• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقہ شریف کو بچانے کی خاطر دیوبند شریف والوں کی حدیث میں تحریف

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اس لڑی کا فائدہ یہ ہوگیا ہےکہ ادارۃ القرآن کے نسخے کی تصویر مل گئی ۔ لولی بھائی جزاکم اللہ خیرا ۔
ادارۃ القرآن والا پورا نسخہ مل سکے تو ضرور رہنمائی کیجیے گا ۔
شیخ حمدی عبد المجید السلفی رحمہ اللہ کےحوالے سے کہیں لکھا ہوا ہے( اگرچہ مجھے یہ حوالہ نہیں ملا ) کہ صاف پتہ چلتاہےکہ ’’ تحت السرۃ ‘‘ کے الفاظ کا خود اضافہ کیا گیا ہے ۔
اس کی تصدیق اس تصویر کودیکھ کر ہوگئی ۔ اسی کوشش میں ایک لفظ ’’ عن ‘‘ بھی شاید گرادیا گیا ہے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اس لڑی کا فائدہ یہ ہوگیا ہےکہ ادارۃ القرآن کے نسخے کی تصویر مل گئی ۔ لولی بھائی جزاکم اللہ خیرا ۔
ادارۃ القرآن والا پورا نسخہ مل سکے تو ضرور رہنمائی کیجیے گا ۔
شیخ حمدی عبد المجید السلفی رحمہ اللہ کےحوالے سے کہیں لکھا ہوا ہے( اگرچہ مجھے یہ حوالہ نہیں ملا ) کہ صاف پتہ چلتاہےکہ ’’ تحت السرۃ ‘‘ کے الفاظ کا خود اضافہ کیا گیا ہے ۔
اس کی تصدیق اس تصویر کودیکھ کر ہوگئی ۔ اسی کوشش میں ایک لفظ ’’ عن ‘‘ بھی شاید گرادیا گیا ہے ۔
بھائی یہ صاف پتا کیسے چلتا ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بھائی یہ صاف پتا کیسے چلتا ہے؟
انصاف کے ساتھ دیکھنے سے ۔ باقی سطریں اور طرح کی ہیں جبکہ جس میں اضافہ کیا گیا ہے چونکہ وہ شا ید دوبارہ خود لکھی گئی ہے ا س لیے وہ دیگر سے منفرد دکھائی دیتی ہے ۔ انہیں کوششوں میں لفظ ’’ عن ‘‘ بھی شاید ساقط ہوگیا ہے ۔
ویسے بڑی عجیب بات ہے کہ آپ نے اسی بات پر بحث شروع کردی ہے ۔ حالانکہ اس کا اقرار تو خود کتاب کے ناشرین نے کیا ہے ۔
یہاں تین باتیں طے شدہ ہیں :
ادارۃ القرآن کا نسخہ پہلے کی نقل ہے ۔ نہ کہ بذات خود محقق نسخہ ہے ۔
دوسری بات اس پہلے نسخے میں ’’ تحت السرۃ ‘‘ کا اضافہ نہیں ہے ۔
ادارۃ القرآن کے نسخے میں ’’ تحت السرۃ ‘‘ کا اضافہ ہے ۔
اب آپ بتادیں کہ یہ ادارۃ القرآن میں ’’ تحت السرۃ ‘‘ کا اضافہ کیسے کیا گیا ہو گا ۔۔؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
انصاف کے ساتھ دیکھنے سے ۔ باقی سطریں اور طرح کی ہیں جبکہ جس میں اضافہ کیا گیا ہے چونکہ وہ شا ید دوبارہ خود لکھی گئی ہے ا س لیے وہ دیگر سے منفرد دکھائی دیتی ہے ۔ انہیں کوششوں میں لفظ ’’ عن ‘‘ بھی شاید ساقط ہوگیا ہے ۔
ویسے بڑی عجیب بات ہے کہ آپ نے اسی بات پر بحث شروع کردی ہے ۔ حالانکہ اس کا اقرار تو خود کتاب کے ناشرین نے کیا ہے ۔
