- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
57-بَاب مَا جَاءَ فِي ذَهَابِ الْبَصَرِ
۵۷-باب: نابیناکی فضیلت کابیان
2400- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُوظِلاَلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ اللهَ يَقُولُ: إِذَا أَخَذْتُ كَرِيمَتَيْ عَبْدِي فِي الدُّنْيَا لَمْ يَكُنْ لَهُ جَزَائٌ عِنْدِي إِلاَّ الْجَنَّةَ".
وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو ظِلاَلٍ اسْمُهُ هِلالٌ.
* تخريج: خ/المرضی ۷ (تعلیقا عقب حدیث رقم ۵۶۵۳، وھو أیضا عن أنس نحوہ) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۳) (صحیح)
۲۴۰۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اللہ تعالیٰ فرماتاہے: جب میں اپنے بندے کی پیاری آنکھیں چھین لیتاہوں تو میرے پاس اس کا بدلہ صرف جنت ہی ہے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : انسان کوجونعمتیں رب العالمین کی جانب سے حاصل ہیں، ان میں آنکھ ایک بڑی عظیم نعمت ہے ، یہی وجہ ہے کہ رب العالمین جب کسی بندے سے یہ نعمت چھین لیتاہے اوربندہ اس پر صبرورضاسے کام لیتاہے تواسے قیامت کے دن اس نعمت کے بدل میں جس چیزسے نوازاجائے گاوہ جنت ہے۔
2401- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "يَقُولُ اللهُ عَزَّوَجَلَّ: مَنْ أَذْهَبْتُ حَبِيبَتَيْهِ فَصَبَرَ وَاحْتَسَبَ لَمْ أَرْضَ لَهُ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ".
وَفِي الْبَاب عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۸۶)، وحم (۲/۲۶۵) (صحیح)
۲۴۰۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :'' اللہ تعالیٰ فرماتاہے : میں نے جس کی پیاری آنکھیں چھین لیں اور اس نے اس پر صبر کیا اور ثواب کی امید رکھی تو میں اسے جنت کے سوا اور کوئی بدلہ نہیں دوں گا'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
2402- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ الْبَغْدَادِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَائَ أَبُو زُهَيْرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "يَوَدُّ أَهْلُ الْعَافِيَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِينَ يُعْطَى أَهْلُ الْبَلاَئِ الثَّوَابَ لَوْ أَنَّ جُلُودَهُمْ كَانَتْ قُرِضَتْ فِي الدُّنْيَا بِالْمَقَارِيضِ".
وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ بِهَذَا الإِسْنَادِ، إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَوْلَهُ شَيْئًا مِنْ هَذَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۷۷۳) (حسن)
۲۴۰۲- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب قیامت کے دن ایسے لوگوں کو ثواب دیاجائے گا جن کی دنیامیں آزمائش ہوئی تھی تو اہل عافیت خواہش کریں گے کاش دنیا میں ان کی کھالیں قینچیوں سے کتری جاتیں'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- بعض لوگوں نے اس حدیث کاکچھ حصہ ''عن الأعمش، عن طلحة بن مصرف، عن مسروق'' کی سند مسروق کے قول سے روایت کیاہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ دنیاوی ابتلاء وآزمائش کا کس قدرعظیم ثواب ہے کہ قیامت کے دن عافیت اورامن وامان میں رہنے والے لوگ اس عظیم ثواب کی تمناکریں گے۔
2403- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِاللهِ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَا مِنْ أَحَدٍ يَمُوتُ إِلاَّ نَدِمَ" قَالُوا: وَمَا نَدَامَتُهُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: "إِنْ كَانَ مُحْسِنًا نَدِمَ أَنْ لاَيَكُونَ ازْدَادَ، وَإِنْ كَانَ مُسِيئًا نَدِمَ أَنْ لاَ يَكُونَ نَزَعَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَيَحْيَى بْنُ عُبَيْدِاللهِ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ شُعْبَةُ، وَهُوَ يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ مَوْهَبٍ مَدَنِيٌّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۲۳) (ضعیف جداً)
