• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر مقلدین کو کھلا چلینج

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
عبد العلام !
بھائی آپ کے سوالوں کا مناسب جواب ڈھونڈ رہا ہوں لیکن کوئی سمجھ نہیں آرہی کیا لکھوں ۔
کوئی اور بھائی عبد العلام بھائی کے سوالوں کا جواب دے سکتے ہیں تو مہربانی کردیں ۔

اگر آپ صرف ناقل ہیں تو آپ کو چاہیے تھا کہ اپنے اشکالات کو مناسب الفاظ میں یہاں رکھتے تاکہ آپ کی مناسب رہنمائی کی جاتی ۔
اور اگر آپ ناقل نہیں ہیں تو پھر بھی ذرا کھل کر بتا دیں تاکہ ۔۔۔۔۔۔۔ اہل فن آپ آکے ذوق کی تسکین کا سامان مہیا کر سکیں ۔
اگر آپ ناقل ہیں لیکن ایک مناظرے کا سما پیداکرنا چاہتے ہیں تو برائے مہربانی جس کے آپ نے یہ الفاظ یہاں نقل کیے ہیں ان کو بھی یہاں آنے کی زحمت دیں ۔ آپ یہ تو جانتے ہوں گے مناظر کی بات بلا واسطہ مناظر سے ہی ہوتی ہے نہ کہ فریقین سے تماشائی درمیان میں واسطہ ہوتے ہیں ۔
باقی جو کچھ مسائل کا حکم پوچھا گیا ہے وہ عبد العلام بھائی کی طرف سے وضاحت کے بعد ہی مناسب انداز میں بیان کیا جائے گا
میں نے واقعتا آپ سے وعدہ کیا تھا کہ آپ کی وضاحت کے بعد جواب لکھوں گا لیکن اب میں معذرت کے ساتھ اپنی لا علمی کا اعتراف کرتا ہوں ۔
میں نہیں چاہتا کہ اپنی ناتجربہ کاری کی وجہ سے کوئی ایسی باتیں لکھ دوں جو بجائے فائدہ کے نقصان دہ ثابت ہوں ۔ ویسے بہتر یہی ہے کہ آپ ان سوالوں کو محدث فتوی میں پیش کریں ۔
یا کسی عالم دین کے ساتھ خط و کتابت کے ذریعے یہ مسائل حل کر لیں ۔ وفقک اللہ ۔
 

لشکری سلفی

مبتدی
شمولیت
دسمبر 03، 2015
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
7
اول یہ کہ اہل سنت والجماعت مقلدین دیوبنندین کب سے بن گئے اور دوسری بات اہل الحدیث کے نزدیک اجماع شرعی بھی حجت ہے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
قابل توجہ بات یہ ہے کہ اگر کسی جگہ حکم قرآن وسنت سے واضح ہو تو کسی اور چیز کی ضرورت نہیں ۔ اوراسی طرح یہ بات بالأولی ناممکن ہے کہ کسی ایسی چیز کا جو مظہر شرع ہے مثبت شرع کے مخالف استعمال کیا جائے ۔
اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ لا اجتہاد مع النص ۔
کیونکہ نص کی موجودگی میں جب اجتہاد (قیاس ) کیا جائے گا تو اس کی دو صورتیں ہیں یا تو نص کے موافق ہو گا یا مخالف ۔ پہلی صورت میں اس کی کوئی ضرورت ہی نہیں اوردوسری صورت میں وہ قابل قبول نہیں ۔
جناب اگر کسی کے قول اور فعل میں تضاد ہو تو اس کو کیا کہتے ہیں؟؟؟؟؟؟
نام نہاد غیر مقلدین (حقیقتا اندھوں کے اندھے مقلد) امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے کی مجروح حدٰ کو قرآن کے مقابلہ میں پیش کرتے ہیں جس میں ہے کہ ’’جب قرآن پڑھا جائے تو توجہ سے سنو اور خاموش رہو‘‘۔ جناب کے بقول جب قرآن کا حکم واضح حکم آگیا تو اس سے روگردانی کس لئے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
پھر اس پر طرہ یہ کہ اس فرمانِ باری تعالیٰ کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ’’جب امام قراءت کرے تو خاموش رہو‘‘ بھی موجود۔ اب اصل دو نصوص کے خلاف عمل ہو اور دعویٰ ہو ’’اہل حدیث کے دو اصول‘‘ کا اور قرآن کی صریح نص کے بعد کسی اور کی حاجت نہ رہ جانے کا!!!!!!!!! فوا اسفا
جناب نے خود لکھا ہے کہ؛
کیونکہ نص کی موجودگی میں جب اجتہاد (قیاس ) کیا جائے گا تو اس کی دو صورتیں ہیں یا تو نص کے موافق ہو گا یا مخالف ۔ پہلی صورت میں اس کی کوئی ضرورت ہی نہیں اوردوسری صورت میں وہ قابل قبول نہیں
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
جناب اگر کسی کے قول اور فعل میں تضاد ہو تو اس کو کیا کہتے ہیں؟؟؟؟؟؟
نام نہاد غیر مقلدین (حقیقتا اندھوں کے اندھے مقلد) امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے کی مجروح حدٰ کو قرآن کے مقابلہ میں پیش کرتے ہیں جس میں ہے کہ ’’جب قرآن پڑھا جائے تو توجہ سے سنو اور خاموش رہو‘‘۔ جناب کے بقول جب قرآن کا حکم واضح حکم آگیا تو اس سے روگردانی کس لئے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
پھر اس پر طرہ یہ کہ اس فرمانِ باری تعالیٰ کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ’’جب امام قراءت کرے تو خاموش رہو‘‘ بھی موجود۔ اب اصل دو نصوص کے خلاف عمل ہو اور دعویٰ ہو ’’اہل حدیث کے دو اصول‘‘ کا اور قرآن کی صریح نص کے بعد کسی اور کی حاجت نہ رہ جانے کا!!!!!!!!! فوا اسفا
جناب نے خود لکھا ہے کہ؛
کیونکہ نص کی موجودگی میں جب اجتہاد (قیاس ) کیا جائے گا تو اس کی دو صورتیں ہیں یا تو نص کے موافق ہو گا یا مخالف ۔ پہلی صورت میں اس کی کوئی ضرورت ہی نہیں اوردوسری صورت میں وہ قابل قبول نہیں
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
کس کے قول و فعل میں تضاد ہے ،اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ:
قرآن مجید کا حکم ہے :
(وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ )
(الاعراف ٢٠٤) اور جب بھی قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو ، تا کہ تم پر رحم کیا جائے ‘‘
لیکن پاکستان کے تمام حنفی مقلدین نماز فجر کی جماعت میں جب امام جہری قراءت کر رہا ہوتا ہے ، اس دوران آنے والا حنفی مقلد قرآن کریم کے اس حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے ،وہیں علیحدہ اپنی سنت فجر پڑھنے لگتا ہے ،نہ جماعت میں شامل ہوتا ہے اور نہ ہی قراءت سنتا ہے ۔