یہاں تین باتیں طے شدہ ہیں :
ادارۃ القرآن کا نسخہ پہلے کی نقل ہے ۔ نہ کہ بذات خود محقق نسخہ ہے ۔
دوسری بات اس پہلے نسخے میں ’’ تحت السرۃ ‘‘ کا اضافہ نہیں ہے ۔
ادارۃ القرآن کے نسخے میں ’’ تحت السرۃ ‘‘ کا اضافہ ہے ۔
اب آپ بتادیں کہ یہ ادارۃ القرآن میں ’’ تحت السرۃ ‘‘ کا اضافہ کیسے کیا گیا ہو گا ۔۔؟
بھائی اس کا اتنا اضافہ تو کیا گیا ہے کہ جن نسخوں میں موجود ہے ان کے اعتبار سے اسے لکھا گیا ہے۔ پتا نہیں جس نسخے سے اتارا تھا اس میں تھا یا نہیں البتہ اگر آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اوپر والے نسخے میں اضافہ کیا گیا ہے تو وہاں اس کے اور اگلی روایت کے درمیان اتنا فاصلہ نہیں ہے کہ اس کا اضافہ کیا جا سکے اور کسی بھی نسخے میں اس فاصلے کی بلا وجہ توقع نہیں کی جا سکتی۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ پہلے ہو اور پھر مٹا دیا گیا ہو تو فاصلہ ظاہر ہو جائے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بھائی اس کا اتنا اضافہ تو کیا گیا ہے کہ جن نسخوں میں موجود ہے ان کے اعتبار سے اسے لکھا گیا ہے۔ پتا نہیں جس نسخے سے اتارا تھا اس میں تھا یا نہیں البتہ اگر آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اوپر والے نسخے میں اضافہ کیا گیا ہے تو وہاں اس کے اور اگلی روایت کے درمیان اتنا فاصلہ نہیں ہے کہ اس کا اضافہ کیا جا سکے اور کسی بھی نسخے میں اس فاصلے کی بلا وجہ توقع نہیں کی جا سکتی۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ پہلے ہو اور پھر مٹا دیا گیا ہو تو فاصلہ ظاہر ہو جائے۔
پہلے والے نسخے کی بھی تصویر موجود ہے اور دوسرےکی بھی موجود ہے ۔ لیکن اس کے باوجود آپ بات کہاں سے کہاں لیے جارہے ہیں ۔ اس قدر واضح ثبوت کے باوجود آپ یوں بات کو لمبا کررہےہیں ۔۔۔ تو باقی جگہوں پر کیا حال ہوگا ۔ واللہ المستعان ۔
آپ کہتے ہیں کہ اضافہ ہونہیں سکتا ۔ جبکہ اوپر ہوئےکی تصویر لگی ہوئی ہے ۔
ایک مزید بات آپ نے یہ نکال دی ہے کہ پہلے نسخے سے مٹا ہوگا اور اس کی جگہ باقی ہوگی اس لیے آسانی سے بعد میں اضافہ کرلیا گیا ۔ اب اس قیافہ شناسی کی ضرورت تو اس وقت تھی اگر پہلے کی بھی اوپر تصویر موجود نہ ہوتی ۔ آپ کا پتہ نہیں لیکن مجھے تو اس پہلی تصویر میں کسی چیز کے مٹائے جانے کا کوئی اثر یا کوئی خالی جگہ نظر نہیں آئی ۔
محرفین نے اس کام کو سر انجام دینے کے لیے بنیادی تین کام کیےہیں :
دو حدیثوں کے درمیان جو گول دائرہ تھا وہ ختم کردیا ہے
لفظ عن اس سطر سے یا پکا پکا اڑا دیا ہے ۔
الفاظ کے درمیان فاصلہ کم کردیا ہے ۔

