• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
2-طَعْمُ الإِيمَانِ
۲- باب: ایمان کے مزہ کا بیان​


4990- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلاوَةَ الإِيمَانِ، وَطَعْمَهُ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَ رسولهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ يُحِبَّ فِي اللَّهِ، وَأَنْ يَبْغُضَ فِي اللَّهِ، وَأَنْ تُوقَدَ نَارٌ عَظِيمَةٌ فَيَقَعَ فِيهَا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۲۸)، حم (۳/۲۰۷، ۲۷۸) (صحیح)
۴۹۹۰- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین چیزیں جس میں ہوں گی، وہ ایمان کی مٹھاس اور اس کا مزہ پائے گا، ایک یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب وپسندیدہ ہوں، دوسرے یہ کہ آدمی محبت کرے تو اللہ کے لیے اور نفرت کر ے تو اللہ کے لیے، تیسرے یہ کہ اگر بڑی آگ بھڑکائی جائے تو اس میں گرنا اس کے نزدیک زیادہ محبوب ہو بہ نسبت اس کے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کرے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کسی روایت میں '' ایمان کی مٹھاس '' ہے اور کسی میں '' اسلام کی مٹھاس'' ایسی جگ ہوں میں '' ایمان'' اور '' اسلام'' دونوں کا معنی مطلب ایک ہے یعنی دین اسلام، اور جہاں دونوں لفظ ایک سیاق میں آئیں تو دونوں کا معنی الگ الگ ہوتا ہے۔ (جیسے حدیث نمبر ۴۹۹۳ میں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3-حَلاوَةُ الإِيمَان
۳- باب: ایمان کی مٹھاس کا بیان​


4991- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلاوَةَ الإِيمَانِ مَنْ أَحَبَّ الْمَرْئَ لا يُحِبُّهُ إِلا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَ رسولهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَمَنْ كَانَ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ مِنْهُ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۹ (۲۱)، ۱۴(۲۱)، الأدب ۴۲ (۶۰۴۱) الإکراہ ۱ (۶۹۴۱)، م/الإیمان ۱۵(۴۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۵)، حم۳/۱۷۲، ۲۴۸، ۲۷۵) (صحیح)
۴۹۹۱- انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین چیزیں جس میں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا، ایک یہ کہ جو کسی آدمی سے محبت کرے تو صرف اللہ کے لیے کرے، دوسرے یہ کہ اس کے نزدیک اللہ اور اس کے رسول ہر ایک سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہوں اور تیسرے یہ کہ آگ میں گرنا اس کے لئے زیادہ محبوب ہو بہ نسبت اس کے کہ وہ کفر کی طرف لوٹے جب کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اس سے نجات دے دی ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
4-حَلاوَةُ الإِسْلامِ
۴- باب: اسلام کی مٹھاس کا بیان​


4992- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلاوَةَ الإِسْلامِ مَنْ كَانَ اللَّهُ وَ رسولهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ الْمَرْئَ لا يُحِبُّهُ إِلا لِلَّهِ وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۹۸) (صحیح)
۴۹۹۲- انس رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تین چیزیں جس میں پائی جائیں گی وہ اسلام کی مٹھاس پائے گا، ایک یہ کہ جس کے نزدیک اللہ اور اس کے رسول سب سے زیادہ محبوب وپسندیدہ ہوں۔ دوسرے یہ کہ جو آدمی صرف اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کرے، تیسرے یہ کہ کفر کی طرف لوٹنا اس طرح ناپسند کرے جس طرح آگ میں گرنا ناپسند کرتا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5-بَاب نَعْتِ الإِسْلامِ
۵- باب: اسلام کا تفصیلی بیان​


