• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

3912- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: سَأَلَ عَطَائٌ سُلَيْمَانَ بْنَ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَ جَابِرٌ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ؛ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ وَلا يُكْرِيهَا أَخَاهُ ".
وَقَدْ رَوَى النَّهْيَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ۔
* تخريج: م/البیوع ۱۷ (۱۵۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۹۱)، حم (۳/۳۶۳) (صحیح)
۳۹۱۲- جابر رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس کی کوئی زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرے یا اپنے بھائی سے اس میں (بلا کرایہ لیے) کھیتی کرائے لیکن اسے اپنے بھائی کو کرایے پر نہ دے''۔


3913- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلاَّمٍ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْحَقْلِ وَهِيَ الْمُزَابَنَةُ. خَالَفَهُ هِشَامٌ وَرَوَاهُ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرٍ۔
* تخريج: م/البیوع ۱۷(۱۵۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۴۵) (صحیح)
۳۹۱۳- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے حقل (تہائی، چوتھائی پر بیع) - اور یہی مزابنہ ہے- سے منع فرمایا۔
ہشام نے معاویہ کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے'' عن یحییٰ عن ابی سلمہ عن جابر'' کی سند سے روایت کیا ہے۔


3914- أَخْبَرَنَا الثِّقَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِاللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُخَاضَرَةِ، وَقَالَ الْمُخَاضَرَةُ: بَيْعُ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَزْهُوَ، وَالْمُخَابَرَةُ بَيْعُ الْكَرْمِ بِكَذَا وَكَذَا صَاعٍ . خَالَفَهُ عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۱۶۴) (صحیح)
۳۹۱۴- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ اور مخاضرہ سے منع فرمایا ہے۔
اور کہا مخاضرہ: پھل کو پکنے سے پہلے بیچنا اور مخابرہ (درخت کی) انگور کو خشک انگور کے اتنے اتنے صاع کے بدلے بیچنا ہے۔ اس میں عمرو بن أبی سلمہ نے یحییٰ کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے اپنے باپ ابو سلمہ سے، اور ابو سلمہ نے، ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث سے روایت کیا ہے۔


3915- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ .
٭خَالَفَهُمَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو؛ فَقَالَ: عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۸۶)، حم (۲/۴۸۴) (صحیح)
۳۹۱۵- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا۔
محمد بن عمرو نے عمر بن ابی سلمہ اور یحییٰ دونوں کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے ابو سلمہ سے اور ابو سلمہ نے ابوسعید خدری رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے۔


3916- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى - وَهُوَ ابْنُ آدَمَ - قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ.
خَالَفَهُمْ الأَسْوَدُ بْنُ الْعَلائِ؛ فَقَالَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۴۴۳۱)، حم (۳/۶۷)، دي/البیوع ۲۳ (۲۵۹۹) (حسن صحیح الإسناد)
۳۹۱۶- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔
اسود بن علاء نے ان سب کی مخالفت کی ہے، اور حدیثوں روایت کی ہے: ''عن ابی سلمۃ عن رافع بن خدیج''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

3917- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ حُمْرَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ الْعَلائِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ .
رَوَاهُ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۵۹۰) (صحیح)
۳۹۱۷- رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے محاقلہ و مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔
اسے قاسم بن محمد نے بھی رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے۔


3918- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنْ الْمُزَارَعَةِ؛ فَحَدَّثَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ. ٭قَالَ أَبُو عبدالرحمن: مَرَّةً أُخْرَى۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۵۷۷) (صحیح)
۳۹۱۸- عثمان بن مرّہ کہتے ہیں کہ میں نے قاسم سے بٹائی پر کھیت دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔
٭ابو عبدالرحمن نسائی نے دوسری مرتبہ (روایت کرتے ہوئے) کہا۔


3919- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ؛ فَقَالَ: قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ. وَاخْتُلِفَ عَلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فِيهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۹۱۹- عثمان بن مرّہ کہتے ہیں کہ میں نے قاسم سے زمین کرایے پر دینے کے سلسلے میں پوچھا تو وہ بولے: رافع بن خدیج نے کہا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے زمین کرایے پر اٹھانے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
اس حدیث کی روایت میں سعید بن مسیب پر اختلاف واقع ہوا ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی: خود اس زمین سے پیدا ہونے والے غلہ کے بدلے کرایہ اٹھانے سے منع فرمایا، کیونکہ خود رافع رضی الله عنہ نے سونا چاندی کے بدلے کرایہ پر دینے کا فتویٰ دیا ہے۔ نیز مرفوعا بھی روایت کی ہے (دیکھئے حدیث رقم ۳۹۲۱، و ۳۹۲۹)۔


3920- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ - وَاسْمُهُ عُمَيْرُ بْنُ يَزِيدَ - قَالَ: أَرْسَلَنِي عَمِّي، وَغُلامًا لَهُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَسْأَلُهُ عَنِ الْمُزَارَعَةِ؛ فَقَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ لا يَرَى بِهَا بَأْسًا، حَتَّى بَلَغَهُ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ؛ فَلَقِيَهُ؛ فَقَالَ رَافِعٌ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي حَارِثَةَ؛ فَرَأَى زَرْعًا؛ فَقَالَ: مَا أَحْسَنَ زَرْعَ ظُهَيْرٍ؛ فَقَالُوا: لَيْسَ لِظُهَيْرٍ؛ فَقَالَ: أَلَيْسَ أَرْضُ ظُهَيْرٍ، قَالُوا: بَلَى، وَلَكِنَّهُ أَزْرَعَهَا؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "خُذُوا زَرْعَكُمْ، وَرُدُّوا إِلَيْهِ نَفَقَتَهُ" قَالَ: فَأَخَذْنَا زَرْعَنَا، وَرَدَدْنَا إِلَيْهِ نَفَقَتَهُ.
٭وَرَوَاهُ طَارِقُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدٍ، وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ۔
* تخريج: د/البیوع ۳۲ (۳۳۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۵۸) (صحیح)
۳۹۲۰- ابو جعفر خطمی جن کا نام عمیر بن یزید ہے، کہتے ہیں کہ میرے چچا نے مجھے اور اپنے ایک بچے کو سعید بن مسیب کے پاس بٹائی پر زمین دینے کے بارے میں مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا، تو انہوں نے کہا: ابن عمر رضی الله عنہما اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ انہیں رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے مروی حدیث پہنچی تو وہ ان سے ملے۔ رافع رضی الله عنہ نے کہا: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم بنی حارثہ کے پاس آئے تو ایک کھیتی کو دیکھ کر فرمایا: '' ظہیر کی کھیتی کس قدر اچھی ہے! '' لوگوں نے عرض کیا: یہ(کھیتی) ظہیر کی نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: کیا یہ ظہیر کی زمین نہیں ہے؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں! لیکن انہوں نے اسے بٹائی پر اٹھا رکھا ہے۔ تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اپنی کھیتی لے لو اور اس پر آنے والی خرچ اسے دے دو''، تو ہم نے اپنی کھیتی لے لی اور ان کا خرچہ انہیں لوٹا دیا۔ ٭اسے طارق بن عبدالرحمن نے بھی سعید بن مسیب سے روایت کیا اور اس میں طارق سے روایت کرنے میں اختلاف ہوا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

