• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
111-بَابٌ
۱۱۱- باب: ادائیگی قرض کے لیے دُعاکاباب​


3563- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ مُكَاتَبًا جَاءَهُ فَقَالَ: إِنِّي قَدْ عَجَزْتُ عَنْ كِتَابَتِي فَأَعِنِّي قَالَ أَلاَ أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَوْ كَانَ عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلِ صِيرٍ دَيْنًا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْكَ، قَالَ: "قُلْ اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۲۸) (حسن)
۳۵۶۳- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مکاتب غلام نے ۱؎ ان کے پاس آکرکہا کہ میں اپنی مکاتبت کی رقم ادا نہیں کرپارہاہوں، آپ ہماری کچھ مدد فرمادیجئے تو انہوں نے کہا: کیا میں تم کو کچھ ایسے کلمے نہ سکھادوں جنہیں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سکھائے تھے؟ اگر تیرے پاس ''صیر'' پہاڑ کے برابر بھی قرض ہوتوتیری جانب سے اللہ اسے ادا فرمادے گا، انہوں نے کہا: کہو: ''اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ '' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : مرادوہ غلام ہے: جس نے غلامی سے آزادی کے لیے اپنے مالک سے کسی متعین رقم کی ادائیگی کا معاہدہ کیا ہو۔
وضاحت ۲؎ : اے اللہ ! تو ہمیں حلال دے کر حرام سے کفایت کردے، اور اپنے فضل (رزق، مال ودولت) سے نواز کر اپنے سوا کسی اور سے مانگنے سے بے نیازکردے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
112-بَاب فِي دُعَاءِ الْمَرِيضِ
۱۱۲-باب: مریض کی دعا کابیان​


3564- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: كُنْتُ شَاكِيًا فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا أَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ أَجَلِي قَدْ حَضَرَ فَأَرِحْنِي وَإِنْ كَانَ مُتَأَخِّرًا فَارْفَغْنِي، وَإِنْ كَانَ بَلاَئً فَصَبِّرْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "كَيْفَ قُلْتَ؟" قَالَ: فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَا قَالَ، قَالَ: فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ فَقَالَ: "اللَّهُمَّ عَافِهِ أَوْ اشْفِهِ"، شُعْبَةُ الشَّاكُّ فَمَا اشْتَكَيْتُ وَجَعِي بَعْدُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۳۰۷ (۱۰۵۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۸۷) (ضعیف)


(سندمیں ''عبد اللہ بن سلمہ'' حافظہ کے کمزور ہیں)
۳۵۶۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے شکایت ہوئی (بیماری ہوئی) ، رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے، اس وقت میں دعا کررہاتھا : اے میرے رب! اگر میری موت کا وقت آپہنچا ہے تو مجھے (موت دے کر) راحت دے اور اور اگر میری موت بعد میں ہوتو مجھے اٹھا کر کھڑا کردے (یعنی صحت دیدے) اور اگر یہ آزمائش ہے تو مجھے صبردے، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا : کیسے کہا: توانہوں نے جو کہاتھا اسے دہرایا ، آپﷺ نے انہیں اپنے پیر سے ٹھوکا دیا پھر آپ نے فرمایا:'' اللَّهُمَّ عَافِهِ أَوْ اشْفِهِ'' ( اے اللہ ! انہیں عافیت دے، یا شفا دے)، اس کے بعد مجھے اپنی تکلیف کی پھر کبھی شکایت نہیں ہوئی۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


3565- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا عَادَ مَرِيضًا قَالَ: "اللَّهُمَّ أَذْهِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ فَأَنْتَ الشَّافِي لاَ شِفَائَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ شِفَائً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۵۰) (حسن)
( حارث اعور ضعیف راوی ہے،لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے ، صحیحین میں یہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے آئی ہے)
۳۵۶۵- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم ﷺ کسی بیمار کی عیادت کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: '' اللَّهُمَّ أَذْهِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ فَأَنْتَ الشَّافِي لاَ شِفَائَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ شِفَائً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! اے لوگوں کے رب ! عذاب و تکلیف کو دور کردے اور شفا دے دے، توہی شفاء دینے والا ہے، تیری دی ہوئی شفاء کے سوا کوئی شفاء نہیں ہے، ایسی شفاء دے کہ بیماری کچھ بھی باقی نہ رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
113-بَاب فِي دُعَاءِ الْوِتْرِ
۱۱۳-باب: وتر کی دعاکابیان​


3566- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَمْرٍو الْفَزَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ فِي وِتْرِهِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لاَ أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ". قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ. لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۴۰ (۱۴۲۷)، ن/قیام اللیل ۵۱ (۱۷۴۸)، ق/الإقامۃ ۱۱۷ (۱۱۷۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۷)، وحم (۱/۹۶، ۱۱۸، ۱۵۰) (صحیح)
۳۵۶۶- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنی (صلاۃ ) وتر میں یہ دعا پڑھتے تھے : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لاَ أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث علی کی روایت سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، یعنی حماد ابن سلمہ کی روایت سے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تیری ناراضگی سے بچ کر تیری رضا و خوشنودی کی پناہ میں آتاہوں، اے اللہ ! میں تیرے عذاب و سزا سے بچ کر تیرے عفو ودرگزر کی پناہ چاہتاہوں، اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں تیرے غضب سے، میں تیری ثناء (تعریف) کا احاطہ و شمار نہیں کرسکتا تو تو ویساہی ہے جیسا کہ تو نے خود اپنے آپ کی ثناء و تعریف کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
114-بَاب فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ وَتَعَوُّذِهِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ
۱۱۴-باب: صلاۃ کے اخیر میں رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں اورمعوذات کابیان​


