• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- الصَّفُّ بَيْنَ الْقَدَمَيْنِ فِي الصَّلاةِ
۱۳-باب: صلاۃ میں دونوں قدموں کے ملانے کا بیان​


893- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَيْسَرَةَ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَأَى رَجُلا يُصَلِّي قَدْ صَفَّ بَيْنَ قَدَمَيْهِ، فَقَالَ: خَالَفَ السُّنَّةَ، وَلَوْ رَاوَحَ بَيْنَهُمَا كَانَ أَفْضَلَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۳۱) (ضعیف الإسناد)
(ابو عبیدہ اور ان کے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہونے کی وجہ سے سنداً یہ روایت ضعیف ہے)
۸۹۳- ابو عبیدہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اپنے دونوں قدم ملا کر صلاۃ پڑھ رہا ہے، تو انہوں نے کہا: اس نے سنت کی مخالفت کی ہے، اگر یہ ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا رکھتا تو بہتر ہوتا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سنداً اگرچہ یہ روایت ضعیف ہے، مگر بات یہی صحیح ہے کہ مصلی اپنے دونوں قدموں کو آپس میں ملائے نہیں، کیوں کہ اس کو جماعت میں اپنے بغل کے مصلی کے قدم سے قدم ملانا ہے، اگر منفرد ہے تب بھی اپنے قدموں کو آپس میں ملانے سے اس کو پریشانی ہوگی، الگ الگ رکھنے میں راحت ہوتی ہے۔


894- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَيْسَرَةُ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمِنْهَالَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ رَأَى رَجُلا يُصَلِّي قَدْ صَفَّ بَيْنَ قَدَمَيْهِ، فَقَالَ: أَخْطَأَ السُّنَّةَ، وَلَوْ رَاوَحَ بَيْنَهُمَا كَانَ أَعْجَبَ إِلَيَّ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد)
(سند میں ابوعبیدہ اور ان کے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے مابین انقطاع ہے)۔
۸۹۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو صلاۃ پڑھتے ہوئے دیکھا، اس نے اپنے دونوں قدم ملا رکھا تھا تو انہوں نے کہا: یہ سنت سے چوک گیا، اگر وہ ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا رکھتا تو میرے نزدیک زیادہ اچھا ہوتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- سُكُوتُ الإِمَام بَعْدَ افْتِتَاحِهِ الصَّلاةَ
۱۴-باب: صلاۃ شروع کرنے کے بعد امام کے (تھوڑی دیر) خاموش رہنے کا بیان​


895- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَهُ سَكْتَةٌ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۰ (صحیح)
۸۹۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ شروع کرتے تو تھوڑی دیر چپ رہتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد اور قراءت شروع کرنے سے پہلے ، اس درمیان آپ دعاء ثنا پڑھتے تھے، جیسا کہ اگلی روایت میں صراحت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب الدُّعَائِ بَيْنَ التَّكْبِيرَةِ وَالْقِرَائَةِ
۱۵-باب: تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان کی دعا کا بیان​


896- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ سَكَتَ هُنَيْهَةً، فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا تَقُولُ فِي سُكُوتِكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَائَةِ؟ قَالَ: "أَقُولُ: اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۰ (صحیح)
۸۹۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ شروع کرتے تو تھوڑی دیر چپ رہتے ، تو میں نے آپ سے پوچھا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان اپنی خاموشی میں کیا پڑھتے ہیں؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں کہتا ہوں: '' اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ '' (اے اللہ! تو میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری کر دے جتنی تو نے مشرق ومغرب کے درمیان کر رکھی ہے ، اے اللہ! تو مجھے میرے گناہوں سے پاک صاف کر دے جس طرح میل کچیل سے سفید کپڑا صاف کیا جاتا ہے ، اے اللہ! تو میرے گناہوں کو پانی ، برف اور اولے سے دھو دے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16-نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الدُّعَائِ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَائَةِ
۱۶-باب: تکبیر تحریمہ اور قراءت کے درمیان ایک اور دعا کا بیان​


