• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3- بَاب قَوْلِهِ لَهُمْ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا
۳-باب: آیت کریمہ: ''لَهُمْ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا''(ان کے لیے دنیاوی زندگی میں بشارت ہے )کی تفسیر کابیان​


2273- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ، عَنْ قَوْلِ اللهِ تَعَالَى: {لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا} فَقَالَ: مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرُكَ إِلاَّ رَجُلٌ وَاحِدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ فَقَالَ: "مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرُكَ مُنْذُ أُنْزِلَتْ هِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ، يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر یونس (۳۱۰۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۷۷) (صحیح)
( سند میں ایک مبہم راوی ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، دیکھیے الصحیحہ رقم: ۱۷۸۶)
۲۲۷۳- عطاء بن یسار مصرکے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول ''لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا''(یونس: ۶۴) (ان کے لیے دنیاوی زندگی میں بشارت ہے) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہﷺ سے اس کے بارے میں پوچھاہے ، تمہارے سوا صرف ایک آدمی نے مجھ سے پوچھاہے ، میں نے رسول اللہﷺ سے اس کے بارے میں پوچھاتوآپ نے فرمایا: ''جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے اس کے بارے میں تمہارے سوا کسی نے نہیں پوچھا ، اس سے مراد نیک اوراچھے خواب ہیں جسے مسلمان دیکھتا ہے یااسے دکھایا جاتا ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔


2274- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "أَصْدَقُ الرُّؤْيَا بِالأَسْحَارِ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۰۵۲)، وانظر دي/الرؤیا ۹ (۲۱۹۲) (ضعیف)
(سندمیں دراج بن سمعان ابوالسمح کی ابوالہیثم سے روایت ضعیف ہے، اورابولہیعہ میں بھی حافظہ میں اختلاط (گڑبڑی) کی وجہ سے ضعیف ہیں)
۲۲۷۴- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' سچے خواب وہ ہیں جو سحری (صبح) کے وقت آتے ہیں''۔


2275- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، وَعِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: نُبِّئْتُ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ عَنْ قَوْلِهِ {لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا} قَالَ: "هِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُؤْمِنُ أَوْ تُرَى لَهُ". قَالَ: حَرْبٌ فِي حَدِيثِهِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: ق/الرؤیا ۱ (۳۸۹۸) (تحفۃ الأشراف: ۵۱۲۳) (صحیح)
(ابن ماجہ کی سند متصل ہے)
۲۲۷۵- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ سے اللہ تعالیٰ کے آیت کریمہ: {لَهُمْ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا}کے بارے میں پوچھاتو آپ نے فرمایا:'' اس سے مراد اچھے اورنیک خواب ہیں جسے مومن دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- حرب نے اپنی حدیث میں یحیی بن ابی کثیرسے عنعنہ کے بجائے صیغہ تحدیث''حدثني'' کے صیغے کے ساتھ روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4- بَاب مَا جَاءَ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي
۴-باب: نبی اکرمﷺ کے فرمان: ''مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي'' کا بیان​


2276- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ بِي". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي قَتَادَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي بَكْرَةَ وَأَبِي جُحَيْفَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/الرؤیا ۲ (۳۹۰۰) (تحفۃ الأشراف: ۹۵۰۹)، وحم (۱/۳۷۵، ۴۰۰، ۴۴۰)، ودي/الرؤیا ۴ (۲۱۸۵) (صحیح)
۲۲۷۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا ، اس لیے کہ شیطان میری شکل اختیارنہیں کرسکتا ہے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابوہریرہ ، ابوقتادہ ، ابن عباس ، ابوسعیدخدری ، جابر، انس، ابومالک اشجعی کے والد، ابوبکرہ اورابوحجیفہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4- بَاب مَا جَاءَ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي
۴-باب: نبی اکرمﷺ کے فرمان: ''مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي'' کا بیان​


2276- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ بِي". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي قَتَادَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي بَكْرَةَ وَأَبِي جُحَيْفَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/الرؤیا ۲ (۳۹۰۰) (تحفۃ الأشراف: ۹۵۰۹)، وحم (۱/۳۷۵، ۴۰۰، ۴۴۰)، ودي/الرؤیا ۴ (۲۱۸۵) (صحیح)
۲۲۷۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا ، اس لیے کہ شیطان میری شکل اختیارنہیں کرسکتا ہے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابوہریرہ ، ابوقتادہ ، ابن عباس ، ابوسعیدخدری ، جابر، انس، ابومالک اشجعی کے والد، ابوبکرہ اورابوحجیفہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5- بَاب إِذَا رَأَى فِي الْمَنَامِ مَا يَكْرَهُ مَا يَصْنَعُ
۵-باب: خواب میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھنے پر کیا کرنا چاہئے ؟​