3567- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ -هُوَ ابْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ- عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ وَعَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالاَ: كَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلاَئِ الْكَلِمَاتِ كَمَا يُعَلِّمُ الْمُكَتِّبُ الْغِلْمَانَ وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَتَعَوَّذُ بِهِنَّ دُبُرَ الصَّلاَةِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ: أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ يَضْطَرِبُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَيَقُولُ: عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ وَيَقُولُ عَنْ غَيْرِهِ وَيَضْطَرِبُ فِيهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: خ/الجھاد ۱۲۵ (۲۸۲۲)، والدعوات ۳۷ (۶۳۶۵)، و۴۱ (۶۳۷۰)، و۴۴ (۶۳۷۴)، و۵۶ (۶۳۹۰)، ن/الاستعاذۃ ۵ (۵۴۴۷)، و۶ (۵۴۴۹) (تحفۃ الأشراف: ۲۹۱۰، و۲۹۳۲)، وحم (۱/۱۸۳، ۱۸۶) (صحیح)
۳۵۶۷- مصعب بن سعد اور عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ سعد بن ابی وقاص اپنے بیٹوں کو یہ کلمے ایسے ہی سکھاتے تھے جیسا کہ چھوٹے بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھانے والا معلم سکھاتا ہے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ذریعہ ہر صلاۃ کے اخیرمیں اللہ کی پناہ مانگتے تھے ۔ ( وہ کلمے یہ تھے ): '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح ہے،۲- عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی کہتے ہیں: ابواسحاق ہمدانی اس حدیث میں اضطرب کاشکار تھے، کبھی کہتے تھے: روایت ہے عمر و بن میمون سے اور وہ روایت کرتے ہیں عمر سے، اور کبھی کسی اور سے کہتے اور اس روایت میں اضطراب کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تیری پناہ لیتاہوں بزدلی سے اے اللہ ! میں تیری پناہ لیتاہوں کنجوسی سے، اے اللہ ! میں تیری پناہ لیتاہوں ذلیل ترین عمر سے (یعنی اس بڑھاپے سے جس میں عقل و ہوس کچھ نہ رہ جائے ) اور پناہ مانگتاہوں دنیا کے فتنہ اور قبر کے عذاب سے ۔


3568- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ خُزَيْمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهَا أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَلَى امْرَأَةٍ وَبَيْنَ يَدَيْهَا نَوًى أَوْ قَالَ: حَصًى تُسَبِّحُ بِهِ فَقَالَ: "أَلاَ أُخْبِرُكِ بِمَا هُوَ أَيْسَرُ عَلَيْكِ مِنْ هَذَا أَوْ أَفْضَلُ؟ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَائِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الأَرْضِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا بَيْنَ ذَلِكَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سَعْدٍ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۹ (۱۵۰۰) (تحفۃ الأشراف: ۳۹۵۴) (منکر)
(سندمیں خزیمہ مجہول راوی ہے)
۳۵۶۸- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک عورت کے پا س گئے، اس کے آگے کھجور کی گٹھلیاں تھیں یا کنکریاں، ان کے ذریعہ وہ تسبیح پڑھا کرتی تھی، آپ نے اس سے فرمایا:'' کیا میں تمہیں اس سے آسان طریقہ نہ بتادوں؟ یا اس سے افضل و بہتر طریقہ نہ بتادوں؟ ( کہ ثواب میں بھی زیادہ رہے اور لمبی چوڑی گنتی کرنے سے بھی بچارہے) وہ یہ ہے : '' سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَائِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الأَرْضِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا بَيْنَ ذَلِكَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث سعد کی روایت سے حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : پاکی ہے اللہ کی اتنی جتنی اس نے آسمان میں چیزیں پیدا کی ہیں، اور پاکی ہے اللہ کی اتنی جتنی اس نے زمین میں چیزیں پیدا کی ہیں، اور پاکی ہے اس کی اتنی جتنی کہ ان دونوں کے درمیان چیزیں ہیں، اور پاکی ہے اس کی اتنی جتنی کہ وہ (آئندہ) پیدا کرنے والا ہے، اور ایسے ہی اللہ کی بڑائی ہے اور ایسے ہی اللہ کے لیے حمد ہے اور ایسے ہی لا حول ولا قوۃ ہے ، (یعنی اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر)۔


3569- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَزَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَكِيمٍ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَا مِنْ صَبَاحٍ يُصْبِحُ الْعَبْدُ فِيهِ إِلاَّ وَمُنَادٍ يُنَادِي سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۶۴۷) (ضعیف)
(سندمیں ''موسیٰ بن عبیدہ'' ضعیف، اور ان کے استاذ ''محمد بن ثابت'' مجہول ہیں)
۳۵۶۹- زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کوئی صبح ایسی نہیں ہے کہ اللہ کے بندے صبح کرتے ہوں اور اس صبح میں کوئی پکار کر کہنے والایہ نہ کہتا ہو کہ سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ کی تسبیح پڑھاکرو ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : ایک روایت میں''سبحان الملك القدوس''ہے تب معنی ہوگا''سبحان الملك القدوس''پڑھاکرو، یا پاک ہے، '' الملك القدوس''(یعنی: اللہ تعالیٰ)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
115-بَاب فِي دُعَاءِ الْحِفْظِ
۱۱۵-باب: (قرآن) حفظ کرنے کی دعا کابیان​