3921- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالأَحْوَصِ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَقَالَ: " إِنَّمَا يَزْرَعُ ثَلاثَةٌ رَجُلٌ لَهُ أَرْضٌ؛ فَهُوَ يَزْرَعُهَا أَوْ رَجُلٌ مُنِحَ أَرْضًا؛ فَهُوَ يَزْرَعُ مَا مُنِحَ أَوْ رَجُلٌ اسْتَكْرَى أَرْضًا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ ".
مَيَّزَهُ إِسْرَائِيلُ عَنْ طَارِقٍ؛ فَأَرْسَلَ الْكَلامَ الأَوَّلَ، وَجَعَلَ الأَخِيرَ مِنْ قَوْلِ سَعِيدٍ۔
* تخريج: د/البیوع ۳۲ (۳۴۰۰)، ق/الرہون ۷ (۲۴۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۵۷)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۹۲۲-۳۹۲۴) (صحیح)
۳۹۲۱- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ ۱؎ اور فرمایا: ''کھیتی تین طرح کے لوگ کرتے ہیں: ایک وہ شخص جس کی اپنی ذاتی زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرتا ہے، دوسرا وہ شخص جسے عاریۃً (بلا معا وضہ) زمین دے دی گئی ہو تو وہ دی ہوئی زمین میں کھیتی کرتا ہے۔ تیسرا وہ شخص جس نے سونا چاندی (نقد) دے کر زمین کرایہ پر لی ہو''۔
اس حدیث کو اسرائیل نے طارق سے روایت کرتے ہوئے دونوں ٹکڑوں کو الگ الگ کر دیا ہے، پہلے ٹکڑے ۲؎؎ کو مرسلا (بطور کلام نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم) روایت کیا اور دوسرے ٹکڑے کو سعید بن مسیب کا قول بتایا ہے۔
وضاحت ۱؎: محاقلہ سے مراد یہاں مزار عہ (بٹا ئی) پر دینا ہے اور مزابنہ سے مراد: درخت پر لگے کھجور یا انگور کا اندا زہ کر کے اسے خشک کھجور یا انگور کے بدلے بیچنا ہے۔
وضاحت۲؎: پہلی بات سے مراد'' نہیٰ رسول اللہ ﷺ عن المحاقلۃ والمزابنۃ'' ہے اور آخری بات سے مراد'' إنما یزرع ثلاثۃ۔۔ الیٰ آخرہ'' ہے۔ یعنی: پہلی روایت میں آخری ٹکڑے کو درج کر کے اس کو مرفوع بنا دیا ہے، حالانکہ یہ سعید بن مسیب کا اپنا قول ہے، اسرائیل کی روایت جسے انہوں نے طارق سے روایت کیا ہے، دونوں ٹکڑوں کو چھانٹ کر الگ الگ کر دیا ہے۔




3922- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ طَارِقٍ، عَنْ سَعِيدٍ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ، قَالَ سَعِيدٌ؛ فَذَكَرَهُ نَحْوَهُ. رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ طَارِقٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۲۱ (حسن الإسناد)
۳۹۲۲- تابعی سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ سے منع فرمایا ہے۔
سعید بن مسیب نے کہا، پھر راوی (اسرائیل) نے دوسری بات کو اسی طرح بیان کیا (یعنی دوسرا قول ابن المسیب کا ہے)۔ اسے طارق سے سفیان ثوری نے بھی روایت کیا ہے۔


3923- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ - وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَارِقٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ: " لا يُصْلِحُ الزَّرْعَ غَيْرُ ثَلاثٍ أَرْضٍ يَمْلِكُ رَقَبَتَهَا أَوْ مِنْحَةٍ أَوْ أَرْضٍ بَيْضَائَ يَسْتَأْجِرُهَا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ ". وَرَوَى الزُّهْرِيُّ الْكَلامَ الأَوَّلَ عَنْ سَعِيدٍ؛ فَأَرْسَلَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۲۱ (صحیح)
۳۹۲۳- طارق کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب کو کہتے سنا: تین قسم کی زمینوں کے علاوہ میں کھیتی درست نہیں: وہ زمین جو کسی کی اپنی ملکیت ہو، یا وہ اسے عطیہ دی گئی ہو، یا وہ زمین جسے آدمی سونے چاندی کے بدلے کرایے پرلی ہو۔
زہری نے صرف پہلی بات سعید بن سعید سے مرسلاً روایت کی۔


3924- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ.
٭ وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، فَقَالَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ .
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، لیکن مرفوع روایات سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۳۹۲۴- تابعی سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔
٭اسے محمد بن عبدالرحمن بن لبیبہ نے سعید بن المسیب سے روایت کیا ہے اور ''عن سعد بن أبي وقاص'' کہا ہے۔


3925- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِكْرِمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ؛ قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ الْمَزَارِعِ يُكْرُونَ فِي زَمَانِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَزَارِعَهُمْ بِمَا يَكُونُ عَلَى السَّاقِي مِنْ الزَّرْعِ؛ فَجَاؤا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَاخْتَصَمُوا فِي بَعْضِ ذَلِكَ؛ فَنَهَاهُمْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُكْرُوا بِذَلِكَ، وَقَالَ أَكْرُوا بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ .
وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ سُلَيْمَانُ، عَنْ رَافِعٍ؛ فَقَالَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ عُمُومَتِهِ۔
* تخريج: د/البیوع ۳۱ (۳۳۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۶۰)، حم (۱/۱۷۸، ۱۸۲)، دي/البیوع ۷۵ (۲۶۶۰) (حسن) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کے راوی '' محمد بن عکرمہ '' لین الحدیث، اور '' محمد بن عبدالرحمن بن لبیبہ '' ضعیف)
۳۹۲۵- سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کھیتوں والے لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنے کھیت کرایے پر اس اناج کے بدلے دیا کرتے تھے جو کھیتوں کی مینڈھوں پر ہوتا ہے۔ تو وہ لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اس سلسلے میں کسی چیز کے بارے میں انہوں نے جھگڑا کیا۔ تو آپ نے انہیں اس کے(غلہ کے) بدلے کرایے پر دینے سے منع فرما دیا اور فرمایا: سونے چاندی کے بدلے کرایے پر دو۔
اس حدیث کو سلیمان بن یسار نے بھی رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے اسے اپنے چچاؤں میں کسی چچا کی حدیث سے روایت کیا ہے۔


3926- أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ؛ قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ بِالأَرْضِ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَنُكْرِيهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى؛ فَجَائَ ذَاتَ يَوْمٍ رَجُلٌ مِنْ عُمُومَتِي؛ فَقَالَ نَهَانِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ، وَ رسولهِ أَنْفَعُ لَنَا نَهَانَا أَنْ نُحَاقِلَ بِالأَرْضِ، وَنُكْرِيَهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى، وَأَمَرَ رَبَّ الأَرْضِ أَنْ يَزْرَعَهَا أَوْ يُزْرِعَهَا، وَكَرِهَ كِرَائَهَا وَمَا سِوَى ذَلِكَ.
أَيُّوبُ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ يَعْلَى۔
* تخريج: خ/الحرث ۱۸ (۲۳۴۶)، ۱۹ (۲۳۳۷)، م/البیوع ۱۸ (۱۵۴۸)، د/البیوع ۳۲ (۳۳۹۵)، ق/الرہون ۱۲ (۲۴۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۵۹، ۱۵۵۷۰)، حم (۳/۴۶۵، ۴/۱۶۹)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۹۲۷- ۳۹۲۹، ۳۹۴۰، ۳۹۴۱) (صحیح)
۳۹۲۶- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین میں بٹائی کا معاملہ کرتے تھے، ہم اسے تہائی یا چوتھائی یا غلہ کی متعینہ مقدار کے عوض کرایے پر دیتے تھے۔ تو ایک دن میرے ایک چچا آئے اور انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک ایسے معاملے سے روک دیا جو ہمارے لئے نفع بخش اور مفید تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لئے زیادہ مفید اور نفع بخش ہے، آپ نے ہمیں زمین میں بٹائی کا معاملہ کر کے انہیں تہائی اور چوتھائی یا متعینہ مقدار کے غلے کے بدلے کرایے پر دینے سے منع کیا ہے۔ اور زمین کے مالک کو حکم دیا ہے کہ وہ اس میں کھیتی کرے، یا اس میں (بلا کرایہ لیے) کھیتی کرائے اور اسے کرایے پر اٹھانا یا اس کے علاوہ جو صورتیں ہوں انہیں ناپسند فرمایا۔
ایوب نے اس حدیث کو یعلیٰ سے نہیں سنا ہے، (بلکہ بذریعہ کتابت روایت کی ہے جیسا کہ اگلی سند سے ظاہر ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

3927- أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ إِنِّي سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ الأَرْضَ نُكْرِيهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى .
٭رَوَاهُ سَعِيدٌ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۹۲۷- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم زمین میں بٹائی کا معاملہ کیا کرتے تھے، ہم اسے تہائی اور چوتھائی اور غلہ کی مقررہ مقدار کے بدلے کرایے پر دیتے تھے۔ ٭سعید نے بھی اسے یعلی بن حکیم سے روایت کیا ہے۔


