• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن و حدیث میں تحریف

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10yqd6t.png

المصنف کا یہ نسخہ دارالتاج بیروت والوں نے۱۴۰۹ھ میں بمطابق۱۹۸۹ء میں شائع کیا اور اس نسخہ میں بھی تحت السرہ کا اضافہ موجود نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5-المصنف کا ایک نسخہ دیوبندیوں کے محدث شہیر حبیب الرحمن الاعظمی کی تحقیق کے ساتھ چھپا ہے، اس نسخہ میں بھی تحت السرہ کے الفاظ موجود نہیں ہیں۔
x5cz6b.png
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2dkh94i.png

الاعظمی صاحب کے اس نسخہ میں بھی تحت السرہ کے اضافہ کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے جبکہ اعظمی صاحب نے ہر صفحہ کے نیچے اپنی تحقیقات کو بھی درج کیا ہے لیکن اس روایت سے وہ خاموشی کے ساتھ گزر گئے ہیں جبکہ مسند حمیدی میں اثبات رفع الیدین کی روایت کی تحقیق کرنے کے بجائے محرف نسخہ کی عبارت کو جوں کا توں ہی رہنے دیا اور اس پر سہاگہ یہ کہ اس روایت کے تحت یہ جھوٹ لکھا کہ محدثین میں سے کسی نے بھی اس روایت سے تعرض نہیں کیا۔ ویاللعجب۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اس واضح تحقیق سے ثابت ہو گیا کہ تحت السرہ کے اضافے کی کوئی علمی و تحقیقی بنیاد نہیں ہے بلکہ یہ تحقیق زیادہ سے زیادہ یہ ایک غلط فہمی کی بنیاد پر مبنی ہے اور جس نسخہ کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اس میں یہ الفاظ موجود ہیں اس میں دراصل نسخہ کے ناقل سے یہ غلطی سرزد ہو گئی اور اس حدیث کو نقل کرتے ہوئے اس کی نظر غلطی سے نچلی سطر میں ابراہیم نخعی کے اثر کے الفاظ تحت السرہ پر پڑ گئی اور اس نے ان الفاظ کو اس حدیث کے بعد نقل کر دیا اور بس۔ اور اس طرح عموماً کاتب غلطی کر جاتے ہیں۔ جن لوگوں کو اس چیز سے سابقہ پڑا ہے وہ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں اور اس طرح غلط فہمی کی بنیاد پر یہ مسئلہ اٹھا اور پھر حنفیوں نے اسے مزید اچھال کر اور اس بے جان مسئلہ میں سر توڑ کوششیں کر کے جان ڈالنے کی سعی و جہد کی تاکہ ان کا یہ بے بنیاد مسئلہ ثابت ہو جائے۔ یہ ہٹ دھرمی یقینا یہود و نصارٰی کے نقش قدم پر چلنے اور ان کی راہ اختیار کرنے کی زبردست کوشش ہے۔ نصب الرایہ کے مؤلف علامہ زیلعی حنفی جنہوں نے مصنف ابن ابی شیبہ کے بکثرت حوالے نقل کئے ہیں اور ابن ابی شیبہ کی کوئی روایت ان سے ڈھکی چھپی اور پوشیدہ نہیں تھی لیکن وہ بھی اس روایت سے آگاہ نہ تھے اور سابقہ محدثین میں سے بھی کسی ایک محدث نے بھی اس حدیث کو تحت السرہ کی دلیل کے طور پر ذکر نہیں کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
ایک اہم اصول

موجودہ دور میں احادیث کی کتب میں تحریف کر کے دیوبندی حضرات ان احادیث کو مسلک حنفی کے دلائل کی حیثیت سے ذکر کر رہے ہیں جیسا کہ مسند حمیدی، مسند ابی عوانہ، مصنف ابن ابی شیبہ، سنن ابی داو'د وغیرہ کتب کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں یہ بنیادی اصول یاد رکھنا چاہیئے کہ جن احادیث میں تحریف کر کے انہیں آج حنفی مذہب کی دلیل بنایا جارہا ہے کیا دورِ ماضی میں سابقہ محدثین کرام اور حنفی علماء نے بھی ان احادیث کو اس ضمن میں ذکر کیا ہے؟ اور اگر ایسا نہیں ہوا تو یاد رکھیں کہ موجودہ دور میں ان محرف احادیث کو دلیل بنانے والے مفتری اور کذاب ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر صریح جھوٹ باندھ رہے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جان بوجھ کر جھوٹ بولنے والے کا ٹھکانہ جہنم کی آگ ہے۔
(بخاری و مسلم)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تحقیق مزید

اس روایت کو امام ابن ابی شیبہ نے درج ذیل سند سے نقل کیا ہے:
حدثنا وکیع عن موسی بن عمیر عن علقمہ بن وائل بن حجر عن ابیہ
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو بعینہٖ اسی سندسے روایت کیا ہے، اسی طرح امام دارقطنی نے بھی اس حدیث کو اسی سند سے نقل کیا ہے، مسند احمد کا عکس ملاحظہ فرمائیں:
6ei6it.png

2hh1xfm.png
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
مسند احمد کو الشیخ شعیب الارنووط اور ان کے ساتھیوں نے تحقیق و تخریج کے ساتھ پچاس جلدوں میں شائع کیا ہے۔ اور اس حدیث کی انہوں نے مناسب تخریج بھی کر دی۔ اوراس حدیث کی تخریج میں سب سے پہلے انہوں نے مصنف ابن ابی شیبہ کا حوالہ دیا ہے اور انہوں نے بھی کسی خود ساختہ اضافہ کا ذکر نہیں کیا۔ وائل بن حجر کی حدیث مسند احمد میں مزید نو مقامات پر ہے اور حاشیہ میں ان احادیث کے نمبر دیئے گئے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2-امام دارقطنی نے بھی اس حدیث کو امام وکیع کے واسطے سے روایت کیا ہے۔ انہوں نے الحسین بن اسماعیل اور عثمان بن جعفر سے اور انہوں نے یوسف بن موسی کے واسطے سے امام وکیع سے یہ حدیث روایت کی ہے اس روایت کے الفاظ مسند احمد کے الفاظ سے ملتے ہیں:

16hlrmw.png
25ppeg2.png
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
امام نسائی نے اس حدیث کو سوید بن نصر سے انہوں نے عبداللہ بن مبارک سے اور عبداللہ بن مبارک نے موسیٰ بن عمیر العنبری اور قیس ابن سلیم سے اس حدیث کو روایت کیا ہے۔ امام نسائی نے اس حدیث کو اپنی دوسری کتاب السنن الکبری (ج۱ص۳۰۹) میں اسی طرح روایت کیا ہے۔
 
Top