• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا جَائَ فِي الْوِتْرِ
وتر کے بارے میں کیا وارد ہوا ہے؟​

(539) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنْ صَلاَةِ اللَّيْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے نماز تہجدکی بابت پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”نماز شب کی دو دو رکعتیں ہیں پھر جب تم میں سے کسی کو صبح ہوجانے کا خوف ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے، یہ ایک رکعت جس قدر نماز وہ پڑھ چکا ہے سب کو وتر بنا دے گی۔ “

(540) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُصَلِّي إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً كَانَتْ تِلْكَ صَلاَتَهُ تَعْنِي بِاللَّيْلِ فَيَسْجُدُ السَّجْدَةَ مِنْ ذَلِكَ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ وَ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلاَةِ الْفَجْرِ ثُمَّ يَضْطَجِعُ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ لِلصَّلاَةِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ گیارہ رکعتیں پڑھا کرتے تھے یعنی یہ آپ ﷺ کی نماز تہجدہوتی تھی۔ اس میں سجدہ اتنا (طویل) کرتے تھے کہ کوئی تم میں سے پچاس آیتیں پڑھ لے قبل اس کے کہ آپ ﷺ اپنا سر اٹھائیں اور دو رکعتیں نماز فجرسے قبل پڑھا کرتے تھے پھر اپنی دائیں جانب لیٹ رہتے تھے یہاں تک کہ موذن نماز (کی اطلاع)کے لیے آپ ﷺ کے پاس آتا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ سَاعَاتِ الْوِتْرِ
نماز وتر کے اوقات​

(541) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كُلَّ اللَّيْلِ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَانْتَهَى وِتْرُهُ إِلَى السَّحَرِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رات کے ہر حصہ میں رسول اللہ ﷺ نے نماز وتر پڑھی ہے کبھی اول شب میں، کبھی نصف شب اور کبھی آخر شب میں اور آخر میں نبی ﷺ کا وتر صبح کے قریب پہنچا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَاب لِيَجْعَلْ آخِرَ صَلاَتِهِ وِتْرًا
چاہیے کہ اپنی آخر نماز وتر کو بنائے​

(542) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ اجْعَلُوا آخِرَ صَلاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :” ( اے لوگو!) تم رات کے وقت اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْوِتْرِ عَلَى الدَّابَّةِ
سواری پر وتر پڑھنا (درست ہے)​

(543) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُوتِرُ عَلَى الْبَعِيرِ *
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺ سفر میں نماز وتر اپنی سواری پر پڑھا کرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْقُنُوتِ قَبْلَ الرُّكُوعِ وَ بَعْدَهُ
رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد قنوت کا پڑھنا​

(544) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سُئِلَ أَ قَنَتَ النَّبِيُّ ﷺ فِي الصُّبْحِ قَالَ نَعَمْ فَقِيلَ لَهُ أَ وَ قَنَتَ قَبْلَ الرُّكُوعِ قَالَ بَعْدَ الرُّكُوعِ يَسِيرًا *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ نبی ﷺ نے صبح کی نماز میں قنوت پڑھا تھا ؟ انہوں نے کہا ہاں۔ پھر پوچھا گیا کہ کیا رکوع سے پہلے آپ ﷺ نے قنوت پڑھی تھی؟ انہوں نے کہا رکوع کے بعد کچھ دنوں تک ۔