3570- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، وَعِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذْ جَاءَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي تَفَلَّتَ هَذَا الْقُرْآنُ مِنْ صَدْرِي فَمَا أَجِدُنِي أَقْدِرُ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "يَا أَبَا الْحَسَنِ! أَفَلا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ يَنْفَعُكَ اللَّهُ بِهِنَّ، وَيَنْفَعُ بِهِنَّ مَنْ عَلَّمْتَهُ، وَيُثَبِّتُ مَا تَعَلَّمْتَ فِي صَدْرِكَ"، قَالَ: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَعَلِّمْنِي قَالَ: "إِذَا كَانَ لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَقُومَ فِي ثُلُثِ اللَّيْلِ الآخِرِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ مَشْهُودَةٌ، وَالدُّعَائُ فِيهَا مُسْتَجَابٌ، وَقَدْ قَالَ أَخِي يَعْقُوبُ لِبَنِيهِ: {سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي}[يوسف: 98] يَقُولُ: حَتَّى تَأْتِيَ لَيْلَةُ الْجُمْعَةِ؛ فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ؛ فَقُمْ فِي وَسَطِهَا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ؛ فَقُمْ فِي أَوَّلِهَا؛ فَصَلِّ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ تَقْرَأُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى: بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَسُورَةِ يس، وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَحم الدُّخَانِ، وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّالِثَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَالم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ، وَفِي الرَّكْعَةِ الرَّابِعَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَتَبَارَكَ الْمُفَصَّلِ؛ فَإِذَا فَرَغْتَ مِنْ التَّشَهُّدِ؛ فَاحْمَدِ اللَّهَ، وَأَحْسِنِ الثَّنَائَ عَلَى اللَّهِ، وَصَلِّ عَلَيَّ وَأَحْسِنْ، وَعَلَى سَائِرِ النَّبِيِّينَ وَاسْتَغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وَلإِخْوَانِكَ الَّذِينَ سَبَقُوكَ بِالإِيمَانِ، ثُمَّ قُلْ فِي آخِرِ ذَلِكَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِتَرْكِ الْمَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي، وَارْحَمْنِي أَنْ أَتَكَلَّفَ مَا لاَ يَعْنِينِي، وَارْزُقْنِي حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيكَ عَنِّي اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ، وَالْعِزَّةِ الَّتِي لاَ تُرَامُ أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ! يَا رَحْمَنُ بِجَلاَلِكَ، وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِي حِفْظَ كِتَابِكَ كَمَا عَلَّمْتَنِي، وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوَهُ عَلَى النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيكَ عَنِّيَ اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ، وَالْعِزَّةِ الَّتِي لاَ تُرَامُ أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ! يَا رَحْمَنُ بِجَلالِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُنَوِّرَ بِكِتَابِكَ بَصَرِي وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِي، وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِي، وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِي، وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِي فَإِنَّهُ لا يُعِينُنِي عَلَى الْحَقِّ غَيْرُكَ، وَلاَ يُؤْتِيهِ إِلاَّ أَنْتَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ يَا أَبَا الْحَسَنِ! تَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلاثَ جُمَعٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا تُجَبْ بِإِذْنِ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا أَخْطَأَ مُؤْمِنًا قَطُّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: فَوَاللَّهِ مَا لَبِثَ عَلِيٌّ إِلاَّ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا حَتَّى جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِي مِثْلِ ذَلِكَ الْمَجْلِسِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي كُنْتُ فِيمَا خَلاَ لاَ آخُذُ إِلاَّ أَرْبَعَ آيَاتٍ أَوْ نَحْوَهُنَّ، وَإِذَا قَرَأْتُهُنَّ عَلَى نَفْسِي تَفَلَّتْنَ، وَأَنَا أَتَعَلَّمُ الْيَوْمَ أَرْبَعِينَ آيَةً أَوْ نَحْوَهَا، وَإِذَا قَرَأْتُهَا عَلَى نَفْسِي فَكَأَنَّمَا كِتَابُ اللَّهِ بَيْنَ عَيْنَيَّ، وَلَقَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ الْحَدِيثَ؛ فَإِذَا رَدَّدْتُهُ تَفَلَّتَ، وَأَنَا الْيَوْمَ أَسْمَعُ الأَحَادِيثَ؛ فَإِذَا تَحَدَّثْتُ بِهَا لَمْ أَخْرِمْ مِنْهَا حَرْفًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عِنْدَ ذَلِكَ مُؤْمِنٌ، وَرَبِّ الْكَعْبَةِ يَا أَبَا الْحَسَنِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۹۲۷، و۶۱۵۲) (موضوع)
(سندمیں ''ولید بن مسلم'' تدلیس تسویہ کرتے تھے، اور یہ روایت ان کی ان روایتوں میں سے ہے جن کو کسی کذاب اور واضاع سے لے کر ''عنعنہ'' کے ذریعہ تدلیس تسویہ کردیا، ملاحظہ ہو: الضعیفۃ رقم ۳۳۷۴)
