17-بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَمُوتُ وَهُوَ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
۱۷-باب: موت کے وقت لا إلہ إلا اللہ کی گواہی دینے کی فضیلت کابیان
2638- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ فَبَكَيْتُ، فَقَالَ: مَهْلاً، لِمَ تَبْكِي؟ فَوَاللَّهِ لَئِنْ اسْتُشْهِدْتُ لأَشْهَدَنَّ لَكَ، وَلَئِنْ شُفِّعْتُ لأَشْفَعَنَّ لَكَ، وَلَئِنْ اسْتَطَعْتُ لأَنْفَعَنَّكَ، ثُمَّ قَالَ: وَاللهِ! مَا مِنْ حَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ لَكُمْ فِيهِ خَيْرٌ إِلاَّ حَدَّثْتُكُمُوهُ إِلاَّ حَدِيثًا وَاحِدًا، وَسَوْفَ أُحَدِّثُكُمُوهُ الْيَوْمَ وَقَدْ أُحِيطَ بِنَفْسِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ شَهِدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِ النَّارَ".
وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ وَعَلِيٍّ وَطَلْحَةَ وَجَابِرٍ وَابْنِ عُمَرَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ: كَانَ ثِقَةً مَأْمُونًا فِي الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَالصُّنَابِحِيُّ هُوَ عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ عُسَيْلَةَ أَبُو عَبْدِاللهِ. وَقَدْ رُوِيَ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: "مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ دَخَلَ، الْجَنَّةَ". فَقَالَ: إِنَّمَا كَانَ هَذَا فِي أَوَّلِ الإِسْلاَمِ قَبْلَ نُزُولِ الْفَرَائِضِ وَالأَمْرِ وَالنَّهْيِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَوَجْهُ هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ أَهْلَ التَّوْحِيدِ سَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، وَإِنْ عُذِّبُوا بِالنَّارِ بِذُنُوبِهِمْ فَإِنَّهُمْ لاَ يُخَلَّدُونَ فِي النَّارِ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي ذَرٍّ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "سَيَخْرُجُ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ مِنْ أَهْلِ التَّوْحِيدِ وَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ"، هَكَذَا رُوِيَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَإِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ التَّابِعِينَ فِي تَفْسِيرِ هَذِهِ الآيَةِ {رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ} قَالُوا: إِذَا أُخْرِجَ أَهْلُ التَّوْحِيدِ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُوا الْجَنَّةَ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ.
* تخريج: م/الإیمان ۱۰ (۲۹) (تحفۃ الأشراف: ۵۰۹۹) (صحیح)
۲۶۳۸- صنابحی سے روایت ہے کہ میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت گیا جب وہ موت کی حالت میں تھے ، میں (انہیں دیکھ کر) روپڑا، انہوں نے کہا: ٹھہرو ٹھہرو، روتے کیوں ہو؟ قسم اللہ کی ! اگر مجھ سے گواہی طلب کی گئی تو میں(آخرت میں )تمہارے ایمان کی گواہی دوں گا، اور اگرمجھے شفاعت کا موقع دیاگیا تو میں تمہاری سفارش ضرور کروں گا اوراگر مجھے کچھ استطاعت نصیب ہوئی تو میں تمہیں ضرورفائدہ پہنچاؤں گا۔ پھرانہوں نے کہا:قسم اللہ کی! کوئی ایسی حدیث نہیں ہے جسے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہو اور اس میں تم لوگوں کے لیے خیر ہومگر میں نے اسے تم لوگوں سے بیان نہ کردیا ہو، سوائے ایک حدیث کے اورآج میں اسے بھی تم لوگوں سے بیان کیے دے رہاہوں جب کہ میری موت قریب آچکی ہے، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سناہے:'' جوگواہی دے کہ کوئی معبود (برحق) نہیں سوائے اللہ کے اور گواہی دے کہ محمد( ﷺ) اللہ کے رسول ہیں تو اللہ اس پر آگ کوحرام کردے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس سند سے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- میں نے ابن ابی عمر کوکہتے ہوئے سنا کہ ابن عیینہ کہتے تھے کہ محمد بن عجلان ثقہ آدمی ہیں اور حدیث میں مامون (قابل اعتماد) ہیں، ۳- صنابحی سے مراد عبدالرحمن بن عسیلہ ابوعبداللہ ہیں (ابوعبداللہ کنیت ہے) ،۴- اس باب میں ابوبکر، عمر، عثمان، علی ، طلحہ، جابر ، ابن عمر، اور زید بن خالد رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۵- زہری سے مروی ہے کہ ان سے نبی اکرم ﷺ کے فرمان:
''مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ دَخَلَ، الْجَنَّةَ'' (جس نے لا إلہ الا اللہ کہا وہ جنت میں داخل ہوگا) کے متعلق پوچھاگیا (کہ اس کا مطلب کیا ہے؟) تو انہوں نے کہا: یہ شروع اسلام کی بات ہے جب کہ فرائض اور امرو نہی کے احکام نہیں آئے تھے، ۶- بعض اہل علم کے نزدیک اس حدیث کی توجیہ یہ ہے کہ اہل توحید (ہرحال میں) جنت میں جائیں گے اگرچہ انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے آگ کی سزاسے بھی کیوں نہ دوچار ہوناپڑے، کیوں کہ وہ جہنم میں ہمیشہ نہیں رہیں گے۱؎ ، ۷- عبداللہ بن مسعود، ابوذر، عمران بن حصین ، جابر بن عبداللہ ، ابن عباس، ابوسعید خدری، انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ بنی اکرم ﷺنے فرمایا:'' عنقریب ایساہوگا کہ توحید کے قائلین کی ایک جماعت جہنم سے نکلے گی اور جنت میں داخل ہوگی ۲؎ ، ایسا ہی سعید بن جبیر ابراہیم نخعی اور دوسرے بہت سے تابعین سے مروی ہے، یہ لوگ آیت
{ رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ } ۳؎ کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ جب اہل توحید جہنم سے نکالے اورجنت میں داخل کئے جائیں گے تو کافر لوگ آرزوکریں گے اے کاش! وہ بھی مسلمان ہوتے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی وہ اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر لا محالہ جنت میں جائیں گے اور ان کی آخری آرام گاہ جنت ہی ہوگی۔
وضاحت ۲؎ : غالبا یہی وہ موحد لوگ ہوں گے جو اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے جہنم کی سزائیں کاٹ کرجنت میں جائیں گے۔
وضاحت ۳؎ : وہ بھی وقت ہوگا کہ کافر اپنے مسلمان ہونے کی آرزو کریں گے۔ (الحجر: ۲)
2639- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ، عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَانِ الْمَعَافِرِيِّ، ثُمَّ الْحُبُلِيِّ قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ اللهَ سَيُخَلِّصُ رَجُلاً مِنْ أُمَّتِي عَلَى رُئُوسِ الْخَلاَئِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَنْشُرُ عَلَيْهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ سِجِلاَّ كُلُّ سِجِلٍّ مِثْلُ مَدِّ الْبَصَرِ، ثُمَّ يَقُولُ: أَتُنْكِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا؟ أَظَلَمَكَ كَتَبَتِي الْحَافِظُونَ؟ فَيَقُولُ: لاَ يَارَبِّ! فَيَقُولُ: أَفَلَكَ عُذْرٌ؟ فَيَقُولُ: لاَيَارَبِّ! فَيَقُولُ: بَلَى، إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَةً، فَإِنَّهُ لاَ ظُلْمَ عَلَيْكَ الْيَوْمَ، فَتَخْرُجُ بِطَاقَةٌ فِيهَا: أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فَيَقُولُ: احْضُرْ وَزْنَكَ، فَيَقُولُ: يَارَبِّ! مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلاَّتِ؟ فَقَالَ: إِنَّكَ لاَ تُظْلَمُ قَالَ: فَتُوضَعُ السِّجِلاَّتُ فِي كَفَّةٍ، وَالْبِطَاقَةُ فِي كَفَّةٍ. فَطَاشَتْ السِّجِلاَّتُ وَثَقُلَتْ الْبِطَاقَةُ، فَلاَ يَثْقُلُ مَعَ اسْمِ اللهِ شَيْئٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ق/الزہد ۳۵ (۳۰۰) (تحفۃ الأشراف: ۸۸۵۵) (صحیح)
2639/م- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ يَحْيَى بِهَذَا الإِسْنَادِ، نَحْوَهُ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۶۳۹- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ قیامت کے دن میری امت کے ایک شخص کو چھانٹ کر نکالے گا اور سارے لوگوں کے سامنے لائے گا اور اس کے سامنے (اس کے گناہوں کے) ننانوے دفتر پھیلائے جائیں گے، ہردفتر حد نگاہ تک ہوگا ، پھر اللہ عزوجل پوچھے گا: کیا تو اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے؟ کیاتم پر میرے محافظ کاتبوں نے ظلم کیا ہے؟ وہ کہے گا:نہیں اے میرے رب ! پھر اللہ کہے گا: کیا تیرے پاس کوئی عذر ہے؟ تو وہ کہے گا: نہیں، اے میرے رب! اللہ کہے گا(کوئی بات نہیں) تیر ی ایک نیکی میرے پاس ہے۔ آج کے دن تجھ پرکوئی ظلم (وزیادتی) نہ ہوگی، پھر ایک پرچہ نکالا جائے گا جس پر
'' أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ'' ۱؎ لکھا ہوگا ۔ اللہ فرمائے گا: جاؤ اپنے اعمال کے وزن کے موقع پر ( کانٹے پر) موجود رہو، وہ کہے گا: اے میرے رب! ان دفتروں کے سامنے یہ پرچہ کیا حیثیت رکھتا ہے؟ اللہ فرمائے گا: تمہارے ساتھ زیادتی نہ ہوگی۔آپ (ﷺ) نے فرمایا :پھر وہ تمام دفتر(رجسٹر )ایک پلڑے میں رکھ دیئے جائیں گے اور وہ پرچہ دوسرے پلڑے میں ، پھر وہ سارے دفتراٹھ جائیں گے، اور پرچہ بھاری ہوگا۔( اور سچی بات یہ ہے کہ ) اللہ کے نام کے ساتھ (یعنی اس کے مقابلہ میں) جب کوئی چیز تولی جائے گی ، تو وہ چیز اس سے بھاری ثابت نہیں ہوسکتی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
۲۶۳۹/م- اس سند سے بھی عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : میں گواہی دیتاہوں کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور میں گواہی دیتاہوں کہ محمد (ﷺ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