• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12-أَيُّ الإِسْلامِ خَيْرٌ؟
۱۲- باب: کون سا اسلام بہتر ہے؟ ۱؎​


5003- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلا سَأَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الإِسْلامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: "تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ، وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ"۔
* تخريج: خ/الإیمان ۶ (۱۲)، ۲۰ (۲۸) الاستئذان ۹ (۶۲۳۶)، م/الإیمان ۱۴ (۳۹)، د/الأدب ۱۴۲ (۵۱۹۴)، ق/الأطمعۃ ۱ (۳۲۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۲۷)، حم (۲/۱۶۹) (صحیح)
۵۰۰۳- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا اسلام سب سے اچھا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''کھانا کھلانا، سلام کرنا ہر شخص کو خواہ جان پہچان کا ہو یا نہ ہو''۔
وضاحت ۱؎: یعنی: اسلام کا کون سا عمل بہتر اعمال میں سے ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13-عَلَى كَمْ بُنِيَ الإِسْلامُ
۱۳- باب: اسلام کی بنیاد کن چیزوں پر ہے؟​


5004- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى - يَعْنِي ابْنَ عِمْرَانَ - عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلا قَالَ لَهُ أَلا تَغْزُو قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بُنِيَ الإِسْلامُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَإِقَامِ الصَّلاةِ، وَإِيتَائِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۲ (۸)، م/الإیمان ۵ (۱۶)، ت/الإیمان ۳ (۲۶۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۴۴)، حم (۲/۲۶، ۹۳، ۱۲۰، ۱۴۳) (صحیح)
۵۰۰۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے کہا: کیا آپ جہاد نہیں کریں گے؟ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ''اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: یہ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور صلاۃ قائم کرنا، زکاۃ دینی، حج کرنا، اور رمضان کے صیام رکھنا'' ۱ ؎۔
وضاحت ۱؎: عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کا مطلب یہ تھا کہ بنیادی باتوں کو میں تسلیم کر چکا ہوں اور جہاد ان میں سے نہیں ہے، جہاد اسباب ومصالح کی بنیاد پر کسی کسی پر فرض عین ہوتا ہے اور ہر ایک پر فرض نہیں ہوتا۔ یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما نعوذباللہ جہاد فی سبیل اللہ کے منکر تھے، بلکہ آپ تو اپنی زندگی میں دسیوں غزوات میں شریک ہوتے تھے، آپ نے مذکورہ بالا جواب: (۱) ارکانِ اسلام کو بیان کرنے کے لیے اور (۲) سائل کے سوال کی کیفیت کو سامنے رکھ کر دیا تھا، واللہ اعلم بالصواب۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14-الْبَيْعَةُ عَلَى الإِسْلامِ
۱۴- باب: اسلام پر بیعت کرنے کا بیان​


5005- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ فَقَالَ: "تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاتُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلاتَسْرِقُوا، وَلا تَزْنُوا قَرَأَ عَلَيْهِمْ الآيَةَ: فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَائَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَائَ غَفَرَ لَهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۱۶۶ (صحیح)
۵۰۰۵- عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مجلس میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا: ''تم لوگ مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، نہ چوری کرو گے، نہ زنا کرو گے''، پھر آپ نے سورہ ممتحنہ کی آیت پڑھی ۱؎ پھر فرمایا: ''تم میں سے جو اپنے اقرار کو پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، اور جو ان میں سے کوئی کام کرے گا پھر اللہ تعالیٰ اسے چھپا لے تو اب یہ اللہ تعالیٰ پر ہے کہ چاہے تو سزا دے اور چاہے تو معاف کر دے''۔
وضاحت ۱؎: وہ آیت یہ ہے: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَائكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ} (سورة الممتحنة: 12)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15-عَلَى مَا يُقَاتِلُ النَّاسَ
۱۵- باب: کس بات پر لوگوں سے لڑنا صحیح ہے؟​