۳۵۷۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:اس دوران کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے کہ اسی دوران علی رضی اللہ عنہ آپﷺ کے پاس آئے اور آکرعرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ، یہ قرآن تومیرے سینے سے نکلتا جارہاہے، میں اسے محفوظ نہیں رکھ پارہاہوں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ابوالحسن ! کیا میں تمہیں ایسے کلمے نہ سکھادوں کہ جن کے ذریعہ اللہ تمہیں بھی فائدہ دے اور انہیں بھی فائدہ پہنچے جنہیں تم یہ کلمے سکھاؤ؟ اور جو تم سیکھو وہ تمہارے سینے میں محفوظ رہے، انہوں نے کہا: ہاں ، اے اللہ کے رسول ! آپ ہمیں ضرور سکھائیے ، آپ نے فرمایا: ''جب جمعہ کی رات ہو اور رات کے آخری تہائی حصے میں تم کھڑے ہوسکتے ہو تو اٹھ کر اس وقت عبادت کرو کیوں کہ رات کے تیسرے پہر کا وقت ایسا وقت ہو تا ہے جس میں فرشتے بھی موجود ہوتے ہیں، اور دعا اس وقت مقبول ہوتی ہے، میرے بھائی یعقوب علیہ السلام نے بھی اپنے بیٹوں سے کہاتھا : ''سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي'' یعنی میں تمہارے لیے اپنے رب سے مغفرت طلب کروں گا، آنے والی جمعہ کی رات میں ، اگر نہ اٹھ سکو تو درمیان پہر میں اٹھ جاؤ، اور اگر درمیانی حصے (پہر) میں نہ اٹھ سکو تو پہلے پہر ہی میں اٹھ جاؤ اور چار رکعت صلاۃ پڑھو ، پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورہ یٰسین پڑھو، دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ اور حٓم دخان اور تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ اور الم تنزیل السجدہ اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ اور تبارک (مفصل) پڑھو، پھر جب تشہد سے فارغ ہوجاؤ تو اللہ کی حمد بیان کرو اور اچھے ڈھنگ سے اللہ کی ثناء بیان کرو، اورمجھ پر صلاۃ(درود) بھیجو، اور اچھے ڈھنگ سے بھیجو اور سارے نبیوں صلاۃ پر( درود) بھیجو اور مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کے لیے مغفرت طلب کرو، اور ان مومن بھائیوں کے لیے بھی مغفرت کی دعا کرو، جو تم سے پہلے اس دنیا سے جاچکے ہیں، پھر یہ سب کر چکنے کے بعد یہ دعا پڑھو: '' اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِتَرْكِ الْمَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي، وَارْحَمْنِي أَنْ أَتَكَلَّفَ مَا لاَ يَعْنِينِي، وَارْزُقْنِي حُسْنَ النَّظَرِ فِيمَا يُرْضِيكَ عَنِّي اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لاَ تُرَامُ، أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلاَلِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِي حِفْظَ كِتَابِكَ كَمَا عَلَّمْتَنِي، وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوَهُ عَلَى النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيكَ عَنِّيَ، اللَّهُمَّ بَدِيعَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ وَالْعِزَّةِ الَّتِي لاَتُرَامُ أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلالِكَ وَنُورِ وَجْهِكَ أَنْ تُنَوِّرَ بِكِتَابِكَ بَصَرِي، وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِي، وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِي، وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِي، وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِي، فَإِنَّهُ لاَ يُعِينُنِي عَلَى الْحَقِّ غَيْرُكَ، وَلاَ يُؤْتِيهِ إِلاَّ أَنْتَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ'' ۱؎ ۔
اے ابوالحسن ! ایسا ہی کرو، تین جمعہ ، پانچ جمعہ یا سات جمعہ تک، اللہ کے حکم سے دعا قبول کرلی جائے گی، اور قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے، اس کو پڑھ کر کوئی مومن کبھی محروم نہ رہے گا، عبد اللہ بن عباس کہتے ہیں: قسم اللہ کی ! علی رضی اللہ عنہ پانچ یا سات جمعہ ٹھہرے ہوں گے کہ وہ پھر رسول اللہﷺ کی خدمت میں ایک ایسی ہی مجلس میں حاضر ہوئے اورآکر عرض کیا :اللہ کے رسول! میں اس سے پہلے چار آیتیں یا ان جیسی دو ایک آیتیں کم وبیش یا د کرپاتاتھا، اور جب انہیں دل میں آپ ہی آپ دہراتاتھا تو وہ بھول جاتی تھیں، اور اب یہ حال ہے کہ میں چالیس آیتیں سیکھتا ہوں یا چالیس سے دوچار کم وبیش ، پھر جب میں انہیں اپنے آپ دہراتاہوں تو مجھے ایسا لگتاہے گویا کہ کتاب اللہ میری آنکھوں کے سامنے کھلی ہوئی رکھی ہے ( اور میں پھرپھر پڑھتا چلاجاتاہوں) اور ایسے ہی میں اس سے پہلے حدیث سنا کرتاتھا، پھر جب میں اسے دہراتا تو وہ دماغ سے نکل جاتی تھی، لیکن آج میرا حال یہ ہے کہ میں حدیثیں سنتاہوں پھر جب میں انہیں بیان کرتاہوں تو ان میں سے ایک حرف بھی کم نہیں کرتا، رسول اللہ ﷺ نے اس موقع پر ارشاد فرمایا:'' قسم ہے رب کعبہ کی ! اے ابوالحسن تم مومن ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف ولید بن مسلم کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! مجھ پر رحم فرما اس طرح کہ جب تک تو مجھے زندہ رکھ میں ہمیشہ گناہ چھوڑے رکھوں، اے اللہ ! تو مجھ پر رحم فرما اس طرح کہ میں لایعنی چیزوں میں نہ پڑوں، جو چیزیں تیری رضا وخوشنودی کی ہیں انہیں پہچاننے کے لیے مجھے حسن نظر (اچھی نظر) دے، اے اللہ ! آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے والے، ذوالجلال (رعب و داب والے) اکرام (عزت وبزرگی والے) ایسی عزت و مرتبت والے کہ جس عزت کو حاصل کرنے و پانے کا کوئی قصد و ارادہ ہی نہ کرسکے، اے اللہ !اے بڑی رحمت والے میں تیرے جلال اور تیرے تابناک و منور چہرے کے وسیلہ سے تجھ سے مانگتاہوں کہ تو میرے دل کو اپنی کتاب (قرآن پاک) کے حفظ کے ساتھ جوڑدے، جیسے تو نے مجھے قرآن سکھایاہے ویسے ہی میں اسے یاد و محفوظ رکھ سکوں، اور تو مجھے اس بات کی توفیق دے کہ میں اس کتاب کو اسی طریقے اور اسی ڈھنگ سے پڑھوں جو تجھے مجھ سے راضی و خوش کردے،اے اللہ ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، (جاہ ) و جلال اور بزرگی والے اور ایسی عزت والے جس عزت کا کوئی ارادہ (تمنا اور خواہش ) ہی نہ کرسکے ، اے اللہ! اے رحمن تیرے جلال اور تیرے چہرے کے نور کے وسیلہ سے تجھ سے مانگتا ہوں کہ تو اپنی کتاب کے ذریعہ میری نگاہ کو منور کردے ( مجھے کتاب الٰہی کی معرفت حاصل ہوجائے، اور میری زبان بھی اسی کے مطابق چلے، اور اسی کے ذریعہ میرے دل کا غم دور کردے، اور اس کے ذریعہ میرا سینہ کھول دے ( میں ہر اچھی وبھلی بات کو سمجھنے لگوں) اور اس کے ذریعہ میرے بدن کو دھودے ( میں پاک وصاف رہنے لگوں) کیوں کہ میرے حق پر چلنے کے لیے تیرے سواکوئی اور میری مدد نہیں کرسکتا، اور نہ ہی کوئی تیرے سوا مجھے حق دے سکتا ہے اور اللہ جو برتر اور عظیم ہے اس کے سوا برائیوں سے پلٹنے اور نیکیوں کو انجام دینے کی توفیق کسی اور سے نہیں مل سکتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
116-بَاب فِي انْتِظَارِ الْفَرَجِ وَغَيْرِ ذَلِكَ
۱۱۶-باب: کشادگی اورخوشحالی وغیرہ کے انتظار کابیان​


3571- حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "سَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ أَنْ يُسْأَلَ وَأَفْضَلُ الْعِبَادَةِ انْتِظَارُ الْفَرَجِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى حَمَّادُ بْنُ وَاقِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، وَقَدْ خُولِفَ فِي رِوَايَتِهِ، وَحَمَّادُ بْنُ وَاقِدٍ هَذَا هُوَ الصَّفَّارُ لَيْسَ بِالْحَافِظِ وَهُوَ عِنْدَنَا شَيْخٌ بَصْرِيٌّ.
وَرَوَى أَبُو نُعَيْمٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً وَحَدِيثُ أَبِي نُعَيْمٍ أَشْبَهُ أَنْ يَكُونَ أَصَحَّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۵۱۵) (ضعیف)
(سندمیں ''حماد بن واقد'' ضعیف ہیں)
۳۵۷۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ سے اس کا فضل مانگو کیوں کہ اللہ کو یہ پسند ہے کہ اس سے مانگا جائے، اور افضل عبادت یہ ہے (کہ اس دعا کے اثر سے) کشادگی (اور خوش حالی) کا انتظار کیا جائے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حماد بن واقد نے ایسی ہی روایت کی ہے، اور ان کی روایت میں اختلاف کیاگیا ہے، ۲- حماد بن واقد یہ صفار ہیں ، حافظ نہیں ہیں، اور یہ ہمارے نزدیک ایک بصری شیخ ہیں،۳- ابونعیم نے یہ حدیث اسرائیل سے ، اسرائیل نے حکیم بن جبیرسے اور حکیم بن جبیر نے ایک شخص کے واسطہ سے رسول اللہ ﷺ سے مرسلاً روایت کی ہے، اور ابونعیم کی حدیث صحت سے قریب تر ہے۔