میں لولی بھائی یااس سلسلے کو جاننے والے کسی اور بھائی سے گزارش کروں گا کہ دونوں نسخوں سے مطلوبہ چار چار سطریں کاٹ کر ایک ہی تصویر میں اکٹھی کرکے لگائیں تاکہ کمزور نظر اراکین کے لیے ایک ہی دفعہ دونوں پر نظر پڑھنے سے کوئی افاقہ کی صورت پیدا ہوسکے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
پہلے والے نسخے کی بھی تصویر موجود ہے اور دوسرےکی بھی موجود ہے ۔ لیکن اس کے باوجود آپ بات کہاں سے کہاں لیے جارہے ہیں ۔ اس قدر واضح ثبوت کے باوجود آپ یوں بات کو لمبا کررہےہیں ۔۔۔ تو باقی جگہوں پر کیا حال ہوگا ۔ واللہ المستعان ۔
آپ کہتے ہیں کہ اضافہ ہونہیں سکتا ۔ جبکہ اوپر ہوئےکی تصویر لگی ہوئی ہے ۔
ایک مزید بات آپ نے یہ نکال دی ہے کہ پہلے نسخے سے مٹا ہوگا اور اس کی جگہ باقی ہوگی اس لیے آسانی سے بعد میں اضافہ کرلیا گیا ۔ اب اس قیافہ شناسی کی ضرورت تو اس وقت تھی اگر پہلے کی بھی اوپر تصویر موجود نہ ہوتی ۔ آپ کا پتہ نہیں لیکن مجھے تو اس پہلی تصویر میں کسی چیز کے مٹائے جانے کا کوئی اثر یا کوئی خالی جگہ نظر نہیں آئی ۔
محرفین نے اس کام کو سر انجام دینے کے لیے بنیادی تین کام کیےہیں :
دو حدیثوں کے درمیان جو گول دائرہ تھا وہ ختم کردیا ہے
لفظ عن اس سطر سے یا پکا پکا اڑا دیا ہے ۔
الفاظ کے درمیان فاصلہ کم کردیا ہے ۔