2277- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "الرُّؤْيَا مِنَ اللهِ وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ، فَلْيَنْفُثْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لاَ تَضُرُّهُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرٍ وَأَنَسٍ، قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱۱ (۳۲۹۲)، والتعبیر ۴ (۶۹۸۶)، م/الرؤیا ۱ (۲۲۶۱)، د/الأدب ۹۶ (۵۰۲۱)، ق/الرؤیا ۳ (۳۹۰۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۳۵)، وط/الرؤیا ۱ (۴)، ودي/الرؤیا ۵ (۲۱۸۷) (صحیح)
۲۲۷۷- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں، اوربرے خواب شیطان کی طرف سے ،لہذا جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو تین بار اپنے بائیں طرف تھوکے اوراس کے شرسے اللہ کی پناہ مانگے، ایساکرنے پر وہ اسے نقصان نہیں پہنچاسکتا ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، ابوسعید ، جابراورانس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6- بَاب مَا جَاءَ فِي تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا
۶-باب: خواب کی تعبیرکابیان​


2278- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَائٍ، قَال: سَمِعْتُ وَكِيعَ بْنَ عُدُسٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْئٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ، وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يَتَحَدَّثْ بِهَا، فَإِذَا تَحَدَّثَ بِهَا سَقَطَتْ" قَالَ: وَأَحْسَبُهُ، قَالَ: وَلاَ يُحَدِّثُ بِهَا إِلاَّ لَبِيبًا أَوْ حَبِيبًا.
* تخريج: د/الأدب ۹۶ (۵۰۲۰)، ق/الرؤیا ۶ (۳۹۱۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۴)، و دي/الرؤیا ۱۱ (۲۱۹۴) (صحیح)
۲۲۷۸- ابورزین عقیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' مومن کا خواب نبوت کا چالیسواں حصہ ہے اورخواب کی جب تک تعبیرنہ بیان کی جائے وہ ایک پرندے کے پنجہ میں ہوتا ہے ،پھر جب تعبیر بیان کردی جاتی ہے تووہ واقع ہوجاتاہے ۱؎ ''، ابو رزین کہتے ہیں: میرا خیال ہے آپ نے یہ بھی فرمایا:'' خواب صرف اس سے بیان کرو جو عقل مندہویاجس سے تمہاری دوستی ہو''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس خواب کی تعبیرجب تک بیان نہیں کی جاتی یہ خواب معلق رہتا ہے ، اس کے لیے ٹھہراؤنہیں ہوتا، تعبیرآجانے کے بعدہی اسے قرارحاصل ہوتا ہے۔


2279- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى ابْنِ عَطَائٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "رُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ، وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا، فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا وَقَعَتْ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو رَزِينٍ الْعُقَيْلِيُّ اسْمُهُ لَقِيطُ بْنُ عَامِرٍ، وَرَوَى حَمَّادُ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَائٍ، فَقَالَ عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ، و قَالَ شُعْبَةُ: وَأَبُوعَوَانَةَ وَهُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَائٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ وَهَذَا أَصَحُّ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۲۷۹- ابورزین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' مسلمان کاخواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتاہے اورخواب کی جب تک تعبیرنہ بیان کی جائے وہ ایک پرندے کے پنجہ میں ہوتاہے پھرجب تعبیربیان کردی جاتی ہے تووہ واقع ہوجاتا ہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- ابورزین عقیلی کا نام لقیط بن عامرہے ، ۳- حماد بن سلمہ نے اسے یعلی بن عطاء سے روایت کرتے ہوے ''وكيع بن حدس''کہا ہے جب کہ شعبہ ، ابوعوانہ اورہشیم نے اسے یعلی بن عطاسے روایت کرتے ہوے ''وكيع بن عدس''کہا ہے اور یہ زیادہ صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- بَاب فِي تَأْوِيلِ الرُّؤْيَا مَا يُسْتَحَبُّ مِنْهَا وَمَا يُكْرَهُ
۷-باب: خوابوں کی تعبیراوراچھے برے خواب کابیان​


