• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
87-بَيْعُ الْوَلائِ
۸۷- باب: ولاء (حق وراثت) کے بیچنے کا بیان​


4661- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلائِ، وَعَنْ هِبَتِهِ۔
* تخريج: م/العتق ۳ (۱۵۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۲۳)، ط/العتق ۱۰ (۲۰)، حم (۲/۹، ۷۹، ۱۰۷)، دي/البیوع ۳۶ (۲۶۱۴) (صحیح)
۴۶۶۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ولاء (وراثت) کو بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اگر کسی نے غلام کو آزاد کیا تو اس غلام کے مرنے پر اگر اس کے عصبہ وارث نہ ہوں، تو آزاد کرنے والا عصبہ ہوگا، اور عصبہ والا ترکے کا حق دار ہوگا اسی کو ولاء کہتے ہیں۔


4662- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلائِ وَعَنْ هِبَتِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۱۵۰)، دي/الفرائض ۵۳ (۳۲۰۰) (صحیح)
۴۶۶۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ولاء (حق وراثت) بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔


4663- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلائِ، وَعَنْ هِبَتِهِ۔
* تخريج: م/العتق ۳ (۱۵۰۶م)، د/الفرائض ۱۴ (۲۹۱۹)، ت/البیوع ۲۰ (۱۲۳۶)، ق/الفرائض ۱۵ (۲۷۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۱۸۹)، حم (۲/۷۹، ۱۰۷)، دي/الفرائض ۵۳ (۳۲۰۱) (صحیح)
۴۶۶۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ولاء بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
88-بَيْعُ الْمَائِ
۸۸- باب: پانی بیچنے کا بیان​


4664- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِّينَانِيُّ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْمَائِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۳۹۹)، حم (۳/۳۵۶)، دي/البیوع ۶۹ (۲۶۵۴)، وانظر أیضا حدیث رقم: ۴۶۴۷ (صحیح)
۴۶۶۴- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے پانی بیچنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مراد نہر اور چشمے وغیرہ کا پانی جو کسی کی ذاتی ملکیت میں نہ ہو، اور اگر پانی پر کسی کا کسی طرح کا خرچ آیا ہو تو ایسے پانی کا بیچنا منع نہیں ہے، جیسے راستوں میں ٹھنڈا پانی، مینرل واٹر وغیرہ بیچنا۔


4665- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَاللَّفْظُ لَهُ قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ يَقُولُ: سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ عُمَرَ، وَقَالَ مَرَّةً ابْنَ عَبْدٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ بَيْعِ الْمَائِ، قَالَ قُتَيْبَةُ: لَمْ أَفْقَهْ عَنْهُ بَعْضَ حُرُوفِ أَبِي الْمِنْهَالِ كَمَا أَرَدْتُ۔
* تخريج: د/البیوع ۶۳ (۳۴۷۸)، ت/البیوع ۴۴ (۱۲۷۱)، ق/الرہون ۱۸ (الأحکام ۷۹) (۲۴۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۷)، حم (۳/۱۳۸) (صحیح)
۴۶۶۵- ایاس بن عمر(یا ابن عبد) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو پانی بیچنے سے منع فرماتے ہوئے سنا۔
قتیبہ کہتے ہیں: مجھے ان(سفیان) سے ایک مرتبہ ابو منہال کے بعض کلمات سمجھ میں نہیں آئے جیسا میں نے چاہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
89-بَيْعُ فَضْلِ الْمَائِ
۸۹- باب: فاضل پانی بیچنے کا بیان​


4666- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ إِيَاسٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ فَضْلِ الْمَائِ، وَبَاعَ قَيِّمُ الْوَهَطِ فَضْلَ مَائِ الْوَهَطِ؛ فَكَرِهَهُ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۶۶۶- ایاس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فاضل پانی کے بیچنے سے منع فرمایا ہے، وہط کے نگراں نے وہط کا فاضل پانی بیچا تو عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ نے اسے ناپسند کیا۔


