• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
101-بَاب قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ
۱۰۱-باب: رسول اللہ ﷺ کا فرمان: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو ...​


3545- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ، وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ، ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الْكِبَرَ فَلَمْ يُدْخِلاهُ الْجَنَّةَ" قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَأَظُنُّهُ قَالَ: أَوْ " أَحَدُهُمَا". وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَنَسٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَرِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ هُوَ أَخُو إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ ثِقَةٌ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ، وَيُرْوَى عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ: إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ مَرَّةً فِي الْمَجْلِسِ أَجْزَأَ عَنْهُ مَا كَانَ فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف والجملۃ الأخیرۃ عند مسلم في البر والصلۃ ۳ (۲۵۵۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۷۷)، وحم (۲/۲۵۴) (حسن صحیح)
۳۵۴۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذکر کیاجائے اور وہ شخص مجھ پر درود نہ بھیجے، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس کی زندگی میں ر مضان کا مہینہ آیا اور اس کی مغفرت ہوئے بغیر وہ مہینہ گزرگیا، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے میں پایا ہو اور وہ دونوں اسے ان کے ساتھ حسن سلوک نہ کرنے کی وجہ سے جنت کا مستحق نہ بناسکے ہوں، عبدالرحمن(راوی) کہتے ہیں: میرا خیال یہ ہے کہ آپ نے دونوں ماں باپ کہا۔ یا یہ کہا کہ ان میں سے کسی ایک کو بھی بڑھاپے میں پایا ( اور ان کی خدمت کرکے اپنی مغفرت نہ کرالی ہو۔ )
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- ربعی بن ابراہیم اسماعیل بن ابراہیم کے بھائی ہیں اور یہ ثقہ ہیں اور یہ ابن علیہ ۱؎ ہیں، ۳- اس باب میں جابر اور انس رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- بعض اہل علم سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب مجلس میں آدمی ایک بار رسول اللہ ﷺ کو درود بھیج دے تواس مجلس میں چاہے جتنی بار آپ کانام آئے ایک بار درود بھیج دینا ہر بار کے لیے کافی ہوگا ( یعنی ہر بار درود بھیجنا ضروری نہ ہوگا) ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان کی ماں کانام علیہ ہے۔


3546- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الْبَخِيلُ الَّذِي مَنْ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفۃ الأشراف: ۳۴۱۲) (صحیح)
۳۵۴۶- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور پھر بھی وہ مجھ پر صلاۃ(درود) نہ بھیجے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
102-بَاب فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ
۱۰۲-باب: نبی اکرم ﷺ کی دعاؤں کابیان​


3547- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ بَرِّدْ قَلْبِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَائِ الْبَارِدِ اللَّهُمَّ نَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ .
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۱۷۵) (صحیح)
۳۵۴۷- عبداللہ بن ابی اوفیٰ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا کرتے تھے : '' اللَّهُمَّ بَرِّدْ قَلْبِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَائِ الْبَارِدِ، اللَّهُمَّ نَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تو میرے دل کو ٹھنڈا کردے برف اور اولے سے اور ٹھنڈے پانی سے اور میرے دل کو خطاؤں سے پاک وصاف کردے جیسا کہ تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک وصاف کیا ہے۔


3548- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الْقُرَشِيِّ الْمُلَيْكِيِّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ فُتِحَ لَهُ مِنْكُمْ بَابُ الدُّعَاءِ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ وَمَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا يَعْنِي أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُسْأَلَ الْعَافِيَةَ".
* تخريج: انظر حدیث رقم ۳۵۱۵ (ضعیف)
3548/أ- وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِنَّ الدُّعَائَ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ؛ فَعَلَيْكُمْ عِبَادَ اللَّهِ بِالدُّعَاءِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الْقُرَشِيِّ وَهُوَ الْمَكِّيُّ الْمُلَيْكِيُّ وَهُوَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
* تخريج: (حسن) (صحیح الترغیب )
۳۵۴۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم میں سے جس کسی کے لیے دعا کا دروازہ کھولا گیا تو اس کے لیے(گویا) رحمت کے دروازے کھول دیئے گئے، اور اللہ سے مانگی جانے والی چیزوں میں سے جسے وہ دے اس سے زیادہ کوئی چیز پسندنہیں کہ اس سے عافیت مانگی جائے، اوررسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' دعا نازل شدہ مصیبت ، اور جو ابھی نہیں نازل ہوئی ہے اس سے بچنے کا فائدہ دیتی ہے، تو اے اللہ کے بندو! تم اللہ سے برابر دعاکرتے رہو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ہم اسے صرف عبدالرحمن بن ابوبکر قرشی کی روایت سے جانتے ہیں، یہ ملیکی ہیں اور یہ حدیث میں ضعیف مانتے جاتے ہیں، انہیں بعض اہل علم نے حافظہ کے اعتبار سے ضعیف ٹھہرایا ہے ۔


3549- وَقَدْ رَوَى إِسْرَائِيلُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الْعَافِيَةِ". حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْكُوفِيُّ عَنْ إِسْرَائِيلَ بِهَذَا.
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف) (تلخیص المستدرک ۱/۴۹۸)
۳۵۴۹- یہ حدیث اسرائیل نے بھی عبدالرحمن بن ابوبکر سے روایت کی ہے اور عبدالرحمن نے موسیٰ بن عقبہ سے، موسیٰ نے نافع سے،اور نافع نے ابن عمر کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے ، آپ نے فرمایا:'' اللہ سے جو چیزیں بھی مانگی جاتی ہیں ان میں اللہ کو عافیت سے زیادہ محبوب کوئی چیز بھی نہیں ہے۔


3549/م1- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ بِنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيِّ، عَنْ بِلاَلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ، وَإِنَّ قِيَامَ اللَّيْلِ قُرْبَةٌ إِلَى اللَّهِ، وَمَنْهَاةٌ عَنِ الإِثْمِ، وَتَكْفِيرٌ لِلسَّيِّئَاتِ، وَمَطْرَدَةٌ لِلدَّائِ عَنْ الْجَسَدِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ بِلالٍ إِلا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلايَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ.
قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: مُحَمَّدٌ الْقُرَشِيُّ: هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الشَّامِيُّ وَهُوَ ابْنُ أَبِي قَيْسٍ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ وَقَدْ تُرِكَ حَدِيثُهُ.
* تخريج: (ضعیف) (الإرواء : ۴۵۲وضعیف الترغیب )
3549/م2- وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ. حَدَّثَنا بذلكَ محمدُ بن إسماعيلَ، قَالَ: حَدَّثَنا عبداللهِ بن صالحٍ، قالَ: حَدَّثَني معاويةُ بنُ صالحٍ، عن ربيعةَ بن يزيدَ، عن أبي إدريسَ الخولانيِّ، عن أبي أمامةَ، عن رسولِ اللهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ وَهُوَ قُرْبَةٌ إِلَى رَبِّكُمْ، وَمَكْفَرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ، وَمَنْهَاةٌ لِلإِثْمِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ بِلاَلٍ.
* تخريج: (تحفۃ الأشراف : ۲۰۳۶) (حسن صحیح ) (الإرواء: ۴۵۲، وصحیح الترغیب)
۳۵۴۹- بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قیام اللیل یعنی تہجد کا اہتمام کیاکرو، کیوں کہ تم سے پہلے کے صالحین کا یہی طریقہ ہے ، اور رات کا قیام یعنی تہجد اللہ سے قریب و نزدیک ہونے کا ، گناہوں سے دور ہونے کا اور برائیوں کے مٹنے اور بیماریوں کے جسم سے دور بھگانے کا ایک ذریعہ ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- اور ہم اسے بلال رضی اللہ عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ اپنی سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے،۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا: محمد قرشی یہ محمد بن سعید شامی ہیں اور یہ ابوقیس کے بیٹے ہیں اور یہ (ابوقیس) محمد بن حسان ہیں ، ان (محمدالقرشی) کی روایت کی ہوئی حدیث نہیں لی جاتی ہے،۴- یہ حدیث معاویہ بن صالح نے بھی ربیعہ بن یزید سے، ربیعہ نے ابوادریس خولانی سے، اور ابوادریس خولانی نے ابوامامہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا:'' قیام اللیل (تہجد کی صلاۃ) کو اپنے لیے لازم کرلو، کیوں کہ تم سے پہلے کے نیکوں کاروں کا یہی طریقہ ہے اور یہ تمہارے لیے اللہ سے نزدیک ہونے کا ذریعہ ہے یہ تمہارے گناہوں کا کفارہ اور برائیوں سے بچ رہنے کا ایک آلہ ہے،۴- یہ حدیث زیادہ صحیح ہے ابوادریس کی اس حدیث سے جسے انہوں نے بلال رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔


3550- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَعْمَارُ أُمَّتِي مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى السَّبْعِينَ وَأَقَلُّهُمْ مَنْ يَجُوزُ ذَلِكَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: ق/الزہد ۲۷ (۴۲۳۶)، وانظر حدیث رقم ۲۳۳۱ (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۳۷) (حسن)
۳۵۵۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ہماری امت کی عمریں ساٹھ اور ستر (سال ) کے درمیان ہیں اور تھوڑے ہی لوگ ایسے ہوں گے جو اس حد کو پارکریں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے یعنی محمد بن عمرو کی روایت سے جسے وہ ابی سلمہ سے اور ابوسلمہ ابوہریرہ کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں،۲- ہم (ابوسلمہ کی) اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۳- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے آئی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : دیکھئے : کتاب الزہد، باب ما جاء في فناء أعماء ہذہ الأمۃ(رقم ۲۳۳۱)وہاں یہ حدیث بطریق: أبی صالح ، عن أبی ہریرۃ'' آئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
103-بَاب فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ
۱۰۳-باب: نبی اکرم ﷺ کی دعائیں​


3551- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ طُلَيْقِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَدْعُو يَقُولُ: " رَبِّ أَعِنِّي وَلاَ تُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي وَلا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلاَتَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي وَيَسِّرُ الْهُدَى لِي، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ رَبِّ اجْعَلْنِي لَكَ شَكَّارًا لَكَ ذَكَّارًا لَكَ رَهَّابًا لَكَ مِطْوَاعًا لَكَ مُخْبِتًا إِلَيْكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي، وَاغْسِلْ حَوْبَتِي، وَأَجِبْ دَعْوَتِي، وَثَبِّتْ حُجَّتِي، وَسَدِّدْ لِسَانِي، وَاهْدِ قَلْبِي، وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ صَدْرِي. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۰ (۱۵۱۰)، ق/الدعاء ۲ (۳۸۳۱) (تحفۃ الأشراف: ۵۷۶۵)، وحم (۱/۲۲۷) (صحیح)
3551/م- قَالَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ عَنْ سُفْيَانَ هَذَا الْحَدِيثَ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۵۵۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دعامانگتے ہوئے یہ کہتے تھے : '' رَبِّ أَعِنِّي وَلاْتُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي وَلاَ تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلاَ تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي وَيَسِّرِ الْهُدَى لِي وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ، رَبِّ اجْعَلْنِي لَكَ شَكَّارًا لَكَ ذَكَّارًا لَكَ رَهَّابًا لَكَ مِطْوَاعًا لَكَ مُخْبِتًا إِلَيْكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا، رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي، وَاغْسِلْ حَوْبَتِي، وَأَجِبْ دَعْوَتِي، وَثَبِّتْ حُجَّتِي، وَسَدِّدْ لِسَانِي، وَاهْدِ قَلْبِي، وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ صَدْرِي'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۳۵۵۱/م- محمود بن غیلان کہتے ہیں: ہم سے محمد بن بشر عبدی نے یہ حدیث سفیان کے واسطہ سے اسی طرح بیان کی۔
وضاحت ۱؎ : اے میرے رب !میری مددکر، میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر، اے اللہ ! تومیری تائید ونصرت فرمااور میرے خلاف کسی کی تائید ونصرت نہ فرما ،اور میرے لیے تدبیر فرما اور میرے خلاف کسی کے لیے تدبیر نہ فرما، اور اے اللہ تومجھے ہدایت بخش اور ہدایت کو میرے لیے آسان فرما، اور اے اللہ ! میری مدد فرما اس شخص کے مقابل میں جو میرے خلاف بغاوت و سرکشی کرے، اے میرے رب تو مجھے اپنا بہت زیادہ شکر گزار بندہ بنالے ، اپنا بہت زیادہ یاد و ذکر کرنے والا بنالے، اپنے سے بہت ڈرنے والا بنادے، اپنی بہت زیادہ اطاعت کرنے والا بنادے،اور اپنے سامنے عاجزی و فروتنی کرنے والا بنادے،اور اپنے سے درد و اندوہ بیان کرنے اور اپنی طرف رجوع کرنے والا بنادے۔ اے میرے رب! میری توبہ قبول فرما اور میرے گناہ دھودے، اور میری دعا قبول فرما، اور میری حجت (میری دلیل) کو ثابت و ٹھوس بنادے، اور میری زبان کو ٹھیک بات کہنے والی بنادے، میرے دل کو ہدایت فرما، اور میرے سینے سے کھوٹ کینہ حسد نکال دے ۔


