Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب۔ جب کسی شخص کو وکیل کرے اور وکیل کسی بات کو چھوڑ دے اور موکل اس کو منظور کر ے تو یہ جائز ہے
(۱۰۶۸)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھے صدقۂ رمضان کی حفاظت کا حکم دیا تو ایک آنے والا میرے پاس آیا اور وہ اس میں سے مٹھی بھر بھر کر لینے لگا تو میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ واللہ ! میں تجھے رسول اللہﷺ کے پاس لے چلوں گا۔ اس نے کہا مجھے چھوڑ دو کیوں کہ میں محتاج ہوں اور مجھ پر میری اولاد کا بڑا بار ہے اور مجھے سخت ضرورت ہے چنانچہ میں نے اس کو چھوڑ دیا پھر صبح ہوئی تو نبیﷺ نے فرمایا :'' اے ابوہریرہؓ ! تمہارے قیدی نے آج رات کو کیا کیا؟ '' میں نے عرض کی یا رسول اللہ ! اس نے سخت ضرورت بیان کی اور اولاد کا ذکر کیا تو میں نے اس پر ترس کھا کر چھوڑ دیا۔ آپﷺ نے فرمایا :'' آگاہ رہو، اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے اور وہ پھر آئے گا۔ '' تو میں نے رسول اللہﷺ کے فرمانے سے کہ وہ پھر آئے گا یقین کر لیا کہ وہ پھر آئے گا چنانچہ میں اس کا منتظر رہا وہ پھر آیا اور غلہ سے مٹھیاں بھر نے لگا۔ میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے ضرور رسول اللہﷺ کے پاس لے کر چلوں گا وہ کہنے لگا کہ مجھے چھوڑ دو کیوں کہ میں محتاج ہوں اور مجھ پر میری اولاد کا بڑا بار ہے، آئندہ میں کبھی نہ آؤں گا۔ میں نے اس پر رحم کھایا اور اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا :'' اے ابوہریرہؓ! تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ '' میں نے عرض کی کہ '' یا رسول اللہ! اس نے سخت ضرورت بیان کی اور اولاد کا ذکر کیا لہٰذا میں نے اس پر رحم کھا کر چھوڑ دیا۔ '' آپﷺ نے فرمایا :'' ہوشیار ہو ! اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے اور وہ پھر آئے گا۔ '' میں نے تیسری رات کو اس کا انتظار کیا وہ اپنے وقت پر آیا اور غلہ میں سے مٹھیاں بھر نے لگا۔ میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ '' اب تو میں تجھے ضرور رسول اللہﷺ کے پاس لے چلوں گا کیوں کہ یہ تیسری بار ہے کہ تو کہتا ہے کہ میں اب نہ آؤں گا اور پھر بھی آتا ہے۔ '' اس نے کہا '' مجھے چھوڑ دو میں تمہیں چند کلمات ایسے تعلیم کروں گا جن سے اللہ تمہیں فائدہ دے گا۔ '' میں نے کہا '' وہ کیا؟ '' کہنے لگا کہ '' جب تم اپنے بچھونے پر (سونے کے لیے) جاؤ تو آیۃ الکرسی پڑھ لو ﴿اَﷲُلاَ الٰہَ الاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ﴾ مکمل آیت تک، پس اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نگہبان تمہارے پاس برابر رہے گا اور صبح تک شیطان تمہارے قریب نہ آئے گا۔ ''میں نے اس کو چھوڑ دیا۔ پھر صبح ہوئی تو رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا :'' تمہارے قیدی نے گزشتہ شب کو کیا کیا؟ '' میں نے عرض کی '' یا رسول اللہ! اس نے کہا کہ میں تمہیں چند کلمات ایسے تعلیم کرتا ہوں کہ اللہ ان سے تم کو نفع دے گا تو میں نے اس کو چھوڑ دیا۔ '' آپﷺ نے فرمایا :'' وہ کلمات کیا ہیں؟ '' میں نے عرض کی اس نے مجھ سے کہا کہ'' جب تم اپنے بستر پر (سونے کے لیے) جاؤ تو تم آیۃ الکرسی شروع سے آخر تک پڑھ لیا کرو ﴿اَﷲُ لاَ الٰہَ الاَّ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ﴾ اور اس نے مجھ سے کہا کہ (اس کے پڑھ لینے سے) صبح تک اللہ کی طرف سے ایک نگہبان تمہارے پاس رہے گا اور شیطان تمہارے پاس نہ آئے گا ''(کیوں کہ صحابہ نیکی پر بڑے حریص تھے) تو نبیﷺ نے فرمایا :'' خبر دار رہو ! اس نے اس مرتبہ تم سے سچ کہا حالانکہ وہ بہت جھوٹا ہے،اے ابو ہریرہؓ ! تم جانتے ہو کہ تین دن تک تم نے کس سے باتیں کیں؟ '' میں نے عرض کی کہ '' نہیں '' تو فرمایا :'' وہ شیطان تھا۔ ''
