• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
121-بَاب فِي فَضْلِ التَّسْبِيحِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّقْدِيسِ
۱۲۱-باب: تسبیح، تہلیل اور تقدیس کابیان​


3583- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ فَقَالَ: سَمِعْتُ هَانِئَ بْنَ عُثْمَانَ، عَنْ أُمِّهِ حُمَيْضَةَ بِنْتِ يَاسِرٍ، عَنْ جَدَّتِهَا يُسَيْرَةَ، وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ قَالَتْ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "عَلَيْكُنَّ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّقْدِيسِ، وَاعْقِدْنَ بِالأَنَامِلِ فَإِنَّهُنَّ مَسْئُولاتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ، وَلا تَغْفُلْنَ فَتَنْسَيْنَ الرَّحْمَةَ".
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ هَانِئِ بْنِ عُثْمَانَ، وَقَدْ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ هَانِئِ بْنِ عُثْمَانَ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۵۰۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۰۱)، وحم (۶/۳۷۱) (حسن)
۳۵۸۳- حمیضہ بنت یاسر اپنی دادی یسیرہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں ، یسیرہ ہجرت کرنے والی خواتین میں سے تھیں ، کہتی ہیں:رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا:'' تمہارے لیے لازم اور ضروری ہے کہ تسبیح پڑھاکرو تہلیل اور تقدیس کیا کرو ۱؎ اور انگلیوں پر (تسبیحات وغیرہ کو) گناکرو، کیوں کہ ان سے ( قیامت میں) پوچھا جائے گا اور انہیں گویائی عطا کردی جائے گی، اور تم لوگ غفلت نہ برتنا کہ (اللہ کی) رحمت کوبھول بیٹھو''۔امام ترمذی کہتے : ہم اس حدیث کو صرف ہانی بن عثمان کی روایت سے جانتے ہیں اور محمد بن ربیعہ نے بھی ہانی بن عثمان سے روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : تسبیح سبحان اللہ کہنا، تہلیل ''لا إله إلا الله'' کہنا اور تقدیس ''سبحان الملک القدوس''یا ''سبوح قدوس ربنا ورب الملائکۃ والروح'' کہناہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
122-بَاب فِي الدُّعَاءِ إِذَا غَزَا
۱۲۲-باب: لڑائی کے وقت کی دعاکا بیان​


3584- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا غَزَا قَالَ: "اللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِي، وَأَنْتَ نَصِيرِي وَبِكَ أُقَاتِلُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ عَضُدِي يَعْنِي عَوْنِي.
* تخريج: د/الجھاد ۹۹ (۲۶۳۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۷) (صحیح)
۳۵۸۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم ﷺ جہاد کرتے (لڑتے) تو یہ دعا پڑھتے : ''اللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِي وَأَنْتَ نَصِيرِي وَبِكَ أُقَاتِلُ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ۲- اور'' عضدی'' کے معنی ہیں تو میرا مدد گار ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ! تو میرا بازو ہے ، تو ہی میرا مدد گار ہے اور تیرے ہی سہارے میں لڑتاہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
123-بَاب فِي دُعَاءِ يَوْمِ عَرَفَةَ
۱۲۳-باب: عرفہ کے دن کی دعا کابیان​


3585- حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مُسْلِمُ بْنُ عَمْرٍو الْحَذَّائُ الْمَدِينِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "خَيْرُ الدُّعَاءِ دُعَائُ يَوْمِ عَرَفَةَ وَخَيْرُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّونَ مِنْ قَبْلِي: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَشَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ"۔
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَحَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ وَهُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الأَنْصَارِيُّ الْمَدِينِيُّ، وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۶۹۸) (حسن)
( سندمیں حماد (محمد) بن ابی حمید ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)
۳۵۸۵- عبداللہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' سب سے بہتر دعا عرفہ والے دن کی دعاہے اور میں نے اب تک جو کچھ (بطورذکر) کہا ہے اور مجھ سے پہلے جو دوسرے نبیوں نے کہاہے ان میں سب سے بہتر دعا یہ ہے: ''لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،۲- حماد بن ابی حمیدیہ محمد بن ابی حمید ہیں اور ان کی کنیت ابوا براہیم انصاری مدنی ہے اور یہ محدثین کے نزدیک زیادہ قوی نہیں ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اللہ واحد کے سواکوئی معبود برحق نہیں ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے (ساری کائنات کی ) بادشاہت ہے، اسی کے لیے ساری تعریفیں ہیں اور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
124-بَابٌ
۱۲۴-باب​


