19- بَاب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ التَّسْبِيحِ
۱۹-باب: صلاۃ التسبیح کا بیان
481- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ ابْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِاللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ:"أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ غَدَتْ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَتْ: عَلِّمْنِي كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي صَلاَتِي، فَقَالَ: كَبِّرِي اللَّهَ عَشْرًا، وَسَبِّحِي اللهَ عَشْرًا، وَاحْمَدِيهِ عَشْرًا، ثُمَّ سَلِي مَا شِئْتِ ، يَقُولُ: نَعَمْ نَعَمْ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي رَافِعٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ غَيْرُ حَدِيثٍ فِي صَلاَةِ التَّسْبِيحِ ، وَلاَ يَصِحُّ مِنْهُ كَبِيرُ شَيْئٍ. وَقَدْ رَأَى ابْنُ الْمُبَارَكِ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ صَلاَةَ التَّسْبِيحِ وَذَكَرُوا الْفَضْلَ فِيهِ.
* تخريج: ن/السہو ۵۷ (۱۳۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۵)، حم (۳/۱۲۰) (حسن الإسناد)
481/م- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو وَهْبٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَاللهِ بْنَ الْمُبَارَكِ عَنْ الصَّلاَةِ الَّتِي يُسَبَّحُ فِيهَا؟ فَقَالَ: يُكَبِّرُ، ثُمَّ يَقُولُ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلاَإِلَهَ غَيْرُكَ. ثُمَّ يَقُولُ خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً: سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلّهِ،وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ. ثُمَّ يَتَعَوَّذُ وَيَقْرَأُ {بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} وَفَاتِحَةَ الْكِتَابِ وَسُورَةً. ثُمَّ يَقُولُ عَشْرَ مَرَّاتٍ: سُبْحَانَ اللهِ ،وَالْحَمْدُ لِلّهِ،وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ،وَاللهُ أَكْبَرُ. ثُمَّ يَرْكَعُ فَيَقُولُهَا عَشْرًا. ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ فَيَقُولُهَا عَشْرًا. ثُمَّ يَسْجُدُ فَيَقُولُهَا عَشْرًا. ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُهَا عَشْرًا ثُمَّ يَسْجُدُ الثَّانِيَةَ فَيَقُولُهَا عَشْرًا. يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ عَلَى هَذَا، فَذَلِكَ خَمْسٌ وَسَبْعُونَ تَسْبِيحَةً فِي كُلِّ رَكْعَةٍ يَبْدَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ،بِخَمْسَ عَشْرَةَ تَسْبِيحَةً،ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُسَبِّحُ عَشْرًا. فَإِنْ صَلَّى لَيْلاً فَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يُسَلِّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، وَإِنْ صَلَّى نَهَارًا فَإِنْ شَاءَ سَلَّمَ وَإِنْ شَاءَ لَمْ يُسَلِّمْ.
قَالَ أَبُو وَهْبٍ، وَأَخْبَرَنِي عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رِزْمَةَ عَنْ عَبْدِاللهِ أَنَّهُ قَالَ: يَبْدَأُ فِي الرُّكُوعِ بِسُبْحَانَ رَبِيَ الْعَظِيمِ،وَفِي السُّجُودِ بِسُبْحَانَ رَبِيَ الأَعْلَى: ثَلاَثًا،ثُمَّ يُسَبِّحُ التَّسْبِيحَاتِ. قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ: وَحَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالْعَزِيزِ، وَهُوَ ابْنُ أَبِي رِزْمَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِاللهِ بْنِ الْمُبَارَكِ: إِنْ سَهَا فِيهَا يُسَبِّحُ فِي سَجْدَتَيْ السَّهْوِ عَشْرًا عَشْرًا؟ قَالَ: لاَ، إِنَّمَا هِيَ ثَلاَثُ مِائَةِ تَسْبِيحَةٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۹۳۸) (صحیح)