5006- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رسول اللَّهِ فَإِذَا شَهِدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رسول اللَّهِ وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا وَأَكَلُوا ذَبِيحَتَنَا، وَصَلَّوْا صَلاتَنَا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ، وَأَمْوَالُهُمْ إِلا بِحَقِّهَا لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ، وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَيْهِمْ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۷۲ (صحیح)
۵۰۰۶- انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، پھر جب وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں، ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری صلاۃ پڑھیں تو ان کے خون اور ان کے مال ہم پر حرام ہو گئے مگر کسی حق کے بدلے، ان کے لئے وہ سب ہے جو مسلمانوں کے لئے ہے اور ان پر وہ سب ہے جو مسلمانوں پر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16-ذِكْرُ شُعَبِ الإِيمَانِ
۱۶- باب: ایمان کی شاخوں کا بیان​


5007- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ -وَهُوَ ابْنُ بِلالٍ- عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ شُعْبَةً، وَالْحَيَائُ شُعْبَةٌ مِنْ الإِيمَانِ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۳ (۹)، م/الإیمان ۱۲ (۳۵)، د/السنۃ ۱۵ (۴۶۷۶)، ت/الإیمان ۶ (۲۶۱۴)، ق/المقدمۃ ۹ (۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۱۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۰۰۸)، ۵۰۰۹) حم۲/۴۱۴، ۴۴۲، ۴۴۵) (صحیح)
۵۰۰۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایمان کی ستر سے زائد شاخیں ہیں، حیا (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ستر کا عدد عربوں میں غیر متعین کثیر تعداد کے لیے بولا جاتا تھا، اس سے خاص متعین '' ستر کا عدد'' مراد نہیں ہے، اور ''بضع'' کا لفظ '' تین سے نو'' تک کے لیے بولا جاتا ہے، اور ایمان کی ان شاخوں میں خاص طور پر '' حیائ'' کا تذکرہ اس کی اہمیت جتانے کے لئے کیا ہے کہ '' حیاء '' ان ستر اعمال پر ابھارنے کا ایک اہم ذریعہ ہے اور اس'' حیائ'' سے بھی مراد وہی '' حیاء '' ہے جو نیک کاموں پر ابھارے، نہ کہ وہ '' حیاء '' جو حق بات کہنے اور اس پر عمل کرنے سے روکے، وہ شرعی حیاء ہے ہی نہیں۔


5008- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُونُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ شُعْبَةً أَفْضَلُهَا لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَوْضَعُهَا إِمَاطَةُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَالْحَيَائُ شُعْبَةٌ مِنْ الإِيمَانِ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۰۰۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایمان کی ستر سے زائد شاخیں ہیں، ان میں سب سے سب سے بہتر لا الٰہ الا اللہ اور سب سے کم تر راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا ہے، اور حیا (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے''۔


5009- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ - يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ - عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْحَيَائُ شُعْبَةٌ مِنْ الإِيمَانِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۰۷ (صحیح)
۵۰۰۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''حیا (شرم) ایمان کی ایک شاخ ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17-تَفَاضُلُ أَهْلِ الإِيمَانِ
۱۷- باب: ایمان میں ایک مسلمان کا دوسرے سے زیادہ ہونے کا بیان​


5010- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مُلِئَ عَمَّارٌ إِيمَانًا إِلَى مُشَاشِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۵۳) (صحیح)
۵۰۱۰- نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''عمار کا ایمان ہڈیوں کے پوروں تک بھر گیا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ عمار رضی الله عنہ کا ایمان بعض لوگوں سے زیادہ تھا، اس سے ایک دوسرے کا ایمان میں کم و بیش ہونا ثابت ہوا، سلف کا یہی عقیدہ ہے کہ ایمان میں کمی زیادتی خود ہر آدمی کے حساب سے بھی ہوتی ہے، نیز ایک دوسرے کے مقابلے میں بھی۔