3552- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ دَعَا عَلَى مَنْ ظَلَمَهُ فَقَدْ انْتَصَرَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي حَمْزَةَ.
وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي أَبِي حَمْزَةَ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَهُوَ مَيْمُونٌ الأَعْوَرُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۰۳) (ضعیف) (سندمیں ''میمون ابوحمزہ'' ضعیف ہیں)
3552/م- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
* تخريج : انظر ما قبلہ (ضعیف)
۳۵۵۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے اپنے اوپر ظلم کرنے والے کے خلاف بد دعا کی تو اس نے اس سے بدلہ لے لیا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ہم اسے حمزہ کی روایت سے جانتے ہیں اور حمزہ کے بارے میں بعض اہل علم نے ان کے حافظہ کے تعلق سے کلام کیا ہے، اور یہ میمون الاعور ہیں۔
۳۵۵۲/م- حمید بن عبدالرحمن نے ابولاحوص کے واسطہ سے ابوحمزہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
104-بَابٌ
۱۰۴-باب​


3553- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ قَالَ: وَأَخْبَرَنِي سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ قَالَ عَشْرَ مَرَّاتٍ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ كَانَتْ لَهُ عِدْلَ أَرْبَعِ رِقَابٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ".
قَالَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ مَوْقُوفًا.
* تخريج: خ/الدعوات ۶۴ (۶۴۰۴)، م/الذکر والدعاء ۱۰ (۲۶۹۳) (تحفۃ الأشراف: ۳۴۷۱) (صحیح)
۳۵۵۳- ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے دس بار : '' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' ۱؎ کہا تو یہ (اس کا اجر) اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے کے برابرہوگا'' ۲؎ ۔
یہ حدیث ابوایوب رضی اللہ عنہ سے موقوفاً بھی روایت ہوئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اللہ واحد کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اس کا کوئی شریک وساجھی نہیں اسی کے لیے ہے ملک ( بادشاہت) اسی کے لیے ہے ساری تعریفیں ، وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وضاحت ۲؎ : یعنی اسے اونچے حسب ونسب والے چار غلام آزاد کرنے کے ثواب برابراجرعطا ہوگا۔


3554- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ -وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْكُوفِيُّ- حَدَّثَنِي كِنَانَةُ مَوْلَى صَفِيَّةَ، قَال: سَمِعْتُ صَفِيَّةَ تَقُولُ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَبَيْنَ يَدَيَّ أَرْبَعَةُ آلافِ نَوَاةٍ أُسَبِّحُ بِهَا فَقَالَ: "لَقَدْ سَبَّحْتِ بِهَذِهِ أَلاَ أُعَلِّمُكِ بِأَكْثَرَ مِمَّا سَبَّحْتِ بِهِ؟" فَقُلْتُ: بَلَى عَلِّمْنِي فَقَالَ: "قُولِي: سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ صَفِيَّةَ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ هَاشِمِ بْنِ سَعِيدٍ الْكُوفِيِّ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمَعْرُوفٍ، وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۰۴) (منکر)
(سندمیں ''ہاشم بن سعید کوفی'' ضعیف ہیں، اس بابت صحیح حدیث اگلی حدیث ہے)
۳۵۵۴- کنانہ مولی صفیہ کہتے ہیں کہ میں نے صفیہ رضی اللہ عنہما کو کہتے ہوئے سنا : میرے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے، اس وقت میرے سامنے کھجور کی چار ہزارگٹھلیوں کی ڈھیر تھی، میں ان گٹھلیوں کے ذریعہ تسبیح پڑھاکرتی تھی، میں نے کہا: میں نے ان کے ذریعہ تسبیح پڑھی ہے، آپ نے فرمایا:'' کیا یہ اچھا نہ ہوگا کہ میں تمہیں اس سے زیادہ تسبیح کا طریقہ بتادوں جتنی تو نے پڑھی ہیں؟ میں نے کہا: (ضرور) مجھے بتائیے توآپ نے فرمایا: '' سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ'' ۱؎ پڑھ لیاکرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- ہم اسے صفیہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں یعنی ہاشم بن سعید کوفی کی روایت سے اور اس کی سند معروف نہیں ہے،۳- اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : میں تیری مخلوقات کی تعداد کے برابر تیری تسبیح بیان کرتی ہوں،(کرتاہوں)۔