۴۸۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ام سلیم رضی اللہ عنہا نے نبی اکرمﷺ کے پاس آکرعرض کیاکہ مجھے کچھ ایسے کلمات سکھادیجئے جنہیں میں صلاۃ ۱؎ میں کہاکروں، آپ نے فرمایا:'' دس بار
''الله أكبر''کہو، دس بار
''سبحان الله'' کہو، دس بار
'' الحمد لله''کہو، پھر جو چاہو مانگو، وہ (اللہ ) ہرچیز پرہاں ، ہاں کہتاہے''،(یعنی قبول کرتاہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- انس رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابن عباس ، عبداللہ بن عمرو،فضل بن عباس اور ابورافع رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صلاۃ التسبیح کے سلسلے میں نبی اکرمﷺ سے اور بھی کئی حدیثیں مروی ہیں لیکن کوئی زیادہ صحیح نہیں ہیں، ۴- ابن مبارک اوردیگر کئی اہل علم صلاۃ التسبیح کے قائل ہیں اور انہوں نے اس کی فضیلت کاذکرکیا ہے، ۵- ابووہب محمدبن مزاحم العامری نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے صلاۃ التسبیح کے بارے میں پوچھاکہ جس میں تسبیح پڑھی جاتی ہے، توانہوں نے کہا:پہلے تکبیرتحریمہ کہے، پھر
''سُبْحَانَكَ اللّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ ، وَتَعَالَى جَدُّكَ ،وَلاَ إِلَهَ غَيْرُكَ '' (اے اللہ ! تیری ذات پاک ہے، اے اللہ توہرعیب اورہرنقص سے پاک ہے سب تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں، بابرکت ہے تیرا نام، بلند ہے تیری شان اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں)کہے، پھر پندرہ مرتبہ
''سُبْحَانَ اللهِ ،وَالْحَمْدُ لِلّهِ،وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ،وَاللهُ أَكْبَرُ'' کہے، پھر ''
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم اور بسم الله الرحمن الرحيم'' کہے،پھر سورئہ فاتحہ اور کوئی سورہ پڑھے، پھردس مرتبہ
''سُبْحَانَ اللهِ ،وَالْحَمْدُ لِلّهِ،وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ،وَاللهُ أَكْبَرُ'' کہے ،پھر رکوع میں جائے اور دس مرتبہ یہی کلمات کہے،پھر سراٹھائے اور دس مرتبہ یہی کلمات کہے، پھر سجدہ کرے دس باریہی کلمات کہے پھرسجدے سے اپناسراٹھائے اور دس باریہی کلمات کہے، پھردوسرا سجدہ کرے اوردس باریہی کلمات کہے، اس طرح سے وہ چاروں رکعتیں پڑھے، تو ہر رکعت میں یہ کل ۷۵ تسبیحات ہوں گی۔ ہررکعت کے شروع میں پندرہ تسبیحیں کہے گا، پھر دس دس کہے گا، اور اگروہ رات کو صلاۃ پڑھ رہاہو تو میرے نزدیک مستحب ہے کہ و ہ ہردورکعت کے بعد سلام پھیرے اور اگر دن میں پڑھے تو چاہے تو (دورکعت کے بعد)سلام پھیرے اور چاہے تو نہ پھیرے۔
ابووہب وہب بن زمعہ سے روایت ہے کہ عبدالعزیز بن ابی رزمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا: رکوع میں پہلے
''سبحان ربي العظيم'' اور سجدہ میں پہلے
'' سبحان ربي الأعلى'' تین تین بار کہے ، پھر تسبیحات پڑھے۔ عبدالعزیزہی ابن ابی رزمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے پوچھا: اگر اس صلاۃ میں سہو ہوجائے تو کیا وہ سجدۂ سہو میں دس دس تسبیحیں کہے گا؟ انہوں نے کہا: نہیں یہ صرف تین سو تسبیحات ہیں۔
وضاحت ۱؎ : بظاہراس حدیث کاتعلق ''صلاۃالتسبیح ''سے نہیں عام صلاتوں سے ہے ، بلکہ مسندابی یعلی میں ''فرض صلاۃ''کا لفظ واردہے؟ نیز اس حدیث میں واردطریقہ تسبیح صلاۃ التسبیح میں ہے بھی نہیں ہے ؟۔
482- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ الْعُكْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى ابْنُ عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لِلْعَبَّاسِ:"يَا عَمِّ! أَلاَ أَصِلُكَ، أَلاَ أَحْبُوكَ، أَلاَ أَنْفَعُكَ؟" قَالَ: بَلَى يَارَسُولَ اللهِ، قَالَ:"يَا عَمِّ! صَلِّ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، تَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، فَإِذَا انْقَضَتِ الْقِرَائَةُ فَقُلْ: اللهُ أَكْبَرُ، وَالْحَمْدُ لِلّهِ، وَسُبْحَانَ اللهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ: خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً قَبْلَ أَنْ تَرْكَعَ،ثُمَّ ارْكَعْ فَقُلْهَا عَشْرًا،ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَقُلْهَا عَشْرًا، ثُمَّ اسْجُدْ فَقُلْهَا عَشْرًا ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَقُلْهَا عَشْرًا ثُمَّ اسْجُدْ الثَّانِيَةَ فَقُلْهَا عَشْرًا، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَقُلْهَا عَشْرًا قَبْلَ أَنْ تَقُومَ. فَتِلْكَ خَمْسٌ وَسَبْعُونَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، هِيَ ثَلاَثُ مِائَةٍ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ. فَلَوْ كَانَتْ ذُنُوبُكَ مِثْلَ رَمْلِ عَالِجٍ لَغَفَرَهَا اللهُ لَكَ". قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! وَمَنْ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَقُولَهَا فِي كُلِّ يَوْمٍ؟ قَالَ:"فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ أَنْ تَقُولَهَا فِي كُلِّ يَوْمٍ فَقُلْهَا فِي جُمْعَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ أَنْ تَقُولَهَا فِي جُمُعَةٍ فَقُلْهَا فِي شَهْرٍ، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ لَهُ حَتَّى قَالَ: فَقُلْهَا فِي سَنَةٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي رَافِعٍ.
* تخريج: ق/الإقامۃ۱۹۰ (۱۳۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۱۵) (صحیح)
۴۸۲- ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے (اپنے چچا ) عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے چچا! کیا میں آپ کے ساتھ صلہ رحمی نہ کروں، کیا میں آپ کو نہ دوں؟ کیا میں آپ کونفع نہ پہنچاؤں ؟ وہ بولے: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! آپﷺنے فرمایا: ''آپ چار رکعت صلاۃ پڑھیں، ہررکعت میں سورئہ فاتحہ اور کوئی سو رت پڑھیں، جب قرأت پوری ہوجائے تو
''اللہ اکبر''، ''الحمد للہ''، ''سبحان اللہ''، ''لا إلہ إلا اللہ'' پندرہ مرتبہ رکوع کرنے سے پہلے کہیں، پھر رکوع میں جائیں تو دس مرتبہ یہی کلمات رکوع میں کہیں، پھر اپنا سر اٹھائیں اوریہی کلمات دس مرتبہ رکوع سے کھڑے ہوکر کہیں۔ پھر سجدے میں جائیں تویہی کلمات دس مرتبہ کہیں، پھرسراٹھائیں تو دس مرتبہ یہی کلمات کہیں۔ پھر دوسرے سجدے میں جائیں تودس مرتبہ یہی کلمات کہیں، پھر سجدے سے اپنا سراٹھائیں تو کھڑے ہونے سے پہلے دس مرتبہ یہی کلمات کہیں۔ اسی طرح ہررکعت میں کہیں،یہ کل۷۵کلمات ہوئے اور چاروں رکعتوں میں تین سوکلمات ہوئے۔ تواگر آپ کے گناہ بہت زیادہ ریت والے بادلوں کے برابر بھی ہوں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرمادیگا''۔ توانہوں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! روزانہ یہ کلمات کہنے کی قدرت کس میں ہے؟ آپ نے فرمایا:'' آپ روزانہ یہ کلمات نہیں کہہ سکتے تو ہرجمعہ کو کہیں اور اگرہرجمعہ کو بھی نہیں کہہ سکتے تو ہرماہ میں کہیں''، وہ برابر یہی بات کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے فرمایا:'' تو ایک سال میں آپ اِسے کہہ لیں'' ۱ ؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابورافع رضی اللہ عنہ کی روایت سے غریب ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ اگرآپ سال بھر میں بھی ایک بارصلاۃ التسبیح نہ پڑھ سکتے ہوں تو پھرزندگی میں ایک بارہی سہی ، عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما سے مروی بعض احادیث میں ذکرہے کہ یہ ''صلاۃ التسبیح '' سورج ڈھلنے کے بعد پڑھی جائے ، اولی ہے۔