قرآن مجید کی توہین
قرآن مجید کی توہین کے متعلق ایک عبارت گزر چکی ہے اب ایک دوسری عبارت ملاحظہ فرمائیں کہ حنفی قرآن مجید کا کس قدر ادب کرتے ہیں:
فتاوٰی قاضی خان میں لکھاہے:
والذی رعف فلا یرقادمہ فاراد ان یکتب بدمہ علی جبھتہ شیئا من القرآن قال ابوبکر الاسکاف یجوز قیل لو کتب بالبول قال لو کان فیہ شفاء لا باس
اگر کسی کی نکسیر بند نہ ہوتی ہو تو اس نے اپنی جبین پر (نکسیر کے) خون سے قرآن میں سے کچھ لکھنا چاہا تو ابوبکر اسکاف نے کہا ہے یہ جائز ہے۔
اگر وہ پیشاب سے لکھے تو اس نے کہا اس میں شفاء ہو تو کوئی حرج نہیں۔
(فتاوٰی قاضی خان علی حامش فتاوٰی عالمگیری ص۴۰۴ ج۳ کتاب الحظر والاباحۃ)
یہی فتویٰ فقہ حنفی کی معروف کتاب (فتاویٰ سراجیہ ص ۷۵ و البحر الرائق ص ۱۱۶ ج۱ و حمومی شرح الاشباد والنظائر ص۱۰۸ ج۱، باب القاعدہ الخامسۃ الضرر لا یذال، و فتاوٰی شامی ص۲۱۰ ج۱ باب التداوی بالمحرم) وغیرہ۔ کتب فقہ حنفی چوتھی صدی سے لے کر بارھویں صدی تک متداول رہا ہے بلکہ فتاوٰی عالمگیری میں لکھا ہے کہ:
فقد ثبت ذلک فی المشاھیر من غیر انکار
یعنی مشاہیر میں یہ فتویٰ بلا انکار ثابت ہے۔
(فتاوٰی عالمگیری ص۳۵۶ ج۵ کتاب الکراھیۃ باب التداوی والمعالجات)
عالمگیری کی اس عبارت سے ثابت ہوا کہ فقہاء احناف کا یہ مفتی بہ فتوی ہے۔ بریلوی مکتب فکر کے معروف مترجم مولوی غلام رسول سعیدی نے کھل کر فقہاء کے ان فتاوٰی کی تردید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:
''میں کہتا ہوں کہ خون یا پیشاب کے ساتھ سورۃ فاتحہ لکھنے والے کا ایمان خطرہ میں ہے۔ اگر کسی آدمی کو روز روشن سے زیادہ یقین ہو کہ اس عمل سے اس کو شفاء ہو جائے گی تب بھی اس کا مرجانا اس سے بہتر ہے کہ وہ خون یا پیشاب کے ساتھ سورۃ فاتحہ لکھنے کی جرأت کرے۔ اللہ تعالیٰ ان فقہاء کو معاف کرے جو بال کی کھال نکالنے اور جزئیات مستنبط کرنے کی عادت کی وجہ سے ان سے یہ قول شنیع سرزد ہو گیا ورنہ ان کے دلوں میں قرآن مجید کی عزت و حرمت بہت زیادہ تھی۔
(شرح صحیح مسلم ص۵۵۷ ج۶ طبع فرید بک سٹال لاہور۱۹۹۵ء)
سعیدی صاحب کی اس ہمت مردانہ اور جرأت رندانہ کی داد دیتے ہوئے عبدالحمید شرقپوری برسٹل برطانیہ فرماتے ہیں کہ:
''فقہ کی ایک کتاب (نہیں بھائی تقریباً نصف درجن ابو صہیب) میں لکھا ہے کہ علاج کی غرض سے خون یا پیشاب کے ساتھ فاتحہ کو لکھنا جائز ہے۔ راقم الحروف نے اکثر علماء سے اس کے متعلق پوچھا مگر چونکہ یہ بات بڑے بڑے فقہاء نے لکھی ہے اس لئے سب نے اس مسئلہ پر سکوت اختیار کیا ہے۔ علامہ سعیدی نے پہلی بار اس جمود کو توڑا''۔ (شرح صحیح مسلم بعنوان تاثرات صفحہ۶۶ جلد اول الطبع الخامس۱۹۹۵ء)
یہی ہم نماز میں مصحف سے دیکھ کر قرائت کے سلسلہ میں عرض کرتے ہیں کہ بھائی شرمگاہ تو ایک انسانی عضو ہے۔ قرآن اللہ کا کلام ہے لہٰذا اس باطل و مردود فتوی کی تردید کرتے ہوئے نماز کو فاسد کہنے سے توبہ کر لیجئے اور صحابہ کرام کو معیارِ حق تسلیم کرتے ہوئے نماز میں مصحف سے قرائت کے جواز کو تسلیم کر لیجئے اور فقہاء کو معصوم عن الخطاء جان کر منہ اٹھا کر ان کے پیچھے نہ لگ جائیے ان کی صحیح بات کو قبول کیجئے اور غلط بات کی تردید کر دیجئے۔ (تحفہ حنفیہ ص:۳۰۷،۳۰۸)۔
اس موضوع پر ہمارے محترم بھائی فضیلۃ الاخ ابوالاسجد محمد صدیق رضا صاحب کا بھی ایک مضمون شائع ہوا تھا جو ایک دیوبندی عالم ''مولانا محمد تقی عثمانی'' کے تعاقب میں تھا۔