4667- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ أَبَا الْمِنْهَالِ أَخْبَرَهُ أَنَّ إِيَاسَ بْنَ عَبْدٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لاتَبِيعُوا فَضْلَ الْمَائِ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ فَضْلِ الْمَائِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۶۶۵ (صحیح)
۴۶۶۷- ابو منہال نے خبر دی ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے صحابی ایاس بن عبد رضی الله عنہ نے کہا: فاضل پانی مت بیچو، اس لئے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فاضل پانی بیچنے سے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
90-بَيْعُ الْخَمْرِ
۹۰- باب: شراب بیچنے کا بیان​


4668- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنِ وَعْلَةَ الْمِصْرِيِّ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَمَّا يُعْصَرُ مِنْ الْعِنَبِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَهْدَى رَجُلٌ لِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاوِيَةَ خَمْرٍ؛ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ عَلِمْتَ؟ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَهَا فَسَارَّ، وَلَمْ أَفْهَمْ مَا سَارَّ كَمَا أَرَدْتُ فَسَأَلْتُ إِنْسَانًا إِلَى جَنْبِهِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمَ سَارَرْتَهُ قَالَ أَمَرْتُهُ أَنْ يَبِيعَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الَّذِي حَرَّمَ شُرْبَهَا حَرَّمَ بَيْعَهَا؛ فَفَتَحَ الْمَزَادَتَيْنِ حَتَّى ذَهَبَ مَا فِيهِمَا۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۱۲ (البیوع ۳۳۴) (۱۵۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۲۳)، ط/الأشربۃ ۵ (۱۲)، حم (۱/۲۳۰، ۲۴۴، ۳۲۳، ۳۵۸)، دي/البیوع ۳۵ (۲۶۱۳) (صحیح)
۴۶۶۸- ابن وعلہ مصری سے روایت ہے کہ انھوں نے ابن عباس رضی الله عنہما سے انگور کے رس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: ایک آدمی نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو شراب کی مشکیں تحفہ میں دیں تو آپ صلی للہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ''کیا تمہیں علم ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حرام قرار دیا ہے؟ '' پھر اس نے کانا پھوسی کی - میں اس بات کو اچھی طرح نہیں سمجھ سکا تو میں نے اس کی بغل کے آدمی سے پوچھا تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ''تم نے اس سے کیا کانا پھوسی کی؟ ''، وہ بولا: میں نے اس سے کہا کہ وہ اسے بیچ دے، تو نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس ذات نے اس کا پینا حرام کیا ہے، اس نے اس کا بیچنا بھی حرام کیا ہے''، تو اس آدمی نے دونوں مشکوں کا منہ کھول دیا یہاں تک کہ جو کچھ اس میں تھا بہہ گیا۔


4669- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ آيَاتُ الرِّبَا قَامَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَتَلاهُنَّ عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۷۳ (۴۵۹)، البیوع ۲۵ (۲۰۸۴)، ۱۰۵ (۲۲۲۶)، تفسیر آل عمران ۴۹-۵۲ (۴۵۴۰، ۴۵۴۳)، م/المساقاۃ ۱۲ (البیوع ۳۳) (۱۵۸۰)، د/البیوع ۶۶ (۳۴۹۱)، ق/الأشربۃ ۷ (۳۳۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۳۶)، حم (۶/۴۶، ۱۰۰، ۱۲۷، ۱۸۶، ۱۸۹۰، ۲۸۷)، دي/البیوع ۳۵ (۲۶۱۲) (صحیح)
۴۶۶۹- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب سود سے متعلق آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور لوگوں کے سامنے ان کی تلاوت کی، پھر شراب کی تجارت حرام قرار دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
91-بَاب بَيْعِ الْكَلْبِ
۹۱- باب: کتا بیچنے کا بیان​


4670- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنَ عَمْرٍو قَالَ نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۹۷ (صحیح)
۴۶۷۰- ابو مسعود عقبہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، زانیہ عورت کی کمائی اور نجومی کی آمدنی سے منع فرمایا ہے۔


4671- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي أَشْيَائَ حَرَّمَهَا، وَثَمَنُ الْكَلْبِ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (صحیح)
۴۶۷۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کئی چیزوں کو حرام قرار دیا، کتے کی قیمت کو (بھی)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
92-مَا اسْتُثْنِيَ
۹۲- باب: مذکورہ بالا حکم سے مستثنیٰ کتے کا بیان​


