• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غداری وخیانت کا ِفرقہ ،کفر ونفاق کا مجموعہ الشِّیْعَۃیہودیوں کا ایجنٹ کافر گروہ ھل اتاک حدیث الرافضة

شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
غداری وخیانت کا ِفرقہ ،کفر ونفاق کا مجموعہ الشِّیْعَۃیہودیوں کا ایجنٹ کافر گروہ ھل اتاک حدیث الرافضة
للامام الشھید ابو مصعب الزرقاوی رحمہ اللّٰہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ھُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْھُمْ
وہی دشمن ہیں پس ان سے بچو!
عراق میں جاری جہاد کے دوران جب اچانک مجاہدحلقوں کی طرف سے شیعہ پر حملوں کا اعلان کیا گیا تو میں بہت حیران ہوا کہ ایسے وقت میں جبکہ اتحاد کی ضرورت تھی اور دوسری طرف مقتدیٰ الصدر بھی ظاہراًمزاحمت کررہا تھا اور اس طرح صلیبی دشمن دو فرنٹ پہ مشغول تھا۔ اس کی ضرورت کیوں آن پڑی کہ اس کڑے وقت میں آپس کی یہ لڑائی چھیڑ دی گئی۔ظاہر ہے شیعہ کے متعلق بہت سے حقائق جاننے کے باوجود میں بھی ایک عام آدمی کی طرح یہی سوچتا تھا کہ جہاد کی مضبوطی کے لیے ابھی ایسا محاذ کھولنا چنداں ضروری نہ تھا۔

لیکن یہ لڑائی شدید سے شدید تر ہوتی چلی گئی اور بظاہر یوں محسوس ہوتا تھا کہ دشمن شیعہ سنی جنگ چھیڑ کر اپنی گردن بچانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔باہر بیٹھا ہوا آدمی بھی یہی سوچتا تھا کہ یہ کدھر کی ہوا چل نکلی اور اس کی ضرورت کیا تھی!... اس سے بہت نقصان ہوگا!...خانہ جنگی شروع ہوجائے گی!... وغیرہ وغیرہ۔ ایسے کئی خدشات ہیں جو یقینا اور فطرتاً اذہان میں ظاہر ہوتے ہیں۔پھر سوچ اس طرف جاتی کہ امام الزرقاوی شہیدؒ نے یہ اقدام اٹھاکے غلطی کی اور خود اسے شروع کیا جس کا خمیازہ جہاد اور مجاہدین کو بھگتنا پڑے گا!

یہ بھی حقیقت ہے جیسے کہ عربی کا مقولہ ہے ''صاحب البیت ادریٰ مافیہ'' گھر کا مالک جانتا ہے کہ گھر میں کیا ہے!۔ بعین ہی اسی طرح میدانِ جنگ سے باہر بیٹھا ماہر تجزیہ نگار سو فیصد درست اندازہ نہیں لگا سکتا کہ جنگ کس رخ پر ہے اور اس کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔پس جب تلک میں نے بھی امام الزرقاوی شہیدؒ کے ان تین دروس{ بعنوان ھل اتاک حدیث الرافضہ} کو نہ سنا تھا میں نہ جانتا تھا کہ حقیقت کیا ہے اور کیوں ایسا فیصلہ کیا گیا۔اسی لیے میں نے بڑی شدت کے ساتھ پھر اس مسئلہ کی وضاحت کی ضرورت محسوس کی تاکہ حق سامنے آجائے اور باطل اندھیروں میں گم ہوجائے۔صورتِ احوال کچھ یوں ہے آج امت کو پھر سے ایک تاتاری اور صلیبی حملہ کا سامنا ہے جس میں رافضی وہی کردار ادا کررہا ہے جو اس نے صدیوں پہلے دارلخلافۃ بغدادکی تباہی میں دکھلایا اور پھر عبیدیوں کی حکومت گرنے پر صلاح الدین ایوبی کے خلاف دکھایا۔ تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے ۔اس لیے حالات کی توضیح کے بعد یہ بات سمجھ آتی ہے کہ اس ناسور کو کاٹنا ضروری ہے ورنہ سارا جسم ہی اس مرض کا شکار ہوجائے گا۔پس شیعہ کا کردار اللہ عزوجل کے دین کے خلاف جنگ میں اور جملہ حوادثِ زمانہ میں سامنے آتا ہے جب وہ اسلام کے دشمنوں کے ساتھ ان کے ادیان، قوم اور حکومتوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ان سے دستِ تعاون دراز کرتے ہیں۔اس کو سمجھنے کے لیے کفر کے ساتھ ان کے تین موجودہ اتحاد وں کو جاننابہت اہم ہے...
(۱)موجودہ رافضی صلیبی اتحاد
(۲)روسی رافضی اتحاد
(۳)رافضی ہندی اتحاد
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
(۱) موجودہ صلیبی رافضی اتحاد
اس اتحاد کی حقیقت مسلمانوں پر اس وقت آشکار ہوئی جب صلیبیوں نے یہودیوں کے تعاون کے ساتھ اپنے مکروہ منصوبوں کو نافذ کرنے کا آغاز کیا اور اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے دین کے خاتمہ (لاقدر اللہ) کو اپنا ہدف بنایا۔اس اتحاد کی قبیح شکل دو اہم ترین محاذوں پر سامنے آئی اور وہ ذیل ہیں...