4993- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ، وَلا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ! أَخْبِرْنِي عَنِ الإِسْلامِ، قَالَ: " أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رسول اللَّهِ، وَتُقِيمَ الصَّلاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنْ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلا " قَالَ: صَدَقْتَ؛ فَعَجِبْنَا إِلَيْهِ يَسْأَلُهُ، وَيُصَدِّقُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَخْبِرْنِي عَنْ الإِيمَانِ، قَالَ: " أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَالْيَوْمِ الآخِرِ، وَالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ " قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ الإِحْسَانِ، قَالَ: " أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ " قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ السَّاعَةِ، قَالَ: "مَا الْمَسْؤلُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ بِهَا مِنْ السَّائِلِ" قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا، قَالَ: "أَنْ تَلِدَ الأَمَةُ رَبَّتَهَا، وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَائَ الشَّائِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ " قَالَ عُمَرُ: فَلَبِثْتُ ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ لِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عُمَرُ! هَلْ تَدْرِي مَنْ السَّائِلُ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَ رسولهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلام أَتَاكُمْ لِيُعَلِّمَكُمْ أَمْرَ دِينِكُمْ۔
* تخريج: م/الإیمان ۱(۸)، د/السنۃ ۱۷ (۴۶۹۵، ۴۶۹۶)، ت/الإیمان ۴ (۲۶۱۰)، ق/المقدمۃ ۹ (۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۷۲۰)، حم (۱/۲۷، ۲۸، ۵۱، ۵۲) (صحیح)
۴۹۹۳- عمر بن خطاب رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں: ایک دن ہم رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک شخص آیا، جس کے کپڑے بہت سفید اور بال بہت کالے تھے، اس پر سفر کے آثار بھی نہیں دکھائی دے رہے تھے اور ہم میں سے کوئی اسے جانتابھی نہیں تھا، وہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بیٹھا اور اپنے گھٹنے کو آپ کے گھٹنے سے لگا لیا، اپنی ہتھیلیاں آپ کی رانوں پر رکھی، پھر کہا: محمد! مجھے اسلام کے بارے میں بتائیے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، اور صلاۃ قائم کرنا، زکاۃ دینی، صیام رمضان کے رکھنے، اور اگر طاقت ہو تو بیت اللہ کا حج کرنا''، وہ بولا: آپ نے سچ فرمایا، ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ خود ہی آپ سے سوال کرتا ہے اور پھر خود ہی اس کی تصدیق بھی کرتا ہے۔
پھر بولا: مجھے ایمان کے بارے میں بتائیے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، آخرت کے دن پر، اور ہر اچھی بری تقدیر پر ایمان لانا'' ۱؎۔ وہ بولا: آپ نے سچ فرمایا۔
اس نے کہا: مجھے احسان کے بارے میں بتائیے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ تو تمہیں دیکھ رہا ہے''۲؎۔
وہ بولا: اب مجھے قیامت کے بارے میں بتائیے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس سے سوال کیا جا رہا ہے وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا''۔
اس نے کہا: اچھا تو مجھے اس کی نشانی بتائیے، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک یہ کہ لونڈی اپنی مالکن کو جنے گی ۳؎۔ دوسرے یہ کہ تم دیکھو گے کہ ننگے پاؤں، ننگے بدن، مفلس اور بکریاں چرانے والے بڑے بڑے محل تعمیر کریں گے''۔
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں تین (دن) تک ٹھہرا رہا ۴؎، پھر مجھ سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''عمر! تم جانتے ہو پوچھنے والا کون تھا؟ '' میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں، آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ جبریل علیہ السلام تھے، وہ تمہیں تمہارے دین کے معاملات سکھانے آئے تھے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی اس نے ہر اس چیز کا اندازہ مقرر فرما دیا ہے اب ہر چیز اسی اندازے کے مطابق اس کے پیدا کرنے سے ہو رہی ہے کوئی چیز اس کے ارادے کے بغیر نہیں ہوتی۔
وضاحت ۲؎: یعنی: اگر یہ کیفیت طاری نہ ہو سکے کہ تم اسے دیکھ رہے ہو تو یہ تو یقین جانو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے، اس لئے اسی کیفیت میں عبادت کرو۔
وضاحت۳؎: اس کے کئی معنی بیان کیے گئے ہیں ایک یہ کہ چھوٹے بڑے کا فرق مٹ جائے گا، اولاد اپنے ماں باپ کے ساتھ غلاموں جیسا برتاؤ کرنے لگے گی۔
وضاحت ۴؎: تین دن، تین ساعت یا تین رات یا چند لمحے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
6-صِفَةُ الإِيمَانِ وَالإِسْلامِ
۶- باب: ایمان اور اسلام کی تعریف​


