• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اور احادیث مبارکہ دونوں من عند اللہ وحی ہیں!

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
ذیل میں دو روایات پیش کی جا رہی ہیں، ایک ہمارے ہاں مشرقِ اسلامی (بر صغیر ومشرق وسطیٰ وغیرہ) میں معروف قرآن کریم (روایتِ حفص) کی ہے،
جبکہ
دوسری صحیح بخاری کی پہلی روایت ہے۔

پہلی روایت
حفص بن سليمان بن المغيرة الأسدي الكوفي عن عاصم بن أبي النجود الكوفي التابعي عن أبي عبد الرحمٰن عبد الله بن حبيب السلمي عن عثمان بن عفان وعلي بن أبي طالب وزيد بن ثابت وأبي بن كعب عن النبي ﷺ عن جبریل امین عن الله سبحانه وتعالىٰ: ﴿ بسم الله الرحمٰن الرحيم، الحمد لله رب العٰلمين ۔۔۔ من الجنة والناس ﴾
حوالہ

دوسری روایت
قال الشيخ الإمام الحافظ أبو عبد الله محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري حدثنا الحميدي عبد الله بن الزبير قال حدثنا يحيى بن سعيد الأنصاري أنه سمع علقمة بن وقاص الليثي يقول سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه على المنبر قال سمعت رسول اللهﷺ يقول: «إنما الأعمال بالنيات ۔۔۔ »
حوالہ

ان دونوں قسم کی روایات کے بارے میں تین موقف ہو سکتے ہیں:

  1. دونوں کا انکار کر دیا جائے کہ یہ دونوں من عند اللہ وحی نہیں!
  2. دونوں میں فرق کیا جائے۔ ان میں ایک من عند اللہ وحی ہے اور دوسری من عند اللہ وحی نہیں!
  3. دونوں پر ایمان لایا جائے کہ یہ دونوں من عند اللہ وحی ہیں!
پہلے دونوں موقف عین کفر ہیں جو آخرت میں دائمی عذاب کا باعث ہوں گے۔ والعیاذ باللہ!
پوری امتِ مسلمہ آخری موقف کی حامل ہے، یہی عقیدہ آخرت میں نجات کا باعث ہے، انہیں آخرت میں اِن کا پورا اجر ملے گا۔

فرمانِ باری ہے:
﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُ‌ونَ بِاللَّـهِ وَرُ‌سُلِهِ وَيُرِ‌يدُونَ أَن يُفَرِّ‌قُوا بَيْنَ اللَّـهِ وَرُ‌سُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ‌ بِبَعْضٍ وَيُرِ‌يدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ١٥٠ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُ‌ونَ حَقًّا ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِ‌ينَ عَذَابًا مُّهِينًا ١٥١ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرُ‌سُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّ‌قُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُولَـٰئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَ‌هُمْ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورً‌ا رَّ‌حِيمًا ١٥٢ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء

جو لوگ اللہ کے ساتھ اور اس کے پیغمبروں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق رکھیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ بعض نبیوں پر تو ہمارا ایمان ہے اور بعض پر نہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کے اور اس کے بین بین کوئی راه نکالیں (150) یقین مانو کہ یہ سب لوگ اصلی کافر ہیں، اور کافروں کے لئے ہم نے اہانت آمیز سزا تیار کر رکھی ہے (151) اور جو لوگ اللہ پر اور اس کے تمام پیغمبروں پر ایمان لاتے ہیں اور ان میں سے کسی میں فرق نہیں کرتے، یہ ہیں جنہیں اللہ ان کو پورا ﺛواب دے گا اور اللہ بڑی مغفرت والا بڑی رحمت والا ہے۔ (152)