2280- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِ اللهِ السَّلِيمِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الرُّؤْيَا ثَلاَثٌ: فَرُؤْيَا حَقٌّ، وَرُؤْيَا يُحَدِّثُ بِهَا الرَّجُلُ نَفْسَهُ، وَرُؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَمَنْ رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ" وَكَانَ يَقُولُ: "يُعْجِبُنِي الْقَيْدُ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ"، وَكَانَ يَقُولُ: "مَنْ رَآنِي فَإِنِّي أَنَا هُوَ فَإِنَّهُ لَيْسَ لِلشَّيْطَانِ أَنْ يَتَمَثَّلَ بِي" وَكَانَ يَقُولُ: "لاَ تُقَصُّ الرُّؤْيَا إِلاَّ عَلَى عَالِمٍ أَوْ نَاصِحٍ".
وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَأَبِي بَكْرَةَ وَأُمِّ الْعَلاَئِ وَابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَةَ وَأَبِي مُوسَى وَجَابِرٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (وھو طرف من الحدیث الأول في الکتاب رقم ۲۲۷۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۹۶) (صحیح)
۲۲۸۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' خواب تین قسم کے ہوتے ہیں، ایک خواب وہ ہے جوسچاہوتاہے ، ایک خواب وہ ہے کہ آدمی جوکچھ سوچتارہتا ہے ،اسی کو خواب میں دیکھتا ہے، اورایک خواب ایساہے جوشیطان کی طرف سے ہوتا ہے اورغم وصدمہ کاسبب ہوتا ہے، لہذا جو شخص خواب میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو اسے چاہئے کہ وہ اٹھ کر صلاۃ پڑھے، آپﷺ کہا کرتے تھے:'' مجھے خواب میں بیڑی کادیکھنااچھالگتاہے اور طوق دیکھنے کو میں ناپسندکرتاہوں، بیڑی کی تعبیردین پر ثابت قدمی (جمے رہنا) ہے'' ، آپﷺ کہاکرتے تھے: ''جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو وہ میں ہی ہوں، اس لیے کہ شیطان میری شکل نہیں اپناسکتا ہے ''، آپ ﷺفرمایا کرتے تھے: ''خواب کسی عالم یا خیرخواہ سے ہی بیان کیا جائے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں انس ، ابوبکرہ ، ام العلاء ، ابن عمر، عائشہ، ابوموسیٰ ، جابر، ابوسعیدخدری، ابن عباس اورعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8- بَاب فِي الَّذِي يَكْذِبُ فِي حُلْمِهِ
۸-باب: خواب کے بارے میں جھوٹ بولنے والے کابیان​


2281- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالأَعْلَى، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ كَذَبَ فِي حُلْمِهِ كُلِّفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَقْدَ شَعِيرَةٍ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۷۲)، وانظر حم (۱/۷۶، ۹۰، ۱۳۱) (صحیح)
۲۲۸۱- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جوشخص جھوٹا خواب بیان کرے ، قیامت کے دن اسے جوکے درمیان گرہ لگانے پرمکلف کیاجائے گا''۔


2282- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِالأَعْلَى، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ. قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي شُرَيْحٍ وَوَاثِلَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ الْحَدِيثِ الأَوَّلِ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۲۸۲- اس سندسے بھی علی رضی اللہ عنہ نبی اکرمﷺ کے واسطہ سے اسی جیسی حدیث روایت کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- یہ حدیث پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،۳- اس باب میں ابن عباس،ابوہریرہ، ابوشریح اورواثلہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2283- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ تَحَلَّمَ كَاذِبًا كُلِّفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَيْنِ وَلَنْ يَعْقِدَ بَيْنَهُمَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/التعبیر ۴۵ (۷۰۴۲)، د/الأدب ۹۶ (۵۰۲۴)، ق/الرؤیا ۸ (۳۹۱۶) (تحفۃ الأشراف: ۹۵۸۶)، وحم (۱/۲۱۶، ۶۴۶، ۳۵۹) (وانظر تخریج حدیث رقم ۱۷۵۱) (صحیح)
۲۲۸۳- عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جو شخص جھوٹاخواب بیان کرے تو قیامت کے دن دوجوکے درمیان گرہ لگانے پر مکلف کیاجائے گا اوروہ ان دونوں کے درمیان گرہ ہرگزنہیں لگاسکے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- بَاب فِي رُؤْيَا النَّبِيِّ ﷺ اللَّبَنَ وَالْقُمُصَ
۹-باب: نبی اکرمﷺ کاخواب میں دودھ اورقمیص دیکھنے کابیان​


2284- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ، ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ" قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَارَسُولَ اللهِ! قَالَ: "الْعِلْمَ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي بَكْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ سَلاَمٍ وَخُزَيْمَةَ وَالطُّفَيْلِ بْنِ سَخْبَرَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ وَجَابِرٍ، قَالَ: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/العلم ۲۲ (۸۲)، وفضائل الصحابۃ ۶ (۳۶۸۱)، والتعبیر ۱۵ (۷۰۰۶)، و ۱۶ (۷۰۰۷)، و ۳۴ (۷۰۲۷)، و ۳۷ (۷۰۳۲)، م/فضائل الصحابۃ ۲ (۲۳۹۱)، ویأتي عند المؤلف في المناقب ۱۸ (۳۶۸۷) (تحفۃ الأشراف: ۶۷۰۰) (صحیح)
۲۲۸۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے سنا:'' میں سویا ہواتھا کہ اس دوران میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لا یاگیا ، میں نے اس سے پیاپھر اپناجھوٹا عمربن خطاب کو دے دیا، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! آپ نے اس کی کیا تعبیرکی ؟'' فرمایا:'' علم سے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر کی حدیث صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوبکرہ ، ابن عباس، عبداللہ بن سلام ، خزیمہ، طفیل بن سخبرہ ، ابوامامہ اورجابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : علم سے اس کی تعبیربیان کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح دودھ میں بکثرت فائدے ہیں اوررب العالمین اسے گوبر اور خون کے درمیان سے نکالتا ہے اسی طرح علم کے فوائدبے انتہاہیں،اسے بھی رب العالمین شک اورجہالت کے درمیان سے نکالتا ہے پھراپنے بندوں میں سے جسے چاہتاہے اس سے نوازتاہے۔