٭ جہادِ افغانستان...شیعہ کا مکروہ چہرا اس وقت ظاہر ہوا جب پوری دنیا میں شیعہ کی سر پرستی کرنے والے مجوسی ملک ایران نے افغانسان کے خلاف صلیبی جنگ میں بدترین کردار ادا کیا اور صلیبیوں کو ہر طرح کا عسکری ولاجسٹک تعاون فراہم کیا۔اس کے ساتھ ہی ایران نے صہیونی امریکی افواج کے لیے افغانستان کے ساتھ متصل اپنا بارڈر کھولتے ہوئے انہیں راہداری بھی فراہم کردی۔اس کے بعد اس نے اپنی افواج کو لڑنے کے لیے اپنے زیرِ اثر شیعہ علاقوں میں شیعہ حزبِ وحدت اور ہزارہ قبائل کی طرف بھیجا اور اس کے ساتھ بدبودار شمالی اتحاد کی بھی بھر پور مدد کی تاکہ سنی حکومت کو گرایا جاسکے جو کہ طالبان کی شکل میں متمکن تھی۔

یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ شیعہ جو افغانستان کے صوبہ بامیان میں ایک اقلیت کے نمائندہ ہیں انہوں نے روس دور میں افغان جہاد کے دوران بھی اپنے باپ ابن اُبیَ سلول کی سنت پر عمل جاری رکھا۔ان کا کام اس وقت بھی مجاہدین کے راستے کاٹنا، ان کی جاسوسی کرنا اور روسی مفادات کا تحفظ کرنا تھا۔پھر جب امریکی دشمن یہاں نمودار ہوا تو انہوں نے وہی کردار پھر دہرایا تاکہ وہ افغانستان کے اہل السنۃ کے خلاف اپنے حقد و کینہ کا اظہار کرسکے۔لہذا جنگ کے شروع ہوتے ہی ایران نے افغانستان کے ساتھ متصل علاقہ ہرات میں اپنا ایک بیس کیمپ بنایا تاکہ طالبان کی مخالف قوتوں کی مدد کی جاسکے اور ساتھ ساتھ صلیبیوں کو مدد بہم پہنچائی جاسکے۔پھر جب مرتدین کی حکومت قائم ہوئی تو ایران نے سب سے پہلے وہاں اپنا سفارت خانہ قائم کیا تاکہ وہ جاسوسی اور صلیبیوں کے ساتھ منصوبہ بندی کو مزید آگے بڑھا سکے۔ایران کے رافضیوں کی ذلالت کوظاہر کرنے کے لیے ان کے ایک مسئول کا یہی بیان کافی ہے ''اگر ایران نہ ہوتا تو افغانستان کا سقوط نہ ہوتا''!!!

٭ جہادِ بلاد الرافدین (عراق)...ہم میں سے کون جانتا ہے اس نجس کردار کو جو عراق کے سقوط میں اور صلیبیوں کے قبضہ میں شیعہ نے اور ان کے مجوسی ایرانی شیعہ بھائیوں نے ادا کیا ہے۔ ایرانی شیعہ تو صدیوں سے عراق پر قبضے کے خواب دیکھ رہے تھے تاکہ وہ وہاں صفویوں اور بویہیوں کی حکومت دوبارہ قائم کرسکیں۔شیعہ کو کسی دین سے کوئی سروکار نہیں اسی لیے انہوں نے عراق میں سب سے پہلے ایرانی مدد کے تحت صلیبیوں کے ساتھ دستِ تعاون دراز کیا۔ اس وقت عراق میں ایران کے زیرِ اثر چلنے والی چند خبیث شیعہ جماعتیں موجود تھیں جن میں سرِ فہرست تھی ''المجلس الاعلیٰ للثورة الاسلامیة'' جس کا سربراہ محمد باقر الحکیم تھا۔ اس کے ساتھ شیعہ وفود صبح شام اپنے قبلہ امریکہ کا رخ کرتے اور ظاہراً بہتاناً وکذباً ''شیطانِ اکبر (امریکہ)کے خلاف جنگ''کا جھنڈا اٹھائے ہوئے جاتے تاکہ وہ اپنے قدیم دینی (صلیبی )بھائیوں کے تعاون و اشتراک سے عراق پر قبضے کا خواب پورا کرسکیں۔جبکہ صلیبیوں اور رافضیوں کے اہداف جلی طور پر سامنے آگئے ...

صلیبیوں کو ذیل کے اہداف کے علاوہ کسی چیز سے کوئی سروکار نہیں!!!
٭ عراق کو آئندہ جنگوں کے لیے اپنا بیس کیمپ بنانا اور باقی عالمِ اسلام کے خلاف اپنے مکروہ عزائم کو پورا کرنا یعنی (اللہ انہیں رسوا کرے) اسلام کا خاتمہ!

٭ ان کا دوسرا ہدف عراق سے ابتدا کرتے ہوئے مسلمانوں کے ثروات و وسائل پر قبضہ جمانا ہے۔اس لیے کہ وہ اپنی اقتصادی مشکلات کو حل کرسکیں اور اہلِ اسلام کے خلاف خون ریزی و قتل و غارتگری کا بازار گرم کرسکیں اور اس لیے بھی کہ یہ کام بہت سارے اموال کا محتاج ہے!

