- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
امام مالک ؒ بن انس(۹۳تا ۱۷۹ھ)
دوسرے بڑے امام ہیں ۔ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ دادا، چچا اور والد غرضیکہ پورا خانوادہ حدیث رسول کا خادم وعالم تھا۔ مدینہ منورہ میں تو ویسے ہی فقہاء وعلماء کی کثیر تعداد تھی۔ اس لئے یہ خوش قسمتی انہی کے حصے میں آئی کہ بچپن سے ہی وہ انہی کے چشمہ فیض سے اپنی پیاس بجھاتے رہے۔ فقہائے سبعہ میں باستثناء چند کے اکثر سے مالکؒ نے استفادہ کیا ۔ اس طرح متفرق سینوں کا بکھرا علم ایک ہی سینہ میں مجتمع ہوگیا۔ اسی لئے آپؒ إمامُ دَارِ الہِجْرَۃِ کے لقب سے ملقب ہوئے۔ اور عَالِمُ المَدِینَۃِ کی پیشین گوئی کے مصداق بھی بنے۔طلب علم کے لئے دوسرے شہروں کا سفر امام صاحبؒ سے ثابت نہیں اس لئے کہ ان کا اپنا گھر اور وطن خود زرو جواہر کی ایسی کان تھے جہاں ہر قیمتی موتی میسر تھا۔
علم کے شوق کے ساتھ دل ودماغ جب فکر سے آزاد ہوں تو علم کا حصول ممکن ہوتا ہے مگر شاذ مثالیں ہی ایسی ملتی ہیں کہ طالب علم کو یہ دونوں چیزیں نصیب ہوں۔ طلب علم کی راہ میں جناب امام مالکؒ کو فقر کا سامنا کرنا پڑا جو ہم سب کے لئے ایک قابل فخرمثال ہے کہ اپنی ضرورت کے لئے انہوں نے چھت کی کڑیاں تک فروخت کردیں مگر کسی کے آگے اپنا ہاتھ نہیں پھیلایا اور علم کے حصول میں ہمت نہیں ہاری۔ جناب امام بخاری ؒ … جو فقہ وحدیث میں ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں… کو بھی سفر میں سوائے ستر کے کپڑے کے باقی سب کپڑے بیچنے پڑے اور گھاس کھا کرقناعت کی مگر دست طلب کو دراز نہیں کیا اور نہ ہی علم کے حصول کو بوجھل سمجھا۔
دوسرے بڑے امام ہیں ۔ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ دادا، چچا اور والد غرضیکہ پورا خانوادہ حدیث رسول کا خادم وعالم تھا۔ مدینہ منورہ میں تو ویسے ہی فقہاء وعلماء کی کثیر تعداد تھی۔ اس لئے یہ خوش قسمتی انہی کے حصے میں آئی کہ بچپن سے ہی وہ انہی کے چشمہ فیض سے اپنی پیاس بجھاتے رہے۔ فقہائے سبعہ میں باستثناء چند کے اکثر سے مالکؒ نے استفادہ کیا ۔ اس طرح متفرق سینوں کا بکھرا علم ایک ہی سینہ میں مجتمع ہوگیا۔ اسی لئے آپؒ إمامُ دَارِ الہِجْرَۃِ کے لقب سے ملقب ہوئے۔ اور عَالِمُ المَدِینَۃِ کی پیشین گوئی کے مصداق بھی بنے۔طلب علم کے لئے دوسرے شہروں کا سفر امام صاحبؒ سے ثابت نہیں اس لئے کہ ان کا اپنا گھر اور وطن خود زرو جواہر کی ایسی کان تھے جہاں ہر قیمتی موتی میسر تھا۔
علم کے شوق کے ساتھ دل ودماغ جب فکر سے آزاد ہوں تو علم کا حصول ممکن ہوتا ہے مگر شاذ مثالیں ہی ایسی ملتی ہیں کہ طالب علم کو یہ دونوں چیزیں نصیب ہوں۔ طلب علم کی راہ میں جناب امام مالکؒ کو فقر کا سامنا کرنا پڑا جو ہم سب کے لئے ایک قابل فخرمثال ہے کہ اپنی ضرورت کے لئے انہوں نے چھت کی کڑیاں تک فروخت کردیں مگر کسی کے آگے اپنا ہاتھ نہیں پھیلایا اور علم کے حصول میں ہمت نہیں ہاری۔ جناب امام بخاری ؒ … جو فقہ وحدیث میں ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں… کو بھی سفر میں سوائے ستر کے کپڑے کے باقی سب کپڑے بیچنے پڑے اور گھاس کھا کرقناعت کی مگر دست طلب کو دراز نہیں کیا اور نہ ہی علم کے حصول کو بوجھل سمجھا۔