سید طہ عارف
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 18، 2016
- پیغامات
- 737
- ری ایکشن اسکور
- 141
- پوائنٹ
- 118
علم اور علما کے اخلاق ہيں 
الحمد لله رب العالمين والعاقبة للمتقين، والصلاة والسلام على عبده ورسوله وخيرته من خلقه وأمينه على وحيه نبينا وإمامنا محمد بن عبد الله، وعلى آله وصحبه ومن سلك سبيله إلى يوم الدين۔ أما بعد:ہم نے اپنے قاری سے قرآن کریم کی مبارک آیات کی تلاوت سماعت کی جن میں عظمت و نصیحت اور اللہ جسے چاہے اسے پیدا فرماتا اور اختیار فرماتا ہے، اور اللہ تعالی اپنے بندوں کے وہ حالات جاننے والا ہے جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں، اور اللہ جل وعلا ابتداء سے انتہاء تک وہی قابلِ تعریف ہے، وہی پاک اور بلند و بالا ہے، اور اسی کی جانب لوٹنا اور اسی کی پاس ٹھکانہ ہے، اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی مفادات کی خاطر رات و دن کے ذریعہ فضل فرمانے والا ہے، اور یہ محض اللہ عز وجل کی طرف سے رحمت ہے۔اس نے ہمیں اپنی مبارک کتاب میں غور و فکر کرنے کا حق دے کر ہم پر احسان فرمایا ہے، جو علم حاصل کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ اس میں غور و فکر کرے، اور وہ جو اس عظیم کتاب پر ایمان رکھنے والا ہے، اور یہ اللہ تعالی کا حق کلام ہے، جو نازل ہوا ہے اور یہ کلام مخلوق نہیں ہے، اسی سے شروع ہوا اور اسی کی جانب لوٹ جائےگا، وہ علماء کیا ہی شان والے ہیں جو اس عظمت والی کتاب میں غور و فکر کرتے ہیں، اور اس پر اپنی پوری توجہ مبذول کرتے ہیں، ان کا مقصد اپنے رب عز وجل کی مراد کی معرفت کا حاصل کرنا، اور اس پر عمل کرنا ہوتا ہے، تاکہ اللہ عز وجل کے اس فرمان کی اتباع ہوجائے:   ﯾﮧ ﺑﺎﺑﺮﻛﺖ ﻛﺘﺎﺏ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺁﭖ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﺱ ﻟﺌﮯﻧﺎﺯﻝ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﻛﮧ ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﻛﯽ ﺁﯾﺘﻮﮞ ﭘﺮﻏﻮﺭ ﻭﻓﻜﺮ ﻛﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭﻋﻘﻠﻤﻨﺪ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﺣﺎﺻﻞ ﻛﺮﯾﮟ ۔ اللہ سبحانه وتعالی کا فرمان:   کیا یہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے؟ یا ان کے دلوں پران كے تالے لگ گئے ہیں اور اللہ عز وجل کے اس فرمان کا اپنے دلوں میں احساس پیدا کرتے ہیں کہ:
الحمد لله رب العالمين والعاقبة للمتقين، والصلاة والسلام على عبده ورسوله وخيرته من خلقه وأمينه على وحيه نبينا وإمامنا محمد بن عبد الله، وعلى آله وصحبه ومن سلك سبيله إلى يوم الدين۔ أما بعد:ہم نے اپنے قاری سے قرآن کریم کی مبارک آیات کی تلاوت سماعت کی جن میں عظمت و نصیحت اور اللہ جسے چاہے اسے پیدا فرماتا اور اختیار فرماتا ہے، اور اللہ تعالی اپنے بندوں کے وہ حالات جاننے والا ہے جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں، اور اللہ جل وعلا ابتداء سے انتہاء تک وہی قابلِ تعریف ہے، وہی پاک اور بلند و بالا ہے، اور اسی کی جانب لوٹنا اور اسی کی پاس ٹھکانہ ہے، اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی مفادات کی خاطر رات و دن کے ذریعہ فضل فرمانے والا ہے، اور یہ محض اللہ عز وجل کی طرف سے رحمت ہے۔اس نے ہمیں اپنی مبارک کتاب میں غور و فکر کرنے کا حق دے کر ہم پر احسان فرمایا ہے، جو علم حاصل کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ اس میں غور و فکر کرے، اور وہ جو اس عظیم کتاب پر ایمان رکھنے والا ہے، اور یہ اللہ تعالی کا حق کلام ہے، جو نازل ہوا ہے اور یہ کلام مخلوق نہیں ہے، اسی سے شروع ہوا اور اسی کی جانب لوٹ جائےگا، وہ علماء کیا ہی شان والے ہیں جو اس عظمت والی کتاب میں غور و فکر کرتے ہیں، اور اس پر اپنی پوری توجہ مبذول کرتے ہیں، ان کا مقصد اپنے رب عز وجل کی مراد کی معرفت کا حاصل کرنا، اور اس پر عمل کرنا ہوتا ہے، تاکہ اللہ عز وجل کے اس فرمان کی اتباع ہوجائے:   ﯾﮧ ﺑﺎﺑﺮﻛﺖ ﻛﺘﺎﺏ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺁﭖ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﺱ ﻟﺌﮯﻧﺎﺯﻝ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﻛﮧ ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﻛﯽ ﺁﯾﺘﻮﮞ ﭘﺮﻏﻮﺭ ﻭﻓﻜﺮ ﻛﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭﻋﻘﻠﻤﻨﺪ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﺣﺎﺻﻞ ﻛﺮﯾﮟ ۔ اللہ سبحانه وتعالی کا فرمان:   کیا یہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے؟ یا ان کے دلوں پران كے تالے لگ گئے ہیں اور اللہ عز وجل کے اس فرمان کا اپنے دلوں میں احساس پیدا کرتے ہیں کہ: