میں تو صرف آپ کے مقاصد سے اپنے بھائیوں کو روشناس کروانا چاہتا ہوں تاکہ کوئی شخص دیوبندی علماء کے بارے میں غلط فہمی کا شکار نہ ہو اور یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ دیوبندی دین اسلام کی کوئی خدمت کررہے ہیں۔ ہر شخص کو یہ بات جان لینی چاہیے کہ یہ بدقسمت مقلدین دین اسلام کے نام پر اپنے خود ساختہ مذہب کی خدمت میں مگن رہتے ہیں اور جانے انجانے میں اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔
یوں کہیں کہ حنفی طبقے کی غلط باتوں کے لئے سند جواز ڈھونڈتے رہتے ہیں باطل اور فاسد تاویلوں کے ذریعے۔
ہم بحمدللہ مقلد نہیں ہیں جواپنے امام اور علماء کے اقوال کو قابل قبول بنانے کے لئے مختلف حیلوں سے قرآن و حدیث بھی ٹھکرادیتے ہیں۔ ابوحنیفہ کے بارے میں علمائے اہل حدیث میں کچھ اختلاف واقع ہوا ہے۔ بعض متاخرین علماء ابوحنیفہ کی تعریف کرتے ہیں اور متقدمین علماء جیسے امام احمد بن حنبل، امام شافعی، امام سفیان ثوری اور امام بخاری وغیرھم ابوحنیفہ کے کردار کی صحیح تصویر پیش کرتے ہیں۔ میں اس معاملے میں متقدمین علماء کا حامی ہوں۔ کوئی بھی معاملہ ہو میری سوچ ذاتی نہیں ہوتی بلکہ علمائے اہل حدیث کی ایک معتبر جماعت کی مجھے تائید حاصل ہوتی ہے۔الحمدللہ!
آپکی ذات پر میں نے طعن نہیں کیا بلکہ جو کچھ آپ کرتے ہیں اور جو کچھ آپ کے مقاصد ہیں وہی بھائیوں کے سامنے بیان کئے ہیں تاکہ انہیں آپ سے بحث کرتے ہوئے کوئی مشکل نہ ہو اور آپ کی صحیح تصویر ان کے پیش نظر رہے۔
استغفراللہ! میری بات کی حیثیت ہی کیا ہے جسے میں اونچا رکھنے کے لئے غلط بیانی کروں گا؟ اب اس میں ہمارا کیا قصور ہے کہ محدثین کے نزدیک جو کذاب ہیں وہی آپکے بڑے بڑے علماء ہیں۔ جیسے ابوحنیفہ کے شاگرد امام محمد محدثین کے نزدیک کذاب ہیں اسکے علاوہ حنفی اماموں اور علماء کی لمبی لسٹ ہے جنھیں محدثین نے کذاب و مردود قرار دیا ہے۔ قصور تو آپ کا ہے جو ایسے لوگوں کو امام و عالم مانتے ہو۔
بہت بری بات ہے جو آپ بار بار مجھے عربی نہ جاننے کا طعنہ دیتے ہو اور اپنے امام کی جگ ہنسائی کا سبب بنتے ہو۔ آپ جب جب یہ اعتراض کرو گے ہم تب تب یہ بتائیں گے کہ حنفیوں کے خود ساختہ ’’امام اعظم‘‘ ابوحنیفہ کو عربی نہیں آتی تھی۔ اب کتنے شرم کی بات ہے کہ جس کا امام عربی نہیں جانتا تھا اسکے مقلدین دوسروں کو عربی نہ جاننے کا طعنہ دیتے ہیں۔ اس طرح جس کو اس حقیقت کا علم نہیں کہ ابوحنیفہ عربی سے نابلد تھے بار بار کی تکرار سے ان کے علم میں بھی یہ بات آجائے گی۔اور لوگ ہنسیں گے کہ حنفیوں کا یہ کیسا مذہبی امام تھا جس کو شریعت کی زبان بھی نہیں آتی تھی۔
آپکی حالت کے افاقہ کے لئے عرض ہے کہ عالم بننے کے لئے حنفیوں کے نزدیک عربی جاننا ضروری نہیں ہے اور صرف اردو پڑھ کر بھی کوئی شخص عالم دین بن سکتا ہے۔ ملاحظہ ہو:
پس علم قرآن و حدیث و فقہ یہی علم دین ہے جب کسی آدمی کو علم دین حاصل ہوگیا تو وہی عالم ہے چاہے لکھنا پڑھنا عربی زبان جانتا ہو یا نہیں۔ (فتاوی عالمگیری مترجم، جلد اول، ص12، علم دین کے بیان میں)
اگر آپ میں کچھ دیانت ہوگی تو آئندہ عربی نہ جاننے کا طعنہ نہیں دینگے۔