اللهم أرنا الحق حقا ورازقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا ورازقنا اجتنابه ولا تجعله ملتبسا علينا فنضل واجعلنا للمتقين إماما
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
جناب انس نظر صاحب آپ کی یہ بات میں نے استاد محترم جناب الیاس ستار صاحب کے سامنے رکھی تو انھوں نے فرمایا کہ بیشک جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو نا مانے یا فرق کریں تو وہ کافر ہیں لیکن اگر کوئی کسی اور کی بات کو رسول اللہ صلی اللہ کا فرمان ظاھر کریں تووہ بھی غلط ھوگا یا اگرکسی ایسی بات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہیں جو قرآن مجید کی خلاف تو وہ بھی یقینا غلط ہوگا مثلا مدت رضاعت قرآن شریف میں دوسال ہے بقرہ آیت نمبر ٢٣٣ اورایک حدیث میں ایک بڑے آدمی یعنی ڈاڑھی والےکو بھی دودھ پینے کا ذکر کرکے ان کو بیٹا بنادیا گیا کیا یہ قرآن کی خلاف نھیں ؟؟؟ بڑے عمر کا آدمی یعنی ڈاڑھی والا تو اپنی ماں کا دودھ نھی پیتا تو کسی اور خاتون کا کیسے پیے گا
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
جناب انس نظر صاحب آپ کی یہ بات میں نے استاد محترم جناب الیاس ستار صاحب کے سامنے رکھی تو انھوں نے فرمایا کہ بیشک جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو نا مانے یا فرق کریں تو وہ کافر ہیں لیکن اگر کوئی کسی اور کی بات کو رسول اللہ صلی اللہ کا فرمان ظاھر کریں تووہ بھی غلط ھوگا یا اگرکسی ایسی بات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہیں جو قرآن مجید کی خلاف تو وہ بھی یقینا غلط ہوگا مثلا مدت رضاعت قرآن شریف میں دوسال ہے بقرہ آیت نمبر ٢٣٣ اورایک حدیث میں ایک بڑے آدمی یعنی ڈاڑھی والےکو بھی دودھ پینے کا ذکر کرکے ان کو بیٹا بنادیا گیا کیا یہ قرآن کی خلاف نھیں ؟؟؟ بڑے عمر کا آدمی یعنی ڈاڑھی والا تو اپنی ماں کا دودھ نھی پیتا تو کسی اور خاتون کا کیسے پیے گا
  1. آپ کو تسلیم ہے کہ جو قرآن وحدیث میں ماننے کے اعتبار سے فرق کرے یا (صحیح) حدیث کو تسلیم نہ کرے وہ کافر ہے۔ آپ سے سوال ہے کہ صحیح حدیث کسے کہتے ہیں؟؟؟ جسے نہ ماننے والا کافر ہوجاتا ہے۔
  2. آپ نے صحیح مسلم میں موجود سیدنا سالم مولیٰ ابی حذیفہ کی بڑی عمر میں رضاعت والی روایت کو مخالفِ قرآن قرار دے کر ردّ کر دیا ہے۔ یہ حدیث قرآن کی کس آیت کریمہ کے خلاف ہے؟؟؟ منکرین حدیث اور آپ لوگوں کے علاوہ اس حدیث مبارکہ کو کس نے خلافِ قرآن قرار دیا ہے؟؟ پوری امت میں سے یہ قرآن کی مخالفت صرف آپ لوگوں کو ہی نظر کیوں آئی؟ سلف صالحین﷭ میں کسی ایک امام کا بتائیں جنہوں نے اس حدیث مبارکہ کو مخالفِ قرآن ہونے کی وجہ سے ردّ کر دیا ہو۔ میرے بھائی! یہ حدیث صحیح مسلم کی ہے جس کی صحت پر اُمّت کا اجماع ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو حفاظت حدیث کے سلسلے میں سلف صالحین کے کام پر اعتماد نہیں ہے۔ ویسے ہر شخص کے (ناقص) فہم قرآن کے مخالف احادیث کو ردّ کرنے کی دلیل بھی مرحمت فرمائیے۔
  3. اگر آپ کہیں کہ قرآن کریم کے مطابق مدّت رضاعت دو سال ہے، تو بھائی اس حدیث میں اس کی مخالفت نہیں ہے بلکہ ایک استثنائی معاملہ بیان کیا گیا ہے اور استثناء مخالفت نہیں ہوا کرتا۔ اگر استثناء مخالفت ہی ہے تو بتائیے کہ أحلت لنا ميتتان ودمان (مچھلی کی حلّت بیان کرنے والی) حدیث مخالفِ قرآن نہیں؟؟؟ قرآن کریم میں کتنے مقامات پر مردار کو حرام قرار دیا گیا ہے اور آپ مردہ مچھلی کو بغیر ذبح کیے ہی کھا جاتے ہیں! کیوں؟؟؟ قرآن کریم میں کسی مرد کیلئے بیک وقت زیادہ سے زیادہ چار شادیوں کی اجازت ہے۔ نبی کریمﷺ کی شادیاں زیادہ کیوں تھیں؟؟ کیا یہ احادیث بھی مخالفت قرآن کی وجہ سے مردود ہیں۔ اگر نہیں تو ان حدیثوں کو نہ ماننے والے کا کیا حکم ہے؟
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
بھائی انس نظر صاحب ذرا مطالعہ کیا کرو مچھلی میں تو خون تھوڑا سا ھوتا ہے سر اڑانے سے نکل جاتاہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعداد ازواج تو قرآن مجید سے ثابت ہے اس میں حدیث کہا سے آگیا؟؟؟؟؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
بھائی انس نظر صاحب ذرا مطالعہ کیا کرو مچھلی میں تو خون تھوڑا سا ھوتا ہے سر اڑانے سے نکل جاتاہے