٭ اسرائیل کی حکومتِ کبریٰ کا قیام نیل کے ساحل سے فرات تک۔

٭ مسیح دجال کے لانے میں جلدی جس پر یہ تینوں گروہ یہودی، صلیبی اور رافضی متفق ہیں!

جہاں تک شیعہ کا تعلق ہے تو انہیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ عراق پر یہودی حکومت کرے یا صلیبی کیونکہ ان کا دین ان لوگوں کے مجمل دین کے ساتھ کسی صورت متعارض نہیں ہے۔ ان کا اہم ترین ہدف صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے عراق کے اہم ترین کلیدی عہدوں پر قبضہ کرنا تاکہ رافضی یہودی فکر کو پھیلانے اور اہل السنۃ کا خاتمہ کرنے کے لیے انہیں استعمال کیا جاسکے۔اسی لیے وہ صلیبیوں اور یہودیوں کے لیے راہ خالی کردیتے ہیں تاکہ وہ عسکری اور اقتصادی میدان کو سنبھال لیں اور یہ آرام سے اپنے مکروہ ایجنڈے کو پورا کرسکیں۔یو ں لگتا ہے کہ اس منصوبہ کی تنفیذ کا آغاز ہوچکا ہے ۔جب سے حجازِ مقدس(سعودیۃ) کے مشرقی علاقوں میں شیعہ کو فورسز میں بھرتی کیا گیا تاکہ وہ مستقبل میں اس مقدس سرزمین کی عراق کی طرح تقسیم میں اہم کردار ادا کرسکیں۔پھر اس کے بعد یہ شیعی ایرانی طوق عراق و سعودیۃ سے ہوتا ہوا باقی خلیجی ممالک لبنان، اردن اور شام کے علاقوں کو بھی پہنادیا جائے اور اس کے ساتھ یہودیوں کو نیل کے ساحل سے لیکر فرات تک ان کے تعاون سے عراق کی طرح حکومت مل جائے۔

سیاسی و عسکری منصوبے...عراق میں رافضی صلیبی منصوبہ ساز اب بالفعل خبیث شیعہ تنظیموں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں جیسے کہ''المجلس الاعلیٰ للثورة الاسلامیة ''جس کی قیادت محمد باقر حکیم کرتا تھا اور اب اس کا بھائی عبد العزیز کرتا ہے اور ''فِیْلَقُ البدر'' اس مجلس کا عسکری شعبہ شمار کیا جاتا ہے۔ یہ تمام ایسی افواج ہیں جن کی تنظیم سازی اور عسکری ٹریننگ سب ایران میں ہوئی ہے۔ آج یہی افواج صلیبیوں کے ساتھ مل کر عراق میں پر امن سنی گھروں پر دھاوے بول رہے ہیں اور پھر جو بھی ان کے قبضہ کی مزاحمت کرتا ہے وہ مرد ہو یا عورت پابندِ سلاسل کردیا جاتا ہے اور اسے زنداں میں پھینک دیا جاتا ہے۔آج ان کے پاس مخالفین کے لیے ایک ہی تہمت ہے وہ اہل السنۃ کے کسی بھی آدمی پر ''سلفی''یا ''وہابی'' ہونے کا الزام لگا کر اسے دھر لیتے ہیں۔پس وہ کسی بھی سنی کو نہیں چھوڑتے جو محض مسجد میں نماز پڑھنے ہی جاتا ہو یا اس کا امام مسجد کے ساتھ کوئی تعلق ہو۔

یہ بات بالکل ڈھکی چھپی نہیں کہ یہ کردارِ بد ادا کرنے والے صلیبیوں کے معاون پولیس کے لوگ، فیلق ''بدر'' کے لوگ ، بعض کرد ''البیشمرکة'' اور وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنا دین دنیا کے تھوڑے فائدے کے عوض بیچ دیا ہے۔یہ منصوبے اس قدر خطرناک ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ صلیبی جس علاقے کو چھوڑتے ہیں وہ ''فیلق بدر '' اور ان کے معاون پولیس وشہری دفاع کے لوگوں کے حوالے کردیا جاتا ہے۔پھر فیلق بدر کے یہ لوگ ، فلسطین میں الدروز شیعہ کی طرح لوگوں کے گھروں پر دھاوے بولتے ہیں جسطرح انہیں ان کے آقا یہودی املا کرواتے ہیں۔ان افعال میں وہ ایسے سفاکانہ جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں کہ یہودیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔پس اسطرح باطنی فرقوں کے ان گروہوں کے افراد اس بدکرداری کو کر گذرنے کے لیے پوری طرح تیار کیے گئے ہیں۔کیونکہ ان کا عقیدہ وتاریخ اور دین ایک ہے اور تاریخ ان کی حرکات کی گواہ ہے جو انہوں نے مسلمانوں کے خلاف رقم کی ہے!یہاں ہم رافضی خبیثوں کی طرف سے صادر ہونے والے دواعلانات کو نقل کرتے ہیں جن سے قاری ان کے حقد وکنیہ اور اہل السنۃ کے لیے ان خبیث رافضیوں کی کراہت کا بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے...
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65