3586- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ الْجَرَّاحِ بْنِ الضَّحَّاكِ الْكِنْدِيِّ، عَنْ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "قُلِ: اللَّهُمَّ اجْعَلْ سَرِيرَتِي خَيْرًا مِنْ عَلانِيَتِي وَاجْعَلْ عَلانِيَتِي صَالِحَةً اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ صَالِحِ مَا تُؤْتِي النَّاسَ مِنَ الْمَالِ وَالأَهْلِ وَالْوَلَدِ غَيْرِ الضَّالِّ وَلاَ الْمُضِلِّ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۱۵) (ضعیف)
(سندمیں''ابوشیبہ'' مجہول راوی ہے)
۳۵۸۶- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے سکھایا ، آپ نے فرمایا:'' کہو'' اللَّهُمَّ اجْعَلْ سَرِيرَتِي خَيْرًا مِنْ عَلانِيَتِي وَاجْعَلْ عَلاَنِيَتِي صَالِحَةً اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ صَالِحِ مَا تُؤْتِي النَّاسَ مِنْ الْمَالِ وَالأَهْلِ وَالْوَلَدِ غَيْرِ الضَّالِّ وَلاَ الْمُضِلِّ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور اس کی سند قوی نہیں ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میرا باطن میرے ظاہر سے اچھا کردے اورمیرے ظاہر کونیک کردے۔ اور لوگوں کو جو مال تو بیوی اور بچے کی شکل میں دیتاہے ان میں سے اچھا مال دے جو نہ خود گمراہ ہوں اور نہ دوسروں کو گمراہ کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
125-باب
۱۲۵-باب​


3587- حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُفْيَانَ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَعْدَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ الْجَرْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يُصَلِّي، وَقَدْ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ، وَبَسَطَ السَّبَّابَةَ وَهُوَ يَقُولُ: "يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۸۴۸) (منکر)
( اس سیاق سے یہ حدیث منکر ہے، سندمیں ''عبداللہ بن معدان ابوسعدان'' لین الحدیث ہیں، اور یہ حدیث اس بابت دیگر صحیح احادیث کے برخلاف ہے)
۳۵۸۷- عاصم بن کلیب بن شہاب کے داداشہاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نبی اکرم ﷺ کے پاس گیا، آپ صلاۃ پڑھا رہے تھے، آپ نے اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھاتھا، اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھا، انگلیاں بند کی تھی( یعنی مٹھی باندھ رکھی تھی) اور سبابہ ( شہادت کی انگلی) کھول رکھی تھی اور آپ یہ دعاکررہے تھے : ''يَامُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ '' ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے دلوں کے پھیرنے والے میرا دل اپنے دین پر جمادے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
126-بَاب فِي الرُّقْيَةِ إِذَا اشْتَكَى
۱۲۶-باب: بیماری و تکلیف میں جھاڑ پھونک کابیان​


3588- حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، قَالَ: قَالَ لِي يَا مُحَمَّدُ! إِذَا اشْتَكَيْتَ فَضَعْ يَدَكَ حَيْثُ تَشْتَكِي وَقُلْ بِسْمِ اللَّهِ أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ مِنْ وَجَعِي هَذَا، ثُمَّ ارْفَعْ يَدَكَ، ثُمَّ أَعِدْ ذَلِكَ وِتْرًا فَإِنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ حَدَّثَهُ بِذَلِكَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ هَذَا شَيْخٌ بَصْرِيٌّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۶۶) (صحیح)
۳۵۸۸- ثابت بنانی اپنے شاگرد محمد بن سالم سے کہتے ہیں: جب تمہیں درد ہوتو جہاں درد اور تکلیف ہو وہاں ہاتھ رکھو پھر پڑھو : ''بِسْمِ اللَّهِ أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ مِنْ وَجَعِي هَذَا'' ۱؎ ، پھر (دردکی جگہ سے) ہاتھ ہٹا لو پھر ایسے ہی طاق (تین یا پانچ یا سات) بار کرو، کیوں کہ انس بن مالک نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے ایسا ہی بیان کیا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، اور محمد بن سالم یہ بصری شیخ ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اللہ کے نام سے اللہ کی عزت وقدرت کے سہارے میں اپنی اس تکلیف کے شر سے جو میں محسوس کررہاہوں پناہ چاہتا ہوں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
127-بَاب دُعَاءِ أُمِّ سَلَمَةَ
۱۲۷-باب: ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی دعاکا بیان​