3928- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَزَعَمَ أَنَّ بَعْضَ عُمُومَتِهِ أَتَاهُ؛ فَقَالَ: نَهَانِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَ رسولهِ أَنْفَعُ لَنَا، قُلْنَا: وَمَا ذَاكَ؛ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ؛ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ وَلا يُكَارِيهَا بِثُلُثٍ وَلا رُبُعٍ، وَلاطَعَامٍ مُسَمًّى".
٭رَوَاهُ حَنْظَلَةُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ رَافِعٍ؛ فَاخْتُلِفَ عَلَى رَبِيعَةَ فِي رِوَايَتِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۲۶ (صحیح)
۳۹۲۸- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں بٹائی کا معاملہ کرتے تھے، پھر کہتے ہیں کہ ان کے ایک چچا ان کے پاس آئے اور بولے: مجھے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک ایسی چیز سے روک دیا ہے جو ہمارے لئے نفع بخش اور مفید تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لئے زیادہ نفع بخش اور مفید ہے۔ ہم نے کہا: وہ کیا چیز ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' جس کی کوئی زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرے یا اسے اپنے بھائی کو کھیتی کرنے کے لئے (بلا کرایہ) دے دے، لیکن اسے تہائی، چوتھائی اور معینہ مقدار غلہ کے بدلے کرایے پر نہ دے''۔
٭اسے حنظلہ بن قیس نے بھی رافع رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے اور (حنظلہ سے روایت کرنے والے) ربیعہ کے تلامذہ نے ربیعہ سے روایت کرنے میں اختلاف کیا ہے۔


3929- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ؛ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي أَنَّهُمْ كَانُوا يُكْرُونَ الأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يَنْبُتُ عَلَى الأَرْبِعَائِ، وَشَيْئٍ مِنْ الزَّرْعِ يَسْتَثْنِي صَاحِبُ الأَرْضِ؛ فَنَهَانَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ؛ فَقُلْتُ لِرَافِعٍ: فَكَيْفَ كِرَاؤُهَا بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ؛ فَقَالَ رَافِعٌ لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ.
٭خَالَفَهُ الأَوْزَاعِيُّ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۲۶ (صحیح)
۳۹۲۹- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے چچا نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس کے بدلے زمین کو بٹائی پر دیتے تھے جو پانی کی کیا ریوں پر پیدا ہوتا تھا اور تھوڑی سی اس پیداوار کے بدلے جو زمین کا مالک مستثنی (الگ) کر لیتا تھا، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے روک دیا۔ میں نے رافع رضی الله عنہ سے کہا: تو دینار اور درہم سے کرایے پر دینا کیسا تھا؟ رافع رضی الله عنہ نے کہا: دینار اور درہم کے بدلے دینے میں کوئی حرج نہیں۔
٭اوزاعی نے لیث کی مخالفت کی ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے جس میں '' چچا'' کا ذکر نہیں ہے)


3930- أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى - هُوَ ابْنُ يُونُسَ - قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ الأَنْصَارِيِّ؛ قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ بِالدِّينَارِ وَالْوَرِقِ؛ فَقَالَ: لا بَأْسَ بِذَلِكَ إِنَّمَا كَانَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَاجِرُونَ عَلَى الْمَاذِيَانَاتِ، وَأَقْبَالِ الْجَدَاوِلِ؛ فَيَسْلَمُ هَذَا وَيَهْلِكُ هَذَا، وَيَسْلَمُ هَذَا، وَيَهْلِكُ هَذَا؛ فَلَمْ يَكُنْ لِلنَّاسِ كِرَائٌ إِلا هَذَا؛ فَلِذَلِكَ زُجِرَ عَنْهُ؛ فَأَمَّا شَيْئٌ مَعْلُومٌ مَضْمُونٌ؛ فَلا بَأْسَ بِهِ .
٭وَافَقَهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَلَى إِسْنَادِهِ وَخَالَفَهُ فِي لَفْظِهِ۔
* تخريج: خ/الحرث ۷ (۲۳۲۷)، ۱۲ (۲۳۳۲)، ۱۹(۲۳۴۶)، الشروط ۷ (۲۷۲۲)، م/البیوع ۱۹ (۱۵۴۷)، د/البیوع ۳۱ (۳۳۹۲)، ق/الرہون ۹ (۲۴۵۸) (تحفۃ الأشراف: ۳۵۵۳)، حم (۳/۴۶۳، ۴/۱۴۰، ۱۴۲)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۹۳۱-۳۹۳۳) (صحیح)
۳۹۳۰- حنظلہ بن قیس انصاری کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے دینار اور چاندی کے بدلے زمین کو کرایے پر دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگ اس پیداوار کے بدلے کرائے دیا کرتے تھے جو کیا ریوں اور نالیوں کے اوپر پیدا ہوتی ہے، تو کبھی اس جگہ پیداوار ہوتی اور دوسری جگہ نہیں ہوتی اور کبھی یہاں نہیں ہوتی اور دوسری جگہ ہوتی، لوگوں کا بٹائی پر دینے کا یہی طریقہ ہوتا، اس لئے اس پر زجرو توبیخ ہوئی۔ رہی معین چیز (پر بٹائی) جس کی ضمانت دی جا سکتی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
٭مالک بن انس نے بھی اوزاعی کی سند میں (چچا کے نہ ذکر کرنے میں) موافقت کی ہے لیکن الفاظ میں مخالفت کی ہے۔


3931- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ؛ قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ؛ فَقَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ، قُلْتُ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، قَالَ: لا، إِنَّمَا نَهَى عَنْهَا بِمَا يَخْرُجُ مِنْهَا؛ فَأَمَّا الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ؛ فَلا بَأْسَ.٭رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَبِيعَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۹۳۱- حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے زمین کو کرایے پر دینے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے زمین کرایے پر دینے سے روکا ہے، میں نے کہا: سونے، چاندی کے بدلے؟ کہا: نہیں (اس سے نہیں روکا ہے)۔ آپ نے تو اس سے صرف اس کی پیداوار کے بدلے روکا ہے۔ رہا سونا اور چاندی (کے بدلے کرایہ پر دینا) تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
٭سفیان ثوری نے بھی اسے ربیعہ سے روایت کیا ہے لیکن اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

3932- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ الْبَيْضَائِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ؛ فَقَالَ: حَلالٌ لا بَأْسَ بِهِ ذَلِكَ فَرْضُ الأَرْضِ.
٭رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ وَرَفَعَهُ كَمَا رَوَاهُ مَالِكٌ عَنْ رَبِيعَةَ۔
* تخريج: انظرأیضا حدیث رقم: ۳۹۳۰ (صحیح)
۳۹۳۲- حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے سونے، چاندی کے بدلے صاف زمین کرایے پر اٹھانے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: حلال ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، یہ زمین کا حق ہے۔
٭یحییٰ بن سعید نے بھی اسے حنظلہ بن قیس سے روایت کیا ہے اور اسے مرفوع کیا ہے جیسا کہ مالک نے ربیعہ سے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے۔


3933- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ فِي حَدِيثِهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: نَهَانَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَائِ أَرْضِنَا وَلَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ ذَهَبٌ وَلا فِضَّةٌ؛ فَكَانَ الرَّجُلُ يُكْرِي أَرْضَهُ بِمَا عَلَى الرَّبِيعِ، وَالأَقْبَالِ، وَأَشْيَائَ مَعْلُومَةٍ وَسَاقَهُ .
٭رَوَاهُ سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَاخْتُلِفَ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۳۰ (صحیح الإسناد)
۳۹۳۳- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اپنی زمین کرایے پر دینے سے منع فرمایا، اس وقت سونا اور چاندی (زیادہ) نہیں تھا۔ تو آدمی اپنی زمین کیا ریوں اور نالیوں پر ہونے والی پیداوار اور متعین چیزوں کے بدلے کرایہ پر دیتا تھا۔
اسے سالم بن عبداللہ بن عمر نے رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے، اور اس میں زہری پر اختلاف ہوا ہے۔


3934- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ وَذَكَرَ نَحْوَهُ.
٭تَابَعَهُ عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ .
* تخريج: د/البیوع ۳۲ (۳۳۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۷۱)، حم (۳/۴۶۵، ۱۴۳)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۹۳۵، ۳۹۳۶، ۳۹۳۹) (صحیح)
۳۹۳۴- زہری سے روایت ہے کہ سالم بن عبداللہ نے کہا، اور پھر اسی طرح روایت بیان کی، اور (اس روایت میں) عقیل بن خالد نے مالک کی متابعت کی ہے۔


