• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنی معاویہ نام کیوں نہیں رکھتے ؟

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
الخلافةُ في أمّتي ثلاثونَ سنةً ، ثم مُلكٌ بعد ذلكَ
’’میری امت میں خلافت تیس برس تک رہے گی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی۔‘‘
یہ سنی کتب حدیث کی ایک حسن صحیح حدیث ہے اب آپ خود ہی کیلولیشن کرلیں کہ امت میں خلافت کب تک تھی اور ملاکیت کب سے شروع ہوئی
والسلام
اب تک جتنی بھی معلومات میں نے آپ کو باہم پہنچائی ہیں۔۔۔
وہ کوئی ایرانی مواد نہیں ہے۔۔۔ وہ بھی اہلسنت والجماعت ہی کی کتابوں میں سے نکال نکال کر پیش کی ہیں۔۔۔
لٰہذا کیکولیشن کیسے کرنی ہیں۔۔۔ ہم جانتے ہیں کیونکہ یہ طریقہ ہمارے ہی سلف نے واضع کیا ہے۔۔۔
شکریہ۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہ سوال اس طرح ہونا چاہئے
١۔ صدیق اکبر ۔۔۔۔۔ صرف اللہ ہی اکبر ہے جب ابو بکر نہیں تھے تو اکبر کون تھا ؟
پڑھ لیں یار!۔
حضرت جعفر صادق ؒ جب بھی حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کا تذکرہ کرتے تو صدیق کے لقب سے یاد کرتے ۔ ایک رافضی کہنے لگا کہ آپ بھی انہیں صدیق کہتے ہیں؟ فرمایا : میں ایسے شخص کو صدیق کیوں نہ کہوں جس نے ایسے موقع پر بھی صداقت کا دامن نہیں چھوڑا جب اس کی جان پر بن آئی تھی ۔ ہجرت کا موقع ہے اور آپ رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کی معیت میں رات کے اندھیرے میں جارہے ہیں ۔ سر کی قیمت لگائی جاچکی ہے ۔ مشرکین آپ کی تلاش میں ہیں اس نازک صورتحال کا آپ کو پوری طرح احساس ہے ۔ اتنی میں کچھ ڈاکو آپکے قریب سے گزرتے ہیں اور پوچھتے ہیں : آپ کون ہیں ؟ فرمایا :” معی رجل یہدینی الی السبیل“ میرے ساتھ ایسا شخص ہے جو میری رہنمائی کرتاہے ۔

حضرت جعفر صادقؒ نے فرمایا : یہ موقع تھا غلط بیانی کرکے اپنی جان بچانے کا اور اپنے محبوب اور اللہ کے لاڈلے رسول کے تحفظ کا ! مگر اس نازک موقع پر بھی حق وصداقت کے اس علمبردار کی زبان پر غلط بیانی اور جھوٹ نہیں بلکہ سچائی اور صداقت ہی کے بول جاری ہوئے ایسے سچے انسان کو میں صدیق کیوں نہ کہوں؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یعنی مولا علی علیہ السلام کو خلیفہ راشد ماننے سے بھی انکار انا للہ و انا الیہ راجعون
اتفاقاتِ زمانہ بھی عجب ہیں ناصر
آج وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے
اگر ماننے سے انکاری ہوتے تو حب اہل سلف کے ممبروں سے ہر خطبہ جمعہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو امیرالمومنین کے لفظوں سےکیوں یادکرتے؟؟؟۔۔۔
بس کریں بہرام بھائی اپنی گند ہم پر کیوں پھینک رہے ہیں۔۔۔
بس ہمارا قصور انتا ہے کہ ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کو معصوم نہیں مانتے۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
یہ باتیں بھی اُن ہی اہلسنت والجماعت کی کتابوں میں موجود ہیں۔۔۔
پتہ ہے بہرام بھائی آپ کیوں تذبذب کا شکار ہوجاتے ہیں۔۔۔ کیونکہ آپ کی اپنی خود کوئی نالج نہیں ہے۔۔۔ معلومات کاپی پیسٹ کردینے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کے آپ کی کوئی علمی حیثیت ہے۔۔۔ ہاں آپ کی احمقانہ تحریروں کو دیکھ کر یہ بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ ایک بہت اچھی کاپی پیسٹ کرنے والی شخصیت ہیں۔۔۔ جس کی ڈوریاں کہیں اور سے ہلائی جارہی ہیں۔۔۔
کہہ رہا ہے شورِ دریا سے سمندر کا سکوت
کیا آپ کے پاس غیب کا علم ہے (نعوذبا للہ) کہ آپ اندر کی بات بھی جان جاتے ہیں ؟؟؟

کہہ چکا کہنا تھا جو کچھ سن چکا سننا تھا جو
اب ترا ناطق ہمیشہ کے لئے خاموش ہے

کہہ رہا ہے شورِ دریا سے سمندر کا سکوت
جس میں جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے


یہ ہے اس شعر کا صحیح محل
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
سوال یہ کیا گیا تھا !
یہ سوال اس طرح ہونا چاہئے
١۔ صدیق اکبر ۔۔۔۔۔ صرف اللہ ہی اکبر ہے جب ابو بکر نہیں تھے تو اکبر کون تھا ؟
٢۔ فاروق اعظم ۔۔۔۔۔ صرف اللہ ہی اعظم ہے جب عمر نہ تھے تو اعظم کون تھا ؟
٣۔عثمان غنی ۔۔۔۔۔۔۔ صرف اللہ ہی غنی ہے جب عثمان نہ تھے تو غنی کون تھا ؟
٤ ۔ علی مشکل کشا ۔۔۔۔۔
اور جواب یہ دیا گیا
پڑھ لیں یار!۔
حضرت جعفر صادق ؒ جب بھی حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کا تذکرہ کرتے تو صدیق کے لقب سے یاد کرتے ۔ ایک رافضی کہنے لگا کہ آپ بھی انہیں صدیق کہتے ہیں؟ فرمایا : میں ایسے شخص کو صدیق کیوں نہ کہوں جس نے ایسے موقع پر بھی صداقت کا دامن نہیں چھوڑا جب اس کی جان پر بن آئی تھی ۔ ہجرت کا موقع ہے اور آپ رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کی معیت میں رات کے اندھیرے میں جارہے ہیں ۔ سر کی قیمت لگائی جاچکی ہے ۔ مشرکین آپ کی تلاش میں ہیں اس نازک صورتحال کا آپ کو پوری طرح احساس ہے ۔ اتنی میں کچھ ڈاکو آپکے قریب سے گزرتے ہیں اور پوچھتے ہیں : آپ کون ہیں ؟ فرمایا :” معی رجل یہدینی الی السبیل“ میرے ساتھ ایسا شخص ہے جو میری رہنمائی کرتاہے ۔

حضرت جعفر صادقؒ نے فرمایا : یہ موقع تھا غلط بیانی کرکے اپنی جان بچانے کا اور اپنے محبوب اور اللہ کے لاڈلے رسول کے تحفظ کا ! مگر اس نازک موقع پر بھی حق وصداقت کے اس علمبردار کی زبان پر غلط بیانی اور جھوٹ نہیں بلکہ سچائی اور صداقت ہی کے بول جاری ہوئے ایسے سچے انسان کو میں صدیق کیوں نہ کہوں؟
وحشت میں ہر اک نقشہ الٹا نظر آتا ہے
مجنوں نظر آتی ہے، لیلیٰ نظر آتا ہے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اگر ماننے سے انکاری ہوتے تو حب اہل سلف کے ممبروں سے ہر خطبہ جمعہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو امیرالمومنین کے لفظوں سےکیوں یادکرتے؟؟؟۔۔۔
بس کریں بہرام بھائی اپنی گند ہم پر کیوں پھینک رہے ہیں۔۔۔
بس ہمارا قصور انتا ہے کہ ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کو معصوم نہیں مانتے۔۔۔
پھر یہ کیا ہے
اب ایک توجہ طلب امر۔۔۔ خلافت خاصہ!۔ خلافت خاصہ، خلافت نبوی، خلافت علی منہاج النبوۃ تینوں ایک ہی خلافت کے نام ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نص صریح سے ارشارۃ جس خلافت نبوت کی خبر دی ہے وہ خلافت صرف خلفائے ثلاثہ کی خلافت ہے ا
آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جیسے
غالب برا نہ مان جو واعظ برا کہے
ایسا بھی کو ئی ہے کہ سب اچھا کہیں جیسے؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
سوال یہ کیا گیا تھا !

اور جواب یہ دیا گیا

وحشت میں ہر اک نقشہ الٹا نظر آتا ہے
مجنوں نظر آتی ہے، لیلیٰ نظر آتا ہے
ایک رافضی کہنے لگا کہ آپ بھی انہیں صدیق کہتے ہیں؟ فرمایا : میں ایسے شخص کو صدیق کیوں نہ کہوں جس نے ایسے موقع پر بھی صداقت کا دامن نہیں چھوڑا جب اس کی جان پر بن آئی تھی۔
لاتخزن ان اللہ معنا
گھبراؤ نہیں اللہ ہمارے ساتھ ہے۔۔۔

جضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے نےلکھا ہے احادیث سے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت چار وجوہات سے معلوم ہوتی ہے۔۔۔

١۔ پوری اُمت میں سب سے اعلٰی مقام پانا صدیقیت ہے۔
٢۔ ابتدائے اسلام ہی سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اعانت کرنا۔
٣۔ نبوت کے کاموں کو تکمیل تک پہنچانا۔
٤۔ آخرت میں اعلٰی مرتبہ پانا۔۔۔