2285- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحمَّدٍ الْحَرِيرِيُّ الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ، وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ، فَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ" قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَارَسُولَ اللهِ! قَالَ: "الدِّينَ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف وانظر مابعدہ (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۲۹) (صحیح)
۲۲۸۵- ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہما بعض صحابہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''میں سویا ہوا تھا دیکھا : لوگ میرے سامنے پیش کیے جارہے ہیں اوروہ قمیص پہنے ہوے ہیں، بعض کی قمیص چھاتی تک پہنچ رہی تھی اوربعض کی اس سے نیچے تک پہنچ رہی تھی ، پھر میرے سامنے عمرکو پیش کیاگیاان کے جسم پرجو قمیص تھی وہ اسے گھسیٹ رہے تھے'' ، صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیرکی؟آپ نے فرمایا:'' دین سے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی عمر رضی اللہ عنہ اپنے دین میں اس طرح کامل ہیں اور اسے اس طرح مضبوطی سے پکڑرکھاہے کہ عمرکادین ان کے لیے اٹھتے، بیٹھتے ، سوتے جاگتے ایک محافظ کی طرح ہے، جس طرح قمیص جسم کی حفاظت کرتی ہے گویا عمردینی اعتبارسے اورلوگوں کی بنسبت بہت آگے ہیں اوران کے دین سے جس طرح فائدہ پہنچ رہاہے اسی طرح ان کے مرنے کے بعد لوگ ان کے دینی کاموں اور ان کے چھوڑے ہوئے اچھے آثارسے فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔


2286- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحِ ابْنِ كَيْسَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، قَالَ وَهَذَا أَصَحُّ.
* تخريج: خ/الإیمان ۱۵ (۲۳)، ومناقب الصحابۃ ۶ (۳۶۹۱)، والتعبیر ۱۷ (۷۰۰۸)، و ۱۸ (۷۰۰۹)، م/فضائل الصحابۃ ۲ (۲۳۹۰)، ن/الإیمان ۱۸ (۵۰۱۴) (تحفۃ الأشراف: ۳۹۶۱)، وحم (۳/۸۶) (صحیح)
۲۲۸۶- اس سند سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی اکرمﷺ سے اسی جیسی اوراسی معنی کی حدیث روایت کرتے ہیں ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ زیادہ صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب مَا جَاءَ فِي رُؤْيَا النَّبِيِّ ﷺ الْمِيزَانَ وَالدَّلْوَ
۱۰-باب: نبی اکرمﷺ کاخواب میں ترازواورڈول دیکھنے کابیان​


2287- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "ذَاتَ يَوْمٍ مَنْ رَأَى مِنْكُمْ رُؤْيَا؟" فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، رَأَيْتُ كَأَنَّ مِيزَانًا نَزَلَ مِنَ السَّمَائِ، فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَرَجَحْتَ أَنْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، وَوُزِنَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَحَ عُمَرُ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ، فَرَأَيْنَا الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللهِ ﷺ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/السنۃ ۹ (۴۶۳۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۶۲)، وحم (۵/۴۴، ۵۰) (صحیح)
۲۲۸۷- ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ایک دن فرمایا:'' تم میں سے کس نے خواب دیکھاہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں نے دیکھاکہ آسمان سے ایک ترازواترا،آپ اورابوبکرتولے گئے تو آپ ابوبکرسے بھاری نکلے ، ابوبکر اورعمرتولے گئے ، تو ابوبکربھاری نکلے ،عمراورعثمان تولے گئے تو عمربھاری نکلے پھر ترازواٹھالیا گیا، ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ﷺکے چہرے پر ناگواری کے آثاردیکھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : ناگواری کا سبب یہ تھا کہ میزان کے اٹھالیے جانے کا مفہوم یہ نکلاکہ عمرکے بعدفتنوں کاآغازہوجائے گا، واللہ اعلم۔