قرآن و حدیث تو منزل من اللہ ہے جس میں تضاد نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے بظاہر متعارض نظر آنے والی احادیث و قرآنی آیات میں تطبیق دی جاتی ہے تاکہ ظاہری تعارض دور ہوجائے۔ لیکن فقہ حنفی میں تو تضاد ہوسکتا ہے بلکہ ہے کیونکہ یہ منزل من اللہ نہیں ہے اور یہ مکمل طور پر خود ساختہ ہے اور جس شخص کی جانب یہ فقہ منسوب ہے انکی حالت تو یہ تھی کہ اپنے ہی فتوے ہر روز رجوع کرتے تھے ایک ہی مسئلہ میں آج فتوی کچھ اور کل کوئی اور اور پرسوں کوئی اور۔ کیا آپ فقہ کی عبارات کی تاؤیل اس لئے کرتے ہیں کہ آپ کے نزدیک یہ وحی الہی پر مشتمل ہے جس میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں؟ اگر نہیں تو آپ کے پاس کوئی جواز نہیں کہ فقہ کی گستاخانہ، کفریہ، شرکیہ اور شریعت سے متصادم عبارات میں تاویل کرکے اپنی آخرت برباد کریں۔ اور کل کو اپنے اکابر کی طرح اس حرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہیں کہ فقہ حنفی کی خدمت میں زندگی ضائع کردی اور دین کی کوئی خدمت نہ کی۔
آپ کے نزدیک تو حق وہ ہے جو حنفی فقہاء کی زبان سے نکلے اور فقہ حنفی میں درج ہو۔ ایسے حق سے تو ہم دور ہی بھلے۔ جہاں تک حقیقی حق کی بات ہے تو ہم حق سے روگردانی کرنے والے ہوتے تو کبھی بھی دیوبندی مسلک چھوڑ کر اہل حدیث نہ ہوتے۔کیونکہ ہم حق کو مسالک کے ذریعے نہیں بلکہ مسالک کو حق کے ذریعے جانچتے ہیں۔ جس تھریڈ کا آپ ذکر فرمارہے ہیں وہاں آپ نے سوائے مغالطات اور تاویلات کے پیش ہی کیا کیا ہے جسے ہم مان لیں؟ ہم نے ابوحنیفہ کے متعلق جو دعویٰ کیا تھا وہ تو اس دھاگے کی پہلی شراکت سے ہی ثابت تھا۔ میرا خیال تھا کہ آپ شاید سند پر کوئی اعتراض کرینگے لیکن آپ نے صحیح اور مہذبانہ طریقہ چھوڑ کر احتمالات، ترجمہ کا درست نہ ہونا جیسا نہایت ہی سستا طریقہ اختیار کیا۔ ان سستے طریقوں سے صرف مقلدوں کا دل بہل سکتا ہے ہمیں تو اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لئے ٹھوس دلیل چاہیے جو آپ پیش کرنے سے قاصر و عاجز رہے۔
اول تو میں نے آپ پر چوٹ نہیں کی تھی صرف آپکا طرز عمل بیان کیا تھا۔ دوسرا میں نے جو آپ کے متعلق کہا یہاں بھی آپ نے اسے ہی ثابت کیا ہے۔ یعنی جب آپ سے باوجود کوشش کے اس عبارت کی تاویل نہیں ہوسکی تو پھر مجبوراٌ ڈھیلے ڈھالے انداز سے کہنا پڑ گیا کہ ’’بہرحال یہ الفاظ درست نہیں۔‘‘ یعنی آپ کا مقصد صرف تاویل ہی ہوتا ہے نہ کہ حق کو ماننا۔ حالانکہ وہاں آپکے علماء کا خالص کفر بیان ہورہا ہے اور آپ بڑے آرام سے فرمارہے ہیں کہ الفاظ درست نہیں۔ بہرحال یہ بھی آپ کی ہٹ دھرمی اور حق کو نہ ماننے والی عادت ہی کا شاخسانہ ہے۔ کل اگر آپ کو اس متنازعہ جملے کی کچھ بہتر تاؤیل مل گئی تو آپ فوراٌ اپنی اس بات سے رجوع کرلیں گے۔ اور جس طرح کی دیوبندی تاویلیں کرتے ہیں اس طرح تو دنیا کا کوئی گستاخانہ جملہ گستاخانہ ثابت نہیں کیا جاسکتا حتی کہ سلمان رشدی ملعون اور تسلیمہ نسرین ملعونہ بھی دیوبندی تاویلوں کی بدولت شتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بری قرار پاسکتے ہیں۔
میں اپنی بات سے نہیں پھرتا پھر آپ نے وہاں ثابت ہی کیا کیا ہے؟ میں حق بات کو تسلیم کرتا ہوں اسکا ایک ثبوت یہ ہے کہ اردو مجلس پر جمشید دیوبندی صاحب سے داڑھی کاٹنے سے متعلق ایک بحث ہورہی تھی جہاں میں نے اپنی غلطی کا احساس ہونے پر اپنی بات سے اعلانیہ رجوع کیا تھا۔
خضر حیات بھائی سے درخواست ہے کہ میری اس پوسٹ کو موڈیریٹ مت کیجئے گا کیونکہ میں نے بھی صرف اپنی ذات پر لگائے گئے الزمات کا ہی جواب دیا ہے اور ویسے بھی ہر شخص کو اپنا دفاع کرنے کا پورا حق ہے۔