4994- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي ذَرٍّ قَالا: كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَصْحَابِهِ فَيَجِيئُ الْغَرِيبُ فَلا يَدْرِي أَيُّهُمْ هُوَ حَتَّى يَسْأَلَ فَطَلَبْنَا إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْعَلَ لَهُ مَجْلِسًا يَعْرِفُهُ الْغَرِيبُ إِذَا أَتَاهُ فَبَنَيْنَا لَهُ دُكَّانًا مِنْ طِينٍ كَانَ يَجْلِسُ عَلَيْهِ وَإِنَّا لَجُلُوسٌ وَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسِهِ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ أَحْسَنُ النَّاسِ وَجْهًا، وَأَطْيَبُ النَّاسِ رِيحًا كَأَنَّ ثِيَابَهُ لَمْ يَمَسَّهَا دَنَسٌ حَتَّى سَلَّمَ فِي طَرَفِ الْبِسَاطِ؛ فَقَالَ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ! فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلامُ، قَالَ: أَدْنُو يَا مُحَمَّدُ! قَالَ: ادْنُهْ فَمَا زَالَ يَقُولُ: أَدْنُو مِرَارًا وَيَقُولُ لَهُ ادْنُ حَتَّى وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رُكْبَتَيْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ! أَخْبِرْنِي مَا الإِسْلامُ؟ قَالَ: "الإِسْلامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ، وَلا تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمَ الصَّلاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ " قَالَ: إِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ أَسْلَمْتُ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: صَدَقْتَ فَلَمَّا سَمِعْنَا قَوْلَ الرَّجُلِ صَدَقْتَ أَنْكَرْنَاهُ، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ! أَخْبِرْنِي مَا الإِيمَانُ؟ قَالَ: "الإِيمَانُ بِاللَّهِ، وَمَلائِكَتِهِ، وَالْكِتَابِ، وَالنَّبِيِّينَ، وَتُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ" قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ آمَنْتُ قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: يَامُحَمَّدُ! أَخْبِرْنِي مَا الإِحْسَانُ؟ قَالَ: " أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ " قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ! أَخْبِرْنِي مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: فَنَكَسَ فَلَمْ يُجِبْهُ شَيْئًا، ثُمَّ أَعَادَ؛ فَلَمْ يُجِبْهُ شَيْئًا، ثُمَّ أَعَادَ فَلَمْ يُجِبْهُ شَيْئًا، وَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ: مَا الْمَسْؤلُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَلَكِنْ لَهَا عَلامَاتٌ تُعْرَفُ بِهَا إِذَا رَأَيْتَ الرِّعَائَ الْبُهُمَ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ، وَرَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ مُلُوكَ الأَرْضِ، وَرَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَلِدُ رَبَّهَا خَمْسٌ لا يَعْلَمُهَا إِلا اللَّهُ { إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ - إِلَى قَوْلِهِ - إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ } ثُمَّ قَالَ: لا، وَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ هُدًى، وَبَشِيرًا مَا كُنْتُ بِأَعْلَمَ بِهِ مِنْ رَجُلٍ مِنْكُمْ وَإِنَّهُ لَجِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلام نَزَلَ فِي صُورَةِ دِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ۔
* تخريج: د/السنۃ ۱۷ (۴۶۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۰۲) (صحیح)