3935- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي أَرْضَهُ حَتَّى بَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ كَانَ يَنْهَى عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ؛ فَلَقِيَهُ عَبْدُاللَّهِ؛ فَقَالَ: يَا ابْنَ خَدِيجٍ! مَاذَا تُحَدِّثُ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِرَائِ الأَرْضِ؟ فَقَالَ: رَافِعٌ لِعَبْدِاللَّهِ سَمِعْتُ عَمَّيَّ، وَكَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا يُحَدِّثَانِ أَهْلَ الدَّارِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ، قَالَ عَبْدُاللَّهِ: فَلَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الأَرْضَ تُكْرَى ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُاللَّهِ أَنْ يَكُونَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ يَعْلَمُهُ؛ فَتَرَكَ كِرَائَ الأَرْضِ. ٭أَرْسَلَهُ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۹۳۵- سالم بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما اپنی زمین کرایے پر اٹھاتے تھے، یہاں تک کہ انہیں معلوم ہوا کہ رافع بن خدیج رضی الله عنہ زمین کو کرایے پر اٹھانے سے روکتے ہیں، تو عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما نے ان سے ملاقات کی اور کہا: ابن خدیج! زمین کو کرایے پر اٹھانے کے بارے میں آپ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے کیا نقل کرتے ہیں؟ تو رافع رضی الله عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے کہا: میں نے اپنے دو چچاؤں کو(کہتے) سنا (ان دونوں نے بدر میں شرکت کی تھی) وہ دونوں گھر والوں سے بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایے پر اٹھانے سے روکا ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما نے کہا: میں تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں جانتا تھا کہ زمین کرایے پر اٹھائی جا سکتی ہے، پھر عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کو خوف ہوا کہ کہیں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں کوئی ایسی نئی بات کہی ہوگی جسے وہ نہ جان سکے ہوں، چنانچہ انہوں نے زمین کو کرایے پر اٹھانا چھوڑ دیا۔ ٭اسے شعیب بن ابی حمزہ نے مرسلا روایت کیا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: شعیب نے اپنی روایت میں یوں کہا ہے: ''عن الزھری قال بلغنا أن رافع بن خدیج۔۔۔ جب کہ آگے روایت آ رہی ہے۔


3936- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ؛ قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ عَمَّيْهِ، وَكَانَا يَزْعُمُ شَهِدَا بَدْرًا أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ.
٭رَوَاهُ عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعَيْبٍ وَلَمْ يَذْكُرْ عَمَّيْهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۳۴(صحیح)
(سند میں انقطاع کی وجہ سے یہ روایت صحیح نہیں ہے، لیکن متابعات سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۳۹۳۶- زہری کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رافع بن خدیج رضی الله عنہ اپنے دو چچاؤں سے جو ان کے خیال میں غزوۂ بدر میں شریک تھے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے زمین کرایے پر اٹھانے سے منع فرمایا۔
٭اسے عثمان بن سعید نے بھی شعیب سے روایت کیا ہے اور اس میں ان کے دونوں چچاؤں کا ذکر نہیں کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

3937- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: كَانَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ: لَيْسَ بِاسْتِكْرَائِ الأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ بَأْسٌ، وَكَانَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ يُحَدِّثُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ذَلِكَ.
٭وَافَقَهُ عَلَى إِرْسَالِهِ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْحَارِثِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۵۸۰) (صحیح)
(یہ روایت منقطع ہے، زہری کی رافع رضی الله عنہ سے ملاقات نہیں ہے، لیکن سابقہ متابعات کی وجہ سے صحیح ہے)
۳۹۳۷- زہری کہتے ہیں کہ سعید بن مسیب کہتے تھے: سونے اور چاندی کے بدلے زمین کرایے پر اٹھانے میں کوئی مضائقہ اور حرج نہیں اور رافع بن خدیج رضی الله عنہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
٭عبدالکریم بن حارث نے اس کے مرسل ہونے میں ان کی موافقت کی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی شعیب کی موافقت کی ہے اور یہ موافقت اس طرح ہے کہ زھری اور رافع کے درمیان سالم کا ذکر نہیں ہے جب کہ مالک اور عقیل نے سالم کا ذکر کیا ہے۔


3938- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوخُزَيْمَةَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ طَرِيفٍ عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَسُئِلَ رَافِعٌ بَعْدَ ذَلِكَ كَيْفَ كَانُوا يُكْرُونَ الأَرْضَ، قَالَ: بِشَيْئٍ مِنْ الطَّعَامِ مُسَمًّى وَيُشْتَرَطُ أَنَّ لَنَا مَا تُنْبِتُ مَاذِيَانَاتُ الأَرْضِ، وَأَقْبَالُ الْجَدَاوِلِ.
٭رَوَاهُ نَافِعٌ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(یہ روایت بھی منقطع ہے، لیکن سابقہ متابعت سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۳۹۳۸- زہری سے روایت ہے کہ رافع بن خدیج رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے زمین کرایے پر دینے سے منع فرمایا۔ زہری کہتے ہیں: اس کے بعد رافع رضی الله عنہ سے پوچھا گیا: وہ لوگ زمین کو کرایے پر کیوں کر اٹھاتے تھے؟ وہ بولے: غلے کی متعینہ مقدار کے بدلے میں اور اس بات کی شرط ہوتی تھی کہ ہمارے لئے وہ بھی ہوگا جو زمین میں کیا ریوں اور نالیوں پر پیدا ہوتا ہے۔
اسے نافع نے بھی رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے اور اس کی روایت میں ان کے شاگردوں میں اختلاف ہوا ہے۔


3939- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ أَخْبَرَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَنَّ عُمُومَتَهُ جَاؤا إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعُوا؛ فَأَخْبَرُوا أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَائِ الْمَزَارِعِ؛ فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ: قَدْ عَلِمْنَا أَنَّهُ كَانَ صَاحِبَ مَزْرَعَةٍ يُكْرِيهَا عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنَّ لَهُ مَا عَلَى الرَّبِيعِ السَّاقِي الَّذِي يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْمَائُ، وَطَائِفَةٌ مِنْ التِّبْنِ لا أَدْرِي كَمْ هِيَ.
٭رَوَاهُ ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ؛ فَقَالَ عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۳۵ (صحیح الإسناد)
۳۹۳۹- نافع کا بیان ہے کہ رافع بن خدیج رضی الله عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کو خبر دی کہ ہمارے چچا لوگ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس گئے، پھر واپس آ کر خبر دی کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کھیت کرایے پر دینے سے منع فرمایا ہے، تو عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما نے کہا: ہمیں معلوم ہے کہ وہ (رافع) رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے عہد میں زمین والے تھے، اور اسے کرایے پر اس شرط پر دیتے تھے کہ جو کچھ اس کی کیا ریوں کے کناروں پر جہاں سے پانی ہو کر گزرتا ہے پیدا ہوگا اور کچھ گھاس (چارہ) جس کی مقدار انہیں معلوم نہیں ان کی ہوگی۔
٭اسے ابن عون نے بھی نافع سے روایت کیا ہے لیکن اس میں (''عمومتہ'' کے بجائے) '' بعض عمومتہ'' کہا ہے۔


3940- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَأْخُذُ كِرَائَ الأَرْضِ؛ فَبَلَغَهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ شَيْئٌ؛ فَأَخَذَ بِيَدِي؛ فَمَشَى إِلَى رَافِعٍ، وَأَنَا مَعَهُ؛ فَحَدَّثَهُ رَافِعٌ عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ؛ فَتَرَكَ عَبْدُاللَّهِ بَعْدُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۲۶ (صحیح)
۳۹۴۰- نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما زمین کا کرایہ لیتے تھے، انہیں رافع بن خدیج رضی الله عنہ کی کوئی بات سننے کو ملی تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور رافع رضی الله عنہ کے پاس گئے اور میں ان کے ساتھ تھا، تو رافع رضی الله عنہ نے ان سے اپنے کسی چچا سے روایت کرتے ہوئے (یہ حدیث بیان کی) کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے زمین کرایے پر دینے سے منع فرمایا ہے، اس کے بعد عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما نے اسے ترک کر دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

3941- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَأْخُذُ كِرَائَ الأَرْضِ حَتَّى حَدَّثَهُ رَافِعٌ عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ؛ فَتَرَكَهَا بَعْدُ.
٭رَوَاهُ أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ رَافِعٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ عُمُومَتَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۲۶ (صحیح)
۳۹۴۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ زمین کا کرایہ لیتے تھے، یہاں تک کہ رافع رضی الله عنہ نے اپنے کسی چچا سے روایت کرتے ہوئے ان سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے زمین کرایے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ چنانچہ اس کے بعد انہوں نے اسے ترک کر دیا۔
٭اسے ایوب نے نافع سے، انہوں نے رافع رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے اور ان کے چچاؤں کا تذکرہ نہیں کیا ہے۔