ابن عمر فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے پہلے میں قبر سے اٹھایا جاؤں گا پھر ابوبکر، پھر عمر، پھر میں بقیع کے مدفون کی طرف جاؤں گا اور اُن کا اٹھاکر میرے ساتھ کردیا جائے گا (وہاں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مدفون ہیں)۔۔۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت نے ارشاد فرمایا ہر نبی کے دو وزیر اہل آسمان میں سے اور دو وزیر اہل زمین میں سے ہوتے ہیں میرے وزیر اہل آسمان میں سے جبریل اور میکائیل اور اہل زمین میں سے ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔۔۔(رواہ ترمذی)۔

اہم بات!۔ آپ کو یہاں اعتراض کرنا ہی نہیں چاہئے تھا۔۔۔ کیونکہ یہ سب اہلسنت والجماعت کی کتب میں جوں کا توں موجود ہے۔۔۔ بہت سی جگہیں ایسی بھی ہیں جہاں پر لفظ اکبر موجود نہیں۔۔۔ اور بہت سے جگہوں پر ہے۔۔۔ لیکن رافضی علی کی مشکل کشا اہلسنت والجماعت کی کس کتاب سے دلیل کی بنیاد پر مانتے ہیں۔۔۔ کیونکہ اگر ہم اکبر، اعظم یا غنی لے الفاظ استعمال کریں تو اس سے مراد یہ نہیں ہوتا کے یہ انسان اللہ تعالٰی کی صفات میں شامل ہوگئے۔۔۔ کبھی کسی اہل سلف کے متوالے کی زبان سے ابوبکر مشکل کشا، یاعمر مشکل کشا، یا عثمان مشکل کشا، کا بدبو دار نعرہ سُنا؟؟؟۔۔۔ نہیں سُنا ہوگا اور نہ ہی کبھی ان شاء اللہ سنیں گے۔۔۔

قتل کا طریقہ شیطان سکھاتا ہے۔۔۔ لیکن دفن کا طریقہ ایک پرندے سے انسان نے سیکھا۔۔۔ فتدبر!۔

قابل احترام بھائی!۔ ہم بہت اچھی طرح جانتے ہیں کے روافض اہلبیت کی چھتری کو اپنے سروں پر رکھ کر خود کو اہل سلف کے قہر سے محفوظ رکھنے کے حربے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔۔۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا خطبہ اوپر موجود ہے کے یہ مجھے سے اور میں ان سے بیذار ہوں۔۔۔ آپ کی کتابوں کی کتب سے حوالے نکال کر میں پچھلی پوسٹ میں پیش کرچکا ہوں۔۔۔ آپ تو ہو ہی زندیق مجبوری ہماری ہے۔۔۔ ملاحظہ کیجئے!۔

حافظ ذھبی (متوفی ٧٤٨ھ) فرماتے ہیں!۔
ومن ابغض الشیخین واعتقد صحۃ اما متھما فھو رافضی مقیت ومن سبھما واعتقد انھما لیسا بامامی ھدی فھو من غلاۃ الرافضۃ۔

جو شخص شیخین (ابوبکررضی اللہ عنھم) سے بغض رکھے اور انہیں خلیفہ برحق بھی سمجھے تو یہ شخص رافضی، قابل نفرت ہے اور جس شخص انہیں (ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھما کو) خلیفہ برحق بھی نہ سمجھے اور بُرا کہے تو یہ شخص غالی رافضیوں میں سے ہے۔ (سیراعلام النبلاء ١٦\٤٥٨ ترجمہ الدراقطنی رحمہ اللہ)۔۔۔

حافظ ابن حجر العسقلانی (متوفی ٨٥٢ھ) فرماتے ہیں!۔
فمن قدمہ علی ابی بکر وعمر فھو غال فی تشیعہ ویطلق علیہ رافضی۔

جو شخص (سیدنا) علی کی (سیدنا) ابوبکر و(سیدنا) عمر پر (افضلیت میں) مقدم کردے تو وہ شخص غالی شیعہ ہے اور اس پر رافضی کا لفظ استعمال ہوتا ہے (ہدی الساری مقدمہ فتح الباری صفحہ ٤٥٩)۔۔۔

اثنا عشری جعفری فرقہ، رافضی فرقہ ہے۔
دلیل نمبر ١۔
غلام حسین نجفی رافضی نے اپنے کتاب جاگیرفدک میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں لکھا ہے کہ جناب ابوبکر اور مرزا صاحب میں کوئی فرق نہیں (صفحہ ٥۔٩)
اس نجفی بیان میں صدیق اکبر کو مرزا غلام احمد قادیانی کے برابر قرار دیا گیا ہے (العیاذ باللہ)۔۔۔

دلیل نمبر ٢!۔
محمد الرضی الرضوی الرافضی کہتا ہے۔۔۔
اما برائتنا من الشیخین فذاک من ضرورۃ دیننا۔۔۔۔ الخ