۴۹۹۴- ابوہریرہ اور ابو ذر رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم صحابہ کے درمیان اس طرح بیٹھتے تھے کہ اجنبی آتا تو آپ کو پہچان نہیں پاتا جب تک پوچھ نہ لیتا، ہم نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے خواہش ظاہر کی کہ ہم آپ کے بیٹھنے کی جگہ بنا دیں تاکہ جب کوئی اجنبی شخص آئے تو آپ کو پہچان لے، چنانچہ ہم نے آپ کے لئے مٹی کا ایک چبوترہ بنایا جس پر آپ بیٹھتے تھے۔ ایک دن ہم بیٹھے ہوئے تھے اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم اپنی جگہ پر بیٹھے تھے، اتنے میں ایک شخص آیا، جس کا چہرہ سب لوگوں سے اچھا تھا، جس کے بدن کی خوشبو سب لوگوں سے بہتر تھی، گویا کپڑوں میں میل لگا ہی نہ تھا، اس نے فرش کے کنارے سے سلام کیا اور کہا: ''السلام علیک یا محمد'' اے محمد! آپ پر سلام ہو، آپ نے سلام کا جواب دیا، وہ بولا: اے محمد! کیا میں نزدیک آؤں؟ آپ نے فرمایا: آؤ، وہ کئی بار کہتا رہا: کیا میں نزدیک آؤں؟! اور آپ صلی للہ علیہ وسلم اس سے فرماتے رہے: آؤ، آؤ، یہاں تک کہ اس نے اپنا ہاتھ آپ کے دونوں گھٹنوں کے اوپر رکھا۔
وہ بولا: اے محمد! مجھے بتائیے، اسلام کیا ہے؟ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسلام یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، صلاۃ ادا کرو، زکاۃ دو، بیت اللہ کا حج کرو اور رمضان کے صوم رکھو''۔ وہ بولا: جب میں ایسا کرنے لگوں تو کیا میں مسلمان ہو گیا؟ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاں ''، اس نے کہا: آپ نے سچ کہا۔ جب ہم نے اس شخص کی یہ بات سنی کہ '' آپ نے سچ کہا'' تو ہمیں عجیب لگا (خود ہی سوال بھی کرتا ہے اور جواب کی تصدیق بھی)۔
وہ بولا: محمد! مجھے بتائیے، ایمان کیا ہے؟ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، کتاب پر، نبیوں پر ایمان رکھنا اور تقدیر پر ایمان لانا''، وہ بولا: کیا اگر میں نے یہ سب کر لیا تو میں مومن ہو گیا؟ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاں ''، وہ بولا: آپ نے سچ کہا۔
پھر بولا: محمد! مجھے بتائیے، احسان کیا ہے؟ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے''۔ وہ بولا: آپ نے سچ کہا۔
پھر بولا: محمد! مجھے بتائیے کہ قیامت کب آئے گی؟ یہ سن کر آپ نے اپنا سر جھکا لیا اور اسے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس نے سوال دہرایا تو آپ نے اسے کوئی جواب نہ دیا، اس نے پھر سوال دہرایا تو آپ نے اسے کوئی جواب نہ دیا پھر آپ صلی للہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: ''جس سے سوال کیا جا رہا ہے وہ قیامت کے آنے کے متعلق سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔ البتہ اس کی کچھ نشانیاں ہیں جن سے تم جان سکتے ہو: جب تم دیکھو کہ جانوروں کو چرانے والے بڑی بڑی عمارتیں بنا رہے ہیں اور دیکھو کہ ننگے پاؤں، ننگے بدن پھرنے والے زمین کے بادشاہ ہو رہے ہیں، اور دیکھو کہ غلام عورت اپنے مالک کو جنم دے رہی ہے(تو سمجھ لو کہ قیامت نزدیک ہے)، پانچ چیزیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، پھر آپ نے {إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ} (سورة لقمان: 34) (اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے) سے لے کر {إنَّ اللَّهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ}(اللہ علیم (ہر چیز کا جاننے والا) اور خبیر (ہر چیز کی خبر رکھنے والا) ہے کی تلاوت کی، پھر فرمایا: نہیں، اس ذات کی قسم! جس نے محمد کو حق کے ساتھ ہادی و بشارت دینے والا بنا کر بھیجا، میں اس کو تم میں سے کسی شخص سے زیادہ نہیں جانتا، وہ جبریل علیہ السلام تھے جو دحیہ کلبی کی شکل میں آئے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7-تَأْوِيلُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا}
۷- آیت کریمہ: اعراب (دیہاتیوں) نے کہا ہم ایمان لائے اے رسول! آپ کہہ دیجئے تم لوگ ایمان نہیں لائے لیکن تم یہ کہو کہ ہم اسلام لے آئے ہیں ''کی تفسیر​