پہلا وثیقہ...​
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
والصلاة والسلام علی محمد رسول اللّٰہ وآلہ المعصومین​
اے شیعانِ علی علیہ السلام...​


صدّامی سنی کافر نظام کے سقوط کے بعد اور ہماری طرف حکومت کا حق لوٹنے کے بعد اور جس کے عراقی مالک ہیں ، ثروات، پٹرول، زراعت وغیرہ، پس ان کا خمس علی علیہ السلام کے شیعہ اور حوزۃ العلمیہ کی طرف سے ہمیں پہنچنا شروع ہوگیا ہے۔جیسے کہ امریکہ اور برطانیہ نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ ایک سال بعد حکومت ہمارے حوالے کردی جائے گی اور اگلے سال ہمیں اختیارات بھی دے دیے جائیں گے لیکن افسوس کے ساتھ یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض شیعہ عامۃ (سنیوں)کے ساتھ تعاون کرتے ہیں اور عراق میں اور خصوصاً بغداد میں قتل وغارتگری اور لوٹنے کے اعمال میں اور اِفسادی اعمال میں ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتے تاکہ اختیارات ہمارے حوالے کردیے جائیں۔

اس لیے (اے شیعہ) تمہارا اہم ترین کام یہ ہے کہ جس قدر علمی مکاتب ہیں انہیں جلادو اور خاص طور پر دینی مکتبہ جات اور ان پرنٹنگ پریسوں کو بھی جلا دو جو ان کی تعلیمات کی کتابیں چھاپتے ہیں جنہیں تفسیرِ قرآن، سنت وحدیث اور تاریخِ اسلامی کہا جاتا ہے تاکہ ہم اس کے بعد قرآن و سنت اور حدیث وتاریخ کی نئی تعلیمات کا آغاز کریں اور اہل بیتِ معصومین کی سنت کو جاری کریں اور لوگوں کو خمینی(ملعون) کی تعلیمات سے آشکار کروائیں اور ہر اس چیز کو چھوڑ دیں جو عامہ (سنی) لیکر آئے اور اللہ ہمیں محفوظ رکھے۔
قیادات: قوات بدر
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65

دوسرا وثیقہ​
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
الصلاة والسلام علی محمد رسول اللہ وآلہ المعصومین
اے شیعان ابو الحسنین علی سلام اللہ علیہ وعلی آل بیتہ​


اللہ تمہیں اور تمہارے ان اعمال میں بر کت دے جن میں تم نے جلایا اور سلب کیا اور کافروں کے دور کو ختم کیا۔ اے امتِ علی تمہارے پیچھے ایک مضبوط قوت موجود ہے۔ تم اہل السنۃ میں سے کسی سے بھی نہ ڈرو کیونکہ فیلقِ بدر اتحادیوں کے انتظار میں ہیں کہ کب وہ حکومت ہمارے حوالے کرتے ہیں۔ پس اہلِ انبار، تکریت اور اہل موصل تو قلت میں ہیں اور ہم قوی ہیں اور ہمارا مدد گار علی ہے کیونکہ وہ اہل ارض و سماء کا امام ہے۔موجودہ ایام میں ان کے لیے اپنی دشمنی ظاہر نہ کرو۔ ہم تم سے صرف بغداد پر قبضہ چاہتے ہیں اہل عمارۃ اور جنوب کی جانب سے اور یہ کہ ہمارے قائدین کی تصویریں نشر کی جائیں ، ان کے کیسٹ اور وڈیوز نکالے جائیں، سڑ کوں ،چوراہوں اور گاڑیوں پر، مجلات میں۔ اسی طرح خاص طور پر جب انکی (سنیوں) کی اذا نیں بلند ہوں یا ان کے خطبے سنائی دیں تو یہ کام کیے جائیں۔اسی طرح اگر اہلِ جنوب کے پاس بجلی ہے تو یہ ان کی نہیں پس ان سے بجلی منقطع کردو۔ان کی کتابوں کو خرید لو جنہیں وہ ''صحاح'' کا نام دیتے ہیں اور انہیں آگ لگادو ۔ ان کی مساجد کو گندا کرو اور ان کی نمازوں کو خراب کرو پس ہمارے ملک میں ان کی کوئی نماز درست نہیں یہاں تک کہ اللہ ان کے خلاف ہماری نصرت کردے ۔یہ پیغام جو آپ کی طرف آیا ہے یہ تمہارے امام الحجہ ''عج'' کی وصیت ہے!!!
قیادات :قوات فیلق بدر
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
(۲)روسی رافضی اتحاد
٭ روسی صلیبی بھی اپنے بھائیوں کی مانند ہیں لیکن ان کا فرقہ آرتھوڈوکس ہے اور ان کا کردار چیچنیا میں اسلام کے خلاف اعلانیہ ہے اسی لیے ہم نے ان کا علیحدہ ذکر کیا ہے اور ایران کے ساتھ محبت کے ان کے رشتے کوئی زیادہ ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔

٭ بعض اوقات کوئی یہ سوال کرتا ہے کہ ان دونوں حکومتوں کے تقارب کی کیا وجہ ہے یہ صلیبی کیمونسٹ ہیں اور وہ رافضی حکومت! اس کا جواب یہ ہے کہ روس جو کچھ چیچنیا کے سنیوں کے ساتھ کر رہا ہے وہی اس تعاون کی کافی وجہ ہے اور ہم نے کسی دن نہیں سنا کہ ایران نے چیچنیا میں مظالم بند کرنے کی اپیل کی ہو جبکہ ایران خود اپنے ملک میں اہل السنۃ کا قتل عام کررہا ہے۔

٭ پھر اس کا تعاون اس وقت بھی واضح ہوتا ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ ایران وسطی ایشیائی نو آزاد ریاستوں میں اپنا اثر ورسوخ بڑھا رہا ہے اور انہی ریاستوں میں اہل السنۃ پر پابندیاں عائد ہیں۔وہاں اہل السنۃ کی جانب سے کوئی بھی نشاط ،حتیٰ کہ امدادی کاروائیاں بھی دہشت گردی شمار کی جارہی ہیں۔پھر اس کی اور بھی واضح دلیل یہ ہے کہ ایران کے ایٹمی بحران میں جس بڑی طاقت نے سب سے زیادہ اس کی مدد کی اور ظاہراً اسلام کا دعویٰ کرنے والی ریاست کا ساتھ دیا وہ روس ہی تھا!!!

٭ اس تعاون کا راز یہ ہے کہ ایران کافروں کے لیے کوئی خوف پیدا کرنے والا نہیں اور اسلام کے دشمنوں کی خدمت کا فریضہ اس نے قدیم و جدید بہت ادا کیا ہے۔اسی طرح کون نہیں جانتا ہے کہ روس قیصری صلیبی مملکت کا وارث ہے۔ پس صلیبی مغرب نے شروع سے ہی ایران کے ایٹمی پروگرام پر خاموشی اختیار کی بلکہ مختلف طریقوں سے اس کی پردہ پوشی کی کیونکہ اس نے روس کو یہ کام سونپ دیا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف شیعہ کو مسلح و مضبوط کرے!!!

٭ اس لیے بھی کہ سنیوں اور شیعہ کے درمیان طاقت کا توازن پیدا کیا جائے جبکہ پاکستان ایٹم بم بنانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ پس صلیبی اور یہودی اس کے پیچھے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ شیعہ کی قوت کمزور پڑ جائے تاکہ وہ انہیں سونپے گئے اپنے منصوبوں کو مکمل طور پر تکمیل تک پہنچاسکیں۔باوجود اس کے کہ اس وقت پاکستان پر ایک زندیق مرتد کی حکومت ہے اور وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اس صلیبی جنگ کا حصہ بھی ہے لیکن اس سب کے باوجود اللہ کے دین کے دشمن اس بات سے خوف کھاتے ہیں کہ کسی دن مسلمان حکومت کی کرسی پر متمکن نہ ہو جائیں۔

٭ پھر اس کا مقصد یہ بھی ہے کہ ایران نے اسلام کے خلاف جنگ میں جوتاریخ کے ادوار میں کردار ادا کیا ہے اسے اسکی خدمات کا صلہ دیا جائے۔اس لیے ایران کے ایٹمی پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ مشرق و مغرب سے مسلمانوں پر ایٹمی طوق ڈال دیا جائے اور انہیں حرکت سے منع کردیا جائے جب وہ ایک مسلمان حکومت قائم کرنے کی کوشش کریں تو کافروں کی مشرق کی جانب سے بہترین مدد ایران کی طرف سے اور مغرب میں اسرائیلی صہیونیوں کی شکل میں آڑ میسر آئے گی۔

٭ جہاں تک امریکی اعتراضات کا تعلق ہے تو وہ محض دکھلاوے کے لیے اور اس ڈرامے کوپردہ میں رکھنے کے لیے ہیں کہ امریکہ ایران کے ساتھے دشمنی رکھتا ہے ورنہ حقیقتاً ان کی اندرونی محبت اسی طرح ہے۔ہم اس لیے کہے دیتے ہیں کہ ایرانی ایٹمی معاملہ جوں کا توں قائم رہے گا تاکہ اسلام کے خلاف ان مفادات کا حصول ممکن ہو۔جو کچھ امریکی دبائو اور بیانات سامنے آرہے ہیں وہ محض آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں جبکہ امریکہ اس کوشش میں ہے کہ ایران کو علاقے میں اسرائیل کے بعد طاقت ور ترین حکومت بنادے!!!