4672- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ إِلا كَلْبِ صَيْدٍ. ٭قَالَ أَبُو عبدالرحمن: هَذَا مُنْكَرٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۳۰۰ (صحیح)
(لیکن ''إلا کلب صید'' کا جملہ صحیح نہیں ہے، اور یہ جملہ صحیح مسلم میں بھی نہیں ہے)
۴۶۷۲- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کتے، اور بلی کی قیمت سے منع فرمایا سوائے شکاری کتے کے۔ ٭ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ ثقہ راویوں کی روایت میں '' إلا کلب صید'' کا ذکر نہیں ہے، اس کے رواۃ '' حجاج'' مختلط، اور '' ابوالزبیر '' مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
93-بَيْعُ الْخِنْزِيرِ
۹۳- باب: سور بیچنے کا بیان​


4673- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ إِنَّ اللَّهَ، وَ رسولهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ، وَالْمَيْتَةِ، وَالْخِنْزِيرِ، وَالأَصْنَامِ فَقِيلَ: يَا رسول اللَّهِ! أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدَّهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ فَقَالَ: لا، هُوَ حَرَامٌ، وَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عِنْدَ ذَلِكَ قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِمْ شُحُومَهَا جَمَّلُوهُ ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۲۶۱ (صحیح)
۴۶۷۳- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اور آپ مکہ میں تھے: اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کے بیچنے سے منع فرمایا۔
عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردے کی چربی کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اس سے تو کشتیاں چکنی کی جاتی ہیں، کھالوں میں استعمال ہوتا ہے اور لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں، آپ نے فرمایا: '' نہیں، وہ حرام ہے''، اس وقت آپ نے یہ بھی فرمایا: '' اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک وبرباد کرے، اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی حرام کی تھی، انھوں نے اسے پگھلایا، پھر بیچا اور اس کی قیمت کھائی''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
94-بَيْعُ ضِرَابِ الْجَمَلِ
۹۴- باب: اونٹ سے جفتی کی اجرت لینے کا بیان​


4674- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ ضِرَابِ الْجَمَلِ، وَعَنْ بَيْعِ الْمَائِ، وَبَيْعِ الأَرْضِ لِلْحَرْثِ يَبِيعُ الرَّجُلُ أَرْضَهُ، وَمَائَهُ فَعَنْ ذَلِكَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
* تخريج: م/المساقاۃ ۸ (البیوع ۲۹) (۱۵۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۲۲) (صحیح)
۴۶۷۴- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے اونٹ سے جفتی کرانے پر اجرت لینے سے، پانی بیچنے اور زمین کو بٹائی پر دینے سے ۱؎ یعنی آدمی اپنی زمین اور پانی کو بیچ دے تو ان سب سے آپ صلی للہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔
وضاحت ۱؎: اس بٹائی سے مراد وہ معاملہ ہے جس میں زمین والا زمین کے کسی خاص حصے کی پیداوار لینا چاہے، کیونکہ آدھے پر بٹائی کا معاملہ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے خود اہل خیبر سے کیا تھا۔


4675- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ ح وَأَنْبَأَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ۔
* تخريج: خ/الإجارۃ ۲۱ (۲۲۸۴)، دالبیوع ۴۲ (۳۴۲۹)، ت/البیوع ۴۲ (۱۲۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۳۳)، حم (۲/۱۴) (صحیح)
۴۶۷۵- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے سے منع فرمایا۔


4676- أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حُمَيْدٍ الرُّوَاسِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الصَّعْقِ أَحَدِ بَنِي كِلابٍ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ؛ فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ؛ فَقَالَ: إِنَّا نُكْرَمُ عَلَى ذَلِكَ۔
* تخريج: ت/البیوع ۴۵ (۱۲۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۰) (صحیح)
۴۶۷۶- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنی کلاب کی شاخ بنی صعق کا ایک شخص رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے کے بارے میں سوال کیا، تو آپ نے اسے اس سے منع فرمایا، اس نے کہا: ہمیں تو اس کی وجہ سے تحفے ملتے ہیں۔