(545) وَعَنْهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْقُنُوتِ فَقَالَ قَدْ كَانَ الْقُنُوتُ قُلْتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ قَالَ قَبْلَهُ قَالَ فَإِنَّ فُلاَنًا أَخْبَرَنِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ فَقَالَ كَذَبَ إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا أُرَاهُ كَانَ بَعَثَ قَوْمًا يُقَالُ لَهُمُ الْقُرَّائُ زُهَائَ سَبْعِينَ رَجُلاً إِلَى قَوْمٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ دُونَ أُولَئِكَ وَ كَانَ بَيْنَهُمْ وَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَهْدٌ فَقَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ شَهْرًا يَدْعُو عَلَيْهِمْ وَ فِي رِوَايَةٍ عَنْهُ قَالَ قَنَتَ النَّبِيُّ ﷺ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ وَ ذَكْوَانَ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ ان سے قنوت کی بابت پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ بے شک قنوت نبی ﷺ کے عہد میں پڑھی جاتی تھی۔ پھر پوچھاگیا کہ رکوع سے پہلے یا رکوع کے بعد؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ رکوع سے پہلے۔ کہا گیا کہ فلاں شخص نے آپ ( رضی اللہ عنہ ) سے نقل کر کے یہ خبر دی کہ آپ نے کہا کہ رکوع کے بعد (قنوت پڑھی تھی)۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ جھوٹا ہے، رسول اللہ ﷺ نے صرف ایک مہینہ رکوع کے بعد قنوت پڑھی تھی میں خیال کرتا ہوں کہ آپ ﷺ نے کچھ لوگوں کو جو قاری ٔ (قرآن) کہلاتے تھے اور ستر کے قریب تھے (نجد کے) مشرکوں کی طرف بھیجا نہ کہ ان لوگوں کی طرف (جنہوں نے ان کو قتل کیا) اور ان کے اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان عہد (صلح) تھا (مگر ان لوگوں نے بدعہدی کی اور ان قاریوں کو بے وجہ قتل کر دیا) پس رسول اللہ ﷺ ایک مہینے تک ان کے لیے بد دعا کرتے رہے ۔ اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مہینے تک قنوت پڑھی اور آپ ﷺ “ رعل “ اور” ذکوان” قبیلوں پر بد دعا کرتے رہے ۔

(546) وَ عَنْهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ الْقُنُوتُ فِي الْمَغْرِبِ وَالْفَجْرِ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ قنوت مغرب اور فجر کی نماز میں (پڑھی جاتی) تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ الإِسْتِسْقَائِ
استسقاء کا بیان​

(547) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ يَسْتَسْقِي وَ حَوَّلَ رِدَائَهُ وَ فِي رِوَايَةٍ عَنْهُ : وَ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ *
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ استسقاء کے لیے (جنگل کی طرف) تشریف لے گئے اور (اس وقت) آپ ﷺ نے چادر الٹ لی ۔ اور ایک دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ دُعَائِ النَّبِيِّ ﷺ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ
نبی ﷺ کا بددعا دینا کہ یا اللہ !ان پر ایسی قحط سالی ڈال جیسی یوسف (کے عہد) کی قحط سالی (تھی)​

(548)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدِيْثُ دُعَائِ النَّبِيِّ ﷺ لِلْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ و عَلَى مُضَرَ تَقَدَّمَ وَ قَالَ فِي آخِرِ هَذِهِ الرِّوَايَةِ إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَ أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ قَالَ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ هَذَا كُلُّهُ فِي الصُّبْحِ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کہ نبی ﷺ غریب مسلمانوں کے لیے دعائے نجات مانگتے اور (قبیلہ) مضر (کے کافروں) پر بددعا کرتے … پہلے گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث :۵۴۵) اوراس روایت میں کہتے ہیں کہ آخر میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”(اے اللہ!) قبیلہ ٔغفار کو معاف فرما دے اور (قبیلہ) اسلم کو سلامت رکھ ۔”ابن ابوالزناد نے اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے کہا یہ سب صبح کی نماز میں تھا۔