(۱۰۶۸)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھے صدقۂ رمضان کی حفاظت کا حکم دیا تو ایک آنے والا میرے پاس آیا اور وہ اس میں سے مٹھی بھر بھر کر لینے لگا تو میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ واللہ ! میں تجھے رسول اللہﷺ کے پاس لے چلوں گا۔ اس نے کہا مجھے چھوڑ دو کیوں کہ میں محتاج ہوں اور مجھ پر میری اولاد کا بڑا بار ہے اور مجھے سخت ضرورت ہے چنانچہ میں نے اس کو چھوڑ دیا پھر صبح ہوئی تو نبیﷺ نے فرمایا :'' اے ابوہریرہؓ ! تمہارے قیدی نے آج رات کو کیا کیا؟ '' میں نے عرض کی یا رسول اللہ ! اس نے سخت ضرورت بیان کی اور اولاد کا ذکر کیا تو میں نے اس پر ترس کھا کر چھوڑ دیا۔ آپﷺ نے فرمایا :'' آگاہ رہو، اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے اور وہ پھر آئے گا۔ '' تو میں نے رسول اللہﷺ کے فرمانے سے کہ وہ پھر آئے گا یقین کر لیا کہ وہ پھر آئے گا چنانچہ میں اس کا منتظر رہا وہ پھر آیا اور غلہ سے مٹھیاں بھر نے لگا۔ میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے ضرور رسول اللہﷺ کے پاس لے کر چلوں گا وہ کہنے لگا کہ مجھے چھوڑ دو کیوں کہ میں محتاج ہوں اور مجھ پر میری اولاد کا بڑا بار ہے، آئندہ میں کبھی نہ آؤں گا۔ میں نے اس پر رحم کھایا اور اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا :'' اے ابوہریرہؓ! تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ '' میں نے عرض کی کہ '' یا رسول اللہ! اس نے سخت ضرورت بیان کی اور اولاد کا ذکر کیا لہٰذا میں نے اس پر رحم کھا کر چھوڑ دیا۔ '' آپﷺ نے فرمایا :'' ہوشیار ہو ! اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے اور وہ پھر آئے گا۔ '' میں نے تیسری رات کو اس کا انتظار کیا وہ اپنے وقت پر آیا اور غلہ میں سے مٹھیاں بھر نے لگا۔ میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ '' اب تو میں تجھے ضرور رسول اللہﷺ کے پاس لے چلوں گا کیوں کہ یہ تیسری بار ہے کہ تو کہتا ہے کہ میں اب نہ آؤں گا اور پھر بھی آتا ہے۔ '' اس نے کہا '' مجھے چھوڑ دو میں تمہیں چند کلمات ایسے تعلیم کروں گا جن سے اللہ تمہیں فائدہ دے گا۔ '' میں نے کہا '' وہ کیا؟ '' کہنے لگا کہ '' جب تم اپنے بچھونے پر (سونے کے لیے) جاؤ تو آیۃ الکرسی پڑھ لو ﴿اَﷲُلاَ الٰہَ الاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ﴾ مکمل آیت تک، پس اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نگہبان تمہارے پاس برابر رہے گا اور صبح تک شیطان تمہارے قریب نہ آئے گا۔ ''میں نے اس کو چھوڑ دیا۔ پھر صبح ہوئی تو رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا :'' تمہارے قیدی نے گزشتہ شب کو کیا کیا؟ '' میں نے عرض کی '' یا رسول اللہ! اس نے کہا کہ میں تمہیں چند کلمات ایسے تعلیم کرتا ہوں کہ اللہ ان سے تم کو نفع دے گا تو میں نے اس کو چھوڑ دیا۔ '' آپﷺ نے فرمایا :'' وہ کلمات کیا ہیں؟ '' میں نے عرض کی اس نے مجھ سے کہا کہ'' جب تم اپنے بستر پر (سونے کے لیے) جاؤ تو تم آیۃ الکرسی شروع سے آخر تک پڑھ لیا کرو ﴿اَﷲُ لاَ الٰہَ الاَّ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ﴾ اور اس نے مجھ سے کہا کہ (اس کے پڑھ لینے سے) صبح تک اللہ کی طرف سے ایک نگہبان تمہارے پاس رہے گا اور شیطان تمہارے پاس نہ آئے گا ''(کیوں کہ صحابہ نیکی پر بڑے حریص تھے) تو نبیﷺ نے فرمایا :'' خبر دار رہو ! اس نے اس مرتبہ تم سے سچ کہا حالانکہ وہ بہت جھوٹا ہے،اے ابو ہریرہؓ ! تم جانتے ہو کہ تین دن تک تم نے کس سے باتیں کیں؟ '' میں نے عرض کی کہ '' نہیں '' تو فرمایا :'' وہ شیطان تھا۔ ''