3942- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي مَزَارِعَهُ حَتَّى بَلَغَهُ فِي آخِرِ خِلافَةِ مُعَاوِيَةَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يُخْبِرُ فِيهَا بِنَهْيِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَتَاهُ وَأَنَا مَعَهُ؛ فَسَأَلَهُ؟ فَقَالَ: كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ كِرَائِ الْمَزَارِعِ، فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَرَ بَعْدُ؛ فَكَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْهَا قَالَ: زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا.
٭وَافَقَهُ عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَكَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ، وَجُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَائَ۔
* تخريج: خ/الإجارۃ ۲۲ (۲۲۸۵)، الحرث ۱۸ (۲۳۴۳)، م/البیوع ۱۷ (۱۵۴۸)، د/البیوع ۳۲ (۳۳۹۴ تعلیقًا)، ق/الرہون ۸ (۲۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۸۶)، حم (۲/۶۴، ۳/۴۶۴، ۴۶۵، ۴/۱۴۰)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۳۹۴۳-۳۹۴۶) (صحیح)
۳۹۴۲- نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما اپنے کھیت کرایہ پر اٹھاتے تھے، یہاں تک کہ معاویہ رضی الله عنہ کی خلافت کے آخری دور میں انہیں معلوم ہوا کہ اس سلسلے میں رافع بن خدیج رضی الله عنہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے ممانعت نقل کرتے ہیں تو وہ ان کے پاس آئے، میں ان کے ساتھ تھا، انہوں نے رافع سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کھیتوں کو کرایے پر دینے سے منع فرماتے تھے۔ اس کے بعد ابن عمر رضی الله عنہما نے اسے ترک کر دیا، پھر جب ان سے اس کے متعلق پوچھا جاتا تو کہتے کہ رافع رضی الله عنہ کا کہنا ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے۔
٭ایوب کی موافقت عبید اللہ بن عمر، کثیر بن فرقد اور جویریہ بن اسماء نے بھی کی ہے۔


3943- أَخْبَرَنِي عبدالرحمن بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ بْنِ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي الْمَزَارِعَ؛ فَحُدِّثَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَأْثُرُ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ ذَلِكَ.
قَالَ نَافِعٌ: فَخَرَجَ إِلَيْهِ عَلَى الْبَلاطِ وَأَنَا مَعَهُ، فَسَأَلَهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَائِ الْمَزَارِعِ، فَتَرَكَ عَبْدُ اللَّهِ كِرَائَهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۴۲ (صحیح الإسناد)
۳۹۴۳- نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کھیتوں کو کرایے پر دیتے تھے، ان سے کہا گیا کہ رافع بن خدیج رضی الله عنہ نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے۔ نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی الله عنہما مقام بلاط کی طرف نکلے، میں ان کے ساتھ تھا، تو آپ نے رافع رضی الله عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہاں، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایے پر دینے سے روکا ہے، چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما نے اسے کرایے پر دینا چھوڑ دیا۔


3944- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ - وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ - قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ ابْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ رَجُلا أَخْبَرَ ابْنَ عُمَرَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَأْثُرُ فِي كِرَائِ الأَرْضِ حَدِيثًا؛ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ أَنَا وَالرَّجُلُ الَّذِي أَخْبَرَهُ حَتَّى أَتَى رَافِعًا؛ فَأَخْبَرَهُ رَافِعٌ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ، فَتَرَكَ عَبْدُاللَّهِ كِرَائَ الأَرْضِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۴۲ (صحیح الإسناد)
۳۹۴۴- نافع سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر رضی الله عنہما کو بتایا کہ رافع بن خدیج رضی الله عنہ زمین کو کرایے پر دینے کے سلسلے میں حدیث بیان کرتے ہیں، تو میں اور وہ شخص جس نے انہیں بتایا تھا ان کے ساتھ چلے یہاں تک کہ وہ رافع رضی الله عنہ کے پاس آئے، تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے زمین کرایے پر دینے سے منع فرمایا ہے، چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما نے زمین کرایے پر اٹھانی چھوڑ دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

3945- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ حَدَّثَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَائِ الْمَزَارِعِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۴۲ (صحیح الإسناد)
۳۹۴۵- نافع سے روایت ہے کہ رافع بن خدیج رضی الله عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایے پر اٹھانے سے منع فرمایا ہے۔


3946- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عِنَانٍ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُكْرِي أَرْضَهُ بِبَعْضِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا؛ فَبَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَزْجُرُ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ. قَالَ: كُنَّا نُكْرِي الأَرْضَ قَبْلَ أَنْ نَعْرِفَ رَافِعًا، ثُمَّ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى مَنْكِبِي حَتَّى دُفِعْنَا إِلَى رَافِعٍ؛ فَقَالَ لَهُ عَبْدُاللَّهِ: أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ؟ فَقَالَ رَافِعٌ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا تُكْرُوا الأَرْضَ بِشَيْئٍ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم ۳۹۴۲ (شاذ)
(اس روایت میں '' بشیٔ '' کا لفظ شاذ ہے، باقی باتیں صحیح ہیں)
۳۹۴۶- نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی الله عنہما اپنی زمین کو اس میں پیدا ہونے والے غلہ کے بعض حصے کے بدلے کرایے پر دیتے تھے، پھر انہیں معلوم ہوا کہ رافع بن خدیج رضی الله عنہ اس سے روکتے اور کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اس پر عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما نے کہا کہ رافع رضی الله عنہ کو جاننے سے پہلے ہم زمین کرایے پر اٹھاتے تھے۔ پھر آپ نے اپنے دل میں کچھ محسوس کیا، تو اپنا ہاتھ میرے مونڈھے پر رکھا یہاں تک کہ ہم رافع کے پاس جا پہنچے، پھر ابن عمر نے رافع سے کہا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو زمین کرائے پر دینے سے منع فرماتے سنا ہے؟ رافع رضی الله عنہ نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ'' کسی چیز کے بدلے زمین کرائے پر نہ دو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ''بشیٔ'' (کسی چیز کے بدلے) کا لفظ شاذ ہے، کیوں کہ سونے چاندی کے عوض زمین کو کرایہ پر دینے کی بات صحیح اور ثابت ہے۔


3947- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ عَبْدِالْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَنَافِعٍ أَخْبَرَاهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ.
٭رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَاخْتُلِفَ عَلَى عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۵۷۹) (صحیح)
۳۹۴۷- رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے زمین کرایے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما نے اسے رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے، اور (اس روایت میں ابن عمر رضی الله عنہما سے رویت کرنے والے) عمرو بن دینار سے روایت میں ان کے شاگردوں نے اختلاف کیا ہے۔


3948- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: كُنَّا نُخَابِرُ وَلا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا، حَتَّى زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُخَابَرَةِ۔
* تخريج: م/البیوع ۱۷ (۱۵۴۷)، د/ البیوع ۳۱ (۳۳۸۹)، ق/الرہون ۸ (۲۴۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۶۶)، حم (۱/۲۳۴، ۲/۱۱، ۳/۴۶۳، ۴۶۵، ۴/۱۴۲) (صحیح)
۳۹۴۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ مخابرہ کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، یہاں تک کہ رافع بن خدیج رضی الله عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے مخابرہ سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہاں '' مخابرہ '' سے مراد: بٹائی کا وہی معاملہ ہے جس کی تشریح حدیث نمبر ۳۸۹۳ کے حاشیہ میں گزری، یعنی: زمین کے بعض خاص حصوں میں پیدا ہونے والی پیداوار پر بٹائی کرنا، نہ کہ مطلق پیدا وار کے آدھا پر، جو جائز ہے۔