اور شیخین (ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھم ناقابل) سے برآت (تبرا) کرنا ہمارے دین کی ضرورت میں سے ہے (کذبواعلی الشیعہ صفحہ ٤٩)۔۔۔

یہ ہے آپ کا اصلی چہرہ۔۔۔
ہم تو پھر بھی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کی تکریم کرتے ہیں۔۔۔ لیکن آپ لوگ کیا کررہے ہیں؟؟؟۔۔۔

چلیں یہ سنیں!۔
[video=youtube;d-UBGhQxVE4]http://www.youtube.com/watch?v=d-UBGhQxVE4[/video]​

یاعلی مدد اور جاوید احمد غامدی
[video=youtube;8vu4EOYtyYo]http://www.youtube.com/watch?v=8vu4EOYtyYo&NR=1&feature=fvwp[/video]​

ملاحظہ کیجئے!۔ سفاکی کی ایک مثال۔۔۔
[video=youtube;1mVwb2GHcRY]http://www.youtube.com/watch?v=1mVwb2GHcRY[/video]​

اور یہ ضرور دیکھئے گا۔۔۔ مسلمانوں میں چھپا ہوا
[video=youtube;xZWNzgYtz6c]http://www.youtube.com/watch?v=xZWNzgYtz6c[/video]​
کہاں کہاں سے حدیثیں نکال کرلا رہا ہے۔۔۔
اچھا بھائی اسی کا بیان ہے مقام ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ جس ممبر پر یہ موصوف بیٹھ کر بیان دے رہےہیں اس کے پیچھے پوسٹر پر دیکھیں اکبر لکھا ہے۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت نے ارشاد فرمایا ہر نبی کے دو وزیر اہل آسمان میں سے اور دو وزیر اہل زمین میں سے ہوتے ہیں میرے وزیر اہل آسمان میں سے جبریل اور میکائیل اور اہل زمین میں سے ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔۔۔(رواہ ترمذی)۔

اہم بات!۔ آپ کو یہاں اعتراض کرنا ہی نہیں چاہئے تھا۔۔۔ کیونکہ یہ سب اہلسنت والجماعت کی کتب میں جوں کا توں موجود ہے۔۔۔ بہت سی جگہیں ایسی بھی ہیں جہاں پر لفظ اکبر موجود نہیں۔۔۔ اور بہت سے جگہوں پر ہے۔۔۔ لیکن رافضی علی کی مشکل کشا اہلسنت والجماعت کی کس کتاب سے دلیل کی بنیاد پر مانتے ہیں۔۔۔ کیونکہ اگر ہم اکبر، اعظم یا غنی لے الفاظ استعمال کریں تو اس سے مراد یہ نہیں ہوتا کے یہ انسان اللہ تعالٰی کی صفات میں شامل ہوگئے۔۔۔ کبھی کسی اہل سلف کے متوالے کی زبان سے ابوبکر مشکل کشا، یاعمر مشکل کشا، یا عثمان مشکل کشا، کا بدبو دار نعرہ سُنا؟؟؟۔۔۔ نہیں سُنا ہوگا اور نہ ہی کبھی ان شاء اللہ سنیں گے۔۔۔
وزیر جو ہوتا ہے وہ وزیر ہی ہوتا ہے بادشاہ کے بعد وہ بادشاہ نہیں بن جاتا لیکن یہاں تو معاملہ دیگر ہے
صدیق اکبر
حضرت ابو بکر کو اکبر کہنے پر کوئی اعتراض نہیں جبکہ مشکل کشا کی طرح اکبر بھی اللہ کی صفت ہے
فاروق اعظم
حضرت عمر کو اعظم کہنے پر کوئی اعتراض نہیں جبکہ مشکل کشا کی طرح اعظم بھی اللہ کی صفت ہے
عثمان غنی
حضرت عثمان کو غنی کہنے پر کوئی اعتراض نہیں جبکہ مشکل کشا کی طرح غنی بھی اللہ کی صفت ہے
علی مشکل کشا

مولا علی کو مشکل کشا کہنے پر اعتراضات کی بارش کہ مشکل کشا اللہ کی صفت ہے لیکن خلفہ ثلاثہ کے اللہ کی صفات کا استعمال جائز بلکہ کار ثواب کیا ایسی کو تو ناصیت کہا جاتا ہے ؟
علی کو مشکل کشا اس لیے کہا جاتا ہے غزوہ خیبر میں کئی دن کے محاصرے کے بعد بھی جب خیبر کا قلعہ فتح نہیں ہو ا جبکہ حضرت ابو بکر اور عمر بھی قلعہ کو فتح کرنے کی کوشش کرکے ناکام ہوچکے تھے اس وقت مسلمان لشکر بڑی مشکل میں تھا اور اس وقت اللہ کی مدد سے مسلمانوں کی مشکل کشائی مولا علی علیہ السلام نے ہی کی تھی اور یہ سب باتیں اہل سنت کی کتب احادیث میں موجود ہیں ناصبیت کی عینک اتار کا دیکھا جائے تو ہی نظر آتی ہیں
والسلام
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
وزیر جو ہوتا ہے وہ وزیر ہی ہوتا ہے بادشاہ کے بعد وہ بادشاہ نہیں بن جاتا لیکن یہاں تو معاملہ دیگر ہے
فاروق اعظم
حضرت عمر کو اعظم کہنے پر کوئی اعتراض نہیں جبکہ مشکل کشا کی طرح اعظم بھی اللہ کی صفت ہے