897-أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلاةَ كَبَّرَ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ اهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَعْمَالِ وَأَحْسَنِ الأَخْلاقِ، لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلا أَنْتَ، وَقِنِي سَيِّئَ الأَعْمَالِ وَسَيِّئَ الأَخْلاقِ، لاَ يَقِي سَيِّئَهَا إِلا أَنْتَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۴۸) (صحیح)
۸۹۷- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر یہ دعا پڑھتے: ''إِنَّ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ، وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ اهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَعْمَالِ، وَأَحْسَنِ الأَخْلاقِ، لا يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلا أَنْتَ، وَقِنِي سَيِّئَ الأَعْمَالِ وَسَيِّئَ الأَخْلاقِ، لا يَقِي سَيِّئَهَا إِلا أَنْتَ '' (بلا شبہ میری صلاۃ ، میری قربانی ، میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی تعالیٰ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں ، اے اللہ! مجھے حسن اعمال اور حسن اخلاق کی توفیق دے ، تیرے سوا کوئی اس کی توفیق نہیں دے سکتا، اور مجھے برے اعمال اور قبیح اخلاق سے بچا، تیرے سوا کوئی ان برائیوں سے بچا نہیں سکتا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17-نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الذِّكْرِ وَالدُّعَائِ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَائَةِ
۱۷-باب: تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان ایک اور دعا کا بیان​


898- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي الْمَاجِشُونُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيٍّ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلاةَ كَبَّرَ، ثُمَّ قَالَ: " وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لاَشَرِيكَ، لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ، وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاقِ، لاَ يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا، لاَيَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ، أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ "۔
* تخريج: م/المسافرین ۲۶ (۷۷۱) ، د/ال صلاۃ ۱۱۸ (۷۴۴) ، ۱۲۱ (۷۶۰، ۷۶۱) ، ۳۶۰ (۱۵۰۹) ، ت/الدعوات ۳۲ (۳۴۲۱، ۳۴۲۲، ۳۴۲۳) ، ق/إقامۃ ال صلاۃ ۱۵ (۸۶۴) ، ۷۰ (۱۰۵۴) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۲۸) ، حم۱/۹۳، ۹۴، ۹۵، ۱۰۲، ۱۰۳، ۱۱۹، دي/ال صلاۃ ۳۳ (۱۲۷۴) ، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۰۵۱، ۱۱۲۷ (صحیح)
۸۹۸- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ ۱ ؎ شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر یہ دعا پڑھتے: ''وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ، وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي، وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاقِ، لايَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلا أَنْتَ، اصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلا أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ، أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ'' (میں نے اپنا رخ یکسو ہو کر اس ذات کی جانب کر لیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ساجھی بنانے والوں میں سے نہیں ہوں ، یقینا میری صلاۃ ، میری قربانی ، میری زندگی اور میری موت سب اللہ کے لیے ہے، جو تمام جہاں کا رب ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں ، اے اللہ! تو صاحب قوت واقتدارہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں تیرا غلام ہوں ، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، اور میں اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں، تو میرے تمام گناہوں کو بخش دے، تیرے سوا گناہوں کی مغفرت کوئی نہیں کر سکتا، اور مجھے حسن اخلاق کی توفیق دے، تیرے سوا کوئی اس کی توفیق نہیں دے سکتا، اور مجھ سے برے اخلاق پھیر دے، تیرے سوا اس کی برائی مجھ سے کوئی پھیر نہیں سکتا، میں تیری تابعداری کے لیے بار بار حاضر ہوں، اور ہر طرح کی خیر تیرے ہاتھ میں ہے، اور شر سے تیرا کوئی علاقہ نہیں ۲؎ ، میں تیری وجہ سے ہوں، اور مجھے تیری ہی طرف پلٹنا ہے ، تو صاحب برکت اور صاحب علو ہے، میں تجھ سے مغفرت کی درخواست کرتا ہوں، اور تجھ سے اپنے گناہوں کی توبہ کرتا ہوں ''۔
وضاحت ۱؎: ابن حبان (۳/۱۳۱) کے الفاظ ہیں: '' جب صلاۃ شروع کرتے...'' اس سے ثابت ہوا کہ بعض حضرات کا یہ کہنا کہ یہ دعائیں نوافل میں پڑھتے تھے، درست نہیں، یہ ساری دعائیں وقتا فوقتا بدل بدل کر پڑھی جا سکتی ہیں۔
وضاحت ۲؎: شر کی نسبت اللہ رب العزت کی طرف نہیں کی جا سکتی اس لیے کہ اس کے فعل میں کوئی شر نہیں، بلکہ اس کے سارے افعال خیر ہیں، اس لیے کہ وہ سب سراسر عدل وحکمت پر مبنی ہیں، علامہ ابن قیم ؒلکھتے ہیں: اللہ تعالیٰ خیر وشر دونوں کا خالق ہے پس شر اس کی بعض مخلوقات میں ہے، اس کی تخلیق وعمل میں نہیں، اسی لیے اللہ سبحانہ تعالیٰ اس ظلم سے پاک ہے۔


899- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ - وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ - عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الأَعْرَجِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ يُصَلِّي تَطَوُّعًا، قَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ، وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا مُسْلِمًا، وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ، وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ "، ثُمَّ يَقْرَأُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۳۰) ، ویأتي ہذا الحدیث عند المؤلف بأرقام: ۱۰۵۳، ۱۱۲۹ (صحیح)
۸۹۹- محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب نفل صلاۃ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو کہتے: ''اللَّهُ أَكْبَرُ، وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا مُسْلِمًا، وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ ، إِنَّ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ '' (اللہ بہت بڑا ہے، میں نے اپنا رخ یکسو ہو کر اس ذات کی جانب کر لیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور میں اللہ کے ساتھ ساجھی بنانے والوں میں سے نہیں ہوں، یقینا میری صلاۃ ، میری قربانی ، میری زندگی اور میری موت سب اللہ کے لیے ہے، جو تمام جہانوں کا رب (پالنہار) ہے جس کا کوئی ساجھی نہیں ، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں پہلا مسلمان ہوں ، اے اللہ! تو صاحب قدرت واقتدارہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تیری ذات تمام عیوب سے پاک ہے، اور تو لائق حمد وثناء ہے) ، پھر قرأت فرماتے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18-نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الذِّكْرِ بَيْنَ افْتِتَاحِ الصَّلاةِ وَبَيْنَ الْقِرَائَةِ
۱۸-باب: صلاۃ شروع کرنے اور قرأت کرنے کے بیچ کی ایک اور دعا کا بیان​


900- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ، قَالَ: " سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، تَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلاَ إِلَهَ غَيْرُكَ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۲۲ (۷۷۵) مطولاً، ت/ال صلاۃ ۶۵ (۲۲۴) مطولاً، ق/إقامۃ ۱ (۸۰۴) ، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۵۲) ، حم۳/۵۰، ۶۹، دي/ال صلاۃ ۳۳ (۱۲۷۵) (صحیح)
۹۰۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ شروع کرتے تو کہتے: ''سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، تَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلا إِلَهَ غَيْرُكَ '' (اے اللہ! تو (شرک اور تمام عیبوں سے) پاک ہے، اور لائق حمد ہے ، تیرا نام بابرکت ہے ، اور تیری شان بلند وبالا ہے، اور تیرے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں)۔


901- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ قَالَ: "سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ، وَبِحَمْدِكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلاَإِلَهَ غَيْرُكَ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۹۰۱- ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ شروع کرتے تو کہتے: ''سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلا إِلَهَ غَيْرُكَ '' (اے اللہ! تو (تمام عیبوں سے) پاک ہے، اور لائق حمد تو ہی ہے، اور با برکت ہے تیرا نام، اور بلند ہے تیری شان، اور تیرے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19-نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الذِّكْرِ بَعْدَ التَّكْبِيرِ
۱۹-باب: تکبیر تحریمہ کے بعد کی ایک اور دعا کا بیان​


902- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ وَقَتَادَةَ وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا، إِذْ جَائَ رَجُلٌ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ وَقَدْحَفَزَهُ النَّفَسُ، فَقَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ، الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ "، فَلَمَّا قَضَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاتَهُ قَالَ: " أَيُّكُمْ الَّذِي تَكَلَّمَ بِكَلِمَاتٍ؟ " فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، قَالَ: " إِنَّهُ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا "، قَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! جِئْتُ وَقَدْ حَفَزَنِي النَّفَسُ فَقُلْتُهَا، قَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَقَدْ رَأَيْتُ اثْنَيْ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَرْفَعُهَا "۔
* تخريج: م/المساجد ۲۷ (۶۰۰) ، د/ال صلاۃ ۱۲۱ (۷۶۳) ، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۳، ۶۱۲، ۱۱۵۷) ، حم۳/۱۶۷، ۱۶۸، ۱۸۸، ۲۵۲ (صحیح)
۹۰۲- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں صلاۃ پڑھا رہے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا، اور مسجد میں داخل ہوا اس کی سانس پھول گئی تھی، تو اس نے ''اللَّهُ أَكْبَرُ، الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ'' (اللہ بہت بڑا ہے، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں ایسی تعریف جو پاکیزہ بابرکت ہو) کہا، تو جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی صلاۃ پوری کر لی تو پوچھا: '' یہ کلمے کس نے کہے تھے؟'' لوگ خاموش رہے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس نے کوئی قابل حرج بات نہیں کہی''، تو اس شخص نے کہا: میں نے اے اللہ کے رسول! میں آیا اور میری سانس پھول رہی تھی تومیں نے یہ کلمات کہے، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا سب جھپٹ رہے تھے کہ اسے کون اوپر لے جائے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
20-بَاب الْبَدَائَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ قَبْلَ السُّورَةِ
۲۰-باب: سورت سے پہلے سورہ ٔ فاتحہ پڑھنے کا بیان​


903- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - يَسْتَفْتِحُونَ الْقِرَائَةَ بِـ { الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ }۔
* تخريج: وقد أخرجہ: ت/ال صلاۃ ۶۸ (۲۴۶) ، ق/إقامۃ ۴ (۸۱۳) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۵) ، حم۳/۱۰۱، ۱۱۱، ۱۱۴، ۱۸۳ (صحیح)
۹۰۳- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم { الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ }سے قرأت شروع کرتے تھے۔


904- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا -، فَافْتَتَحُوا بِـ { الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ }۔
* تخريج: ق/إقامۃ ال صلاۃ ۴ (۸۱۳) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۲) ، حم۳/۱۱۱ (صحیح)
۹۰۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم کے ساتھ صلاۃ پڑھی تو ان لوگوں نے{ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ } سے قرأت شروع کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
21- قِرَائَةُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
۲۱-باب: (صلاۃ میں) بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کا بیان​


905-أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ، قَالَ: بَيْنَمَا ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا - يُرِيدُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، إِذْ أَغْفَى إِغْفَائَةً، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا، فَقُلْنَا لَهُ: مَا أَضْحَكَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " نَزَلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، { إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ، فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ، إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الأَبْتَرُ }، ثُمَّ قَالَ: " هَلْ تَدْرُونَ مَا الْكَوْثَرُ؟ " قُلْنَا: اللَّهُ وَ رَسُولَهُ أَعْلَمُ، قَالَ: "فَإِنَّهُ نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي فِي الْجَنَّةِ، آنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ الْكَوَاكِبِ، تَرِدُهُ عَلَيَّ أُمَّتِي، فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ: إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي، فَيَقُولُ لِي: إِنَّكَ لاَتَدْرِي مَا أَحْدَثَ بَعْدَكَ"۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۱۴ (۴۰۰) ، الفضائل ۹ (۲۳۰۴) مختصراً، د/ال صلاۃ ۱۲۴ (۷۸۴) مختصراً، والسنۃ ۲۶ (۴۷۴۷) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۵) ، حم۳/۱۰۲، ۲۸۱ (صحیح)
۹۰۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن آپ یعنی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ یکایک آپ کو جھپکی سی آئی، پھر مسکراتے ہوئے نے اپنا سر اٹھایا، تو ہم نے آپ سے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مجھ پر ابھی ابھی ایک سورت اتری ہے ''بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ {إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ، فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ، إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الأَبْتَرُ } (''شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان ، نہایت رحم والا ہے''، یقینا ہم نے آپ کو حوض کوثر دیا ہے، تو آپ اپنے رب کے لیے صلاۃ پڑھیں، اور قربانی کریں، یقینا آپ کا دشمن ہی لا وارث اور بے نام ونشان ہے) ، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: '' کیا تم جانتے ہو کہ کوثر کیا ہے؟'' ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''وہ جنت کی ایک نہرہے جس کا میرے رب نے وعدہ کیا ہے ، جس کے آبخورے تاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں، میری امت اس حوض پر میرے پاس آئے گی ، ان میں سے ایک شخص کھینچ لیا جائے گا تو میں کہوں گا: میرے رب! یہ تو میری امت میں سے ہے؟ تو اللہ تعالیٰ مجھ سے فرمائے گا: تمہیں نہیں معلوم کہ اس نے تمہارے بعد کیا کیا بدعتیں ایجاد کی ہیں ''۔