(549) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ لَمَّا رَأَى مِنَ النَّاسِ إِدْبَارًا قَالَ اللَّهُمَّ سَبْعًا كَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ كُلَّ شَيْئٍ حَتَّى أَكَلُوا الْجُلُودَ وَالْمَيْتَةَ وَالْجِيَفَ وَ يَنْظُرُ أَحَدُهُمْ إِلَى السَّمَائِ فَيَرَى الدُّخَانَ مِنَ الْجُوعِ فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ تَأْمُرُ بِطَاعَةِ اللَّهِ وَ بِصِلَةِ الرَّحِمِ وَ إِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا فَادْعُ اللَّهَ لَهُمْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى { فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ} إِلَى قَوْلِهِ { إِنَّكُمْ عَائِدُونَ يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى إِنَّا مُنْتَقِمُونَ } فَالْبَطْشَةُ يَوْمَ بَدْرٍ وَ قَدْ مَضَتِ الدُّخَانُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ وَآيَةُ الرُّومِ *
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی ﷺ نے جب (قبول دعوت اسلام سے) لوگوں کو پیچھے ہٹتے دیکھا تو (اللہ سے) دعا کی :” اے اللہ! (ان پر) سات برس (قحط ڈال دے) جیسا کہ یوسف علیہ السلام کے (عہد میں) سات برس تک (مسلسل قحط رہا تھا)۔” پس قحط نے انھیں آ لیا، جس نے ہر قسم کی روئیدگی کو نیست و نابود کر دیا حتیٰ کہ لوگوں نے کھالیں اور مردار اور سڑے جانور کھانا شروع کر دیئے اور بھوک کی وجہ سے (ضعف اس قدر ہو گیا کہ) جب کوئی ان میں سے آسمان کی طرف دیکھتا تو اس کو دھواں (سا) دکھائی دیتا ۔ پس ابو سفیان (جو اس وقت تک اسلام نہیں لائے تھے) آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ اے محمد ! آپ تو اللہ کی بندگی اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں اور بے شک یہ آپ ﷺ کی قوم کے لوگ (ہیں جو مارے بھوک کے) مرے جاتے ہیں۔آپ ﷺ اللہ سے ان کے لیے دعا کیجئے ۔ پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
“اے نبی! تم اس دن کا انتظار کرو جس دن آسمان ایک صریح دھواں ظاہر کرے گا اگر ہم ان کافروں سے عذاب دور کر دیں تو یہ پھر (بھی) کفر کریں گے اس کی سزا ان کو اسی دن ملے گی جس دن ہم ایک سخت گرفت میں ان کو پکڑیں گے” (الدخان : ۱۰۔۱۶)
ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بطشہ (یعنی پکڑ) بدر کے دن ہوئی اور بے شک (سورئہ دخان میں) دخان (دھواں) اور بطشہ (پکڑ) اور (سورئہ فرقان میں) لزام (قید) اور سورۂ روم کی آیت میں جو ذکر ہے سب واقع ہو چکے ہیں ۔

(550) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَال رُبَّمَا ذَكَرْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ وَ أَنَا أَنْظُرُ إِلَى وَجْهِ النَّبِيِّ ﷺ يَسْتَسْقِي فَمَا يَنْزِلُ حَتَّى يَجِيشَ كُلُّ مِيزَابٍ وَ هُوَ قَوْلُ أَبِي طَالِبٍ :
وَ أَبْيَضَ يُسْتَسْقَى الْغَمَامُ بِوَجْهِهِ
ثِمَالُ الْيَتَامَى عِصْمَةٌ لِلأَرَامِلِ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اکثر میں شاعر کے قول کو یاد کر کے نبی ﷺ کے چہرۂ (مبارک) کی طرف دیکھتا تھا جب کہ آپ ﷺ (دعائے) استسقاء مانگتے ہوتے تھے پس آپ ﷺ (منبر سے) نہ اترنے پاتے تھے کہ تمام پرنالے بہنے لگتے تھے (وہ قول شاعر کا یہ ہے ) : “ گورا ان کا رنگ ، وہ حامی یتیموں بیواؤں کے۔ لوگ پانی مانگتے ہیں ان کے منہ کے صدقے سے” اور یہ ابو طالبؔ کا کلام ہے ۔

(551) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا وَ إِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا قَالَ فَيُسْقَوْنَ *
سیدناعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب لوگ قحط زدہ ہوتے تو امیر المومنین عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے ذریعے سے بارش برسنے کی دعا مانگتے۔ کہتے کہ اے اللہ! (پہلے) ہم اپنے نبی ﷺ کے کے ذریعے سے دعائے استسقاء کیا کرتے تھے اور تو بارش برسا دیتا تھا۔ اب ہم اپنے نبی ﷺ کے چچا کے ذریعے سے دعا کرتے ہیں پس (اب بھی) بارش برسا دے۔ (سیدنا انس رضی اللہ عنہ ) کہتے ہیں کہ بارش برسنے لگتی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ الإِسْتِسْقَائِ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ
جامع مسجد میں بھی بارش کی دعا مانگنا​