3589- حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الأَسْوَدِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِيهَا أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "قُولِي: اللَّهُمَّ هَذَا اسْتِقْبَالُ لَيْلِكَ وَاسْتِدْبَارُ نَهَارِكَ وَأَصْوَاتُ دُعَاتِكَ وَحُضُورُ صَلَوَاتِكَ أَسْأَلُكَ أَنْ تَغْفِرَ لِي". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَحَفْصَةُ بِنْتُ أَبِي كَثِيرٍ لاَ نَعْرِفُهَا وَلا نَعْرِفُ أَبَاهَا.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۹ (۵۳۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۴۶) (ضعیف)
(سندمیں ابوکثیر لین الحدیث راوی ہیں)
۳۵۸۹- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے یہ دعا سکھائی: ''اللَّهُمَّ هَذَا اسْتِقْبَالُ لَيْلِكَ وَاسْتِدْبَارُ نَهَارِكَ وَأَصْوَاتُ دُعَاتِكَ وَحُضُورُ صَلَوَاتِكَ أَسْأَلُكَ أَنْ تَغْفِرَ لِي'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- حفصہ بنت ابی کثیر کو ہم نہیں جانتے اور نہ ہی ہم ان کے باپ کوجانتے ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! یہ تیری رات کے آنے اور تیرے دن کے جانے کا وقت ہے اور تجھے یاد کرنے کی آوازوں اور تیری صلاۃ کے لیے پہنچنے کا وقت ہے میں ( ایسے وقت میں) اپنی مغفرت کے لیے تجھ سے درخواست کرتاہوں۔


3590- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ الصُّدَائِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَا قَالَ عَبْدٌ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ قَطُّ مُخْلِصًا إِلا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَائِ حَتَّى تُفْضِيَ إِلَى الْعَرْشِ مَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۴۲ (۸۳۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۴۹) (صحیح)
۳۵۹۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب بھی کوئی بندہ خلوص دل سے ''لا إلٰہ إلا اللہ'' کہے گا اور کبائر سے بچتا رہے گا تو اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جائیں گے، اور یہ کلمہ ٔ '' لا إلٰہ إلااللہ'' عرش تک جاپہنچے گا ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔


3591- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ، عَنْ عَمِّهِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ مُنْكَرَاتِ الأَخْلاَقِ وَالأَعْمَالِ وَالأَهْوَائِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
وَعَمُّ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ هُوَ قُطْبَةُ بْنُ مَالِكٍ صَاحِبُ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۸۸) (صحیح)
۳۵۹۱- زیاد بن علاقہ کے چچاقطبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ یہ دعا پڑھتے تھے : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ مُنْكَرَاتِ الأَخْلاَقِ وَالأَعْمَالِ وَالأَهْوَائِ'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے۲- اور زیاد بن علاقہ کے چچا کا نام قطبہ بن مالک ہے اور یہ نبی اکرم ﷺ کے صحابہ میں سے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تجھ سے بری عادتوں ، برے کاموں اور بری خواہشوں سے پناہ مانگتاہوں۔