2288- حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنْ وَرَقَةَ، فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ: إِنَّهُ كَانَ صَدَّقَكَ وَلَكِنَّهُ مَاتَ قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أُرِيتُهُ فِي الْمَنَامِ وَعَلَيْهِ ثِيَابٌ بَيَاضٌ، وَلَوْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَكَانَ عَلَيْهِ لِبَاسٌ غَيْرُ ذَلِكَ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِالْقَوِيِّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۳۶) (ضعیف)
(سندمیں عثمان بن عبد الرحمن متروک الحدیث راوی ہے، خود متن سے بھی اس حدیث کا منکر ہونا واضح ہے)
۲۲۸۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہﷺ سے ورقہ (بن نوفل) کے بارے میں پوچھا گیا تو خدیجہ نے کہا: انہوں نے رسول اللہﷺکی تصدیق کی تھی مگروہ آپ کی نبوت کے ظہورسے پہلے وفات پاگئے، یہ سن کر رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' مجھے خواب میں انہیں دکھایاگیاہے،اس وقت ان کے جسم پر سفید کپڑے تھے، اگروہ جہنمی ہوتے تو ان کے جسم پرکوئی دوسرا لباس ہوتا'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- محدثین کے نزدیک عثمان بن عبدالرحمن قوی نہیں ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں دلیل ہے کہ اگرکوئی مسلمان خواب میں اپنے کسی مرے ہوئے مسلمان بھائی کے جسم پرسفیدکپڑادیکھے تو یہ اس کے حسن حال کی پیشین گوئی ہے کہ وہ جنتی ہے ، ورقہ بن نوفل خدیجہ رضی اللہ عنہا کے چچیرے بھائی تھے انہو ں نے آپ ﷺ کا حال سن کرآپ کی رسالت کی تصدیق کی تھی اورکہاتھا کہ جوفرشتہ تمہارے پاس آتاہے وہ ناموس اکبرہے ، اپنے بڑھاپے پرافسوس کرتے ہوئے کہاتھاکہ اگرمیں زندہ رہا تواس وقت آپ کاساتھ ضروردوں گاجس وقت آپ کی قوم آپ کوگھرسے نکال دے گی۔


2289- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ ﷺ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، قَالَ: "رَأَيْتُ النَّاسَ اجْتَمَعُوا فَنَزَعَ أَبُو بَكْرٍ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ فِيهِ ضَعْفٌ وَاللهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ قَامَ عُمَرُ فَنَزَعَ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: خ/المناقب ۲۵ (۳۶۳۳)، وفضائل الصحابۃ ۵ (۳۶۷۶)، و ۶ (۳۶۸۲)، والتعبیر ۲۸ (۷۰۱۹)، و ۲۹ (۷۰۲۰)، م/فضائل الصحابۃ ۲ (۲۳۹۳) (تحفۃ الأشراف: ۷۰۲۲) (صحیح)
۲۲۸۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نبی اکرمﷺ کے اس خواب کے بار ے میں مروی ہے جس میں آپ نے ابوبکر اور عمرکودیکھا ، آپ نے فرمایا:'' میں نے دیکھا کہ لوگ (ایک کنویں پر) جمع ہوگئے ہیں، پھر ابوبکرنے ایک یادوڈول کھینچے اوران کے کھینچنے میں کمزوری تھی اللہ ان کی مغفرت کرے، پھر عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوے اورانہوں نے ڈول کھینچا تو وہ ڈول بڑے ڈول میں بدل گیا ، میں نے کسی مضبوط اورطاقت ورشخص کو نہیں دیکھا جس نے ایساکام کیا ہو، یہاں تک کہ لوگوں نے اپنی آرام گاہوں میں جگہ پکڑی'' (یعنی سب آسودہ ہوگئے ۱ ؎ )۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت سے صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : اس سے مرادعمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی مضبوط خلافت وامارت کادورہے۔


2290- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللهِ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَائَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى قَامَتْ بِمَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ وَأَوَّلْتُهَا وَبَائَ الْمَدِينَةِ يُنْقَلُ إِلَى الْجُحْفَةِ". قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: خ/التعبیر ۴۱ (۷۰۳۸)، و ۴۲ (۷۰۳۹)، ۴۳ (۷۰۴۰)، ق/الرؤیا ۱۰ (۳۹۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۲۳)، ودي/الرؤیا ۱۳ (۲۲۰۷) (صحیح)
۲۲۹۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے نبی اکرمﷺ کے خواب کے بارے میں روایت ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ''میں نے پراگندہ بالوں والی ایک کالی عورت کو دیکھا جو مدینہ سے نکلی اورمہیعہ میں ٹھہرگئی (مهيعه،جحفه کا دوسرانام ہے)،میں نے اس کی تعبیریہ کی کہ وہ مدینہ کی (بخاروالی) وباہے جو جحفہ چلی جائے گی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔


2291- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "فِي آخِرِ الزَّمَانِ لاَتَكَادُ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ تَكْذِبُ وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا، وَالرُّؤْيَا ثَلاَثٌ: الْحَسَنَةُ بُشْرَى مِنَ اللهِ، وَالرُّؤْيَا يُحَدِّثُ الرَّجُلُ بِهَا نَفْسَهُ، وَالرُّؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا يَكْرَهُهَا فَلاَ يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا وَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: يُعْجِبُنِي الْقَيْدُ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ، قَالَ: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْئٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَيُّوبَ مَرْفُوعًا، وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ وَوَقَفَهُ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۲۷۰ و۲۲۸۰) (صحیح)
۲۲۹۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' آخروقت میں مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، اورخواب ان لوگوں کاسچاہوگا جن کی باتیں زیادہ سچی ہوں گی، خواب تین قسم کے ہوتے ہیں: اچھے خواب جواللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں، وہ خواب جسے انسان دل میں سوچتارہتا ہے ، اوروہ خواب جو شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور غم کاسبب ہوتا ہے ، لہذاجب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خوب دیکھے تواسے کسی سے بیان نہ کرے، اسے چاہئے کہ اٹھ کر صلاۃ پڑھے'' ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں خواب میں قیددیکھنااچھاسمجھتاہوں اوربیڑی دیکھنا برا سمجھتا ہوں، قیدکی تعبیرثابت قدمی ہے''، ابوہریرہ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' مومن کاخواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سے یہ حدیث مرفوعاً روایت کی ہے اورحماد بن زیدنے ایوب سے اسے موقوفاًروایت کیا ہے۔


