• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کتوں کو مارنے کے متعلق۔
1245: سیدنا جابر بن عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہﷺ نے کتوں کے مارنے کا حکم کیا یہاں تک کہ عورت جنگل سے اپنا کتا لے کر (مدینہ میں) آتی تو ہم اس کو بھی مار ڈالتے۔ پھر آپﷺ نے کتوں کے قتل سے منع فرمایا اور کہا کہ اس سیاہ کتے کو مار ڈالو جس کی آنکھ پر دو سفید نقطے ہوں کیونکہ وہ شیطان ہوتا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کنکریاں پھینکنے سے منع کرنے کے متعلق۔
1246: سیدنا سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مغفلؓ نے اپنے پاس ایک آدمی کو کنکریاں پھنکتے ہوئے دیکھا تو اسے منع کیا اور کہا کہ بیشک رسول اللہﷺ کنکریاں پھینکنے سے منع کیا ہے اور ارشاد فرمایا ہے کہ بیشک اس سے نہ شکار ہوتا ہے ، نہ دشمن مرتا ہے بلکہ (جب کسی کے لگتی ہے تو) دانت ٹوٹ جاتا ہے یا آنکھ پھوٹ جاتی ہے۔ راوی نے کہا کہ پھر سیدنا عبد اللہؓ نے اس کو کنکریاں پھینکتے ہوئے دیکھا تو کہا کہ میں نے تجھ سے رسول اللہﷺ کی حدیث بیان کی کہ آپﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ تو پھر کنکریاں پھینکے جاتا ہے ، اب میں تجھ سے کبھی کلام نہ کروں گا۔ (خذف کنکری یا گٹھلی یا ان کے مانند کوئی اور چیز دو انگلیوں کے درمیان میں رکھ کر یا انگلی اور انگوٹھے کے درمیان میں رکھ کر مارنے کو کہتے ہیں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جانوروں کو باندھ کر مارنے کی ممانعت ہے۔
1247: ہشام بن زید بن انس بن مالک کہتے ہیں کہ میں اپنے دادا انس بن مالکؓ کے ساتھ حکم بن ایوب کے گھر گیا اور وہاں کچھ لوگوں نے ایک مرغی کو نشانہ بنایا ہوا تھا اور اس پر تیر اندازی کر رہے تھے تو سیدنا انسؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔

1248: سیدنا سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمرؓ قریش کے چند جوانوں پر گزرے ، انہوں نے ایک پرندہ باندھ کر اسے ہدف بنایا ہوا تھا اور اس کو تیر مار رہے تھے اور جس کا پرندہ تھا اس سے یہ معاہدہ تھا کہ جو تیر نشانے پر نہ لگے اس تیر کو وہ لے لے۔ جب ان لوگوں نے سیدنا ابن عمرؓ کو دیکھا تو الگ ہو گئے۔ سیدنا ابن عمرؓ نے کہا کہ یہ کس نے کیا ہے ؟ جس نے یہ کیا ہے اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ بیشک رسول اللہﷺ نے کسی جاندار چیز کو نشانہ بنانے والے پر لعنت کی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اچھے طریقے سے ذبح کرنے اور چھری تیز کرنے کے متعلق حکم۔
1249: سیدنا شداد بن اوسؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے دو باتیں یاد رکھیں ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر کام میں بھلائی فرض کی ہے حتی کہ جب تم قتل کرو تو اچھی طرح سے قتل کرو اور جب تم ذبح کرو تو اچھی طرح سے ذبح کرو اور چاہئیے کہ تم میں سے جو کوئی ذبح کرنا چاہے ، وہ چھری کو تیز کر لے اور اپنے جانور کو آرام دے (اور یہی مستحب ہے کہ جانور کے سامنے تیز نہ کرے اور نہ ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح کرے اور نہ ذبح کرنے سے پہلے کھینچ کر لے جائے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : خون بہانے والی چیز سے ذبح کرنے کا حکم اور دانت اور ناخن سے ذبح کرنے کی ممانعت۔
1250: سیدنا رافع بن خدیجؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! ہم کل دشمن سے لڑنے والے ہیں اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں؟۔ آپﷺ نے فرمایا کہ جلدی کر یا ہوشیاری کر جو خون بہا دے اور اللہ کا نام لیا جائے اس کو کھا لے ، سوا دانت اور ناخن کے۔ اور میں تجھ سے کہوں گا اس کی وجہ یہ ہے کہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں۔ راوی نے کہا کہ ہمیں مالِ غنیمت میں اونٹ اور بکریاں ملیں، پھر ان میں سے ایک اونٹ بگڑ گیا، ایک شخص نے اس کو تیر سے مارا تو وہ ٹھہر گیا۔ تب رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ان اونٹوں میں بھی بعض بگڑ جاتے ہیں اور بھاگ نکلتے ہیں جیسے جنگلی جانور بھاگتے ہیں۔ پھر جب کوئی جانور ایسا ہو جائے تو اس کے ساتھ یہی کرو۔ (یعنی دور سے تیر سے نشانہ کرو)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: قربانی کے مسائل

