• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ اول (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جہاں کہیں ہو (نماز میں) قبلہ کی طرف منہ کرنا (ضروری ہے)
(۲۶۰)۔ سیدنا براء بن عازبؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے بیت المقدس کی طرف سولہ مہینے یا سترہ مہینے نماز پڑھی۔ (یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ بقرہ کی ۱۴۲سے ۱۴۴تک آیات اتار دیں) یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث : ۳۸) اور دونوں حدیثوں میں الفاظ مختلف ہیں۔

(۲۶۱)۔ سیدنا جابرؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ اپنی سواری پر، جس سمت بھی وہ رخ کرتی (اسی سمت نفل) نماز پڑھتے رہتے اور جب فرض (نماز پڑھنے) کا ارادہ فرماتے تو اتر پڑتے اور قبلہ کی طرف منہ کر لیتے۔

(۲۶۲)۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے نماز پڑھی، ابراہیم راوی ہیں علقمہ سے اور علقمہ راوی ہیں سیدنا ابن مسعودؓ سے، وہ کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ آپﷺ نے (نماز میں کچھ) زیادہ کر دیا تھا یا کم کر دیا تھا، پھر جب آپﷺ سلام پھیر چکے تو آپ سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ ! کیا نماز میں کوئی نئی بات ہو گئی ؟ آپﷺ نے فرمایا : '' وہ کیا ؟'' لوگوں نے کہا کہ آپ نے اس قدر نماز پڑھی۔ پس آپﷺ نے اپنے دونوں پاؤں کو سمیٹ لیا اور قبلہ کی طرف منہ کر لیا اور دو سجدے کیے، بعد اس کے سلام پھیر ا۔ پھر جب ہماری طرف منہ کیا تو فرمایا : '' اگر نماز میں کوئی نیا حکم ہو جاتا تو میں تمہیں (پہلے سے) مطلع کرتا، لیکن میں تمہاری طرح ہی ایک بشر ہوں، جس طرح تم بھولتے ہو، میں بھی بھول جاتا ہوں۔ لہٰذا جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلاؤ اور جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں شک کرے تو اسے چاہیے کہ ٹھیک بات سوچ لے اور اسی پر نماز تمام کرے، پھر سلام پھیر کر دو سجدے (سہوکے) کرے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قبلہ کے متعلق کیا وارد ہوا ہے اور جس نے اس شخص کے لیے جو بھول کر قبلہ کے علاوہ کسی اور طرف نماز پڑھے نماز پڑھے نماز کا دہرانا ضروری نہیں سمجھا ؟
(۲۶۳)۔ امیر المومنین سیدنا عمرؓ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے پروردگار سے تین باتوں میں موافقت کی میں نے (ایک مرتبہ) کہا کہ یارسول اللہ ! کاش ہم مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بنا لیں پس یہ آیت نازل ہوئی '' اور مقام ابراہیم پر نماز ادا کرو۔ '' (البقرہ :۱۲۵) اور حجاب کی آیت بھی میری خواہش کے مطابق نازل ہوئی۔ میں نے کہا کہ یارسول اللہﷺ ! کاش آپﷺ اپنی بیویوں کو پردہ کر نے کا حکم دے دیں، اس لیے کہ ان سے ہر نیک و بد گفتگو کرتا ہے۔ پس حجاب کی آیت نازل ہوئی اور (اور ایک مرتبہ) نبیﷺ کی بیویوں آپﷺ پر جوش میں (آ کر) جمع ہوئیں تومیں نے ان سے کہا کہ ''اگر وہ (نبیﷺ) تم کو طلاق دے دیں تو عنقریب ان کا رب انھیں تم سے اچھی بیویاں تمہارے بدلے میں دے دے گا۔ '' (التحریم :۵) پس یہی آیت نازل ہوئی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مسجد میں اگر تھوک لگا ہوا، ہو تو ہاتھ سے اسے صاف کر دینا
