مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,391
- ری ایکشن اسکور
- 453
- پوائنٹ
- 209
اسلام میں عورتوں کو اپنے شوہر کے لئے زینت اختیار کرنے کی اجازت ہے ۔ ناک اور کان چھدوانا بھی زینت کے طور پہ ہے ۔ اس لئے اس کی اجازت ہے ۔ نبی ﷺ کے زمانے میں عورتیں زینت کے طور پہ کان میں بالیاں پہنتی تھیں ۔
أن النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم صلَّى يومَ العيدِ ركعتَينِ، لم يُصَلِّ قبلَها ولا بعدَها، ثم أتى النساءَ ومعَه بلالٌ، فأمرَهن بالصدقةِ ِ، فجعلَتِ المرأةُ تُلقي قِرطَها .(صحيح البخاري: 5883)
ترجمہ: راوی حدیث حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے عید کے دن دو رکعت ادا کی اور نہ تو اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ ہی بعد میں ۔ پھر آپ بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ عورتوں کی جانب آئے اور انہیں صدقہ کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کان کی بالیاں نکالنے لگیں ۔
اس حدیث کی بنیاد پہ عورتوں کا کان چھدوانا اور اس میں بالیاں پہننا جائز ٹھہرا۔ گو کہ اس حدیث میں ناک میں پہننے کا ذکر نہیں ہے مگر ممکن ہے کہ ناک میں بھی پہنتی ہوں گی اور پھر ناک میں پہننے کی ممانعت نہیں ہے اس وجہ سے یہ کہاجائے گا کہ کان کی طرح ناک میں بھی زینت کے طور پہ نتھنی کا استعمال جائز ہے ۔
کچھ لوگوں نے چہرے پہ مارنے ، جسم پہ حرج کرنے ، تکلیف میں نہ واقع ہونے اور اللہ کی خلقت نہ بدلنے والے نصوص سے استدلال کرتے ہوئے ناک میں چھید کرنے سے منع کیا ہےحالانکہ ناک میں چھیدکروانے سے معمولی تکلیف ہوتی ہے اور معمولی سا سوراخ ہوتا ہے اسے عرف عام میں نہ تو حرج کہا جائے گا اور نہ ہی یہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی شمار کی جائے گی۔
زینت کے طور پہ یہ معمولی سا زخم کوئی معنی نہیں رکھتا جیساکہ دیکھتے ہیں ضرورت کے تحت جسم کا چیرپھاڑ کیاجاتا ہے اور یہ جائز ہے ۔
بہت سارے علماء نے اس کے جواز کا فتوی دیا ہے جن میں شیخ ابن باز، شیخ عبد الله بن غديان،شيخ صالح فوزان ،شيخ عبد العزيز آل شيخ ، شيخ بكر أبو زيد اور شیخ ابن عثیمین رحمہھم اللہ وغیرہ شامل ہیں۔
چند باتیں دھیان میں رہے ۔۔
(1) ناک کان چھدانا زینت کے طور پہ صرف عورت کے لئے جائز ہے ، مردوں کے لئے نہیں۔
(2) آج کل ایسی بھی نتھنی اور کان کی بالیاں بازار میں دستیاب ہیں جن کے پہننے میں ناک کان چھدانے کی ضرورت نہیں پڑتی ، اگر کوئی اس قسم کا سامان استعمال کرے تو بہت اچھا۔ جب چاہے پہنے اور جب چاہے اتارکر رکھ دے ۔ اس سے دونوں حالت میں خوبصورتی ملے گی ، جب کان ناک چھدے ہوں اور ان میں زینت کا سامان نہ ہو تواچھا نہیں لگتا۔
(3) بعض عورتیں ناک اور کان میں متعدد سوراخ کرتی ہیں جس سے زینت کی بجائے مشقت ظاہر ہوتی ہیں ۔ اس سے بچاجائے ۔
(5) ناک میں نتھنی پہننے وقت دھیان رہے کہ وضو یا غسل کرتے وقت پانی مکمل جگہ پہ پہنچے، اگر کچھ حصے پہ پانی نہ پہنچنے کا امکان ہو تو نتھنی اتارکر وضو اور غسل کرے ۔