مولا علی کو مشکل کشا کہنے پر اعتراضات کی بارش کہ مشکل کشا اللہ کی صفت ہے لیکن خلفہ ثلاثہ کے اللہ کی صفات کا استعمال جائز بلکہ کار ثواب کیا ایسی کو تو ناصیت کہا جاتا ہے ؟
علی کو مشکل کشا اس لیے کہا جاتا ہے غزوہ خیبر میں کئی دن کے محاصرے کے بعد بھی جب خیبر کا قلعہ فتح نہیں ہو ا جبکہ حضرت ابو بکر اور عمر بھی قلعہ کو فتح کرنے کی کوشش کرکے ناکام ہوچکے تھے اس وقت مسلمان لشکر بڑی مشکل میں تھا اور اس وقت اللہ کی مدد سے مسلمانوں کی مشکل کشائی مولا علی علیہ السلام نے ہی کی تھی اور یہ سب باتیں اہل سنت کی کتب احادیث میں موجود ہیں ناصبیت کی عینک اتار کا دیکھا جائے تو ہی نظر آتی ہیں
والسلام
وزیر جو ہوتا ہے وہ وزیر ہی ہوتا ہے بادشاہ کے بعد وہ بادشاہ نہیں بن جاتا لیکن یہاں تو معاملہ دیگر ہے
حدیث پر کلام کرنے کی جرآت مجھ میں نہیں۔۔۔
ہاں شبہات کو دور کرنا وہ میرا فرض ہے۔۔۔

لیکن اُس سے پہلے آپ کی اس بات کا جواب ضرور دوں گا۔۔۔
علی کو مشکل کشا اس لیے کہا جاتا ہے غزوہ خیبر میں کئی دن کے محاصرے کے بعد بھی جب خیبر کا قلعہ فتح نہیں ہو ا جبکہ حضرت ابو بکر اور عمر بھی قلعہ کو فتح کرنے کی کوشش کرکے ناکام ہوچکے تھے اس وقت مسلمان لشکر بڑی مشکل میں تھا اور اس وقت اللہ کی مدد سے مسلمانوں کی مشکل کشائی مولا علی علیہ السلام نے ہی کی تھی اور یہ سب باتیں اہل سنت کی کتب احادیث میں موجود ہیں ناصبیت کی عینک اتار کا دیکھا جائے تو ہی نظر آتی ہیں
خیبر کی فتح حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں ہوئی۔۔۔ ہم جانتے ہیں۔۔۔ لیکن قیصر وکسرٰٰی جن صحابی رضی اللہ عنہ نے فتح کیا یعنی دو عظیم سلطنتوں کو، اُن کے بارے میں آج تک کسی نے اس مشکل میں کشائی کے لئے یہ تاویل پیش کی؟؟؟۔۔۔