(۲۶۴)۔ سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے (جانب) قبلہ میں کچھ تھوک دیکھا تو آپﷺ کو نا گوار گزرا۔ یہاں تک کہ (غصہ کا اثر) آپﷺ کے چہرۂ مبارک پر ظاہر ہوا۔ پھر آپ کھڑے ہو گئے اور اس کو اپنے ہاتھ سے صاف کر دیا۔ پھر فرمایا : '' تم میں سے کوئی جب اپنی نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے پروردگار سے منا جات کرتا ہے یا (آپﷺ نے یہ فرمایا کہ) اس کا پروردگار اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے، لہٰذا اسے چاہیے کہ اپنے قبلہ کی جانب نہ تھو کے بلکہ اپنی بائیں جانب یا اپنے قدم کے نیچے تھو کے۔ '' پھر آپﷺ نے اپنی چادر کا کنارہ لیا اور اس میں تھوک کر اسے مل ڈالا اور فرمایا : ''اس طرح کر لے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نماز میں داہنی جانب نہ تھو کے
(۲۶۵)۔ سیدنا ابوہریرہؓ اور سیدنا ابو سعیدؓ سے بھی مذکورہ بالا حدیث نخامہ مروی ہے مگر اس میں یہ الفاظ زائد ہیں : '' (دوران نماز) اپنی دائیں جانب نہ تھو کے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مسجد میں تھو کنے کا کیا کفارہ ہے ؟
(۲۶۶)۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا : '' مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا دفن کر دینا اس کا کفارہ ہے ''
با ب۔ امام کا نماز کے پورا کرنے کے بارہ میں لوگوں کو نصیحت کرنا اور قبلہ کا ذکر

(۲۶۷)۔ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : '' تم میرا منہ اس طرح سمجھتے ہو حالانکہ اللہ کی قسم مجھ پر نہ تمہارا خشوع پوشیدہ ہے اور نہ تمہارا رکوع اور میں یقیناً تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے (بھی) دیکھتا ہوں۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کیا یہ کہنا جائز ہے کہ یہ مسجد فلاں لوگوں کی ہے ؟
(۲۶۸)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہﷺ نے ان گھوڑوں کے درمیان جو سدھائے گئے تھے (مقام) حفیاء سے گھوڑ دوڑ کرائی اور اس کی انتہا ثنیۃ الوداع تک تھی اور جو گھوڑے سدھائے ہوئے نہ تھے، ان کے درمیان ثنیہ سے بنی زریق کی مسجد تک گھوڑ دوڑ کرائی اور عبداللہ بن عمرؓ بھی ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے اس گھوڑ دوڑ میں حصہ لیا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مسجد میں (کسی چیز کا) تقسیم کرنا اور مسجد میں خوشہ لٹکانا
(۲۶۹)۔ سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کے پاس کچھ مال بحرین سے لایا گیا تو آپﷺ نے فرمایا : '' اسے مسجد میں پھیلا دو۔ '' اور وہ (مال) تمام ان مالوں سے، جو رسول اللہﷺ کے پاس (اس وقت تک) لائے گئے، زیادہ تھا، پھر رسول اللہﷺ نماز کے لیے تشریف لائے اور اس کی طرف مڑ کر بھی نہ دیکھا۔ پھر جب آپﷺ نماز پڑھ چکے، آئے اور اس کے پاس بیٹھ گئے اور جس جس کو دیکھتے اسے ضرور دیتے تھے۔ اتنے میں آپﷺ کے پاس سیدنا عباسؓ آئے اور انھوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! مجھے (بھی) دیجیے کیونکہ میں نے اپنا بھی فدیہ دیا اور عقیل کا بھی فدیہ دیا تو ان سے رسول اللہﷺ نے فرمایا : '' لے لو۔ '' انھوں نے اپنے کپڑے میں دونوں ہاتھوں سے لیا پھر اسے اٹھا نے لگے تو نہ اٹھا سکے۔ تب کہنے لگے کہ یارسول اللہ ! ان میں سے کسی کو حکم دیجیے کہ یہ مجھے اٹھوا دیں تو آپﷺ نے فرمایا '' نہیں۔ '' انھوں نے کہ پھر آپﷺ خود میرے اوپر رکھ دیجیے، آپﷺ نے فرمایا : '' نہیں۔ '' تو عباسؓ نے کچھ اس میں سے گرا دیا اور اسے اٹھانے لگے (اور اٹھا نہ سکے تو) کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! ان میں سے کسی کو حکم دیجیے کہ اس کو مجھے اٹھوا دیں، آپ نے پھر فرمایا: '' نہیں۔ '' انھوں نے کہا کہ پھر آپ خود ہی اس کو اٹھا کر میرے اوپر رکھ دیجیے تو آپﷺ نے انکار فرمایا تب سیدنا عباسؓ نے اس میں سے کچھ اور گرا دیا۔ اس کے بعد اس کو اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لیا اور چل دیے تو رسول اللہﷺ ان کی حرص پر تعجب کر کے ان کو پیچھے سے برابر دیکھتے رہے یہاں تک کہ وہ ہم سے پوشیدہ ہو گئے، پس رسول اللہﷺ وہاں سے اس وقت تک نہ اٹھے جب تک وہاں ایک بھی درہم باقی تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : گھروں میں مسجدیں (بنانا ثابت ہے)
(۲۸۰)۔ سیدنا محمود بن ربیع الانصاریؓ کہتے ہیں کہ سیدنا عتبان بن مالکؓ جو کہ رسول اللہﷺ کے ان انصاری اصحاب میں سے ہیں جو شریک بدر تھے، رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ اے اللہ کے رسول! میں اپنی بینائی کو خراب پاتا ہوں اور میں اپنی قوم کو نماز (بھی) پڑھاتا ہوں۔ پس جس وقت بارش ہوتی ہے تو وہ میدان جو میرے اور ان کے درمیان میں ہے، بہنے لگتا ہے تو میں ان کی مسجد میں جا نہیں سکتا تاکہ میں انہیں نماز پڑھا دوں۔ تو یا رسول اللہ ! میں چاہتا ہوں کہ آپﷺ میرے پاس تشریف لائیں اور میرے گھر میں نماز پڑھیں تاکہ میں اس مقام کو جائے نماز بنا لوں۔ سیدنا عتبانؓ کہتے ہیں کہ ان سے رسول اللہﷺ نے فرمایا : '' میں ان شاء اللہ عنقریب (ایساہی) کروں گا۔ '' چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ اور ابو بکرؓ (دوسرے دن) سورج چڑھے تشریف لائے۔ چنانچہ رسول اللہﷺ نے (اندر آ نے کی) اجازت طلب فرمائی تو میں نے آپﷺ کو اجازت دے دی۔ آپﷺ گھر میں داخل ہوئے اور (ابھی) بیٹھے بھی نہیں تھے کہ فرمایا : '' تم اپنے گھر میں سے کس مقام پر چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں ؟'' تو سیدنا عتبانؓ کہتے ہیں کہ میں نے گھر کے ایک مقام کی طرف اشارہ کیا تو رسول اللہﷺ (وہاں) کھڑے ہو گئے اور اللہ اکبر کہا۔ ہم نے آپﷺ کے پیچھے صف باندھی۔ پس آپﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی، اس کے بعد سلام پھیر دیا۔ سیدنا عتبانؓ کہتے ہیں کہ ہم نے آپﷺ کو خزیرہ (گوشت اور آٹا ملا کر بنایا جاتا ہے، کھانے) کے لیے روک لیا جو آپﷺ کے لیے ہم نے تیار کیا تھا۔ پھر کہتے ہیں کہ محلے والوں میں سے کئی لوگ گھر میں جمع ہو گئے اور ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ مالک بن دخشن کہاں ہے ؟ یا (یہ کہا کہ) ابن دخشن (کہاں ہے ؟) تو ان میں سے کسی دوسرے نے کہا کہ وہ تو منافق ہے، اللہ اور اس کے رسول اللہﷺ کو دوست نہیں رکھتا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا : '' یہ نہ کہو کیا تم نے اسے نہیں دیکھا کہ اس نے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے لا الہٰ الا اللہ کہا ہے۔ '' وہ شخص بولا کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ ہی بہتر جانتے ہیں بظاہر تو ہم نے اس کی توجہ اور اس کی خیر خواہی منافقوں کے حق میں دیکھی ہے تور سول اللہﷺ نے فرمایا : '' اللہ بزرگ و برتر نے اس شخص پر آگ حرام کر دی ہے جو لا الہٰ الا اللہ کہہ دے اور اس سے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی اسے مقصود ہو۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کیا (یہ جائز ہے کہ زمانہ) جاہلیت کے مشرکوں کی قبریں اکھاڑ دی جائیں اور ان مقامات پر مساجد بنا لی جائیں ؟
(۲۷۱)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ ام حبیبہ اور ام سلمہؓ نے ایک گر جا حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں تھیں۔ تو انھوں نے نبیﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپﷺ نے فرمایا : '' ان لوگوں میں جب کوئی نیک مرد ہوتا اور وہ مر جاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے اور اس میں یہ تصویریں بنا دیتے۔ یہ لو گ اللہ کے نزدیک قیامت کے دن بد ترین مخلوق ہیں۔ ''

(۲۷۲)۔ سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ مدینہ میں (ہجرت کر کے) تشریف لائے تو مدینہ کی بلندی پر ایک قبیلے میں جس کو بنی عمرو بن عوف کہتے ہیں، اترے اور ان لوگوں میں نبیﷺ نے چودہ راتیں قیام فرمایا پھر آپﷺ نے بنی نجار کو بلوا بھیجا تو وہ تلواریں لٹکائے ہوئے آ پہنچے۔ اب گویا میں نبیﷺ کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ آپﷺ اپنی سواری پر ہیں اور سیدنا ابوبکر صدیقؓ آپ کے ردیف ہیں اور بنی نجار کی جماعت آپﷺ کے گرد ہے یہاں تک کہ آپﷺ نے سیدنا ابو ایوب انصاریؓ کے مکان میں (اپنا اسباب) اتار اور آپﷺ اس بات کو پسند کرتے تھے کہ جس جگہ نماز کا وقت آ جائے وہیں نماز پڑھ لیں اور آپﷺ بکریوں کے رہنے کی جگہ میں بھی نماز پڑھ لیتے اور آپﷺ نے مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ پھر بنی نجار کے لوگوں کو آپﷺ نے بلوا بھیجا اور فرمایا : '' اے بنی نجار ! اپنا یہ باغ تم میرے ہاتھ بیچ ڈالو۔ '' انھوں نے عرض کی کہ اللہ کی قسم ! ہم اس کی قیمت نہ لیں گے مگر اللہ بزرگ برتر سے۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ اس (باغ) میں وہ چیزیں تھیں جو میں تم سے کہتا ہوں یعنی مشرکوں کی قبریں، ویرانہ اور کھجور کے درخت تھے، تو نبیﷺ نے حکم دیا تو مشرکوں کی قبریں کھود ڈالی گئیں۔ پھر حکم دیا کہ ویرا نے کو برابر کر دیا جائے اور درختوں کو کاٹ دیا جائے پھر کھجور کے درخت مسجد کی (جانب) قبلہ میں نصب کر دیے اور اس کی بندش پتھروں سے کی اور صحابہ کرامؓ پتھر لانے لگے اور وہ رجز پڑھتے جاتے تھے اور نبیﷺ ان کے ہمراہ تھے اور آپﷺ فرماتے تھے۔
فائدہ جو کچھ کہ ہے فائدہ وہ آخرت کا فائدہ بخش دے انصار اور مہاجرین کو اے اللہ
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اونٹوں کے مقامات پر نماز پڑھنا (درست ہے)
(۲۷۳)۔ (راویِ حدیث نافع کہتے ہیں کہ) ابن عمرؓ نے اپنے اونٹ کی طرف (اسے بطور سترہ کر کے) نماز پڑھی اور فرمایا کہ میں نے نبیﷺ کو ایسا کرتے دیکھا ہے
 
Top