4995- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ - قَالَ مَعْمَرٌ: وَأَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رِجَالا، وَلَمْ يُعْطِ رَجُلا مِنْهُمْ شَيْئًا قَالَ سَعْدٌ: يَا رسول اللَّهِ! أَعْطَيْتَ فُلانًا، وَفُلانًا، وَلَمْ تُعْطِ فُلانًا شَيْئًا، وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْ مُسْلِمٌ حَتَّى أَعَادَهَا سَعْدٌ ثَلاثًا، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: أَوْ مُسْلِمٌ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لأُعْطِي رِجَالا وَأَدَعُ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُمْ لا أُعْطِيهِ شَيْئًا مَخَافَةَ أَنْ يُكَبُّوا فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ۔
* تخريج: خ/الإیمان ۱۹ (۲۷)، الزکاۃ ۵۳ (۱۴۷۸)، م/الإیمان ۶۷ (۲۳۶)، الزکاۃ ۴۵ (۲۳۶)، د/السنۃ ۱۶ (۴۶۸۳، ۴۶۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۹۱)، حم (۱/۱۸۲) (صحیح)
۴۹۹۵- سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو عطیہ دیا اور ان میں سے ایک شخص کو کچھ نہیں دیا، سعد رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں کو دیا اور فلاں کو کچھ نہیں دیا حالاں کہ وہ مومن ہے؟ تو نبی آپ نے فرمایا: ''بلکہ وہ مسلم ہے'' ۱؎، سعد رضی الله عنہ نے تین بار دہرایا(یعنی وہ مومن ہے) اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم (ہر بار) کہتے رہے: ''وہ مسلم ہے''، پھر نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں بعض لوگوں کو عطیہ دیتا ہوں اور بعض ایسے لوگوں کو محروم کر دیتا ہوں جو مجھے ان سے زیادہ محبوب ہیں، میں اسے اس اندیشے سے انہیں دیتا ہوں کہ کہیں وہ اپنے چہروں کے بل جہنم میں نہ ڈال دیئے جائیں '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: چونکہ ایمان کی جگہ دل ہے اور وہ کسی دوسرے پر ظاہر نہیں ہو سکتا ہے اس لیے کسی کے بارے میں یقینی طور پر یہ دعوی کرنا کہ وہ صحیح معنوں میں مومن ہے'' جائز نہیں اس کو صرف اللہ عالم الغیوب ہی جانتا ہے، اور '' اسلام '' چونکہ ظاہری ارکان پر عمل کا نام ہے اس لیے کسی آدمی کو '' مسلم '' کہا جا سکتا ہے، اس لیے آپ صلی للہ علیہ وسلم نے سعد رضی الله عنہ کو ''مومن '' کی بجائے '' مسلم '' کہنے کی تلقین کی۔
وضاحت ۲؎: یعنی: جن کو نہیں دیتا ہوں ان کے بارے میں یہ یقین سے جانتا ہوں کہ دینے نہ دینے سے ان کے ایمان میں کچھ فرق پڑنے والا نہیں ہے، اور جن کو دیتا ہوں ان کے بارے میں اندیشہ ہوتا ہے کہ اگر (تالیف قلب کے طور پر) نہ دوں تو ایمان سے پھر کر جہنم میں جا سکتے ہیں۔