3592- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذْ قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنِ الْقَائِلُ كَذَا وَكَذَا" فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: "عَجِبْتُ لَهَا فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَائِ" قَالَ ابْنُ عُمَرَ: مَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ هُوَ حَجَّاجُ بْنُ مَيْسَرَةَ الصَّوَّافُ وَيُكْنَى أَبَا الصَّلْتِ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
* تخريج: م/المساجد ۲۷ (۶۰۱)، ن/الافتتاح ۸ (۸۸۶) (تحفۃ الأشراف: ۷۳۶۹)، وحم (۲/۱۴) (صحیح)
۳۵۹۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک بار ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ صلاۃ پڑھ ر ہے تھے ۱؎ ، اسی دوران ایک شخص نے کہا: ''اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً'' ۲؎ رسول اللہﷺ نے (سنا تو) پوچھا ایسا ایسا کس نے کہا ہے؟ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے کہا ہے اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا:'' میں اس کلمے کو سن کر حیرت میں پڑگیا، اس کلمے کے لیے آسمان کے دروازے کھولے گئے ۔
ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ بات سنی ہے میں نے ان کا پڑھنا کبھی نہیں چھوڑا ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،۲- حجاج بن ابی عثمان یہ حجاج بن میسرہ صواف ہیں، ان کی کنیت ابوصلت ہے اور یہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔
وضاحت ۱؎ : ''صلاۃ پڑھ رہے تھے''سے مراد: ہم لوگ صلاۃشروع کرچکے تھے، اتنے میں وہ آدمی آیا اوردعاء ثناء کی جگہ اس نے یہی کلمات کہے، اس پر نبی اکرمﷺ نے اس کی تقریر(تصدیق) کردی، توگویاثناء کی دیگردعاؤں کے ساتھ یہ دعاء بھی ایک ثناء ہے ، امام نسائی دعاء ثناکے باب ہی میں اس حدیث کو لاتے ہیں، اس لیے بعض علماء کا یہ کہنا کہ ''سبحانک اللہم...''کے سواء ثناکی بابت منقول ساری دعائیں سنن ونوافل سے تعلق رکھتی ہیں، صحیح نہیں ہے۔
وضاحت ۲؎ : اللہ بہت بڑائی والا ہے، اور ساری تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اور پاکی ہے اللہ تعالیٰ کے لیے صبح و شام۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
128-بَاب أَيُّ الْكَلاَمِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ
۱۲۸-باب: اللہ کے نزدیک سب سے محبوب اور پسندیدہ کلام کون ساہے؟​


3593- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِاللَّهِ الْجَسْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَادَهُ أَوْ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ عَادَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَارَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْكَلاَمِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَ: "مَا اصْطَفَاهُ اللَّهُ لِمَلاَئِكَتِهِ: سُبْحَانَ رَبِّي وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ رَبِّي وَبِحَمْدِهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۲۲ (۲۷۳۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۴۹) (صحیح)
۳۵۹۳- ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی عیادت کی (یہاں راوی کو شبہ ہوگیا) یا انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی عیادت کی، تو انہوں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان اے اللہ کے رسول ! کون سا کلام اللہ کو زیادہ پسند ہے؟ آپ نے فرمایا:'' وہ کلام جو اللہ نے اپنے فرشتوں کے لیے منتخب فرمایا ہے ( اور وہ یہ ہے) ''سُبْحَانَ رَبِّي وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ رَبِّي وَبِحَمْدِهِ'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : میرا رب پاک ہے اور تعریف ہے اسی کے لیے، میرا رب پاک ہے اور ہرطرح کی حمد اسی کے لیے زیبا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
129-بَاب فِي الْعَفْوِ وَالْعَافِيَةِ
۱۲۹-باب: دنیاوآخرت میں عافیت طلبی کا بیان​


3594- حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ، عَنْ أَبِي إِيَاسٍ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الدُّعَائُ لاَ يُرَدُّ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ" قَالُوا: فَمَاذَا نَقُولُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: "سَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ زَادَ يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ هَذَا الْحَرْفَ قَالُوا: فَمَاذَا نَقُولُ: قَالَ: سَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۱۲ (منکر)
حدیث کا پہلا فقرہ صحیح ہے ، لیکن اس کے بعد کا قصہ ''منکر''ہے اس لیے کہ سند میں یحیی بن الیمان اور زید العمی دونوں ضعیف راوی ہیں،اور قصے کا شاہد موجود نہیں ہے، تراجع الالبانی ۱۴۰)
۳۵۹۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اذان اور اقامت کے درمیان مانگی جانے والی دعا لوٹائی نہیں جاتی ، (یعنی قبول ہوجاتی ہے) لوگوں نے پوچھا: اس دوران ہم کون سی دعامانگیں اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا:'' دنیا اور آخرت (دونوں) میں عافیت مانگو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے، یحییٰ بن ابان نے اس حدیث میں اس عبارت کا اضافہ کیا ہے کہ ان لوگوں نے عرض کیا کہ ہم کیا کہیں؟ آپ نے فرمایا:'' دنیا و آخرت میں عافیت (یعنی امن وسکون ) مانگو۔