2292- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ عَنْ شُعَيْبٍ، وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، وَهُوَ عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، فَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ أَنْفُخَهُمَا، فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا، فَأَوَّلْتُهُمَا كَاذِبَيْنِ يَخْرُجَانِ مِنْ بَعْدِي، يُقَالُ لأَحَدِهِمَا مُسَيْلِمَةُ صَاحِبُ الْيَمَامَةِ وَالْعَنْسِيُّ صَاحِبُ صَنْعَائَ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: خ/المناقب ۲۵ (۳۶۲۱)، والمغازي ۷۰ (۴۳۷۴، ۴۳۷۵)، و ۷۱ (۴۳۷۹)، والتعبیر ۳۸ (۷۰۳۴)، و ۴۰ (۷۰۳۷)، م/الرؤیا ۴ (۲۲۷۴)، ق/الرؤیا ۱۰ (۳۹۲۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۷۴)، وحم (۲/۳۱۹، ۳۲۸، ۳۴۴) (صحیح)
۲۲۹۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' میں نے خواب میں دیکھاکہ میرے ہاتھ میں سونے کے دوکنگن ہیں، ان کے حال نے مجھے غم میں ڈال دیا ، پھر مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونکوں ، لہذا میں نے پھونکاتو وہ دونوں اڑگئے ، میں نے ان دونوں کنگنوں کی تعبیر (نبوت کا دعوی کرنے والے) دوجھوٹوں سے کی جو میرے بعدنکلیں گے : ایک کانام مسیلمہ ہوگا جویمامہ کارہنے والا ہوگا اوردوسرے کانام عنسی ہوگا ، جو صنعاء کارہنے والا ہوگا'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : نبی اکرمﷺ کاخواب میں یہ دیکھناکہ آپ سونے کا دوکنگن پہنے ہوئے ہیں،جب کہ یہ عورتوں کا زیورہے اس طرف اشارہ تھا کہ دوجھوٹے دعویدارایسی بات کادعوی کریں گے جس کے وہ حقدارنہ ہوں گے یعنی نبوت کا دعوی ، اورپھونک مارنے سے ان کا اڑجانااس سے اشارہ تھا کہ آپ کے کام کے سامنے ان کی باتوں کا کوئی وزن نہ ہوگاوہ لاشیٔ کے مثل ہوں گے ۔اورانہیں ختم کردیاجائے گا ۔