4996- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْمَرًا، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَمَ قَسْمًا فَأَعْطَى نَاسًا، وَمَنَعَ آخَرِينَ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! أَعْطَيْتَ فُلانًا، وَمَنَعْتَ فُلانًا، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، قَالَ: لا تَقُلْ مُؤْمِنٌ، وَقُلْ مُسْلِمٌ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۹۹۶- سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے مال تقسیم کیا تو کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ لوگوں کو نہیں دیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں کو دیا اور فلاں کو نہیں دیا حالاں کہ وہ مومن ہے۔ آپ نے فرمایا: ''مومن نہ کہو، مسلم کہو''۔ ابن شہاب زہری نے یہ آیت پڑھی: {قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا }۔


4997- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ بِشْرِ بْنِ سُحَيْمٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُنَادِيَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ أَنَّهُ لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلا مُؤْمِنٌ، وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ۔
* تخريج: ق/الصیام ۳۵ (۱۷۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۱۹)، حم (۳/۴۱۵، ۴/۳۳۵)، دي/الصوم ۴۸ (۱۸۰۷) (صحیح)
۴۹۹۷- بشر بن سحیم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا کہ ایام تشریق (۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳ ذی الحجہ) میں اعلان کر دیں کہ جنت میں مومن کے سوا کوئی نہیں داخل ہوگا ۱؎، اور یہ کہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: جنت میں پہلی مرتبہ ہی داخل ہونے کا شرف کامل ایمان والوں کو ہی حاصل ہوگا۔
وضاحت ۲؎: سال کے سارے ہی دن کھانے پینے کے دن ہوں یہاں مراد یہ ہے کہ خاص طور سے کھانے پینے کے دن ہیں، یعنی ایام تشریق، قربانی کے دن ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8-صِفَةُ الْمُؤْمِنِ
۸- باب: مومن کی صفات​


4998- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ، وَيَدِهِ، وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ، وَأَمْوَالِهِمْ "۔
* تخريج: ت/الإیمان۱۲(۲۶۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۶۴)، حم (۲/۳۷۹) (حسن، صحیح)
۴۹۹۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسلمان وہ ہے، جس کی زبان اور ہاتھ سے لوگ محفوظ ہوں، اور مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنی جان و مال کے بارے میں اطمینان رکھیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: کامل مسلم وہ ہے جس کے شر و فساد سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں، یہاں باب ہے'' مومن کی صفات'' اور حدیث میں '' مسلم '' کا لفظ ہے، مطلب یہ ہے کہ '' اسلام اگر حقیقی ہوگا تو وہ ایمان ہی کا مظہر ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
9-صِفَةُ الْمُسْلِمِ
۹- باب: مسلم کی صفات​


4999- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ، وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۴ (۱۰)، الرقاق ۲۶ (۶۴۸۴)، م/الإیمان۱۴(۴۰)، د/الجہاد۲(۲۴۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۳۴)، حم (۲/۱۶۳، ۱۹۲، ۱۹۳، ۲۰۳، ۲۰۵، ۲۰۹، ۲۱۲، ۲۲۴، دي/الرقاق ۸ (۲۷۵۸) (صحیح)
۴۹۹۹- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (حقیقی اور کامل) مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور جس کے ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں، اور (حقیقی) مہاجر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی منع کی ہوئی چیزوں کو چھوڑ دے۔