٭ اسی منظر نامہ کا ایک حصہ شام میں اورلبنان میں''حزب اللہ'' نام کی ایک رافضی خبیث جماعت ہے جس کے بارے میں ہم بار بار متعدد مہینوں کے بعد سنتے ہیں کہ اسرئیل کے ساتھ اسکی جھڑپیں ہوئی ہیں جبکہ اس کا اصل کام اسرائیل کی شمالی سرحدوں کی حفاظت اور مجاہدین کا راستہ کاٹنا ہے!!!
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
(۳) ہندوستانی رافضی اتحاد
یہ تعاون ایرانی مجوسیوں کے ہندو کے ساتھ جلی مظاہر لیے سامنے آتا ہے جبکہ ہندوستان میں اس کا سرگرم کردار بھارتیہ جنتا پارٹی ادا کررہی ہے جس کا مشن پورے ہندوستان سے اسلام کا خاتمہ ہے۔یہ پارٹی اسلام کے خلاف دشمنی کا اعلانیہ اظہار کرتی ہے جبکہ دوسری ہندوستانی جماعت کانگریس خفیہ خبیث سیاست کی راہ اپنائے ہوئے ہے۔ایرانی مجوسیوں کا ہندو کے ساتھ یہ تعاون اپنے اندر مسلمانوں کے لیے تمام مکروہات کا سامان لیے ہوئے ہے ۔کیونکہ ہندو بھی اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے دین کے باقی دشمنوں کی طرح یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ شیعہ کی مسلمانوں کے متعلق نیتیں کیا ہیں؟۔جہاں تک مقبوضہ کشمیر کا تعلق ہے تو ایران نے اس معاملہ میں انہیں ذلیل کرنے اور ان کے مسئلہ کو ترک کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھارکھی جیسے کہ وہ باقی اہل السنۃ کے ساتھ کر رہے ہیں۔

اگر ہم ہندوستان کے اسرائیل کے ساتھ مراسم پر نظر ڈالیں اور پھر ہندوستان اور ایران کے تعلقات دیکھیں تو برائی کی یہ خطرناک تکون اپنے اہداف کے حصول کے لیے مشترکہ کوششیں کرتی دکھائی دیتی ہے۔

یہاں ہم یہ ذکر کرنا نہ بھولیں گے کہ شیعہ یہی کردار ایرانی مجوسیوں کے تعاون سے پاکستان میں ادا کررہا ہے تاکہ فرقہ پرستی اور لڑائی کو ہوا دیکر شیعیت کے افکار کو پھیلایا جائے۔ یہ کردار صرف سلیم طریقوں تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ شیعہ نے عسکری کاروائیوں کے ذریعے اہل السنۃ کے قائدین کو قتل کرنا شروع کیا اور اس کا سب سے پہلا شکار علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ تھے جن کا شیعہ کے عقائد و اباطیل کوظاہر کرنے میں بہت اہم کردار تھا۔ان کی کتب نے عربی و اردو زبانوںمیں بہت سے حلقوں کو شیعہ کی خرافات سے متعارف کروایا۔ لیکن شیعہ نے باطنی فرقہ کی سنت کو جاری کرتے ہوئے یہ عمل جاری رکھا یہاں تک کہ ایک سلسلہ چل نکلا۔جس کے بعد پے درپے اعلامِ اہل السنۃ شہید کیے جانے لگے۔ علامہ حق نواز جھنگویؒ...علامہ ضیاء الرحمن فاروقیؒ ...اعظم طارقؒ ...!!!باطنیوں کا یہی وطیرہ رہا ہے کہ وہ قلت میں ہوکر بھی دلیل و برہان کی بات سے جب عاجز آجاتے ہیں تو خفیہ قتل و غارتگری کی راہ چل پڑتے ہیں اور اس کے حصول میں مدد گار اللہ کے ہر دشمن کے ساتھ تعاون کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
ہمارا موقف...!!!
دشمن کا ہدف یہ ہے کہ وہ مسلمان ملکوں پر قبضہ کر کے انہیں شیعہ اوران کی تربیت گاہوں میں خفیہ طور پر تیار کی گئی ان کے مثل جماعتوں اور باطنیوں کے حوالے کردے ۔ اس کے ساتھ دشمن اہل السنۃ کے ساتھ یہ سلوک کررہا ہے اور کرے گا کہ انہیں کسی بھی حکومتی مشارکت سے اورتحرک سے دور رکھے بلکہ انہیں تنگ راستوں پر ڈال دے تاکہ وہ اپنے دشمنوں کا آسان ترین شکار بن جائیں... آج جو کچھ عراق میں ہورہا ہے وہ اس حقیقت کو بالکل واضح کردیتا ہے۔

جن ملکوں میں رافضی موجود نہیں وہاں دشمن اقلیات پر تکیہ کر لیتا ہے تاکہ وہ ایسے ممالک کی سیاست میں اپنا خبیث کردار ادا کریں جیسے کہ مصر اور سوڈان میں عیسائی ۔اسی طرح جن ملکوں میں ایسے گروہ نہ ہوں تو وہاں کیمونسٹوں کی یتیم اولاد روشن خیالوں کی صورت میں کر سیء اقتدار پر براجمان کردی جاتی ہے اور وہ اپنے مالکوں کے منصوبوں کو نافذ کرنے میں کچھ بھی پس و پیش نہیں کرتے اور تاریخ اس بات پر شاہد ہے!
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
دشمن کے منصوبے ناکام بنانے میں جہاد کا کردار
عراق کی صورتِ حال اللہ کے دشمنوں کی توقعات کے بالکل برعکس ہے پس عراق کے اہل الکرامہ اور باقی مجاہد بھائیوں نے ایمان و روحانیت کو قوی بناتے ہوئے امت کو یہ درس پڑھایا کہ امت کو پیش آمدہ مسائل سے نکالنے کا ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ ہے ایمان، ہجرت اور جہاد فی سبیل اللہ۔ انہوں نے اپنے عمل سے ثابت کردیا کہ یہی راہ دشمن کے منصوبوں کوخاک میں ملا سکتی ہے۔ جبکہ صلیبی اور ان کے شیعہ چیلے صدامی نظام کے گرنے کے بعد یہ خواب دیکھ رہے تھے کہ وہ عراق پر مکمل قبضہ کر لیں گے ... لیکن اللہ کافروں کو مسلمانوں پر ہر گز راہ نہیں دینے والا!!

