• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
72-باب
۷۲-باب : خراب حاکم سے متعلق پیش گوئی​


2259- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْوَهَّابِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ وَنَحْنُ تِسْعَةٌ خَمْسَةٌ وَأَرْبَعَةٌ أَحَدُ الْعَدَدَيْنِ مِنَ الْعَرَبِ، وَالآخَرُ مِنَ الْعَجَمِ، فَقَالَ: "اسْمَعُوا هَلْ سَمِعْتُمْ أَنَّهُ سَيَكُونُ بَعْدِي أُمَرَائُ، فَمَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَصَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلَيْسَ بِوَارِدٍ عَلَيَّ الْحَوْضَ، وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، وَهُوَ وَارِدٌ عَلَيَّ الْحَوْضَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مِسْعَرٍ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: ن/البیعۃ ۳۵ (۴۲۱۲)، و ۳۶ (۴۲۱۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۱۰)، وحم (۴/۲۴۳) (صحیح)
2259/م1- قَالَ هَارُونُ: فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْوَهَّابِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
2259/م2- قَالَ هَارُونُ: وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَلَيْسَ بِالنَّخَعِيِّ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ حَدِيثِ مِسْعَرٍ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ وَابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: انطر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف:۱۱۱۰۶) (صحیح)
۲۲۵۹- کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ ہماری طرف نکلے اورہم لوگ نوآدمیتھے ، پانچ اورچار، ان میں سے کوئی ایک گنتی والے عرب اوردوسری گنتی والے عجم تھے ۱؎ آپ نے فرمایا:'' سنو: کیا تم لوگوں نے سنا؟ میرے بعدایسے امراء ہوں گے جوان کے پاس جائے ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق کرے اوران کے ظلم پر ان کی مدد کرے، وہ مجھ سے نہیں ہے اور نہ میں اس سے ہوں اورنہ وہ میرے حوض پر آئے گا ، اورجوشخص ان کے پاس نہ جائے، ان کے ظلم پر ان کی مدد نہ کرے اورنہ ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق کر ے ، وہ مجھ سے ہے ،اور میں اس سے ہوں اوروہ میرے حوض پر آئے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے ،۲- ہم اسے مسعرکی روایت سے اسی سند سے جانتے ہیں۔
۲۲۵۹/م۱- ہارون کہتے ہیں: ہم سے محمدبن عبدالوہاب نے ''عن سفيان، عن أبي حصين، عن الشعبي، عن عاصم العدوي، عن كعب بن عجرة، عن النبي ﷺ'' کی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے۔
۲۲۵۹/م۲- ہارون کہتے ہیں: ہم سے محمد نے ''عن سفيان عن زبيد عن إبراهيم، عن كعب بن عجرة عن النبي ﷺ'' کی سند سے مسعرکی حدیث جیسی حدیث بیان کی ہے، اور ابراہیم سے مراد ابراہیم نخعی نہیں ہیں۔ اس باب میں حذیفہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی حدیث مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی راوی کو شک ہے کہ عربوں کی تعداد پانچ تھی، اور عجمیوں کی چار یا اس کے برعکس تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
73-باب
۷۳-باب: ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ دین پر جمے رہنا ہاتھ میں چنگاری رکھنے کی طرح ہوگا​


2260- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ ابْنُ بِنْتِ السُّدِّيِّ الْكُوفِيِّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَاكِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ الصَّابِرُ فِيهِمْ عَلَى دِينِهِ كَالْقَابِضِ عَلَى الْجَمْرِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعُمَرُ بْنُ شَاكِرٍ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ، قَدْرَوَى عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۷) (صحیح)
۲۲۶۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' لوگوں پر ایک ایسازمانہ آئے گاکہ ان میں اپنے دین پر صبرکر نے والا آدمی ایسا ہوگا جیسے ہاتھ میں چنگاری پکڑنے والا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے ،۲- عمربن شاکرایک بصری شیخ ہیں، ان سے کئی اہل علم نے حدیث روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ جس طرح ہاتھ پر آگ کا انگارہ رکھنے والا بے انتہا مشقت وتکلیف برداشت کرتاہے اسی طرح اس زمانے میں اپنے دین کی حفاظت اسی وقت ممکن ہوگی جب ثبات قدمی اور صبر عظیم سے کام لیاجائے گا، کیوں کہ دین پر قائم رہنے والا ایسی مصیبت میں گرفتار ہوگا جیسے چنگاری کو ہاتھ پررکھنے والا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
74-باب
۷۴-باب: برے لوگ اچھے لوگوں پر غلبہ پالیں گے اس زمانے کابیان​
2

261- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا مَشَتْ أُمَّتِي بِالْمُطَيْطِيَائِ وَخَدَمَهَا أَبْنَائُ الْمُلُوكِ أَبْنَائُ فَارِسَ وَالرُّومِ سُلِّطَ شِرَارُهَا عَلَى خِيَارِهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۷۲۵۲) (صحیح)
(سندمیں موسی بن عبیدہ، ضعیف ہیں اگلی سند کی متابعت سے یہ حدیث بھی صحیح ہے)


2261/م- حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَلاَيُعْرَفُ لِحَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَصْلٌ إِنَّمَا الْمَعْرُوفُ حَدِيثُ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، وَقَدْ رَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ مُرْسَلاً، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۷۲۶۰) (صحیح)
۲۲۶۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب میری امت اکڑاکڑکرچلنے لگے اور بادشاہوں کی اولادیعنی فارس و روم کے بادشاہوں کی اولادان کی خدمت کرنے لگے تو اس وقت ان کے برے لوگ ان کے اچھے لوگوں پر مسلط کردیئے جائیں گے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ، ابومعاویہ نے بھی اسے یحیی بن سعید انصاری کے واسطہ سے روایت کیا ہے۔
۲۲۶۱/م- اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
ابومعاویہ کی حدیث جس کی سندیوں ہے ''عن يحيى بن سعيد، عن عبدالله بن دينار، عن ابن عمر''اس کی کوئی اصل نہیں ہے، موسیٰ بن عبیدہ کی حدیث (روایت) ہی معروف ہے،۲- مالک بن انس نے یہ حدیث یحیی بن سعید کے واسطہ سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے اوراس کی سند میں ''عن عبدالله بن دينار، عن ابن عمر''کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
75-باب
۷۵-باب : جس قوم کی حکمراں عورت ہوگی وہ کامیابی سے ہرگز ہم کنار نہ ہوگی​


2262- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: عَصَمَنِي اللهُ بِشَيْئٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ لَمَّا هَلَكَ كِسْرَى قَالَ: "مَنْ اسْتَخْلَفُوا؟" قَالُوا: ابْنَتَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمْ امْرَأَةً" قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَتْ عَائِشَةُ يَعْنِي الْبَصْرَةَ ذَكَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَعَصَمَنِي اللهُ بِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المغازي ۸۲ (۴۴۲۵)، والتفن ۱۸ (۷۰۹۹)، ن/آداب القضاۃ ۸ (۵۳۹۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۶۰)، وحم (۵/۳۸، ۳۷۸) (صحیح)
۲۲۶۲- ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک چیز سے بچالیا جسے میں نے رسول اللہﷺ سے سن رکھا تھا، جب کسریٰ ہلاک ہوگیا تو آپ نے پوچھا: ان لوگوں نے کسے خلیفہ بنایاہے؟ صحابہ نے کہا: اس کی لڑکی کو، نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' وہ قوم ہرگزکامیاب نہیں ہوسکتی جس نے عورت کو اپنا حاکم بنایا'' ، جب عائشہ رضی اللہ عنہا آئیں یعنی بصرہ کی طرف تو اس وقت میں نے رسول اللہﷺ کی یہ حدیث یاد کی ۱؎ ، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے بچالیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے اشارہ جنگ جمل کی طرف ہے جو قاتلین عثمان سے بدلہ لینے کی خاطر پیش آئی تھی، عثمان رضی اللہ عنہ جب شہید کردیے گئے اور علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر لوگوں نے بیعت کرلی ، پھر طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما مکہ کی طرف روانہ ہوئے وہاں ان کی ملاقات عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہوئی جو حج کے ارادے سے گئی تھیں، پھر ان سب کی رائے متفق ہوگئی کہ عثمان کے خون کا بدلہ لینے کے لیے لوگوں کو آمادہ کرنے کی غرض سے بصرہ چلیں، علی رضی اللہ عنہ کو جب یہ خبر پہنچی تو وہ بھی پوری تیاری کے ساتھ پہنچے ، پھر حادثہ جمل پیش آیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
76-باب
۷۶- باب: اچھے اور برے کی پہچان کا بیان​