3949- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ يَقُولُ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْخِبْرِ؛ فَيَقُولُ: مَا كُنَّا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا، حَتَّى أَخْبَرَنَا عَامَ الأَوَّلِ ابْنُ خَدِيجٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْخِبْرِ. ٭وَافَقَهُمَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ۔
* تخريج: انظرماقبلہ (صحیح)
۳۹۴۹- ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن دینار کو کہتے سنا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما کو سنا اور وہ مخابرہ کے بارے میں پوچھ رہے تھے تو وہ کہہ رہے تھے کہ ہم اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ ہمیں رافع بن خدیج رضی الله عنہ نے (خلافت یزید کے) پہلے سال ۱؎ میں خبر دی کہ انہوں نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو مخابرہ سے منع فرماتے سنا ہے۔ ٭ان دونوں (سفیان وابن جریج) کی موافقت حماد نے کی ہے۔
وضاحت ۱؎: یہ واقعہ معاویہ رضی الله عنہ کے آخری دور خلافت کا ہے، اس لئے پہلے سال سے مراد یزید کی خلافت کا پہلا سال ہے۔ (واللہ اعلم)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

3950- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: كُنَّا لا نَرَى بِالْخِبْرِ بَأْسًا حَتَّى كَانَ عَامَ الأَوَّلِ؛ فَزَعَمَ رَافِعٌ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ. ٭خَالَفَهُ عَارِمٌ فَقَالَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۴۸ (صحیح)
۳۹۵۰- عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما کو کہتے سنا: ہم مخابرہ میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ یہاں تک کہ جب پہلا سال ہوا تو رافع رضی الله عنہ نے بتایا کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے۔ ''عارم'' محمد بن فضل نے یحییٰ بن عربی کی مخالفت کی ہے۔ ٭ اور اسے بسند ''عن حماد عن عمرو عن جابر'' روایت کیا ہے۔


3951- حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ.
٭تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۵۱۸)، حم (۳/۳۳۸، ۳۸۹) (صحیح)
(اس کے راوی ''عارم محمد بن الفضل'' آخری عمر میں مختلط ہو گئے تھے، اور امام نسائی نے ان سے اختلاط کے بعد روایت لی تھی، لیکن سابقہ متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے۔)
۳۹۵۱- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے زمین کرایے پر دینے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
٭محمد بن مسلم طائفی نے حماد کی متابعت کی ہے۔
وضاحت ۱؎: یہاں بھی کرایہ پر دینے سے مراد زمین کے بعض حصوں کی پیداوار کے بدلے کرایہ پر دینا ہے، نہ کہ روپیہ پیسے، یا سونا چاندی کے بدلے، جو کہ اجماعی طور پر جائز ہے۔


3952- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَانِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُخَابَرَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ . جَمَعَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ الْحَدِيثَيْنِ؛ فَقَالَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۵۶۵) (صحیح)
(اس کے راوی '' محمد بن مسلم '' حافظہ کے قدرے کمزور تھے، لیکن متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے)
۳۹۵۲- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے مخابرہ، محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔
سفیان بن عیینہ نے دونوں حدیثوں کو جمع کر کے ہے اور '' عن ابن عمر و جابر'' کہا ہے۔


3953- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاحُهُ، وَنَهَى عَنْ الْمُخَابَرَةِ كِرَائِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ .
٭رَوَاهُ أَبُوالنَّجَاشِيِّ عَطَائُ بْنُ صُهَيْبٍ وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ۔
* تخريج: م/البیوع ۱۷ (۱۵۳۶)، تحفۃ الأشراف: ۲۵۳۸) (صحیح)
۳۹۵۳- عبداللہ بن عمر اور جابر رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے پھل بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ اس کا پختہ ہو جانا واضح ہو جائے۔ نیز آپ نے مخابرہ یعنی زمین کو تہائی یا چوتھائی(پیداوار) کے بدلے کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔ ٭اسے ابو النجاشی عطاء بن صہیب نے بھی روایت کیا ہے اور اس میں ان سے روایت میں ان کے تلامذہ نے اختلاف کیا ہے۔


3954- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّبَرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ بَحْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوالنَّجَاشِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لِرَافِعٍ أَتُؤَاجِرُونَ مَحَاقِلَكُمْ، قُلْتُ: نَعَمْ، يَا رسول اللَّهِ! نُؤَاجِرُهَا عَلَى الرُّبُعِ، وَعَلَى الأَوْسَاقِ مِنَ الشَّعِيرِ؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لاتَفْعَلُوا ازْرَعُوهَا أَوْأَعِيرُوهَا أَوْ امْسِكُوهَا " .
٭خَالَفَهُ الأَوْزَاعِيُّ فَقَالَ عَنْ رَافِعٍ عَنْ ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعٍ۔
* تخريج: م/البیوع ۱۸ (۱۵۴۸) د/البیوع ۳۲ (۳۳۹۴ تعلیقًا)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۷۴) (صحیح)
۳۹۵۴- رافع بن خدیج رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تم اپنے کھیتوں کو اجرت پر دیتے ہو؟ میں نے عرض کیا: ہاں، اللہ کے رسول! ہم انہیں چوتھائی اور کچھ وسق جو پر بٹائی دیتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایسا نہ کرو، ان میں کھیتی کرو یا عاریۃً کسی کو دے دو، یا اپنے پاس رکھو''۔
٭اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر کی مخالفت کی ہے اور ''عن رافع عن ظہیر بن رافع'' کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

3955- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ، عَنْ رَافِعٍ، قَالَ: أَتَانَا ظُهَيْرُ بْنُ رَافِعٍ؛ فَقَالَ: نَهَانِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا رَافِقًا، قُلْتُ: وَمَا ذَاكَ، قَالَ: أَمْرُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَقٌّ سَأَلَنِي كَيْفَ تَصْنَعُونَ فِي مَحَاقِلِكُمْ قُلْتُ نُؤَاجِرُهَا عَلَى الرُّبُعِ، وَالأَوْسَاقِ مِنَ التَّمْرِ أَوْ الشَّعِيرِ، قَالَ: فَلاتَفْعَلُوا ازْرَعُوهَا أَوْ أَزْرِعُوهَا أَوْ امْسِكُوهَا.
٭رَوَاهُ بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ رَافِعٍ فَجَعَلَ الرِّوَايَةَ لأَخِي رَافِعٍ۔
* تخريج: خ/الحرث۱۸(۲۳۳۹)، م/البیوع۱۸(۱۵۴۸)، ق/الرہون۱۰(۲۴۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۲۹)، حم (۱/۱۶۸) (صحیح)
۳۹۵۵- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس(ہمارے چچا) ظہیر بن رافع رضی الله عنہ نے آ کر کہا: مجھے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک ایسی چیز سے روکا ہے جو ہمارے لیے مفید ومناسب تھی۔ میں نے کہا: وہ کیا ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کا حکم اور وہ سچا (برحق) ہے، آپ نے مجھ سے پوچھا: تم اپنے کھیتوں کا کیا کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا: ہم انہیں چوتھائی پیداوار اور کچھ وسق کھجور یا جو کے بدلے کرایے پر اٹھا دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: '' تم ایسا نہ کرو، یا تو ان میں خود کھیتی کرو یا پھر دوسروں کو کرنے کے لئے دے دو، یا انہیں یوں ہی روکے رکھو''۔
٭بکیر بن عبداللہ بن اشج نے اسے اسید بن رافع سے روایت کیا ہے، اور اسے رافع کے بھائی سے روایت کیا ہے۔


3956- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ لَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ أَخَا رَافِعٍ، قَالَ لِقَوْمِهِ قَدْ نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ عَنْ شَيْئٍ كَانَ لَكُمْ رَافِقًا، وَأَمْرُهُ طَاعَةٌ وَخَيْرٌ، نَهَى عَنِ الْحَقْلِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۳۱) (صحیح الإسناد)
۳۹۵۶- اسید بن رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ رافع کے بھائی نے اپنے قبیلے سے کہا: آج رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایسی چیز سے منع فرمایا ہے، جو تمہارے لئے سود مند تھی اور آپ کا حکم ماننا واجب، آپ نے بیع محاقلہ سے منع فرمایا ہے۔


3557- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَيْدَ بْنَ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ الأَنْصَارِيَّ يَذْكُرُ أَنَّهُمْ مُنِعُوا الْمُحَاقَلَةَ، وَهِيَ أَرْضٌ تُزْرَعُ عَلَى بَعْضِ مَا فِيهَا.
٭رَوَاهُ عِيسَى بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعٍ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)
۳۹۵۷- عبدالرحمن بن ہرمز کہتے ہیں کہ میں نے اسید بن رافع بن خدیج انصاری کو بیان کرتے سنا کہ انہیں (یعنی صحابہ کو) بیع محاقلہ سے روک دیا گیا ہے، بیع محاقلہ یہ ہے کہ زمین کو اس کی کچھ پیداوار کے بدلے کھیتی کرنے کے لئے دے دیا جائے۔ ٭اسے عیسی بن سہل بن رافع نے بھی روایت کیا ہے۔