5011- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ رَأَى مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإِيمَانِ"۔
* تخريج: م/الإیمان ۲۰ (۴۹)، د/الصلاۃ ۲۴۸ (۱۱۴۰)، الملاحم ۱۷ (۴۳۴۰)، ت/الفتن ۱۱ (۲۱۷۲)، ق/الإقامۃ ۱۵۵ (۱۲۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۸۵)، حم (۳/۱۰، ۲۰، ۴۹، ۵۴، ۹۲) (صحیح)
۵۰۱۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو سنا، آپ نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی جب بری بات دیکھے تو چاہئے کہ اسے اپنے ہاتھ کے ذریعہ دور کر دے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنی زبان سے اور اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنے دل کے ذریعہ اس کو دور کر دے، یہ ایمان کا سب سے کمتر درجہ ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اسی ٹکڑے میں باب سے مطابقت ہے یعنی جو دل کے ذریعہ برائی کو ختم کرے گا وہ ہاتھ اور زبان کے ذریعہ برائی کو دور کرنے والے سے ایمان میں کم ہوگا اور دل کے ذریعہ ختم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کو برا جانے اور اس سے دور رہے۔


5012- حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ رَأَى مُنْكَرًا فَغَيَّرَهُ بِيَدِهِ فَقَدْ بَرِئَ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِيَدِهِ فَغَيَّرَهُ بِلِسَانِهِ فَقَدْ بَرِئَ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِلِسَانِهِ فَغَيَّرَهُ بِقَلْبِهِ فَقَدْ بَرِئَ وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإِيمَانِ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۰۱۲- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''جس کسی نے برائی دیکھی پھر اسے اپنے ہاتھ سے دور کر دیا تو وہ بری ہو گیا، اور جس میں ہاتھ سے دور کرنے کی طاقت نہ ہو اور اس نے زبان سے دور کر دی ہو تو وہ بھی بری ہو گیا، اور جس میں اسے زبان سے بھی دور کرنے کی طاقت نہ ہو اور اس نے اسے دل سے دور کیا ۱؎ تو وہ بھی بری ہو گیا اور یہ ایمان کا سب سے ادنیٰ درجہ ہے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی اسے برا سمجھا، اور اس سے دور رہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18-زِيَادَةُ الإِيمَانِ
۱۸- باب: ایمان کے گھٹنے بڑھنے کا بیان​


5013- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مُجَادَلَةُ أَحَدِكُمْ فِي الْحَقِّ يَكُونُ لَهُ فِي الدُّنْيَا بِأَشَدَّ مُجَادَلَةً مِنْ الْمُؤْمِنِينَ لِرَبِّهِمْ فِي إِخْوَانِهِمْ الَّذِينَ أُدْخِلُوا النَّارَ " قَالَ: يَقُولُونَ رَبَّنَا إِخْوَانُنَا كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَنَا، وَيَصُومُونَ مَعَنَا، وَيَحُجُّونَ مَعَنَا فَأَدْخَلْتَهُمْ النَّارَ، قَالَ: فَيَقُولُ: اذْهَبُوا فَأَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ مِنْهُمْ، قَالَ: فَيَأْتُونَهُمْ فَيَعْرِفُونَهُمْ بِصُوَرِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ النَّارُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى كَعْبَيْهِ فَيُخْرِجُونَهُمْ فَيَقُولُونَ رَبَّنَا قَدْ أَخْرَجْنَا مَنْ أَمَرْتَنَا قَالَ: وَيَقُولُ: أَخْرِجُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ دِينَارٍ مِنْ الإِيمَانِ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ نِصْفِ دِينَارٍ حَتَّى يَقُولَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ ذَرَّةٍ. قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْ فَلْيَقْرَأْ هَذِهِ الآيَةَ {إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَائُ -إِلَى - عَظِيمًا}۔
* تخريج: ق/المقدمۃ ۹ (۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۷۸)، حم (۳/۹۴-۹۵) (صحیح)
۵۰۱۳- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کسی کا دنیاوی حق کے سلسلے میں جھگڑا اس جھگڑے سے زیادہ سخت نہیں جو مومن اپنے رب سے اپنے ان بھائیوں کے سلسلے میں کریں گے جو جہنم میں داخل کر دیے گئے ہوں گے، وہ کہیں گے: ہمارے رب! ہمارے بھائی ہمارے ساتھ صلاۃ ادا کرتے تھے، ہمارے ساتھ صوم رکھتے تھے، ہمارے ساتھ حج کرتے تھے پھر بھی تو نے انھیں جہنم میں ڈال دیا۔ وہ کہے گا: جاؤ اور ان میں سے جنہیں تم جانتے ہو نکال لو، چنانچہ وہ ان کے پاس آئیں گے اور انھیں ان کی شکلوں سے پہچان لیں گے، ان میں سے بعض ایسے ہوں گے جو آدھی پنڈلی تک جلے ہوئے ہوں گے اور بعض ایسے کہ ٹخنوں تک جلے ہوں گے، چنانچہ وہ انھیں نکالیں گے تو وہ کہیں گے: ہمارے رب! جنہیں نکالنے کا تو نے ہمیں حکم دیا تھا ہم نے انھیں نکال لیا، وہ کہے گا: جس کے دل میں ایک دینار برابر ایمان ہو اسے بھی نکال لو، پھر کہے گا: جس کے دل میں آدھا دینار برابر ایمان ہو یہاں تک کہ کہے گا: جس کے دل میں ذرے کے وزن بھر ایمان ہو''۔
ابو سعید خدری کہتے ہیں: جسے یقین نہ ہو تو وہ یہ آیت: {إِنَّ اللهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَائُ}- سے - {عَظِيمًا} ۱؎ تک پڑھے۔
وضاحت ۱؎: یقینا اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے علاوہ جسے چاہے بخش دیتا ہے، اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا۔ (النسائ: ۴۸)