4677- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ، وَعَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَعَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۲۷)، حم (۲/۲۹۹) (صحیح)
۴۶۷۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے پچھنا لگانے کی کمائی سے، کتے کی قیمت سے اور نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت سے منع فرمایا۔


4678- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۴۱۳۵) (صحیح)
۴۶۷۸- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت سے منع فرمایا۔


4679- أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَعَسْبِ الْفَحْلِ۔
* تخريج: ت/البیوع ۴۹ (۱۲۷۹تعلیقًام)، ق/التجارات ۹ (۲۱۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۰۷)، دي/البیوع ۸۰ (۲۶۶۵) (صحیح)
(یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ ابوحازم نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن پچھلی روایت (رقم ۴۶۱۷) سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۴۶۷۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت سے اور نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
95-الرَّجُلُ يَبْتَاعُ الْبَيْعَ فَيُفْلِسُ وَيُوجَدُ الْمَتَاعُ بِعَيْنِهِ
۹۵- باب: سامان خریدنے کے بعد قیمت ادا کرنے سے پہلے آدمی مفلس ہو جائے اور وہ چیز اس کے پاس جوں کی توں موجود ہو تو اس کے حکم کا بیان​


4680- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَيُّمَا امْرِئٍ أَفْلَسَ، ثُمَّ وَجَدَ رَجُلٌ عِنْدَهُ سِلْعَتَهُ بِعَيْنِهَا فَهُوَ أَوْلَى بِهِ مِنْ غَيْرِهِ"۔
* تخريج: خ/الاستقراض ۱۴ (۲۴۰۲)، م/المساقاۃ ۵ (البیوع ۲۶) (۱۵۵۹)، د/البیوع۷۶(۳۵۱۹، ۳۵۲۰)، ت/البیوع ۲۶ (۱۲۶۲)، ق/الأحکام ۲۶ (۴۳۵۸، ۲۳۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۶۱)، ط/البیوع ۴۲ (۸۸)، حم (۲/۲۲۸، ۲۴۷، ۲۴۹، ۲۵۸، ۴۱۰، ۴۶۸، ۴۷۴، ۵۰۸)، دي/البیوع ۵۱ (۲۶۳۲) (صحیح)
۴۶۸۰- ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص (سامان خریدنے کے بعد) مفلس ہو گیا، پھر بیچنے والے کو اس کے پاس اپنا مال بعینہ ملا تو دوسروں کی بہ نسبت وہ اس مال کا زیادہ حق دار ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس باب کی احادیث کی روشنی میں علماء نے کچھ شرائط کے ساتھ ایسے شخص کو اپنے سامان کا زیادہ حقدار ٹھہرایا ہے جو یہ سامان کسی ایسے شخص کے پاس بعینہٖ پائے جس کا دیو الیہ ہو گیا ہو، وہ شرائط یہ ہیں: (الف) سامان خریدار کے پاس بعینہٖ موجود ہو۔ (ب) یایا جانے والا سامان اس کے قرض کی ادائیگی کے لیے کافی نہ ہو۔ (ج) سامان کی قیمت میں سے کچھ بھی نہ لیا گیا ہو۔ (د) کوئی ایسی رکاوٹ حائل نہ ہو جس سے وہ سامان لوٹا یا ہی نہ جا سکے۔


4681- أَخْبَرَنِي عبدالرحمن بْنُ خَالِدٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي حُسَيْنٍ أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِيزِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يُعْدِمُ إِذَا وُجِدَ عِنْدَهُ الْمَتَاعُ بِعَيْنِهِ، وَعَرَفَهُ أَنَّهُ لِصَاحِبِهِ الَّذِي بَاعَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۶۸۱- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے بارے میں جو مفلس ہو جائے اور اس کے پاس بعینہ کسی کا سامان موجود ہو اور وہ اسے پہچان لے فرمایا: '' اس سامان کا مستحق وہ ہے جس نے اسے اس کے ہاتھ بیچا تھا ''۔


