- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
6-كِتَاب الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۶-کتاب: صیام کے احکام ومسائل
1-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ شَهْرِ رَمَضَانَ
۱-باب: ماہ رمضان کی فضیلت کا بیان
682- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ بْنِ كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ صُفِّدَتْ الشَّيَاطِينُ وَمَرَدَةُ الْجِنِّ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَابٌ وَفُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ، وَيُنَادِي مُنَادٍ: يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ أَقْبِلْ، وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ، وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ وَذَلكَ كُلُّ لَيْلَةٍ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَسَلْمَانَ.
* تخريج: ق/الصوم ۲ (۱۶۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۹) (صحیح) وأخرج الشق الأول کل من : خ/الصوم ۵ (۱۸۹۸، ۱۸۹۹)، وبدء الخلق ۱۱ (۳۲۷۷)، وم/الصوم ۱ (۱۰۷۹)، ون/الصوم ۳ (۲۰۹۹، ۲۱۰۰)، و۴ (۲۱۰۱، ۲۱۰۲، ۲۱۰۳، ۲۱۰۴)، و۵ (۲۱۰۶، ۲۱۰۷)، وط/الصوم ۲۲ (۵۹)، وحم (۲/۲۸۱، ۳۵۷، ۳۷۸، ۴۰۱)، ودي/الصوم ۵۳ (۱۸۱۶)، من غیر ہذا الطریق عنہ۔
۶۸۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے، تو شیطان اورسرکش جن ۱؎ جکڑدیئے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔اورجنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں ، ان میں سے کوئی بھی دروازہ بندنہیں کیاجاتا، پکارنے والا پکارتاہے: خیر کے طلب گار!آگے بڑھ ، اور شرکے طلب گار! رُک جا ۲؎ اور آگ سے اللہ کے بہت سے آزادکئے ہوئے بندے ہیں (توہوسکتاہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو) اور ایسا(رمضان کی) ہررات کو ہوتا ہے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عبدالرحمن بن عوف ، ابن مسعود اور سلمان رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : ''مردة الجن'' کا عطف'' الشياطين'' پرہے، بعض اسے عطف تفسیری کہتے ہیں اوربعض عطف مغایرت یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ جب شیاطین اورمردۃ الجن قیدکردیئے جاتے ہیں توپھرمعاصی کا صدورکیوں ہوتا ہے؟ اس کا ایک جواب تو یہ کہ معصیت کے صدور کے لیے تحقق اورشیاطین کا وجود ضروری نہیں،انسان گیارہ مہینے شیطان سے متاثرہوتارہتاہے رمضان میں بھی اس کا اثرباقی رہتاہے دوسرا جواب یہ ہے کہ لیڈرقیدکردیئے جاتے لیکن رضاکاراوروالنیٹرکھُلے رہتے ہیں۔
وضاحت ۲؎ : اسی ندا کااثر ہے کہ رمضان میں اہل ایمان کی نیکیوں کی جانب توجہ بڑھ جاتی ہے اوروہ اس ماہ مبارک میں تلاوت قرآن ذکروعبادات خیرات اورتوبہ واستغفارکازیادہ اہتمام کرنے لگتے ہیں۔
683- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ وَالْمُحَارِبِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَقَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ الَّذِي رَوَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَنَعْرِفُهُ مِثْلَ رِوَايَةِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرٍ. قَالَ : وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ ؟ فَقَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ الأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَوْلَهُ: إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ مُحَمَّدٌ وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدِي مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۳۸ و۱۵۰۵۱) (صحیح) وأخرجہ کل من: خ/الإیمان ۲۷ (۳۷)، و۲۸ (۳۸)، والصوم ۶ (۱۹۰۱)، والتراویح ۱ (۲۰۰۸، ۲۰۰۹)، م/المسافرین ۲۵ (۷۵۹)، د/الصلاۃ ۳۱۸ (۱۳۷۱)، ن/قیام اللیل ۳ (۱۶۰۳)، والصوم ۳۹ (۲۱۹۳)، والإیمان ۲۱ (۵۰۲۷-۵۰۲۹)، و۲۲ (۵۰۳۰)، ق/الإقامۃ ۱۷۳ (۱۳۲۶)، ط/ رمضان ۱ (۲)، حم (۲/۲۳۲، ۲۴۱، ۳۸۵، ۴۷۳، ۵۰۳)، دي/الصوم ۵۴ (۱۸۱۷)، من غیر ہذا الطریق عنہ وبتصرف بسیر فی السیاق وانظر ما یأتی عند المؤلف برقم: ۸۰۸۔
۶۸۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے صوم رکھے اوراس کی راتوں میں قیام کیا تواس کے سابقہ گناہ ۱؎ بخش دئے جائیں گے۔ اور جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کیاتواس کے بھی سابقہ گناہ بخش دئے جائیں گے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی (پچھلی) حدیث ، جسے ابوبکر بن عیاش نے روایت کی ہے غریب ہے، اِسے ہم ابوبکر بن عیاش کی روایت کی طرح جسے انہوں نے بطریق : '' الأعمش، عن أبي صالح، عن أبي هريرة'' روایت کی ہے۔ ابوبکر ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے متعلق پوچھا توانہوں نے بسندحسن بن ربیع عن أبی الأحوص عن الأعمش مجاہدکا قول نقل کیا کہ جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے... پھر آگے انہوں نے پوری حدیث بیان کی، ۳- محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ حدیث میرے نزدیک ابوبکر بن عیاش کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے مرادصغیرہ گناہ ہیں جن کاتعلق حقوق اللہ سے ہے۔