• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر مقلد عالم کی تحریف؟؟؟؟

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
محترم جناب اشماریہ صاحب. لۓ گۓ اقتباس کو واضح کر دیں. خاص طور سے خط کشیدہ الفاظ کی.
جزاک اللہ خیرا.

والسلام
میں نے اپنی بات نہیں کی۔ ان کی بات کا ظاہر مفہوم بیان کیا ہے۔ باقی وہ خود اپنی بات سے واقف ہوں گے اور تصحیح یا تردید کر دیں گے۔
محترم عبد الرحمان بھٹی بھائی کی اس بات کا مفہوم یہ معلوم ہوتا ہے کہ جیسے بلادلیل بات ماننے کو حضرات کی جانب سے تقلید کہا جاتا ہے اور تقلید کی جا بجا شناعت بیان کی جاتی ہے تو یہاں بھی بلا تقلید ماننے پر ان بھائی کو خود کو مقلد کہنا چاہیے۔ ان کا مقصد ان محدثین و سلف پر اعتراض نہیں ہے کہ انہوں نے بلا دلیل کہا ہے۔
واللہ اعلم
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
بلادلیل بات ماننے کو حضرات کی جانب سے تقلید کہا جاتا ہے اور تقلید کی جا بجا شناعت بیان کی جاتی ہے تو یہاں بھی بلا تقلید ماننے پر ان بھائی کو خود کو مقلد کہنا چاہیے۔
محترم! میرا خیال ہے کہ یہاں آپ نے لفظ ”بلا دلیل“ یا اسمعںی کا حامل کوئی لفظ لکھنا تھا غلطی سے ”بلا تقلید“ لکھا گیا اور اس پر پکڑ ہورہی ہے شائد۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
اس تھریڈ میں عجیب مشق جاری ہے ،
ایک سکین لگا کر ’’ تحریف قرآن ‘‘ کا جرم ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،
حالاں کہ جس کتاب کا صفحہ سامنے لا کر تحریف دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے وہ کتاب ابھی تک کسی کو نہ مل سکی ،
اور پھر اس بات کی طرف توجہ کسی نے مبذول ہی نہیں کی کہ :
(جہاں تک میں سمجھ سکا ) یہ کتاب کسی دینی عالم کی نہیں ،بلکہ کسی ڈاکٹر عبید اللہ کی مرتب کردہ ہے ،جن کی تعلیمی ڈگری شاید میڈیکل کے شعبے سے ہے (ایم بی بی ایس )
البتہ نظر ثانی کسی مولانا ایم اے علیگ صاحب نے کی ہے ؛
اور ایسے مؤلف و مرتب کو ’’ غیر مقلد عالم ‘‘ باور کروایا جا رہا ہے ،
میں تو علیگڑھ کا واقف نہیں ،کہ وہاں کے کسی اہل حدیث عالم سے اس کی تصدیق یا تردید کرسکوں ،
اسلئے انڈیا کے بھائیوں سے درخواست ہے کہ اگر ممکن ہو تو علیگڑھ یا اس کے گرد ونواح کے کسی سلفی عالم سے رابطہ کرکے حقیقت حال کی تحقیق کریں ، کہ ’’ توضیح الصلٰوۃ ‘‘ کے مصنف و مؤلف کی کیا تعریف و تعارف ہے ،
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
میں تو علیگڑھ کا واقف نہیں ،کہ وہاں کے کسی اہل حدیث عالم سے اس کی تصدیق یا تردید کرسکوں ،
اسلئے انڈیا کے بھائیوں سے درخواست ہے کہ اگر ممکن ہو تو علیگڑھ یا اس کے گرد ونواح کے کسی سلفی عالم سے رابطہ کرکے حقیقت حال کی تحقیق کریں ، کہ ’’ توضیح الصلٰوۃ ‘‘ کے مصنف و مؤلف کی کیا تعریف و تعارف ہے ،
انشاء اللہ شیخ.
میں کوشش کرتا ھوں. وعدہ تو نہیں کر سکتا. لیکن کوشش کروں گا. ان شاء اللہ
 
شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
آج کل بہت سے گمراہ فرقے بھی اپنے آپ کو غیر مقلد کہلواتے ہیں۔
جیسے منکرِ حدیث وغیرہ
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی (معذرت کے ساتھ)۔
یہ احناف سے زیادہ کون جانتا ہے کہ حقیقی اندھا کون ہے ؟؟ احناف خود اس بات کا برملا اظہار کرتے ہیں کہ وہ اندھے ہیں - جب ہی تو ان کو تقلید کی ضرورت پڑتی ہے -تا کہ ان کا امام ان کو راستہ دیکھاے- حیرت ہے کہ یہ مجتہد و عالم بن کر بھی مرتے دم تک اندھے ہی رہتے ہیں - شاید انہیں شوق ہے ہمیشہ اندھے رہنے کا-
(معذرت کے ساتھ)
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اکثرو بیشتر محدثین و مجتہدین و اہل سلف کی بات کو بلا دلیل مان کر اور پیش کرکے آپ کیا بنے؟؟؟
خیر یہ بات ذہن میں رکھیں کہ جس زمانہ کے محدثین و مجتہدین و اہل علم نے یہ کہا اس وقت صاحبِ اقتدار عموماً صاحبِ علم ہوتے تھے۔ اس آیت میں بھی حقیقی طور پر صاحبِ علم کی طرف ہی رجوع ہے نہ کہ صاحبِ اقتدار۔ کیونکہ ”فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ “ سے واضح ہوجاتا ہے کہ یہ صاحبِ اقتدار نہیں بلکہ صاحبِ علم مراد ہیں۔ کیونکہ صاحب اقتدار تو اکیلا ہوتا ہے اس کا جھگڑا کس سے ہونا ہے؟
محترم بات صرف اتنی ہے کہ :

سوره النساء کی اس آیت سے واضح ہے کہ أُولِي الْأَمْرِ سے مراد چاہے صاحبِ اقتدار ہو یا چاہے صاحب علم - دونوں صورتوں میں ان کی اطاعت، اللہ رب العزت اور نبی کریم صل الله علیہ وآله وسلم کی اطاعت سے مشروط ہے- وگرنہ ان کی اطاعت واجب نہیں- مقلدین پر اصل اعتراض ہی یہی ہے کہ وہ اس مشروط اطاعت کے قائل نہیں ہیں - ان کے نزدیک ان کے امام کا قول ہی حرف آخر ہے چاہے وہ قرآن کی صریح نص یا صحیح احادیث نبوی کے صریح خلاف ہی کیوں نہ ہو- بلکہ اگر یہ کہا جائے تو زیادہ بہتر ہو گا کہ مقلدین خصوصاً احناف کے نزدیک اللہ رب العزت اور نبی کریم صل الله علیہ وآله وسلم کی اطاعت ان کے امام کی اطاعت سے مشروط ہے اور اس کی کئی ایک مثالیں موجود ہیں- یعنی ان کے نزدیک جس طرح ان کے امام نے قرآن و احادیث نبوی کو سجھا اس طرح کوئی اور نہ سمجھ سکا- یہی وجہ کہ احناف لفظ أُولِي الْأَمْرِ سے مراد اپنا امام تصورکرتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ آئمہ اربعہ لیتے ہیں - جب کہ اگر أُولِي الْأَمْرِ سے مراد صاحب علم یا اصحاب فقہ ہیں تو کیا ١٤٠٠ سالوں میں عالم اسلام صرف چار فقہا یا عالم دین ہی پیدا کرسکا- جن کی پیروی واجب قرار پائی ؟؟ کیا ان فقہا و مجتہدین کی تعداد ہزاروں میں نہیں ہے جن کو أُولِي الْأَمْرِ میں شمار کیا جاسکے؟؟-
 
Top