(سندمیں یحییٰ بن عبید اللہ متروک الحدیث راوی ہے)
۲۴۰۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو بھی مرتاہے وہ نادم وشرمندہ ہوتاہے''، صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول!شرم وندامت کی کیاوجہ ہے؟'' آپ نے فرمایا:'' اگر وہ شخص نیک ہے تواسے اس بات پرندامت ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ نیکی نہ کرسکا، اور اگر وہ بد ہے تو نادم ہوتاہے کہ میں نے بدی سے اپنے آپ کو نکالاکیوں نہیں''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں ، ۲- یحییٰ بن عبیدا للہ کے بارے میں شعبہ نے کلام کیا ہے، اور یہ یحییٰ بن عبید اللہ بن موہب مدنی ہیں۔
2404- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِاللهِ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ رِجَالٌ يَخْتِلُونَ الدُّنْيَا بِالدِّينِ، يَلْبَسُونَ لِلنَّاسِ جُلُودَ الضَّأْنِ مِنَ اللِّينِ، أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَى مِنَ السُّكَّرِ، وَقُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الذِّئَابِ، يَقُولُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَبِي يَغْتَرُّونَ أَمْ عَلَيَّ يَجْتَرِئُونَ فَبِي حَلَفْتُ لأَبْعَثَنَّ عَلَى أُولَئِكَ مِنْهُمْ فِتْنَةً تَدَعُ الْحَلِيمَ مِنْهُمْ حَيْرَانًا".
وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۲۲) (ضعیف جداً)
(سندمیں یحییٰ بن عبید اللہ متروک الحدیث راوی ہے)
۲۴۰۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' آخر زمانہ میں کچھ ایسے لوگ نکلیں گے جو دین کے ساتھ دنیا کے بھی طلب گار ہوں گے، وہ لوگوں کواپنی سادگی اورنرمی دکھانے کے لیے بھیڑ کی کھال پہنیں گے ، ان کی زبانیں شکرسے بھی زیادہ میٹھی ہوں گی جب کہ ان کے دل بھیڑیوں کے دل کی طرح ہوں گے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: کیا یہ لوگ مجھ پر غرور کرتے ہیں یا مجھ پر جرأت کرتے ہیں میں اپنی ذات کی قسم کھاتاہوں کہ ضرور میں ان پر ایسا فتنہ نازل کروں گا جس سے ان میں کا عقلمندآدمی بھی حیران رہ جائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔
2405- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَخْبَرَنَا حَمْزَةُ بْنُ أَبِي مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ اللهَ تَعَالَى قَالَ: لَقَدْ خَلَقْتُ خَلْقًا أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، وَقُلُوبُهُمْ أَمَرُّ مِنْ الصَّبْرِ، فَبِي حَلَفْتُ لأُتِيحَنَّهُمْ فِتْنَةً تَدَعُ الْحَلِيمَ مِنْهُمْ حَيْرَانًا فَبِي يَغْتَرُّونَ أَمْ عَلَيَّ يَجْتَرِئُونَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۷۱۴۸) (ضعیف)
(سندمیں حمزہ بن أبی محمد ضعیف راوی ہیں)
۲۴۰۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ فرماتاہے: میں نے ایک ایسی مخلوق پیدا کی ہے جن کی زبانیں شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہیں اور ان کے دل ایلواکے پھل سے بھی زیادہ کڑوے ہیں، میں اپنی ذات کی قسم کھاتاہوں! کہ ضرورمیں ان کے درمیان ایسا فتنہ نازل کروں گا جس سے ان میں کا عقل مندآدمی بھی حیران رہ جائے گا، پھربھی یہ مجھ پر غرور کرتے ہیں یا جرأت کرتے ہیں؟''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت سے حسن غریب ہے اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں ۔