• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3-رَفْعُ الْيَدَيْنِ حَذْوَ الْمَنْكِبَيْنِ
۳-باب: دونوں ہاتھ مونڈھوں کے بالمقابل اٹھانے کا بیان​


879- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ، وَقَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ "، وَكَانَ لا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۸۳ (۷۳۵) ، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۱۵) ، ط/ال صلاۃ ۴ (۱۶) ، حم۲/۱۸، ۶۲، دي/ال صلاۃ ۴۱ (۱۲۸۵) ، ۷۱ (۱۳۴۷، ۱۳۴۸) ، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۰۵۸، ۱۰۶۰ (صحیح)
۸۷۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کرتے، اور رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ان دونوں کو اسی طرح اٹھاتے، اور ''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ '' کہتے، اور سجدہ کرتے وقت ایسا نہیں کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
4-بَاب رَفْعُ الْيَدَيْنِ حِيَالَ الأُذُنَيْنِ
۴-باب: دونوں ہاتھ کانوں کے بالمقابل اٹھانے کا بیان​


880- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِالْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا افْتَتَحَ الصَّلاةَ، كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ يَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهَا، قَالَ: " آمِينَ "، يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۶۳) ، حم۴/۳۱۸، دي/ال صلاۃ ۳۵ (۱۲۷۷) ، وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۱۱۶ (۷۲۴) (بدون ذکر آمین) ، ق/إقامۃ ۱۴ (۸۵۵) ، (بدون ذکر رفع الیدین) ، حم۴/۳۱۵ (بدون ذکر رفع الیدین) ، ۳۱۶ (بدون ذکر آمین) ۳۱۸ (بتمامہ) ، وانظر حدیث وائل من غیر طریق عبدالجبار عن أبیہ عند: م/ال صلاۃ ۱۵ (۴۰۱) ، د/ال صلاۃ ۱۱۶ (۷۲۳) ، ق/إقامۃ ۱۵ (۸۶۷) ، حم۴/۳۱۶، ۳۱۷، ۳۱۸، ۳۱۹ (صحیح)
۸۸۰- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے صلاۃ پڑھی ، جب آپ نے صلاۃ شروع کی تو اللہ اکبر کہا ، اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھائے کہ انہیں اپنے کانوں کے بالمقابل کیا، پھر سورہ ٔ فاتحہ پڑھنے لگے ، جب اس سے فارغ ہوئے تو بآواز بلند آمین کہی (اے اللہ اسے قبول فرما) ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بعض روایتوں میں ''یرفع بہا صوتہ'' کے بجائے ''یخفض بہا صوتہ '' ہے، لیکن محدثین اسے وہم قرار دیتے ہیں، گو بعض فقہاء نے اسی کو ترجیح دی ہے لیکن محدّثین کے مقابلہ میں فقہاء کی ترجیح کی کوئی حیثیت نہیں، اور جو یہ کہا جا رہا ہے کہ عبدالجبار بن وائل کا سماع ان کے والد وائل رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ روایت عبدالجبار کے علاوہ دوسرے طریق سے بھی مروی ہے، اور صحیح ہے، (دیکھئے تخریج)۔


881- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا، شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ نَصْرَ بْنَ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ - وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حِيَالَ أُذُنَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/ال صلاۃ ۹ (۳۹۱) ، د/ال صلاۃ ۱۱۸ (۷۴۵) ، ق/إقامۃ ۱۵ (۸۵۹) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۴) ، حم۳/۴۳۶، ۴۳۷، ۵/۵۳، دي/ال صلاۃ ۴۱ (۱۲۸۶) ، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۰۲۵، ۱۰۵۷، ۱۰۸۶، ۱۰۸۷، ۱۰۸۸، ۱۱۴۴ (صحیح)
۸۸۱- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (اور یہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ پڑھتے تو جس وقت آپ اللہ اکبر کہتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کرنے اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کا ارادہ کرتے (تب بھی اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل اٹھاتے)۔


882- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَحِينَ رَكَعَ، وَحِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، حَتَّى حَاذَتَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۸۸۲- مالک بن حویرث ۱؎ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ جس وقت آپ صلاۃ میں داخل ہوئے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، اور جس وقت آپ نے رکوع کیا اور جس وقت رکوع سے اپنا سر اٹھایا (تو بھی انہیں آپ نے اٹھایا) یہاں تک کہ وہ دونوں آپ کی کانوں کی لو کے بالمقابل ہو گئے۔
وضاحت ۱؎: ما لک بن حویرث اور وائل بن حجر رضی اللہ عنہم دونوں ان صحابہ میں سے ہیں جنہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے آخری عمر میں آپ کے ساتھ صلاۃ پڑھی ہے، اس لئے ان دونوں کا اسے روایت کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ رفع الیدین کے منسوخ ہو نے کا دعویٰ باطل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5-بَاب مَوْضِعِ الإِبْهَامَيْنِ عِنْدَ الرَّفْعِ
۵-باب: ہاتھ اٹھاتے وقت دونوں انگوٹھوں کوکہاں تک اٹھائے؟​


883-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكَادَ إِبْهَامَاهُ تُحَاذِي شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۱۷ (۷۳۷) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۵۹) ، حم۴/۳۱۶ (ضعیف الإسناد)
(لیکن شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر روایت صحیح ہے، دیکھئے رقم: ۸۸۰ کی تخریج)
۸۸۳- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلاۃ شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو یہاں تک اٹھاتے کہ آپ کے دونوں انگوٹھے آپ کے کانوں کی لو کے بالمقابل ہو جاتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
6-رَفْعُ الْيَدَيْنِ مَدًّا
۶-باب: دونوں ہاتھوں کو بڑھا کر اٹھانے کا بیان​


884- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ قَالَ: جَائَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ فَقَالَ: ثَلاثٌ كَانَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِنَّ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ: كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الصَّلاةِ مَدًّا، وَيَسْكُتُ هُنَيْهَةً، وَيُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۱۹ (۷۵۳) مختصراً، ت/فیہ ۶۳ (۲۴۰) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۸۱) ، حم۲/۳۷۵، ۴۳۴، ۵۰۰، دي/ال صلاۃ ۳۲ (۱۲۷۳) (صحیح)
۸۸۴- سعید بن سمعان کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ قبیلۂ زُریق کی مسجد میں آئے، اور کہنے لگے: تین کام ایسے ہیں جنہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کرتے تھے اور لوگوں نے انہیں چھوڑ دیا ہے ۱؎ ، آپ صلاۃ میں اپنے دونوں ہاتھ بڑھا کر اٹھاتے تھے، اور تھوڑی دیر چپ رہتے تھے ۲؎ اور جب سجدہ کرتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے تھے۔
وضاحت ۱؎: یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی کے وقت میں بعض سنتوں پر لوگوں نے عمل کرنا چھوڑ دیا تھا۔
وضاحت ۲؎: یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد، جیسا کہ حدیث رقم (۸۹۶) میں جو آ رہی ہے صراحت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7-فَرْضُ التَّكْبِيرَةِ الأُولَى
۷-باب: تکبیر تحریمہ کی فرضیت کا بیان​


885- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى، ثُمَّ جَائَ، فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَرَدَّ عَلَيْهِ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: " ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، فَرَجَعَ، فَصَلَّى كَمَا صَلَّى، ثُمَّ جَائَ إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "وَعَلَيْكَ السَّلامُ، ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، فَعَلَ ذَلِكَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَ هَذَا، فَعَلِّمْنِي، قَالَ: " إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاةِ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاتِكَ كُلِّهَا "۔
* تخريج: خ/الأذان ۹۵ (۷۵۷) ، ۱۲۲ (۷۹۳) ، الإستئذان ۱۸ (۶۲۵۲) ، الأیمان والنذور ۱۵ (۶۶۶۷) ، م/ال صلاۃ ۱۱ (۳۹۷) ، د/ال صلاۃ ۱۴۸ (۸۵۶) ، ت/ال صلاۃ ۱۱۱ (۳۰۳) ، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۰۴) ، حم۲/۴۳۷ (صحیح)
۸۸۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، اور ایک اور شخص داخل ہوا ، اس نے آکر صلاۃ پڑھی، پھر وہ آیا اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب دیا، اور فرمایا: ''واپس جاؤ اور پھر سے صلاۃ پڑھو، کیونکہ آپ نے صلاۃ نہیں پڑھی'' تو وہ لوٹ گئے اور جا کر پھر سے صلاۃ پڑھی جس طرح پہلی بار پڑھی تھی، پھر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو سلام کئے ، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے (پھر) فرمایا: '' وعلیک السلام ، واپس جاؤ اور پھر سے صلاۃ پڑھو، کیونکہ آپ نے صلاۃ نہیں پڑھی''، ایسا انہوں نے تین مرتبہ کیا ، پھر عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے حق کے ساتھ آپ کو مبعوث فرمایا ہے، میں اس سے بہتر صلاۃ نہیں پڑھ سکتا، آپ مجھے (صلاۃ پڑھنا) سکھا دیجئے ، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب آپ صلاۃ کے لیے کھڑے ہوں تو اللہ اکبر کہیں ۱؎ پھر قرآن میں سے جو آسان ہو پڑھو، پھر رکوع کرو یہاں تک کہ رکوع کی حالت میں آپ کو اطمینان ہو جائے، پھر رکوع سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمنان سے سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر سجدہ سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جا ؤ پھر اسی طرح اپنی پوری صلاۃ میں کرو'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے مؤلف نے تکبیر تحریمہ کی فرضیت پر استدلال کی۔
وضاحت ۲؎: اس سے تعدیل ارکان کی فرضیت ثابت ہوتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8- الْقَوْلُ الَّذِي يُفْتَتَحُ بِهِ الصَّلاةُ
۸-باب: وہ کلمہ جس کے ذریعہ صلاۃ شروع کی جاتی ہے​


886- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدٌ - هُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ - عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ خَلْفَ نَبِيِّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلا، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ صَاحِبُ الْكَلِمَةِ؟ " فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ! فَقَالَ: " لَقَدْ ابْتَدَرَهَا اثْنَا عَشَرَ مَلَكًا "۔
* تخريج: م/المساجد ۲۷ (۶۰۱) ، ت/الدعوات ۱۲۷ (۳۵۹۲) ، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۶۹) ، حم۲/۱۴، ۹۷ (صحیح)
۸۸۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھا: '' اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً ۱؎ (اللہ بہت بڑا ہے، اور میں اسی کی بڑائی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور میں اسی کی خوب تعریف کرتا ہوں، اللہ کی ذات پاک ہے، اور میں صبح وشام اس کی ذات کی پاکی بیان کرتا ہوں) تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: '' یہ کلمے کس نے کہے ہیں؟'' تو اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں نے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں نے بارہ فرشتوں کو اس پر جھپٹتے دیکھا '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: ہر ایک چاہتا تھا کہ اسے اللہ کے حضور لے جا نے کا شرف اسے حاصل ہو۔
وضاحت ۲؎: تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان صحیح احادیث میں متعدد اذکار اور ادعیہ کا ذکر آیا ہے، ان میں سے کوئی بھی دعا پڑھی جا سکتی ہے ، اور بعض لوگوں نے جو یہ دعویٰ کیا ہے کہ ''سبحانک اللہم ''کے علاوہ باقی دیگر دعائیں صلاۃ تہجد، اور دیگر نفل صلاتوں کے لئے ہیں تو یہ مجرد دعویٰ ہے جس پر کوئی دلیل نہیں۔


887- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُجَاعٍ الْمَرُّوذِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلا، فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا؟ " فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " عَجِبْتُ لَهَا "، وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا: "فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَائِ" قَالَ ابْنُ عُمَرَ: مَا تَرَكْتُهُ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۸۸۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران لوگوں میں سے ایک شخص نے: ''اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً'' (اللہ بہت بڑا ہے، اور میں اسی کی بڑائی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور میں اسی کی خوب تعریف کرتا ہوں، اللہ کی ذات پاک ہے، اور میں صبح وشام اس کی ذات کی پاکی بیان کرتا ہوں) کہا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: '' یہ کلمے کس نے کہے ہیں؟'' تو لوگوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے کہے ہیں، تو آپ نے فرمایا: ''مجھے اس کلمہ پر حیرت ہوئی''، اور آپ نے ایک ایسی بات ذکر کی جس کا مفہوم یہ ہے کہ اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے ، ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا ہے میں نے اسے کبھی نہیں چھوڑا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
9-وَضْعُ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ فِي الصَّلاةِ
۹-باب: صلاۃ میں داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنے کا بیان​


888- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُمَيْرٍ الْعَنْبَرِيِّ وَقَيْسِ بْنِ سُلَيْمٍ الْعَنْبَرِيِّ قَالاَ: حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ قَائِمًا فِي الصَّلاةِ قَبَضَ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۷۸) ، حم۴/۳۱۶، ۳۱۸ (صحیح)
۸۸۸- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلاۃ میں کھڑے ہوتے تو اپنے داہنے ہاتھ سے اپنا بایاں ہاتھ پکڑتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10-فِي الإِمَامِ إِذَا رَأَى الرَّجُلَ قَدْ وَضَعَ شِمَالَهُ عَلَى يَمِينِهِ
۱۰-باب: امام جب کسی شخص کواپنا بایایں ہاتھ داہنے ہاتھ پہ رکھے ہوئے دیکھے تو کیا کرے؟​


889-أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَبِي زَيْنَبَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: رَآنِيَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ وَضَعْتُ شِمَالِي عَلَى يَمِينِي فِي الصَّلاةِ، فَأَخَذَ بِيَمِينِي فَوَضَعَهَا عَلَى شِمَالِي۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۲۰ (۷۵۵) ، ق/إقامۃ ۳ (۸۱۱) ، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۷۸) ، حم۱/۳۴۷ (حسن)
۸۸۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مجھے دیکھا کہ میں صلاۃ میں اپنا بایاں ہاتھ اپنے داہنے ہاتھ پر رکھے ہوئے تھا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے میرا داہنا ہاتھ پکڑا اور اسے میرے بائیں ہاتھ پر رکھ دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11-بَاب مَوْضِعِ الْيَمِينِ مِنْ الشِّمَالِ فِي الصَّلاةِ
۱۱-باب: صلاۃ میں داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر کہاں رکھے؟​


890- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ: قُلْتُ: لأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلاةِ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي؟ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ، فَقَامَ، فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى كَفِّهِ الْيُسْرَى، وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ مِثْلَهَا، قَالَ: وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، ثُمَّ لَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ رَفَعَ يَدَيْهِ مِثْلَهَا، ثُمَّ سَجَدَ، فَجَعَلَ كَفَّيْهِ بِحِذَائِ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ قَعَدَ وَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ وَرُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَجَعَلَ حَدَّ مِرْفَقِهِ الأَيْمَنِ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ قَبَضَ اثْنَتَيْنِ مِنْ أَصَابِعِهِ وَحَلَّقَ حَلْقَةً، ثُمَّ رَفَعَ إِصْبَعَهُ، فَرَأَيْتُهُ يُحَرِّكُهَا يَدْعُو بِهَا۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۱۶ (۷۲۶) ، ۱۸۰ (۹۵۷) ، ق/إقامۃ ۱۵ (۸۶۸) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۸۱) ، حم۴/۳۱۶، ۳۱۷، ۳۱۸، ۳۱۹، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۱۰۳، ۱۲۶۴، ۱۲۶۶، ۱۲۶۹ (صحیح)
۸۹۰- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ کیسے پڑھتے ہیں ؛چنانچہ میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ کھڑے ہوئے تو اللہ اکبر کہا، اور اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھائے کہ انہیں اپنے کانوں کے بالمقابل لے گئے، پھر آپ نے اپنا داہنا ہاتھ اپنی بائیں ہتھیلی (کی پُشت) ، کلائی اور بازو پر رکھا ۱؎ ، پھر جب رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو پھر اسی طرح اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، پھر جب آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو پھر اسی طرح اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل رکھا، پھر آپ نے قعدہ کیا، اور اپنے بائیں پیرکو بچھا لیا، اور اپنی بائیں ہتھیلی کو اپنی بائیں ران اور گھٹنے پر رکھا، اور اپنی داہنی کہنی کا سرا اپنی داہنی ران کے اوپر اٹھائے رکھا، پھر آپ نے اپنی انگلیوں میں سے دو کو بند ۲؎ کر لیا، اور (بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے) حلقہ (دائرہ) بنالیا، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی شہادت کی انگلی اٹھائی، تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اسے حرکت دے رہے ۳؎ تھے اور اس سے دعا کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنا مسنون ہے، اور حدیث رقم (۸۸۸) میں داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کے پکڑنے کا ذکرہے یہ دونوں طریقے مسنون ہیں، بعض لوگوں نے جو یہ صورت ذکر کی ہے کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھے، اور اپنے انگوٹھے اور چھوٹی انگلی سے بائیں ہاتھ کی کلائی پکڑے تو یہ بدعت ہے، اس کا ثبوت نہیں، رہا یہ سوال کہ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر دونوں ہاتھ کہاں رکھے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اسے اپنے سینے پر رکھے، کیونکہ ہاتھوں کا سینے پر ہی رکھنا ثابت ہے، اس کے خلاف جو بھی روایت ہے یا تو وہ ضعیف ہے یا تو پھر اس کی کوئی حقیقت ہی نہیں۔
وضاحت ۲؎: یعنی خنصر اور بنصر کو۔
وضاحت ۳؎: ابن زبیر کی روایت میں ''کان یشیر بالسبابۃ لا یحرکھا ولا یجاوز بصرہ واشارتہ'' (شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے اور اسے حرکت نہ دیتے، اور اسی پر نظر جمائے رکھتے اور اشارہ سے تجاوز نہ فرماتے) کے الفاظ وارد ہیں اس سلسلہ کی اکثر روایتیں تحریک کے ذکر سے خالی ہیں، امام بیہقی کہتے ہیں احتمال ہے کہ تحریک سے مراد اشارہ ہی ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12-بَاب النَّهْيِ عَنْ التَّخَصُّرِ فِي الصَّلاةِ
۱۲-باب: صلاۃ میں کوکھ (کمر) پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت کا بیان​


891- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامٍ، ح وأَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ - وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ هِشَامٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا۔
* تخريج: حدیث إسحاق بن إبراہیم تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۱۶) ، وحدیث سوید بن نصر أخرجہ: م/المساجد ۱۱ (۵۴۵) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۳۲) ، وقد أخرجہ: خ/العمل في ال صلاۃ ۱۷ (۱۲۲۰) ، د/ال صلاۃ ۱۷۶ (۹۴۷) ، ت/ال صلاۃ ۱۶۵ (۳۸۳) ، حم۲/۲۳۲، ۲۹۰، ۲۹۵، ۳۳۱، ۳۹۹، دي/ال صلاۃ ۱۳۸ (۱۴۶۸) (صحیح)
۸۹۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کوئی شخص کوکھ (کمر) پر ہاتھ رکھ کر صلاۃ پڑھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎ صلاۃ بارگاہ الٰہی میں عجز ونیاز مندی کے اظہار کا نام ہے، اس کے بر خلاف کوکھ (کمر) پر ہاتھ رکھ کر صلاۃ پڑھنے سے تکبر کا اظہار ہوتا ہے، اس لئے اس سے منع کیا گیا ہے اور ایک روایت میں ہے کہ شیطان جب چلتا ہے تو اسی طرح چلتا ہے۔


892- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ صُبَيْحٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ، فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى خَصْرِي، فَقَالَ لِي هَكَذَا - ضَرْبَةً بِيَدِهِ -، فَلَمَّا صَلَّيْتُ، قُلْتُ لِرَجُلٍ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ! مَا رَابَكَ مِنِّي؟ قَالَ: إِنَّ هَذَا الصَّلْبُ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنْهُ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۶۰ (۹۰۳) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۲۴) ، حم۲/۳۰، ۱۰۶ (صحیح)
۸۹۲- زیاد بن صبیح کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم کے بغل میں صلاۃ پڑھی تو میں نے اپنا ہاتھ اپنی کوکھ (کمر) پر رکھ لیا، تو انہوں نے اس طرح اپنے ہاتھ سے مارا، جب میں نے صلاۃ پڑھ لی تو ایک شخص سے (پوچھا) یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم ہیں، میں نے ان سے پوچھا: ابو عبدالرحمن! میری کیا چیز آپ کو نا گوار لگی؟ تو انہوں نے کہا: یہ صلیب کی ہیئت ہے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں اس سے روکا ہے۔
 
Top