24- بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ قَبْلَ الْجُمُعَةِ وَبَعْدَهَا
۲۴-باب: جمعہ سے پہلے اوراس کے بعد کی سنتوں کا بیان
521- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَيْضًا. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ.
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۲)، د/الصلاۃ ۲۴۴ (۱۱۳۲)، ن/الجمعۃ ۴۳ (۱۴۲۸)، ق/الإقامۃ ۹۵ (۱۱۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۰۱)، وکذا (۶۹۴۸)، حم (۲/۱۱، ۳۵، ۷۵، ۷۷) (صحیح)
۵۲۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ جمعہ کے بعد دورکعت (سنت)پڑھتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمرکی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- یہ حدیث بطریق
''نافع عن ابن عمر'' ہے، ۴- اسی پربعض اہل علم کاعمل ہے ،اوریہی شافعی اور احمدبھی کہتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں جمعہ کے بعد صرف دورکعت پڑھنے کاذکرہے، اورصحیح مسلم میں ابوہریرہ سے روایت آئی ہے جس میں چاررکعتیں پڑھنے کاحکم ہے، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صورتیں جائزہیں،بعض علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ مسجد میں پڑھنے والاچاررکعت پڑھے، اور گھر میں پڑھے تو دو رکعت پڑھے کچھ لوگ چھ رکعت کے قائل ہیں، لیکن کسی بھی صحیح مرفوع روایت سے یہ ثابت نہیں کہ کس طرح پڑھی جائے، اس میں بھی اختلاف ہے، بعض لوگوں کاکہنا ہے کہ چاروں رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھی جائیں اوربعض کاکہنا ہے کہ دودوکرکے چاررکعت پڑھی جائیں،لیکن بہتریہ ہے کہ دودوکرکے پڑھی جائیں کیونکہ صحیح حدیث میں ہے صلا ۃ اللیل والنہارمثنیٰ مثنیٰ (رات اوردن کی نفل صلاۃدودورکعت کرکے پڑھناہے)۔
522- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ انْصَرَفَ فَصَلَّى سَجْدَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، ثُمَّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَصْنَعُ ذَلِكَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۸۲۷۶) (صحیح)
۵۲۲- نافع سے روایت ہے ابن عمر رضی اللہ عنہما جب جمعہ پڑھ لیتے تو(گھر) واپس آتے اور دورکعت اپنے گھر میں پڑھتے پھرکہتے رسول اللہﷺ ایساہی کرتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
523- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ: كُنَّا نَعُدُّ سُهَيْلَ ابْنَ أَبِي صَالِحٍ ثَبْتًا فِي الْحَدِيثِ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَمَرَ أَنْ يُصَلَّى بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَرْبَعًا. وَذَهَبَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ إِلَى قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ. وقَالَ إِسْحَاقُ: إِنْ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ صَلَّى أَرْبَعًا وَإِنْ صَلَّى فِي بَيْتِهِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ. وَاحْتَجَّ بِأَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَحَدِيثُ النَّبِيِّ ﷺ: مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَابْنُ عُمَرَ هُوَ الَّذِي رَوَى عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَابْنُ عُمَرَ بَعْدَ النَّبِيِّ ﷺ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّى بَعْدَ الرَّكْعَتَيْنِ أَرْبَعًا.
523/م- حَدَّثَنَا بِذَلِكَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءِ قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ صَلَّى بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ أَرْبَعًا. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَنَصَّ لِلْحَدِيثِ مِنْ الزُّهْرِيِّ، وَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا الدَّنَانِيرُ وَالدَّرَاهِمُ أَهْوَنُ عَلَيْهِ مِنْهُ، إِنْ كَانَتِ الدَّنَانِيرُ وَالدَّرَاهِمُ عِنْدَهُ بِمَنْزِلَةِ الْبَعْرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ قَال: سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ: كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَسَنَّ مِنْ الزُّهْرِيِّ.
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۸ (۸۸۱)، د/الصلاۃ ۴۴ (۱۱۳۱)، ن/الجمعۃ ۴۲ (۱۴۲۷)، ق/الإقامۃ ۹۵ (۱۱۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۶۷)، (وکذا : ۱۲۶۶۴) (صحیح)
۵۲۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جوتم میں سے جمعہ کے بعد صلاۃ پڑھے توچاہئے کہ چار رکعت پڑھے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے،۳- نیزعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے کہ وہ جمعہ سے پہلے چار رکعتیں اور اس کے بعدبھی چار رکعتیں پڑھتے تھے،۴- اورعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے کہ انہوں نے حکم دیا کہ جمعہ کے بعد پہلے دو پھر چار رکعتیں پڑھی جائیں، ۵- سفیان ثوری اور ابن مبارک بھی ابن مسعود کے قول کی طرف گئے ہیں،۶- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں : جمعہ کے دن اگرمسجد میں پڑھے تو چار رکعتیں اوراگراپنے گھر میں پڑھے تو دورکعتیں پڑھے،ان کی دلیل یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ جمعہ کے بعد دورکعتیں اپنے گھرمیں پڑھتے تھے۔ اور نبی اکرمﷺ کی (یہ بھی) حدیث ہے کہ تم میں سے جو کوئی جمعہ کے بعد صلاۃ پڑھے تو چار رکعتیں پڑھے،۷- ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی ہیں جنہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ جمعہ کے بعد دورکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تھے۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے خود نبی اکرمﷺ کے بعدمسجدمیں جمعہ کے بعد دورکعتیں پڑھیں اور دورکعتوں کے بعد چار رکعتیں پڑھیں۔ عطاسے روایت کی ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کودیکھاکہ انہوں نے جمعہ کے بعد دورکعتیں پڑھیں۔ اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں۔