3555- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ قَال: سَمِعْتُ كُرَيْبًا يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ مَرَّ عَلَيْهَا وَهِيَ فِي مَسْجِدِهَا، ثُمَّ مَرَّ النَّبِيُّ ﷺ بِهَا قَرِيبًا مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ فَقَالَ لَهَا: "مَا زِلْتِ عَلَى حَالِكِ" فَقَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: "أَلاَ أُعَلِّمُكِ كَلِمَاتٍ تَقُولِينَهَا: سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ وَهُوَ شَيْخٌ مَدَنِيٌّ ثِقَةٌ وَقَدْ رَوَى عَنْهُ الْمَسْعُودِيُّ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ.
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۹ (۲۷۲۶)، ن/السھو ۹۴ (۱۳۵۳)، ق/الأدب ۵۶ (۳۸۰۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۸)، وحم (۶/۳۲۵) (صحیح)
۳۵۵۵- ام المومنین جویریہ بنت حارث سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس سے گزرے اور وہ (اس وقت)اپنی مسجد میں تھیں(جہاں وہ باقاعدہ گھرمیں صلاۃ پڑھتی تھیں)، دوپہر میں رسول اللہﷺ کا ان کے پاس سے پھر گزرہوا، رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا: تب سے تم اسی حال میں ہو؟ (یعنی اسی وقت سے اس وقت تک تم ذکر و تسبیح ہی میں بیٹھی ہو) انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا:'' کیا میں تمہیں چند کلمے ایسے نہ سکھادوں جنہیں تم کہہ لیا کرو۔ (اور پھر پورا ثواب پاؤ) وہ کلمے یہ ہیں : '' سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- محمد بن عبدالرحمن آل طلحہ کے آزاد کردہ غلام ہیں، وہ مدینہ کے رہنے والے شیخ ہیں اور ثقہ ہیں، یہ حدیث مسعودی اور ثوری نے بھی ان سے روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : میں اللہ کی پاکی بیان کرتاہو اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر ( تین بار)میں اللہ کی پاکی بیان کرتاہوں اس کی رضاو خوشنودی کے برابر ( تین بار)، میں اللہ کی پاکی بیان کرتاہوں اللہ کے عرش کے وزن کے برابر( تین بار)، میں اللہ کی پاکی بیان کرتاہوں اللہ کے کلموں کی سیاہی کے برابر( تین بار)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
105-بَابٌ
۱۰۵- باب​


3556- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ مَيْمُونٍ صَاحِبُ الأَنْمَاطِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ اللَّهَ حَيِيٌّ كَرِيمٌ يَسْتَحْيِي إِذَا رَفَعَ الرَّجُلُ إِلَيْهِ يَدَيْهِ أَنْ يَرُدَّهُمَا صِفْرًا خَائِبَتَيْنِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۸۸)، ق/الدعاء ۱۳ (۳۸۶۵) (تحفۃ الأشراف: ۴۴۹۴)، وحم (۵/۴۸۵) (صحیح)
۳۵۵۶- سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اللہ حی وکریم ہے یعنی زندہ و موجود ہے اور شریف ہے اسے اس بات سے شرم آتی ہے کہ جب کوئی آدمی اس کے سامنے ہاتھ پھیلادے تو وہ اس کے دونوں ہاتھوں کو خالی اور ناکام ونامراد واپس کردے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، بعض دوسروں نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔


3557- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلاً كَانَ يَدْعُو بِإِصْبَعَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَحِّدْ أَحِّدْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ. وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ إِذَا أَشَارَ الرَّجُلُ بِإِصْبَعَيْهِ فِي الدُّعَاءِ عِنْدَ الشَّهَادَةِ لا يُشِيرُ إِلاَّ بِإِصْبَعٍ وَاحِدَةٍ.
* تخريج: ن/السھو ۳۷ (۱۲۷۷۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۶۵) (حسن صحیح)
۳۵۵۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص اپنی دو انگلیوں کے اشارے سے دعاکرتاتھا تو آپ نے اس سے کہا:'' ایک سے ایک سے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،۲- یہی اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آدمی تشہد میں انگلیوں سے اشارہ کرتے وقت صرف ایک انگلی سے اشارہ کرے۔
وضاحت ۱؎ : جیساکہ مؤلف نے خودتشریح کردی ہے کہ یہ تشہد(اولیٰ اورثانیہ)میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کے بارے میں ہے، تشہد کے شروع ہی سے ترپن کا حلقہ بناکرشہادت کی انگلی کوبارباراٹھاکرتوحید کی شہادت برابر دی جائیگی ،نہ کہ صرف ''أشہد أن لا إلہ إلا اللہ'' پرجیساکہ ہندوپاک میں رائج ہوگیاہے، حدیث میں واضح طورپرصراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺترپن کا حلقہ بناتے تھے اورشہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے تھے، یا حرکت دیتے رہتے تھے ، اس میں جگہ کی کوئی قیدنہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
106-بَابٌ
۱۰۶-باب​


3558- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ رِفَاعَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَامَ أَبُوبَكْرٍ الصِّدِّيقُ عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ بَكَى فَقَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَامَ الأَوَّلِ عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ بَكَى فَقَالَ: "اسْأَلُوا اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ، فَإِنَّ أَحَدًا لَمْ يُعْطَ بَعْدَ الْيَقِينِ خَيْرًا مِنَ الْعَافِيَةِ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۵۹۳) (حسن صحیح)
۳۵۵۸- رفاعہ بن رافع انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ منبر پر چڑھے، اورروئے پھر کہا: رسول اللہ ﷺ ہجرت کے پہلے سال منبر پر چڑھے، روئے پھرکہا : اللہ سے (گناہوں سے) عفو و درگزر اور مصیبتوں اور گمراہیوں سے عافیت طلب کرو کیوں کہ ایمان و یقین کے بعد کسی بندے کو عافیت سے بہتر کوئی چیز نہیں دی گئی ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے یعنی ابوبکر رضی اللہ عنہ کی سند سے حسن غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
107-باب
۱۰۷- باب​


3559- حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ يَزِيدَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِي نُصَيْرَةَ، عَنْ مَوْلًى لأَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَاأَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ، وَلَوْ فَعَلَهُ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي نُصَيْرَةَ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۱ (۱۵۱۴) (تحفۃ الأشراف: ۶۶۲۸) (ضعیف)
(اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)
۳۵۵۹- ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص گناہ کرکے توبہ کرلے اور اپنے گناہ پر نادم ہو تو وہ چاہے دن بھر میں ستر بار بھی گناہ کرڈالے وہ گناہ پر مُصر اور بضد نہیں ماناجائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ہم اسے صرف ابونصیرہ کی روایت سے جانتے ہیں۳- اور اس کی سند زیادہ قوی نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
108-بَابٌ
۱۰۸-باب​


