اور جو شخص اٹک اٹک کر پریشانی کے ساتھ پڑھے تواسے دہرا ثواب ملے گا‘‘۔


1455- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ؛ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ تَعَالَى يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلا نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَحَفَّتْهُمُ الْمَلائِكَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ >۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۱ (۲۶۹۹)، ق/المقدمۃ ۱۷ (۲۲۵)، (تحفۃ الأشراف:۱۲۵۳۷)، وقد أخرجہ: ت/الحدود ۳ (۱۴۲۵)، والبر والصلۃ ۱۹ (۱۹۳۰)، والعلم ۲ (۲۶۴۶)، والقرائات ۱۲ (۲۹۴۶)، حم (۲/۲۵۲)، دي/المقدمۃ ۳۲ (۳۶۸) (صحیح)
۱۴۵۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ جو بھی قوم (جماعت) اللہ کے گھروں یعنی مساجد میں سے کسی گھر یعنی مسجد میں جمع ہو کر کتا ب اللہ کی تلاوت کرتی اور باہم اسے پڑھتی پڑھاتی ہے اس پر سکینت نازل ہوتی ہے، اسے اللہ کی رحمت ڈھانپ لیتی ہے ، فرشتے اسے گھیرے میں لے لیتے ہیں اور اللہ تعالی اس کا ذکر ان لوگوں میں کرتا ہے، جو اس کے پاس رہتے ہیں یعنی مقربین ملا ئکہ میں‘‘۔


1456- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَنَحْنُ فِي الصُّفَّةِ فَقَالَ: < أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَغْدُوَ إِلَى بُطْحَانَ أَوِ الْعَقِيقِ، فَيَأْخُذَ نَاقَتَيْنِ كَوْمَاوَيْنِ زَهْرَاوَيْنِ بِغَيْرِ إِثْمٍ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلا قَطْعِ رَحِمٍ؟ > قَالُوا: كُلُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: < فَلأَنْ يَغْدُوَ أَحَدُكُمْ كُلَّ يَوْمٍ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيَتَعَلَّمَ آيَتَيْنِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرٌ لَهُ مِنْ نَاقَتَيْنِ، وَإِنْ ثَلاثٌ فَثَلاثٌ مِثْلُ أَعْدَادِهِنَّ مِنَ الإِبِلِ >۔
* تخريج: م/المسافرین ۴۱ (۸۰۳)، (تحفۃ الأشراف:۹۹۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۵۴) (صحیح)
۱۴۵۶- عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے ہم صفہ (چبوترے ) پر تھے،آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ صبح کو بطحان یا عقیق جائے، پھر بڑی کوہان والے موٹے تازے دو اونٹ بغیر کوئی گناہ یا قطع رحمی کئے لے کر آئے؟‘‘،صحابہ نے کہا:اللہ کے رسول! ہم میں سے سبھوں کی یہ خواہش ہے،آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تو تم میں سے کوئی اگر روزانہ صبح کو مسجد جائے اور قرآن مجید کی دوآیتیں سیکھے تو یہ اس کے لئے ان دو اونٹنیوں سے بہتر ہے اور اسی طرح سے تین آیات سیکھے تو تین اونٹنیوں سے بہتر ہے‘‘۔
 
Top