3595- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَبُو أَحْمَدَ وَأَبُونُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "الدُّعَائُ لا يُرَدُّ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَكَذَا رَوَى أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ الْكُوفِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ هَذَا وَهَذَا أَصَحُّ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۱۲ (صحیح)
۳۵۹۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اذان اور اقامت کے درمیان کی دعا رد نہیں کی جاتی ہے''، (یعنی ضرور قبول ہوتی ہے۔)امام ترمذی کہتے ہیں: ابواسحاق ہمدانی نے بریدبن ابی مریم کوفی سے اور برید کوفی نے انس کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے ایسے ہی روایت کی ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔


3596- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " سَبَقَ الْمُفْرِدُونَ" قَالُوا: وَمَا الْمُفْرِدُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: "الْمُسْتَهْتَرُونَ فِي ذِكْرِ اللَّهِ يَضَعُ الذِّكْرُ عَنْهُمْ أَثْقَالَهُمْ فَيَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خِفَافًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۱۱) (ضعیف)
(سندمیں ''عمر بن راشد'' ضعیف ہیں)
۳۵۹۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ہلکے پھلکے لوگ آگے نکل گئے، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! یہ ہلکے پھلکے لوگ کون ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا:'' اللہ کی یاد وذکر میں ڈوبے رہنے والے لوگ، ذکر ان کا بوجھ ان کے اوپر سے اتار کر رکھ دے گا اورقیامت کے دن ہلکے پھلکے آئیں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔


3597- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لأَنْ أَقُولَ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلاَإِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۰ (۲۶۹۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۱۱) (صحیح)
۳۵۹۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ساری کائنات سے کہ جس پر سورج طلوع ہوتا ہے مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ میں : '' سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ '' ۱؎ کہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : '' اللہ پاک ہے، تعریف اللہ کے لیے ہے اور اللہ کے علاوہ اور کوئی معبود برحق نہیں اور اللہ ہی سب سے بڑا ہے '' کہتاہوں۔


3598- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ سَعْدَانَ الْقُمِّيِّ، عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "ثَلاَثَةٌ لاَ تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، وَالإِمَامُ الْعَادِلُ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ، وَيَفْتَحُ لَهَا أَبْوَابَ السَّمَائِ، وَيَقُولُ الرَّبُّ: وَعِزَّتِي لأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَسَعْدَانُ الْقُمِّيُّ -هُوَ سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ- وَقَدْ رَوَى عَنْهُ عِيسَى بْنُ يُونُسَ، وَأَبُو عَاصِمٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ كِبَارِ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَأَبُو مُجَاهِدٍ هُوَ سَعْدٌ الطَّائِيُّ، وَأَبُومُدِلَّةَ هُوَ مَوْلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ، وَإِنَّمَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَيُرْوَى عَنْهُ هَذَا الْحَدِيثُ أَتَمَّ مِنْ هَذَا وَأَطْوَلَ.
* تخريج: ق/الصیام ۴۸ (۱۷۵۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۵۷)، وحم (۲/۳۰۴-۳۰۵، ۴۴۵، ۴۷۷) (ضعیف)
(''الإمام العادل'' کے لفظ سے ضعیف ہے، اور ''المسافر'' کے لفظ سے صحیح ہے، سندمیں ابومدلہ مولی عائشہ'' مجہول راوی ہے، نیز یہ حدیث ابوہریرہ ہی کی صحیح حدیث جس میں ''المسافر'' کا لفظ ہے کے خلاف ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفۃ رقم ۱۳۵۸، والصحیحۃ رقم: ۵۹۶)
۳۵۹۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تین لوگ ہیں جن کی دعا رد نہیں ہوتی: ایک صائم، جب تک کہ صوم نہ کھول لے ، (دوسرے) امام عادل ، (تیسرے) مظلوم ، اس کی دعا اللہ بدلیوں سے اوپر تک پہنچاتا ہے، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اوررب کہتاہے: میری عزت (قدرت) کی قسم! میں تیری مدد کروں گا، بھلے کچھ مدت کے بعد ہی کیوں نہ ہو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے ،۲- سعدان قمی یہ سعد ان بن بشر ہیں، ان سے عیسیٰ بن یونس، ابوعاصم اور کئی بڑے محدثین نے روایت کی ہے۳- اور ابومجاہد سے مراد سعد طائی ہیں۴- اور ابو مدلہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ہیں ہم انہیں صرف اسی حدیث کے ذریعہ سے جانتے ہیں اور یہی حدیث ان سے اس حدیث سے زیادہ مکمل اور لمبی روایت کی گئی ہے۔