باب : (جب ذوالحجہ کے شروع کے ) دس دن آ جائیں اور کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔
1251: اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس کے پاس ذبح کرنے کے لئے جانور ہو اور ذی الحجہ کا چاند نظر آ جائے تو اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے ، جب تک قربانی نہ کر لے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس وقت کا بیان جس میں قربانی ذبح کی جا سکتی ہے۔
1252: سیدنا جندب بن سفیانؓ کہتے ہیں کہ میں نبیﷺ کے ساتھ عید الاضحیٰ میں شریک ہوا، آپﷺ نے ابھی کچھ بھی نہ کیا تھا سوائے اس کے کہ آپﷺ نے (عید کی) نماز پڑھائی۔ نماز سے فارغ ہوئے ، سلام پھیرا کہ اچانک آپﷺ نے قربانی کی بکری دیکھی کہ وہ نماز سے پہلے ذبح کی جا چکی ہے۔ چنانچہ آپﷺ نے فرمایا کہ جس نے قربانی نماز عید سے پہلے کر لی تو اس قربانی کی جگہ دوسری قربانی کرے اور جس نے قربانی نہیں کی تو وہ اللہ کے نام کے ساتھ قربانی ذبح کر دے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس نے قربانی کا جانور نمازِ (عید) سے پہلے ذبح کر دیا، وہ اس کی قربانی نہیں۔
1253: سیدنا براء بن عازبؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کہ سب سے پہلے جو کام ہم اس دن کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ (عید کی) نماز پڑھتے پھر (گھر کو) لوٹ کر قربانی کرتے ہیں۔ تو جو کوئی ایسا کرے وہ ہمارے طریقہ پر چلا اور جو (نماز سے پہلے ) ذبح کرے تو وہ گوشت ہے جس کو اس نے اپنے گھر والوں کے لئے تیار کیا (اور وہ) قربانی نہ ہو گی۔ اور سیدنا ابو بردہ بن نیارؓ ذبح کر چکے تھے۔ وہ بولے کہ میرے پاس (ایک برس سے کم کا) ایک جذعہ ہے جو مسنہ (ایک برس سے زیادہ عمر کے دوندے ) سے بہتر ہے ، آپﷺ نے فرمایا کہ تو اس کو ذبح کر لے اور تیرے بعد کسی کو جائز نہیں ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کس عمر کے جانور قربانی میں جائز ہیں؟
1254: سیدنا جابر بن عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: قربانی میں مت ذبح کر مگر مسنہ (جو ایک برس کا ہو کر دوسرے میں لگا ہو یعنی دوندا) البتہ جب تمہیں ایسا جانور نہ ملے تو دنبہ کا جذعہ قربان کر لو (جو چھ مہینہ کا ہو کر ساتویں میں لگا ہو)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جذع کی قربانی۔
1255: سیدنا عقبہ بن عامرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہمیں قربانی کی بکریاں بانٹیں تو میرے حصہ میں ایک جذعہ (ایک برس کا بچہ)آیا۔ تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! میرے حصہ میں ایک جذعہ آیا ہے تو آپﷺ نے فرمایا کہ تو اسی کی قربانی کر۔
 
Top