4682- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا، وَكَثُرَ دَيْنُهُ فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ فَتَصَدَّقُوا عَلَيْهِ، وَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَائَ دَيْنِهِ " فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ، وَلَيْسَ لَكُمْ إِلا ذَلِكَ "۔
* تخريج: انطر حدیث رقم: ۴۵۳۴ (صحیح)
۴۶۸۲- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص کے پھلوں پر جو اس نے خریدے تھے آفت آ گئی اور اس کا قرض بہت زیادہ ہو گیا تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس پر صدقہ کرو، چنانچہ لوگوں نے اس پر صدقہ کیا، اس کی مقدار اتنی نہ ہو سکی کہ اس کا قرض پورا ہوتا تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو تمہیں ملے لے لو، اس کے علاوہ تمہارے لئے کچھ نہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جب حاکم موجودہ مال کو قرض خواہوں کے مابین بقدر حصہ تقسیم کر دے پھر بھی اس شخص کے ذمہ قرض خواہوں کا قرض باقی رہ جائے تو ایسی صورت میں قرض خواہ اسے تنگ کرنے، قید کرنے اور قرض کی ادائیگی پر مزید اصرار کرنے کے بجائے اسے مال کی فراہمی تک مہلت دے۔ حدیث کا مفہوم یہی ہے اور قرآن کی اس آیت '' وإن کان ذوعسرۃ فنظرۃ إلی میسرۃ '' کے مطابق بھی ہے کیونکہ کسی کے مفلس ہو جانے سے قرض خواہوں کے حقوق ضائع نہیں ہوتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
96- الرَّجُلُ يَبِيعُ السِّلْعَةَ فَيَسْتَحِقُّهَا مُسْتَحِقٌّ
۹۶- باب: ایک شخص سامان بیچے پھر اس کا مالک کوئی اور نکلے​


4683- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرِ بْنِ سِمَاكٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّهُ إِذَا وَجَدَهَا فِي يَدِ الرَّجُلِ غَيْرِ الْمُتَّهَمِ فَإِنْ شَائَ أَخَذَهَا بِمَا اشْتَرَاهَا، وَإِنْ شَائَ اتَّبَعَ سَارِقَهُ، وَقَضَى بِذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰)، حم (۴/۲۲۶) (صحیح الإسناد)
(اسید حضیر کے بجائے صحیح '' اسید بن ظہیر'' ہے)
۴۶۸۳- اسید بن حضیر بن سماک رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ اگر کوئی کسی شخص کے ہاتھ میں اپنی (چوری کی ہوئی) چیز پائے اور اس پر چوری کا الزام نہ ہو تو چاہے تو اتنی قیمت ادا کر کے اس سے لے لے جتنے میں اس نے اسے خریدا ہے اور چاہے تو چور کا پیچھا کرے، یہی فیصلہ ابو بکر اور عمر رضی الله عنہما نے(بھی) کیا۔