5000- أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ سِيَاهٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى صَلاتَنَا، وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا، وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا فَذَلِكُمْ الْمُسْلِمُ "۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۲۸ (۳۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۰) (صحیح)
۵۰۰۰- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو ہمارے جیسی صلاۃ پڑھے، ہمارے قبلے کی طرف رخ کرے اور ہمارا ذبیحہ کھائے تو وہ مسلمان ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ اعمال اسلام کے مظاہر اور شرائط ہیں۔ یہ حقیقی بھی ہو سکتے ہیں اور بناوٹی بھی، اگر حقیقی ہوں گے تو یہ ایمان کامل کے مظاہر ہوں گے، اور اگر بناوٹی ہوں گے تو نفاقاً ہوگا، اس حدیث کا یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ جو صرف ان چند متعین اور خاص اعمال کو انجام دے لے وہ مسلمان ہو گیا، یہ باتیں خاص طور پر اس وقت کے یہود و نصاریٰ کے تناظر میں کہی گئی ہیں کیوں کہ وہ مسلمانوں کی طرح صلاۃ نہیں پڑھتے تھے، مسلمانوں کے قبلے کی طرف صلاۃ نہیں پڑھتے تھے، اور نہ ہی مسلمانوں کا ذبیحہ کھاتے تھے۔ آج کل کی دیگر غیر مسلم قومیں بھی ایسا نہیں کرتیں، اور بعض نام نہاد مسلمان ان سب اعمال کو انجام دے کر بھی شرک میں مبتلا ہیں تو یہ بھی مسلم نہیں ہیں۔ مگر ان کے ساتھ حرب ومقاطعہ جیسے معاملات سو فیصد اس طرح نہیں کیے جائیں گے جس طرح کھلم کھلا کفار ومشرکین کے ساتھ کیے جاتے ہیں، ان کے لیے دعوت الی الحق اور وعظ ونصیحت ہوگی جب کہ یہود ونصاریٰ اور ہنود ومشرکین کے ساتھ جہاد وقتال ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10-حُسْنُ إِسْلامِ الْمَرْئِ
۱۰- باب: آدمی کے اسلام کی اچھائی کا بیان​


5001- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمُعَلَّى بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَسْلَمَ الْعَبْدُ فَحَسُنَ إِسْلامُهُ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ كُلَّ حَسَنَةٍ كَانَ أَزْلَفَهَا وَمُحِيَتْ عَنْهُ كُلُّ سَيِّئَةٍ كَانَ أَزْلَفَهَا ثُمَّ كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ الْقِصَاصُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرَةِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا إِلا أَنْ يَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهَا ".
* تخريج: خ/الإیمان ۳۱ (۴۱ تعلیقا)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۷۵) (صحیح)
۵۰۰۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب کوئی بندہ اسلام قبول کر لے اور اچھی طرح مسلمان ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر نیکی لکھ لیتا ہے جو اس نے کی ہو اور اس کی ہر برائی مٹا دی جاتی ہے جو اس نے کی ہو، پھر اس کے بعد یوں ہوتا ہے کہ بھلائی کا بدلہ اس کے دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہوتا ہے، اور برائی کا بدلہ اتنا ہی ہوتا ہے''(جتنی اس نے کی) سوائے اس کے کہ اللہ معاف ہی کر دے(تو کچھ بھی نہیں ہوتا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11-أَيُّ الإِسْلامِ أَفْضَلُ؟
۱۱- باب: کون سا اسلام سب سے بہتر ہے؟ ۱؎​


5002- أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ - وَهَوَ بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ - عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قُلْنَا: يَا رسول اللَّهِ! أَيُّ الإِسْلامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۵ (۱۱)، م/الإیمان ۱۴ (۴۲)، ت/القیامۃ ۵۲ (۲۵۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۴۱) (صحیح)
۵۰۰۲- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ''جس کی زبان اور جس کے ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: کون سا مسلمان سب سے اچھا ہے؟ یا '' اسلام والا کون آدمی سب سے اچھا ہے''۔
وضاحت ۲؎: یہ کئی بار گزر چکا ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم ہر سائل کے اپنے خاص احوال، یا سوال کے خاص تناظر میں اسی کے حساب سے جواب دیا کرتے تھے، کسی کے لیے کسی عمل پر تنبیہ مقصود تھی تو کسی کے لیے کسی اور عمل کی۔
 
Top