حضرت عمررضی اللہ تعالٰی عنہ۔۔۔ ملاحظہ کیجئے۔۔۔
عہدِنبوی میں آپؓ کی خدمات:مکہ میں سات
سال، دورمدینہ میں دس سال آپؓ ہروقت آنحضرت ﷺ
کے قریب رہے۔ستائیس غزوات نبوی میں کسی موقع
پرغیرحاضر نہ ہوئے۔خانہ کعبہ میں سب سے پہلے
اسلام کانام آپؓ ہی نے بلندکیا،حضرت شاہ ولی
اللہؒ کے مطابق قران کریم کی 27آیات حضرت عمرؓ
کی رائے پرنازل ہوئیں،’’لیظہرہ علی
الدین
‘‘اور’’اآم غلبت الروم ‘‘ ایسی بے
شمارآیات کی پیش گوئیاں آپؓ کے عہدمیں پوری
ہوئیں،
حضرت سیّدنافاروق اعظمؓ کے بارے میں حضور ﷺ
کے چند فرامین۔
(1)جس راستے سے عمرؓ گزرتاہے شیطان وہ راستہ
چھوڑدیتاہے،(2)عمرؓکی زبان پرخدانے حق جاری
کردیاہے،
(3)میرے بعدابوبکرؓ و عمرؓکی
اقتداکرنا،(4)میرے بعدکوئی نبی ہوتا تو وہ
عمرؓ ہوتا،(5)میرے آسمانوں پردو وزیرہیں
’’جبرائیل ؑ ومیکائیل ؑ اور زمین پر دو
وزیرہیں ابوبکرؓ و عمرؓ،
(6)حضور ﷺ ابوبکرؓ و عمرؓ، کے کاندھے پرہاتھ
رکھ کرجارہے تھے۔آپ ﷺنے فرمایاہم تینوں
قیامت میں اسی طرح اٹھیں گے،
خلافت فاروق اعظمؓ پرایک نظر ؟
حضرت سیّدنافاروق اعظمؓ نے حضرت ابوبکرؓ کے
بعددس سال چھ ماہ دس دن تک 22لاکھ مربع میل زمین
پراسلامی خلافت قائم کی۔
آپؓ کے دورمیں3600علاقے فتح ہوئے۔
آپؓ کے دورمیں900جامع مساجداور4000عام
مساجدتعمیرہوئیں۔
قیصروکسری دنیاکی دوبڑی سلطنتوں کاخاتمہ آپؓ
ہی کے دورمیں ہوا۔
آپؓ کے عہدمیں عدالت کے ایسے بے مثال فیصلے
چشمِ فلک نے دیکھے حن کا چرچاچاروانگ عالم میں
پھیل گیا۔
فتوحات عراق، ایرا ن، روم، ترکستان، اوردیگربلادعجم پراسلامی عدل
کاپرچم لہراناسیّدنافاروق اعظمؓ کابے مثال کارنامہ ہے۔
حضرت سیّدنافاروق اعظمؓ کے زریں اور درخشندہ
عہدپر کئی غیرمسلم بھی آپؓ کی تعریف کئے بغیر
نہ رہ سکے۔
حقیقت میں آنحضرت ﷺ کے آفاقی دین کوتعمیر و
ترقی کے اوج ثریا پرپہنچانے اوردنیابھر میں
اسلام کی سطوت و شوکت کاسکہ بٹھانے کا
سہراحضرت سیّدنافاروق اعظمؓ کے سرہے۔

میرالمومنین سیّدناحضرت ابوبکرصدیقؓ
کومخاظب کرتے ہوئے فرمایا۔اے عمرؓ کیاآپؓ
مجھے اس لقب سے یاد کرتے ہیں حالانکہ میں نے
خوداللہ کے رسول ﷺ کوفرماتے ہوئے سنا ہے کہ
عمرؓسے بہترکسی آدمی پرکبھی سورج طلوع نہیں
ہو!۔

حضرت ابنِ مسعودؓ فرماتے ہیں کہ علم کے دس
حصِوں میں سے ایک حصہ ساری امت کودیاگیااور
نوحصّے حضرت عمرؓ کودیئے گے۔

امیرالمومنین سیّدناعلیؓ کاارشادِگرامی
ملاحظہ فرمائیں فرماتے ہیں۔جب صالحین
کاذکرکروتوحضرت عمرؓ کوضروریادکرلو۔

امیرالمومنین سیّدناعثمان غنیؓ فرماتے
ہیں۔اللہ عمرؓکی قبرکوروشن کرے جنہوں نے
تراویح کی جماعت کا نطم قائم کرکے مساجدکو
مزیّن کردیاہے۔

سیّدناحضرت جعفرصادقؒ فرماتے ہیں کہ ۔میں اس
شخص سے سخت بیزارہوں جوحضرت ابوبکرصدیقؓ اور
حضرت عمرفاروقؓ کوبھلائی سے یاد نہ کرے۔

حضرت سیّدنافاروق اعظمؓ کا عشقِ رسول
حضرت سیّدنافاروق اعظمؓ نبی کریم ﷺ کے
چچامحترم حضرت عباسؓ سے فرماتے ہیں کہ
تمھارااسلام لانامجھے اپنے باپ خطاب کے اسلام
لانے زسے زیادہ محبوب ہے۔

اس لئے کہ نبی کریم ﷺ کو تمھارے اسلام لانے سے
جس قدرخوشی ہوئی ہے بس میرے لئے وہ خوشی
ہے۔میں اپنی خوشی کو نبی ﷺکی خوشی پرقربان
کردیتا ہوں۔

تاریخ بتلاتی ہے کہ حضرت سیّدنافاروق اعظمؓ کونبی کریم ﷺ سے اتنی محبت
تھی کہ آ ﷺ کی وفات کے بعدجب آپؓ کو رسول پاک ﷺ
کازمانہ یاد آجاتا تو آپؓ رونے لگتے اورروتے
روتے بے ہوش ہوجاتے۔

حضرت سیّدنافاروق اعظمؓ کی تائیدمیں قرآن
کی27آیات نازل ہوئیں،آپؓ کی شان میں 40سے
زائداحادیثِ رسول موجودہیں،آپؓ کی صاحبزادی
حضرت حفصہؓ کوآنحضرت ﷺ کی زوجہ محترمہ اور
مسلمانوں کی ماں ہونے کاشرف حاصل ہے۔

آپؓ(سیّدنافاروق اعظمؓ )کوآنحضرت ﷺ کی نواسی
اور حضرت علیؓ کی صاحبزادی حضرت امِ کلثومؓ کے
شوہرتھے۔