2293- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ عَبْدِاللهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلاً جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ ظُلَّةً يَنْطِفُ مِنْهَا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ، وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَسْتَقُونَ بِأَيْدِيهِمْ، فَالْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ، وَرَأَيْتُ سَبَبًا وَاصِلاً مِنَ السَّمَائِ إِلَى الأَرْضِ، وَأَرَاكَ يَارَسُولَ اللهِ! أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَكَ فَعَلاَ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ فَعَلاَ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ فَقُطِعَ بِهِ، ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلاَ بِهِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَيْ رَسُولَ اللهِ - بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي - وَاللهِ! لَتَدَعَنِّي أَعْبُرُهَا، فَقَالَ: "اعْبُرْهَا" فَقَالَ: أَمَّا الظُّلَّةُ فَظُلَّةُ الإِسْلاَمِ، وَأَمَّا مَايَنْطِفُ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ فَهُوَ الْقُرْآنُ لِينُهُ وَحَلاَوَتُهُ، وَأَمَّا الْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ فَهُوَ الْمُسْتَكْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ مِنْهُ، وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَائِ إِلَى الأَرْضِ فَهُوَ الْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ، فَأَخَذْتَ بِهِ فَيُعْلِيكَ اللهُ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ، ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو، أَيْ رَسُولَ اللهِ لَتُحَدِّثَنِّي أَصَبْتُ أَوْ أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا" قَالَ: أَقْسَمْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَتُخْبِرَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "لاَ تُقْسِمْ" قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الأیمان والنذور ۱۳ (۳۲۶۸)، ق/الرؤیا ۱۰ (۳۹۱۸)، وانظر أیضا: خ/التعبیر ۱۱ (۷۰۰۰)، و ۴۷ (۷۰۴۶)، وم/الرؤیا ۳ (۲۲۶۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۷۵) (صحیح)
۲۲۹۳- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے: ایک آدمی نے نبی اکرمﷺ کے پاس آکرکہا: میں نے رات کوخواب میں بادل کا ایک ٹکڑادیکھا جس سے گھی اورشہد ٹپک رہا تھا ، اورلوگوں کو میں نے دیکھا وہ اپنے ہاتھوں میں لے کراسے پی رہے ہیں، کسی نے زیادہ پیااورکسی نے کم ، اورمیں نے ایک رسی دیکھی جو آسمان سے زمین تک لٹک رہی تھی ، اللہ کے رسول! اورمیں نے آپ کو دیکھاکہ آپ وہ رسی پکڑکراوپر چلے گئے ، پھر آپ کے بعد ایک اورشخص اسے پکڑکر اوپر چلاگیا ، پھر اس کے بعد ایک اورشخص نے پکڑاوروہ بھی اوپرچلاگیا، پھر اسے ایک اورآدمی نے پکڑاتورسی ٹوٹ گئی، پھروہ جوڑدی گئی تو وہ بھی اوپر چلا گیا ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول!- میرے باپ ماں آپ پر قربان ہوں- اللہ کی قسم! مجھے اس کی تعبیربیان کرنے کی اجازت دیجئے ، آپ نے فرمایا:'' بیان کرو''، ابوبکر نے کہا: ابرکے ٹکڑے سے مراداسلام ہے اوراس سے جو گھی اورشہدٹپک رہا تھا وہ قرآن ہے اوراس کی شیرینی اورنرمی مرادہے، زیادہ اورکم پینے والوں سے مراد قرآن حاصل کرنے والے ہیں، اورآسمان سے زمین تک لٹکنے والی اس رسی سے مرادحق ہے جس پر آپ قائم ہیں، آپ اسے پکڑے ہوئے ہیں پھر اللہ تعالیٰ آپ کو اوپر اٹھالے گا، پھر اس کے بعد ایک اورآدمی پکڑے گا اوروہ بھی پکڑکراوپرچڑھ جائے گا ،اس کے بعد ایک اورآدمی پکڑے گا ، تو وہ بھی پکڑ کر اوپر چڑھ جائے گا، پھر اس کے بعد ایک تیسراآدمی پکڑے گا تو رسی ٹوٹ جائے گی، پھر اس کے لیے جوڑدی جائے گی اور وہ بھی چڑھ جائے گا، اللہ کے رسول! بتائیے میں نے صحیح بیان کیایاغلط؟نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''تم نے کچھ صحیح بیان کیا اور کچھ غلط ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے باپ ماں آپ پر قربان ! میں قسم دیتاہوں آپ بتائیے میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' قسم نہ دلاؤ '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : نبی اکرمﷺکا یہ فرماناکہ تم نے صحیح بیان کرنے کے ساتھ کچھ غلط بیان کیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے تعبیربیان کرنے میں کیا غلطی ہوئی تھی اس سلسلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں:بعض کا کہناہے کہ نبی اکرمﷺکی اجازت کے بغیرانہوں نے تعبیربیان کی یہ ان کی غلطی ہے، لیکن یہ قول صحیح نہیں ہے کیونکہ آپ ﷺنے انہیں بیان کرنے کی اجازت اپنے اس قول ''أعبرها''سے دے دی تھی، بعض کاکہناہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرمﷺسے آپ کے پوچھنے سے پہلے ہی تعبیربیان کرنے کی خواہش ظاہر کردی یہ ان کی غلطی تھی ،بعض کا کہنا ہے تعبیربیان کرنے میں غلطی واقع ہوئی تھی ،صحیح بات یہ ہے کہ اگرابوبکر رضی اللہ عنہ اس خواب کی تعبیر کے لیے اپنے آپ کوپیش نہ کرتے تو شایدآپ ﷺاس کی تعبیرخودبیان کرتے اورظاہرہے کہ آپ کی بیان کردہ تعبیراس امت کے لیے ایک بشارت ثابت ہوتی اوراس سے جوعلم حاصل ہوتا وہ یقینی ہوتانہ کہ ظنی واجتہادی، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ قسم کوپورا کرنااسی وقت ضروری ہے جب اس سے کسی شروفسادکا خطرہ نہ ہواوراگربات ایسی ہے توپھر قسم کوپوراکرنا ضروری نہیں۔


