• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22- بَاب مَا جَاءَ فِي الْقِرَائَةِ فِي صَلاَةِ الْجُمُعَةِ
۲۲-باب: صلاۃِ جمعہ میں قرأت کا بیان​


519- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: اسْتَخْلَفَ مَرْوَانُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَلَى الْمَدِينَةِ، وَخَرَجَ إِلَى مَكَّةَ، فَصَلَّى بِنَا أَبُو هُرَيْرَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَرَأَ سُورَةَ الْجُمُعَةِ وَفِي السَّجْدَةِ الثَّانِيَةِ {إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ}. قَالَ عُبَيْدُاللهِ: فَأَدْرَكْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ لَهُ: تَقْرَأُ بِسُورَتَيْنِ كَانَ عَلِيٌّ يَقْرَأُ بِهِمَا بِالْكُوفَةِ؟ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقْرَأُ بِهِمَا. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَأَبِي عِنَبَةَ الْخَوْلاَنِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَرُوِي عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلاةَِ الْجُمُعَةِ بِـ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} وَ {هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ}. عُبَيْدُ اللهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ كَاتِبُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ.
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۶ (۸۷۷)، د/الصلاۃ ۲۴۲ (۱۱۲۴)، ق/الإقامۃ ۹۰ (۱۱۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۰۴) (صحیح)
۵۱۹- عبیداللہ بن أبی رافع کہتے ہیں: مروان نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کومدینے میں اپنا نائب مقررکیا اوروہ خود مکہ کی طرف نکلے،ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں جمعہ کے دن صلاۃ پڑھائی توانہو ں نے (پہلی رکعت میں) سورہ جمعہ پڑھی اور دوسری رکعت میں{إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ} ،عبیداللہ کہتے ہیں: تومیں ابوہریرہ سے ملا، میں نے ان سے کہا : آپ نے دوایسی سورتیں پڑھی ہیں جنہیں علی رضی اللہ عنہ کو فہ میں پڑھتے ہیں،اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا:میں نے ان دونوں سورتوں کو رسول اللہﷺکو پڑھتے سنا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس، نعمان بن بشیر اور ابوعنبہ خولانی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- نبی اکرمﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ جمعہ کی صلاۃ میں {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى} اور {هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ}پڑھتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
23- بَابُ مَا جَاءَ فِي مَا يَقْرَأُ بِهِ فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۲۳-باب: جمعہ کے دن فجرمیں کون سی سورت پڑھے؟​


520-حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُخَوَّلِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَقْرَأُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ"الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ" وَ {هَلْ أَتَى عَلَى الإِنْسَانِ}. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَشُعْبَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ مُخَوَّلٍ.
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۶ (۸۷۹)، د/الصلاۃ ۲۱۸ (۱۰۷۴)، ن/الافتتاح ۴۷ (۹۵۷)، والجمعۃ ۳۸ (۱۴۲۰)، ق/الإقامۃ ۶ (۸۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۱۳)، حم (۱/۲۲۶، ۳۰۷، ۳۱۶، ۳۲۸، ۳۳۴، ۳۵۴) (صحیح)
۵۲۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺجمعہ کے دن فجرکی صلاۃ میں''الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ'' ''وَهَلْ أَتَى عَلَى الإِنْسَانِ'' پڑھتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں سعد، ابن مسعوداورابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- سفیان ثوری ، شعبہ اور کئی لوگوں نے بھی یہ حدیث مخول بن راشد سے روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
24- بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ قَبْلَ الْجُمُعَةِ وَبَعْدَهَا
۲۴-باب: جمعہ سے پہلے اوراس کے بعد کی سنتوں کا بیان​


521- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَيْضًا. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ.
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۲)، د/الصلاۃ ۲۴۴ (۱۱۳۲)، ن/الجمعۃ ۴۳ (۱۴۲۸)، ق/الإقامۃ ۹۵ (۱۱۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۰۱)، وکذا (۶۹۴۸)، حم (۲/۱۱، ۳۵، ۷۵، ۷۷) (صحیح)
۵۲۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ جمعہ کے بعد دورکعت (سنت)پڑھتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمرکی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- یہ حدیث بطریق ''نافع عن ابن عمر'' ہے، ۴- اسی پربعض اہل علم کاعمل ہے ،اوریہی شافعی اور احمدبھی کہتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں جمعہ کے بعد صرف دورکعت پڑھنے کاذکرہے، اورصحیح مسلم میں ابوہریرہ سے روایت آئی ہے جس میں چاررکعتیں پڑھنے کاحکم ہے، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صورتیں جائزہیں،بعض علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ مسجد میں پڑھنے والاچاررکعت پڑھے، اور گھر میں پڑھے تو دو رکعت پڑھے کچھ لوگ چھ رکعت کے قائل ہیں، لیکن کسی بھی صحیح مرفوع روایت سے یہ ثابت نہیں کہ کس طرح پڑھی جائے، اس میں بھی اختلاف ہے، بعض لوگوں کاکہنا ہے کہ چاروں رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھی جائیں اوربعض کاکہنا ہے کہ دودوکرکے چاررکعت پڑھی جائیں،لیکن بہتریہ ہے کہ دودوکرکے پڑھی جائیں کیونکہ صحیح حدیث میں ہے صلا ۃ اللیل والنہارمثنیٰ مثنیٰ (رات اوردن کی نفل صلاۃدودورکعت کرکے پڑھناہے)۔


522- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ انْصَرَفَ فَصَلَّى سَجْدَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، ثُمَّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَصْنَعُ ذَلِكَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۸۲۷۶) (صحیح)
۵۲۲- نافع سے روایت ہے ابن عمر رضی اللہ عنہما جب جمعہ پڑھ لیتے تو(گھر) واپس آتے اور دورکعت اپنے گھر میں پڑھتے پھرکہتے رسول اللہﷺ ایساہی کرتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


523- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ: كُنَّا نَعُدُّ سُهَيْلَ ابْنَ أَبِي صَالِحٍ ثَبْتًا فِي الْحَدِيثِ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَمَرَ أَنْ يُصَلَّى بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَرْبَعًا. وَذَهَبَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ إِلَى قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ. وقَالَ إِسْحَاقُ: إِنْ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ صَلَّى أَرْبَعًا وَإِنْ صَلَّى فِي بَيْتِهِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ. وَاحْتَجَّ بِأَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَحَدِيثُ النَّبِيِّ ﷺ: مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَابْنُ عُمَرَ هُوَ الَّذِي رَوَى عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَابْنُ عُمَرَ بَعْدَ النَّبِيِّ ﷺ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّى بَعْدَ الرَّكْعَتَيْنِ أَرْبَعًا.
523/م- حَدَّثَنَا بِذَلِكَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءِ قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ صَلَّى بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ أَرْبَعًا. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَنَصَّ لِلْحَدِيثِ مِنْ الزُّهْرِيِّ، وَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا الدَّنَانِيرُ وَالدَّرَاهِمُ أَهْوَنُ عَلَيْهِ مِنْهُ، إِنْ كَانَتِ الدَّنَانِيرُ وَالدَّرَاهِمُ عِنْدَهُ بِمَنْزِلَةِ الْبَعْرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ قَال: سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ: كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَسَنَّ مِنْ الزُّهْرِيِّ.
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۱)، د/الصلاۃ ۴۴ (۱۱۳۱)، ن/الجمعۃ ۴۲ (۱۴۲۷)، ق/الإقامۃ ۹۵ (۱۱۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۶۷)، (وکذا : ۱۲۶۶۴) (صحیح)
۵۲۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جوتم میں سے جمعہ کے بعد صلاۃ پڑھے توچاہئے کہ چار رکعت پڑھے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے،۳- نیزعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے کہ وہ جمعہ سے پہلے چار رکعتیں اور اس کے بعدبھی چار رکعتیں پڑھتے تھے،۴- اورعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے کہ انہوں نے حکم دیا کہ جمعہ کے بعد پہلے دو پھر چار رکعتیں پڑھی جائیں، ۵- سفیان ثوری اور ابن مبارک بھی ابن مسعود کے قول کی طرف گئے ہیں،۶- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں : جمعہ کے دن اگرمسجد میں پڑھے تو چار رکعتیں اوراگراپنے گھر میں پڑھے تو دورکعتیں پڑھے،ان کی دلیل یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ جمعہ کے بعد دورکعتیں اپنے گھرمیں پڑھتے تھے۔ اور نبی اکرمﷺ کی (یہ بھی) حدیث ہے کہ تم میں سے جو کوئی جمعہ کے بعد صلاۃ پڑھے تو چار رکعتیں پڑھے،۷- ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی ہیں جنہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ جمعہ کے بعد دورکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تھے۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے خود نبی اکرمﷺ کے بعدمسجدمیں جمعہ کے بعد دورکعتیں پڑھیں اور دورکعتوں کے بعد چار رکعتیں پڑھیں۔ عطاسے روایت کی ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کودیکھاکہ انہوں نے جمعہ کے بعد دورکعتیں پڑھیں۔ اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
25- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ أَدْرَكَ مِنْ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً
۲۵-باب: جسے جمعہ کی صرف ایک رکعت ملی اس کو جمعہ مل گیا​


524- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصَّلاَةِ رَكْعَةً فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاَةَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ . وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ. قَالُوا: مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الْجُمُعَةِ صَلَّى إِلَيْهَا أُخْرَى وَمَنْ أَدْرَكَهُمْ جُلُوسًا صَلَّى أَرْبَعًا. وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ.
* تخريج: خ/المواقیت ۲۹ (۵۸۰)، م/المساجد ۳۰ (۶۰۷)، د/الصلاۃ ۲۴۱ (۱۱۲۱)، ق/الإقامۃ ۹۱ (۱۱۲۲)، حم (۲/۲۴۱، ۲۶۵، ۲۷۱، ۲۸۰، ۳۷۵، ۳۷۶)، دي/الصلاۃ ۲۲ (۱۲۵۸) (صحیح)
۵۲۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جس نے صلاۃ میں ایک رکعت پالی اس نے صلاۃ پالی '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جس نے جمعہ کی ایک رکعت پالی تو وہ دوسری رکعت (خودسے)پڑھ لے اور جس نے لوگوں کو سجدے میں پایا تو وہ چار رکعت (ظہر کی صلاۃ) پڑھے۔اوریہی سفیان ثوری ، ابن مبارک ،شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جماعت کی فضیلت اس نے پالی، یا اس نے صلاۃ کاوقت پالیا، اس کے عموم میں جمعہ کی صلاۃبھی داخل ہے ، اس لیے جمعہ کی دورکعتوں میں اگرکوئی ایک رکعت بھی پالے تو گویا اس نے پوری صلاۃجمعہ جماعت سے پالی۔
وضاحت ۲؎ : کیا صلاۃ جمعہ میں امام کے ساتھ دوسری رکعت کے کسی بھی حصے میں شامل ہونے والا ظہرکی پوری چاررکعت پڑھے گا یا صرف دورکعت مکمل کرے گا ؟ اس موضوع پر تفصیل جاننے کے لیے ''قول ثابت اردوشرح مؤطاامام مالک''کی'' کتاب وقوف الصلاۃ کے باب وقت الجمعۃ'' کا مطالعہ کر لیں، بموجب صحیح مسلک بالاختصاریہ ہے کہ ایسامقتدی دورکعت ہی پڑھے ، چارنہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
26- بَاب مَا جَاءَ فِي الْقَائِلَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۲۶-باب: جمعہ کے دن قیلو لہ کا بیان​


525- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ وَعَبْدُاللهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: مَا كُنَّا نَتَغَذَّى فِي عَهْدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ وَلاَنَقِيلُ إِلاَّ بَعْدَ الْجُمُعَةِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الجمعۃ ۴۰ (۹۳۹)، والحرث ۲۱ (۲۳۴۹)، والاطعمۃ ۱۷ (۵۴۰۳)، والاستئذان ۱۶ (۶۲۴۸)، و۳۹ (۶۲۷۹)، ق/الإقامۃ ۸۴ (۱۰۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۹۸)، حم (۵/۳۳۶) (صحیح)
۵۲۵- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں جمعہ کے بعدہی کھاناکھاتے اور قیلولہ کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سہل بن سعد کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں انس بن مالک سے بھی روایت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
27- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ نَعَسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَنَّهُ يَتَحَوَّلُ مِنْ مَجْلِسِهِ
۲۷-باب: جمعہ کے دن جو کوئی اونگھے وہ اپنی جگہ بدل دے​


526- حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۳۹ (۱۱۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۰۶)، حم (۲/۲۲، ۱۳۵) (صحیح)
۵۲۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن اونگھے تو اپنی جگہ بدل دے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
28- بَاب مَا جَاءَ فِي السَّفَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۲۸-باب: جمعہ کے دن سفرکرنے کا بیان​