(6) اگر ناک کان چھدوانا ہو تو بچپن میں ہے یہ کام کرلیا جائے کیونکہ اس وقت احساس کم ہوتا ہے جیسے بچوں کا ختنہ ہے۔
واللہ اعلم
أن النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم صلَّى يومَ العيدِ ركعتَينِ، لم يُصَلِّ قبلَها ولا بعدَها، ثم أتى النساءَ ومعَه بلالٌ، فأمرَهن بالصدقةِ ِ، فجعلَتِ المرأةُ تُلقي قِرطَها .(صحيح البخاري: 5883)
ترجمہ: راوی حدیث حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے عید کے دن دو رکعت ادا کی اور نہ تو اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ ہی بعد میں ۔ پھر آپ بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ عورتوں کی جانب آئے اور انہیں صدقہ کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کان کی بالیاں نکالنے لگیں ۔
اس حدیث کی بنیاد پہ عورتوں کا کان چھدوانا اور اس میں بالیاں پہننا جائز ٹھہرا۔ گو کہ اس حدیث میں ناک میں پہننے کا ذکر نہیں ہے مگر ممکن ہے کہ ناک میں بھی پہنتی ہوں گی اور پھر ناک میں پہننے کی ممانعت نہیں ہے اس وجہ سے یہ کہاجائے گا کہ کان کی طرح ناک میں بھی زینت کے طور پہ نتھنی کا استعمال جائز ہے ۔
کچھ لوگوں نے چہرے پہ مارنے ، جسم پہ حرج کرنے ، تکلیف میں نہ واقع ہونے اور اللہ کی خلقت نہ بدلنے والے نصوص سے استدلال کرتے ہوئے ناک میں چھید کرنے سے منع کیا ہےحالانکہ ناک میں چھیدکروانے سے معمولی تکلیف ہوتی ہے اور معمولی سا سوراخ ہوتا ہے اسے عرف عام میں نہ تو حرج کہا جائے گا اور نہ ہی یہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی شمار کی جائے گی۔
زینت کے طور پہ یہ معمولی سا زخم کوئی معنی نہیں رکھتا جیساکہ دیکھتے ہیں ضرورت کے تحت جسم کا چیرپھاڑ کیاجاتا ہے اور یہ جائز ہے ۔
بہت سارے علماء نے اس کے جواز کا فتوی دیا ہے جن میں شیخ ابن باز، شیخ عبد الله بن غديان،شيخ صالح فوزان ،شيخ عبد العزيز آل شيخ ، شيخ بكر أبو زيد اور شیخ ابن عثیمین رحمہھم اللہ وغیرہ شامل ہیں۔
چند باتیں دھیان میں رہے ۔۔
(1) ناک کان چھدانا زینت کے طور پہ صرف عورت کے لئے جائز ہے ، مردوں کے لئے نہیں۔
(2) آج کل ایسی بھی نتھنی اور کان کی بالیاں بازار میں دستیاب ہیں جن کے پہننے میں ناک کان چھدانے کی ضرورت نہیں پڑتی ، اگر کوئی اس قسم کا سامان استعمال کرے تو بہت اچھا۔ جب چاہے پہنے اور جب چاہے اتارکر رکھ دے ۔ اس سے دونوں حالت میں خوبصورتی ملے گی ، جب کان ناک چھدے ہوں اور ان میں زینت کا سامان نہ ہو تواچھا نہیں لگتا۔
(3) بعض عورتیں ناک اور کان میں متعدد سوراخ کرتی ہیں جس سے زینت کی بجائے مشقت ظاہر ہوتی ہیں ۔ اس سے بچاجائے ۔
(5) ناک میں نتھنی پہننے وقت دھیان رہے کہ وضو یا غسل کرتے وقت پانی مکمل جگہ پہ پہنچے، اگر کچھ حصے پہ پانی نہ پہنچنے کا امکان ہو تو نتھنی اتارکر وضو اور غسل کرے ۔
(6) اگر ناک کان چھدوانا ہو تو بچپن میں ہے یہ کام کرلیا جائے کیونکہ اس وقت احساس کم ہوتا ہے جیسے بچوں کا ختنہ ہے۔
واللہ اعلم