3572- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْعَجْزِ وَالْبُخْلِ".
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۸ (۲۷۲۲)، ن/الاستعاذۃ ۱۳ (۵۴۶۰)، و۶۵ (۵۵۴۰) (تحفۃ الأشراف: ۳۶۷۶)، وحم (۴/۳۷۱) (صحیح)
وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ الْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۵۷۲- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ یہ دعا پڑھتے تھے : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْعَجْزِ وَالْبُخْلِ'' ۱؎ ۔
اور اسی سند سے نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی آئی ہے کہ آپ پناہ مانگتے تھے بڑھاپے اور عذاب قبر سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں، سستی وکاہلی سے، عاجزی و درماندگی سے اورکنجوسی و بخیلی سے۔


3573- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَا عَلَى الأَرْضِ مُسْلِمٌ يَدْعُو اللَّهَ بِدَعْوَةٍ إِلاَّ آتَاهُ اللَّهُ إِيَّاهَا أَوْ صَرَفَ عَنْهُ مِنَ السُّوئِ مِثْلَهَا مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ" فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ: إِذًا نُكْثِرُ، قَالَ: "اللَّهُ أَكْثَرُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَابْنُ ثَوْبَانَ هُوَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ الْعَابِدُ الشَّامِيُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۰۷۳) (حسن صحیح)
۳۵۷۳- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' زمین پر کوئی بھی مسلمان ایسا نہیں ہے جو گناہ اور قطع رحمی کی دعا کو چھوڑ کر کوئی بھی دعا کرتاہو اور اللہ اسے وہ چیز نہ دیتاہو، یا اس کے بدلے اس کے برابر کی اس کی کوئی برائی ( کوئی مصیبت) دور نہ کردیتا ہو اس پر ایک شخص نے کہا: تب تو ہم خوب (بہت) دعائیں مانگا کریں گے، آپ نے فرمایا:''اللہ اس سے بھی زیادہ دینے والا ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
117-بَابٌ
۱۱۷-باب​


3574- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ حَدَّثَنِي الْبَرَائُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ فَتَوَضَّأْ وُضُوئَكَ لِلصَّلاَةِ، ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الأَيْمَنِ، ثُمَّ قُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ فَإِنْ مُتَّ فِي لَيْلَتِكَ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ" قَالَ: فَرَدَدْتُهُنَّ لأَسْتَذْكِرَهُ فَقُلْتُ: آمَنْتُ بِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَقَالَ: "قُلْ: آمَنْتُ بِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ".
قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ الْبَرَائِ، وَلا نَعْلَمُ فِي شَيْئٍ مِنْ الرِّوَايَاتِ ذِكْرَ الْوُضُوئِ إِلاَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
* تخريج: خ/الوضوء ۷۵ (۲۴۷)، م/الذکر والدعاء ۱۷ (۲۷۱۰)، ق/الدعاء ۱۵ (۳۸۷۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳)، ودي/الاستئذان ۵۱ (۲۷۲۵) (صحیح)
۳۵۷۴- براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم اپنے بستر پر سونے کے لیے جاؤ توجس طرح صلاۃ کے لیے وضو کرتے ہو ویساہی وضو کرکے جاؤ ، پھر داہنے کروٹ لیٹو، پھر (یہ) دعا پڑھو: ''اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لاَمَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ'' ۱؎ ۔
پس اگر تو اپنی اس رات میں مرگیا تو فطرت (اسلام) پرمرے گا ، براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے دعا کے ان الفاظ کو دہرایا تاکہ یاد ہوجائیں تو دہراتے وقت میں نے کہا: '' آمَنْتُ بِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ'' کہہ لیا تو آپ نے فرمایا: ''(رسول نہ کہو بلکہ) ''آمَنْتُ بِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ'' کہو، میں ایمان لایا تیرے اس نبی پر جسے تو نے بھیجاہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث براء بن عازب سے کئی سندوں سے آئی ہے مگراس رات کے سوا کسی بھی روایت میں ہم یہ نہیں پاتے کہ وضو کا ذکرکیا گیا ہو۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تیرا تابع فرمان بندہ بن کر تیری طرف متوجہ ہوا، اپنا سب کچھ تجھے سونپ دیا، تجھ سے ڈرتے ہوئے اور رغبت کرتے ہوئے میں نے تیرا سہارا لیا، نہ تو میری کوئی امید گاہ ہے اور نہ ہی کوئی جائے نجات ، میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تونے اتاری ہے اور تیرے اس نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا ہے۔


3575- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْبَرَّادِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: خَرَجْنَا فِي لَيْلَةٍ مَطِيرَةٍ، وَظُلْمَةٍ شَدِيدَةٍ نَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي لَنَا قَالَ: فَأَدْرَكْتُهُ فَقَالَ: "قُلْ" فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ: "قُلْ" فَلَمْ أَقُلْ شَيْئًا، قَالَ: " قُلْ " فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ؟ قَالَ: "قُلْ: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}، وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ حِينَ تُمْسِي وَتُصْبِحُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ تَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْئٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو سَعِيدٍ الْبَرَّادُ هُوَ أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ مَدَنِيٌّ.
* تخريج: د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۸۲)، ن/الاستعاذۃ ۱ (۵۴۳۰) (تحفۃ الأشراف: ۵۲۵۰) (حسن)
۳۵۷۵- عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم ایک بارش والی سخت تاریک رات میں رسول اللہ ﷺ کو تلاش کرنے نکلے تا کہ آپ ہمیں صلاۃ پڑھادیں، چنانچہ میں آپ کو پاگیا، آپ نے کہا: کہو، (پڑھو) تو میں نے کچھ نہ کہا: کہو آپ نے پھر کہامگرمیں نے کچھ نہ کہا، (کیونکہ معلوم نہیں تھا کیا کہوں؟) آپ نے پھر فرمایا:'' کہو میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے کہا: '' قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ''اور '' الْمُعَوِّذَتَيْنِ'' (قل اعوذ برب الفلق ، اور قل اعوذ برب الناس ) صبح وشام تین مرتبہ پڑھ لیا کرو، یہ (سورتیں) تمہیں ہر شر سے بچائیں گی اور محفوظ رکھیں گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،۲- ابوسعید برّاد: یہ اسید بن ابی أسید مدنی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
118-بَاب فِي دُعَاءِ الضَّيْفِ
۱۱۸-باب: مہمان میزبان کے لیے کیا دعا کرے اس کا بیان​