میں لولی بھائی یااس سلسلے کو جاننے والے کسی اور بھائی سے گزارش کروں گا کہ دونوں نسخوں سے مطلوبہ چار چار سطریں کاٹ کر ایک ہی تصویر میں اکٹھی کرکے لگائیں تاکہ کمزور نظر اراکین کے لیے ایک ہی دفعہ دونوں پر نظر پڑھنے سے کوئی افاقہ کی صورت پیدا ہوسکے ۔
میرا خیال ہے واقعی لولی بھائی لگا دیں تو بہتر ہے۔
بھائی اول تو یہ تحریف نہیں ثابت ہوتی کیوں کہ انہوں نے یہ سمجھا کہ اتنے نسخوں میں جن کا ذکر ہاشم سندھیؒ نے کیا ہے یہ اضافہ ہے تو انہوں نے یہ اضافہ کر دیا۔
لیکن یہ الگ بات ہے۔
فی الحال میری ناقص نظر میں یہ بات نہیں آرہی کہ نسخہ اولی میں ہے: فی الصلاۃ 0 حدثنا وکیع
اور نسخہ ثانیہ میں ہے: فی الصلاۃ تحت السرۃ حدثنا وکیع
اس میں عن ہے ہی کہاں۔
اور اگر آپ سطر کے آخری عن کا ذکر کر رہے ہیں تو اس کا نون تو نچلی سطر میں نظر آ رہا ہے۔ لیکن بائی دا وے یہ کیا کمپیوٹر سے ٹائپ ہو رہی تھی جو اس نے عن کو ہٹا کر الفاظ کے درمیان میں گیپ پیدا کر دیا؟ ایسا ہی تھا تو کمپیوٹر اور ٹائپ رائٹر خود ہی اسے ایڈ جسٹ بھی کر لیتے ہیں اگلی سطر میں۔
اور اگر چھاپی جا رہی تھی بذریعہ نقل تو یہ عن اپنی جگہ سے کھسکا کیسے؟
سیدھی سی بات ہے اگر اضافہ کیا بھی ہے تو پورے جملے کو ایڈ جسٹ کیا ہے اور اسی لیے عن کو نچلی سطر میں لے گئے ہیں۔ اس اضافے سے تحریف کیسے ثابت ہوتی ہے جب کہ غالبا سب مانتے ہیں کہ پہلے نسخے میں یہ اضافہ نہیں تھا اور دوسرے میں ان وجوہ کی بناد پر کیا گیا؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
میرا خیال ہے واقعی لولی بھائی لگا دیں تو بہتر ہے۔
بھائی اول تو یہ تحریف نہیں ثابت ہوتی کیوں کہ انہوں نے یہ سمجھا کہ اتنے نسخوں میں جن کا ذکر ہاشم سندھیؒ نے کیا ہے یہ اضافہ ہے تو انہوں نے یہ اضافہ کر دیا۔
لیکن یہ الگ بات ہے۔
فی الحال میری ناقص نظر میں یہ بات نہیں آرہی کہ نسخہ اولی میں ہے: فی الصلاۃ 0 حدثنا وکیع
اور نسخہ ثانیہ میں ہے: فی الصلاۃ تحت السرۃ حدثنا وکیع
اس میں عن ہے ہی کہاں۔
اور اگر آپ سطر کے آخری عن کا ذکر کر رہے ہیں تو اس کا نون تو نچلی سطر میں نظر آ رہا ہے۔ لیکن بائی دا وے یہ کیا کمپیوٹر سے ٹائپ ہو رہی تھی جو اس نے عن کو ہٹا کر الفاظ کے درمیان میں گیپ پیدا کر دیا؟ ایسا ہی تھا تو کمپیوٹر اور ٹائپ رائٹر خود ہی اسے ایڈ جسٹ بھی کر لیتے ہیں اگلی سطر میں۔
اور اگر چھاپی جا رہی تھی بذریعہ نقل تو یہ عن اپنی جگہ سے کھسکا کیسے؟
سیدھی سی بات ہے اگر اضافہ کیا بھی ہے تو پورے جملے کو ایڈ جسٹ کیا ہے اور اسی لیے عن کو نچلی سطر میں لے گئے ہیں۔ اس اضافے سے تحریف کیسے ثابت ہوتی ہے جب کہ غالبا سب مانتے ہیں کہ پہلے نسخے میں یہ اضافہ نہیں تھا اور دوسرے میں ان وجوہ کی بناد پر کیا گیا؟
گویاآپ مانتےہیں کہ بعدوالےنسخےمیں اضافہ کیاگیا ہے؟
بس اس کا ’’ ہاں‘‘یا’’ نہیں ‘‘میں جواب عنایت فرمادیں۔
اضافہ کیسے کیا گیاہے ۔۔؟؟اس کےلیے جگہ کس طرح ہموار کی گئی؟ان باتوں کو چھوڑدیں۔
یا اگر ضرور کرنا چاہتے ہیں تو خوشی سے کرلیں لیکن پہلے پہلی بات کا دو ٹوک جواب فرمادیں۔
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
اضافہ کیسے کیا گیاہے ۔۔؟؟
حضر حیات بھائی : مطبوعہ نسخہ میں اضافہ نعیم اشرف صاحب نے کیا ہے اور اس کے وجوہات اور دلائل انہوں نے یہاں دئیے ہیں :
Capture12.JPG
Capture1.JPG

اس تفصیل کے بعد اس تھریڈ کا اصل عنوان باطل ہوجاتا ہے ، کہ دیوبندیوں نے تحریف کی ہے ،
اگر پھر آپ کو اصرار ہے تو یہ اضافہ ان مذکورہ بالا دلائل کے بناء پر مولانا غلام رسول بدخشانی صاحب کے ایماء پر ہوا ہے جو کہ کراچی سولجر بازار کے اہل حدیث کے مدرسہ میں شیخ الحدیث تھا ،
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
بھائی اول تو یہ تحریف نہیں ثابت ہوتی