2263- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ وَقَفَ عَلَى أُنَاسٍ جُلُوسٍ، فَقَالَ: "أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِكُمْ مِنْ شَرِّكُمْ؟" قَالَ: فَسَكَتُوا، فَقَالَ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: بَلَى، يَارَسُولَ اللهِ! أَخْبِرْنَا بِخَيْرِنَا مِنْ شَرِّنَا، قَالَ: "خَيْرُكُمْ مَنْ يُرْجَى خَيْرُهُ وَيُؤْمَنُ شَرُّهُ وَشَرُّكُمْ مَنْ لاَيُرْجَى خَيْرُهُ وَلاَ يُؤْمَنُ شَرُّهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۷۶)، وانظر حم (۲/۳۶۸، ۳۷۸) (صحیح)
۲۲۶۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہﷺ کچھ بیٹھے ہوئے لوگوں کے پاس آکرٹھہرے اور فرمایا: ''کیا میں تمہارے اچھے لوگوں کو تمہارے برے لوگوں میں سے نہ بتادوں؟'' لوگ خاموش رہے ، آپ نے تین مرتبہ یہی فرمایا، ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ آپ ہمارے اچھے لوگوں کو برے لوگوں میں سے بتادیجئے، آپ نے فرمایا:''تم میں بہتروہ ہے جس سے خیرکی امیدرکھی جائے اورجس کے شرسے مامون(بے خوف) رہاجائے اورتم میں سے براوہ ہے جس سے خیرکی امیدنہ رکھی جائے اورجس کے شرسے مامون(بے خوف) نہ رہا جائے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
77-باب
۷۷- باب: اچھے اور برے حاکم کی پہچان​


2264- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِ أُمَرَائِكُمْ وَشِرَارِهِمْ خِيَارُهُمْ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَكُمْ وَتَدْعُونَ لَهُمْ وَيَدْعُونَ لَكُمْ وَشِرَارُ أُمَرَائِكُمْ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَيُبْغِضُونَكُمْ وَتَلْعَنُونَهُمْ وَيَلْعَنُونَكُمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ وَمُحَمَّدٌ يُضَعَّفُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۹۹) (صحیح)
( سندمیں محمد بن ابی حمید ضعیف راوی ہیں،لیکن شاہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے الصحیحۃ رقم: ۹۰۷)
۲۲۶۴- عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' کیا میں تمہیں تمہارے اچھے حکمرانوں اوربرے حکمرانوں کے بارے میں نہ بتادوں؟ اچھے حکمراں وہ ہیں جن سے تم محبت کروگے اوروہ تم سے محبت کریں گے،تم ان کے لیے دعائیں کرو گے اوروہ تمہارے لیے دعائیں کریں گے ، تمہارے برے حکمراں وہ ہیں جن سے تم نفرت کروگے اوروہ تم سے نفرت کریں گے تم ان پر لعنت بھیجوگے اوروہ تم پر لعنت بھیجیں گے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف محمد بن ابوحمیدکی روایت سے جانتے ہیں، اور محمدبن ابوحمیدحافظے کے تعلق سے ضعیف قراردیے گئے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی کچھ ایسے حکمراں ہوں گے جو عدل و انصاف سے کام لیں گے ، ان کے اور تمہارے درمیان محبت قائم ہوگی وہ تمہارے خیرخواہ اور تم ان کے خیر خواہ ہوگے، اور کچھ ایسے حکمراں ہوں گے جو ظلم و زیادتی میں بے مثال ہوں گے، ان میں شرکا پہلو زیادہ غالب ہوگا، اسی لیے تم ان سے اور وہ تم سے بغض رکھیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
78-باب
۷۸- باب: حکمراں جب تک صلاۃ کی پابندی کرے اس کی اطاعت کابیان​