3560- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالاَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الأَصْبَغُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلاَئِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: لَبِسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثَوْبًا جَدِيدًا فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي، وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي، ثُمَّ عَمَدَ إِلَى الثَّوْبِ الَّذِي أَخْلَقَ؛ فَتَصَدَّقَ بِهِ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي، وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي، ثُمَّ عَمَدَ إِلَى الثَّوْبِ الَّذِي أَخْلَقَ؛ فَتَصَدَّقَ بِهِ كَانَ فِي كَنَفِ اللَّهِ، وَفِي حِفْظِ اللَّهِ، وَفِي سَتْرِ اللَّهِ حَيًّا وَمَيِّتًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ق/اللباس ۲ (۳۵۵۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۶۷) (ضعیف)
(سندمیں ''ابوالعلاء الشامی'' مجہول راوی ہے)
3560/م- وَقَدْ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
۳۵۶۰- ابوامامہ الباہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : عمر بن خطاب نے نیا کپڑا پہنا پھر یہ دعا پڑھی ''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي '' ۱؎ ، پھرانہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا: جس نے نیا کپڑا پہناپھر یہ دعا پڑھی : '' الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي'' پھر اس نے اپنا پرانا (اتارا ہوا ) کپڑا لیا اورا سے صدقہ میں دے دیا، تو وہ اللہ کی حفاظت و پناہ میں ر ہے گا زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے۔
۳۵۶۰/م- یحییٰ بن ابی ایوب نے یہ حدیث عبید اللہ بن زحر سے، عبید اللہ بن زحر نے علی بن یزید سے اور علی بن یزید نے قاسم کے واسطہ سے ابوامامہ سے روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے ایسا کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی سترپوشی کرتاہوں اور اپنی زندگی میں حسن وجمال پیداکرتاہوں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
109-بَابٌ
۱۰۹-باب​


3561- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ التِّرْمِذِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ قِرَائَةً عَلَيْهِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ بَعَثَ بَعْثًا قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا غَنَائِمَ كَثِيرَةً، وَأَسْرَعُوا الرَّجْعَةَ فَقَالَ رَجَلٌ مِمَّنْ لَمْ يَخْرُجْ، مَارَأَيْنَا بَعْثًا أَسْرَعَ رَجْعَةً، وَلا أَفْضَلَ غَنِيمَةً مِنْ هَذَا الْبَعْثِ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "أَلاَأَدُلُّكُمْ عَلَى قَوْمٍ أَفْضَلُ غَنِيمَةً وَأَسْرَعُ رَجْعَةً؟ قَوْمٌ شَهِدُوا صَلاَةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ جَلَسُوا يَذْكُرُونَ اللَّهَ حَتَّى طَلَعَتْ عَلَيْهِمُ الشَّمْسُ أُولَئِكَ أَسْرَعُ رَجْعَةً وَأَفْضَلُ غَنِيمَةً".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَحَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ، وَهُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الأَنْصَارِيُّ الْمَدِينِيُّ، وَهُوَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۰۰) (ضعیف)
(سندمیں ''محمد بن أبی حمید المقلب بـ ''حماد'' ضعیف ہیں)
۳۵۶۱- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے نجد کی طرف ایک فوج بھیجی تو اس نے بہت ساری غنیمت حاصل کیا اور جلدہی لوٹ آئی، (جنگ میں ) نہ جانے والوں میں سے ایک نے کہا:میں نے اس فوج سے بہترکوئی فوج نہیں دیکھی جو اس فوج سے زیادہ جلد لوٹ آنے والی اور زیادہ مال غنیمت لے کر آنے والی ہو۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' کیا میں تم لوگوں کو ایک ایسے لوگوں کی ایک جماعت نہ بتاؤں جو زیادہ غنیمت والی اور جلد واپس آجانے والی ہو؟ یہ وہ لوگ ہیں جو صلاۃِ فجر میں حاضر ہوتے ہیں پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں یہاں تک کہ سورج نکل آتاہے یہ لوگ (ان سے) جلد لوٹ آنے والے اور (ان سے) زیادہ مال غنیمت لانے والے ہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں ،۲- حماد بن ابی حمید یہ محمد بن ابی حمید ہیں، اور یہ ابوابراہیم انصاری مدنی ہیں ۱؎ ۔ حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ان کا نام محمد ہے ، حماد ان کا لقب ہے اور ابو ابراہیم ان کی کنیت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
110-بَابٌ
۱۱۰-باب​


3562- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ ﷺ فِي الْعُمْرَةِ فَقَالَ: "أَيْ أُخَيَّ أَشْرِكْنَا فِي دُعَاءِكَ وَلاَ تَنْسَنَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۹۸)، ق/المناسک ۵ (۲۸۹۴) (ضعیف)
(سندمیں''عاصم بن عبید اللہ'' ضعیف ہیں)
۳۵۶۲- عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے عمرہ کرنے کی اجازت مانگی تو آپ نے (اجازت دیتے ہوئے) کہا: اے میرے بھائی ! اپنی دعا میں ہمیں بھی شریک رکھنا، بھولنا نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 
Top