2294- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي رَجَائٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا صَلَّى بِنَا الصُّبْحَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ وَقَالَ: "هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا؟". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَوْفٍ وَجَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ أَبِي رَجَائٍ عَنْ سَمُرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي قِصَّةٍ طَوِيلَةٍ. قَالَ: وَهَكَذَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ وَهْبِ بْنِ جَرِيرٍ مُخْتَصَرًا.
* تخريج: خ/الجنائز ۹۳ (۱۳۸۶)، والتعبیر ۴۸ (۷۰۴۷)، م/الرؤیا ۴ (۲۲۷۵) (تحفۃ الأشراف: ۴۶۳۰) (صحیح)
۲۲۹۴- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ جب ہمیں فجر پڑھاکرفارغ ہوتے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اورفرماتے :'' کیا تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے؟ ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث ایک طویل قصے کے ضمن میں عوف اورجریربن حازم سے مروی ہے ، جسے یہ دونوں رجاء سے ،رجاء سمرہ سے اورسمرہ نبی اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں ۳- محمدبن بشارنے اسی طرح یہ حدیث وہب بن جریر سے اختصارکے ساتھ روایت کی ہے۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

33- كِتَاب الشَّهَادَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۳۳- کتاب: شہادت( گواہی) کے احکام ومسائل


1- بَاب مَا جَاءَ فِي الشُّهَدَائِ أَيُّهُمْ خَيْرٌ
۱-باب: سب سے اچھے گواہوں کابیان​


2295- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي عَمْرَةَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ الشُّهَدَائِ الَّذِي يَأْتِي بِالشَّهَادَةِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا".
* تخريج: م/الأقضیۃ ۹ (۱۷۱۹)، د/الأقضیۃ ۱۳ (۳۵۹۶)، ق/الأحکام ۲۸ (۲۳۶۴) (تحفۃ الأشراف: ۳۷۵۴)، وط/الأقضیۃ ۲ (۳) (صحیح)
۲۲۹۵- زیدبن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' کیا میں تمہیں سب سے اچھے گواہ کے بارے میں نہ بتادوں؟ سب سے اچھا گواہ وہ آدمی ہے جوگواہی طلب کیے جانے سے پہلے گواہی دے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس گواہی کی صورت یہ ہے کہ کسی شخص کا کوئی ایسامعاملہ درپیش ہے جس میں کسی گواہ کی ضرورت ہے اور اس کے علم کے مطابق اس معاملہ کا کوئی گواہ نہیں ہے، پھر اچانک ایک دوسرا شخص آئے اورخودسے اپنے آپ کو پیش کرے اوراس معاملہ کی گواہی دے تو اس حدیث میں ایسے ہی گواہ کو سب سے بہترگواہ کہاگیا ہے، معلوم ہواکہ کسی کے پاس اگرکوئی شہادت موجودہے تو اسے قاضی کے سامنے حاضرہوکرمعاملہ کے تصفیہ کی خاطرگواہی دینی چاہئے اسے اس کے لیے طلب کیاگیا ہویا نہ طلب کیا گیاہو۔


2296- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ نَحْوَهُ، وقَالَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ.
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَكْثَرُ النَّاسِ يَقُولُونَ: عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ وَاخْتَلَفُوا عَلَى مَالِكٍ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ، فَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي عَمْرَةَ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمْرَةَ، وَهُوَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ الأَنْصَارِيُّ، وَهَذَا أَصَحُّ، لأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ حَدِيثِ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ غَيْرُ هَذَا الْحَدِيثِ، وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ أَيْضًا وَأَبُو عَمْرَةَ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ وَلَهُ حَدِيثُ الْغُلُولِ وَأَكْثَرُ النَّاسِ يَقُولُونَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۲۹۶- اس سندسے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اکثرلوگوں نے اپنی روایت میں عبدالرحمن بن ابی عمرہ کہاہے۔ ۳- اس حدیث کی روایت کرنے میں مالک کے شاگردوں کا اختلاف ہے ،بعض راویوں نے اسے ابی عمرہ سے روایت کیا ہے، اور بعض نے ابن ابی عمرہ سے ، ان کانام عبدالرحمن بن ابی عمرہ انصاری ہے، ابن ابی عمرہ زیادہ صحیح ہے، کیوں کہ مالک کے سوا دوسرے راویوں نے ''عن عبدالرحمن بن أبي عمرة عن زيد بن خالد''کہاہے ''عن ابن أبي عمرة عن زيد بن خالد''کی سندسے اس کے علاوہ دوسری حدیث بھی مروی ہے ، اوروہ صحیح حدیث ہے ، ابوعمرہ زیدبن خالد جہنی کے آزادکردہ غلام تھے ، اورابوعمرہ کے واسطہ سے خالد سے حدیث غلول مروی ہے ، اکثرلوگ عبدالرحمن بن ابی عمرہ ہی کہتے ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مؤلف کے سوا ہر ایک کے یہاں ''ابن أبي عمرة'' ہی ہے۔


2297- حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ابْنُ بِنْتِ أَزْهَرَ السَّمَّانِ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا أُبَيُّ ابْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، حَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "خَيْرُ الشُّهَدَائِ مَنْ أَدَّى شَهَادَتَهُ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ)
۲۲۹۷- زیدبن خالدجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے سنا : ''سب سے بہترگواہ وہ ہے جوگواہی طلب کیے جانے سے پہلے اپنی گواہی کافریضہ اداکردے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے ۔
 
Top