5014- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوأُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ، وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ" قَالَ فَمَاذَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رسول اللَّهِ! قَالَ: "الدِّينَ"۔
* تخريج: خ/الإیمان ۱۵ (۲۳)، فضائل الصحابۃ ۶ (۳۶۹۱)، التعبیر ۱۷ (۷۰۰۸)، ۱۸ (۷۰۰۹)، م/فضائل الصحابۃ ۲ (۲۳۹۰)، ت/الرؤیا۹(۲۲۸۵، ۲۲۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۶۱)، حم (۳/۸۶)، دي/الرؤیا ۱۳ (۲۱۹۷) (صحیح)
۵۰۱۴- ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک مرتبہ میں سو رہا تھا کہ اسی دوران میں نے خواب دیکھا کہ لوگ مجھ پر پیش کئے جار ہے ہیں اور وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں، بعض کی قمیص چھاتی تک ہے، بعض کی اس سے نیچے ہے اور میرے سامنے عمر بن خطاب کو پیش کیا گیا، وہ ایسی قمیص پہنے ہوئے تھے جسے وہ گھسیٹ رہے تھے''۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی تعبیر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''دین'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی ان کا ایمان ان کے جسم میں کامل شکل میں رچا بسا ہوا ہے، یہی نہیں بلکہ ان کا ایمان اوروں کی نسبت سے زیادہ پختہ ہے۔


5015- أَخْبَرَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ: يَا امِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَؤنَهَا لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ: لاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا قَالَ أَيُّ آيَةٍ قَالَ: { الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمْ الإِسْلامَ دِينًا } فَقَالَ عُمَرُ: إِنِّي لأَعْلَمُ الْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ وَالْيَوْمَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ نَزَلَتْ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَرَفَاتٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۰۰۵ (صحیح)
۵۰۱۵- طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ یہود کا ایک یہودی عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس آ کر بولا: امیر المومنین! آپ کی کتاب (قرآن) میں ایک آیت ہے، اگر وہ ہم یہودیوں پر اترتی تو(جس روز اترتی) ہم اسے عید کا دن بنا لیتے، کہا: کون سی آیت؟ یہودی بولا: {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمْ الإِسْلامَ دِينًا} ۱؎۔ عمر رضی الله عنہ نے کہا: مجھے وہ مقام جہاں یہ اتری وہ مقام معلوم ہے، وہ دن معلوم ہے جب یہ نازل ہوئی، یہ جمعہ کے دن عرفات میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔
وضاحت ۱؎: آج کے دن میں نے تمہارا دین پورا کر دیا، تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے دین اسلام کو پسند کیا۔ (المائدہ: ۳) یہ آیت بھی ایمان کے گھٹنے اور بڑھنے پر دلالت کرتی ہے، اس طرح کہ دین اسلام دیگر ادیان کے مقابلے میں کامل ہے، اور کامل کا ضد ناقص ہوتا ہے، تو اہل اسلام کا ایمان اگلی امتوں سے زیادہ ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19-عَلامَةُ الإِيمَانِ
۱۹- باب: ایمان کی نشانی​