3958- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي شُجَاعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: إِنِّي لَيَتِيمٌ فِي حَجْرِ جَدِّي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَبَلَغْتُ رَجُلا، وَحَجَجْتُ مَعَهُ؛ فَجَائَ أَخِي عِمْرَانُ بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ؛ فَقَالَ: يَا أَبَتَاهُ إِنَّهُ قَدْ أَكْرَيْنَا أَرْضَنَا فُلانَةَ بِمِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَقَالَ: يَا بُنَيَّ دَعْ ذَاكَ؛ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ سَيَجْعَلُ لَكُمْ رِزْقًا غَيْرَهُ إِنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ۔
* تخريج: د/البیوع۳۲(۳۴۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۶۹) (شاذ)
(اس کے راوی '' عیسیٰ بن سہل '' لین الحدیث ہیں اور اس میں شاذ بات یہ ہے کہ اس میں مطلق کرایہ پر دینے سے ممانعت ہے، جب کہ خود رافع رضی الله عنہ کی اس روایت کے کئی طرق میں سونا چاندی پر کرایہ پر دینے کی اجازت مذکور ہے)
۳۹۵۸- عیسی بن سہل بن رافع بن خدیج کہتے ہیں کہ میں یتیم تھا اور اپنے دادا رافع بن خدیج رضی الله عنہ کی گود میں پرورش پا رہا تھا، میں جوان ہوا اور میں نے ان کے ساتھ حج کیا تو میرے بھائی عمران بن سہل بن رافع بن خدیج آئے اور کہا: اے ابا جان(دادا جان)! ہم نے اپنی زمین فلاں عورت کو دوسو درہم پر کرایے پر دے دی ہے۔ انہوں نے کہا: میرے بیٹے! اسے چھوڑ دو، اللہ تعالی تمہیں اس کے علاوہ روزی دے گا کیونکہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے زمین کرایے پر دینے سے روک دیا ہے۔


3959- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ: أَنَا وَاللَّهِ أَعْلَمُ بِالْحَدِيثِ مِنْهُ إِنَّمَا كَانَا رَجُلَيْنِ اقْتَتَلا؛ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنْ كَانَ هَذَا شَأْنُكُمْ؛ فَلا تُكْرُوا الْمَزَارِعَ؛ فَسَمِعَ قَوْلَهُ لا تُكْرُوا الْمَزَارِعَ ".
* تخريج: د/البیوع ۳۱ (۳۳۹۰)، ق/ الرہون ۱۰(۲۴۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۳۰)، حم (۵/۱۸۲، ۱۸۷) (ضعیف)
(اس کے راوی ''ابو عبیدۃ'' لین الحدیث ہیں اور '' ا لولید بن ابی الولید'' ضعیف ہیں)
۳۹۵۹- عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ رافع بن خدیج رضی الله عنہ کی مغفرت فرمائے۔ اللہ کی قسم! میں یہ حدیث ان سے زیادہ جانتا ہوں، دو آدمی جھگڑ پڑے تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر تمہارا یہ حال ہے تو تم کھیتوں کو کرائے پر مت دیا کرو، تو رافع نے آپ کا صرف یہ قول سن لیا کہ ''کھیتوں کو کرایے پر نہ دیا کرو''۔


قَالَ أَبُوعَبْدالرَّحْمَنِ: كِتَابَةُ مُزَارَعَةٍ عَلَى أَنَّ الْبَذْرَ وَالنَّفَقَةَ عَلَى
صَاحِبِ الأَرْضِ وَلِلْمُزَارِعِ رُبُعُ مَايُخْرِجُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهَا
هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلانُ بْنُ فُلانِ بْنِ فُلانٍ فِي صِحَّةٍ مِنْهُ، وَجَوَازِ أَمْرٍ لِفُلانِ بْنِ فُلانٍ إِنَّكَ دَفَعْتَ إِلَيَّ جَمِيعَ أَرْضِكَ الَّتِي بِمَوْضِعِ كَذَا فِي مَدِينَةِ كَذَا مُزَارَعَةً، وَهِيَ الأَرْضُ الَّتِي تُعْرَفُ بِكَذَا وَتَجْمَعُهَا حُدُودٌ أَرْبَعَةٌ يُحِيطُ بِهَا كُلِّهَا، وَأَحَدُ تِلْكَ الْحُدُودِ بِأَسْرِهِ لَزِيقُ كَذَا، وَالثَّانِي وَالثَّالِثُ وَالرَّابِعُ، دَفَعْتَ إِلَيَّ جَمِيعَ أَرْضِكَ هَذِهِ الْمَحْدُودَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ بِحُدُودِهَا الْمُحِيطَةِ بِهَا، وَجَمِيعِ حُقُوقِهَا، وَشِرْبِهَا، وَأَنْهَارِهَا، وَسَوَاقِيهَا أَرْضًا بَيْضَائَ فَارِغَةً لا شَيْئَ فِيهَا مِنْ غَرْسٍ، وَلازَرْعٍ سَنَةً تَامَّةً أَوَّلُهَا مُسْتَهَلَّ شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا، وَآخِرُهَا انْسِلاخُ شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا عَلَى أَنْ أَزْرَعَ جَمِيعَ هَذِهِ الأَرْضِ الْمَحْدُودَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ الْمَوْصُوفُ مَوْضِعُهَا فِيهِ هَذِهِ السَّنَةَ الْمُؤَقَّتَةَ فِيهَا مِنْ أَوَّلِهَا إِلَى آخِرِهَا كُلَّ مَا أَرَدْتُ، وَبَدَا لِي أَنْ أَزْرَعَ فِيهَا مِنْ حِنْطَةٍ، وَشَعِيرٍ، وَسَمَاسِمَ، وَأُرْزٍ، وَأَقْطَانٍ، وَرِطَابٍ، وَبَاقِلاَّ، وَحِمَّصٍ، وَلُوبْيَا، وَعَدَسٍ، وَمَقَاثِي، وَمَبَاطِيخَ، وَجَزَرٍ، وَشَلْجَمٍ، وَفُجْلٍ، وَبَصَلٍ، وَثُومٍ، وَبُقُولٍ، وَرَيَاحِينَ، وَغَيْرِ ذَلِكَ مِنْ جَمِيعِ الْغَلاَّتِ شِتَائً، وَصَيْفًا بِبُزُورِكَ، وَبَذْرِكَ، وَجَمِيعُهُ عَلَيْكَ دُونِي عَلَى أَنْ أَتَوَلَّى ذَلِكَ بِيَدِي، وَبِمَنْ أَرَدْتُ مِنْ أَعْوَانِي، وَأُجَرَائِي، وَبَقَرِي وَأَدَوَاتِي، وَإِلَى زِرَاعَةِ ذَلِكَ، وَعِمَارَتِهِ، وَالْعَمَلِ بِمَا فِيهِ نَمَاؤُهُ، وَمَصْلَحَتُهُ، وَكِرَابُ أَرْضِهِ، وَتَنْقِيَةُ حَشِيشِهَا، وَسَقْيِ مَا يَحْتَاجُ إِلَى سَقْيِهِ مِمَّا زُرِعَ وَتَسْمِيدِ مَا يَحْتَاجُ إِلَى تَسْمِيدِهِ، وَحَفْرِ سَوَاقِيهِ، وَأَنْهَارِهِ وَاجْتِنَائِ مَا يُجْتَنَى مِنْهُ، وَالْقِيَامِ بِحَصَادِ مَا يُحْصَدُ مِنْهُ، وَجَمْعِهِ، وَدِيَاسَةِ مَا يُدَاسُ مِنْهُ، وَتَذْرِيَتِهِ بِنَفَقَتِكَ عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ دُونِي، وَأَعْمَلَ فِيهِ كُلِّهِ بِيَدِي، وَأَعْوَانِي دُونَكَ عَلَى أَنَّ لَكَ مِنْ جَمِيعِ مَايُخْرِجُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ فِي هَذِهِ الْمُدَّةِ الْمَوْصُوفَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ مِنْ أَوَّلِهَا إِلَى آخِرِهَا؛ فَلَكَ ثَلاثَةُ أَرْبَاعِهِ بِحَظِّ أَرْضِكَ، وَشِرْبِكَ، وَبَذْرِكَ، وَنَفَقَاتِكَ، وَلِي الرُّبُعُ الْبَاقِي مِنْ جَمِيعِ ذَلِكَ بِزِرَاعَتِي، وَعَمَلِي، وَقِيَامِي عَلَى ذَلِكَ بِيَدِي، وَأَعْوَانِي، وَدَفَعْتَ إِلَيَّ جَمِيعَ أَرْضِكَ هَذِهِ الْمَحْدُودَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ بِجَمِيعِ حُقُوقِهَا، وَمَرَافِقِهَا، وَقَبَضْتُ ذَلِكَ كُلَّهُ مِنْكَ يَوْمَ كَذَا مِنْ شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا؛ فَصَارَ جَمِيعُ ذَلِكَ فِي يَدِي لَكَ لا مِلْكَ لِي فِي شَيْئٍ مِنْهُ، وَلادَعْوَى، وَلا طَلِبَةَ إِلاهَذِهِ الْمُزَارَعَةَ الْمَوْصُوفَةَ فِي هَذَا الْكِتَابِ فِي هَذِهِ السَّنَةِ الْمُسَمَّاةِ فِيهِ؛ فَإِذَا انْقَضَتْ؛ فَذَلِكَ كُلُّهُ مَرْدُودٌ إِلَيْكَ، وَإِلَى يَدِكَ، وَلَكَ أَنْ تُخْرِجَنِي بَعْدَ انْقِضَائِهَا مِنْهَا، وَتُخْرِجَهَا مِنْ يَدِي، وَيَدِ كُلِّ مَنْ صَارَتْ لَهُ فِيهَا يَدٌ بِسَبَبِي أَقَرَّ فُلانٌ، وَفُلانٌ وَكُتِبَ هَذَا الْكِتَابُ نُسْخَتَيْنِ۔