پس عراق میں اہل السنۃ اور باقی ممالک سے ان کے مجاہد بھائی اپنے دین اور اپنی ملت کے دفاع کے لیے لپکے اور انہوں نے قربانی کی ایسی تاریخ رقم کی کہ زبان اس کی توصیف سے عاجز ہے اور ہر خاص و عام کی زبان پر انکا ذکر جاری ہوگیا...
ماذا اقول بوصف ما قاموا بہ عجز البیان وجفت الاقلام
میں کیا وصف کروں ان کی بطولیت کا کہ بیاں سے باہر ہے اور قلم سوکھ گئے ہیں۔​
پس اس جہاد نے شیعہ اور ان کے آقاؤں اور صلیبی نگرانی میں شیعی حکومت کے قیام کے منصوبوں کوخاک میں ملا دیا ہے۔ اس اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں اگر یہ جہاد نہ ہوتا تو اہل عراق اور اس کے اہل السنۃ دشمن کا سب سے آسان شکار بن جاتے اور اللہ ان پر ذلت و رسوائی مسلط کردیتا اور ذلیل ترین قوم شیعہ اور اس کے اعوان کو ان پر مسلط کردیتا... اور یہ سب اس حدیث کے مصداق ہوتا :
{اذا تبایعتم بالعینہ واخذتم اذناب البقر ورضیتم بالذرع وترکتم الجہاد سلط اللّٰہ علیکم ذلاً لا ینزعہ عنکم حتیٰ ترجعوا الی دینکم}
جب تم سودی کاروبار کرنے لگو گے اور بیلوں کی دمیں پکڑے کھیتی باڑی میں مشغول ہوجاؤگے تو اللہ تم پر ذلت مسلط کردے گا اور اسے اس وقت تک دور نہ کرے گا یہاں تک کہ تم اپنے دین کی طرف لوٹ آؤ(صحیح الجامع)۔

یہ اللہ عزوجل کی سنت ہے کہ جو کوئی اس کے رستے میں اس کے دین کی نصرت کرتا ہے تو اللہ اسے لوگوں میں بلند فرمادیتے ہیں اور اس کا خوف دشمن کے دل میں بٹھا دیتے ہیں۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
مجاہدین ہمارے قائد وسردار ہیں...
اس لیے کہ اللہ عزوجل نے ان کے ساتھ ہدایت، راستے اور کامیابی کا وعدہ کیا ہے ۔ جیسے کہ اللہ فرماتے ہیں {سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بَالَهُم ْوَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ عَرَّفَهَا لَهُمْ } وہ انہیں ہدایت دے گا ،ان کے معاملات درست کریگااور انہیں ان کے لیے بلند کی گئی جنتوں میں داخل کرے گا۔ لہذا میدان ِ جہاد میں کیے جانے والے فیصلوں کا صحیح ادراک گھر میں بیٹھا ہوا تجزیۃ نگار نہیں کرسکتا کیونکہ مجاہدین ہی جہاد کے میدان کے احوال کو سب سے زیادہ جانتے ہیں اور وہ اچھی طرح اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ کسی بات کی کیا تاثیر ہے۔اس کی وجوہ درج ذیل ہیں...

(۱)مجاہدین لوگوں میں کامل ایمان والے ہیں کیونکہ وہ عظیم جہاد کرنے والے ہیں اللہ کے اس قول کے مصداق {وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ} اور وہ لوگ جنہوں نے ہماری راہ میں جہاد کیا ہم ضرور انہیں اپنے راستوں کی ہدایت دیں گے اور بے شک اللہ احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے(ملاحظہ ہو: الفوائد لابن القیم الجوزیۃ ؍صفحہ58 )۔

جہاد فی سبیل اللہ دین میں امامت کو واجب کرتا ہے کیونکہ مجاہد لوگوں میں سب سے زیادہ صبر و یقین کا محتاج ہوتا ہے اور اللہ کے اس قول کے مصداق یہی وہ دو صفات ہیں جن کے سبب امامت حاصل ہوتی ہے {وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ } اور ہم نے ان میں امام بنائے جو ہمارے امر سے ہدایت دیتے تھے بسبب ان کے صبر کے اور ہماری آیتوں پر یقین کرنے کے۔( ملاحظہ ہو: مجموع الفتاویٰ لشیخ الاسلام ابن، تیمیۃؒ ؍442/28)۔

کثیر اہلِ علم کا اس بات پر اجماع ہے کہ جب کسی چیز میں اختلاف واقع ہوجائے تو پھر اہلِ جہاد کو دیکھا جائے کہ ان کا کیا موقف ہے جیسے کہ یہ قول نقل کیا گیا عبد اللہ بن مبارک اور احمد بن حنبل سے آیتِ ہدایت سے استدلال کرتے ہوئے( مصدرِ سابق)