3576- حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ الشَّامِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ: نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَى أَبِي فَقَرَّبْنَا إِلَيْهِ طَعَامًا؛ فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ أُتِيَ بِتَمْرٍ؛ فَكَانَ يَأْكُلُ، وَيُلْقِي النَّوَى بِإِصْبَعَيْهِ جَمَعَ السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى قَالَ شُعْبَةُ: وَهُوَ ظَنِّي فِيهِ إِنْ شَائَ اللَّهُ، وَأَلْقَى النَّوَى بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ، ثُمَّ أُتِيَ بِشَرَابٍ؛ فَشَرِبَهُ، ثُمَّ نَاوَلَهُ الَّذِي عَنْ يَمِينِهِ قَالَ: فَقَالَ: أَبِي وَأَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِهِ ادْعُ لَنَا فَقَالَ: "اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُسْرٍ.
* تخريج: م/الأشربۃ والأطعمۃ ۲۲ (۲۰۴۲)، د/الأشربۃ ۲۰ (۳۷۲۹) (تحفۃ الأشراف: ۵۲۰۵)، دي/الأطعمۃ ۲ (۲۰۶۵) (صحیح)
۳۵۷۶- عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے باپ کے پاس آئے، ہم نے آپ کے کھانے کے لیے کچھ پیش کیا تو آپ نے اس میں سے کھایا، پھر آپ کے لیے کچھ کھجوریں لائی گئیں، تو آپ کھجوریں کھانے اور گھٹلی اپنی دونوں انگلیوں سبابہ اور وسطی (شہادت اور بیچ کی انگلی سے (دونوں کو ملاکر) پھینکتے جاتے تھے، شعبہ کہتے ہیں: جو میں کہہ رہاہوں وہ میرا گمان و خیال ہے، اللہ نے چاہا تو صحیح ہوگا، آپ دونوں انگلیوں کے بیچ میں گٹھلی رکھ کر پھینک دیتے تھے، پھر آپ کے سامنے پینے کی کوئی چیز لائی گئی تو آپ نے پی اور اپنے دئیں جانب ہاتھ والے کو تھمادیا ( جب آپ چلنے لگے تو) آپ کی سواری کی لگام تھامے تھامے میرے باپ نے آپ سے عرض کیا، آپ ہمارے لیے دعا فرمادیجئے ، آپ نے فرمایا: ' ' اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی یہ حدیث عبداللہ بن بسر سے آئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ! ان کے رزق میں برکت عطا فرما اور انہیں بخش دے اور ان پر رحمت نازل فرما۔


3577- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الشَّنِّيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ مُرَّةَ قَال: سَمِعْتُ بِلاَلَ بْنَ يَسَارِ بْنِ زَيْدٍ مَوْلَى النَّبِيِّ ﷺ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: "مَنْ قَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، غُفِرَ لَهُ وَإِنْ كَانَ فَرَّ مِنْ الزَّحْفِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۱ (۱۵۱۷) (صحیح)
(سند میں بلال اور یسار بن زیددونوں باپ اور بیٹے مجہول راوی ہیں، لیکن ابن مسعود وغیرہ کی احادیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، صحیح سنن أبی داود ۱۳۵۸،صحیح الترغیب والترہیب ۱۶۲۲، الصحیحۃ ۲۷۲۷)
۳۵۷۷- زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص کہے : '' أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ '' ۱؎ ،تو اس کی مغفرت کردی جائے گی اگرچہ وہ لشکر (وفوج) سے بھاگ ہی کیوں نہ آیا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : میں مغفرت مانگتاہوں اس بزرگ و برتر اللہ سے جس کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ہے، جو زندہ ہے اور ہرچیز کا نگہبان ہے اور میں اسی کی طرف رجوع کرتاہوں)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
119-بَابٌ
۱۱۹-باب​


3578- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّ رَجُلاً ضَرِيرَ الْبَصَرِ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَنِي، قَالَ: "إِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ وَإِنْ شِئْتَ صَبَرْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ" قَالَ: فَادْعُهْ، قَالَ: فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ فَيُحْسِنَ وُضُوئَهُ وَيَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى لِيَ اللَّهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِيَّ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي جَعْفَرٍ وَهُوَ الْخَطْمِيُّ، وَعُثْمَانُ بْنُ حُنَيْفٍ هُوَ أَخُو سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ.
* تخريج: ق/الإقامۃ ۱۸۹ (۱۳۸۵) (تحفۃ الأشراف: ۹۷۶۰) (صحیح)
۳۵۷۸- عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہا: آپ دعا فرمادیجئے کہ اللہ مجھے عافیت دے، آپ نے فرمایا:'' اگر تم چاہو تو میں دعاکروں اور اگر چاہو تو صبر کیے رہو، کیوں کہ یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ( و سود مند) ہے۔ اس نے کہا: دعاہی کردیجئے ،تو آپ نے اسے حکم دیاکہ وہ وضو کرے، اور اچھی طرح سے وضو کرے اور یہ دعا پڑھ کر دعاکرے: '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى لِيَ اللَّهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِيَّ '' (اے اللہ ! میں تجھ سے مانگتاہوں اور تیرے نبی محمد جو نبی رحمت ہیں کے وسیلے سے تیری طرف متوجہ ہوتاہوں ، میں نے آپ کے واسطہ سے اپنی اس ضرورت میں اپنے رب کی طرف توجہ کی ہے تاکہ تو اے اللہ ! میری یہ ضرورت پوری کردے تو اے اللہ تومیرے بارے میں ان کی شفاعت قبول کر ۱؎ )۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں یعنی ابوجعفر کی روایت سے،۲- اورابوجعفر خطمی ہیں۳- اور عثمان بن حنیف یہ سہل بن حنیف کے بھائی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہی وہ مشہورروایت ہے جس سے انبیاء اوراولیاء کی ذات سے وسیلہ پکڑنے کے جواز پراستدلال کیاجاتاہے، بعض محدثین نے تو اس حدیث کی صحت پرکلام کیاہے، اورجولوگ اس کو صحیح قراردیتے ہیں، ان میں سے سلفی منہج و فکرکے علماء (جیسے امام ابن تیمیہ وعلامہ البانی ؒنے اس کی توجیہ کی ہے کہ نابیناکواپنی ذات بابرکات سے وسیلہ پکڑنے کا مشورہ آپ ﷺنے نہیں دیاتھا، بلکہ آپ کی دعاء کو قبول کرنے کی دعااس نے کی، اوراب آپ کی وفات کے بعدایسانہیں ہوسکتا، اسی لیے عمر رضی اللہ عنہ نے قحط پڑنے پر آپ کی قبرشریف کے پاس آکرآپ سے دعاء کی درخواست نہیں کی، (آپ کی ذات سے وسیلہ پکڑنے کی بات تودورکی ہے)بلکہ انہوں نے آپ کے زندہ چچاعباس رضی اللہ عنہ سے دعاء کرائی، اورتمام صحابہ نے اس پر ہاں کیا، تو گویایہ بات تمام صحابہ کے اجماع سے ہوئی،کسی صحابی نے یہ نہیں کہا کہ کیوں نہ نابینا کی طرح آپ سے دعاء کی درخواست کی جائے ، اوراس دعاء یاآپ کی ذات کو وسیلہ بنایاجائے۔