4684- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ ذُؤَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَلَقَدْ أَخْبَرَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ الأَنْصَارِيَّ، ثُمَّ أَحَدَ بَنِي حَارِثَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ كَانَ عَامِلا عَلَى الْيَمَامَةِ، وَأَنَّ مَرْوَانَ كَتَبَ إِلَيْهِ أَنَّ مُعَاوِيَةَ كَتَبَ إِلَيْهِ أَنَّ أَيَّمَا رَجُلٍ سُرِقَ مِنْهُ سَرِقَةٌ؛ فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا حَيْثُ وَجَدَهَا، ثُمَّ كَتَبَ بِذَلِكَ مَرْوَانُ إِلَيَّ فَكَتَبْتُ إِلَى مَرْوَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِأَنَّهُ إِذَا كَانَ الَّذِي ابْتَاعَهَا مِنْ الَّذِي سَرَقَهَا غَيْرُ مُتَّهَمٍ يُخَيَّرُ سَيِّدُهَا فَإِنْ شَائَ أَخَذَ الَّذِي سُرِقَ مِنْهُ بِثَمَنِهَا، وَإِنْ شَائَ اتَّبَعَ سَارِقَهُ، ثُمَّ قَضَى بِذَلِكَ أَبُوبَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ فَبَعَثَ مَرْوَانُ بِكِتَابِي إِلَى مُعَاوِيَةَ، وَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى مَرْوَانَ إِنَّكَ لَسْتَ أَنْتَ، وَلا أُسَيْدٌ تَقْضِيَانِ عَلَيَّ، وَلَكِنِّي أَقْضِي فِيمَا وُلِّيتُ عَلَيْكُمَا فَأَنْفِذْ لِمَا أَمَرْتُكَ بِهِ؛ فَبَعَثَ مَرْوَانُ بِكِتَابِ مُعَاوِيَةَ؛ فَقُلْتُ: لا أَقْضِي بِهِ مَا وُلِّيتُ بِمَا قَالَ مُعَاوِيَةُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶) (صحیح)
۴۶۸۴- بنی حارثہ کے ایک فرد اسید بن حضیر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ یمامہ کے گورنر تھے، مروان نے ان کو لکھا کہ معاویہ رضی الله عنہ نے انھیں لکھا ہے کہ جس کی کوئی چیز چوری ہو جائے تو وہی اس کا زیادہ حق دار ہے، جہاں بھی اسے پائے، پھر مروان نے یہ بات مجھے لکھی تو میں نے مروان کو لکھا کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ چوری کرنے والے سے ایک ایسے شخص نے کوئی چیز خریدی جس پر چوری کا الزام نہ ہو تو اس چیز کے مالک کو اختیار دیا جائے گا چاہے تو وہ اس کی قیمت دے کر اسے لے لے (جتنی قیمت اس نے چور کو دی ہے) اور اگر چاہے تو چور کا پیچھا کرے، یہی فیصلہ ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم نے کیا، پھر مروان نے میری یہ تحریر معاویہ رضی الله عنہ کے پاس بھیجی، معاویہ رضی الله عنہ نے مروان کو لکھا: تمہیں اور اسید کو حق نہیں کہ تم دونوں مجھ پر حکم چلاؤ بلکہ تمہارا والی اور امیر ہونے کی وجہ سے میں تم کو حکم کروں گا، لہٰذا جو حکم میں نے تمہیں دیا ہے، اس پر عمل کرو، مروان نے معاویہ رضی الله عنہ کی تحریر(میرے پاس) بھیجی تو میں نے کہا: جب تک میں حاکم ہوں ان کے حکم کے مطابق فیصلہ نہیں کروں گا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: فیصلہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق کروں گا، معاویہ رضی الله عنہ کے حکم کے مطابق نہیں۔


4685- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ السَّائِبِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الرَّجُلُ أَحَقُّ بِعَيْنِ مَالِهِ إِذَا وَجَدَهُ، وَيَتْبَعُ الْبَائِعُ مَنْ بَاعَهُ"۔
* تخريج: د/البیوع۸۰(۳۵۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۹۵)، حم (۵/۱۳، ۱۸) (ضعیف)
(قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، اور متن پچھلے متن کا مخالف بھی ہے)
۴۶۸۵- سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''آدمی اپنے سامان کا زیادہ حق دار ہے جب کسی کے پاس پائے، اور بیچنے والا جس کے پاس چیز پائی گئی ہے وہ اپنے بیچنے والے کا پیچھا کرے''۔


4686- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلأَوَّلِ مِنْهُمَا، وَمَنْ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَلِلأَوَّلِ مِنْهُمَا "۔
* تخريج: د/النکاح ۲۲ (۲۰۸۸)، ت/النکاح ۲۰ (۱۱۱۰)، ق/التجارات ۲۱ (۲۱۹۱)، الأحکام ۱۹ (۲۳۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۸۲)، حم (۵/۸، ۱۱، ۱۲، ۱۸، ۲۲)، دي/النکاح ۱۵ (۲۲۴۰) (ضعیف)
(قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے)
۴۶۸۶- سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی عورت کی شادی دو ولیوں نے کر دی تو وہ ان میں پہلے شوہر کی ہوگی، اور جس نے کوئی چیز دو آدمیوں سے بیچی تو وہ چیز ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
وضاحت ۱؎: پہلے ولی کے ذریعے ہونے والے نکاح کا اعتبار ہوگا۔
 
Top