5016- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ - يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ - قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا يَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَلَدِهِ، وَوَالِدِهِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۸ (۱۵)، م/الإیمان ۱۶ (۴۴)، ق/المقدمۃ ۹ (۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۹)، حم (۳/۱۷۷، ۲۰۷، ۲۷۵، ۲۷۸)، دي/الرقاق ۲۹ (۲۷۸۳) (صحیح)
۵۰۱۶- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے اپنے بال بچوں، اس کے ماں باپ اور تمام لوگوں سے زیادہ اسے محبوب نہ ہو جاؤں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث میں اور باب کی دیگر حدیثوں میں جن جن اعمال کا بطور ایمان کی نشانی ذکر کیا گیا ہے وہ سب دل میں بیٹھے پختہ ایمان کا ہی نتیجہ ہیں اس لیے ان کو ''ایمان کی نشانی '' کہا گیا ہے۔


5017- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ ح وَأَنْبَأَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ وَأَهْلِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ"۔
* تخريج: خ/الإیمان ۸ (۱۵)، م/الإیمان ۱۶ (۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۳، ۱۰۴۷) (صحیح)
۵۰۱۷- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے بیوی بچوں، اس کے مال اور تمام لوگوں سے زیادہ اسے محبوب نہ ہو جاؤں ''۔


5018- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ مِمَّا ذُكِرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ بِهِ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَلَدِهِ، وَوَالِدِهِ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۸ (۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۳۴) (صحیح)
۵۰۱۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے بال بچے اور اس کے ماں باپ سے زیادہ اسے محبوب نہ ہو جاؤں ''۔


5019- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح وَأَنْبَأَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَقَالَ حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ فِي حَدِيثِهِ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ"۔
* تخريج: خ/الإیمان ۷ (۱۳)، م/الإیمان ۱۷ (۴۵)، ت/الزہد ۱۲۴ (القیامۃ ۵۹) (۲۵۱۵)، ق/المقدمۃ ۹ (۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۹)، حم (۳/۱۷۶، ۲۷۲، ۲۷۸، دي/الرقاق ۲۹ (۲۷۸۲)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۰۴۲ (صحیح)
۵۰۱۹- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لئے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے''۔


5020- أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ حُسَيْنٍ - وَهُوَ الْمُعَلِّمُ - عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لايُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ مِنْ الْخَيْرِ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۷ (۱۳م)، م/الإیمان ۱۷ (۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۳)، حم (۳/۲۰۶، ۲۵۱، ۲۸۹) (صحیح)
۵۰۲۰- انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں محمد صلی للہ علیہ وسلم کی جان ہے! تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اپنے بھائی کے لئے وہی بھلائی نہ چاہے جو اپنے لئے چاہتا ہے''۔


5021- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَدِيٍّ، عَنْ زِرٍّ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ أَنَّهُ لايُحِبُّكَ إِلا مُؤْمِنٌ، وَلا يَبْغُضُكَ إِلا مُنَافِقٌ .
* تخريج: م/الإیمان ۳۳ (۷۸)، ت/المناقب ۲۱ (۳۷۳۶)، ق/المقدمۃ ۱۱ (۱۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۹۲)، حم (۱/۸۴، ۹۵، ۱۲۸)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۰۲۵ (صحیح)
۵۰۲۱- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی امّی صلی للہ علیہ وسلم نے سے مجھ سے عہد کیا کہ'' تم سے صرف مومن ہی محبت کرے گا، اور تم سے صرف منافق ہی بغض رکھے اور نفرت کرے گا ''۔