اور اگر کسی کے مرنے کی خوشی میں دعوت طعام ہو تو اس موقع پر قرآن کو ’’ ختم کرنے کیلئے ‘‘ تمام موجود مقلد بالجہر قرآن خوانی کرتے ہیں ،کوئی کسی کی نہیں سنتا ،
اس وقت انہیں قرآن کریم کا یہ حکم یاد نہیں رہتا ۔۔بس ایک دفعہ ’’قرآن کریم ختم ‘‘ کرکے کھانا کھانے کی فکر دامن گیر ہوتی ہے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کس کے قول و فعل میں تضاد ہے ،اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ:
قرآن مجید کا حکم ہے :
(وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ )
(الاعراف ٢٠٤) اور جب بھی قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو ، تا کہ تم پر رحم کیا جائے ‘‘
لیکن پاکستان کے تمام حنفی مقلدین نماز فجر کی جماعت میں جب امام جہری قراءت کر رہا ہوتا ہے ، اس دوران آنے والا حنفی مقلد قرآن کریم کے اس حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے ،وہیں علیحدہ اپنی سنت فجر پڑھنے لگتا ہے ،نہ جماعت میں شامل ہوتا ہے اور نہ ہی قراءت سنتا ہے ۔

اور اگر کسی کے مرنے کی خوشی میں دعوت طعام ہو تو اس موقع پر قرآن کو ’’ ختم کرنے کیلئے ‘‘ تمام موجود مقلد بالجہر قرآن خوانی کرتے ہیں ،کوئی کسی کی نہیں سنتا ،
اس وقت انہیں قرآن کریم کا یہ حکم یاد نہیں رہتا ۔۔بس ایک دفعہ ’’قرآن کریم ختم ‘‘ کرکے کھانا کھانے کی فکر دامن گیر ہوتی ہے ۔
السلام علیکم !

شیخ آج ہی فجر کی جماعت میں یہ منظر دیکھا کہ مسجد میں جماعت ہو رہی ہے اور ایک مقلد بھائی علیحدہ سے فجر کی سنت جلدی جلدی پڑھ رہا ہے کہ کہی جماعت ہی نکل نہیں جائے - اگر سمجھائے کہ جب فرض نماز کھڑھی ہو جائے اس وقت کوئی نماز نہیں ہوتی تو نہیں سمجھتے جب کے ان کو حدیث بھی دکھا دی جائے -



یہ تو حدیث رسول ہے کہ فرض نماز کے وقت سواے اس نماز کے کوئی نماز جائز نہین ہے لیکن ہمارے حنفی بھائی اس معاملے میں کیا راے رکھتے ہیں، اس بارے میں احناف کی راے بیان کرتے ہوے جناب امام ابن حزم رقم طراز ہیں:

وقال أبو حنيفة : من دخل المسجد ، وقد أقيمت الصلاة للصبح فإن طمع أن يدرك مع الإمام ركعة من صلاة الصبح تفوته أخرى فليصل ركعتي الفجر ، ثم يدخل مع الإمام" (المحلی بالآثار:ج2،ص147

امام صاحب کے قول کا معنی یہ ہے کہ جو شخص مسجد میں داخل ہو اور فجر کی نماز جاری ہو اگر اسے یہ امید ہو کہ وہ امام کے ساتھ صرف ایک رکعت پا لے گا اور دوسری رہ بھی جاے تو وہ فجر کی دو سنتیں ضرور پڑھ لے اور اس کے بعد وہ امام کے ساتھ مل جاے"

اب انصاف سے کام لینے والے احناف سے میری گزارش ہے کہ کیا وہ واضح طور پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہاں امام صاحب سے صریح خطا ہوئی ہے، اور ان کا موقف قول رسول کے مخالف ہے،
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
کس کے قول و فعل میں تضاد ہے ،اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ:
قرآن مجید کا حکم ہے :
(وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ )
(الاعراف ٢٠٤) اور جب بھی قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو ، تا کہ تم پر رحم کیا جائے ‘‘
لیکن پاکستان کے تمام حنفی مقلدین نماز فجر کی جماعت میں جب امام جہری قراءت کر رہا ہوتا ہے ، اس دوران آنے والا حنفی مقلد قرآن کریم کے اس حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے ،وہیں علیحدہ اپنی سنت فجر پڑھنے لگتا ہے ،نہ جماعت میں شامل ہوتا ہے اور نہ ہی قراءت سنتا ہے ۔

اور اگر کسی کے مرنے کی خوشی میں دعوت طعام ہو تو اس موقع پر قرآن کو ’’ ختم کرنے کیلئے ‘‘ تمام موجود مقلد بالجہر قرآن خوانی کرتے ہیں ،کوئی کسی کی نہیں سنتا ،
اس وقت انہیں قرآن کریم کا یہ حکم یاد نہیں رہتا ۔۔بس ایک دفعہ ’’قرآن کریم ختم ‘‘ کرکے کھانا کھانے کی فکر دامن گیر ہوتی ہے ۔
دیتے ہیں دھوکہ بازی گر کھلا

جناب اس آیت کا محل نماز ہے اور یہ حکم مقتدی کو ہے نہ کہ ہر کسی کو (دیکھئے تتفسی ابن کثیر میں دی گئی احادیث و آثار)۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دیتے ہیں دھوکہ بازی گر کھلا

جناب اس آیت کا محل نماز ہے اور یہ حکم مقتدی کو ہے نہ کہ ہر کسی کو (دیکھئے تتفسی ابن کثیر میں دی گئی احادیث و آثار)۔
حنفی حضرات کا اس آیت سے فاتحہ نہ پڑھنے کا استدلال غلط ہے۔

اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو۔

سورة اعراف۔ آیت 204 ۔ مکی ہے۔

یہ ان کافروں کو کہا جا رہا ہے جو قرآن کی تلاوت کرتے وقت شور کرتے تھے اور اپنے ساتھیوں کو کہتے تھے

﴿ لا تسمعو الھذا القرآن والغوا فیہ﴾ حم السجدة 26

یہ قرآن مت سنو اور شورکرو ان سے کہا گیا کہ اس کے بجائے تم اگر غور سے سنو اور خاموش رہو تو شاید اللہ تعالی تمہیں ہدایت سے نوازدے ۔ اور یوں تم رحمت الٰہی کے مستحق بن جاو۔

بعض ائمہ دین اسے عام مراد لیتے ہیں یعنی جب بھی قرآن پڑھا جائے چاہے نماز ہو یا غیر نماز سب کو خاموشی سے قرآن سننے کا حکم ہے اور پھر وہ اس عموم سے استدلال کرتے ہوئے جہری نمازوں میں مقتدی کے سورہ ٴ فاتحہ پڑھنے کو بھی اس قرآنی حکم کے خلاف بتاتے ہیں ۔

لیکن دوسرے علما کی رائے یہ کہ جہری نمازوں میں امام کے پیچھے سورہ ٴ فاتحہ پڑھنے کی تاکید نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ان کے نزدیک اس آیت کو صرف کفار کے متعلق ہی سمجھنا صحیح ہے جیسا کہ اس کے مکی ہونے سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ لیکن اگر اسے عام سمجھا جائے تب بھی اس عموم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدیوں کو خارج فرما دیا اور یوں قرآن کے اس عموم سے باوجود جہری نمازوں میں مقتدیوں کا سورة فاتحہ پڑھنا ضروری ہوگا۔

کیونکہ قرآن کے اس عموم کی یہ تخصیص صحیح و قوی احادیث سے ثابت ہے۔

جہری نمازوں میں بھی سورة فاتحہ کا پڑھنا ضروری ہوگا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تاکید فرمائی ہے۔
 
Top