(552) حَدِيْثُ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الَّرجُلِ الَّذِي دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالنَّبِيُّ ﷺ قَائِمٌ يَّخْطُبُ فَسَأَلَهُ الدُّعَائَ بِالْغَيْثِ تكَرَّرَ كَثِيرًا وَ فِي الرِّوَايَةِ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سِتًّا ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ وَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَ لاَ عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالْجِبَالِ وَالآجَامِ وَالظِّرَابِ وَالأَوْدِيَةِ وَ مَنَابِتِ الشَّجَرِ قَالَ فَانْقَطَعَتْ وَ خَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث اس شخص کے بارے میں، جو کہ مسجد میں داخل ہوا اور نبی ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ فرما رہے تھے پس اس نے عرض کی کہ بارش کے لیے دعا مانگیں، پہلے کئی مرتبہ گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث:۵۱۹) اور اس روایت میں ہے کہ (انس رضی اللہ عنہ ) کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! ایک ہفتہ ہم نے آفتاب (کی شکل) نہیں دیکھی تھی پھر آئندہ جمعہ میں ایک شخص اسی دروازے سے (مسجد میں) حاضر ہوا اور (اس وقت) رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے (جمعہ کا) خطبہ دے رہے تھے پس وہ شخص آپ ﷺ کے سامنے کھڑا ہو گیا اور اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! (لوگوں کے) مال (پانی کی کثرت سے) خراب ہو گئے اور راستے بند ہو گئے لہٰذا آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ بارش کو روک دے۔ پس رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، اس کے بعد کہا :”اے اللہ! ہمارے آس پاس بارش برسا اور ہم پر نہ برسا،ٹیلوں ،پہاڑوں ،پہاڑیوں ،میدانوں ،وادیوں اور درختوں کی جڑوں میں بارش برسا۔” سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (نبی ﷺ کے یہ کہتے ہی) بارش بند ہو گئی اور ہم لوگ دھوپ میں چلنے پھرنے لگے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ الإِسْتِسْقَائِ فِي خُطْبَةِ الْجُمُعَةِ غَيْرَ مُسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةِ
جمعہ کے خطبہ میں جب کہ قبلہ کی طرف منہ نہ ہو ،بارش کی دعا مانگنا​

(553) وَعَنْهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے،فرماتے ہیں ، پس رسول اللہ ﷺ نے (دورانِ خطبہ کھڑے ہوئے) اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور کہا کہ “اے اللہ! بارش برسا دے، اے اللہ! بارش برسا دے، اے اللہ! بارش برسا دے۔”
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ كَيْفَ حَوَّلَ النَّبِيُّ ﷺ ظَهْرَهُ إِلَى النَّاسِ
نبی ﷺ نے استسقاء میں لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ کس طرح پھیر لی؟​

(554) حَدِيْثُ عَبْدِاللهِ بْنِ زَيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الإِسْتَسْقَائِ تَقَدَّمَ وَ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ قَالَ فَحَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ يَدْعُو ثُمَّ حَوَّلَ رِدَائَهُ ثُمَّ صَلَّى لَنَا رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ فِيهِمَا بِالْقِرَائَةِ *
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث استسقاء کے بارے میں پہلے گزر چکی ہے۔(دیکھیے حدیث :۵۴۷) اور اس روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے اپنی پیٹھ لوگوں کی طرف پھیر لی اور قبلے کی طرف منہ کر لیا اور دعا مانگنے لگے، اس کے بعد اپنی چادر الٹ لی پھر ہم لوگوں کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھی، ان میں بلند آواز سے قراء ت کی ۔
 
Top