5022- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ - يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ - عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حُبُّ الأَنْصَارِ آيَةُ الإِيمَانِ، وَبُغْضُ الأَنْصَارِ آيَةُ النِّفَاقِ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۱۰ (۱۷)، مناقب الأنصار ۴ (۳۷۸۴)، م/الإیمان ۳۳ (۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۳)، حم (۳/۱۳۰، ۱۳۴، ۲۴۹) (صحیح)
۵۰۲۲- انس رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''انصار سے محبت ایمان کی نشانی ہے، اور انصار سے نفرت نفاق کی نشانی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
20-عَلامَةُ الْمُنَافِقِ
۲۰- باب: منافق کی پہچان​


5023- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَرْبَعَةٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا أَوْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ الأَرْبَعِ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ"۔
* تخريج: خ/الأیمان ۲۴ (۳۴)، المظالم ۱۷ (۲۴۵۹)، الجزیۃ ۱۷ (۳۱۷۸)، م/الإیمان ۲۵ (۵۸)، د/السنۃ ۱۶ (۴۴۸۸)، ت/الإیمان ۱۴ (۲۶۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۳۱)، حم (۲/۱۸۹، ۱۹۸) (صحیح)
۵۰۲۳- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس میں چار چیزیں ہوں، وہ منافق ہے، یا ان چار میں سے کوئی ایک خصلت (عادت) ہو تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے جب تک کہ وہ اسے چھوڑ نہ دے: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے، عہد وپیمان کرے تو توڑ دے، اور جب جھگڑا کرے تو گالی گلوج کرے''۔


5024- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سُهَيْلٍ نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " آيَةُ النِّفَاقِ ثَلاثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۲۴ (۳۳)، الشہادات ۲۸ (۲۶۸۲)، الوصایا ۸ (۲۷۴۹)، الأدب ۶۹ (۶۰۹۵)، م/الإیمان ۲۵ (۵۹)، ت/الإیمان ۱۴ (۲۶۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۴۱)، حم (۲/۳۵۷) (صحیح)
۵۰۲۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''نفاق کی تین علامتیں (نشانیاں) ہیں: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کر ے اور جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے''۔


5025- أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: عَهِدَ إِلَيَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لايُحِبُّنِي إِلا مُؤْمِنٌ، وَلا يَبْغُضُنِي إِلا مُنَافِقٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۲۱ (صحیح)
۵۰۲۵- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: مجھ سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے عہد کیا کہ'' مجھ سے محبت صرف مومن کرے گا، اور مجھ سے بغض و نفرت صرف منافق کرے گا''۔


5026- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ: ثَلاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ فَهُوَ مُنَافِقٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ؛ فَمَنْ كَانَتْ فِيهِ وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ لَمْ تَزَلْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَتْرُكَهَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۳۰۹ ألف) (صحیح الإسناد)
۵۰۲۶- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: تین باتیں جس شخص میں ہوں، وہ منافق ہے: جب بات چیت کرے تو جھوٹ بولے، جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے، اور جس شخص میں ان میں سے کوئی ایک عادت ہو تو اس میں نفاق کی ایک عادت ہے یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
21-قِيَامُ رَمَضَانَ
۲۱- باب: ماہ رمضان میں قیام اللیل (تہجد پڑھنے) کا بیان​


5027- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ قَامَ شَهْرَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۰۴ (صحیح)
۵۰۲۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کیا (یعنی تراویح پڑھی) کی تو اس کے تمام گزرے ہوئے گناہ معاف کر دیے جائیں گے''۔


5028- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۰۴ (صحیح)
۵۰۲۸- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص رمضان کے مہینے میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے تراویح پڑھے تو اس کے تمام گزرے ہوئے گناہ معاف کر دیے جائیں گے''۔


5029- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۶۰۴ (صحیح)
۵۰۲۹- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے رمضان کے مہینے میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے تراویح پڑھی تو اس کے تمام گزرے ہوئے گناہ معاف کر دیے جائیں گے''۔
 
Top