اس لیے سب کو چاہیے کہ مجاہدین کا ساتھ دیں کہ وہی ہمارے قائد و سردار ہیں جن کے پاس صحیح طور پہ قیادت کا حق ہے جبکہ انہوں نے سابقہ تاریخی تجربات سے ثابت کردیا ہے کہ وہی ہمیشہ دین و ملت کا دفاع کرنے والے...قربانیاں دینے والے اور ...مفسد دشمن کو تباہ کرنے والے ہیں !!۔ اس لیے بھی کہ جب مشکل وقت آتاہے تو اکثریتِ اہل السنۃ بھی گھروں میں بیٹھی غاصب کے ساتھ نہ صرف تعاون کرتی ہے بلکہ ان کی کٹھ پتلی حکومتوں میں نوکریاں کررہی ہوتی ہے۔پھر ان کے پیچھے جن لوگوں کا کردار ہے وہ امت کے چند مخلص نوجوان ہیں پس ان کو اچھے مشورے، نصیحت اور نصرت کے ساتھ یاد رکھنا چاہیے۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
حکومتوں کا کردار...
مسلمان حکومتوں میں اگر چہ اہل السنۃ موجود ہیں لیکن انہیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ اسلام کے خاتمہ کے لیے کیا منصوبے بنائے گئے ہیں اور عسکریت کے ذریعے مسلم ممالک پر قبضے کیے جارہے ہیں۔ کیونکہ ان کا ایک ہی ہدف ہے ایک ہی چاہت ہے ... کرسی پر باقی رہنا اور کرسی کا تحفظ کرنا!!!۔یہ حکام جنہیں شہوتوں نے اندھا کررکھا ہے ،بھول گئے ہیں کہ ان کے دشمن کسی بھی حد پر نہ رکیں گے اور جتنا مرضی وہ اپنے دین سے روگردانی کرلیں ان کے دشمن اسے کافی نہ سمجھیں گے ...یہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کا قرآن ہے جو ہمیں اس کی خبر دیتا ہے {وَلاَ یَزَالُوْنَ یُقَاتِلُوْنَکُمْ حَتّٰی یَرُدُّوْکُمْ عَنْ دِیْنِکُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوا (البقرہ:۲۱۷)}اور وہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان کا بس چلے تو تمہیں دین سے ہٹادیں ۔ اسی طرح اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کا فرمان ہے{وَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُواْ فَتَكُونُونَ سَوَاءً}اور وہ چاہتے ہیں کہ تم بھی ان کی طرح کفر کرو تاکہ تم دونوں برابر ہوجاؤ!!!

اس صلیبی حملہ میں جسکی قیادت امریکہ کررہا ہے اور ان حملوں میں جہاں شیعہ صلیبیوں کے تعاون سے مسلمان ملکوں پر قبضہ جمانا چاہتے ہیں...تمام مسلمان حکمران اس کے جواب دہ و ذمہ دار ہیں کیونکہ ان پر امت کے دفاع وحفاظت کا فرض ہے۔لیکن جب وہ اس مجرمانہ خاموشی کے ساتھ اس صلیبی جنگ میں فعال کردار ادا کرنے لگیں تو ان کا یہ کا م انہیں دشمنوں کی صفوں میں لا کھڑا کرتا ہے اور پھر امت کو پورا پورا حق ہے کہ ان کے ساتھ وہی تعامل برتے جس کے وہ حق دار ہیں۔

اس پر ان کا یہ کہنا کہ وہ ان حملوں کو روکنے کی قدرت نہیں رکھتے، انہیں مسئولیت سے بری نہیں کرتا جبکہ انہوں نے قیادت بھی اجنبی کو سونپ دی ہے اور وہ مسلمانوں کی سرزمینوں میں دندناتا پھرتا ہے۔تاریخ ان کا ذکر ایسے ہی کرے گی جیسے کہ ان جیسے لوگوں کا ہوتا ہے اور اندلس کا حال اور ان طوائف الملوکیوں کا حال ہم سے کچھ زیادہ دور کی بات نہیں جنہوں نے اپنا آپ صلیبیوں کو اس ہدف کے ساتھ بیچ دیا کہ وہ کرسی پر براجمان رہیں... انہیں تاریخ کبھی بطورِ خائن و غدار کے نہیں بھولے گی اور ان کے اس کردار کے سبب مسلمان ملکوں میں ان پر لعنت کی جاتی رہے گی۔ یہ مجروح فلسطین جو اللہ سے ابھی تک شکوہ کررہا ہے... اس دن کا جب مسلم حکمرانوں نے اسے اونے پونے بیچ دیا۔ کاش کہ وہ اس وقت اتنا ہی رک جاتے جتنا کہ خلافتِ عثمانیہ کا آخری خلیفہ عبدالحمید ثانی رکا ۔ جب یہودیوں نے اسے فلسطین بیچنے کی پیش کش کی تو اس نے انکار کردیا حالانکہ اس کی حکومت اس وقت دشمنوں کے اقتصادی محاصرہ کے سبب مال کی سخت محتاج تھی۔
 
Top