2265- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّهُ سَيَكُونُ عَلَيْكُمْ أَئِمَّةٌ تَعْرِفُونَ، وَتُنْكِرُونَ، فَمَنْ أَنْكَرَ فَقَدْ بَرِيئَ، وَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ سَلِمَ، وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ" فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَفَلاَ نُقَاتِلُهُمْ؟ قَالَ: "لاَ مَا صَلُّوا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الإمارۃ (۱۸۵۴)، د/السنۃ ۳۰ (۴۷۶۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۶)، وحم (۶/۲۹۵) (صحیح)
۲۲۶۵- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' عنقریب تمہارے اوپر ایسے حکمراں ہوں گے جن کے بعض کاموں کو تم اچھا جانوگے اوربعض کاموں کوبرا جانوگے، پس جوشخص ان کے برے اعمال پر نکیرکرے وہ مداہنت اور نفاق سے بری رہا اور جس نے دل سے براجانا تو وہ محفوظ رہا ، لیکن جو ان سے راضی ہو اوران کی اتباع کرے (وہ ہلاک ہوگیا)، عرض کیاگیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ان سے لڑائی نہ کریں ؟ آپ نے فرمایا: ''نہیں، جب تک وہ صلاۃپڑھتے رہیں '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : منکر کا انکار اگر زبان سے ہے تو ایسا شخص نفاق سے بری ہے، اور دل سے ناپسند کرنے والا اس منکر کے شر اور وبال سے محفوظ رہے گا، لیکن جو پسند کرے اور اس سے راضی ہو تو وہ منکر کرنے والوں کے ساتھ ہے، یعنی جس سزاکے وہ مستحق ہوں گے اس سزا کا یہ بھی مستحق ہوگا، منکر انجام دینے والے بادشاہوں سے اگر وہ صلاۃ کے پابند ہوں قتال کرنے سے اس لیے منع کیاگیا تاکہ فتنہ سے محفوظ رہ سکیں، اور امت اختلاف و انتشار کا شکار نہ ہو، جب کہ صلاۃ کی پابندی نہ کرنے والا تو کافر ہے، اس لیے اس سے قتال جائز ہے۔


2266- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الأَشْقَرُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالاَ: حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا كَانَ أُمَرَاؤُكُمْ خِيَارَكُمْ، وَأَغْنِيَاؤُكُمْ سُمَحَائَكُمْ، وَأُمُورُكُمْ شُورَى بَيْنَكُمْ، فَظَهْرُ الأَرْضِ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ بَطْنِهَا، وَإِذَا كَانَ أُمَرَاؤُكُمْ شِرَارَكُمْ، وَأَغْنِيَاؤُكُمْ بُخَلاَئَكُمْ، وَأُمُورُكُمْ إِلَى نِسَائِكُمْ، فَبَطْنُ الأَرْضِ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ ظَهْرِهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ، وَصَالِحٌ الْمُرِّيُّ فِي حَدِيثِهِ غَرَائِبُ يَنْفَرِدُ بِهَا لاَ يُتَابَعُ عَلَيْهَا وَهُوَ رَجُلٌ صَالِحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۲۰) (ضعیف)
(سندمیں صالح بن بشیر المری ضعیف راوی ہیں)
۲۲۶۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''جب تمہارے حکمراں، تمہارے اچھے لوگ ہوں، اورتمہارے مال دار لوگ ،تمہارے سخی لوگ ہوں اورتمہارے کام باہمی مشورے سے ہوں تو زمین کی پیٹھ تمہارے لیے اس کے پیٹ سے بہترہے، اورجب تمہارے حکمراں تمہارے برے لوگ ہوں ، اورتمہارے مال دارتمہارے بخیل لوگ ہوں اور تمہارے کام عورتوں کے ہاتھ میں چلے جائیں تو زمین کا پیٹ تمہارے لیے اس کی پیٹھ سے بہترہے '' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف صالح المری کی روایت سے جانتے ہیں، اورصالح المری کی حدیث میں ایسے غرائب ہیں جن کی روایت کر نے میں وہ منفرد ہیں، کو ئی ان کی متابعت نہیں کرتا، حالاں کہ وہ بذات خودنیک آدمی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
79-باب
۷۹- باب: ایسے زمانے کی پیشین گوئی جس میں تھوڑی نیکی بھی باعث نجات ہوگی​


2267- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَوْزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّكُمْ فِي زَمَانٍ مَنْ تَرَكَ مِنْكُمْ عُشْرَ مَا أُمِرَ بِهِ هَلَكَ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ بِعُشْرِ مَا أُمِرَ بِهِ نَجَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ نُعَيْمِ بْنِ حَمَّادٍ، عَنْ سُفْيَانَ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي ذَرٍّ وَأَبِي سَعِيدٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۲۱) (صحیح)
(شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''نعیم بن حماد'' حافظہ کے سخت ضعیف ہیں، تفصیل کے لیے دیکھیے الصحیحۃ رقم: ۲۵۱۰، وتراجع الالبا نی۲۲۴)
۲۲۶۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' تم لوگ ایسے زمانہ میں ہوکہ جو اس کا دسواں حصہ چھوڑدے جس کا اسے کرنے کا حکم دیا گیا ہے تووہ ہلاک ہوجائے گا، پھر ایک ایسازمانہ آئے گا کہ تم میں سے جو اس کے دسویں حصہ پر عمل کرے جس کا اسے کرنے کاحکم دیا گیاہے تووہ نجات پاجاگا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف نعیم بن حماد کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ سفیان بن عیینہ سے روایت کرتے ہیں، ۲- اس باب میں ابوذراورابوسعیدخدری رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس وقت جب کہ دین کا غلبہ ہے اس کے معاونین کی کثرت ہے ایسے وقت میں شرعی امورمیں سے دسویں حصہ کا ترک کرنا اور اسے چھوڑدینا باعث ہلاکت ہے، لیکن وہ زمانہ جو فسق وفجور سے بھرا ہوا ہوگا، اسلام کمزور اور کفر غالب ہوگا، اس وقت دین کے معاونین قلت میں ہوں گے توایسے وقت میں احکام شرعیہ کے دسویں حصہ پر عمل کرنے والابھی کا میاب وکامران ہوگا، لیکن اس دسویں حصہ میں ارکان اربعہ ضرور شامل ہوں۔


2268- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: " هَاهُنَا أَرْضُ الْفِتَنِ، وَأَشَارَ إِلَى الْمَشْرِقِ يَعْنِي حَيْثُ يَطْلُعُ جِذْلُ الشَّيْطَانِ- أَوْ قَالَ قَرْنُ الشَّيْطَانِ-".
هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الفتن ۱۶ (۷۹۰۲-۷۰۹۴)، م/الفتن ۱۶ (۲۹۰۵) (تحفۃ الأشراف: ۶۹۳۹) (صحیح)
۲۲۶۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ منبرپرکھڑے ہوئے اورفرمایا:'' فتنے کی سرزمین وہاں ہے اورآپ نے مشرق (پورب)کی طرف اشارہ کیا یعنی جہاں سے شیطان کی شاخ یا سینگ نکلتی ہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : مفہوم یہ ہے فتنہ کا ظہور مدینہ کی مشرقی جہت (عراق) سے ہوگا۔


2269- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "تَخْرُجُ مِنْ خُرَاسَانَ رَايَاتٌ سُودٌ لاَ يَرُدُّهَا شَيْئٌ حَتَّى تُنْصَبَ بِإِيلِيَائَ". هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۸۹) (ضعیف الإسناد)
(سندمیں رشدین بن سعدضعیف راوی ہیں)
۲۲۶۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' خراسان سے کالے جھنڈے نکلیں گے، ان جھنڈوں کوکوئی چیزپھیرنہیں سکے گی یہاں تک کہ (فلسطین کے شہر) ایلیاء میں یہ نصب کیے جائیں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

32- كِتَاب الرُّؤْيَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۳۲- کتاب: خواب کے آداب واحکام


1- بَاب أَنَّ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ
۱-باب: مومن کاخواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے​


2270- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ تَكْذِبُ، وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا، وَرُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ، وَالرُّؤْيَا ثَلاَثٌ: فَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ بُشْرَى مِنَ اللهِ، وَالرُّؤْيَا مِنْ تَحْزِينِ الشَّيْطَانِ، وَالرُّؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ بِهَا الرَّجُلُ نَفْسَهُ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ فَلْيَقُمْ فَلْيَتْفُلْ وَلاَ يُحَدِّثْ بِهَا النَّاسَ"، قَالَ: "وَأُحِبُّ الْقَيْدَ فِي النَّوْمِ، وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ". قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/التعبیر ۲۶ (۷۰۱۷)، م/الرؤیا ۱ (۲۲۶۲)، د/الأدب ۹۶ (۵۰۱۹)، ق/الرؤیا ۹ (۳۹۱۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۴۴)، دي/الرؤیا ۲ (۲۱۸۳) (صحیح)
۲۲۷۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب زمانہ قریب ہوجائے گا ۱؎ تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، ان میں سب سے زیادہ سچے خواب والا وہ ہوگاجس کی باتیں زیادہ سچی ہوں گی ، مسلمان کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۲؎ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں،بہتراوراچھے خواب اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں، کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف ورنج کاباعث ہوتے ہیں، اورکچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں ،لہذا جب تم میں سے کوئی ایساخواب دیکھے جسے وہ ناپسندکرتا ہے توکھڑا ہوکرتھوکے اوراسے لوگوں سے نہ بیان کرے'' ، آپ نے فرمایا:'' میں خواب میں قید (پیرمیں بیڑی پہننا)پسندکرتاہوں اورطوق کو ناپسندکرتاہوں ۳؎ ، قیدسے مراددین پرثابت قدمی ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : زمانہ قریب ہو نے کا مطلب تین طرح سے بیان کیاجاتاہے : پہلامطلب یہ ہے کہ اس سے مرادقرب قیامت ہے اور اس وقت کا خواب کثرت سے صحیح اورسچ ثابت ہوگا، دوسرامطلب یہ ہے کہ اس سے مراددن اور رات کا برابرہونا ہے ، تیسرامطلب یہ ہے کہ اس سے مرادزمانہ کا چھوٹاہونا ہے یعنی ایک سال ایک ماہ کے برابر، ایک ماہ ہفتہ کے برابراورایک ہفتہ ایک دن کے برابر اور ایک دن ایک گھڑی کے برابرہوگا۔
وضاحت ۲؎ : اس کے دومفہوم ہوسکتے ہیں:پہلا مفہوم یہ ہے کہ مومن کا خواب صحیح اورسچ ہوتا ہے ، دوسرامفہوم یہ ہے کہ ابتدائی دور میں چھ ما ہ تک آپ کے پاس وحی خواب کی شکل میں آتی تھی ، یہ مدت آپ کی نبوت کے کامل مدت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اس طرح سچاخواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ بنتاہے ۔
وضاحت ۳؎ : کیونکہ طوق پہننے سے اشارہ قرض داررہنے ، کسی کے مظالم کاشکاربننے اورمحکوم علیہ ہونے کی جانب ہوتا ہے۔