حدثنا و کیع عن موسٰی بن عمیر عن علقمہ بن وائل بن حجر عن ابیہ قال: رایت النبی صلی اللہ علیہ وسلم وضع یمینہ علٰی شمالہ فی الصلٰوۃ تحت السرہ ۔

( ج 1 ص 390، ادارۃ القرآن دارالعلوم الاسلامیہ کراچی )۔

حضرت علقمہ بن وائل اپنے والد وائل بن حجر سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھتے تھے۔

مصنف ابن ابی شیبہ کے بعض نسخوں میں یہ حدیث ہے ، اس میں تحت السرہ کا لفظ نہیں اور بعض نسخوں میں تحت السرہ کا لفظ ہے۔ ان دونوں نسخوں کی اشاعت کا شرف اہل السنۃ والجماعۃ احناف کو ہی نصیب ہوا۔ جس میں تحت السرہ نہیں اسکو بھی سب سے پہلے احناف نے ہی حیدرآباد دکن سے شائع کیا اور جس میں یہ لفط ہے اسکو بھی احناف نے ہی کراچی سے شائع کیا ۔ جس سے احناف کی امانت و دیانت واضح ہوتی ہے کہ یہ دونوں نسخوں کو مانتے ہیں


حوالہ




۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
حضر حیات بھائی : مطبوعہ نسخہ میں اضافہ نعیم اشرف صاحب نے کیا ہے اور اس کے وجوہات اور دلائل انہوں نے یہاں دئیے ہیں :
5172 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں5173 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
اس تفصیل کے بعد اس تھریڈ کا اصل عنوان باطل ہوجاتا ہے ، کہ دیوبندیوں نے تحریف کی ہے ،
اگر پھر آپ کو اصرار ہے تو یہ اضافہ ان مذکورہ بالا دلائل کے بناء پر مولانا غلام رسول بدخشانی صاحب کے ایماء پر ہوا ہے جو کہ کراچی سولجر بازار کے اہل حدیث کے مدرسہ میں شیخ الحدیث تھا ،
محترم بھائی! جس عربی عبارت سے آپ نے مولانا غلام رسول بدخشانی کو اہل حدیث بلکہ اہل حدیث کے مدرسہ کے شیخ الحدیث ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اس میں تو یہ بات کہیں بھی نہیں ہے۔

عربی عبارت اور اس کا ترجمہ یہ ہے:

وهو من العلماء الأفاضل، من تلامذة المحدث الشيخ محمد يوسف البنوري رحمه الله تعالى، وهو من خريجي جامعة العلوم الإسلامية السابقين حيث تخرّج منها سنة 1968م وعيّن مدرسا في الجامعة الفاروقية بكراتشي، والآن هو يدرس بجامعة دار الحديث رحمانية لأهل الحديث في منطقة "سولجر بازار" كراتشي حفظه الله تعالى ورعاه. (نعيم أشرف)

نعیم اشرف صاحب فرماتے ہیں کہ
’’وہ (مولانا غلام رسول بدخشانی) جید علماء میں سے ہیں، محدث شیخ محمد یوسف بنوری (دیوبندی) کے شاگردوں میں ان کا شمار ہے، جامعۃ علوم اسلامیہ (بنوری ٹاؤن) کے پرانے خریج ہیں کہ وہاں سے 1968ء میں فراغت حاصل کی پھر وہ جامعہ فاروقیہ کراچی (دیوبندی) میں مدرس مقرر ہوگئے۔ آج کل وہ جامعہ دار الحدیث رحمانیہ اہل حدیث میں پڑھا رہے ہیں جو سولجر بازار کراچی میں واقع ہے۔‘‘
 
Top