3579- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْنٌ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ قَال: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: "أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الرَّبُّ مِنَ الْعَبْدِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ الآخِرِ، فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ مِمَّنْ يَذْكُرُ اللَّهَ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ فَكُنْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۹۹ (۱۲۷۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۵۸) (صحیح)
۳۵۷۹- عمرو بن عنبسہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ''رب تعالیٰ اپنے بندے سے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری نصف حصے کے درمیان میں ہوتاہے، تو اگر تم ان لوگوں میں سے ہوسکو جو رات کے اس حصے میں اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو تم بھی اس ذکر میں شامل ہوکر ان لوگوں میں سے ہوجاؤ۔(یعنی تہجدپڑھو)''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔


3580- حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عُفَيْرُ بْنُ مَعْدَانَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا دَوْسٍ الْيَحْصُبِيَّ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَائِذٍ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ ابْنِ زَعْكَرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: إِنَّ عَبْدِي كُلَّ عَبْدِيَ الَّذِي يَذْكُرُنِي وَهُوَ مُلاَقٍ قِرْنَهُ" يَعْنِي عِنْدَ الْقِتَالِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ، وَلاَنَعْرِفُ لِعُمَارَةَ بْنِ زَعْكَرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ إِلاَّ هَذَا الْحَدِيثَ الْوَاحِدَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَهُوَ مُلاقٍ قِرْنَهُ إِنَّمَا يَعْنِي عِنْدَ الْقِتَالِ يَعْنِي أَنْ يَذْكُرَ اللَّهَ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۷۹) (ضعیف)
(سندمیں ''عفیر بن معدان'' ضعیف ہیں)
۳۵۸۰- عمارہ بن زعکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:'' اللہ عزوجل فرماتاہے کہ میرا بندہ کا مل بندہ وہ ہے جو مجھے اس وقت یادکرتاہے جب وہ جنگ کے وقت اپنے مدمقابل (دشمن) کے سامنے کھڑا ہورہا ہوتاہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اس کی سند قوی نہیں ہے، اس ایک حدیث کے سواہم عمارہ بن زعکرہ کی نبی اکرم ﷺ سے کوئی اور روایت نہیں جانتے ،۲- اللہ کے قول (وَهُوَ مُلاَقٍ قِرْنَهُ) کا معنی و مطلب یہ ہے کہ لڑائی و جنگ کے وقت ، یعنی ایسے وقت اور ایسی گھڑی میں بھی وہ اللہ کا ذکر کرتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
120-بَاب فِي فَضْلِ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ
۱۲۰-باب: ''لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللّهِ'' کی فضیلت کابیان​


3581- حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي قَال: سَمِعْتُ مَنْصُورَ بْنَ زَاذَانَ يُحَدِّثُ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ أَبَاهُ دَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ يَخْدُمُهُ قَالَ: فَمَرَّ بِيَ النَّبِيُّ ﷺ وَقَدْ صَلَّيْتُ فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ: "أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ؟" قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۱۳۰ (۳۵۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۹۷)، وحم (۳/۴۲۲) (صحیح)
۳۵۸۱- قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے باپ (سعدبن عبادہ) نے انہیں نبی اکرم ﷺ کی خدمت کرنے کے لیے آپ کے حوالے کردیا، وہ کہتے ہیں:میں صلاۃ پڑھ کر بیٹھا ہی تھا کہ نبی اکرم ﷺ میرے پاس سے گزرے، آپ نے اپنے پیر سے (مجھے اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے) ایک ٹھوکر لگائی پھر فرمایا:'' کیامیں تمہیں جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ نہ بتادوں، میں نے کہا: کیوں نہیں ضرور بتایئے، آپ نے فرمایا:'' وہ ''لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ''ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔


3582- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ: مَا نَهَضَ مَلَكٌ مِنَ الأَرْضِ حَتَّى قَالَ: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (لم یذکرہ المزي) (صحیح الإسناد)
۳۵۸۲- صفوان بن سلیم کہتے ہیں کہ کوئی بھی فرشتہ '' لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ'' کہے بغیر زمین سے نہیں اٹھتا (نہیں اڑتا)۔
 
Top