3599- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي، وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي، وَزِدْنِي عِلْمًا. الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: ق/المقدمۃ ۲۳ (۲۵۱)، والدعاء (۳۸۳۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۵۶) (صحیح)
''الحمد للہ ۔۔۔الخ) کا لفظ صحیح نہیں ہے، سند میں محمد بن ثابت مجہول راوی ہے، مگر پہلا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی ۴۶۲)
۳۵۹۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ دعا پڑھی: ''اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي وَزِدْنِي عِلْمًا الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ! مجھے اس علم سے نفع دے جو تونے مجھے سکھایا ہے اور مجھے وہ علم سکھا جو مجھے فائدہ دے اور میرا علم زیادہ کر، ہر حال میں اللہ ہی کے لیے تعریف ہے اور میں جہنمیوں کے حال سے اللہ کی پناہ مانگتاہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
131-بَاب فَضْلِ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللّهِ
۱۳۱-باب: ''لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللّهِ'' کی فضیلت کابیان​


3601- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَكْثِرْ مِنْ قَوْلِ: لاَ حَوْلَ وَلاَقُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ، فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ" قَالَ مَكْحُولٌ: فَمَنْ قَالَ: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ، وَلاَ مَنْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلاَّ إِلَيْهِ كَشَفَ عَنْهُ سَبْعِينَ بَابًا مِنْ الضُّرِّ أَدْنَاهُنَّ الْفَقْرُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ مَكْحُولٌ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۲۱) (صحیح)
(سند میں مکحول اور ابوہریرہ کے درمیان انقطاع ہے، اس لیے مکحول کا قول ، سنداً ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، الصحیحۃ ۱۰۵، ۱۵۲۸)
۳۶۰۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ'' کثرت سے پڑھا کرو، کیوں کہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے''۔
مکحول کہتے ہیں: جس نے کہا: '' لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ وَلاْ مَنْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلاَّ إِلَيْهِ '' تو اللہ تعالیٰ اس سے ستر طرح کے ضرر ونقصان کو دور کردیتاہے، جن میں کمتر درجے کا ضرر فقر (ومحتاجی) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس کی سند متصل نہیں ہے، مکحول نے ابوہریرہ سے نہیں سنا ہے۔


3602- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ، وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لأُمَّتِي وَهِيَ نَائِلَةٌ إِنْ شَائَ اللَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الإیمان ۸۶ (۱۹۸)، ق/الزہد ۳۷ (۴۳۰۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۱۲)، وحم (۲/۲۷۵، ۳۱۳، ۳۸۱، ۳۹۶، ۴۰۹، ۴۲۶، ۴۳۰، ۴۸۶، ۴۸۷)، ودي/الرقاق ۸۵ (۲۸۴۷، ۲۸۴۸) (صحیح)
۳۶۰۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ہر نبی کی ایک دعا مقبول ہوتی ہے اور میں نے اپنی دعا اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ کررکھی ہے، اس دعا کا فائدہ ان شاء اللہ امت کے ہر اس شخص کو حاصل ہوگا جس نے مرنے سے پہلے اللہ کے ساتھ کچھ بھی شرک نہ کیا ہوگا '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ہراس شخص کو اللہ کے رسولﷺکی شفاعت نصیب ہوگی جس نے کسی قسم کا شرک نہیں کیا ہوگامشرک خواہ غیرمسلموں کا ہو،یانام نہادمسلمانوں کا شرک کے مرتکب کویہ شفاعت نصیب نہیں ہوگی، نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حق مذہب وہی ہے جس کے قائل سلف صالحین ہیں،یعنی موحد گناہوں کے سبب ہمیشہ ہمیش جہنم میں نہیں رہے گا، گناہوں کی سزابھگت کرآخری میں جنت میں جانے کی اجازت مل جائے گی ، الایہ کہ توبہ کرچکاہوتوشروع ہی میں جنت میں چلاجائے گا، ان شاء اللہ۔
 
Top