کچھ اللہ کا خوف کرو، بھائی! اپنے غلط موقف کے دفاع میں کیسی الٹی سیدھی باتیں کر رہے ہو؟؟؟

کیا تم یہ کہنا چاہتے کہ تم مردہ مچھلی نہیں بلکہ اسے ذبح کرکے کھاتے ہو؟!! گویا تمہارے نزدیک مردہ مچھلی حلال نہیں؟!!

کیا تمہارے نزدیک مری ہوئی مچھلی کا سر اُڑانا کہ تھوڑا کا خون نکل آئے اسے ذبح کرنا ہے؟!! اگر ایسا ہی ہے تو پھر مردہ بکری بھی شائد تمہارے نزدیک سر اُڑانے پر حلال ہوجائے گی؟!!

کیا تمہارے نزدیک ذبح سے مراد سر اُڑانا ہے؟!! تو پھر ہندووں کا کلہاڑے کے ایک ہی وار سے جانوروں کا سر اُڑانا بھی تمہارے نزدیک ذبح ہی ہوگا؟!!

مجھے بتاؤ کہ مردہ مچھلی کو کس قرآنی دلیل کی بناء پر تم کھانا جائز سمجھتے ہو؟!!

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعداد ازواج تو قرآن مجید سے ثابت ہے اس میں حدیث کہا سے آگیا؟؟؟؟؟
قرآن کریم نے مسلمانوں کو بیک وقت چار تک شادیوں کی اجازت دی ہے۔ فرمانِ باری ہے:
﴿ وَإِن خِفتُم أَلّا تُقسِطوا فِى اليَتـٰمىٰ فَانكِحوا ما طابَ لَكُم مِنَ النِّساءِ مَثنىٰ وَثُلـٰثَ وَرُ‌بـٰعَ ۖ فَإِن خِفتُم أَلّا تَعدِلوا فَوٰحِدَةً أَو ما مَلَكَت أَيمـٰنُكُم ۚ ذٰلِكَ أَدنىٰ أَلّا تَعولوا ٣ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء

نبی کریمﷺ کیلئے چار سے زیادہ شادیوں کی اجازت قرآن کریم میں کہاں سے ثابت ہے؟؟؟

باقی پچھلی پوسٹ کے دو سوال ابھی تک جواب کے انتظار میں سوکھ رہے ہیں:
1۔ تمہارے نزدیک صحیح حدیث کیسے کہتے ہیں؟ وہ صحیح حدیث ہم تک کیسے پہنچ سکتی ہے؟؟؟
2۔ سیدنا سالم مولیٰ ابی حذیفہ﷜ والی صحیح مسلم کی حدیث کو چودہ سو سالوں میں منکرین حدیث کے علاوہ کس نے قرآن کے مخالف قرار دے کر ردّ کیا ہے؟؟؟
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
صحیح حدیث وہ جوقرآن کی خلاف نا ھو جو احادیث قرآن سے ٹکراے وہ صحیح نھی ھوسکتا مسلم شریف کی کجھور والا حدیث رضاعۃ الکبیر والا حدیث قرآن شریف کی خلاف ہیں
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
HTML:
2۔ سیدنا سالم مولیٰ ابی حذیفہ﷜ والی صحیح مسلم کی حدیث کو چودہ سو سالوں میں منکرین حدیث کے علاوہ کس نے قرآن کے مخالف قرار دے کر ردّ کیا ہے؟؟؟[QUOTE][/QUOTE]
جناب انس نظر صاحب تمھیں کس نے بولا کہ یہ حدیث چودہ سو سال پراناہے امام مسلم رحمہ اللہ تو چودہ سو سال پرانا نہیں ہے ؟؟؟؟؟؟؟ آپ میں
اگر ھمت ہے تو اس حدیث کو قرآن کی روشنی صحیح ثابت کردو

اگر چودہ سال میں کسی نے نشاندہی نہیں کی اور ان لوگوں کو اس تضاد کا پتہ نھیں چلا تو اللہ تعالی ان لوگوں کو معاف کریں اب جب پتہ چلا تو آپ
مانتے کیوں نہیں؟؟؟؟؟؟

من کذب علی متعمدا فلیتبوءمقعدہ من النار پر عمل کرتے ہویے اس حدیث پر غور کریں کیونکہ یہ تو پکا جھوٹ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اس لیے کہ قرآن کی خلاف ہے
برادرم چودہ سال پہلی بولنا کوئی کمال تو نہیں ہے نا
پتہ ہی آج چلا تو مان جاو بھائی یا قرآن سے رضاعۃ الکبیر کے اس مسئلے کو ثابت کرو[
ابھی تو آپ کھ رہے ہو کہ چودہ سو سال پرانا ہے تو بھائی جان سو سال بعد تمہارا پڑپوتا بولیگا کہ یہ پندرہ سو سال پرانا ہے اور دوسو سال بعد تمہارے پڑپوتے کا پڑپوتا بولیگا کہ یہ سولہ سو سال پرانا ہےتو میرے بھائی آپ اپنی آپ کو بھی اور اپنی پڑپوتے کی پڑپوتے کو بھی جھنم سے بچالو
بایبل میں لکھا ہے کہ عیسی علیہ السلام خدا کا بیٹا ہےاور چودہ سو سال سے بھی پرانے باتیں ہیں اگر کرسچن بولے کہ یہ بات تقریبادوھزار سال پرانی ہے اور وہ بھی تمھارے جیسا اپنی عقل آنکھ اور کان کو بند رکھیں تو قرآن مجید شاہد ہے کہ وہ لوگ بھی جھنم جاینگے تو انس نظر صاحب کیا آپ سفارش کروگے قیامت کی دن کہ یا اللہ ان لوگوں کو معاف کردے کیونکہ انھوں نے پرانے بات کو مانا تھا یا کیا پرانے بات ماننے کیوجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی سفارش کرینگے ؟؟؟؟؟
بات نیی اور پرانے کی مت کریں سچ اور جھوٹ کی کریں
 
Top