527-حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ ﷺ عَبْدَاللهِ بْنَ رَوَاحَةَ فِي سَرِيَّةٍ، فَوَافَقَ ذَلِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَغَدَا أَصْحَابُهُ فَقَالَ: أَتَخَلَّفُ فَأُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ، ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ، فَلَمَّا صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ رَآهُ، فَقَالَ:"مَا مَنَعَكَ أَنْ تَغْدُوَ مَعَ أَصْحَابِكَ؟" فَقَالَ: أَرَدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ مَعَكَ، ثُمَّ أَلْحَقَهُمْ، قَالَ:"لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعًا مَا أَدْرَكْتَ فَضْلَ غَدْوَتِهِمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَقَالَ شُعْبَةُ: لَمْ يَسْمَعْ الْحَكَمُ مِنْ مِقْسَمٍ إِلاَّ خَمْسَةَ أَحَادِيثَ، وَعَدَّهَا شُعْبَةُ، وَلَيْسَ هَذَا الْحَدِيثُ فِيمَا عَدَّ شُعْبَةُ. فَكَأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ لَمْ يَسْمَعْهُ الْحَكَمُ مِنْ مِقْسَمٍ. وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي السَّفَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ: فَلَمْ يَرَ بَعْضُهُمْ بَأْسًا بِأَنْ يَخْرُجَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي السَّفَرِ مَا لَمْ تَحْضُرْ الصَّلاَةُ، و قَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا أَصْبَحَ فَلاَ يَخْرُجْ حَتَّى يُصَلِّيَ الْجُمُعَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف وانظر : حم (۱/۲۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۷۱) (ضعیف الإسناد)
(حکم نے یہ حدیث مقسم سے نہیں سنی ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے)
۵۲۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو ایک سریہ میں بھیجا ، اتفاق سے وہ جمعہ کا دن تھا، ان کے ساتھی صبح سویرے روانہ ہوگئے ، انہوں نے(اپنے جی میں) کہا: میں پیچھے رہ جاتاہوں، اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ صلاۃ پڑھ لیتاہوں۔ پھر میں ان لوگوں سے جاملوں گا، چنانچہ جب انہوں نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ صلاۃ پڑھی ، تو آپ نے انہیں دیکھ کر فرمایا:'' تمہیں کس چیز نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ جانے سے روک دیا؟''، عرض کیا: میں نے چاہا کہ میں آپ کے ساتھ صلاۃ پڑھ لوں پھرمیں ان سے جاملوں گا۔ آپ نے فرمایا:''اگرتم جو کچھ زمین میں ہے سب خرچ کرڈالو توبھی ان کے صبح روانہ ہونے کاثواب نہیں پاسکو گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم صرف اسی سند سے اسے جانتے ہیں، ۲- یحیی بن سعید کہتے ہیں کہ شعبہ کہتے ہیں کہ حکم نے مقسم سے صرف پانچ حدیثیں سنی ہیں اور شعبہ نے انہیں گن کربتایا تو یہ حدیث شعبہ کی گنی ہوئی حدیثوں میں نہیں تھی۔ گویا حکم نے یہ حدیث مقسم سے نہیں سنی ہے،۳- جمعہ کے دن سفر کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔بعض لوگوں نے جمعہ کے دن سفر پر نکلنے میں کوئی حرج نہیں جانا ہے جب کہ صلاۃ کا وقت نہ ہواہو اور بعض کہتے ہیں، جب جمعہ کی صبح ہوجائے تو جمعہ پڑھے بغیر نہ نکلے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث جمعہ کے دن جمعہ کی صلاۃ سے پہلے سفرکی مشروعیت پردلالت کررہی ہے، لیکن ضعیف ہے، مگرجمعہ کے دن جمعہ کی صلاۃ سے پہلے خاص طورپر زوال کے بعد سفرسے ممانعت کی کوئی صحیح حدیث واردبھی نہیں ہے اس لیے اس بابت علماء میں اختلاف ہے کہ کیا بہترہے ؟ دونوں طرف لوگ گئے ہیں جس کا تذکرہ مولف نے کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
29- بَاب مَا جَاءَ فِي السِّوَاكِ وَالطِّيبِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۲۹-باب: جمعہ کے دن مسواک کرنے اور خوشبو لگانے کا بیان​


528- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"حَقٌّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَنْ يَغْتَسِلُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَلْيَمَسَّ أَحَدُهُمْ مِنْ طِيبِ أَهْلِهِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَالْمَاءُ لَهُ طِيبٌ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَشَيْخٍ مِنْ الأَنْصَارِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر حم (۴/۲۸۲، ۲۸۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۷) (ضعیف)
(سندمیں اسماعیل التیمی اور یزید بن ابی زیاد دونوں ضعیف راوی ہیں )
۵۲۸- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ جمعہ کے دن غسل کریں اورہرایک اپنے گھروالوں کی خوشبو میں سے خوشبولگائے، اگراسے خوشبو میسرنہ ہوتو پانی ہی اس کے لیے خوشبو ہے''۔اس باب میں ابوسعید رضی اللہ عنہ اور ایک انصاری شیخ سے بھی روایت ہے۔


529- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ: نَحْوَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرِوَايَةُ هُشَيْمٍ أَحْسَنُ مِنْ رِوَايَةِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
(اس کے راوی ''یزید بن ابی زیاد''ضعیف ہیں)
۵۲۹- اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- براء رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- ہشیم کی روایت(رقم۵۲۹) اسماعیل بن ابراہیم تیمی کی روایت (رقم۵۲۸) سے زیادہ اچھی ہے، ۳- اسماعیل بن ابراہیم تیمی کو حدیث کے سلسلے میں ضعیف گرداناجاتاہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : لیکن یزیدبن ابی زیادجن پر اس حدیث کا دارومدارہے خودضعیف ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

أَبْوَابُ الْعِيدَيْنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
کتاب: عیدین کے احکام و مسائل


30-بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَشْيِ يَوْمَ الْعِيدِ
۳۰-باب: عید کے دن پیدل چلنے کا بیان​


530- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: مِنَ السُّنَّةِ أَنْ تَخْرُجَ إِلَى الْعِيدِ مَاشِيًا، وَأَنْ تَأْكُلَ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ: يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يَخْرُجَ الرَّجُلُ إِلَى الْعِيدِ مَاشِيًا، وَأَنْ يَأْكُلَ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ لِصَلاَةِ الْفِطْرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَيُسْتَحَبُّ أَنْ لاَ يَرْكَبَ إِلاَّ مِنْ عُذْرٍ.
* تخريج: ق/الإقامۃ ۱۶۱ (الشق الأول فقط) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۴۲) (حسن)
(سندمیں حارث اعورضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناپر یہ حدیث حسن ہے )
۵۳۰- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عید کے لیے پیدل جانا اور نکلنے سے پہلے کچھ کھالینا سنت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اکثر اہل علم کااسی حدیث پرعمل ہے وہ مستحب سمجھتے ہیں کہ آدمی عید کے لیے پیدل جائے اور عید الفطرکی صلاۃ کے لیے نکلنے سے پہلے کچھ کھالے، ۳- مستحب یہ ہے کہ آدمی بلاعذر سوار ہوکرنہ جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31- بَاب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ
۳۱-باب: عیدین کی صلاۃ خطبہ سے پہلے ہونے کا بیان​


531- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ هُوَ ابْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ ابْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ وَأَبُوبَكْرٍ وَعُمَرُ يُصَلُّونَ فِي الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ يَخْطُبُونَ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ، أَنَّ صَلاَةَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ. وَيُقَالُ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ خَطَبَ قَبْلَ الصَّلاَةِ مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ.
* تخريج: خ/العیدین ۸ (۹۶۳)، م/العیدین (۸۸۸)، ن/العیدین ۹ (۱۵۶۵)، ق/الإقامۃ ۱۵۵ (۱۲۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۲۳)، حم (۲/۱۲، ۳۸) (صحیح)
۵۳۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ اورابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما عیدین کی صلاۃخطبہ سے پہلے پڑھتے اور اس کے بعد خطبہ دیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ عیدین کی صلاۃ خطبہ سے پہلے ہوگی، ۴-اور کہا جاتاہے کہ سب سے پہلے جس نے صلاۃ سے پہلے خطبہ دیاوہ مروان بن حکم تھا ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : مگرایک صحابی رسول ﷺنے اُسے اس بدعت کی ایجاد سے روک دیا تھا رضی اللہ عنہ وارضاہ۔
 
Top