906-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَائَ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَرَأَ: "بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ"، ثُمَّ قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، حَتَّى إِذَا بَلَغَ: { غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ } فَقَالَ آمِينَ، فَقَالَ النَّاسُ: آمِينَ، وَيَقُولُ كُلَّمَا سَجَدَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَإِذَا قَامَ مِنْ الْجُلُوسِ فِي الاثْنَتَيْنِ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَإِذَا سَلَّمَ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لأَشْبَهُكُمْ صَلاةً بِ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۴۶) ، حم۲/۴۹۷ (صحیح)
۹۰۶- نعیم المجمر کہتے ہیں کہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے صلاۃ پڑھی، تو انہوں نے ''بسم اللہ الرحمن الرحیم'' کہا، پھر سورہ ٔ فاتحہ پڑھی، اور جب { غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ } پر پہنچے آمین کہی ، لوگوں نے بھی آمین کہی ۱؎ ، اور جب جب وہ سجدہ کرتے تو اللہ اکبر کہتے، اور جب دوسری رکعت میں بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوئے تو اللہ اکبر کہا، اور جب سلام پھیرا تو کہا: اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم میں صلاۃ کے اعتبار سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ ہوں۔
وضاحت ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ امام ومقتدی دونوں بلند آواز سے آمین کہیں گے، ایک روایت میں صراحت سے اس کا حکم آیا کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل جائے گی تو اس کے سارے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، اس سے امام کے آمین نہ کہنے پر امام مالک کا استدلال باطل ہو جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
22-تَرْكُ الْجَهْرِ بِـ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
۲۲-باب: بسم اللہ الرحمن الرحیم زور سے نہ پڑھنے کا بیان​


907- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: أَنْبَأَنَا أَبُوحَمْزَةَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ يُسْمِعْنَا قِرَائَةَ: "بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ"، وَصَلَّى بِنَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَلَمْ نَسْمَعْهَا مِنْهُمَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۵) (صحیح الإسناد)
۹۰۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ پڑھائی، تو آپ نے ہمیں بسم اللہ الرحمن الرحیم کی قرأت نہیں سنائی، اور ہمیں ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہم نے بھی صلاۃ پڑھائی، تو ہم نے ان دونوں سے بھی اِسے نہیں سنا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بسم اللہ سے متعلق زیادہ تر روایتیں آہستہ ہی پڑھنے کی ہیں، جو روایتیں زور (جہر) سے پڑھنے کی آئی ہیں ان میں سے اکثر ضعیف ہیں، سب سے عمدہ روایت نعیم المجمر کی ہے جس میں ہے ''صليت وراء أبي هريرة فقرأ: بسم الله الرحمن الرحيم: ثم قرأ بأم القرآن ...'' اس روایت پریہ اعتراض کیا گیا کہ اسے نعیم کے علاوہ اور بھی لوگوں نے ابو ہریرہ سے روایت کیا ہے، لیکن اس میں بسم اللہ کا ذکر نہیں ، اس لیے ان کی روایت شاذ ہو گی ، لیکن اس کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ نعیم ثقہ ہیں اور ثقہ کی زیادتی مقبول ہوتی ہے، اس لیے اس سے جہری پر دلیل پکڑی جا سکتی ہے، لیکن اس میں اشکال یہ ہے کہ ان کی مخالفت ثقات نے کی ہے ، اس لیے یہ تفرد غیر مقبول ہو گا۔


908- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -، فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَجْهَرُ بِـ " بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۸۹ (۷۴۳) ، م/ال صلاۃ ۱۳ (۳۹۹) ، حم۳/۱۷۶، ۱۷۹، ۲۷۳، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۸، ۱۲۵۷) (صحیح)
۹۰۸- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ، ابو بکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے صلاۃ پڑھی لیکن میں نے ان میں سے کسی ایک کو بھی بسم اللہ الرحمن الرحیم زور سے پڑھتے نہیں سنا۔


909- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو نَعَامَةَ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: كَانَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُغَفَّلٍ إِذَا سَمِعَ أَحَدَنَا يَقْرَأُ: " بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ " يَقُولُ: صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَلْفَ أَبِي بَكْرٍ وَخَلْفَ عُمَرَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا -، فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا مِنْهُمْ قَرَأَ: " بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ "۔
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۶۶ (۲۴۴) ، ق/إقامۃ ۴ (۸۱۵) ، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۶۷) ، حم۴/۸۵ و ۵/۵۴، ۵۵ (ضعیف)
(بعض ائمہ نے '' ابن عبداللہ بن مغفل' کو مجہول قرار دے کر اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے، جب کہ حافظ مزی نے ان کا نام '' یزید'' لکھا ہے، اور حافظ ابن حجر نے ان کو ''صدوق'' کہا ہے)
۹۰۹- عبداللہ بن مغفل کے بیٹے کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مغفّل رضی اللہ عنہ جب ہم میں سے کسی سے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے ہوئے سنتے تو کہتے: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے صلاۃ پڑھی ، ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صلاۃ پڑھی، اور عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بھی صلاۃ پڑھی لیکن میں نے ان میں سے کسی کو بھی بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے نہیں سنا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی زور سے پڑھتے نہیں سنا، نہ کہ بالکل پڑھتے ہی نہیں تھے (دیکھئے پچھلی دونوں حدیثیں)
 
Top