2271- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا، يُحَدِّثُ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ وَأَبِي سَعِيدٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَوْفِ بْنِ مَالِكٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ. قَالَ: وَحَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/التعبیر ۴ (۶۹۸۷)، م/الرؤیا ۱ (۲۶۶۴)، د/الأدب ۹۶ (۵۰۱۸) (تحفۃ الأشراف: ۵۰۶۹)، ودي/الرؤیا ۲ (۲۱۸۳) (صحیح)
۲۲۷۱- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عبادہ کی حدیث صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابورزین عقیلی ، ابوسعیدخدری، عبداللہ بن عمرو، عوف بن مالک ، ابن عمراورانس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2- بَاب ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ وَبَقِيَتِ الْمُبَشِّرَاتُ
۲-باب: نبوت کے ختم ہو نے اوربشارتوں کے باقی رہنے کا بیان​


2272- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ - يَعْنِي ابْنَ زيَادٍ - حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطَعَتْ، فَلاَ رَسُولَ بَعْدِي وَلاَ نَبِيَّ" قَالَ: فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: "لَكِنِ الْمُبَشِّرَاتُ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ: "رُؤْيَا الْمُسْلِمِ، وَهِيَ جُزْئٌ مِنْ أَجْزَائِ النُّبُوَّةِ".
وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأُمِّ كُرْزٍ وَأَبِي أَسِيدٍ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر خ/التعبیر ۲ (۶۹۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۲)، وط/الرؤیا ۱ (۱)، وحم (۳/۶۷) (صحیح)
۲۲۷۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' رسالت اورنبوت کاسلسلہ ختم ہوچکا ہے ، لہذا میرے بعدکوئی رسول اورکوئی نبی نہ ہوگا ''، انس کہتے ہیں: یہ بات لوگوں پر گراں گزری تو آپ نے فرمایا:'' البتہ بشارتیں باقی ہیں''، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بشارتیں کیاہیں؟ آپ نے فرمایا:'' مسلمان کاخواب اوریہ نبوت کا ایک حصہ ہے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے یعنی مختاربن فلفل کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ ، حذیفہ بن اسید ، ابن عباس، ام کُرز اورابواسید رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : نبی اکرمﷺکی بعثت اس امت کے لیے سب سے عظیم بشارت تھی ، اللہ رب العالمین نے نبی اکرمﷺ کومبعوث فرما کر جو احسان اس امت پرکیا ہے ایسااحسان کسی دوسری امت پرنہیں کیا، اسے اسلام جیسی نعمت سے سرفرازکیا،رب العالمین اپنے اس احسان کا ذکرکچھ اس طرح فرمارہا ہے{لَقَدْ مَنَّ اللهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ ...} (آل عمران: 164) آپ کی ذات گرامی اس امت کے لیے سراپابشارت ہی بشارت تھی، دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعدآپ کے فرمان کے مطابق بشارتوں میں سے اچھے خواب کے علاوہ کوئی دوسری چیز باتی نہ رہ گئی۔
 
Top