(بٹائی) کے معاہدہ کا صیغہ اور اس کی شقیں
ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: بٹائی کے معاملات کو(اس طرح) لکھنا چاہیئے کہ بیج اور اس کاخرچ زمین کے مالک پر ہوگا اور کھیتی کرنے والے کے لیے کھیتی میں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی پیداوار کا چوتھائی حصہ ہوگا ۱؎۔
یہ تحریر ہے جسے فلاں بن فلاں نے فلاں بن فلاں کے لئے لکھی ہے، صحت و تندرستی کی حالت میں لکھا اور اس حال میں جب اس کے احکام نافذ ہوتے ہیں۔
آپ نے اپنی ساری زمین جو فلاں مقام پر فلاں علاقے میں ہے مجھے بٹائی پر دی، اور یہ وہ زمین ہے جس کی پہچان یہ ہے: اس کی چو حدی یہ ہے کہ ان میں سے ایک فلاں مقام سے لگی ہوئی ہے، اسی طرح پھر دوسری، تیسری اور چوتھی حد بیان کرے۔ اس کتاب میں مذکور تمام حدود والی اپنی پوری زمین آپ نے مجھے دے دی۔ اور اس کے سارے حقوق، اس کا پانی، اس کی نہریں، اور نالیاں دے دیں، ایک ایسی زمین جو ہر چیز سے خالی ہے، نہ اس میں کھیتی ہے، نہ کوئی پودا، پورے ایک سال کے لئے جو فلاں سال، فلاں مہینے کی ابتدا سے شروع ہوگا، اور اس معاہدے کا اختتام فلاں سن کے فلاں مہینے کے خاتمے تک ہوگا۔ اس شرط پر کہ یہ پوری زمین جس کی حدیں اس معاہدہ میں بیان کی گئی ہیں اور جو فلاں مقام میں ہے اسے میں نے معینہ سال کے لئے شروع سے آخر تک کھیتی کے لئے لی، اور اس میں جب چاہوں اور جو چاہوں میں کھیتی کروں۔ گی ہوں، جو، تل، چاول، روئی، کھجوریں، ساگ، چنا، لوبیا، مسور، کھیرا ککڑی، خربوزہ، گاجر، شلجم، مولی، پیاز، لہسن، یا ساگ یا بیل پھول وغیرہ، یعنی گرمی و سردی کے سارے غلے، اس طرح کہ بیج آپ کا ہوگا اور اس کی ساری محنت میری ہوگی، میرے ہاتھ کی یا اس کی جسے میں چاہوں اپنے دوستوں، مزدوروں اور بیل وہل وغیرہ میں سے، میں اس میں کھیتی کروں گا، اسے آباد کروں گا اور ایسا کام کروں گا کہ اس سے نشوونما ہو، وہ درست رہے، زمین میں ہل جوتوں گا، اس کی گھاس صاف کروں گا۔ اگی ہوئی کھیتی میں جسے پانی کی ضرورت ہوگی اس کی سینچائی کروں گا، اور جہاں کھاد کی ضرورت ہوگی کھاد ڈالوں گا، اس کی نالیاں اور نہریں کھو دوں گا اور جو پھل توڑنا ضروری ہوگا اسے توڑوں گا۔ اور جس کھیتی کا کاٹنا ضروری ہوگا کاٹوں گا اور اکٹھا کروں گا اور جس فصل کی کُٹائی ضروری ہوگی اسے کُٹواؤں گا اور اس پر جو کچھ خرچ ہوگا وہ آپ کے ذمے ہوگا، نہ کہ میرے، اور یہ سب کام میں اپنے ہاتھ سے کروں گا یا اپنے مدد گاروں کے ذریعے نہ کہ آپ کی مدد سے، اس شرط پر کہ اس عہد نامے میں اس کے شروع سے لے کر آخر تک جو مدت ذکر کی گئی ہے اس پوری مدت میں جو اللہ تعالیٰ اس کھیت میں سے اگائے گا آپ کے لیے تین چوتھائی حصہ ہوگا، اس لئے کہ زمین آپ کی تھی، بیج آپ کا تھا اور خرچہ بھی آپ نے کیا تھا، اور میرے لئے اس پورے میں سے باقی چوتھائی حصہ ہوگا اس لئے کہ میں نے کھیتی کی، کام کیا اور اپنے ہاتھ سے اور اپنے کے مدد گاروں کے ہاتھ سے اسے سر کیا، اور آپ نے وہ پوری زمین جس کی حدود اس عہد نامے میں بیان کی گئی ہیں میرے حوالے کی، اس کے تمام حقوق اور لوازمات کے ساتھ اور میں نے یہ زمین آپ سے اپنے قبضے میں لی، فلاں سال کے فلاں ماہ کے فلاں دن سے۔ تو یہ پوری کی پوری میرے ہاتھ میں ہے جو آپ کی ہے، میری اس میں نہ کوئی ملکیت ہے اور نہ ہی کوئی دعویٰ اور نہ ہی کوئی مطالبہ، سوائے اس فصل اور پیداوار کے جو اس معینہ سال میں اس عہد نامے میں ذکر کی گئی ہے، اور جب مدت پوری ہوگی تو یہ پوری زمین آپ کو لوٹا دی جائے گی، وہ آپ کے ہاتھ میں ہوگی اور مدت گزرنے کے بعد آپ کو اختیار ہوگا کہ آپ مجھے اس میں سے نکال دیں اور اسے میرے ہاتھ سے نکال لیں اور ہر اس شخص کے ہاتھ سے جس کا میری وجہ سے اس میں کوئی دخل تھا۔ فلاں اور فلاں نے یہ طے کیا، اور عہد نامہ کی دو کاپیاں لکھی گئیں۔
وضاحت ۱؎: بیج اور دیگر سارے اخراجات زمین کے مالک کی طرف سے اٹھانے کی صورت میں پیداوار کا تین حصہ مالک کا ہوگا اور ایک حصہ کا شت کار کا، اور اگر بیج اور دیگر سارے اخراجات کا شتکار برداشت کرے تو مالک کو پیداوار کا آدھا ملے گا، جیسا کہ خیبر کے معاملے میں اللہ کے رسول صلی للہ علیہ وسلم نے کیا تھا (دیکھئے حدیث نمبر ۳۹۶۱۱) ایسا بالکل نہیں ہے کہ بہر حال بیج و اخراجات صرف مالک پر ہوں تب ہی بٹائی کا معاملہ جائز ہے۔ جیسا کہ بعض فقہاء کا کہنا ہے۔ مذکورہ حدیث سے ان کے قول کی تردید ہوتی ہے۔
 
Top