حضرت سیّدنافاروق اعظم نے 63سال کی
عمرپائی،آپؓ نے دس سال چھ ماہ دس دن تک 22لاکھ
مربع میل پراسلام کاپرچم لہرایا۔

حضرت سیّدنافاروق اعظم کامثالی دورِحکومت
اسلام کادامن اور عہد مصطفوی جن درخشندہ اور
الوالعزم کرداروں سے آراستہ ہے۔ان میں خلیفہِ
ثانی حضرت عمرؓ بن خطاب کانام مرکزی حیثیت
رکھتا ہے،سیّدنافاروق اعظم کاعدل
وانصاف،رعایاپروری،خداترسی اور طرزِحکومت
سے دنیاکی ہر قوم ریزہ چینی کررہی ہے،صاف
لفظوں میں اسلامی مساوات کاسورج عہد فاروقی
میں 22لاکھ مربع میل تک سکون و طمانیت کی روشنی
بانٹتارہا،آج کی جمہوری
،اشتراکی،شورائی،اورسرمایہ درانہ حکومتوں
کی اصلاحات ،قواعد،ضوابط،طرزہائے
زندگی،ہرہرشعبے اورہرہرسوسائٹی کاموازنہ
حضرت سیّدنافاروق اعظم کے دورسے کریں توآپ
کومعلوم ہوگاکہ محمدی شریعت کو چندہی سالوں
میں انسانوں کی فلاح کاسب سے آسان اور سہل
ترین ذریعہ قراردینے ہالے اس خلیفہ نے جوکام
1400سال قبل کیاتھا سارے طریقے آزمانے کے بعد
بھی رعایاپروری کے ان اصولوں تک جدیدحکومتیں
نہیں پہنچ سکی ہیں،

حضرت سیّدنافاروق اعظمؓ کی اصلاحات
اورکارناموں پربڑے بڑے فلاسفراورحکمران
سردھن چکے ہیں، دنباکا عوئی مورخ
اورسکالرحضرت عمرؓکی اصلاحات کونظراندازکئے
بغیرسستے انصاف کے حامل اصرل رقم نہ
کرسکا،حضرت عمرؓ کاعدالتی نظام عصرحاضر کی
طرح نہ تھا۔انتہائی آسان اورسہل انصاف آپؓ کی
خصوصیات میں ہے،وہاں کسی قسم کی
رشوت،سفارش،جھوٹی گواہی، جانبداری اوربے
ایمانی کاتصّور ہی نہ تھا،خودخلیفہ وقت بھی
عدالت کے روبرو پیش ہوکرجواب دینے
کاپابندتھا،

شہادت حضرت سیّدنافاروق اعظمؓ :۔آپؓ کی بے
مثال فتوحات سے اہلِ باطل گھبراگئے تھے
چنانچہ ایک ایرانی فیروز ابولولو مجوسی کے
حملے سے یکم محرم الحرا م 23 ؁ھ میں مدینہ
منوّرہ آپؓ نے شہادت کا رتبہ حاصل
کیااورآنحضرت ﷺ کے ساتھ روضہ اقدس میں
آپ ؓکی تدفین ہوئی،(رضی اللہ عنہ و عنھم)
مولاناغازی عباس
لیکن کیا کوئی رافضی یہ ثابت کرسکتا ہے کبھی اہل سلف میں سے کسی نے بھی آپ رضی اللہ عنہ کو اس مقام ودرجے پر پہنچایا ہو۔۔۔ کیونکہ اللہ کا فرمان ہے لاتغلو فی دین۔۔۔ کے اعظم میں صفات بارٰی تعالیٰ کے برابر ہیں؟؟؟۔۔۔ یا آل سلف میں سے کسی نے یافاروق اعظم المدد کا نعرہ بلند کیا ہو؟؟؟۔۔۔ یہ بات حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ، اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بھی ہے۔۔۔ اور عقیدہ بھی۔۔۔ کے آج تک آل سلف میں سے کسی نے بھی یاصدیق اکبر المدد یا پھر یا عثمان غنی المدد کا نعرہ لگایا ہو۔۔۔ لہذا خود کی ذہنی پستی کو دوسرے سے منسوب کرنے کی یہ گھناونی سازش عبداللہ بن سبا نے شروع کی تھی۔۔۔کیونکہ وہ بنواُمیہ اور بنوہاشم کے درمیان پرانی خلش کو دیکھ رہا تھا جیسے ہم آج آپ کی کتابوں میں صحابہ کرام کی شان میں گستاخیاں دیکھتے ہیں۔۔۔ ہاں ایک بات کا جواز ضرور پیش کیجئے گا۔۔۔ کہ

کچھ لوگوں کی اکثریت محمد علی جناح کو قائد اعظم، کہہ کر پکارتے ہیں کچھ لوگ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کو پکارتے ہیں امام اعظم کہہ کر۔۔۔ یہاں پر آپ حضرات کی جانب سے اس طرح کے اختلافات کیوں سامنے نہیں آتے اگر ان دونوں اشخاص کا بحیثیت انسان ہم موازانہ کریں حضرت عمررضی اللہ تعالٰی عنہ سے تو یہ تو ان کے عشر عشیر تک کو بھی نہیں پہنچ سکتے۔۔۔

بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کے۔۔۔
کیا پدی اور کیا پدی کا شورا۔۔۔

لیکن ندامت اس بات پر ہوتی ہے کے جن کی صداقت کو قرآن اس طرح بیان کررہا ہے
فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اھْتَدَوْا
پھر اگر وہ بھی یونہی ایمان لائے جیسا تم لائے جب تو وہ ہدایت پاگئے۔۔۔
اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ۔۔۔ کو عمررضی اللہ تعالٰی عنہ کی خلافت پر اعتراض ہوتا تو وہ اپنی صاحبزادی کا نکاح حضرت عمررضی اللہ عنہ سے نہیں کرتے۔۔۔ تو جب اُن کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت سے کوئی اعتراض نہیں تو آپ جو اہل بیت سے محبت کا دم بھرتے ہیں کس بناء پر اُن کا غلط سمجھ رہے ہیں؟؟؟۔۔۔

جیسا کے میں نے پہلے کہا تھا۔۔۔ ہم یعنی اہل سلف ان موضوعات پر سکوت اخیتارکرتے ہیں اس کی وجہ ایک سے کئی زیادہ ہیں۔۔۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کے ہماری وہ شان نہیں جو ہم ان کے اجتہادی یا اختیاری فیصلوں پر اپنی رائے قائم کرسکیں لیکن جہاں تک حق و سچ بات بیان کرنے کی بات ہے وہ بھی اس شکل میں جب اس کو غلط بیانی سے لوگوں میں پھیلایا جارہا ہوتو بیان کرنی پڑتی ہے لیکن اس سے مراد یہ نہیں ہوتا کے ہم کسی ایک کے ساتھ ہیں یہ تاثر دینا قطعی طور پر غلط ہے ہم جانبداری سے بات کرتے ہیں کیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کےدرمیان اختلاف خلافت پر نہیں تھا بلکہ قصاص عثمان پر تھا۔۔۔ کیونکہ۔۔۔

اللہ نے ارشاد فرمایا کے یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے نرم ہیں اور کفار پر سخت ہیں۔۔۔
تو آپ کے نظریئے کی رو سے قرآن کی یہ آیت بھی غلط ہوئی (نعوذباللہ)۔۔۔
مگر ہم اس کو الحمداللہ مانتے ہیں اور کہتے ہیں اختلاف اجتہادی تھا۔۔۔ قصاص عثمان رضی اللہ عنہ پر۔۔۔ اس کی ایک چھوٹی سی مثال آج اگر پاکستان کے کسی شہر میں کسی شیعہ ذاکر کو قتل کردیا جاتا ہے تو اُس کے حواری کیسے باہر نکلتے ہیں حالانکہ ان حواریوں کے اس ذاکر سے کیا رشتہ مگر پھر بھی سراپا اجتجاج بن جاتے ہیں لیکن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے چچاذاد بھائی تھے تو اُن کا قصاص کا مطالبہ حق تھا۔۔۔ اور جنگ جمل کی وجہ کیا تھی۔۔۔ کے حضرت علی اور حضرت معاویہ کے درمیان طے پاگیاتھا کے قصاص لیا جائے گا۔۔۔ تو سبائی ٹولے نے رات کی تاریکی میں کام دکھا دیا۔۔۔

جیسا آپ لوگ دن کی روشنی میں دکھا رہے ہیں۔۔۔ مجھے خود افسوس ہوتا ہے کہ آپ لوگوں کے خلاف اس طرح کا رویہ روا رکھا ہوا ہے لیکن مجھے اس نہج پر لانے والے آپ خود ہیں۔۔۔ لکھنے کا شوق اچھی بات ہے مگر اچھا تب ہی لگتا ہے جب حق اور سچ بات کے لئے قلم اُٹھایا جائے۔۔۔

علی کو مشکل کشا اس لیے کہا جاتا ہے غزوہ خیبر میں کئی دن کے محاصرے کے بعد بھی جب خیبر کا قلعہ فتح نہیں ہو ا جبکہ حضرت ابو بکر اور عمر بھی قلعہ کو فتح کرنے کی کوشش کرکے ناکام ہوچکے تھے
اور حضرت عمررضی اللہ عنہ کی فتوحات کےبعد بھی ہم انہیں مدد کے لئے نہیں پکارتے کیونکہ یہ طریقہ ہمارے سلف سے ثابت نہیں۔۔۔ جو ثابت ہے وہ اوپر پیش کر چکا ہوں۔۔۔
واللہ اعلم۔
والسلام علیکم۔
 
Top